Deewan E Shahi E Hamdan

  • Home
  • Deewan E Shahi E Hamdan

Deewan E Shahi E Hamdan Contact information, map and directions, contact form, opening hours, services, ratings, photos, videos and announcements from Deewan E Shahi E Hamdan, Digital creator, .

Dargah Hazratbal Srinagar Kashmir
12/04/2024

Dargah Hazratbal Srinagar Kashmir

11/04/2024
زندگی کا خلاصہ:استادِ محترم شیخ الاسلام مفتی محمد تقی عثمانی صاحب سے سوال کیاکہ حضرت زندگی کا خلاصہ کیا ھے؟حضرت نے یہ 20...
04/01/2024

زندگی کا خلاصہ:
استادِ محترم شیخ الاسلام مفتی محمد تقی عثمانی صاحب سے سوال کیاکہ حضرت زندگی کا خلاصہ کیا ھے؟

حضرت نے یہ 20 نکات ارشاد فرمائے:
(1) ہر حال میں اللہ کا شکر ادا کیا کرو۔
(2) کوشش کرو کہ پوری زندگی میں کوئی تمہاری شکایت کسی دوسرے انسان سے نہ کرے۔ پروردگار سے تو بہت دور کی بات ہے۔
(3) خاندان والوں کے ساتھ کبھی مقابلہ مت کرنا۔ نقصان قبول کر لینا ،مگر مقابلہ مت کرنا۔بعد میں نتیجہ خود مل جائے گا۔
(4)کسی بھی جگہ یہ مت کہنا کہ میں عالم ہوں۔ میرے ساتھ رعایت کرنا۔ یہ ایک غیر نامناسب عمل ہے۔کوشش کرو دینے والے بن جاؤ۔
(5) سب سے بہترین دسترخوان گھر کا دسترخوان ہے. جو بھی تمہاری نصیب میں ہوگا بادشاہوں کی طرح کھا لوگے۔
(6) اللہ کے سوا کسی سے امید مت رکھنا۔
(7) ہر آنے والے دن میں اپنی محنت میں مزید اضافہ کرنا۔
(8)مالداروں اور متکبروں کی مجالس سے دوری اختیار کرنا مناسب ہے۔
(9) ہردن صبح کے وقت صدقہ کرنا ،شام کے وقت استغفار کا ورد کرنا۔
(10) اپنی گفتگو میں مٹھاس پیدا کرنا۔
(11)اونچی آواز میں چھوٹے بچے سے بھی بات مت کرنا ۔
(12)جس جگہ سے تمہیں رزق مل رہا ہے اس جگہ کی دل وجان سے عزت کرنا۔جس قدر ادب کروگے ان شاءاللہ رزق میں اضافہ ہوگا۔
(13) کوشش کرو کہ زندگی میں کامیاب لوگوں کی صحبت میں بیٹھا کرو۔ ایک نہ ایک دن ضرور تم بھی اس جماعت کا حصہ بن جاؤگے۔
(14) ہر فیلڈ کےہنر مند کی عزت کرنا ،ان کے ساتھ ادب سے پیش آنا چاہئے ،خواہ وہ کسی بھی فیلڈ کا ھو۔
(15) والدین ،اساتذہ اور رشتے داروں کے ساتھ جس قدر اخلاق کا معاملہ کروگے اس قدر تمہارے رزق اور زندگی میں برکت ھوگی۔
(16)ہر کام میں میانہ روی اختیار کرنا۔
(17) عام لوگوں کے ساتھ بھی تعلق رکھنا اس سے بھی بہت کچھ سیکھنے کو ملے گا۔
(18) ایک انسان کی شکایت دوسرے سے مت کرنا، ہمارے پیارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم شکایت کرنے والے کو پسند نہیں فرماتے تھے۔
(19) ھر بات کو مثبت انداز میں پیش کرنا ،اس سے بہت سے مسائل حل ھو جائیں گے۔
(20) بڑوں کی مجلس میں زبان خاموش رکھنا۔
آخر میں درج ذیل دعا سکھائی کہ مشکل وقت میں اہتمام کے ساتھ پڑھا کرو ان شاء الله بہت فائدہ ھوگا:
"رَبَّنَا آتِنَا مِن لَّدُنكَ رَحْمَةً وَّهَيِّئْ لَنَا مِنْ أَمْرِنَا رَشَدًا"
(منقول)

26/11/2023

حضرت آدم علیہ السلام کے بیٹے قابیل نے اپنے بھائی ہابیل کو کیوں قتل کیا؟

دنیا بھر میں جو تبرکات رسول اللہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یا دیگر متبرک شخصیات کی طرف منسوب ہیں، ان کی شرعی حیثیت کیا ہے؟کیا...
08/07/2023

دنیا بھر میں جو تبرکات رسول اللہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یا دیگر متبرک شخصیات کی طرف منسوب ہیں، ان کی شرعی حیثیت کیا ہے؟
کیا ان تبرکات کی کوئی صحیح سند ہے؟
کیا وہ اس لائق ہیں کہ ان سے برکت حاصل کی جائے؟
سلف صالحین خاص طور پر صحابہ کرام ، تابعین عظام، ائمہ مجتہدین اور محقق علماء دین کا تبرکات کے بارے میں کیا موقف ہے؟
تبرکات کے بارے میں امت میں موجود افراط و تفریط سے بچتے ہوئے مکمل راہ اعتدال کیا ہے؟
ان تمام سوالوں کے جوابات جاننے کے لیے اس کتاب کا مطالعہ ضرور کریں۔
یہ کتاب ہمارے عہد اور وادی کشمیر کی معروف علمی و روحانی شخصیت، خاندان مخدومی کے چشم و چراغ فقیہ کشمیر حضرت مولانا مفتی مظفر حسین شاہ قاسمی مخدومی دامت برکاتہم کے محققانہ و سیال قلم سے تحریر ہوئی ہے۔
اس کتاب پر ترجمان اہل سنت والجماعت حضرت مولانا مفتی نذیر احمد قاسمی دامت برکاتہم کا تحقیق و علمی موتیوں سے بھر پور گراں قدر مقدمہ ہے۔ اس کے علاؤہ دیگر علماء کرام کی تقریظات بھی ہیں۔
یہ کتاب دیدہ زیب ٹائٹل اور دلکش کتابت کے ساتھ دو کلر میں حضرت امیر کبیر اکیڈمی صورہ سری نگر کشمیر سے شائع ہوئی ہے۔
علم دوست حضرات و خواتین خاص طور پر علماء و طلباء کو اس علمی و تحقیقی کتاب کو ضرور پڑھنا چاہیئے۔

فتنہ عنایتیہ کی مختصر وضاحت واضح رہے یہ تحریر حسد اور تعصب پر مبنی نہی بلکہ حقائق بر مبنی ہے ، آج سے تقریباً 13 سال پہلے...
17/06/2023

فتنہ عنایتیہ کی مختصر وضاحت
واضح رہے یہ تحریر حسد اور تعصب پر مبنی نہی بلکہ حقائق بر مبنی ہے ، آج سے تقریباً 13 سال پہلے ایک لڑکا عنایت ڈلگیٹ نامی، مفتی محمد ایوب صاحب شوپیانی سے بیعت ہوتا ہے پھر وقتاً فوقتاً مفتی صاحب کے قریب ہوتا رہا یہاں تک کہ ہر پروگرام میں مفتی صاحب کے ہمراہ نظر آنے لگے بہت اچھی بات یہاں تک سب کچھ اچھا چلتا رہا مفتی صاحب بھی ان پر بہت زیادہ بروسہ کرنے لگے البتہ ان اوقات میں عنایت میں ایک چیز تقریباً ہر کسی شخص نے مشاہدہ کیی ہوگی کہ وہ مفتی صاحب کے قریب کسی کو آنے نہی دیتے اگر بیان میں کوئی مفتی صاحب کے سامنے ہوتا تو اس کو اپنی جگہ سے اٹھا کر خد وہاں بیٹھ جاتا ، اگر کوئی ساتھی سرینگر سے مفتی صاحب کی خدمت میں حاضر ہونا چاہتا تو یہ ان ہیں تمبیہ کرتا کہ میری اجازت کے بغیر شوپیان نہ جایا کرو ، ساتھوں کو بلا وجہ اپنے دب دبے کے لیے ڈرانا ان کی زلت کرنا اس کا شیوہ بن چکا تھا ایسے ہی بلا مبالغہ ہزاروں واقعات جن کے وہ تمام ساتھی گواہ ہے جن کے ساتھ یہ معاملات پیش آیے ہیں ،بلکہ بہت سارے ساتھی مفتی صاحب سے دور ہوگئے اسی کی وجہ سے ،دوسری ایک اہم بات مفتی صاحب کے مزاج کے حوالہ سے اس بات سے ہر کوئی وہجاسکتا ساتھ تھے حالانکہ علماء کے مشورہ سے اور میٹنگ کے اعتبار سے اسے اکیلا آنا چاہیے ، بہر حال میٹنگ شروع ہوتی ہے ، میٹنگ میں اس کے سامنے ریکارڈنڈ اور ویڑیو کی صورت میں ثبوت پیش کیے جاتے ہیں جن سے مکر نے کا کوئی سوال ہی نہی مگر دوران ثبوت پیشی ثبوت پیش کرنے والے شخص کو برہان ڈلگیٹی علماء کرام کے سامنے چپت لگاتا ہے تاکہ ہنگامہ ہونے کی صورت میں علماء ثبوت نہ سماعت کرسکے خاموشی ہونے کے بعد عنایت مولانا حمید اللہ لون صاحب کے ساتھ تیز کلامی کرتا ہے برہان بھی علماء کرام سے بیحد بد تمیزی کرتا ہے جو وہاں بیٹھے ایک ثبوت پیش کرنے والے شخص کو برداشت نہی ہوتا اور عنایت کو کو زور سے مکا لگا تا ہے جس کی تصویر آپ نے دیکھی ہوگی ایسے ہی ہنگامہ شروع ہوتا ہے کمرے سے باہر نکل کر جو لڑکیاں ساتھ ہوتی ہے وہ مولانا حمید اللہ صاحب کے سامنے ہوٹنگ اور مولانا کو انگوٹھے دکھاتے ہیں ، مفتی عبد الرشید صاحب کو جوتا مارا جاتا ہے دارالعلوم بلالیہ کی مسجد بلال رض کو چوتے اور چپل مارے جاتے ہیں دارالقرآن پر ان لونڑے باز اور ان لڑکیوں کی جانب سے پتھراؤ ہوتا ہے ، جاتے وقت مولانا حمید اللہ صاحب کی گاڑی پر بھی چپلوں کی برسات ہوتی ہے مولانا یہ سب کچھ دیکھ کر اپنے ماتھے پر چپت مار کے رونے لگتے ہیں کہ یہ سب کیا ہورہا ہے علماء کرام بھی اشک بار ہوتے ہیں ، وقت کی نزاکت دکھ کر دارالعلوم کے طلباء کرام کو مسجد میں بند رکھتے ہیں کہ کہیں ان طلباء غزیز کو اپنے اساتذہ اور اکابرین کی توہین دیکھ کر ان کی مار سے آنے والے ان عنایت پارٹی کو مار پیٹ سے بچایا جایے ، اور بھی بہت کچھ کارنامے انہوں نے انجام دیے جو آپ ان علماء کرام سے براہ راست دریافت کرسکتے ہیں جو وہاں پر موجود تھے اور تمام حرکات کی سی سی ٹی وی فوٹیج محفوظ ہے ، بہر حال یہ سب کچھ ہوا مفتی ایوب صاحب دنگ رہ گیے یہ سب کچھ مناظر دیکھ کر کہ آیا مسلہ اس حد تک میرے نام پر بڑھ چکا ہے ، اسی تناظر میں مفتی صاحب نے دوسرے ہی دن اتوار کو ان سب ثبوتوں کی پیش نظر مفتی صاحب نے اعلان برات کا اعلان کیا جو ایک قابل تحسین قدم ہے ، اب اس مکار پارٹی کا اپنا حلقہ بچانے کے لئے یہ دعوا ہے کہ مفتی صاحب نے اعلان برات دباؤ کی بنا پر کیا ہے اور اس کی دلیل میں یہ بات پیش کرتے ہیں کہ اعلان برات کے ویڈو میں مفتی صاحب غمزدہ اور ان میں بولنے کی ہمت نہی ، ظاہر سی بات ہے اتنا بڑا دھوکا دیکے اور یہ سب کچھ مناظر دیکھ کے مفتی صاحب کی حالت ویڑیو میں ایسا ہونا کوئی بعید نہی ، بہر حال واضح رہے مفتی صاحب نے یہ اعلان اپنی مرضی سے کیا ، البتہ ان پر غم کی حالت بہت زیادہ ہے جوکہ اس موقع پے ہونی بھی چاہیے ،واضح رہے یہ تمام ثبوت ان بچیوں کے پاس موجود ہے جو علماء کرام اور بلخصوص مفتی صاحب نے بھی دیکھیں اگر اس پارٹی نے اور ہنگامہ کیا تو وہ سارے ثبوت سوشل میڑیا پر منظر عام پر لایے جایے گیں ، جو ان کے لیے مناسب نہی اور علماء چاہتے بھی نہی ، ان تمام چیزوں کے بعد اب آپ ان کی خباثت دیکھے کہ ان تمام غیر شرعی اور غیر اخلاقی سرگرمیوں کو روحانیت کا رنگ دے تے ہیں جو کہ ان گناہوں سے بڑ کر اور ایک گناہ عظیم ہے ، آخیر میں ہم تمام علماء کرام اور بلخصوص مفتی ایوب صاحب کے مشکور ہیں جنہوں نے عین موقع پر ان مکاروں سے اعلان برات کیا ، اور اس فتنہ سے اپنے مبارک دامن کو بچایا

جب بجلی آئی اور بلب ایجاد ہوا تو جزیرہ عرب میں آنے والا یہ پہلا بلب تھا. یہ بلب 1902 میں سلطنت عثمانیہ کے صوفی منش اور س...
15/06/2023

جب بجلی آئی اور بلب ایجاد ہوا تو جزیرہ عرب میں آنے والا یہ پہلا بلب تھا.
یہ بلب 1902 میں سلطنت عثمانیہ کے صوفی منش اور سچے عاشق رسول حکمران، سلطان عبد الحمید ثانی نے مسجد نبوی شریف میں یہ تاریخی جملہ کہتے ہوئے بھجوایا تھا کہ
"سب سے پہلے مسجد نبوی روشن ہوگی پھر ہمارے گھر اور محلات میں بلب جلے گا"
اللہ تعالی سلطان عبد الحمید سے راضی ہو ان کی قبر پر امن و سلامتی اور برکات کا نزول فرمائے۔ آمین

سلطان محمود غزنوی کا دربار لگا ہوا تھا ۔ دربار  میں ہزاروں افراد شریک تھے ، جن میں اولیاء قطب اور ابدال بھی تھے ۔ سلطان ...
27/05/2023

سلطان محمود غزنوی کا دربار لگا ہوا تھا ۔ دربار میں ہزاروں افراد شریک تھے ، جن میں اولیاء قطب اور ابدال بھی تھے ۔ سلطان محمود نے سب کو مخاطب کر کے کہا کوئی شخص مجھے حضرت خضر علیہ السلام کی زیارت کروا سکتا ہے ؟
سب خاموش رہے ، دربار میں بیٹھا اک غریب دیہاتی کھڑا ہوا اور کہا میں زیارت کرا سکتا ہوں .سلطان نے شرائط پوچھی تو عرض کرنے لگا 6 ماہ دریا کے کنارے چلہ کاٹنا ہو گا لیکن میں اک غریب آدمی ہوں میرے گھر کا خرچا آپ کو اٹھانا ہو گا ۔
سلطان نے شرط منظور کرلی ، اس شخص کو چلہ کے لیے بھیج دیا گیا اور گھر کا خرچہ بادشاہ کے ذمے ہو گیا ۔
6 ماہ گزرنے کے بعد سلطان نے اس شخص کو دربار میں حاضر کیا تو دیہاتی کہنے لگا حضور کچھ وظائف الٹے ہو گئے ہیں لہٰذا 6 ماہ مزید لگیں گے ۔
مزید 6 ماہ گزرنے کے بعد سلطان محمود کے دربار میں اس شخص کو دوبارہ پیش کیا گیا تو بادشاہ نے پوچھا میرے کام کا کیا ہوا.... ؟
یہ بات سن کے دیہاتی کہنے لگا بادشاہ سلامت کہاں میں گنہگار اور کہاں حضرت خضر علیہ السلام ۔ میں نے آپ سے جھوٹ بولا .... میرے گھر کا خرچا پورا نہیں ہو رہا تھا ، بچے بھوک سے مر رہے تھے ، اس لیے ایسا کرنے پر مجبور ہوا ۔

سلطان محمود غزنوی نے اپنے اک وزیر کو کھڑا کیا اور پوچھا اس شخص کی سزا کیا ہے ؟ وزیر نے کہا اس شخص نے بادشاہ کے ساتھ جھوٹ بولا ہے ، لہٰذا اس کا گلا کاٹ دیا جائے ۔ دربار میں اک نورانی چہرے والے بزرگ بھی تشریف فرما تھے ، کہنے لگے بادشاہ سلامت اس وزیر نے بالکل ٹھیک کہا ۔

بادشاہ نے دوسرے وزیر سے پوچھا آپ بتاو اس نے کہا کہ اس شخص نے بادشاہ کے ساتھ فراڈ کیا ہے ، اسکا گلا نہ کاٹا جائے بلکہ اسے کتوں کے آگے ڈالا جائے تاکہ یہ ذلیل ہو کر مرے ، اسے مرنے میں کچھ وقت تو لگے دربار میں بیٹھے اسی نورانی چہرے والے بزرگ نے کہا بادشاہ سلامت یہ وزیر بالکل ٹھیک کہہ رہا ہے ۔

سلطان محمود غزنوی نے اپنے پیارے غلام ایاز سے پوچھا تم کیا کہتے ہو ؟ ایاز نے کہا بادشاہ سلامت آپ کی بادشاہی سے اک سال اک غریب کے بچے پلتے رہے ، آپ کے خزانے میں کوئی کمی نہیں آئی اور نہ ہی اس کے جھوٹ سے آپ کی شان میں کوئی فرق پڑا ۔ اگر میری بات مانیں تو اسے معاف کر دیں ، اگر اسے قتل کر دیا تو اس کے بچے بھوک سے مر جائیں گے ۔ ایاز کی یہ بات سن کر محفل میں بیٹھا وہی نورانی چہرے والا بابا کہنے لگا ایاز بالکل ٹھیک کہہ رہا ہے ۔

سلطان محمود غزنوی نے اس بابا جی کو بلایا اور پوچھا آپ نے ہر وزیر کے فیصلے کو درست کہا اس کی وجہ مجھے سمجھائی جائے ۔
بابا جی کہنے لگا بادشاہ سلامت پہلے نمبر پر جس وزیر نے کہا اسکا گلا کاٹا جائے وہ قوم کا قصائی ہے اور قصائی کا کام ہے گلے کاٹنا ۔ اس نے اپنا خاندانی رنگ دکھایا غلطی اس کی نہیں آپ کی ہے کہ آپ نے اک قصائی کو وزیر بنا لیا ۔
دوسرا جس نے کہا اسے کتوں کے آگے ڈالا جائے اُس وزیر کا والد بادشاہوں کے کتے نہلایا کرتا تھا ، کتوں سے شکار کھیلتا تھا ، اسکا کام ہی کتوں کا شکار ہے تو اس نے اپنے خاندان کا تعارف کرایا ۔ آپکی غلطی یے کہ ایسے شخص کو وزارت دی جہاں ایسے لوگ وزیرہوں وہاں لوگوں نے بھوک سے ہی مرنا ہے ۔

اور تیسرا ایاز نے جو فیصلہ کیا تو سلطان محمود سنو ایاز سیّد زادہ ہے ۔ سیّد کی شان یہ ہے کہ سیّد اپنا سارا خاندان کربلا میں ذبح کرا دیتا یے مگر بدلا لینے کا کبھی نہیں سوچتا ۔
سلطان محمود اپنی کرسی سے کھڑا ہو جاتا ہے اور ایاز کو مخاطب کر کہ کہتا ہے ایاز تم نے آج تک مجھے کیوں نہیں بتایا کہ تم سیّد ہو ۔
ایاز کہتا ہے آج تک کسی کو اس بات کا علم نہ تھا کہ ایاز سیّد ہے لیکن آج بابا جی نے میرا راز کھولا آج میں بھی ایک راز کھول دیتا ہوں ، "اے بادشاہ سلامت یہ بابا کوئی عام ہستی نہیں یہی حضرت خضر علیہ السلام ہیں۔ "
"شبلی نعمانی کی کتاب سے"

Address


Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Deewan E Shahi E Hamdan posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Shortcuts

  • Address
  • Alerts
  • Videos
  • Claim ownership or report listing
  • Want your business to be the top-listed Media Company?

Share