داستان کدہ

  • Home
  • داستان کدہ

داستان کدہ Contact information, map and directions, contact form, opening hours, services, ratings, photos, videos and announcements from داستان کدہ, Publisher, .

فائنل۔ پاکستان بمقابلہ نیدرلینڈز (ہاکی ورلڈ کپ 1978ء کی یادیں) 2اپریل1978ء کے تاریخی دن ارجنٹینا کے شہر بیونس آئرس کے پ...
02/04/2024

فائنل۔ پاکستان بمقابلہ نیدرلینڈز (ہاکی ورلڈ کپ 1978ء کی یادیں)

2اپریل1978ء کے تاریخی دن ارجنٹینا کے شہر بیونس آئرس کے پولو گرائونڈ پر پاکستانی شاہینوں نے ڈچ حریفوں کو ایک سنسنی خیز مقابلے کے بعد 3-2 سے شکست دے کر دوسری بار ورلڈ کپ جیتنے کا اعزاز اپنے نام کیا۔

میچ کا آغاز نہایت جارحانہ انداز میں ہوا جب کھیل کے صرف دوسرے منٹ میں اختر رسول نے پنالٹی اسٹروک پر گول کر کے ٹیم کو برتری دلائی جو زیادہ دیر تک قائم نہ رہ سکی اور 9ویں منٹ میں ٹائیز کروزے نے پنالٹی اسٹروک پر ہی گول کر کے حساب برابر کر دیا۔

پہلے ہاف کے اختتام تک مقابلہ1-1گول سے برابر تھا لیکن دوسرے ہاف میں مجموعی طور پر میچ کے 40ویں منٹ میں پال لٹجنس نے پنالٹی کارنر پر گول کر کے نیدر لینڈز کو ایک کے مقابلے میں دو گولز کی برتری دِلوا دی۔

یہ اس ٹورنامنٹ میں پہلا موقع نہیں تھا جب نیدر لینڈز کی ٹیم نے خسارے میں جانے کے بعد میچ میں واپس آتے ہوئے برتری حاصل کی ہو بلکہ اس سے قبل اسپین اور ارجنٹینا کے خلاف میچوں میں بھی خسارے میں جانے کے بعد ڈچ ٹیم نے فتح حاصل کی تھی۔

لیکن یہاں پاکستانی ٹیم نے نیدر لینڈز کی برتری کا زیادہ پریشر نہیں لیا اور صرف چھ منٹ بعد ہی شہناز شیخ نے گیند کو جال کے اندر پھینک کر مقابلہ2-2سے برابر کر دیا۔

میچ کے اختتام میں سات منٹ باقی تھے جب احسان اللہ نے پنالٹی کارنر پر گول کر کے مجموعہ 3-2 کر دیا۔یہی گول پاکستان کی فتح کی ضمانت ثابت ہوا۔

پاکستان کی ٹیم اس پورے ٹورنامنٹ میں ناقابل شکست رہی اور دوسری مرتبہ ہاکی کے عالمی فاتح کا تاج سر پر سجانے والی دنیائے ہاکی کی پہلی ٹیم بنی۔

تصنیف : ہم کھڑے تھے (کھیل کے عالمی مقابلوں میں پاکستانی فتوحات کی داستان)

مصنف: محمد نوید خرم

2 اپریل 1996.... سنتھ جیاسوریا بمقابلہ پاکستانمحمد نوید خرم17 مارچ 1996ء کو سری لنکا کی ورلڈ کپ فتح کے بعد پاکستان, سری ...
02/04/2024

2 اپریل 1996.... سنتھ جیاسوریا بمقابلہ پاکستان

محمد نوید خرم

17 مارچ 1996ء کو سری لنکا کی ورلڈ کپ فتح کے بعد پاکستان, سری لنکا اور بھارت کا اگلا پڑاؤ سنگاپور میں تھا۔

یکم اپریل کو پاکستان اور سری لنکا کا پہلا میچ بارش کے باعث دس اوورز سے آگے نہ جا سکا جسے دوسرے روز از سر نو دوبارہ شروع کیا گیا۔

سنگا پور کے وقت کے حساب سے پاکستان میں یہ میچ علی الصبح ہی شروع ہو جاتا تھا۔

دو اپریل کو صبح آنکھ کھلتے ہی ٹی وی آن کیا تو سنتھ جیاسوریا کے اسٹیڈیم کے عقب میں موجود بلند و بالا عمارتوں سے بھی اونچے چھکے دیکھ کر کچھ وقت کے لیے سمجھ ہی نہ آیا کہ کیا ہو رہا ہے۔

پہلے یہ سوچ کر دل کو تسلی دینے کی کوشش کی کہ شاید آج پھر بارش کے باعث میچ شروع نہیں ہو سکا اور یہ کسی پرانے میچ کی جھلکیاں چل رہی ہیں۔

لیکن چند لمحوں بعد پاکستانی باؤلرز کی بے بس باڈی لینگوئج کو دیکھتے ہوئے جب اوورز کی تعداد اور ان میں بنے ہوئے رنز کے پہاڑ کا اندازہ ہوا تو آنکھںیں مارے حیرت اور خوف کے پھیلتی چلی گئیں۔

سنتھ جیا سوریا نے اس میچ میں پاکستانی باؤلرز کو چھکے مار مار کر چھٹی کا دودھ یاد کروا دیا۔۔ یہ اس زمانے میں نہ صرف تیز ترین سینچری کا ریکارڈ تھا بلکہ اس وقت کا ایک اننگز میں سب سے زیادہ چھکوں کا ریکارڈ بھی سنتھ جیاسوریا کے نام ٹھہرا۔

پاکستانی کپتان عامر سہیل کا تیس رنز کا اوور اس وقت کا مہنگا ترین اوور قرار پایا۔

سری لنکا نے پاکستان کو 350 رنز کا ٹارگٹ دیا جس کے جواب میں حیرت انگیز طور پر پاکستانی ٹیم بھی 315 رنز تک پہنچنے میں کامیاب رہی یوں یہ میچ اس وقت ون ڈے انٹرنیشنل کی تاریخ کا مجموعی طور پر سب سے زیادہ رنز والا میچ ثابت ہوا۔

پاکستان نے اس شکست کے بعد بھارت کو بہتر رن ریٹ کے ساتھ شکست دے کر فائنل کے لیے کوالیفائی کیا جہاں ایک مرتبہ پھر سری لنکا کی ٹیم پاکستان کے مدمقابل تھی

7 اپریل کو کھیلے گئے فائنل مقابلے میں پاکستانی ٹیم نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 215 رنز بنائے اور جب سری لنکا کی باری آئی تو سنتھ جیاسوریا نے اپنی اننگز کا آغاز وہیں سے کیا جہاں گزشتہ میںچ میں چھوڑا تھا۔

سری 1996 کے ورلڈ کپ میں یوں تو پوری سری لنکن ٹیم نے ہی شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا لیکن سری لنکن اوپنرز بالخصوص سنتھ جیاسوریا نے کیوی اوپنر مارک گریٹ بیچ کی گزشتہ ورلڈ کپ میں قائم کردہ ابتدائی اوورز کی مار دھاڑ کی روایت کو اس ایڈیشن میں ایسا عروج بخشا جو ماڈرن ڈے کرکٹ کی نئی جہتوں کے تعین کی بنیاد ثابت ہوا۔

17 مارچ 1996ء کو سری لنکا کی ورلڈ کپ فتح کے بعد پاکستان, سری لنکا اور بھارت کا اگلا پڑاؤ سنگاپور میں تھا۔

یکم اپریل کو پاکستان اور سری لنکا کا پہلا میچ بارش کے باعث دس اوورز سے آگے نہ جا سکا جسے دوسرے روز از سر نو شروع کیا جانا تھا۔

سنگا پور کے وقت کے حساب سے پاکستان میں یہ میچ علی الصباح ہی شروع ہو جاتا تھا۔

دو اپریل کو صبح آنکھ کھلتے ہی ٹی وی آن کیا تو سنتھ جیاسوریا کے اسٹیڈیم کے عقب میں موجود بلند و بالا بلڈنگز سے بھی اونچے چھکے دیکھ کر کچھ وقت کے لیے سمجھ ہی نہ آیا کہ کیا ہو رہا ہے۔

پہلے یہ سوچ کر دل کو تسلی دینے کی کوشش کی کہ شاید آج پھر بارش کے باعث میچ شروع نہیں ہو سکا اور یہ کسی پرانے میچ کی جھلکیاں چل رہی ہیں۔

لیکن چند لمحوں کے بعد جب اوورز کی تعداد اور ان میں بنے ہوئے رنز کے پہاڑ کا اندازہ ہوا تو آنکھںیں حیرت سے پھیلتی چلی گئیں۔

سنتھ جیا سوریا نے اس میچ میں پاکستانی باولرز کو چھکے مار مار کر چھٹی کا دودھ یاد کروا دیا۔۔ یہ اس زمانے میں نہ صرف تیز ترین سینچری کا ریکارڈ تھا بلکہ اس وقت ایک اننگز میں سب سے زیادہ چھکوں کا ریکارڈ بھی سنتھ جیاسوریا کے نام ٹھہرا۔

پاکستانی کپتان عامر سہیل کا تیس رنز کا اوور اس وقت کا مہنگا ترین اوور قرار پایا۔

سری لنکا نے پاکستان کو 350 رنز کا ٹارگٹ دیا جس کے جواب میں حیرت انگیز طور پر پاکستانی ٹیم بھی 315 رنز تک پہنچنے میں کامیاب رہی یوں یہ میچ اس وقت ون ڈے انٹرنیشنل کی تاریخ کا مجموعی طور پر سب سے زیادہ رنز والا میچ ثابت ہوا۔

پاکستان نے اس شکست کے بعد بھارت کو بہتر رن ریٹ کے ساتھ شکست دے کر فائنل کے لیے کوالیفائی کیا جہاں ایک مرتبہ پھر سری لنکا کی ٹیم پاکستان کے مدمقابل تھی

7 اپریل کو کھیلے گئے اس مقابلے میں پاکستانی ٹیم نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 215 رنز بنائے اور جب سری لنکا کی باری آئی تو سنتھ جیاسوریا نے اپنی اننگز کا آغاز وہیں سے کیا جہاں گزشتہ میں میں چھوڑا تھا۔

سری لنکا کے پہلی وکٹ گیارہ گیندوں کھاتہ نہ کھول سکنے والے کالوودھرنا کی صورت میں گری تو سری لنکا کا مجموعی اسکور 70 رنز تھا جن میں 66 جیاسوریا اور 4 ایکسٹرا کے رنز شامل تھے۔

جیاسوریا نے اس میچ میں ون ڈے انٹرنیشنلز کی تیز ترین ففٹی کا ریکارڈ بھی اپنے نام کر لیا جس کے بعد یوں محسوس ہو رہا تھا جیسے یہ میچ بیس اوورز سے پہلے ختم ہو جائے گا۔

لیکن وقار یونس نے 28 گیندوں پر 76 رنز بنانے والے جیاسوریا کو سعید انور کے ہاتھوں کیچ کروایا تو اس کے بعد ثقلین مشتاق نے مڈل آرڈر کو سنبھلنے نہ دیا۔ رہی سہی کسر عطا الرحمن نے ایک ہی اوور میں پوری ٹیل کی چھٹی کروا کے پوری کر دی اور سری لنکن ٹیم تینتیسویں اوور میں پوری ڈھیر ہو کر 43 رنز سے یہ فائنل ہار گئی۔

ٹھیک چھ ماہ بعد کینیا میں پاکستان کے ایک نووارد کھلاڑی شاہد آفریدی نے سری لنکا کے خلاف ہی تیز ترین سینچری بنا کر یہ حساب چکتا کر دیا کی پہلی وکٹ گیارہ گیندیں کھیل کر کھاتہ نہ کھول سکنے والے کالوودھرنا کی صورت میں گری تو سری لنکا کا مجموعی اسکور 70 رنز تک پہنچ چکا تھا جن میں 66 جیاسوریا اور 4 ایکسٹرا کے رنز شامل تھے۔

جیاسوریا نے اس میچ میں ون ڈے انٹرنیشنلز کی تیز ترین ففٹی کا ریکارڈ بھی اپنے نام کر لیا جس کے بعد یوں محسوس ہو رہا تھا جیسے یہ میچ بیس اوورز سے پہلے ختم ہو جائے گا۔

لیکن وقار یونس نے 28 گیندوں پر 76 رنز بنانے والے جیاسوریا کو سعید انور کے ہاتھوں کیچ کروایا تو اس کے بعد ثقلین مشتاق نے مڈل آرڈر کو سنبھلنے کا موقع نہ دیا۔ رہی سہی کسر عطا الرحمن نے ایک ہی اوور میں پوری ٹیل کی چھٹی کروا کے نکال دی اور سری لنکن ٹیم تینتیسویں اوور میں پوری ڈھیر ہو کر 43 رنز سے یہ فائنل ہار گئی۔

ٹھیک چھ ماہ بعد کینیا میں پاکستان کے ایک نووارد کھلاڑی شاہد آفریدی نے سری لنکا کے خلاف ہی تیز ترین سینچری بنا کر یہ حساب چکتا کر دیا

سیمی فائنل۔ پاکستان بمقابلہ مغربی جرمنی (ہاکی ورلڈ کپ 1978ء کی یادیں) 31مارچ1978ء کو چوتھے ہاکی ورلڈ کپ کے سیمی فائنل می...
31/03/2024

سیمی فائنل۔ پاکستان بمقابلہ مغربی جرمنی (ہاکی ورلڈ کپ 1978ء کی یادیں)

31مارچ1978ء کو چوتھے ہاکی ورلڈ کپ کے سیمی فائنل میں پاکستانی ٹیم مغربی جرمنی کے مدِمقابل آئی جہاں مقررہ وقت کے اختتام تک دونوں ٹیمیں کوئی گول کرنے میں کامیاب نہ ہو سکیں۔

پاکستان کی جانب سے چند یقینی حملے بھی جرمن دفاعی لائن بچانے میں کامیاب رہی اور میچ ایکسٹرا ٹائم پر چلاگیا۔

اضافی وقت میں مجموعی طور پر میچ کے 83ویں منٹ میں منظور جونیئر نے بالاخر جرمن دفاعی لائن کو چکما دیتے ہوئے گیند کپتان اصلاح الدین کو پاس کی جنہوں نے ڈی کے اندر پہنچ کر انتہائی خوبصورت انداز میں اسے گول کیپر کے سر کے اوپر سے گول پوسٹ کے اندر پہنچا کر اپنی ٹیم پر فائنل تک رسائی کا دروازہ کھول دیا۔

تصنیف : ہم کھڑے تھے (کھیل کے عالمی مقابلوں میں پاکستانی فوحات کی داستان)
مصنف : محمد نوید خرم

اکتیس مارچ اور ہمارا یوم حسابمحمد نوید خرم31 مارچ کی تاریخ ہمارے بچپن کے زمانے یعنی نوے کی دہائی میں یوم حساب کی حیثیت ر...
31/03/2024

اکتیس مارچ اور ہمارا یوم حساب

محمد نوید خرم

31 مارچ کی تاریخ ہمارے بچپن کے زمانے یعنی نوے کی دہائی میں یوم حساب کی حیثیت رکھتی تھی کیونکہ اس دن تقریبا تمام سرکاری اسکولوں میں طلبہ کے نتائج کا اعلان ہونا ہوتا۔

امتحانات کے اختتام سے لے کر نتائج کے اس دن تک جذبات کی کیفیت بھی عجب ملی جلی ہوتی تھی۔ ایک طرف چھٹیوں کے مزے ہوتے تھے تو دوسری طرف نتیجے کے روز کوئی بری خبر ہی نہ آ جانے کا دھڑکا بھی لگا رہتا تھا۔

مساجد کا رخ ان دنوں زیادہ ہو جایا کرتا۔ یہ بھی شاید معصومیت تھی یا پھر مضبوط اعتقاد کہ امتحانات دے دینے کے بعد نتیجہ اچھا آنے کی دعا کرنے کے لیے مساجد کا رخ کیا جاتا۔ اس موقعے پر اکثر والدہ کی جانب سے یہ طعنہ بھی سننے کو ملتا کہ اب جو چاند چڑھانا تھا چڑھا دیا اب یوں مومن بننے سے نتیجہ نہیں بدلنے والا۔

اکتیس مارچ کی صبح کا آغاز نہایت ہی خشوع و خضوع سے دعاؤں اور وظیفوں کے ساتھ ہوتا۔۔۔ قبرستان جا کر اپنے اجداد کی قبروں پر فاتحہ پڑھ کے انہیں "راضی" کیا جاتا اور کسی ایک آدھ دربار پر بھی فاتحہ خوانی کر کے اللہ تعالی سے کامیابی کی دعا مانگی جاتی۔

اس موقعے پر نیاز بانٹنے کے بھی دو مراحل ہوا کرتے تھے۔ بعض لڑکے اسکول جانے سے پہلے نیک شگون کے طور پر پھلڑیوں, مکھانوں اور بتاشوں کی نیاز بانٹ کر جاتے اور بعض پاس ہونے کے بعد واپس آ کر خوشی میں نیاز بانٹتے

اس کے بعد بھرپور طریقے سے تیار ہو کر اسکول جانے کی باری ہوتی۔ہماری طرف یہ رواج تھا کہ اسکول جاتے وقت ہر کوئی اپنے ساتھ بسکٹ کا ڈبا ضرور لے کر جاتا۔ یہ رواج طلبہ میں "ناک" کا معاملہ سمجھا جاتا لہذا نتیجہ جو بھی متوقع ہوتا بسکٹ کا ڈبہ ساتھ لیجانا بہرحال ضروری ہوتا ۔ ان دنوں ایک بنانا فلیور کے کریم والے بسکٹ آتے تھے جو غالبا تین روپے کاڈبہ تھا اور ایک آٹھ کی شکل والے کوکونٹ بسکٹ ہوتے تھے جو پانچ یا چھ روپے کا ڈبہ ہوتا تھا۔

جو لڑکے پاس ہوتے وہ تو بسکٹوں کے ڈبے اساتذہ کو دے دیتے اور جو فیل ہو جاتے وہ اکثر خود ہی اپنا غم غلط کرنے کے لیے ان پر ہاتھ صاف کر جاتے۔

ٹیچرز کے کلاس میں قدم رکھتے ہی صورتحال بہت نازک ہو جایا کرتی تھی۔ جس وقت نتیجے کا اعلان شروع ہوتا تو نہ چاہتے ہوئے بھی کانپیں زور زور سے ٹانگنا شروع کر دیتیں۔

جب پاس ہونے کے خوشخبری مل جاتی اور فیل ہونے کا خوف دور ہو چکا ہوتا تب عارضی شرافت کا لبادہ بھی اتار دیا جاتا اور پھر ایک طوفان بدتمیزی ہوتا جو برپا ہو جاتا۔

اس طوفان بدتمیزی کا سب سے پہلا نشانہ بے چارے فیل ہو جانے والے طلبا بنتے جنہیں

کچ دا گلاس
توں فیل تے میں پاس

جیسے اشعار کہہ کر ان کے زخموں پر نمک چھڑکا جاتا۔

اسکول سے واپسی کے بعد اگلا مرحلہ گولہ باری کا ہوتا۔۔ اس زمانے میں اکثر لڑکوں کے پاس سریے کے ساتھ ساکٹ ویلڈ کر کے بنایا گیا ایک ہتھیار ہوتا جسے پٹاس کہا جاتا تھا۔۔ اس ساکٹ میں گندھک کا بارودی مواد بھر کر اوپر بلٹ سے اس کا منہ بند کر کے اسے کسی دیوار یا پتھر پر مارا جاتا تو ایک دھماکے کی آواز آتی۔۔۔ یہ اگرچہ ایک خطرناک کھلونا ہوا کرتا تھا جس کے پھٹنے یا بولٹ کے نکل کر لگنے کا اندیشہ رہتا لیکن اس کے باوجود اس میں ایک دوسرے سے بڑھ چڑھ کر گندھک بھری جاتی تا کہ آواز زیادہ سے زیادہ پیدا ہو۔۔۔

اکثر عمر رسیدہ بزرگوں کو اس گولہ باری پر شدید غصہ بھی آتا تھا۔ اس گولے کو جہاں بھی مارا جاتا یہ اپنی مہر چھوڑ دیتا لہذا ایسے بزرگوں کے گھروں کی دیواریں بالخصوص نشانے پر ہوتیں جہاں اسے مارنےکے بعد فورا غائب ہونا بھی لازم ہوتا تھا کیونکہ اس تخریب کاری کے بعد ہتھے چڑھ جانے کا مطلب سیدھی موت ہوتی۔۔۔ البتہ جو قصیدے اس کے بعد بابے پڑھتے وہ بڑی دیر اور بڑی دور تک سنائی دیتے رہتے۔

پولB۔ پاکستان بمقابلہ ارجنٹائن (ہاکی ورلڈ کپ 1978ء کی یادیں) 29مارچ کو پاکستان اور ارجنٹینا کی ٹیمیں اپنے آخری گروپ میچ...
30/03/2024

پولB۔ پاکستان بمقابلہ ارجنٹائن (ہاکی ورلڈ کپ 1978ء کی یادیں)

29مارچ کو پاکستان اور ارجنٹینا کی ٹیمیں اپنے آخری گروپ میچ میں ایک دوسرے کے مدمقابل آئیں تو مہمانوں نے میزبانوں کا بالکل بھی لحاظ نہ کرتے ہوئے انہیں 7-0 سے شکست کا تحفہ تھما دیا۔

منور الزمان نے پاکستان کی طرف سے ٹورنامنٹ میں اپنی دوسری ہیٹ ٹرک اسکور کی۔

میچ کا پہلا گول13ویں منٹ میں منظور حسین نے کیا جنہوں نے24ویں منٹ میں اپنی ہی دلائی ہوئی برتری کو دوگنا کر دیا۔

اس کے بعد28ویں 30ویں اور31ویں منٹ میں منور الزمان نے اوپر تلے تین گول داغ کر میزبانوں کی کمر توڑ ڈالی۔

ہاف ٹائم تک پاکستان کی برتری 5-0 تھی۔

دوسرے ہاف میں مجموعی طور پر میچ کے47ویں منٹ میں شہناز شیخ نے پنالٹی کارنر پر پاکستان کی طرف سے چھٹا گول کر دیا جبکہ53ویں منٹ میں حنیف خان نے پاکستان کی طرف سے ساتواں اور آخری گول کر کے چھ میچوں میں مسلسل چھٹی فتح پاکستان کے کھاتے میں درج کروا دی۔

پولBسے پاکستان6میچز میں12پوائنٹس کے ساتھ پہلی اور نیدر لینڈز6میچز میں10پوائنٹس کے ساتھ دوسری سیمی فائنلسٹ قرار پائی۔

تصنیف : ہم کھڑے تھے (کھیل کے عالمی مقابلوں میں پاکستانی فتوحات کی داستان)
مصنف : محمد نوید خرم

پولB۔ پاکستان بمقابلہ اسپین (ہاکی ورلڈ کپ 1978ء کی یادیں) 28مارچ کو اپنے پانچویں اور پولBکے سولہویں میچ میں پاکستان کی ٹ...
29/03/2024

پولB۔ پاکستان بمقابلہ اسپین (ہاکی ورلڈ کپ 1978ء کی یادیں)

28مارچ کو اپنے پانچویں اور پولBکے سولہویں میچ میں پاکستان کی ٹیم ہسپانوی حریفوں کے خلاف معرکہ آراء ہوئی تو شاہینوں نے اس بار بھی مایوس نہیں کیا اور ایک بھرپور مقابلے کے بعد فتح اپنے نام کرلی۔

پہلے ہاف کے 12ویں منٹ میں شہناز شیخ نے گول کر کے پاکستان کو برتری دلائی جسے میغیل شاویز نے 34ویں منٹ میں برابر تو کر دیا لیکن اگلے ہی منٹ میں منظور حسین نے پاکستان کی طرف سے دوسرا گول کر کے ٹیم کو ایک بار پھر برتری دلا دی۔

میچ کے دوسرے ہاف میں دونوں ٹیمیں ایک دوسرے کے خلاف گول کرنے میں ناکام رہیں یوں فتح 2-1 سے پاکستان کا مقدر بنی جس نے اس فتح کے ساتھ ہی ورلڈ کپ سیمی فائنل میں اپنی نشست بھی پکی کر لی۔

تصنیف : ہم کھڑے تھے (کھیل کے عالمی مقابلوں میں پاکستانی فتوحات کی داستان)
مصنف : محمد نوید خرم

پول B۔ پاکستان بمقابلہ ملائیشیا (ہاکی ورلڈ کپ 1978ء کی یادیں) 26مارچ1978ء کو پول Bکے تیرہویں اور اپنے چوتھے میچ میں ملائ...
28/03/2024

پول B۔ پاکستان بمقابلہ ملائیشیا (ہاکی ورلڈ کپ 1978ء کی یادیں)

26مارچ1978ء کو پول Bکے تیرہویں اور اپنے چوتھے میچ میں ملائیشیا کو ہراتے ہوئے پاکستانی ٹیم نے مسلسل چوتھی فتح اپنے نام کی۔

پاکستان کی طرف سے پہلا گول پہلے ہاف کے 34ویں منٹ میں سامنے آیا جب حنیف خان نے گیند کو گول میں پہنچا کر ٹیم کو ہاف ٹائم تک 1-0 کی برتری دِلوائی۔

دوسرے ہاف میں مجموعی طور پر47ویں منٹ میں پہلے اصلاح الدین اور پھر حنیف خان نے اوپر تلے دو گول کر کے پاکستان کو 3-0 کی واضح برتری دلا دی جو میچ کے آخر تک برقرار رہی۔

تصنیف : ہم کھڑے تھے (کھیل کے عالمی مقابلوں میں پاکستانی فتوحات کی داستان)
مصنف: محمد نوید خرم

پولB۔ پاکستان بمقابلہ نیدر لینڈز (ہاکی ورلڈ کپ 1978ء کی یادیں) 25مارچ کو پول Bکے دسویں اور اپنے تیسرے میچ میں گروپ کی دو...
27/03/2024

پولB۔ پاکستان بمقابلہ نیدر لینڈز (ہاکی ورلڈ کپ 1978ء کی یادیں)

25مارچ کو پول Bکے دسویں اور اپنے تیسرے میچ میں گروپ کی دو ناقابلِ شکست ٹیمیں پاکستان اور نیدر لینڈز آپس میں ٹکرائیں تو ایک متوازن مقابلے کی توقع تھی جو پہلے ہاف کے اختتام تک درست ثابت ہوئی، لیکن دوسرے ہاف میں پاکستانی ٹیم نے بہترین کھیل پیش کرتے ہوئے 3-1 سے فتح کو گلے لگا لیا۔

میچ کا پہلا گول 16ویں منٹ میں پنالٹی کارنر پر ہوا جب منور الزمان نے گیند کو جال میں پہنچا کر ٹیم کو برتری دلوائی مگر یہ برتری زیادہ دیر تک قائم نہ رہ سکی اور صرف تین منٹ کے فرق سے پال لٹجنس نے پنالٹی کارنر پر ہی حساب برابر کر دیا۔

یہ اس ٹورنامنٹ میں پاکستان ٹیم کے خلاف پہلا گول تھا جو تیسرے میچ میں سامنے آیا۔

ہاف ٹائم تک مقابلہ1-1سے برابر رہا جس کے بعد دوسرے ہاف میں مجموعی طور پر میچ کے42ویں منٹ میں منظور حسین نے پاکستان کی طرف سے دوسرا گول کر کے ایک مرتبہ پھر اپنی ٹیم کو برتری دلا دی۔

59ویں منٹ میں اختر رسول نے گیند کو گول کی راہ دکھا کر یہ برتری 3-1 کر دی جو میچ کے اختتام تک برقرار رہی۔

پاکستان نے ٹورنامنٹ میں مسلسل تیسری فتح کو گلے لگاتے ہوئے پولBکی ٹاپ ٹیم کی حیثیت سے سیمی فائنل کی طرف پیش قدمی جاری رکھی۔

تصنیف : ہم کھڑے تھے (کھیل کے عالمی مقابلوں میں پاکستانی فتوحات کی داستان)
مصنف: محمد نوید خرم

پول B۔پاکستان بمقابلہ اٹلی (ہاکی ورلڈ کپ 1978ء کی یادیں) 22مارچ کو پولBکے چھٹے اور اپنے دوسرے میچ میں اٹلی  کی ٹیم پاکست...
26/03/2024

پول B۔پاکستان بمقابلہ اٹلی (ہاکی ورلڈ کپ 1978ء کی یادیں)

22مارچ کو پولBکے چھٹے اور اپنے دوسرے میچ میں اٹلی کی ٹیم پاکستان کے خلاف میدان میں اتری تو گزشتہ روز کی طرح اس میچ میں بھی پاکستانی شاہینوں نے اپنے حریفوں کو تگنی کا ناچ نچا دیا۔

اس مرتبہ منور الزمان نے پاکستان کی طرف سے ہیٹ ٹرک اسکور کی۔

ہاف ٹائم تک پاکستان کو اطالوی ٹیم کے خلاف صفر کے مقابلے میں دو گولز کی برتری حاصل تھی جو منور الزمان نے میچ کے5ویں اور24ویں منٹ میں پنالٹی کارنرز پر اسکور کیے۔

دوسرے ہاف میں مجموعی طور پر میچ کے 48ویں منٹ میں منور الزمان نے ہی پنالٹی کارنر پر اپنا اور ٹیم کا تیسرا گول اسکور کر کے ہیٹ ٹرک مکمل کی۔

57ویں منٹ میں اصلاح الدین نے گول کر کے پاکستانی برتری 4-0کر دی جسے تین منٹ کے وقفے سے شہناز شیخ نے 5-0 تک پہنچا دیا۔

میچ ختم ہونے سے تین منٹ قبل احسان اللہ نے پنالٹی کارنر پر پاکستان کا چھٹا گول اسکور کر دیا۔

جاتے جاتے حنیف خان نے بھی گولز کی بہتی گنگا میں ہاتھ دھونا مناسب سمجھا اور میچ کے اختتام سے ایک منٹ پہلے پاکستان کا مجموعہ 7-0 تک پہنچا دیا جو حتمی ثابت ہوا۔

یہ دو دنوں میں پاکستان کی مسلسل دوسری بڑے مارجن سے فتح تھی۔

تصنیف : ہم کھڑے تھے (کھیل کے عالمی مقابلوں میں پاکستانی فتوحات کی داستان)
مصنف : محمد نوید خرم

پولB۔پاکستان بمقابلہ آئرلینڈ (ہاکی ورلڈ کپ 1978ء کی یادیں) 21مارچ1978ء کو ارجنٹینا کے شہر بیونس آئرس میں پاکستان نے پو...
25/03/2024

پولB۔پاکستان بمقابلہ آئرلینڈ (ہاکی ورلڈ کپ 1978ء کی یادیں)

21مارچ1978ء کو ارجنٹینا کے شہر بیونس آئرس میں پاکستان نے پولBکے تیسرے اور اپنے پہلے میچ میں آئرلینڈ کو 9-0 سے روندتے ہوئے چوتھے ہاکی عالمی کپ میں اپنے ناقابل شکست سفر کا آغاز کیا۔

پاکستان کی طرف سے شہناز شیخ نے اس میچ میں ہیٹ ٹرک اسکور کی۔

پہلے ہاف کے 8ویں منٹ میں اصلاح الدین نے میچ کا پہلا گول داغا۔

14ویں منٹ میں شہناز شیخ نے گول کر کے اسکور 2-0 کر دیا۔

19ویں منٹ میں اصلاح الدین نے اپنا دوسرا اور ٹیم کا تیسرا گول رجسٹرڈ کروایا۔

24ویں منٹ میں حنیف خان نے گول کر کے پاکستان کی برتری 4-0 تک پہنچا دی جسے27ویں منٹ میں سمیع اللہ نے 5-0 کر دیا۔

30ویں منٹ میں شہناز شیخ نے میچ میں اپنا دوسرا گول اسکور کر کے پاکستان کی برتری 6-0 کر دی جو پہلے ہاف کے اختتام تک کا اسکور تھا۔

دوسرے ہاف میں مجموعی طور پر میچ کے 42ویں منٹ میں احسان اللہ نے پاکستان کی طرف سے ساتواں گول اسکور کر دیا جبکہ 63ویں منٹ میں شہناز شیخ نے اپنی ہیٹ ٹرک مکمل کرتے ہوئے مجموعہ 8-0 تک پہنچادیا۔

میچ کے آخری منٹ میں سمیع اللہ نے اپنا دوسرا گول اسکور کر کے 9-0 سے ایونٹ کی پہلی فتح پاکستان کے نام درج کرا دی۔

تصنیف : ہم کھڑے تھے (کھیل کے عالمی مقابلوں میں پاکستانی فتوحات کی داستان)
مصنف: محمد نوید خرم

چوتھا ہاکی ورلڈ کپ1978ء ۔بیونس آئرس، ارجنٹائنچوتھے ہاکی عالمی کپ کا میلہ19مارچ1978ء سے لے کر2اپریل 1978ء تک ارجنٹینا کے...
23/03/2024

چوتھا ہاکی ورلڈ کپ1978ء ۔بیونس آئرس، ارجنٹائن

چوتھے ہاکی عالمی کپ کا میلہ19مارچ1978ء سے لے کر2اپریل 1978ء تک ارجنٹینا کے شہر بیونس آئرس میں ارجنٹینا پولو گرائونڈ پر سجا جس میں14ٹیموں نے شرکت کی۔

پولAمیں آسٹریلیا ، مغربی جرمنی، بھارت، انگلینڈ، پولینڈ، کینیڈا اور بیلجیم کی ٹیمیں شامل تھیں جبکہ پولBمیں پاکستان، نیدر لینڈز، اسپین، ارجنٹینا، ملائیشیا، آئرلینڈ اور اٹلی کی ٹیموں کو رکھا گیا۔

نیدر لینڈز نے آسٹریلیا جبکہ پاکستان نے مغربی جرمنی کو سیمی فائنل میں شکست دی۔

فائنل میں پاکستان نے پورے ٹورنامنٹ میں ناقابلِ شکست رہنے کا ریکارڈ برقرار رکھتے ہوئے نیدر لینڈز کو ہرا کر نہ صرف دوسری مرتبہ ہاکی عالمی چیمپئن بننے والی پہلی ٹیم ہونے کا اعزاز حاصل کیا بلکہ گزشتہ ورلڈ کپ کے فائنل میں بھارت سے ہونے والی متنازعہ شکست کا غم بھی کچھ کم کر دیا۔

نیدر لینڈز کے پال لٹجنس نے ٹورنامنٹ میں سب سے زیادہ 15گولز اسکور کیے۔

اس ورلڈ کپ کے دو ماہ بعد ارجنٹینا میں ہی فٹبال کےعالمی کپ کا انعقاد بھی طے تھا جس کے لیے میزبان ٹیم کے ہیڈ کوچ سیزار مینوٹی نے خاص طور پرپاکستانی ہاکی ٹیم کے ٹریننگ سیشن کادورہ کیااور مخالف ٹیموں کےمضبوط دفاع کو توڑنے کے حوالے سے ٹِپس حاصل کیں۔ بعد میں ان کی ٹیم پہلی مرتبہ فٹبال کا یہ ورلڈ کپ جیتنے میں کامیاب رہی۔

فاتح اسکواڈ(پاکستان)
اصلاح الدین صدیقی(کپتان)، سلیم شیروانی، منور الزمان، سعید احمد، محمد شفیق، رانا احسان اللہ، اختر رسول، حنیف خان، منظور حسین، شہناز شیخ، سمیع اللہ خان، منیر بھٹی، نسیم مرزا، سلیم ناظم، محمد سعید، قمر ضیاء۔

تصنیف : ہم کھڑے تھے (کھیل کے عالمی مقابلوں میں پاکستانی فتوحات کی داستان)
مصنف: محمدنویدخرم

محبت میں کسی کی یہ خسارہ آخری تھابھروسہ تم پہ جانِ جاں ہمارا آخری تھابدل پائی نہ اس کی چال بھی یہ دن ہمارےمقدر کے فلک پر...
22/01/2024

محبت میں کسی کی یہ خسارہ آخری تھا
بھروسہ تم پہ جانِ جاں ہمارا آخری تھا

بدل پائی نہ اس کی چال بھی یہ دن ہمارے
مقدر کے فلک پر جو ستارہ آخری تھا

فقط اک بوجھ تھے اس شخص کے کندھوں پہ ہم تو
ہمارا شخص وہ لیکن سہارا آخری تھا

بہت سے جیتنے کے تجھ کو دعوے دار تھے پر
میں! جو تیرے لیے تھا خود کو ہارا, آخری تھا!

کٹے گی عمر ساری اب بھنور میں ہی ہماری
جہاں پر تم نے چھوڑا وہ کنارہ آخری تھا

محمدنویدخرم

20 جنوری 1997ء آسٹریلوی سہ فریقی سیریز میں پاکستان کی اکلوتی فتحمحمد نوید خرمستر کی دہائی کے آخر میں جب کیری پیکر کی باغ...
20/01/2024

20 جنوری 1997ء

آسٹریلوی سہ فریقی سیریز میں پاکستان کی اکلوتی فتح

محمد نوید خرم

ستر کی دہائی کے آخر میں جب کیری پیکر کی باغی ورلڈ سیریز کرکٹ نے روایتی کرکٹ کی دنیا میں انقلاب برپا کیا تو اس کے بعد آسٹریلیا میں 1979-80ء سے ایک باقاعدہ سہ فریقی سیریز "ورلڈ سیریز کپ" کے انعقاد کا فیصلہ کیا گیا جس میں میزبان ٹیم کے ساتھ دو مہمان ٹیمیں شریک ہوتیں۔

ایک طویل عرصے تک سالانہ بنیادوں پر ہونے والی یہ ون ڈے سیریز روایتی سفید لباس اور سرخ گیند کی بجائے رنگین ملبوسات میں سفید گیند اور بیسٹ آف تھری فائنلز کے فارمیٹ کے ساتھ کھیلے جانے کے باعث دیکھتے ہی دیکھتے شہرت کی بلندیوں تک پہنچ گئی۔

پاکستان کرکٹ ٹیم نے اس سیریز کے آٹھ ایڈیشنز میں شرکت کی اور ایک مرتبہ اس کی فاتح رہی۔ کارلٹن اینڈ یونائیٹڈ (اسپانسر)سیریز نامی مذکورہ ایڈیشن میں حسب روایت کئی کانٹے دار مقابلے دیکھنے کو ملے, بالخصوص پاکستانی باؤلنگ اٹیک نے چند ناقابل یقین فتوحات اپنی ٹیم کو دلوائیں جن میں 07 جنوری کو ہوبارٹ میں ہونے والا وہ میچ بھی شامل تھا جب 149 رنز کے دفاع میں پاکستان نے پوری آسٹریلوی بیٹنگ لائن کو 120 رنز پر ڈھیر کر دیا۔

رولر کوسٹر کی طرح جاری رہنے والے اس ٹورنامنٹ کے راؤنڈ رابن مرحلے میں پاکستانی ٹیم آسٹریلیا, آسٹریلوی ٹیم ویسٹ انڈیز اور ویسٹ انڈین ٹیم پاکستان پر حاوی نظر آئی لیکن بیسٹ آف تھری فائنلز میں پاکستان نے ویسٹ انڈیز کو بالکل بے بس کر دیا اور پہلے دو فائنلز میں فتح کے ساتھ ہی ٹائٹل اپنے نام کر لیا۔

وسیم اکرم کی قیادت میں پاکستان کی اس یادگار فتح کو آج ستائیس سال مکمل ہو گئے۔

17 جنوری 1994ءلاس اینجلس کا زلزلہ اور آسمان پر ہیبت ناک بادلمحمد نوید خرمچند سال قبل ہمارے کچھ کزنز یورپ سے پاکستان آئے ...
17/01/2024

17 جنوری 1994ء

لاس اینجلس کا زلزلہ اور آسمان پر ہیبت ناک بادل

محمد نوید خرم

چند سال قبل ہمارے کچھ کزنز یورپ سے پاکستان آئے تو رات کو لوڈ شیڈنگ کے دوران گاؤں کے تاروں بھرے آسمان کو دیکھ کر ششدر ہو کر رہ گئے۔ انہیں یقین نہیں ہو رہا تھا کہ آسمان پر اتنی زیادہ تعداد میں اس قدر روشن ستارے بھی موجود ہو سکتے ہیں۔ ان کی اس لاعلمی کی وجہ وہ ضیائی آلودگی تھی جو ترقی یافتہ ممالک کے شہریوں کو رات کا حقیقی حسن دیکھنے سے محروم رکھتی ہے۔

ہم شاید خوش قسمت ہیں کہ ہمیں وقتا فوقتا "پسماندگی" کی ٹائم مشین کے ذریعے پتھر کے دور تک سفر کرنے کا موقع ملتا رہتا ہے۔ ہم میں سے تقریبا ہر شخص, بالخصوص دیہی علاقوں میں رہنے والے لوگوں نے گرمیوں کی تاروں بھری راتوں میں آسمان پر ایک چوڑی دودھیا پٹی کا نظارہ کر رکھا ہو گا۔ یہ ہمارا گھر ہے۔ ہماری کہکشاں ملکی وے, جس کے اندر ہمارا سولر سسٹم موجود ہے یہ اس کا محض ایک حصہ ہے۔

آج سے ٹھیک بیس سال قبل 17 جنوری 1994ء کو رات ساڑھے چار بجے کے لگ بھگ خواب خرگوش کے مزے لیتی امریکی ریاست کیلیفورنیا کے سب سے بڑے شہر لاس اینجلس کو ایک خوفناک زلزلے نے جھنجھوڑ کر رکھ دیا۔ اس زلزلے کے دوران لاس اینجلس میں بجلی کی سپلائی معطل ہو رہ گئی اور پورا شہر اندھیرے میں ڈوب گیا۔

لوگ زلزلے سے خوفزدہ ہو کر گھروں سے باہر نکلے تو سامنے تاریک رات میں سیاہ آسمان پر ایک اور ہیبت ناک نظارہ ان کا استقبال کر رہا تھا۔ یہ روشنیوں اور گردوغبار کا ایک عظیم الجثہ چمکدار بادل تھا جو تاریک آسمان پر پھیلا ہوا تھا۔

لاس اینجلس کی بیشتر آبادی نے پہلی بار آسمان پر اس نوعیت کی کوئی چیز دیکھی۔ ایک تو یہ لوگ زلزلے سے خوفزدہ تھے, اوپر سے آسمان پر اس عجیب الخلقت بادل کے نظارے نے ان کے رہتے سہتے اوسان بھی خطا کر دئیے۔ بعض لوگ تو اس منظر سے اتنے خوفزدہ ہوئے کہ انہوں نے گھبراہٹ کے مارے ایمرجنسی نمبر پر کال کر دی۔

یہ خوفناک بادل دراصل یہی ملکی وے کہکشاں تھی جسے ہم روز رات کو آسمان پر دیکھ کر نظرانداز کر دیتے ہیں۔ لیکن "روشنیوں میں ڈوبے" شہر لاس اینجلس کی بہت سی آبادی اس رات سے پہلے اس نظارے کو نہ صرف دیکھنے سے محروم تھی بلکہ اس کے وجود سے بھی لاعلم تھی۔

پھلڑےتحریر : محمد نوید خرمآج تیرہ اور چودہ جنوری کی درمیانی شب ہے۔ پنجابی کیلنڈر کے حساب سے ماگھ کے مہینے کے آغاز کی اس ...
13/01/2024

پھلڑے

تحریر : محمد نوید خرم

آج تیرہ اور چودہ جنوری کی درمیانی شب ہے۔ پنجابی کیلنڈر کے حساب سے ماگھ کے مہینے کے آغاز کی اس رات کو لوہڑی کی رات کہا جاتا ہے۔۔۔۔ لوہڑی کا تہوار اگرچہ بھارت کے کئی علاقوں میں مختلف روایات کے ساتھ منایا جاتا ہے لیکن کہیں کہیں ہمارے پنجاب میں بھی اس کی باقیات کسی نہ کسی صورت میں موجود ہیں۔

ہمارے علاقے اور بالخصوص آبائی گاؤں میں اس تہوار کو "پھلڑے" یا "لوئی" کے نام سے جانا جاتا ہے۔۔ اس رات گاؤں کے چھوٹے بچے ایک جلوس کی شکل میں ان گھروں کے باہر جا کر "پھلڑے" مانگتے ہیں جہاں ایک سال کے دوران پہلی نرینہ اولاد پیدا ہوئی ہوتی ہے۔

ایسے گھروں میں اگرچہ پہلے سے اس جلوس کی آمد کا بندوبست ہوتا ہے اور بچوں کو خوش کرنے کے لیے "پھلڑے" جن میں سیاہ املوک, مکھانے, ریوڑیاں, مرنڈا, اور بوندی, نمک پارے وغیرہ مکس ہوتے ہیں, تیار کر کے رکھے گئے ہوتے ہیں لیکن اس کے باوجود اس جلوس میں شامل چند بڑی عمر کے شرارتی لڑکے ایسے گھر میں توڑ پھوڑ ضرور کرتے ہیں۔۔

لیکن تمام تر نقصان کے باوجود چونکہ یہ بچوں کی خوشی کا ایک تہوار سمجھا جاتا ہے لہذا ہر سال اسے منایا بھی جاتا ہے اور برداشت بھی کیا جاتا ہے۔

فائنل۔ پاکستان بمقابلہ مغربی جرمنی (ہاکی ورلڈ کپ 1982ء کی یادیں) 12جنوری 1982ء کو بمبئی ہاکی ایسوسی ایشن اسٹیڈیم کے اندر...
12/01/2024

فائنل۔ پاکستان بمقابلہ مغربی جرمنی (ہاکی ورلڈ کپ 1982ء کی یادیں)

12جنوری 1982ء کو بمبئی ہاکی ایسوسی ایشن اسٹیڈیم کے اندر پانچویں ہاکی ورلڈ کپ کے فائنل میں پاکستانی شاہینوں نے مغربی جرمنی کے خلاف قومی کھیل کا عالمی قلعہ تیسری مرتبہ فتح کرتے ہوئے ہندوستان کے سینے پر سبز ہلالی پرچم سربلند کیا۔

میچ کے آغاز کو ابھی پانچ منٹ ہی ہوئے تھے جب ہینر ڈوپ نے مغربی جرمنی کی طرف سے پہلا گول اسکور کر کے اپنی ٹیم کو برتری دِلا دی۔

مغربی جرمنی کی یہ برتری بیس منٹ تک برقرار رہی جس کا خاتمہ میچ کے 25ویں منٹ میں حسن سردار نے ری بائونڈ پر گول کے ذریعے کیا۔

اگلے ہی منٹ میں منظور جونیئر نے تمام جرمن ڈیفنس کو پیچھے چھوڑتے ہوئے پاکستان کے لیے دوسرا گول بھی اسکور کر دیا،یوں دو منٹ قبل ایک گول کے خسارے میں جانے والی پاکستانی ٹیم کو اب ایک گول کی برتری حاصل ہو چکی تھی۔

1-2 کا یہ مجموعہ ہاف ٹائم تک برقرار رہا۔

دوسرے ہاف میں مجموعی طور پر میچ کے 40ویں منٹ میں کلیم اللہ نے پنالٹی اسٹروک پر پاکستان کی طرف سے تیسرا گول بھی اسکور کر دیا۔

میچ ختم ہونے میں سات منٹ سے زائد کا وقت باقی تھا جب پاکستان کو پنالٹی اسٹروک کی صورت میں اپنی فتح یقینی بنانے کا موقع ملا۔

ایک طرف پاکستان کی جانب سے کلیم اللہ پنالٹی اسٹروک لینے کے لئے جارہے تھے تو دوسری طرف جرمن کھلاڑیوں نے حسب روایت اس فیصلے کے خلاف امپائر سے الجھنا شروع کردیا۔

اس موقع پر اختر رسول نے کمال جرأتمندی اور اسپورٹس مین شپ کا مظاہرہ کرتے ہوئے پنالٹی اسٹروک سے دستبردار ہونے پر رضامندی ظاہر کردی جو قومی کھیل کے میدان کے اندر گرین شرٹس کی خود اعتمادی اور بالا دستی کا منہ بولتا ثبوت تھی۔

مقررہ وقت کے اختتام پر 3-1 کی فتح کے ساتھ پاکستان نے ورلڈ کپ مقابلوں میں مسلسل دوسری جبکہ مجموعی طور پر تیسری ٹائٹل کامیابی اپنے نام کی۔

پاکستانی کپتان اختر رسول نے ٹرافی وصول کی تو ہندوستانی زمین پر سبزہلالی پرچم فاتح کی حیثیت سے لہرایا جا چکا تھا۔

تصنیف: ہم کھڑے تھے (کھیل کے عالمی مقابلوں میں پاکستانی فتوحات کی داستان)

مصنف: محمد نوید خرم

12 جنوری 1982ء۔ آج سے ٹھیک بیالیس سال قبل اختر رسول کی قیادت میں پاکستان ہاکی ٹیم نے مغربی جرمنی کو شکست دیتے ہوئے تیسری...
12/01/2024

12 جنوری 1982ء۔ آج سے ٹھیک بیالیس سال قبل اختر رسول کی قیادت میں پاکستان ہاکی ٹیم نے مغربی جرمنی کو شکست دیتے ہوئے تیسری بار ہاکی عالمی کپ جیت کر بھارتی زمین پہ سبز ہلالی پرچم سربلند کیا۔۔۔۔

ہاکی ورلڈ کپ 1982ء کے تمام میچوں اور کھیل کے عالمی مقابلوں میں پاکستانی فتوحات کا احوال جاننے کے لیے پیج کو فالو کریں۔

پہلا سیمی فائنل۔ پاکستان بمقابلہ نیدر لینڈز (ہاکی ورلڈ کپ 1982ء کی یادیں) 10جنوری کو ہاکی ورلڈ کپ1982ء کے پہلے سیمی فائن...
10/01/2024

پہلا سیمی فائنل۔ پاکستان بمقابلہ نیدر لینڈز (ہاکی ورلڈ کپ 1982ء کی یادیں)

10جنوری کو ہاکی ورلڈ کپ1982ء کے پہلے سیمی فائنل میں گزشتہ ورلڈ کپ کی فائنلسٹ ٹیمیں پاکستان اور نیدر لینڈز آمنے سامنے آئیں تو نتیجہ اس بار بھی مختلف نہ رہا جہاں پاکستان نے اس معرکے میں 4-2 سے فتح حاصل کر کے فائنل کے لیے کوالیفائی کر لیا۔

اس مقابلے کی سب سے یادگار بات پاکستان کی جانب سے ورلڈ کپ میں اپنا دوسرا اور مجموعی طور پر تیسرا انٹرنیشنل میچ کھیلنے والے سترہ سالہ گول کیپر شاہد علی خان کی کارکردگی تھی جو محض زمبابوے اور پولینڈ کے خلاف میچوں کا تجربہ لیے ورلڈ کپ کے سیمی فائنل میں نیدرلینڈز جیسی ٹیم کے خلاف میدان میں اُترے اور میچ کے چھٹے ہی منٹ میں ڈچ ٹیم کی جانب سے پانچواں ورلڈ کپ کھیلنے والے ٹائیز کروزے جو اس مقابلے سے قبل بنا کسی ناکامی کے چالیس سے زائد پنالٹی اسٹروک داغ چکے تھے، ان کا پنالٹی اسٹروک انتہائی چابکدستی سے ناکام بناکر دنیائے ہاکی کو دم بخود کرکے رکھ دیا۔

یہی نہیں بلکہ شاہد نے ڈچ ٹیم کو ملنے والے چھ پنالٹی کارنرز میں سے بھی صرف ایک کو گول پوسٹ تک رسائی حاصل کرنے دی۔

میچ کا پہلا گول پہلے ہاف کے23ویں منٹ میں حنیف خان کی طرف سے سامنے آیا جسے چار منٹ کے وقفے سے پال لٹجنس نے پنالٹی کارنر پر برابر کیا۔

مزید دو منٹ کے بعد پاکستان کو ایک پنالٹی اسٹروک ملا جس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے کلیم اللہ نے ایک مرتبہ پھر پاکستان کو 2-1 سے برتری دلا دی۔

32ویں منٹ میں حسن سردار نے گول کرکے مجموعہ 3-1 کر دیا جو ہاف ٹائم تک کا اسکور تھا۔

دوسرے ہاف میں میچ کے46ویں منٹ میں پال لٹجنس نے پنالٹی اسٹروک پر اپنا اور نیدر لینڈز کا دوسرا گول اسکور کر دیا۔

پاکستان کی طرف سے 59ویں منٹ میں پنالٹی کارنر پر منظور سینئر کی طرف سے چوتھا گول سامنے آیا۔ 4-2 کا یہ مجموعہ میچ کے خاتمے تک برقرار رہا جس کے ساتھ ہی پاکستان نے مجموعی طور پر چوتھی اور مسلسل تیسری مرتبہ ہاکی ورلڈ کپ کے فائنل تک رسائی حاصل کرلی۔

تصنیف : ہم کھڑے تھے (کھیل کے عالمی مقابلوں میں پاکستانی فتوحات کی داستان)

مصنف : محمد نوید خرم

پولA۔ پاکستان بمقابلہ پولینڈ (ہاکی ورلڈ کپ 1982ء کی یادیں) 7جنوری کو اپنے آخری گروپ میچ میں پاکستان نے پولینڈ کو شکست د...
07/01/2024

پولA۔ پاکستان بمقابلہ پولینڈ (ہاکی ورلڈ کپ 1982ء کی یادیں)

7جنوری کو اپنے آخری گروپ میچ میں پاکستان نے پولینڈ کو شکست دے کر ہاکی ورلڈ کپ مقابلوں میں مسلسل تیرہویں فتح اپنے نام کی۔

میچ کا پہلا گول سمیع اللہ نے17ویں منٹ میں اسکور کیا جسے ہاف ٹائم سے پہلے مارک کروس نے برابر کر دیا۔

دوسرے ہاف میں میچ کے 41ویں منٹ میں کلیم اللہ نے پنالٹی اسٹروک پر گول کر کے پاکستان کو ایک مرتبہ پھر برتری دلا دی جسے دو منٹ بعد حسن سردار نے دوگنا کر دیا۔

57ویں منٹ میں سعید احمد نے پاکستان کی طرف سے چوتھا گول اسکور کر کے مجموعہ 4-1 کر دیا جو میچ کے اختتام تک برقرار رہا۔

یوں پاکستان نے گزشتہ ورلڈ کپ کی طرح اس مرتبہ بھی گروپ میچوں میں ناقابل شکست رہتے ہوئے5میچز میں10پوائنٹس کے ساتھ سیمی فائنل میں قدم رکھا جبکہ جرمنی5میچوں میں ایک شکست اور ایک ڈرا سمیت7پوائنٹس کے ساتھ پولAسے سیمی فائنل میں پہنچنے والی دوسری ٹیم بنی۔

تصنیف : ہم کھڑے تھے (کھیل کے عالمی مقابلوں میں پاکستانی فتوحات کی داستان)

مصنف : محمد نوید خرم

یہ درد ہجر کا اور کافی کی تلخی جاناںجاں لے نہ لے کہیں اب کی بار سردی جاناںہو جاتی ہے عجب حالت دل کی شام کے بعدطاری ہے سح...
05/01/2024

یہ درد ہجر کا اور کافی کی تلخی جاناں
جاں لے نہ لے کہیں اب کی بار سردی جاناں

ہو جاتی ہے عجب حالت دل کی شام کے بعد
طاری ہے سحر اب تک مجھ پر ترا ہی جاناں

تو جانتا نہیں توڑی جو تو نے قیامت
میں بھولتا نہیں جو ہے مجھ پہ گزری جاناں

اب تو ہٹا دے اپنے دل پر جمے کہر کو
اب ڈھل چکا دسمبر , اب رت ہے بدلی جاناں

تو میرے نام کا سکہ تو اچھال اک بار
پھر جانے رب مرا, جانے اس کی مرضی جاناں

محمد نوید خرم

پولA۔ پاکستان بمقابلہ مغربی جرمنی (ہاکی ورلڈ کپ 1982ء کی یادیں) 5جنوری کو پولAکے دسویں اور اپنے چوتھے میچ میں پاکستان نے...
05/01/2024

پولA۔ پاکستان بمقابلہ مغربی جرمنی (ہاکی ورلڈ کپ 1982ء کی یادیں)

5جنوری کو پولAکے دسویں اور اپنے چوتھے میچ میں پاکستان نے مغربی جرمنی کو3-5سے شکست دے کر ٹورنامنٹ میں مسلسل چوتھی فتح حاصل کرتے ہوئے سیمی فائنل کی نشست بھی پکی کر لی۔

میچ کا پہلا گول کلیم اللہ کی جانب سے پنالٹی اسٹروک پرسامنے آیا تو یہ پہلے ہاف کا32واں منٹ تھا۔ دومنٹ کے مزید وقفے سے سمیع اللہ نے گول کر کے پاکستان کی برتری 2-0 کر دی۔

میچ کے دوسرے ہاف میں مجموعی طور پر41واں منٹ تھا جب مائیکل پیٹر نے جرمنی کی جانب سے پہلا گول اسکور کیا۔لیکن دو منٹ بعد ہی منظور جونیئر نےگول کر کے مجموعہ 3-1 کر دیا۔

47ویں منٹ میں مائیکل پیٹر نے ایک مرتبہ پھر پنالٹی کارنر پر گول کے ذریعے خسارہ کم کرنے کی کوشش کی لیکن60ویں منٹ میں حسن سردار نے گیند کو گول پوسٹ کے اندر پھینک کر پاکستان کی برتری 4-2 کر دی۔

دوسری جانب مائیکل پیٹر کی طرف سے مزاحمت کا سلسلہ جاری رہا جنہوں نے ایک منٹ ہی کے وقفے سے اپنا اور جرمنی کا تیسرا گول اسکور کر کے خسارہ پھر کم کرنے کی کوشش کی لیکن ان کی یہ کوشش ناکافی ثابت ہوئی کیونکہ آخری منٹ میں سمیع اللہ نے پنالٹی کارنر پر اپنا دوسرا اور ٹیم کا پانچواں گول اسکور کر کے پاکستان کی فتح اور سیمی فائنل تک رسائی یقینی بنا دی۔

تصنیف : ہم کھڑے تھے (کھیل کے عالمی مقابلوں میں پاکستانی فتوحات کی داستان)

مصنف : محمد نوید خرم

پولA۔ پاکستان بمقابلہ نیوزی لینڈ (ہاکی ورلڈ کپ 1982ء کی یادیں) 2جنوری کو پولAکے ساتویں میچ میں کیویز کی ٹیم شاہینوں کے م...
02/01/2024

پولA۔ پاکستان بمقابلہ نیوزی لینڈ (ہاکی ورلڈ کپ 1982ء کی یادیں)

2جنوری کو پولAکے ساتویں میچ میں کیویز کی ٹیم شاہینوں کے مدمقابل آئی تو یہ مقابلہ 1976ء کی اولمپک چیمپئن نیوزی لینڈ کے لیے ایک بھیانک خواب ثابت ہوا جس میں گرین مشینز نے بلیک اسٹکس کے دفاع کے پرخچے اڑاتے ہوئے ایک ٹیم کی طرف سے ایک ورلڈ کپ میچ میں سب سے زیادہ 12گول اسکور کر دئیے۔

میچ کا پہلا گول سمیع اللہ نے 11ویں منٹ میں پنالٹی کارنر پر کیا۔

اگلے 2منٹوں میں منظور سینئر اور حنیف خان نے پنالٹی کارنرز پر ہی مزید 2گول اسکور کر کے ٹوٹل اسکور3تک پہنچا دیا۔

26ویں منٹ میں کلیم اللہ نے پنالٹی اسٹروک پر چوتھا گول اسکور کیا۔

28ویں منٹ میں منظور سینئر نے اپنا دوسرا اور مجموعی طورپر پانچواں گول اسکور کردیا۔

پہلے ہاف کے آخری تین منٹوں میں حنیف خان نے اوپر تلے 2گول کر کے نہ صرف اپنی ہیٹ ٹرک مکمل کی بلکہ پاکستان کے گولز کی تعداد بھی 7تک پہنچا دی۔

میچ کادوسرا ہاف مکمل طور پر حسن سردار کے نام رہا جنہوں نے 41ویں ،51ویں،60ویں اور64ویں منٹ میں اپنی ہیٹ ٹرک مکمل کرتے ہوئے مسلسل 4گول کر کے پاکستان کا مجموعہ 11گولز تک پہنچا دیا۔

میچ کے اختتام میں ایک منٹ باقی تھا جب منظور سینئر نے پنالٹی کارنر پر اپنی ہیٹ ٹرک مکمل کرتے ہوئے پاکستان کے ایک درجن گول پورے کر دئیے۔

نیوزی لینڈ کی ٹیم پورے میچ میں3گولز کرنے میں کامیاب ہو سکی۔ البرٹ پارکن کے حصے میں دو جبکہ پیٹرڈاجی کے حصے میں ایک گول آیا۔

تصنیف: ہم کھڑے تھے (کھیل کے عالمی مقابلوں میں پاکستانی فتوحات کی داستان)

مصنف: محمد نوید خرم

Address


Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when داستان کدہ posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Videos

Shortcuts

  • Address
  • Alerts
  • Videos
  • Claim ownership or report listing
  • Want your business to be the top-listed Media Company?

Share