Run 2 Fun

Run 2 Fun Watch viral videos

28/03/2024

*پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے جہاں ججز انصاف مانگ رہے ہیں۔

19/03/2024

جنت کى ٹکٹ سے شروع ہونیوالی بات ہونڈا 125 سے ہوتی ہوئى 10 کلو والے آٹے کى بورى میں چار کلو چوکر ملاکر اختتام پذیر هوئى

08/03/2024

میرے پاس 173 روپے ہیں ، 973 کیسے بنیں گے ؟

08/03/2024
08/03/2024

‏ہمیں لگا تھا کہ ساری غلطیاں مطالعہ پاکستان میں ہیں لیکن ریاضی کا تو بیڑہ ہی غرق ہوا پڑا ہے۔

🤏
08/03/2024

🤏

05/03/2024

(غریبوں کا ہمدرد)
دس لاکھ کے صحت کارڈ پر کوئی تصویر نہیں ...لیکن دس کلو آٹے پر نواز شریف کی تصویر لگائی گئی

22/02/2024

‏وہ جو کہتے ہیں کہ 2018 میں عمران کو لایا گیا۔
ان سے 2024 میں سارا زور لگا کر بھی نواز شریف کو نہیں لایا گیا 🤣😂

17/02/2024

جیسے کتے کو کھیر ہضم نہیں ہوتی ۔
ایسے ہمارے ووٹ پہ ڈاکا بھی کسی کو ہضم نہیں ہو گا ۔انشاءاللہ

17/02/2024

اگر واقعی مشکل فیصلے کرنے ہیں
توملک میں کسی کو بھی نہ 1لیٹر پٹرول اور نہ ہی 1 یونٹ مفت بجلی ملنی چاہیۓ
یہ ہیں مشکل فیصلے

17/02/2024

اگر عدالتوں میں فارم 45 کے مطابق فیصلے ہوئے تو مسلم لیگ نون کے پاس لاہور دا پاوا اختر لاوا ہی بچے گا😂

09/10/2023

انگریز جتنی مرضی ترقی کر لے، مگر وہ نواز شریف کی دوائی نہیں بنا سکتے۔۔۔😄😄😄😄

15/11/2017

پاکستان کے قصائی ڈاکٹر اور چین کی مثال..................

لاہور ملک کا دوسرا بڑا شہر ہے‘ میو ہاسپٹل اس شہر کا قدیم ترین ہسپتال ہے‘ 13 جنوری کو انکشاف ہوا میو ہسپتال میں دل کے مریضوں کو جعلی سٹنٹ ڈالے جاتے ہیں‘ یہ انکشاف ایف آئی اے کی ایک ٹیم نے کیا‘ ایف آئی اے کا ایک صحت مند اسسٹنٹ ڈائریکٹر مریض بن کر ہسپتال گیا‘ امراض قلب کے شعبے نے معائنہ کیا اور اسے دل کا مریض ڈکلیئر کر دیا۔ ”مریض“ (جو کہ بالکل صحت مند تھا) کو سٹنٹ ڈلوانے کا مشورہ دیا گیا‘ اسسٹنٹ ڈائریکٹر میو ہاسپٹل سے کسی اور پرائیویٹ کلینک گیا‘ کلینک کی مشینوں نے اسے مکمل صحت مند قرار دے دیا‘ ایف آئی اے نے تحقیقات شروع کر دیں‘
پتہ چلا ہسپتال میں ڈاکٹروں اور طبی عملے کا ایک گینگ کام کررہا ہے‘ گینگ میں پروفیسر بھی شامل ہیں‘ یہ لوگ مریضوں کو جعلی سٹنٹ لگاتے ہیں‘ ہسپتال کو ایک کمپنی جعلی اور غیر معیاری سٹنٹ فراہم کرتی ہے‘ یہ سٹنٹ چھ ہزار روپے مالیت کے ہوتے ہیں لیکن مریض سے دو لاکھ روپے وصول کئے جاتے ہیں‘ پروفیسروں نے سٹنٹ فراہم کرنے والی کمپنی کو ہسپتال میں باقاعدہ کمرہ دے رکھا ہے‘ ایف آئی اے نے اس کمرے پر چھاپہ مارا اور چار کروڑ روپے مالیت کے سٹنٹ برآمد کر لئے‘ ان سٹنٹس پر کسی کمپنی کا نام چھپا تھا اور نہ ہی ایکسپائری ڈیٹ درج تھی‘

یہ دھندہ برسوں سے جاری تھا ‘ یہ لوگ ہزاروں مریضوں کو جعلی اور غیر معیاری سٹنٹ لگا چکے تھے‘ ایف آئی اے کو معلوم ہوا یہ جعل ساز صحت مند لوگوں کو بھی مریض ڈکلیئر کر کے انہیں سٹنٹ لگا دیتے ہیں اور وہ بے چارہ صحت مند شخص پوری زندگی دل کی ادویات استعمال کرتا رہتا ہے‘ پتہ چلا یہ سلسلہ صرف ایک ہسپتال تک محدود نہیں بلکہ ملک میں ایسے درجنوں ہسپتال موجود ہیں جہاں برسوں سے یہ دھندہ جاری ہے‘ یہ ایک مثال تھی‘ آپ اگر تھوڑی سی گہرائی میں جا کر دیکھیں تو آپ کو پاکستان کے اکثر ہسپتال سلاٹر ہاؤس اور ڈاکٹر قصائی نظر آئیں گے‘ آپ کسی دن دوبئی چلے جائیں‘

آپ وہاں اپنا میڈیکل ٹیسٹ کرائیں اور اس کے بعد پاکستانی ہسپتالوں اور لیبارٹریوں میں چلے جائیں‘ آپ یہ دیکھ کر حیران رہ جائیں گے آپ کو دل کا ڈاکٹر دل‘ آنکھ کا ڈاکٹر آنکھ‘ گردے کا ڈاکٹر گردے‘ جگر کا ڈاکٹر جگر اور دماغ کا ڈاکٹر دماغی مریض قرار دے دے گا‘ یہ لوگ آپ کو لاکھ دو لاکھ روپے کا نسخہ بھی لکھ دیں گے‘ آپ کسی دن پاکستانی لیبارٹریز کی رپورٹس کا تجزیہ بھی کر لیں‘ آپ اگر مریض ہیں تو یہ لیبارٹریاں آپ کو صحت مند اور آپ اگر صحت مند ہیں تو یہ آپ کو مریض قرار دے دیں گی‘ آپ کو یہ فرق ادویات کے معیار میں بھی ملے گا‘ میں انسولین استعمال کرتا ہوں‘ میں دس سال سے فرانس سے انسو لین لا رہا ہوں‘

میں نے تین ماہ قبل پاکستانی انسولین شروع کی‘ آپ یقین کیجئے میری شوگر آؤٹ آف کنٹرول ہو گئی‘ میں نے دوبارہ فرانس سے انسولین منگوائی‘ استعمال کی اور میری شوگر کنٹرول میں آ گئی‘ فرانس اور پاکستان دونوں میں انسولین ایک ہی کمپنی فراہم کرتی ہے لیکن معیار میں زمین آسمان کا فرق ہے‘ آپ کو یہ فرق ڈسپرین میں بھی ملے گا‘ آپ امپورٹڈ ڈسپرین استعمال کریں اور اس کے بعد پاکستانی ڈسپرین کھائیں آپ کو فرق جاننے میں چند منٹ لگیں گے‘ آپ کو یہ فرق خوراک میں بھی ملے گا‘ پاکستان میں بچوں کو اب ماں کا دودھ بھی خالص نہیں ملتا‘ صابن بنانے والی فیکٹریاں یورپ سے استعمال شدہ گھی اور کوکنگ آئل منگواتی ہیں‘

یہ آئل استعمال کے قابل نہیں ہوتا لیکن یہ لوگ یہ آئل پکوڑے سموسے تلنے‘ بسکٹ کیک بنانے اور مٹھائیاں تیار کرنے والوں کو فروخت کر دیتے ہیں اور یہ لوگ یہ آئل ہمارے معدوں میں انڈیل دیتے ہیں‘ دودھ میں کیا کیا ملاوٹ ہوتی ہے اور چائے کی پتی اور پانی میں کیا کیا ہو رہا ہے‘ یہ اب ڈھکی چھپی بات نہیں رہی‘ ہم کتنے بدنصیب لوگ ہیں‘ ہم خوراک کے درندوں سے بچ جاتے ہیں تو ہم ڈاکٹروں کے قابو آ جاتے ہیں اور یہ ظالم چھ ہزار روپے کا سٹنٹ دو لاکھ روپے میں ہماری نسوں میں ٹھونس دیتے ہیں لیکن حکومت نوٹس لینے کے علاوہ کچھ نہیں کرتی‘ ان کی دوڑ ”ہم مجرموں کو قرار واقعی سزا دیں گے“ تک محدود رہتی ہے۔میری حکومت سے درخواست ہے آپ خوراک اور ادویات کے معاملے پر خوفناک اتھارٹی بنا دیں‘ آپ اتھارٹی کو وسیع اختیارات دیں‘ کڑی سزائیں طے کریں اور ملک میں جو بھی شخص خوراک اور ادویات میں ملاوٹ کا مرتکب پایا جائے‘ یہ مریض کو جعلی سٹنٹ لگائے یا یہ غلط رپورٹ جاری کرے اسے عبرت ناک سزا دی جائے‘ اسے خوفناک مثال بنا دیا جائے۔نظام خود بخود ٹھیک ہوجائے گا۔

آپ چین کی مثال لیجئے۔ پانامہ اس وقت شریف فیملی کے فلیٹس اور آف شور کمپنیوں کی وجہ سے پوری دنیا میں مشہور ہے‘ یہ لیکس نہ ہوتیں اور اگر ان لیکس میں شریف فیملی کا نام نہ آتا تو شاید پاکستان کے ننانوے فیصد لوگ آج بھی پانامہ کے نام سے واقف نہ ہوتے‘ کیوں؟ کیونکہ یہ ملک دنیا کے70 غیر معروف ملکوں میں شامل ہے‘ یہ 70 ملک دنیا کے نقشے میں موجود ہیں لیکن لوگ ان ملکوں کے بارے میں زیادہ معلومات نہیں رکھتے‘ پانامہ اپنی لیکس سے قبل ایک نہر کی وجہ سے امریکا میں مشہور تھا‘ یہ نہر انسانی ہاتھوں کی صناعی ہے‘ یہ پانامہ کینال کہلاتی ہے اور یہ بحیرہ اوقیانوس کو بحرالکاہل سے ملاتی ہے‘ یہ کینال 102سال پانامہ کا تعارف رہی‘ یہ نہ ہوتی تو شاید امریکی بھی پانامہ کے وجود سے ناواقف ہوتے‘ آپ خود غور کیجئے لاطینی امریکا کے انتہائی آخرمیں واقع چھوٹا سا ملک جس کی آبادی فقط 40 لاکھ ہو اور جہاں تمباکو اور کافی کے سوا کچھ نہ اگتا ہو دنیا کے سات ارب لوگوں کو اس میں کیا دلچسپی ہو گی چنانچہ یہ ملک سینکڑوں سال ناقابل توجہ رہا۔

لیکن یہ پانامہ 2006 تا 2007ءمیں چین میں بہت مشہور ہوا‘ چینی میڈیا روز پانامہ کے حوالے سے خبریں دیتا تھا‘ آپ وجہ جان کر حیران رہ جائیں گے‘ پانامہ میں 2006ءمیں دوسو کے قریب لوگوں نے کھانسی کی ایک دواءاستعمال کی اور ان میں سے 40 لوگ ہلاک ہو گئے‘ حکومت نے تحقیقات کیں‘ پتہ چلا یہ دواءچین سے درآمد ہوئی تھی اور یہ مضر صحت تھی‘ حکومت نے چین کے سفیر کو طلب کر لیا‘ سفیر نے اپنی حکومت کو ای میل کر دی‘ چینی حکومت نے تفتیش شروع کی‘ ایک ہفتے میں صورتحال کھل کر سامنے آ گئی‘ معلوم ہوا چین کی فوڈ اینڈ ڈرگ اتھارٹی میں ژینگ ژیانو نام کا ایک ڈائریکٹر تھا‘ یہ شخص کرپٹ تھا‘ اس نے 8 ادویات ساز کمپنیوں سے ساڑھے آٹھ لاکھ ڈالر رشوت لی اور دو درجن ادویات کی منظوری دے دی‘ یہ دواءبھی ان ادویات میں شامل تھی‘ژینگ ژیانو اس وقت تک ریٹائر ہو چکا تھا‘پولیس نے چھاپہ مارا اور اسے گرفتار کر لیا‘

مزید تحقیقات ہوئیں تو مزید انکشاف ہوا کاؤ زین زونگ نام کا ایک اور ڈائریکٹر بھی اس مکروہ دھندے میں شامل تھا‘ وہ بھی غیر معیاری ادویات کی منظوری دیتا رہا‘ حکومت نے اسے بھی گرفتار کر لیا‘ یہ ملزمان دو ہفتوں میں مجرم ثابت ہو گئے‘ حکومت نے کیس عدالت میں پیش کر دیا‘ عدالت نے مئی 2007ءمیں ژینگ اور جولائی 2007ءمیں کاؤ کو سزائے موت دے دی‘ ژینگ نے سزا کے خلاف اپیل دائر کر دی‘ ژینگ کا کہنا تھا ”میں اپنا جرم تسلیم کرتا ہوں لیکن میری وجہ سے کوئی چینی شہری ہلاک نہیں ہوا‘ میرے خلاف کوئی چینی مدعی بھی موجود نہیں لہٰذا میرے جرم کے مقابلے میں میری سزا زیادہ ہے‘ میرے ساتھ رعایت کی جائے“

عدالت نے دو ہفتے میں اس کی اپیل نبٹا دی‘ جج نے اپنے فیصلے میں لکھا ”یہ شخص نہ صرف انسانی جانوں کا قاتل ہے بلکہ اس کی وجہ سے پوری دنیا میں چین کی بدنامی بھی ہوئی چنانچہ یہ درندہ صفت انسان رعایت کے قابل نہیں“ حکومت نے اپیل مسترد ہونے کے بعد ژینگ کو 10 جولائی 2007ءکو گولی مار کر ہلاک کر دیا جبکہ دوسرے ملزم کاؤ کو بھی چند ہفتے بعد موت کی سزا دے دی گئی‘ یہ کیس جتنا عرصہ چلتا رہا چینی میڈیا روز پانامہ‘ ادویات اور فوڈ اینڈ ڈرگ اتھارٹی کے سابق ڈائریکٹرز کی خبریں شائع کرتا رہا یوں پانامہ چین میں خاصا مقبول ہو گیا‘ آپ اس کیس کا کمال دیکھئے‘ یہ دونوں حضرات اگر پانامہ کے شہری ہوتے تو انہیں وہاں سزائے موت نہ ہوتی‘ یہ زیادہ سے زیادہ دس برس کےلئے جیل بھجوا دیئے جاتے یا پھر ان کی جائیداد ضبط کر لی جاتی لیکن چین نے دس ہزار کلو میٹر دور ایک دوسرے ملک میں ادویات کے استعمال سے مرنے والے لوگوں کے بدلے اپنے دو ریٹائر افسروں کو سزائے موت دے دی‘ کیوں؟ کیونکہ چین سمجھتا تھا یہ لوگ ملک کی بدنامی کا باعث بنے ہیں۔

آپ یقین کیجئے چین نے اب تک ژینگ ژیانو اور کاؤ زین زونگ جیسے صرف دس لوگوں کو سزائے موت دی‘ چین میں اس کے بعد کسی نے دواءاور خوراک میں ملاوٹ کی جرات نہیں کی‘ چین میں 2007ءکے بعد اب تک کسی اہلکار نے غلط دواءبھی رجسٹر نہیں کی‘ ہم بھی اگر اپنے لوگوں کو صحت مند دیکھنا چاہتے ہیں تو ہمیں بھی کبھی نہ کبھی یہ کرنا ہوگا ورنہ دوسری صورت میں لوگ خوراک سے مرتے رہیں گے یا پھر ڈاکٹروں کے ہاتھوں ذبح ہوتے رہیں گے۔ ہماری حکومت بھی چند ایسے لوگوں کو نشان عبرت بنادے تو یہ میڈیکل کرپشن رک جائے گی۔
(از جاوید چودھری)

10/11/2017

Voice Of Nation - Pakistan

آج افغانستان نے پاکستانی ٹرکوں کی افغانستان داخلے پر پابندی لگا دی

21/10/2017

Pakistan Leaks

08/10/2017

PoliticalHub

12/09/2017

میرے پاس خود کشی کے علاوہ کوئی چارہ نہیں بچا !
میں نے آج سے 12 دن پہلے " بلیو وہیل " نامی گیم ڈاؤن لوڈ کی ۔۔۔ حیران کُن طور پر مجھے گیم سے کمانڈ آنے کی بجائے ایک موبائل نمبر سے SMS آیا " تم نے بلیو وہیل ڈاؤن لوڈ کی ہے ۔۔ چیلنج کیلئے تیار رہنا۔۔ آج رات تمہیں SMS کے ذریعے ہی پہلا چیلنج ملے گا "۔۔۔۔۔۔
میں گیم کے اپنا نمبر ٹریس کرنے سے بہت متاثر بھی ہوا اور قدرے گھبرایا بھی کہ یہ تو بہت ہی ذاتی حد انفارمیشن حاصل لیتے ہیں لیکن ہم کو بھی خطروں سے کھیل کر گیم کو ہرانے اور خود کو سورما ثابت کرنا ہی تھا ۔۔۔
ٹھیک رات 12 بجے SMS آیا " تمھارے گھر کی چھت کے ساتھ منسلک ، دائیں دیوار پھلانگ کر ہمسائیوں کے گھر جاؤ ۔۔ اُن کی چھت کا دروازہ کھلا ہو گا ۔۔ تم اُن کے صحن سے کوڑے کا ڈبہ اٹھا کر ، سڑک پر موجود سرکاری کوڑے دان میں پھینک کر ، ڈبہ واپس رکھ کر چھت کے راستے ہی واپس چلے جاؤ "---
میں قدرے حیران تو تھا کہ لیکن چھت پھلانگ کر دیکھا تو واقعی میں انکا دروازہ کھلا تھا ۔۔ دھڑکتے دل سے صحن میں گیا ، کوڑے کا ڈبہ اُٹھایا اور سڑک پر پڑے کوڑے دان میں پھینک کر واپس آ کر لیٹا ہی تھا کہ SMS آیا" ویل ڈٙن ۔۔ چیلنج کمپلیٹڈ" ۔۔
اگلے دن پھر SMS آیا کہ اُسی گھر میں جاؤ اور کچن کے تمام برتن دھو کر واپس آ جاؤ ۔۔۔اور پھر ویل ڈٙن ، چیلنج کمپلیٹ کا SMS بھی آیا ۔۔۔۔
روزانہ اُسی گھر سے متعلق ٹاسک ہوتا ۔۔ مجھے اُسی گھر کی صفائیاں ، جھاڑ پونچھ اور نجانے کیا کیا ، رات بارہ بجے کرنا پڑا ۔۔۔۔
آج دن کے بارہ بجے مجھے SMS آیا " بھائی ! مٙیں آپ کے ساتھ والے گھر والی سلمیٰ ہوں ! اُس دن آپ کے گھر آئی تو آپ " بلیو وہیل " نامی گیم لوڈ کر رہے تھے ۔۔ ہماری گھر کی کام والی ماسی 12 دن کے لئے چھٹی پر جا رہی تھی ۔۔ مجھے لُڈو سٹار کھیلنا ہوتا تھا اور کام کرنے کو بالکل دل نہیں کرتا تھا ۔۔میرےدماغ میں ایک پلان آیا ۔۔ آپ موبائل چھوڑ کر اندر گئے تو میں نے آپ کے موبائل سے اپنے موبائل پر SMS کر کے آپ کا نمبر حاصل کر لیا ۔۔ آج ماسی واپس آ گئی ہے اور آپ کی ضرورت ختم ۔۔ اب توجہ سے بلیو وہیل کھیلنا اور خودکُشی سےپرہیز کرنا 😂😂😂😂" ۔۔۔۔
مجھ سے سلمیٰ کا سمائیلی برداشت نہیں ہو رہا اور نہ ہی اُس کا سامنا ہو سکے گا ۔۔ خود کُشی کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہے۔۔ بلیو وہیل واقعی خطرناک ہے ۔۔۔ پرہیز کریں ۔۔😓😓😓😓😓😓

09/09/2017

دعا ضرور کرنا

09/09/2017

Voice Of Nation - Pakistan

شرم تم کو مگر نہیں آتی

Address


Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Run 2 Fun posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Videos

Shortcuts

  • Address
  • Alerts
  • Videos
  • Claim ownership or report listing
  • Want your business to be the top-listed Media Company?

Share