Beautiful Romantic sex

  • Home
  • Beautiful Romantic sex

Beautiful Romantic sex Beautiful Romantic Movies.❤️❤️❤️❤️

12/08/2023
09/07/2023

جوانی کے مزے قسط نمبر 7
جناب کئی کنواری لڑکیاں تو گانڈ بھی بڑے شوق سے مرواتی ہیں اور جنکو چسکا پڑ جاے تو وہ اتنی پھدی نھی مرواتی جتنی گانڈ مرواتی ہیں

میں ہیییں کہا

اور اسد کو کہا یار انکے درد نھی ھوتا تو اسد نے کہا پہلے پہلے ھوتا ھے مگر بعد میں یہ گانڈ پیچھے کر کر کے پورا لیتی ہیں

اور کنواری لڑکی کو یہ فائدہ ھوتا ھے کہ اسکی سیل ٹوٹنے سے بھی بچ جاتی ھے اور لن کا سواد بھی چکھ لیتی ھیں

ابھی ہم یہ باتیں کر ھی رھے تھے کہ ماسٹر جی کمرے میں داخل ھوے اور ہم دونوں شریف زادے بن کر بیٹھ گئے..
چُھٹی ہوتے ھی میں عظمی لوگوں کو ساتھ لے کر گھر چلا گیا اور کھانا وغیرہ کھا کر میں کھیلنے کے بہانے سے گھر سے نکلا اور نہر کی طرف چل دیا گھر سے میں ٹائم دیکھ کر نکلا تھا اس لیے مقررہ وقت میں ابھی پندرہ منٹ پڑے تھے
میں تیز تیز قدموں سے چلتا نہر پر پہنچ گیا اور نہر کے کنارے پر بیٹھ کر صدف کا انتظار کرنے لگ گیا

تھوڑی تھوڑی دیر بعد میں اٹھ کر نہر کی دوسری طرف شہر کو جاتی کچی سڑک کی طرف دیکھتا رہتا
کہ شاید اب صدف آتی ھوئی نظر آجاے
وقت تھا کہ گزر ھی نھی رہا تھا
ایک ایک منٹ مجھے ایک گھنٹے جیسا لگ رھا تھا
جیسے جیسے وقت گزرتا جارھا تھا میری

بےچینی بڑھتی جارھی تھی سچ کہا ھے شاعر نے
در پر نظر آہٹ پر کان دل میں اضطراب،۔
پوچھے کوئی ستم گروں سے مزہ انتظار کا۔

میرا حال بھی کچھ ایسا ھی تھا
دل میں وسوسے آرھے تھے کہ پتہ نھی صدف نے آنا ھے کہ نھی کہیں وہ ٹانگے پر تو نھی چلی گئی وغیرہ وغیرہ

تقریباً
ایک گھنٹے بعد صدف جلوہ گر ہوئی
جب میں نے اسے آتا دیکھا تو بجاے ادھر رکنے کے میں اسکی طرف چل دیا
اور اس کے پاس پہنچتے ھی اس سے گلے شکوے کرنے شروع کردئے کہ میں ایک گھنٹہ سے ادھر خوار ھو رھا ھوں تو صدف نے اپنی عادت کے مطابق
میری گال پر چٹکی کاٹ کر مسکراتے ھوے کہا

پھر کیا ھوا میرے میاں مٹھو
تو میں اپنی گال کو مسلتے ھوے بولا

یہ کیا تم ہر وقت میری گال پر چٹکیاں کاٹتی رہتی ھو
تو صدف بولی میری مرضی
میں تو کاٹوں گی جاو جو کرنا ھے کرلو

تو میں نے کہا جس دن میں نے کاٹی نہ تو اس دن تم نے رونے لگ جانا ھے

اسی دوران ہم پُل کراس کر کے گاوں کی طرف آگئے تھے میں نے ادھر ادھر دیکھا کہ کوئی آ تو نھی رھا
جب میری تسلی ھوئی تو
میں نے چلتے چلتے ھی صدف کا نقاب نیچے کھینچا اور اسکی گال کو چوم لیا
تو صدف مصنوعی غصے سے بولی شرم کرو سرعام گندی حرکتیں کر رھے ھو

تو میں نے کہا دیکھ لے جس نے دیکھنا ھے
تو صدف میری طرف دیکھتے ھوے بولی
واہ جی واہ
بڑی گل اے منڈا تے رانجھا بن گیا اے
میں پھر صدف کی گال پر چُمی لیتے ھوے کہا
کہ جب ہیر اتنی پیاری ھو تو ہر دیکھنے والا رانجھا بن جاتا ھے

تو صدف بولی

اچھا جی
میں نے کہا
ہاں جی
صدف بولی
بڑی گل اے
میں نے کہا بس یہ باتیں کرنے کے لیے مجھے بلوایا تھا تو صدف بولی اور کیا کرنا تھا
میں نے کہا کچھ بھی نھی میرا مطلب ھے کہ کچھ دیر ادھر کہیں بیٹھ کر باتیں کرتے ہیں پھر چلے جائیں گے ویسے بھی تو تمہاری اکیڈمی کی چھٹی میں بھی ابھی دو گھنٹے پڑے ھیں اور گھر تک آتے بھی آدھا گھنٹہ لگ جاتا ھے

تو صدف بولی نھی یاسر مجھے ڈر لگتا ھے اگر کسی گاوں والے دیکھ لیا تو تم سوچ بھی نھی سکتے کہ ہمارے ساتھ کیا ھوگا

تو میں نے کہا یار ہم ادھر کہیں چھپ کر بیٹھ جاتے ہیں جہاں سے ہمیں کوئی دیکھ بھی نھی سکتا

تو صدف بولی
پاگل ادھر کدھر ایسی جگہ ھے جہاں کوئی ہمیں دیکھ نھی سکتا

تو میں نے صدف کا ہاتھ پکڑا اور کہا چلو

تو صدف اپنا ھاتھ چھڑواتے ھو بولی
تم پاگل تو نھی ھو
ھاتھ تو چھوڑو میرا
تم آگے آگے چلو میں تمہارے پیچھے پیچھے آتی ھوں
مگر میری ایک شرط ھے
تو میں نے پوچھا کیا شرط ھے جناب کی

تو صدف بولی اگر مجھے وہ جگہ محفوظ نہ لگی تو میں نے پھر ادھر نھی رکنا
تو میں نے کہا یار چلو تو سہی ایک دفعہ
نہ پسند آے جگہ تو بیشک چلی جانا

اور یہ کہ کر میں صدف کے آگے آگے چلنے لگ گیا

میں صدف کو لے کر اسی جگہ پہنچ گیا جہاں عظمی کے ساتھ کھڑمستیاں کرتا ھوتا تھا

صدف نے چاروں طرف کا جائزہ لیا تو اسے بھی جگہ پسند آگئی

دوستو اب وہ جگہ پہلے سے بھی ذیادہ محفوظ تھی
کیوں کہ اسکے دونوں اطراف مکئی اگی ھوئی تھی جو اب اتنی اونچی ھو چکی تھی کہ ہم کھڑے بھی ھوتے تو کوئی ہمیں دیکھ نھی سکتا تھا

صدف اور میں ٹاہلی کی اوٹ میں ایک دوسرے کے سامنے گھاس پر بیٹھ گئے
صدف بولی یاسر تمہیں اس جگہ کا کیسے پتہ ھے تو میں نے کہا گرمیوں میں ہم جب لُکن میٹی کھیلتے تھے تب ہم ادھر آکر چُھپ جاتے تھے

تو صدف بولی کون کون

میں نے گلی کے دوتین لڑکوں کا نام لیتے ھوے بتایا کہ ہم سب ادھر ھی آکر چُھپتے تھے

تو صدف بولی عظمی اور نسرین بھی تمہارے ساتھ ھوتی تھی میں نے کہا نھی یار وہ اتنی دور آنے سے ڈرتی تھی اس لیے وہ پیچھے کپاس میں ھی چُھپ جاتی تھی

تو صدف ہمممم کر کے خاموش ھوگئی

میں نے کچھ دیر خاموش رہنے کے بعد
بولا صدف اس دن مزہ آیا تھا تو صدف نے شرما کر منہ نیچے کر لیا اور بولی
گندی باتیں نہ کرو
تو میں نے کہا یار گندی باتیں کیسے ھوئی
وہ تو پیار تھا
اور پیار کی باتیں گندی تھوڑی ھوتی ہیں

تو صدف ایکدم میری طرف دیکھتے ھوے بولی

تم چیز کیا ھو
مجھے تو تم نے پریشان کرکے رکھا ھوا ھے

میں نے کہا
وہ کیسے جی

تو صدف بولی
تمہاری عمر کتنی ھے
تو میں نے کہا
یہ ھی کوئی سولہ سال
تو صدف بولی
سولہ سال کی عمر میں تم ایک منجھے ھوے مرد بن گئے ھو
تو میں نے کہا
وہ کیسے
تو صدف بولی ذیادہ معصوم بننے کی ایکٹنگ مت کرو
تم اچھی طرح جانتے ھو میں کیا کہنا چاھ رھی ھوں
تو میں نے پھر معصوم سا چہرہ بناتے ھوے کہا
سچی مجھے نھی پتہ کہ تم ایسا کیوں کہہ رھی ھو

تو صدف بولی اپنی حرکتوں پر غور کرو خود ھی سمجھ آجاے گی

میں نے پھر کہا
کون سی حرکتیں جناب،،

اسی دوران میں نے صدف کا ھاتھ پکڑ کر اپنے ہاتھ میں لے کر اپنا دوسرا ھاتھ اسکے ھاتھ پر پھیرنے لگ گیا تھا

تو صدف بولی وہ ہی جو میرے ساتھ کرتے رھتے ھو اور کل تو تم نے مجھے حیران پریشان کردیا تھا میں تو ساری رات تمہارے بارے میں ھی سوچتی رھی کہ جسے میں بچہ سمجھ کر لاڈ سے چھیڑتی تھی اس بچے نے تو میری نیندیں اڑا کر رکھ دی ہیں،،

تو میں نے کہا یار بتاو بھی کہ ایسا میں نے کیا کردیا ھے جس سے تم اتنی پریشان ھو

تو صدف بولی پہلی بات تو یہ ھے کہ تمہاری عمر کے بچوں کو سیکس کے بارے میں تو بلکل بھی پتہ نھی ھوتا
مگر تم تو اتنی چھوٹی عمر میں اتنے اکسپرٹ ھو
اور صدف نے میرے لن کی طرف اشارہ کرتے ھوے کہا

( جو ہلکا سا سر اٹھا چکا تھا )

تمہارا یہ تو اتنا بڑا ھے کہ جب میں نے ھاتھ میں پکڑا تھا تو میں ایکدم ہل گئی تھی کہ یہ تمہارا وہ ھے یا لوھے کا راڈ ھے

میں نے کہا یار نام لے کر بتاو نہ کہ کیا لوھے کا راڈ ھے
تو صدف شرماتے ھوے اپنی گود کی طرف دیکھتے ھوے بولی
مجھے شرم آتی ھے
تو میں نے کہا
یار کل تم خود ھی کہہ رھی تھی کہ دوستی میں شرم نھی ھوتی اب تمہیں چھمیں آرھی ہیں

اور اسکے ساتھ ھی میں میں نے صدف کا پکڑا ھوا ھاتھ اپنے لن پر رکھا
اور، کہا
بتاو نہ یار
اسے کیا کہتے ہیں
جیسے ھی صدف کا ہاتھ میرے لن کے ساتھ ٹچ ھوا
لن ساب نے زور سے اوپر کو جھٹکا مارا
جیسے کہتا ھو
کہ
نہ چھیڑ ملنگاں نوں

صدف نے ہاتھ پیچھے کھینچنے کی کوشش کی
تو میں نے ھاتھ کو اور مضبوطی سے پکڑتے ھو صدف کو کہا یار نہ کرو کیا ھوتا ھے بتاو نہ اسے کیا کہتے ہین

تو صدف بولی مجھے شرم آتی ھے

تو میں نے پھر سے اصرار کیا

تو صدف نے سر نیچے کیے ھوے ھی آہستہ سے کہا لن
میں نے کہا
کیا کہا مجھے سنا نھی
تو صدف بولی مجھے نھی پتہ چھوڑو میرا ھاتھ
میں نے کہا یار اب ایسے نخرے تو نہ کرو
صدف نے ھاتھ کی مُٹھی کو زور سے بند کیا ھوا تھا میں نے اپنی انگلیوں کی مدد سے

اسکی مٹھی کو کھولنے کی کوشش کرنے لگ گیا کچھ دیر زور ازمائی کے بعد میں نے اسکی مُٹھی کو کھول دیا
تب اس نے ہلکی سی شرارتی چیخ مارتے ھوے کہا ھوے میری انگلیاں ٹوٹ گئی
تو میں نے اسکی ہتھیلی کو چومتے ھوے کہا
میری جان کی انگلیاں کیسے ٹوٹ سکتی ہیں
اور ساتھ ھی اسکی کھلی ہتھیلی کو اپنے لن پر رکھ کر اسکی مٹھی بند کردی صدف نے تھوڑا سا پھر نخرا کیا مگر پھر اس نے میرے لن کو نرمی سے پکڑ لیا
لن ساب پورے جوبن پر تھے اور لن کی ٹوپی پھنکارے مار رھی تھی

صدف نے لن کو ہاتھ میں پکڑا تو بولی یاسر اتنا بڑا کیسے کیا
تو میں نے اسے تیل کا بتانا مناسب نہ سمجھا
اور جھوٹ بولتے ھوے کہا
یار میں نے اسے کیسے بڑا کرنا ھے

خود ھی بڑا ھوگیا ھے مجھے تو خود سمجھ نھی آئی کہ میرا لن اتنی جلدی کیسے بڑا ھوگیا ھے

تو صدف بولی چل چوٹھا

میں نے کہا سچی کہہ رھا ھوں

صدف بولی
اچھا اب تم یہ بھی کہو کہ جس مہارت کے ساتھ کل تم میرے ساتھ کسنگ کر رھے تھے اور جیسے میرے انکو چوس رھے تھے
صدف نے انگلی اپنے مموں کی طرف کرتے ھوے کہا
یہ بھی تمہیں خود ھی پتہ چل گیا تھا

میں نے کہا یار تمہیں مجھ پر یقین کیوں نھی آرھا ھے اگر تمہیں مجھ پر یقین ھی نھی تو پھر ہماری دوستی کا کیا فائدہ،

اور میں نے روٹھنے والا منہ بنا لیا

تو صدف نے پھر میری گال پر چُٹکی کاٹتے ھوے کہا

ڈرامے بازا میں سب سمجھنی آں

تو میں نے کہا یار ہم لڑنے کے لیے ادھر بیٹھیں ہیں تو صدف بولی
نہ جھوٹ بولو پھر

میں نے غصے سے صدف کا ھاتھ اپنے لن سے ہٹاتے ھوے کہا اور اٹھتے ھوے بولا جب تمہیں میری ہر بات ھی جھوٹ لگ رھی ھے تو پھر میرا یہاں بیٹھنے کا کیا کام
صدف نے ساتھ ھی میرا بازو نیچے کھینچا اور میں پھر اسی جگہ صدف کے سامنے بیٹھ گیا

صدف بولی ایک تو تم ڈرامے بہت کرتے ھو

تو میں نے برا سا منہ بناتے ھوے کہا یار ڈرامے کیسے مجھے دکھ ھوتا ھے جب میری سچی بات سن کر بھی تم اسے جھوٹ سمجھتی ھو

تو صدف بولی یاسر مجھے ڈر لگتا ھے کہ کہیں تم مجھے دھوکا نہ دے دو

میں نے کہا اگر تمہیں ایسا لگتا ھے تو پھر آج کے بعد میں تمہیں شکل بھی نھی دیکھاوں گا
تو صدف نے آگے کو ہو کر میری دونوں کانوں پر ھاتھ رکھے اور میرے ہونٹ چوم کر بولی
یاسر تمہیں نھی پتہ تم مجھے کتنے پیارے لگتے ھو

میں نے اپنے دونوں ھاتھ اسکی کمر پر لیجاتے ھوے اسے پیچھے کی طرف لیٹانے لگا اور خود اسکے اوپر لیٹ گیا اور کچھ بولے بغیر ھی اسکے ہونٹوں پر اپنے ہونٹ رکھ دیے تو صدف نے مجھے پیچھے دھکیلتے ھوے کہا

اوےےےےےے میرا بُرقعہ گندا ھوگیا
کیوں مجھے پھنسواے گا
میں بھی جلدی سے اسکے اوپر سے ہٹ گیا
اور صدف پھر اٹھ کر بیٹھ گئی

میں نے صدف کو کہا کہ برقعہ اتار دو
تو صدف بولی
یاسر اگر کوئی آگیا تو
تو میں نے کہا یار ادھر کوئی نھی آتا تم اس بات کی پرشانی نہ لو
اور ساتھ ھی میں نے صدف کے دونوں ھاتھ پکڑے اور اسے کھڑا کرنے لگ گیا تو صدف کھڑے ھوتے ھوے بولی
یاسر مجھے ڈر لگ رھا ھے کوئی آ نہ جاے
میں نے کہا یار مجھ پر بھروسہ رکھو مجھے اپنی اور تمہاری عزت کا خیال ھے

تو صدف بولی ایسے ھی کھڑے کھڑے کسنگ کرلیتے ہیں
تو میں نے اسی دوران نیچے جھک کر صدف کے برقعے کا پلا پکڑا اور اوپر اسکے پیٹ تک لے آیا اور بولا یار کچھ نھی ھوتا
اور پھر اسکے برقعے کو اسکے مموں تک کردیا مموں پر برقعہ پھنسا ھوا تھا اس لیے میں تھوڑا زور لگا برقعہ اوپر کرنے لگا تو صدف
بولی او ہو

کیا ھے میرا برقعہ پھاڑنا ھے

میں نے کہا اتنا تنگ پہنتی کیوں ھو
تو صدف بولی تنگ نہ پہنتی تو تم مجھے ایسے دیکھتے کیسے اور ہماری دوستی کیسے ھوتی

اور ساتھ ھی صدف نے پہلے دونوں ھاتھوں سے برقعہ اپنے مموں سے اوپر کیا اور اپنے بازو اوپر کر کے برقعہ اتارنے لگی
جیسے ھی صدف نے بازو اوپر کیے اور برقعہ اسکے منہ پر آیا تو میرے سامنے صدف کے تنے ھوے ممے مجھے گھورتے ھوے نظر آئے صدف کے ممے ویسے بھی بڑے تھے اور گولائی شیپ میں تھے .

صدف نے پہلے دونوں ھاتھوں سے برقعہ اپنے مموں سے اوپر کیا اور اپنے بازو اوپر کر کے برقعہ اتارنے لگی
جیسے ھی صدف نے بازو اوپر کیے اور برقعہ اسکے منہ پر آیا تو میرے سامنے صدف کے تنے ھوے ممے مجھے گھورتے ھوے نظر آئے صدف کے ممے ویسے بھی بڑے تھے اور گولائی شیپ میں تھے کچھ صدف نے جب برقعہ اتارنے کے لیے بازو اوپر کیے تو اس کے ممے مذید آگے کی طرف آگئے

مجھ سے رھا نہ گیا
ابھی برقعہ صدف اپنے سر سے نکالنے میں مصروف تھی کہ میں نے اسکے دونوں مموں کو پکڑ کر پی پی پی پی کر کے بجایا اور ایسے ھی اسکو جپھی ڈال لی صدف نے برقعے سے سر نکالتے ھوے اپنے بالوں کو صحیح کرتے ھوے مجھے کہا

صبر نئی ہندا اصلوں ای بے صبرا ھو جانا اے میں کِتے پج چلی آں

تو میں نے اسکے ہونٹ چومتے ھوے کہا
میری جانو تمہارے دُدو دیکھ کر اور تمہارا سیکسی جسم دیکھ کر مجھے ہوش کہاں رھتا ھے

تو صدف بولی مسکے بڑے لانے آندے نے

میں نے کہا میرے پیار کو مسکے تو نہ کہو
اور میں نے اسکے ہونٹوں پر اپنے ہونٹ رکھ دیے

اسکی چھاتیاں میرے سینے کے ساتھ لگ کر دبی ہوئی تھی اور میرے ھاتھ اسکی کمر پر تھے

صدف نے بھی اپنے ھاتھ میرے کمر پر رکھ لیے تھے
اور نیچے سے میرا لن اسکی پھدی سے تھوڑا اوپر اسکی ناف سے تھوڑا نیچے لگا ہوا تھا

صدف بے شک عمر میں مجھ سے دو تین سال بڑی تھی مگر اسکا قد مجھ سے تھوڑا سا چھوٹا ھی تھا
اسکے ہونٹ چومت ھوے بھی مجھے تھوڑا سر جھکانا پڑا تھا

ہم کچھ دیر ایسے ھی ایک دوسرے کے ہونٹ چوستے رھے کبھی میں صدف کا اوپر والا ہونٹ چوستا تو صدف میرا نیچے والا ہونٹ چوستی کبھی میں اسکا نیچے والا ہونٹ چوستا تو وہ میرا اوپر والا ہونٹ چوستی
کبھی زبانوں کی لڑائی ھوتی تو کبھی سانسوں کے ایکے دوسرے کے اندر ٹرانسفر ھوتا
تو کبھی ایک دوسرے کے لباب کو نگھلتے

اسی دوران میں نے صدف کی پیچھے سے قمیض اوپر کر کے اسکی لاسٹک والی شلوار میں ھاتھ ڈال کر اسکی گول مٹول سڈول گانڈ کے چوتڑوں کو پکڑ کر مٹھیاں بھرنے لگ گیا
صدف کی گانڈ بہت ھی ملائم تھی
اور کافی گوشت چڑھا ھوا تھا

ساتھ ساتھ میں اپنی گانڈ کو دائیں بائیں ہلا ہلا کر لن اسکے جسم کے ساتھ رگڑ رھا تھا
صدف کا بھی یہ ھی حال تھا

وہ بھی ایڑیاں اٹھا کر لن کو پھدی کے ساتھ ملانے کی کوشش کررھی تھی میں بھی تھوڑا سا نیچے ھوا اور لن اور پھدی کا ملاپ کر دیا
اب میرے ہونٹ صدف کے ہونٹوں کو چوم اور چوس رھے تھے اور میرے سینے کے نپل صدف کی چھاتیوں کے نپلوں کو چوم رھے تھے
اور نیچے سے لن اور پھدی بھی بھرپور انداز میں مشاورت کررھے تھے
کچھ دیر یہ ھی سین چلتا رھا
پھر ہم دونوں الگ ھوے اور صدف اپنے ہونٹوں کو مسلتی ھوئی بولی

میرے ساڑ پین لگ گیا اے

میں نے صدف سے پوچھا تمہارے پاس کوئی دوپٹہ یا چادر ھے تو اس نے کہا کیا کرنی ھے تو میں نے کہا بتاو تو سہی ھے کہ نھی
تو اس نے اپنے شولڈر بیگ کی طرف اشارہ کرتے ھوے کہا اس میں چادر پڑی ھے میں نے آگے بڑھ کر اسکے بیگ کی زپ کھولی تو اوپر ھی مجھے چادر نظر آگئی میں نے چادر نکالی جو کہ گرم شال تھی اسکو گھاس پر بچھا دیا
صدف آگے بڑھ کر چادر پکڑ کر اٹھانے لگی کہ میری چادر گندی کرنی ھے سارے گھاس کے داغ لگ جانے ہین
میں نے کہا یار اسکا رنگ

اسکا رنگ گہرہ ھے داغ نظر نھی آئیں گے تو صدف بولی پاگل میں نے اکیڈمی میں اوپر لینی ھوتی ھے تو میں نے کہا یار کل کون سا تم نے جانا ھے
کل دھو لینا

تو صدف چپ ھوگئی

میں نے چادر درست کر کے بیچھا دی اور صدف کو لے کر چادر کے اوپر بیٹھ گیا اور بیٹھتے ھی میں نے صدف کو سیدھا لٹا دیا اور اسکی قمیض پیٹ سے اوپر تک کردی تو

صدف بولی کیا کررھے ھو اگر کوئی اچانک آگیا تو مرواو گے تم

میں نے کہا یار ایک تو تم ڈرتی بہت ھو میں ہوں نہ تمہارے ساتھ
تو صدف چپ کر گئی میں نے اسکے پیٹ پر ھاتھ پھیرا اور ھاتھ کو نیچے اسکی کمر تک لے گیا اور ھاتھ سے اسکو تھوڑا اوپر ہونے کا کہا تو صدف نے گانڈ اٹھا کر کمر اوپر کو کی تو میں نے نیچے سے اسکی قمیض اوپر کردی اور پھر ھاتھ آگے لا کر آگے سے بھی اسکی قمیض اسکے مموں سے اوپر کردی

صدف نے سکن کلر کا بریزیر پہنا ھوا تھا

میں نے اسکے مموں کو بریزیر کے اوپر سے ھی مسلنا شروع کردیا
جوش میں آکر مجھ سے اسکا مما ذیادہ دبایا گیا تو
صدف نے زور سے سیییییییی کیا اور بولی جانور نہ بنو آرام سے کرو

میں نے ھاتھ نرم کر لیا اور پھر بریزیر کو نیچے سے پکڑ کر اوپر کردیا اور اسکے کھلتے ھوے ممے ایکدم میرے سامنے آے میں مموں پر ایسے جھپٹا جیسے بچہ بھوک کی حالت میں مموں کو منہ مارتا ھے

صدف میرے سر کے بالوں میں انگلیاں پھیر کر سسکیاں لینے لگ گئی

میں نے ایک ھاتھ اسکی شلوار میں ڈالدیا اور پھدی کو مسلنے لگ گیا صدف کا برا حال ھورھا تھا
صدف کی پھدی کافی
گیلی ھوچکی تھی

میں نے دوسرے ھاتھ سے اپنی شلوار نیچے کی اور لن کو باھر نکال لیا

اور صدف کا ایک ھاتھ پکڑ کر اپنے ننگے لن پر رکھا
تو صدف پہلے ھی سیکس میں چُور چُور ھوئی تھی اس نے بھی بنا کچھ کہے لن کو پکڑ لیا اور مٹھیاں بھرنے لگی ساتھ ساتھ وہ میرے لن کے سائز کو بھی ناپ رھی تھی کبھی ٹوپے کو انگلیاں لگا کر اسکی موٹائی کو چیک کرتی کبھی لن کو جڑ سے پکڑتی اور پھر ٹوپے تک ھاتھ کو لا کر لمبائی چیک کرتی

میں صدف کی پھدی مسلنے کے ساتھ ساتھ اسکی شلوار بھی نیچے کردیتا یہاں تک کہ اسکی شلوار اسکے گھٹنوں سے نیچے کردی تھی اور میں نے اپنی شلوار بھی اپنے پیروں تک نیچے کردی تھی اور پھر اسی پوزیشن میں شلوار کو پاوں کے ساتھ ھی اتار دیا اور پھر اپنی قمیض اوپر گلے تک کی اور اپنے ننگے جسم کو صدف کے ننگے جسم کے ساتھ ٹچ کرنے لگ گیا

صدف ابھی تک لن کو ٹٹول رھی تھی جیسے اسے ابھی تک یقین ھی نھی ھوا ھو کہ یہ واقعی میرا ھی لن ھے

تو میں نے اپنی ایک ٹانگ صدف کی ٹانگوں کے درمیان کی اور پاوں کے ذریعے اسکی شلوار مزید نیچے کی طرف لے گیا اور اسکے پاوں سے اتار دی

صدف اور میری قمیض ھی جسم پر تھی وہ بھی دونوں کے کندھوں تک تھیں

جبکہ ہم دونوں کا سینے سے پیروں تک کا جسم بلکل ننگا تھا

میں نے صدف کے ھاتھ میں پکڑے لن پر ھاتھ رکھ کر ہلاتے ھوے کہا اپنے اس شزادے کے ہونٹوں پر ایک کس تو کردو تو صدف نے میرے ھونٹوں پر کس کردی میں نے کہا اس شزادے کے نھی اس کے اور ساتھ ھی میں گھٹنوں کے بل بیٹھ گیا اور لن ہلا کر اسکے منہ کی طرف کردیا تو صدف نے پریشان ھوکر کہا شرم کرو گندے کام مجھ سے کرواتے ھو

کیا ایسے بھی کوئی گندے کام کرتا ھے تو میں نے کہا
بس ایک چھوٹی سی کس کردو کچھ نھی ھوتا
اور لن صدف کے ہونٹوں کے بلکل قریب کردیا صدف نھی نھی میں سر ہلانے لگ گئ اور ہونٹوں کو مضبوطی سے آپس میں بھینچ لیا

میں مزید آگے کی طرف ھوا اور لن اسکے ہونٹوں پر رکھ کر اسے کہنے لگا
بس ایک چمی بس بس ایک
تو صدف نے آنکھیں بند کر کے کڑوی دوائی پیتے ھوے ایک چھوٹی سے چُمی لی اور دوسری طرف منہ کر کے تھوکنے لگ گئی

اور کہنے لگ گئی

گندے بےشرم گندے کام کرتے ھو

میں نے کہا تم کو مجھ سے پیار نھی ھے

پیار کیا ھوتا ھے اور کسکو پیار کہتے ہیں یہ میں تمہیں بتاتا ھوں

اور میں یہ کہتے ھی اسکی ٹانگوں کے پاس آیا اور اسکی دونوں ٹانگیں اوپر کی تو صدف گبھرا کر بولی کیا کرنے لگے ھو

تو میں نے کہا پیار کرنے لگا ہوں

تو صدف بولی کیڑا پیار اے جیڑا لتاں چُک کے کری دا

تو میں نے کہا بس دیکھتی جاو تو صدف نے اپنی پھدی پر ھاتھ رکھ کر ھاتھ کو دباتے ھوے کہا اندر کرنے لگے ھو

تو میں نے کہا نھی میری جان جب نے منع کردیا ھے کہ اندر نھی کرنا تو پھر بار بار کیوں مجھے کہہ رھی ھو تو

صدف بولی پھر کیا کرنے لگے ھو تو میں نے کہا یار ایک دفعہ ھاتھ تو ہٹاو
تو صدف نے ڈرتے ڈرتے ھاتھ پیچھے کرلیا

تو میں کھلتی کلی کو غور سے دیکھنے لگ گیا
صدف کی پھدی گیلی ھونے کی وجہ سے چمک رھی تھی

اور پھدی کے دونوں باریک سے ہونٹ آپس میں ملے ہوے تھے

اور ہونٹوں کی لمبائی بھی چھوٹی سی تھی
میں نے اپنا ہاتھ آگے کیا اور دو انگلیاں جوڑ کر پھدی کے ہونٹوں کو کھولا

تو گلابی ہونٹ تھوڑا سا کھلے اور اندر کی جلد ایسے سرخ نظر آئی جیسے سارا خون ادھر ھی جمع ھو

پھدی کے شروع کے حصے میں چھوٹی سی جھلی تھی شاید پیشاب کرنے کا سوراخ تھا

میں نے اس جھلی کو انگلی سے دبا کر مسلنا شروع کیا تو صدف ایک دم تڑپی اور میری کلائی کو مضبوطی سے پکڑ لیا
میں کچھ دیر چھوٹی سی جھلی کے ساتھ کھیلتا رھا

پھر میں نے پھدی کے قریب منہ کر سونگھا تو مجھے بدبو سی آئی اور ابھکائی سی آنے لگی میں نے تھوڑا سا اپنا منہ پیچھے کیا

کہ اچانک مجھے اپنا چیلنج یاد آگیا
کہ پیار کیا ہوتا ھے میں بتاتا ھون

تو میں نے سانس روک کر زبان باہر نکالی اور پھدی کے لبوں کے درمیان ایک چھوٹے سے ابھرے ھوے دانے کے اوپر رکھ کر زبان کو اوپر نیچے کر کے چاٹنا شروع کردیا

جیسے ھی میں نے یہ عمل کیا صدف
کے منہ سے آواز نکلی

ھاےےےےےےےےےے میییییں مرگئیییییییی
اور وہ یہ کہتے ھی ساتھ ھی اوپر کو اٹھی اور دونوں ھاتھوں سے میرے سر کو پیچھے کی طرف دھکیلا اس کے اس اچانکے دھکے سے ایک دفعہ تو میری زبان اسکی پھدی کے ہونٹون سے نکل گءی مگر میں نے اسکی ٹانگیں اپنے کندھوں پر رکھی اور اسکے بازوں کو مضبوطی سے پکڑ کے زمین کے ساتھ لگا دیا اور
پھر سے پھدی کے لبوں میں زبان پھیرنے لگ گیا

صدف ذور ذور سے سر دائیں بائیں مار رھی تھی اور اپنا آپ مجھ سے چھڑوانے کی کوشش کررھی تھی مگر میں نے اسکو قابو ھی ایسے کیا ھوا تھا کہ میرے شکنجے سے نکل ھی نھی سکتی تھی

صدف ساتھ سسکیاں اور اففففففف یاسرررررررر نہ کرو میں مرجاوں گی
ھاےےےےے یاسر میری جان نکل رھی ھے

یاسرررررر پلیززززززز نہ کرو ھاےےےےےے امممممممم اففففففف

صدف کی سسکیاں اور آہیں سن کر مجھے اور جوش چڑھ رھا تھا

اور میں زور زور سے پھدی کو لِک کر رھا تھا کہ اچانک صدف کی سسکیاں اور آہیں تیز ھوگئی اور اس نے بُنڈ اوپر کر کے پُھدی کو میرے منہ کے ساتھ مزید جوڑ کر اوپر کو گھسے مارنے شروع کردیا اور دونوں ھاتھ سے چادر کو مٹھی میں بھر لیا

اچانک صدف نے اپنی ٹانگیں بلکل سیدھی آسمان کی طرف کر کے اکڑا لیں

اور پھر وہ ھوا جسکی وجہ سے عظمی کو الٹیاں آئی تھی

صدف کی پھدی سے ایک لمبی سی پھوار نکلی

اور صدف نے زور سے ھاےےےےےےےےے میں گئیییییییی اور اسکی پھدی سے نکلنے والی پھوار میرے منہ پر میرے ناک پر میری آنکھوں پر پڑی اس سے پہلے کے دوسری پھوار بھی میرے منہ پر پڑتی میں پیچھے کو ہٹ کر منہ کے آگے ہاتھ رکھ لیا
اور باقی کی تین چار منی اور پانی کی پھواریں میرے ھاتھ پر گری

اور ساتھ ھی صدف کی پھدی کے ہونٹ کھلتے بند ھوتے مجھے گالیاں دیتے نظر آے

اور صدف بےجان ھوکر جسم ڈھیلا چھوڑ کر لیٹی لمبے لمبے سانس لینے لگ گئی

کچھ دیر بعد صدف کچھ سنبھلی تو میں اسکی ٹانگوں کے درمیان اسکے اوپر لیٹ کر اپنا منہ اسکے منہ کے قریب کیا تو اچانک اس نے میرے دونوں کانوں کو اپنی مٹھیوں میں بھینچ کر ذور سے میرے سر کو ہلاتے ھوے کہا

میں تیری جان کڈ لینی اے

تو میں نے مسکرا کر کہا
دیکھ لیا میرے پیار کا ثبوت اسے کہتے ہیں پیار تو صدف نے ویسے ھی میرے کان پکڑے میرا منہ اپنے منہ کے قریب کیا اور ایک لمبی سی فرنچ کس کی اور بولی
آئی لو یو
یاسر میں تیری ھوں میرا سب کچھ تیرا ھے
یہ جسم بھی تیرا ھے یہ جان بھی تیری ھے
جیسے چاھے کر میں تجھے کبھی نھی روکوں گی

میں نے یہ سن کر کہا

اندر کردوں

تو صدف بڑی بہادری کا مظاہرہ کرتے ھوے بولی کردو

میں نے کہا سیل ٹوٹ جاے گی
صدف بولی ٹوٹنے دو

میں نے کہا عزت چلی جاے گی

تو صدف بولی جانے دو

میں نے کہا کسی کو منہ دیکھانے کے قابل نھی رھو گی

تو صدف بولی نھی پروا

میں نے کہا برباد ہو جاو گی

تو صدف بولی
ہونے دو

صدف ایسے بول رھی تھی جیسے اس پر جادو کیا ھو اور وہ سحر میں جکڑے ہر بات کا پوزٹیو جواب دے رھی ھو

میں ساتھ ساتھ اس سے باتیں کر رھا تھا اور ساتھ ساتھ اسکی ٹانگوں کو مزید کھول کر اپنے لن کے پھولے ھوے ترسے ھوے پیاسے ٹوپے کو اسکی چوت کے لبوں میں سیٹ کرچکا تھا
اب پوزیشن یہ تھی کہ بس مجھے ایک دھکا لگانا تھا

میں نے صدف سے پھر کہا سوچ لو

تو وہ اسی نشیلے انداز میں بولی سوچ لیا

میں نے کہا پھر مجھے مت کہنا

تو صدف بےساختہ بولی نھی کہتی

میں نے اپنے ہونٹ اسکے ہونٹوں کے مزید قریب کیے
اور کہا تیار ھو
تو اس نے کہا تیار ھوں

میں نے اسکے ہونٹوں پر ہونٹ رکھ کر اسکا منہ بند کیا اور اپنے دونوں ھاتھ اسکے کندھوں پر رکھ کر کندھوں کو مضبوطی سے پکڑا

اور ایک زور دار گھسا مارا صدف کی پھدی گیلی تھی میرا لن خشک تھا

گھسا اتنا جاندار تھا کہ پھدی کو چیرتا ھوا ساری رکاوٹوں کو ہٹاتا ھوا سارے کا سارا اندر چلا گیا صدف
میرے نیچے سے ایسے تڑپی جیسے مرغی کو چھری پھیر کر ٹھنڈا ھونے کے لیے چھوڑ دیا ھو

صدف نے پورے زور سے چیخ ماری تھی
مگر اسکی چیخ میرے منہ کے اندر ھی گونج کر خاموش ھوگئی صدف ایک دم اوپر کو اچھلی مگر اسکے کندھے میرے ھاتھوں میں تھے اس نے پھدی اوپر نیچے آگے پیچھے کرنے کی پوری کوشش کی مگر میرا سارا وزن اسکے پھدی والے حصہ پر تھا

صدف کی آنکھون سے آنسووں کی جھڑی لگ گئی جو اس کی بند آنکھوں سے بہہ رھی تھی

میں گھسا مار کر اسکے اوپر لن اندر کیے ھی لیٹا رھا

صدف تین چار منٹ تک مجھے پیچھے کرنے کی کوشش کرتی رھی اور میں اسے دلاسا دیتا رھا
کچھ دیر بعد صدف کچھ ریلکس ھوگئی
میں نے اب اسکے کندھے چھوڑ دیے تھے اور اسکے بالوں میں انگلیاں پھیر رھا تھا اسکے آنسو صاف کر رھا تھا

صدف کچھ بول نھی رھی تھی بس روے

جارھی تھی مجھے ایسے لگ رھا تھا کہ میرا لن کسی گرم بھٹی میں ھے اور اسکی پھدی نے میرے لن کو اپنے شکنجے میں جکڑا ھوا ھے

میں اس سے باتیں کر رھا تھا مگر وہ گم سم سی بس روے جارھی تھی اسکی یہ حالت دیکھ کر میرا بھی دل بھر آیا میں ایک جھٹکے سے اس سے الگ ھوا اور لن باہر ایک جھٹکے سے باہر آیا تو صدف نے پھر زور سے چیخ ماری مجھے اس کا دھیان ھی نھی تھا کہ لن نکالتے ھوے بھی درد ھوگا
اس لیے اسکی چیخ لازمی آس پاس تک گئی تھی اور میرا رنگ اڑ گیا

میں نے اپنے لن کی طرف دیکھا تو لن خون کے ساتھ لت پت تھا اور اسکی پھدی سے کافی خون نکل کر نیچے چادر میں سمو گیا تھا، اسکی پھدی سے اب بھی سرخ پانی سا نکل رھا تھا

مجھے تو یہ ٹینشن پڑ گئی تھی کہ اگر کسی نے صدف کی چیخ سنی ھوگی تو لازمی ادھر آے گا

مگر صدف اس سب سے لاعلم ھوکر نیم بے ہوشی کی سی حالت میں مجھے دیکھی جارہی تھی اور اسکی آنکھوں سے آنسو اب بھی جاری تھے

مجھے تو سمجھ نھی آرھی تھی کہ میں اب کیا کروں
کہ اچانک میرے دماغ کی بتی جلی اور میں نے جلدی سے چادر کے ساتھ اپنے لن کو اچھی طرح صاف کیا
اور صدف کو سنبھالتے ھوے اٹھا کر بیٹھا دیا اور خود ھی اسکی پھدی کو صاف کرنے لگا میں نے جیسے ھی چادر کے ساتھ اسکی پھدی کو صاف کرنے کے لیے اسکی پھدی کے ساتھ چادر لگائی تو صدف پھر تڑپ کر آگے کو ھوئی اور میرا ھاتھ پکڑ کر غصے سے جھٹک دیا

تو میں نے اسے کندھوں سے ہلاتے ھوے کہا کہ
صدف صدف صدف ہوش کرو
جلدی سے شلوار پہنو کوئی آجاے صدف کچھ سنبھل گئی تھی ویسے ھی بیٹھے بیٹھے اس نے شلوار پہننے کی کوشش کرنے لگ گئی میں نے جلدی جلدی اسکی شلوار اسے پہنائی اور اسکا ھاتھ پکڑ کر اسے کھڑا کیا
تو وہ ایکدم لڑکھڑا کر گرنے لگی مگر نے اسے سنبھال لیا
اور پھر اسے ہلانے لگا کہ صدف ہوش کرو یار

صدف بولی یاسر مجھے پتہ نھی کیا ہورھا ھے
مجھ سے تو کھڑا ھی نھی ھورھا
تم نے اچھا نھی کیا میرے ساتھ

تو میں اسکے سامنے ہاتھ جوڑتے ھوے کہا مجھے معاف کردو مجھے نھی پتہ تھا کہ
تمہیں اتنی درد ھوگی

تو صدف نے میرے جڑے ھاتھ پکڑ کر سنبھلتے ھوے کہا
اب کیا فائدہ یاسر جب پیچھے بچا ھی کچھ نھی

تو میں نے پھر سے رو دینے والے انداز سے اس مافیاں مانگنے لگ گیا

تقریباً دس پندرہ منٹ میں اس کے ترلے کرتا رھا۔
دوستو اسکی جو حالت تھی میں واقعی ڈر گیا تھا اور سیریس ہوکر ھی اس کی منتیں کررھا تھا

خیر اب صدف کافی سنبھل چکی تھی میں نے اسکی حالت بہتر ھوتے دیکھ کر اسکو برقعہ پکڑایا کہ اسے پہن لو تو صدف نے مشکل سے برقعہ پہنا اور میں نے جلدی سے چادر اکھٹی کی اور صدف کے ہینڈ بیگ میں ڈال دی
جب میں نے چادر اٹھائی تو نیچے گھاس بھی خون سے سرخ ھو چکی تھی میں نے پاوں مار کر مٹی اور گھاس جو مکس کر دیا

اور صدف کو چلنے کا کہا تو صدف چلنے لگی تو پھر ایکدم لڑکھڑائی
تو میں نے اسکی کمر میں ہاتھ ڈال کر اسے سہارا دے کر سنبھال لیا

صدف بولی یاسر مجھ سے نھی چلا جارھا میرے پیٹ میں اور میرے نیچے بہت درد ھوے جارھی ھے

تم جاو میں نے ابھی نھی جانا
تو میں اسے کہا یار پاگل ھو کیا جو ایسی باتیں کررھی ھو میں تمہیں کیسے اس حال میں چھوڑ کر جاسکتا ھوں
مجھے تو بس تمہاری عزت کا خیال ھے کہ اگر کسی نے دیکھ لیا تو کیا بنے گا
یہ کہہ کر

میں نے اسے کھڑا کیا اور اسکا پیٹ دبانے لگ گیا اور ساتھ ساتھ پھدی سے اوپر والا حصہ بھی دبا دیتا

میرا رنگ اڑا ھوا تھا میرے چہرے سے پریشانی اور خوف صاف نظر آرھا تھا جسکو صدف نے بھی نوٹ کرلیا تھا

ایسے تقریباً ہمیں آدھا گھنٹہ ایسے گزر گیا
صدف کبھی بیٹھتی کبھی کھڑی ھوتی اور کبھی آہستہ آہستہ سے ادھر ادھر چلتی
اور میں کھالے کے بنے پر کھڑا ھوکر ادھر ادھر دیکھتا رھا کہ کوئی آ تو نھی رھا مزید کچھ دیر بعد صدف نے مجھے چلنے کو کہا
تو میں اس کا ھاتھ پکڑ کر اس کے ساتھ ساتھ کھالے پر بنی ایک چھوٹی سی پُلی کی طرف چل پڑے کیوں کے صدف سے اب کھالا تو نھی پھلانگا جا سکتا تھا
اور میں کوئی اتنا بھی شیر جوان نھی تھا کہ اسے اٹھا کر چھلانگ لگا کر دوسری طرف چلا جاتا

صدف اب بھی کچھ لڑکھڑا کر چل رھی تھی اور اس نے ٹانگوں کو بھی تھوڑا کھولا ھوا تھا
میں نے صدف کو کہا یار اگر ایسے چلو گی تو ہر دیکھنے والے کی نظر تم پر پڑے گی اور تمہاری امی کو بھی شک ھوجاے گا
خود کو سنمبھالو یار۔۔
تو صدف تھوڑا غصے سے بولی
اتنی فکر تھی تو میرے ساتھ یہ ظلم نہ کرتے یہ سب تمہارا ھی کیا دھرا ھے

میں نے کہا یار مجھے اگر پتہ ھوتا تو میں کبھی بھی ایسا کرنے کے بارے میں سوچتا بھی نہ

تو صدف غصے سے بولی
اگر تم سے صبر نھی ھی ھوتا تھا تو آرام سے کرلیتے ایک دم جانور بن گئے تھے ۔
میں نے کہا یار اب معاف بھی کردو
تو صدف بولی معاف تو تم مجھے کرو ۔۔
میں نے کہا یار اب ایسے غصہ تو نہ کرو۔۔
تو صدف جنجھلا کر بولی میری زندگی تباہ کردی اور میں غصہ بھی نہ کروں۔۔۔

میں نے روھانسے ہوکر صدف کو کہا کہ مجھے سزا دے دو جو تمہارا دل کرے ۔۔

صدف بولی سزا میں نے کیا دینی ھے جو تم نے مجھے سزا دی ھے میرے لیے وہ ھی کافی ھے۔۔۔

ایسے ہم گِلے شکوے کرتے گاوں کی طرف چلے جارھے تھے صدف کی حالت کافی بہتر ھوچکی تھی اور اس نے کافی حد تک خود پر کنٹرول کرلیا تھا اور اسکی چال بھی کافی بہتر ہوگئی تھی ۔۔۔

صدف چلتے چلتے ایکدم رکی اور میری طرف دیکھتے ھوے بولی یاسر سچ سچ بتانا کہ تم میرے اندر فارغ تو نھی ھوے ۔۔۔

میں تھوڑے سے طنزیہ انداز سے بولا

واہ میڈم جی واہ میں تے حالے اک گھسا مار کے سارا اندر کیتا سی تے تواڈیاں اکھاں پُٹھیاں ہوگیاں سی
میں تے تواڈی حالت دیکھ کے دوسرا گھسا مارنا ھی پُل گیا سی۔۔۔۔

تو صدف شرم اور غصے اور رونے والے ملے جلے انداز میں میرے مُکا مارتے ہوے بولی

جوانی کے مزے قسط نمبر 6کلاس میں اسد مجھے بڑی گرمجوشی سے ملا اور پوچھنے لگ گیا کہ کل کیوں نھی آے میں نے اسے بخار کا بتایا...
09/07/2023

جوانی کے مزے قسط نمبر 6

کلاس میں اسد مجھے بڑی گرمجوشی سے ملا اور پوچھنے لگ گیا کہ کل کیوں نھی آے میں نے اسے بخار کا بتایا اور کچھ دیر وہ میری خیر خبر لیتا رھا اور ہم پڑھائی میں مصروف ھوگئے

ھاف ٹآئم کے وقت ہم گراونڈ میں بیٹھ کر باتیں کررھے تھے کہ اسد نے پوچھا سنا پھر. کیسی جارھی ھے لن کی مالش تو میں نے کہا یار میرا لن تو واقعی اب پہچانا نھی جاتا کہ یہ میرا لن ھی ھے
جب کھڑا ھوتا ھے میری قمیض میں تنبو بن جاتا ھے

تو اسد فخر سے سر اوپر کر کے میرے کندھے پر ھاتھ مارتے ھوے بولا
دیکھا جگر میں نے کہا تھا نہ کہ یہ تیل نھی جادو ھے جادو

تو میں نے کہا ھاں یار واقعی میں تم سچ ھی کہتے تھے

اسد نے پھر مجھ سے پوچھا سنا لن سے مال شال نکلنا شروع ھوگیا
تو میں نے کہا یار میں نے دوبارا مٹھ ھی نھی ماری تو وہ ہنسنے لگ گیا

اور بولا کوئی حال نئی تیرا چیک تو کرنا تھا
تو میں نے کہا اچھا یار کبھی موقع ملا تو چیک کروں گا

اور کچھ دیر ہم ادھر ادھر کی باتیں کرتے رھے اور پھر ھاف ٹائم ختم ھوگیا اور ہم پھر کلاس میں چلے گئے

کلاس میں کچھ خاص نہ ھوا چھٹی ھوئی اور میں عظمی لوگوں کو لے کر گھر آگیا

شام کو ہم ٹیوشن چلے گئے
صدف نے آج سفید سوٹ پہنا ھوا تھا اور بلیک جرسی پہنی ھوئی تھی جس میں اسکے ممے تنے ھوے تھے اور جرسی کی وجہ سے ممے مزید بڑے بڑے لگ رھے تھے

صدف ہمارے سامنے کرسی پر ٹانگ پر ٹانگ رکھے بیٹھی ہماری طرف دیکھ رھی تھی اور اسکی ذیادہ نظر مجھ پر ھی تھی جیسے ھی میں سر اٹھا کر اسکے مموں کو دیکھتا تو سالی کو اپنی طرف ھی دیکھتا ھو پاکر شرمندہ سا ھوکر پھر جلدی سے سر نیچے کر کے گود میں رکھی کتاب کو پڑھنے لگ جاتا

میں نے ایک بات پر غور کیا کہ اگر صدف کو پتہ ھے کہ میں بار بار اسکے مموں کو ھی دیکھ رھا ھوں تو
سالی مموں پر دوپٹہ کیوں نھی لیتی

پتہ نھی اسکے دل میں کیا تھا
کیوں میرا کڑا امتحان لے رھی تھی کس بات کی سزا مجھے دے رھی تھی

تبھی صدف کی امی کمرے سے نمودار ھوئی اور صدف کو کہا کہ میں زرہ درزن کے گھر جارھی ھوں تیرے سوٹ کا پتہ کرنے تھوڑی دیر تک آجاوں گی

صدف کے دو بھائی تھے ایک لاہور میں کام کرتا تھا جو مہینے میں ایک دفعہ ھی گھر آتا تھا
اور دوسرا اپنے ابو کے ساتھ بس ڈرائیور تھا
باپ بس چلاتا تھا اور بیٹا کنڈیکڑ تھا
اس وقت گھر میں صدف اور میں اور عظمی اور نسرین اور محلے کے کچھ بچے تھے

صدف کی امی درزن کے گھر کا کہہ کر باہر چلی گئی اور صدف نے ایک بچے کو کہا کہ جاکر باہر کے دروازے کی کنڈی لگا آے
اور پھر ہماری طرف متوجہ ھوکر بیٹھ گئی

اور وقفہ وقفہ سے بچوں کے نام لے لے کر انکو سبق یاد کرنے کا کہتی رہی

کچھ ھی دیر بعد صدف اٹھی اور کمرے کی طرف چلی گئی

اور
تھوڑی دیر بعد اس نے دروازے سے سر نکالا اور مجھے آواز دی کے یاسر میں نے کہا جی باجی
تو اس نے کہا ادھر آو یہ ٹرنک کپڑوں کی پیٹی کے اوپر رکھوا دو

میں اچھا باجی کہتے ھوے اٹھا اور کمرے میں داخل ھوگیا
جب میں کمرے میں داخل ھوا تو صدف مجھے کمرے میں نظر نہ آئی کمرے کے ساتھ ایک دروازہ تھا جو شاید سٹور روم تھا
میں دروازے کی طرف چل دیا جیسے ھی میں اندر داخل ھوا تو
صدف پیٹی کے ساتھ ٹیک لگائے کھڑی تھی
تو میں اسے دیکھ کر وہیں رک گیا اور اسکی طرف دیکھتے ھوے بولا کہ باجی کہاں ھے ٹرنک جو اوپر رکھنا ھے تو وہ آگے بڑھی اور میرا بازو پکڑ کر مجھے سٹور کی نکر کی طرف لے گئی اور پھر میرے سامنے اپنی بغلوں ہاتھ دے کر ایسے کھڑی ھوگئی جیسے اسے بہت سردی لگ رھی ھو اور آہستہ سے بولی تم نے باز آنا ھے کہ نھی

میں نے حیران ھوکر پوچھا کے باجی اب میں نے کیا کیا ھے تو صدف جھٹ سے بولی
زیادہ معصوم مت بنو

میں تو جو تمہیں سمجھتی تھی تم تو میری سوچ کے بلکل برعکس نکلے

میں نے پھر کہا باجی کچھ بتائیں تو سہی کہ میں نے کیا کیا ھے

تو صدف بولی پہلے تو تم مجھے یہ باجی باجی کہنا بند کرو میں تمہاری باجی نھی سمجھے

کوئی اپنی باجیوں کو بھی اس نظر سے دیکھتا ھے

میں نے سر جھکا لیا

تو صدف آگے بڑھی اور مجھے دونوں کندھوں سے پکڑ کر بولی
سچ سچ بتاو تم چاھتے کیا ھو

میں نے سر جھکائے کہا کچھ نھی باجی
تو صدف بھی جھنجھلا کر بولی پھر باجی
میں نے تمہیں کہا کہ مجھے باجی نہ کہو
تو میں نے سرجھکاے ھے کہا کہ اچھا اب نھی کہتا

تو صدف تھوڑے نرم لہجے میں بولی یاسر میری طرف دیکھو
میں نے سر اٹھایا تو میری آنکھوں سے آنسو نکل رھے تھے

تو صدف نے پیار سے اپنے ایک ھاتھ سے میرے آنسو صاف کیے جبکہ دوسرا ھاتھ ابھی تک میرے ایک کندھے پر ھی تھا اور بولی دیکھو یاسر تمہارے دل میں جو بھی ھے مجھے سچ سچ بتا دو
میں وعدہ کرتی ھوں کسی کو نھی بتاوں گی
مگر شرط یہ ھے اگر تم مجھے اپنا دوست سمجھ کر سچ بتاو گے تب

تو میں نے کہا کچھ بھی نھی ھے ایسا

تو صدف بولی پھر جھوٹ

میں نے کہا نہ کہ اس وقت یہ سمجھو کہ ہم دونوں دوست ہیں
کیا تم مجھے اپنا دوست نھی بنا سکتے میں نے ہاں میں سر ہلایا تو
صدف بولی کہ دوستوں سے دل کی بات چھپاتے ہیں کیا
میں نے ایک ھاتھ سے اپنے آنسو صاف کرتے ھو نھی میں سر ہلایا

تو صدف بولی
تو پھر مجھے بتاو اپنے دل کی بات
تو میں سمبھلتے ھوے کہا
کہ آپ ناراض ھوجاو گی تو
صدف بولی
یار جب میں خود کہہ رھی ھوں تو ناراض کیسے ھو جاوگی

پھر کچھ دیر صدف بولی اچھا یہ بتاو کہ میں تمہیں اچھی لگتی ھوں

تو میں نے سر ہلا کر ھاں میں جواب دیا تو صدف نے مجھے کندھوں سے ہلاتے ھوے کہا
یہ کیا گونگوں کی طرح اشارے کررھے ھو زبان نھی ھے منہ میں

میں نے آہستہ سے کہا ھاں جی

تو صدف نے پھر پوچھا کہ کتنی اچھی لگتی ھوں تو میں نے کہا بہت اچھی لگتی ھو

تو صدف بولی اچھا یہ بتاو کہ
میرے جسم کا کون سا حصہ تمہیں زیادہ اچھا لگتا ھے

تو میں نے کہا آپ سر سے پاوں تک ھی اچھی لگتی ھو

تو صدف بولی
پھر بھی کوئی حصہ تو ھوگا جو تم زیادہ اچھا لگتا ھے
تو میں نے اشارے سے اسکے مموں کی طرف انگلی کرتے ھوے کہا یہ
تو صدف نے پوچھا
اور

میں نے اسکی گانڈ کی طرف اشارہ کیا کہ یہ

تو صدف نے کہا
اچھا جی
اور پھر صدف نے اپنے ممے پر ہاتھ رکھتے ھوے کہا یہ تمہیں کتنا کہ اچھا لگتا ھے

تو میں نے کہا بہت تو اچانک صدف نے.....میرے دونوں ھاتھ پکڑے اور

اپنے مموں پر رکھ کر اپنے ھاتھوں کو دبا دیا جس سے اسکے ممے میری مٹھی میں بھینچے گئے
اور صدف کے منہ سے ایک سسکاری سی نکلی سسسسی اور بڑی سیکسی آواز نکال کر بولی لو پھر انکو اچھی طرح دباو

اندھا کا چاھے دو آنکھیں

میں نے آہستہ آہستہ صدف کے گول مٹول مموں کو دبانا شروع کردیا

کچھ دیر ایسے ھی دباتا رھا اور صدف میرے ھاتھوں کے اوپر ھاتھ رکھے منہ چھت کی طرف کرکے آنکھیں بند کیے سسسییی سسسییی کرتی رھی
میں نے حوصلہ کیا اور آگے بڑھا
اور اپنا ایک ھاتھ صدف کی کمر پر رکھ کر اسے اپنی طرف کیا اور صدف نے اچانک اپنی آنکھیں کھولی اور میری طرف نشیلی آنکھوں سے دیکھا اسکی آنکھوں میں سرخ ڈورے صاف نظر آرھے تھے

میں نے اسکی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر ایک جھٹکا دیا اور صدف میرے سینے سے لگ گئی اور ساتھ ھی میں نے اپنے ہونٹ اسکے ہونٹوں پر رکھ دیے

صدف کو فرنچ کس نھی کرنا آتی تھی اس لیے وہ اوپر اوپر سے میرے ہونٹوں کو چوم رھی تھی
میں نے بہت کوشش کی کے صدف کا اوپر والا یا نیچے والا ہونٹ اپنے ہونٹوں میں بھر لوں مگر وہ منہ ھی نھی کھول رھے تھی بس ہونٹوں سے ہونٹ ملا کر چومی جارھی تھی میرے دونوں ھاتھ اسکی کمر پر تھے اور اسکے دونوں ھاتھ میری کمر پر اور جسم بلکل ایک دوسرے کے ساتھ جڑ کر ایک جسم بنے ھوے تھے میرا لن بھی نیچے سے تن کر صدف کی پھدی کے اوپر ٹکریں مار مار کر اسے ھوشیار باش کر رھا تھا

تبھی میں نے صدف کے ہونٹوں سے اپنے ہونٹ جدا کیے اور زبان اسکے ہونٹوں پر پھیرنے لگ گیا اور زبان کی نوک اسکے ہونٹوں کے بیچھ اندر کی طرف دبانے لگ گیا تھوڑی سی کوشش کے بعد اسکے نرم ملائم گلاب کی کلی کیطرح تھوڑا سا کھلے اور میری زبان کو اندر جانے کا راستہ دیا اور میری زبان نے باقی کا راستہ خود ھی ہموار کر لیا اور کافی ساری زبان اسکے منہ میں ڈال کر اسکا اوپر والا ہونٹ اپنے ہونٹوں میں لے کر آہستہ آہستہ چوسنے لگ گیا اور اپنی زبان کو اسکے منہ کے اندر چاروں اطراف پھرنے لگ گیا اور کبھی اسکے زبان سے چھیڑ چھیڑ کرنے لگا جاتا

صدف بھی اپنی زبان کو میری زبان سے ٹکرانا شروع ھوگئی اور میرا نیچے والا ہونٹ بھی چوسنے لگ گئی
منہ کے اندر زبان کی زبان کے ساتھ. لڑائی جاری تھی اور باھر ھونٹوں کی ہونٹوں کے ساتھ لڑائی جاری تھی اور نیچے سے لن اور پھدی ابھی تک ایک دوسرے سے مشورہ کرنے میں مصروف تھے اور صدف کے ممے میرے سینے میں دبے ھوے تھے اور میرے ھاتھ اب اسکی گانڈ کی دونوں پھاڑیوں کو جکڑے ھوے تھے اور صدف کا ھاتھ میری کمر پر تھا اور دوسرا میری گردن کے اوپر بالوں میں

کہ اتنے میں اچانک باھر سے کمرے سے برتن گرنے کی آواز آئی اور ہم دونوں کو کرنٹ لگا اور ہوش میں آتے ھے جھٹکے سے ایک دوسرے سے الگ ھوے
اور صدف نے مجھے جلدی سے پٹیوں کے اوپر چڑھنے کو کہا میں بجلی سی تیزی سے جمپ مار کر پیٹی کے اوپر چڑھ گیا اور ایسے ھی پیٹی کے اوپر پڑے ٹرنک کو ادھر ادھر کرنے میں مصروف ھوگیا

صدف نے خود سنبھالا اور اپنے کپڑے سہی کرتی ھوئی دوسرے کمرے میں چلی گئی

میں کافی دیر ویسے ھی پیٹی کے اوپر بیٹھا رھا اور میرے کان باہر کی طرف کھڑے تھے اور میری ٹانگیں کانپ رھی تھی تقریباً دس منٹ بعد صدف مسکراتی ھوئی سٹور میں داخل ھوئی اور مجھے یوں سہمے ھوے دیکھ کر ہنستے ھوے بولی

تیری کیوں جان تے بنی ھوئی اے چل تھلے آجا کُش نئی ھویا بلی نے برتن پھینکے تھے

میں بلی کو گندی گالیاں دیتے ھوے شکر کرتے نیچے آگیا اور
صدف نے کہا کہ تم باہر جاکر بیٹھ جاو اور تھوڑی دیر تک سب کوچھٹی ھو جانی ھے تم گھر کا چکر لگا کر پھر آجانا
امی ابھی ایک گھنٹہ سے پہلے نھی آتی میں نے کہا آنٹی تو درزن کے پاس گئی تھی اتنی دیر کیسے لگائیں گی تو صدف بولی
تمہیں میری امی کا نھی پتہ وہ بہت باتونی ھے تم بے فکر رھو اگر وہ آ بھی گئی تو میں انکو کہہ دوں گی کہ میں اکیلی تھی اس لیے تمہیں روک لیا تھا

میں نے پھر ڈرتے ھوے انداز میں کہا کہ دیکھنا کہیں مروا نہ دینا تو صدف نے مجھے باھر جانے کے لیے دھکہ دیا کہ اب جاو بھی میں سب سنبھال لوں گی اور پھر پیچھے سے آہستہ سے آواز دی کے یاسر جلدی آجانا

میں باہر آکر عظمی کے پاس بیٹھ گیا عظمی مجھے غور سے دیکھتے ھوے بولی

تمہیں اتنی سردی میں بھی پسینہ کیوں آیا ھوا ھے

تو میں نے اپنا ہاتھ ماتھے پر پھیرتے ھوے کہا کہ
تمہاری باجی صاحبہ نے اتنا بھاری ٹرنک جو مجھ سے اٹھوا کر پیٹی پر رکھوایا ھے

میں نے نھی کل سے پڑھنے آنا تو عظمی بولی کیوں کیا ھوا تو میں نے برا سا منہ بناتے ھوے کہا کہ میں یہاں کام کرنے آتا ھوں یاں پڑھنے
تو عظمی ہنستے ھوے بولی
کوئی بات نھی کسی کا کام کردینے سے تم چھوٹے تو نھی رھ جاو گے

کچھ دیر ہم ایسے ھی باتیں کرتے رھے اتنے میں صدف کمرے سے باہر نکلی اور سب کو چھٹی کرنے کا کہا
ہم نے جلدی سے اپنی کتابیں بیگ میں رکھی اور سلام لے کر باہر کو نکلنے لگے میں سب سے آخر میں تھا تو میں نے پیچھے مڑ کر دیکھا تو صدف نے مجھے ھاتھ کے اشارے سے جلدی آنے کا کہا اور میں نے اثبات میں سر ہلایا اور باہر نکل آیا اور تیز تیز قدموں سے گھر پہنچا اور بیگ رکھتے ھی امی کو کہا کہ باجی صدف نے مجھے بلوایا ھے تو امی
نے کہا ابھی تو انکے ھی گھر سے آرھے ھو تو میں نے کہا کہ باجی نے کہا تھا کہ گھر بیگ رکھ کر جلدی آنا شاید انہوں نے کچھ منگوانا تھا

تو امی نے کیا جلدی آجانا زیادہ اندھیرا نہ کرنا
دھند پڑنا شروع ھوجاتی ھے میں نے ابھی تھوڑی دیر بعد آنے کا کہا اور بھاگتا ھوا صدف کے گھر پہنچ گیا اور دروازہ کھولا اور اندر داخل ھوا تو صدف سامنے ھی چارپائی پر بیٹھی ھوئی دروازے کی طرف ھی دیکھ رھی تھی اور مجھے اشارے سے دروازہ بند کرنے کا کہا تو میں نے دروازہ بند کردیا اور سنگلی کی بنی کنڈی کو لگا دیا

اور چلتا ھوا صدف کے پاس آگیا صدف کھڑی ھوئی اور مجھے اپنے پیچھے آنے کا اشارہ کیا میں اس کے پیچھے چلتا ھوا کمرے میں داخل ھوا اور صدف نے کمرے کا دروازہ بھی بند کردیا

اور مجھے کمرے میں بچھی چارپائی بیٹھنے کہا اور میرے ساتھ لگ کر بیٹھ گئی
میں نے اسکے جسم کا جائزہ لیا تو اس نے اب جرسی نھی پہنی ھوئی تھی

صدف نے میرا ھاتھ پکڑ کر کہا
تم کیا چیز ھو
میں نے حیرانگی سے پوچھا کیوں کیا ھوا تو وہ میری گال پر چٹکی کاٹتے ھوے بولی

یہ کس کرنا کہاں سے سیکھا ھے تو میں نے کہا آپ سے
تو میرے کندھے پر مکا مارتے ھوے بولی
چل شوخا
سچ بتاو کہاں سے سیکھا ھے تو میں کہا
صحیح کہہ رھا ھوں آپ سے کس کرتے وقت ھی مجھے پتہ ھی نھی چلا کہ میں کیا کررھا ھوں اور ساتھ ھی میں نے اپنے دونوں ھاتھوں سے اسکے بازوں کے نیچے سے سائڈ کیطرف سے جپھی ڈال دی اور اسکو پیچھے کی طرف دھکیل کر چارپائی پر لٹا دیا اور خود بھی اسکے ساتھ ھی لیٹ گیا تو صدف بولی چھوڑو مجھے کیا کررھے ھو میں نے اس لیے تمہیں بلوایا ھے کیا

تو میں نے اسکی بات سنی ان سنی کر کے ایک ھاتھ سے صدف کا مما مسلنا شروع کردیا صدف بلکل سیدھی لیٹی ھوئی تھی اور اسکی ٹانگیں نیچے فرش کی طرف لٹکی ھوئی تھی میں اسپر ترچھا لیٹا ھوا تھا میرا ایک بازو اسکی کمر کے نیچے تھا اور دوسرا اسکے سینے پر اور میرا ھاتھ مسلسل اسکے ممے کو مسلی جارھا تھا

کچھ دیر بعد عظمی بولی یاسر تمہارا بازو میری کمر میں چُبھ رھا ھے اسے نکالو میں نے بازوں اس کی کمر کے نیچے سے نکال کر اسکی گردن کے نیچے رکھ دیا اور تھوڑا اوپر ھوکر اسکے ہونٹوں پر اپنے ہونٹ رکھنے لگا تو صدف نے منہ دوسری طرف کر کے اپنے ہونٹوں پر ھاتھ رکھ لیا

اور نہ نہ میں سر ہلانے لگ گئی

میں نے اسکا مما چھوڑا اور اسکا ھاتھ پکڑ کر منہ سے ہٹا دیا اور ہونٹوں کو اسکے ہونٹوں پر رکھ کر کسنگ شروع کردی

صدف کچھ دیر احتجاج کرتی رھی مگر پھر ٹھنڈی ھوکر میرا ساتھ دینے لگ گئی میں نے اسی دوران اسکی قمیض کو آگے سے تھوڑا اوپر کیا اور ھاتھ قمیض کے اندر ڈال کر مموں تک لے گیا صدف نے میرا ھاتھ پکڑنے کی کوشش کی مگر اس سے پہلے اسکا مما میرے ھاتھ میں آچکا تھا میں یہ دیکھ کر حیران رھ گیا کہ اس نے بریزیر بھی نھی پہنا ھوا تھا

یعنی سالی نے پوری تیاری کررکھی تھی بس نخرے کررھی تھی

عظمی کے ممے میرے ھاتھ سے بڑے تھے اس لیے پورا مما ھاتھ میں نھی آرھا تھا میں کبھی ممے کو دباتا کبھی اکڑے ھوے نپلوں کو انگلیوں کے درمیان پھنسا کر مسل دیتا
تب صدف لمبی لمبی سسکاریاں لیتی اور اففففف آہستہ کرو آرام سے کرو کہتی

اور پورے جوش سے میرے ہونٹ چوس رھی تھی کافی دیر یہ ھی سین چلتا رھا میں نے اس کے ممے سے ھاتھ ہٹا کر پیچھے اسکی کی کمر کی طرف لی گیا اور گردن کے پیچھے والے ھاتھ سے اسکی گردن کو اوپر کیا اور اسکو چارپائی پر سیدھا کردیا اب ہم دونوں کی ٹانگیں بھی چار پائی پر تھیں
اور صدف بلکل سیدھا چارپائی پر لیٹی تھی جبکہ میں سائڈ لے کر اسکے اوپر تھا میں نے صدف کی کمر سے قمیض اوپر کی طرف کردی اور پھر ھاتھ آگے لاکر آگے سے بھی ساری قمیض اٹھا کر اسکے مموں سے اوپر کرتے ھوے اسکے گلے تک کردی
اب صدف لے نیم گورے چھت کی طرف تنے ممے بلکل ننگے میری آنکھوں کے سامنے تھے
میں اسکے اتنے دلکش موٹے گول مٹول مموں کو دیکھ کر انپر ٹوٹ پڑا اور باری باری دونوں مموں کو چوسنا شروع کردیا صدف میرے سر پر ھاتھ رکھ کر مموں پر دبا رھی تھی اور نیچے سینے کو اوپر اٹھا اٹھا کر مزے لے لے کر مجھے ممے چوسنے لو سگنل دے رھی تھی اور ساتھ ساتھ لمبے لمبے سانس لے رھی تھی

میں کبھی صدف کے اکڑے ھوے نپل پر زبان پھیرتا کبھی پورا مما منہ
میں لینے کی کوشش کرتا کچھ دیر یہ ھی سین چلتا رھا
پھر میں نے اپنا ایک ھاتھ اسکے پیٹ پر رکھ کر اسکی ناف میں انگلی گھمانے لگ گیا
میں جیسے اسکی ناف کو چھیڑتا صدف اتنا ذیادہ مچلتی
پھر میں نے پھرتی سے اپنا ہاتھ اسکی شلوار میں ڈال دیا اور یہ دیکھ کر حیران ھوا کہ اس نے بھی میری طرح بس لاسٹک ھی پہنی ھوئی ھے اس لیے میرا ھاتھ آسانی سے اندر چلا گیا اور اسکی پھدی کی ملائم جلد سے ھوتا ھو اسکی پھدی کے ہونٹوں پر جا پہنچا

میرا ھاتھ جیسے ھی صدف کی پھدی کے اوپر لگا صدف نے ایک زور دار جھر جھری لی لمبی سی ھاےےےےےےے میں مر گئی کیا اور مجھے کس کر جپھی ڈال کر سر نھی نھی میں ہلانے لگ گئی
مگر میں اب کہاں رکنے والا تھا
میں نے محسوس کیا کہ صدف کی پھدی کے ہونٹ کافی گیلے ہیں جس سے میری انگلیاں اسکی پھدی کے اوپر چپک رھی تھی

میں مسلسل اسکی ملائم ریشم سی نازک بالوں سے پاک پھدی کو مسل رھا تھا اور ساتھ ساتھ اسکے ایک ممے کو بے دردی سے منہ کی مار مار رھا تھا
اور میرا لن اسکے پٹ میں گھسنے کی کوشش میں تھا جسکو صدف بخوشی سے برداشت کر کے مزے میں ڈوبی سسکیاں لے رھی تھی کہ اچانک اس کی سسکیوں میں شدت پیدا ھوگئی
مجھے بھی جوش آگیا
میں نے لن کو مزید اسکے کولہے کے ساتھ رگڑنا شروع کر دیا اور ساتھ ساتھ اپنے ھاتھ کی سپیڈ تیز کردی اور ایکدم سے درمیان والی انگلی پھدی کے اندر تک گھسا دی جیسے ھی انگلی اندر گئی تبھی صدف کا چھوٹنے کا وقت سر پر تھا صدف نے زور سے گانڈ کو اوپر کی طرف کر کے ایکدم نیچے چارپائی پر پھینکا
اور ھاےےےےےےےے امییییییک کی آواز آتے ھی صدف کہ جسم نے جھٹکے لینے شروع کردیے اور پھدی کو سکیڑ لیا جس میں میری انگلی تھی اور انگلی ایسے تھی جیسے آگ کی بھٹی میں ھو اور ٹانگوں کو زور سے آپس میں بھینچ لیا اور صدف نے اسی سمے اپنا ھاتھ نیچے کر کے میرے لن کو بھی ذور سے پکڑ لیا اور ذور ذور سے جھٹکے لینے لگی اور ساتھ ھی سیییییی افففففف اممممم ہمممممم ھاےےےےےےےے کر کہ ٹھنڈی ھوگئی اور اسکی ٹانگوں جکڑا میرا ھاتھ اسکی پھدی کے پانی اور منی سے گیلا ھوگیا تھا
اسکی پھدی سے مسلسل پانی نکل رھا تھا
اب صدف کا جسم وقفے وقفے سے
ہلکے ہلکے جھٹکے کھا رھا تھا
e
صدف کے جسم نے ہلکے ہلکے جھٹکے کھاے اور ساتھ ھی وہ بےجان سی ھوگئی
جیسے ھی اسکی ٹانگیں ڈھیلی ہوئی میں نے ہاتھ باہر نکال کر اس کی شلوار سے اپنے ھاتھ کو صاف کیا اور پھر سے اسکے مموں کو چوسنا شروع کردیا
صدف پہلے تو کچھ بےچین سی رھی پھر کچھ ھی دیر بعد وہ دوبارا سے گرم ہونا شروع ھوگئی
میں نے آہستہ آہستہ سے صدف کی شلوار کو نیچے کھسکانا شروع کردیا
پہلے اسکی شلوار گانڈ سے نیچے کی اور پھر آگے سے کھینچ کر گھٹنوں تک نیچے کردی
صدف نے تھوڑا احتجاج کیا مگر میں نے تھوڑی سی زبردستی کی اور شلوار نیچے کرنے میں کامیاب ہوگیا
اور جلدی سے اپنی شلوار نیچے کی اور صدف کے اوپر آکر لن اسکی پھدی کے اوپر رکھنے لگا تو صدف نے جلدی سے اپنا ھاتھ اپنی پھدی کے اوپر رکھ لیا اور مجھے کہنے لگی یہ کیا کرنے لگے ھو پاگل تو نھی ھوگئے
تو میں نے کہا کچھ نھی ھوتا
تو اس نے کہا چھوڑو مجھے خبردار اگر اندر کیا مجھے برباد کرنا ھے
میں نے کہا اندر کرنے سے تم کیسے برباد ھوجاو گی کسی کو پتہ تھوڑا لگنا ھے
تو صدف بولی تم پاگل ھو جو میری بات نھی سمجھ رھے مجھے مارنا ھے
میں نے کہا یار بس تھوڑا سا اندر کروں گا ایک دفعہ ھاتھ تو پیچھے کرو تو صدف نھی میں سر ہلاتے ھوے کہنے لگی
ہرگز بھی نھی کیوں مجھے برباد کرنے پر تلے ھو
میں کنواری ھوں شادی شدہ نھی جو کچھ نھی ھوگا
مگر میرے دماغ پر منی سوار تھی میں نے زبردستی صدف کا ھاتھ پکڑ کر اسکے سر کے قریب کر دیا اس نے دوسرا ھاتھ نیچے لیجانا چاھا مگر میں نے راستے میں اسکا ھاتھ پکڑ کر اسکے سر کے پاس لیجا کر چارپائی پر دبا دیا اب میرے دونوں ھاتھوں میں اسکی دونوں کلائیاں تھی اور صدف سر ادھر ادھر مار رھی تھی اور نیچے سے گانڈ اٹھا کر دائیں بائیں کرتے ھوے میرے نیچے سے نکلنے کی کوشش کرتی رھی مگر مرد کے آگے عورت بے بس ھی ھوتی ھے میں نے اپنی گانڈ ہلا ہلا کر لن اسکی پھدی پر سیٹ کرنا شروع کردیا مگر وہ نیچے سے ہلے جارھی تھی اور مجھے دھمکیاں دینے لگ گئی کہ میں اپنی امی کو بتاوں گی ابو کی بتاوں گی مگر مجھ پر صدف کی دھمکیوں کا کوئی اثر نھی ھورھا تھا
مجھے جب بھی لگتا کہ لن سہی نشانے پر ھے تو میں ذور سے گھسا مارتا مگر لن پھدی سے سلپ ھوکر اس کے چڈوں کے درمیان گھس جاتا
ایک تو صدف کی پھدی بہت گیلی تھی دوسرا جب بھی گھسا مارتا تو صدف اوپر کی طرف کھسک جاتی اور میرا وار خالی جاتا
مگر جب بھی میرا لن اسکے چڈوں کے درمیان جاتا تو میرے جسم میں مزے کی لہر دوڑ جاتی
صدف اب رونے لگ گئی تھی اور مجھے اموشنل بلیک میل کرتے ھوے کہنے لگی

یاسر میں نے زندگی میں پہلی بار کسی لڑکے کو دوست بنایا ھے اور مجھے تم پر بہت بھروسہ تھا کہ تم میرے ساتھ کچھ غلط نھی کرو گے
مگر تم بھی ہوس کے پجاری نکلے
کیا ملے گا تمہیں میری عزت برباد کرکے
میں تو تمہیں اپنا بہت اچھا دوست سمجھتی تھی

اگر تم مجھے دوست سمجھتے ھو تو پلیز اندر مت کرنا
ورنہ میں کسی کو منہ دیکھانے کے قابل نھی رھوں گی اور ساتھ ساتھ روئی جارھی تھی

مجھے بھی اب صدف کے چڈوں میں گھسے مارنے میں مزہ آرھا تھا

اس لیے میں نے بھی اندر کرنے کا ارادہ ملتوی کرتے ھوے کہا

اچھا یار نھی اندر کرتا مگر مجھے ایسے تو کرنے دو
تو صدف بولی ایسے بھی اندر جاسکتا ھے تو میں نے کہا یار ایک دفعہ کہہ دیا نہ کہ نھی اندر کرتا تو نھی کرتا
تو صدف بولی دیکھ لو یاسر اب میں تمہیں نھی روکوں گی
اگر تمہیں میری عزت پیاری ھوئی تو اندر نھی کرو گے
میں نے کہا یار مجھے تمہاری عزت پیاری ھے تو کہہ رھا ھوں کہ اندر نھی کرتا
صدف نے اب ہلنا بند کردیا تھا اور میں اب اسکی چڈوں کے بیچ ھی لن کو اندر باھر کر رھا تھا
میں اب صدف کی کلائیاں بھی چھوڑ دی تھی اور بلکل سیدھا اس کے اوپر لیٹ کر اسکی پھدی کو اپنے لن سے رگڑیں لگاتا ھوا اوپر نیچے ھورھا تھا

مجھے بہت مزہ آرھا تھا
اب صدف کہ بھی آنکھیں بند ھونا شروع ھوگئی

میں گھسے مارنے کے ساتھ ساتھ صدف کا پورا چہرہ چوم رھا تھا
آہستہ آہستہ میرے گھسوں میں شدت آرھی تھی اور چارپائی چیخ چیخ کر آہستہ کرنے کا کہہ رھی تھی

نیچے سے چارپائی کی چوں چوں کی آوزیں پورے کمرے میں گونج رھی تھی اور میں اب ایک ردھم سے گھسے ماری جارھا تھا اور مزے کی شدت میں بھی اضافہ ھوتا جارھا تھا
صدف نے میری کمر کو ذور سے جکڑ رکھا تھا
کہ اچانک صدف نے اپنی ٹانگوں کو آپس میں کس کر ملانا شروع کیا اور اسکے چڈوں نے میرے لن کو جکڑ لیا اور پھر ڈھیلا چھوڑ دیا

جب صدف نے میرے لن کو جکڑا تو میرا لن پھنس کے اسکے چڈوں میں گیا تو مجھے اتنا مزہ آیا کہ میں بیان نھی کرسکتا

میں نے صدف کو کہا جانی ویسے ھی کرو
تو صدف نے پھر چڈوں کو آپس میں جوڑ کر جسم کو اکڑا لیا
میں گھسے مارتے ھوے بولا
ھاں ھاں ایسے ھی بڑا مزہ آرھا ھے
ایسے ھی رکھنا بس
تو صدف بھی فل نشے میں تھی اور ہم دونوں کے ہونٹ آپس میں ملتے اور کبھی جدا ھوتے

صدف بڑی نشیلی آواز میں بولی یاسر
میں نے کہا
جی جان
صدف بولی مزہ آرھا ھے میں نے اسکے ہونٹوں کو چومتے ھوے کہا بُہہہہتتتت مزہ آرھا ھے
تمہیں بھی مزہ آرھا ھے
تو صدف نشے کی سی حالت میں بولی. بہتتتت مزہ آرھا ھے

پھر وہ بولی یاسر مجھے چھوڑو گے تو نھی
میں نے کہا نھی جان
پھر بولی مجھے دھوکا تو نھی دو گے
میں نے کہا نھی جان
صدف پھر بولی
یاسر مجھے بدنام تو نھی کرو گے
میں نے کہا سوچنا بھی مت
پھر بولی
یاسر تم نے پہلے بھی کسی کے ساتھ کیا ھے
تو میں نے کہا نھی جان میرا بھی پہلی ھی دفعہ ھے
تو وہ بولی
سچ کہہ رھے ھو نہ میں نے کہا جی جان
تو صدف نیند کی سی حالت میں بولی
کھاو میری قسم
میں نے کہا
تمہاری قسم جان جی

پھر صدف کو ایکدم جوش چڑھا اور دونوں ھاتھون سے میرا چہرہ پکڑ کر بڑی سپیڈ کے ساتھ پورے چہرے پر چھوٹی چھوٹی پاریاں کرنے لگ گئی اور پھر آنکھیں بند کر کے میری کمر پر ھاتھ رکھ کر مجھے اپنے ساتھ کس کے لگا لیا

میری گھسے مارنے کی سپیڈ بہت تیز ھوچکی تھی اور صدف کی بالوں سے صاف چکنی ملائم نرم پھدی کے ساتھ رگڑ رگڑ کر اندر باھر ھو رھا تھا

اچانک مجھے لگا جیسے میرا سارا خون میرے لن میں اکھٹا ھو رھا ھے اور مجھے بہت تیز کا پیشاب آرھا ھے
پھر وہ وقت آگیا کہ مجھ سے برداشت نہ ھوا اور سارے جہان کا مزہ اکھٹا ھوکر میرے لن میں آگیا اور میں نے بے ساختہ صدف کے ہونٹوں میں اپنے ہونٹ جکڑ لیے اور جتنا ممکن تھا اسکو اپنے جسم میں سمونے لگا اور کس کر صدف کو جپھی ڈال دی
صدف کے بڑے بڑے ممے میرے سینے میں دب گئے تھے
اور پھر میرے جسم کو ایک زبردست جھٹکا لگا اور میرے لن سے منی نکلتی گئی مجھے نھی پتہ کہ کتنی دفعہ میرے لن سے منی نکلی بس مجھے تو مزے ھی مزے آرھے تھے

جیسے جیسے میرے لن سے منی نکلنا کم ھورھی تھی
ویسے ھی میرے گھسے بھی سلو موشن میں لگ رھے تھے اور پھر صدف کے چڈوں نے میرے لن کو اچھی طرح نچوڑ لیا
میں صدف کے مموں پر اپنے گال رکھ کر لمبے لمبے سانس لینے لگ گیا اور صدف اس دوران میرے بالوں میں انگلیاں پھیرتے ھوے بولی اب خوش میں کافی دیر ایسے ھی پڑا رھا پھر صدف نے مجھے ہلایا کہ اب اٹھ بھی جاو کہ امی آے گی تب ھی اٹھو گے میں امی کا نام سنتے ھی صدف کے اوپر سے اٹھا اور اپنے لن کو دیکھنے لگ گیا جو سرخ ھو چکا تھا اور نیم مرجھا گیا تھا میں نے صدف کی شلوار سے ھی لن کو صاف کیا تو صدف کہنے لگی پاگل ھوگئے ھو میرے کپڑے گندے کررھے ھو مگر میں نے تب تک
لن صاف کرلیا تھا اور شلوار اوپر کی تب صدف بھی جلدی سے اٹھی اور اپنی قمیض نیچے کر کے کھڑی ھوکر شلوار اوپر کرلی
اور چارپائی سے چادر اکھٹی کرتی ھوئی بولی یاسر تم گھر جاو امی بھی آنے ھی والی ھے میں امی کے آنے سے پہلے چادر بدل دوں
میں نے چادر کی طرف دیکھا تو چادر ایک جگہ سے کافی گیلی ھوگئی تھی اور اس پر گاڑھی گاڑھی منی اب بھی نظر آرھی تھی

میں نے صدف کو بازوں سے پکڑ کر اپنی طرف اسکا منہ کیا اور ایک لمبی سی فرنچ کس کی تو صدف اپنا آپ چھڑواتے ھوے بولی
اب دفعہ بھی ھوجاو
میں اسکو چھوڑ کر کمرے سے نکلنے ھی لگا تھا کہ

میرا ایک قدم ابھی دروازے کی دہلیز کے باہر ھی گیا تھا کہ پیچھے سے صدف نے مجھے آواز دی کہ یاسر میں نے پلٹ کر اسکو دیکھا
تو وہ مجھے ہوائی چمی دیتے ھوے بولی شکریہ
میں نے کہا کس بات کا تو صدف بولی میرا بھروسہ نہ توڑنے کا
اور میں نے ہممم کیا اور باھر نکل آیا اور بیرونی دروازے کی کنڈی کھولی اور گلی میں نکلا تو گلی میں کافی اندھیرا ھوچکا تھا
میں تیز تیز قدموں سے چلتا گھر کی طرف چلا گیا

رات کو نیند بڑے مزے کی آئی صبح سکول کی لیے تیار شیار ھوکر
آنٹی فوزیہ کے گھر چلا گیا تو آنٹی سے سلام دعا لی آنٹی نے پیار سے میری گال اور ماتھے کو چوما اور کہنے لگی میرے شزادے کی پیپروں کی تیاری کیسی جارھی ھے میں نے کہا بہت اچھی جارھی ھے
تو آنٹی میرے سر پر ھاتھ پھیرتے ھوے بولی شاباش

بس انج ای دل لا کہ پڑیا کر
ایس دفعہ وی فرسٹ ای آویں
تو میں نے اثبات میں سر ہلا دیا
اب میں کیا بتاتا کہ میرے تو پاس ھونے کی بھی چانس نھی

اتنی دیر میں عظمی اور نسرین بھی تیار ھوکر کمرے سے نکل آئیں
اور نسرین مجھے آنٹی کی بغل میں بیٹھا دیکھ کر بولی

امی تُسی کی ہر ویلے اینوں گودی وچ واڑی رکھدے او

تو آنٹی غصے سے بولی
تینوں کی تکلیف اے میرا اکو اک ای تے پتر اے
ہے کو ایدے ورگا سوہنا سُنکھا

تو نسرین کی بجاے عظمی بولی
شکل دیکھی اسکی آیا وڈا شزادہ

تو میں نے زبان نکال کر اسکو منہ چڑھایا
اور آنٹی نے مزید مجھے اپنے ساتھ لگا کر کہا
چلو دفعہ
ھووو کی ہر ویلے میرے منڈے دے پچھے پئیاں رہندیاں جے

تو نسرین بولی جے ماں پتر دا پیار ختم ھوگیا ھوے تے سکول جان دی اجازت مل سکدی اے
تو میں ہنستے ھو آنٹی سے الگ ھوا اور جانے لگا تو آنٹی بولی یاسر پتر بہنوں کو دھیان سے لے کر جانا آج باہر دُھند بھی کافی پڑی ھوئی ھے
میں نے جی اچھا کہا اور
انکو ساتھ لے کر گھر سے نکل کر صدف کے گھر کی طرف چلدییے
گلی سے نہر کی طرف دیکھ کر صاف پتہ چل رھا تھا کہ دھند کی شدت کتنی ھے کیوں کہ ہمیں تو کھیت بھی نظر نھی آرھے تھے خیر ہم صدف کے گھر پہنچے تو
صدف بھی تیار ھی بیٹھی تھی ہمیں دیکھ کر جلدی سے وہ بھی باہر کو آنے لگی تو اسکی امی بھی ساتھ ھی آگئی اور مجھے وہ ھی بات کہنے لگ گئی جو آنٹی فوزیہ نے کہی تھی کہ دھند بہت ھے بہنوں کو دھیان سے لے کر جانا
میں نے جی اچھا کہا اور دل ھی دل میں کہا چلو جی اک ھور پین دا اضافہ ھوگیا

ہم سکول کی طرف چل دیے
صدف ایسے شرما شرما کر مجھے دیکھ رھی تھی جیسے میری منگیتر ھو
راستے میں دھند کافی پڑی ھوئی تھی اس لیے ہم سنبھل سنبھل کر جارھے تھے تھوڑا سا بھی ایک دوسرے کا فاصلہ بڑھتا تو ایکدوسرے کی نظروں سے اوجھل ھوجاتے عظمی اور نسرین بھی ڈر ڈر کر جارھی تھی جبکہ صدف میرے آگے تھی اور بلکل میرے ساتھ ساتھ ھی جارھی تھی

مجھے اچانک شرارت سوجھی تو میں نے ھاتھ آگے کر کے صدف کی گانڈ میں پورا چپہ دے دیا صدف نے ایکدم ھائی کیا اور جھٹکے سے میرا ہاتھ جھٹک دیا
تبھی عظمی نے پیچھے مڑ کر پوچھا کیا ھوا باجی تو صدف بولی کچھ نھی میرا پیر پھسلنے لگا تھا
تو عظمی بولی باجی دھیان سے چلیں آگے سے تو کچھ نظر بھی نھی آرھا صدف نے پیچھے مڑ کر غصے سے دیکھا اور عظمی کی طرف اشارہ کیا کہ کچھ تو کیال کرو اگر عظمی دیکھ لے گی تو

تھوڑا سا ھی آگے گئے تھے کہ میں نے پھر آگے بڑھ کر صدف کی گانڈ پر پیار سے ہاتھ پھیرا اس دفعہ صدف بولی تو کچھ نہ مگر میرا ھاتھ پیچھے کرنے لگ گئی ایسے ھی میں کھڑمستیاں کرتا رھا اور ہم نہر کہ پل پر پہنچ گئے وہاں کچھ ذیادہ ھی دھند تھی
جب ہم نے نہر کا پل کراس کیا تو عظمی اور نسرین کچھ زیادہ ھی آگے چلی گئی تھی جبکہ صدف اور میں تھوڑا پیچھے تھے تب صدف نے کہا تمہیں چھٹی کس وقت ھوتی ھے میں نے نے کہا آج تو ہاف ڈے جمعرات ھے آج تو گیارہ بجے چھٹی ھوجانی ھے ویسے. ایک بجے چھٹی ھوتی ھے
تو صدف بولی میں دوبجے واپس آتی ھوں آج میں ٹانگے کی بجاے ادھر سے واپس آوں گی تم پُل پر میرا انتظار کرو گے پھر ہم اکھٹے واپس گاوں آجائیں گے میں نے کہا
واپسی پر میرے ساتھ یہ دونوں مصیبتیں ھوتی ہیں
میں انکو گھر چھوڑ کر دوبارا نہر کے پل پر آسکتا ھوں
آج تو ویسے ھی جمعرات ھے
تو تم بھی جلدی آجانا

تو صدف کچھ دیر سوچنے کے بعد بولی
میں کوشش کروں گی کہ باراں بجے تک واپس آجاوں
تم ساڑھے باراں بجے پُل موجود ھونا
میں نے کہا ٹھیک ھے مگر تم آجانا یہ نہ ھو کہ میں انتظار ھی کرتا رہوں تو صدف نے میری گال پر چٹکی کاٹتے ھوے کہا فکر نہ کر میرے شزادے صدف اپنے وعدے توں نئی مُکربولا
اور پھر ایسے ھی باتیں کرتے کرتے ہم سکول پہنچ گئے صدف اپنی اکیڈمی کے راستے کی طرف چلی گئی اور ہم اپنے اپنے سکول میں چلے گئے

کلاس میں اسد سے بھی کچھ خاص بات نہ ھوئی بس وہ ھی سیکسی رسالہ دیکھا اور کچھ سیکسی باتیں کی
اور اسد نے میرا لن پکڑا جو رسالہ دیکھنے کی وجہ سے کھڑا ھوچکا تھا
تو اسد نے حیرانگی سے کہا واہ جگر تیرا لن تو پورے جوبن پر آگیا ھے
یہ تو اب پھدی پاڑ لن بن گیا
میں لکھ کر گارنٹی دیتا ھوں کہ تو جسکی بھی ایک دفعہ پھدی مارے گا دوبارا وہ تیرے لن کو ترسے گی تیری چُدی پھدی تیری مرید ھوجاے گی

میں خوش ھوتے ھوے بولا
بس یار یہ تیری مہربانی ھے
تو وہ ہنس کر بولا دیکھ لیا پھر ہماری یاری کا رزلٹ

میں نے اسکی کمر پر تھپکی دیتے ھوے کہا یار تیرا یہ احسان کبھی نھی بھولوں گا تو اسد نے کہا گانڈو یاری میں احسان نھی ھوتا

تو اچانک مجھے صدف کے کہے ھوے الفاظ یاد آے کہ
اندر مت کرنا میں برباد ھوجاوں گی
میں شادی شدہ نھی کنواری ھوں

تو میں نے اسد سے کہا یار ایک بات پوچھنی تھی
اسد بولا
دو پوچھ یار

تو میں نے کہا یار یہ کنواری لڑکی اور شادی شدہ میں کیا فرق ھوتا ھے

تو اسد بولا کیا مطلب

میں نے کہا مطلب کہ
کنواری لڑکی کے ساتھ سیکس کیا جاے اور شادی شدہ کے ساتھ کیا جاے تو اس میں کیا فرق ھوتا ھے

تو اسد بولا
کنواری سیل پیک ھوتی ھے
اسکی سیل کھولنا پڑتی ھے جبکہ شادی شدہ کی پہلے ھی کھلی ھوتی ھے

تو میں نے حیران ھوتے ھوے کہا کہ یار یہ سیل کیا ھوتی ھے تو اسد ہنستے ھوے بولا
جا اوے چلیا تینوں حالے تک اے ای نئی پتہ

کملیا سیل لڑکی کے کنوارے ھونے کا ثبوت ھوتا ھے
اسکی پھدی کے اندر ایک پردہ ہوتا ھی
جب لن اسکی پھدی میں جاتا ھے اور پردے کو پھاڑ کر آگے چلا جاے تو اسکی سیل یعنی پردہ پھٹ جاتا ھے اور اسکی پھدی سے خون نکل آتا ھے
اسے سیل ٹوٹنا کہتے ہیں

میں نے حیران ھوتے ھوے اسد کی طرف دیکھتے ھوے کہا
یار اس سے لڑکی کو درد بھی ھوتا ھے
اور خون کتنا نکلتا ھے

تو اسد بولا
کسی کسی لڑکی کے بہت ذیادہ درد بھی ھوتی ھے اور خون بھی ذیادہ نکلتا ھے اور کسی لڑکی کے نارمل سی درد ھوتی ھے اور خون بھی کچھ خاص نھی نکلتا
اور کچھ تو کنواری بھی ھوتی ہیں اور سیل بھی خود ھی توڑ لیتی ہیں

میں نے پوچھا وہ کیسے

تو اسد بولا
جیسے ہم مٹھ مار کر فارغ ھوجاتے ہیں ایسے ھی کچھ گرم اور سیکسی لڑکیاں اپنی پھدی میں انگلی کرتی ہیں اور جو جوش میں آکر انگلی ذیادہ اندر کردیتی ہیں انکی سیل ٹوٹ جاتی ھے
اور میں نے تو ایک انگلش فلم میں دیکھا تھا کہ
لڑکی اپنی پھدی میں کھیرا اور بینگن بھی لے رھی تھی اور ایک تو موم بتی اپنی پھدی میں لے رھی تھی
اور ایک لڑکی تو اپنی بنڈ کی موری میں بھی پورا کھیرا لے رھی تھی

میں حیران ھوتے ھوے اسد کو دیکھی جارھا تھا کہ سالے کو لڑکیوں کہ بارے میں کتنا پتہ ھے

تو میں نے کہا واہ یار بڑی معلومات ھے تیری

یار مجھے ایک بات کی سمجھ نھی آئی کہ پھدی میں تو چلو مان لیا کہ سب کچھ لے سکتی ہیں مگر یہ گانڈ میں کیسے لیتی ہیں ۔۔۔

تو اسد بولا
Põwèr Jüt hottest jutt

Address


Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Beautiful Romantic sex posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Shortcuts

  • Address
  • Alerts
  • Videos
  • Claim ownership or report listing
  • Want your business to be the top-listed Media Company?

Share