لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ

  • Home
  • لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ

لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ مفہوم:
نبوت حضرت محمد
صلی اللہ علیہ و سلم پر ختم ہو چکی،

19/02/2023
21/07/2022
05/07/2022

اللہ اکبر ۔۔۔

25/06/2022
27/11/2021

سورہ البقرۃ آیت نمبر 241
وَ لِلۡمُطَلَّقٰتِ مَتَاعٌۢ بِالۡمَعۡرُوۡفِ ؕ حَقًّا عَلَی الۡمُتَّقِیۡنَ ﴿۲۴۱﴾
ترجمہ:
اور طلاق دی ہوئی عورتوں کے واسطے خرچ دینا ہے قاعدہ کے موافق لازم ہے پرہیزگاروں پر ف ٦
تفسیر:
ف ٦ پہلے خرچ یعنی جوڑا دینے کا حکم اس طلاق پر آچکا ہے کہ نہ مہر ٹھہرا ہو نہ زوج نے ہاتھ لگایا ہو اب اس آیت میں وہ حکم سب کے لئے آگیا مگر اتنا فرق ہے کہ سب طلاق والیوں کو جوڑا دینا مستحب ہے ضروری نہیں اور پہلی صورت میں ضروری ہے۔

01/10/2021

سورہ البقرۃ آیت نمبر 240
وَ الَّذِیۡنَ یُتَوَفَّوۡنَ مِنۡکُمۡ وَ یَذَرُوۡنَ اَزۡوَاجًا ۚۖ وَّصِیَّۃً لِّاَزۡوَاجِہِمۡ مَّتَاعًا اِلَی الۡحَوۡلِ غَیۡرَ اِخۡرَاجٍ ۚ فَاِنۡ خَرَجۡنَ فَلَا جُنَاحَ عَلَیۡکُمۡ فِیۡ مَا فَعَلۡنَ فِیۡۤ اَنۡفُسِہِنَّ مِنۡ مَّعۡرُوۡفٍ ؕ وَ اللّٰہُ عَزِیۡزٌ حَکِیۡمٌ ﴿۲۴۰﴾
ترجمہ:
اور جو لوگ تم میں سے مر جاویں اور چھوڑ جاویں اپنی عورتیں تو وصیت کردیں اپنی عورتوں کے واسطے خرچ دینا ایک برس تک بغیر نکالنے کے گھر سے ف ٤ پھر اگر وہ عورتیں آپ نکل جاویں تو کچھ گناہ نہیں تم پر اس میں کہ کریں وہ عورتیں اپنے حق میں بھلی بات اور اللہ زبردست ہے حکمت والا ف ٥
تفسیر:
ف ٤ یہ حکم اول تھا اس کے بعد جب آیت میراث نازل ہوئی اور عورتوں کا حصہ بھی مقرر ہوچکا ادھر عورت کی عدّت چار مہینے دس دن کی ٹھہرا دی گئی تب سے اس آیت کا حکم موقوف ہوا۔ ف ٥ یعنی اگر وہ عورتیں اپنی خوشی سے سال کے ختم ہونے سے پہلے گھر سے نکلیں تو کچھ گناہ نہیں تم پر اے وارثو اس کام میں کہ کریں وہ عورتیں اپنے حق میں شریعت کے موافق یعنی چاہیں خاوند کریں یا اچھی پوشاک اور خوشبو کا استعمال کریں کچھ حرج نہیں۔

01/08/2021

سورہ البقرۃ آیت نمبر 239
فَاِنۡ خِفۡتُمۡ فَرِجَالًا اَوۡ رُکۡبَانًا ۚ فَاِذَاۤ اَمِنۡتُمۡ فَاذۡکُرُوا اللّٰہَ کَمَا عَلَّمَکُمۡ مَّا لَمۡ تَکُوۡنُوۡا تَعۡلَمُوۡنَ ﴿۲۳۹﴾
ترجمہ:
پھر اگر تم کو ڈر ہو کسی کا تو پیادہ پڑھ لو یا سوار پھر جس وقت تم امن پاؤ تو یاد کر اللہ کو جس طرح کہ تم کو سکھایا ہے جس کو تم نہ جانتے تھے ف ٣
تفسیر:
ف ٣ یعنی لڑائی اور دشمن سے خوف کا وقت ہو تو ناچاری کو سواری پر اور پیادہ بھی اشارہ سے نماز درست ہے گو قبلہ کی طرف بھی منہ نہ ہوا۔

سورہ البقرۃ آیت نمبر 238حٰفِظُوۡا عَلَی الصَّلَوٰتِ وَ الصَّلٰوۃِ الۡوُسۡطٰی ٭ وَ قُوۡمُوۡا لِلّٰہِ  قٰنِتِیۡنَ ﴿۲۳۸﴾ترج...
30/05/2021

سورہ البقرۃ آیت نمبر 238
حٰفِظُوۡا عَلَی الصَّلَوٰتِ وَ الصَّلٰوۃِ الۡوُسۡطٰی ٭ وَ قُوۡمُوۡا لِلّٰہِ قٰنِتِیۡنَ ﴿۲۳۸﴾
ترجمہ:
خبردار رہو سب نمازوں سے اور بیچ والی نماز سے اور کھڑے رہو اللہ کے آگے ادب سے ف ٢
تفسیر:
ف ٢ بیچ والی نماز سے مراد عصر کی نماز ہے کہ دن اور رات کے بیچ میں ہے اس کی تاکید زیادہ فرمائی کہ اس وقت دنیا کا مشغلہ زیادہ ہوتا ہے اور فرمایا کھڑے رہو ادب سے یعنی نماز میں ایسی حرکت نہ کرو کہ جس سے معلوم ہوجائے کہ نماز نہیں پڑھتے ایسی باتوں سے نماز ٹوٹ جاتی ہے جیسے کھانا پینا یا کسی سے بات کرنا یا ہنسنا۔ فائدہ : طلاق کے حکموں میں نماز کے حکم کو بیان فرمانے کی یا یہ وجہ ہے کہ دنیا کے معاملات اور باہمی نزاعات میں پڑ کر کہیں خدا کی عبادت کو نہ بھلا دو اور یا یہ وجہ ہے کہ ہوا وہوس کے بندوں کو بوجہ غلبہ حرص و بخل عدل کو پورا کرنا اور انصاف سے کام لینا اور وہ بھی رنج اور طلاق کی حالت میں بہت دشوار ہے پھر وَاَنْ تَعْفُوْا اور لاتَنْسَوُا الْفَضْلَ پر اور اس حالت میں ان سے عمل کرنے کی توقع بیشک مستبعد نظر آتی تھی سو اس کا علاج فرما دیا گیا کہ نماز کی محافظت اور اس کی پابندی اور اس کے حقوق کی رعایت عمدہ علاج ہے کہ نماز کو ازالہ رذائل اور تحصیل فواضل میں بڑا اثر ہے۔

04/05/2021

بریکنگ نیوز

مسلم برادری کے لیے افسوس ناک خبر

اسلام آباد سے نمائندہ خصوصی نے رپورٹ کی ہے

وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پروفاقی کابینہ نے ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ قادیانیوں کو نیشنل کمیشن برائے اقلیت میں بطور غیرمسلم شامل کرنیکی اصولی منظوری دیدی۔

اور اس طرح ان کو وہ سب اقلیتی حقوق مل گئے

جو باقی سب اقلیتوں کو حاصل ہیں..
( یعنی اپنی مرضی کی عبات ، مرضی کی عبادت گاہ وغیرہ کا حق)

قادیانیوں نے شروع دن سے یہی اقلیتی حقوق حاصل کرنے کے لیے سرتوڑ کوششیں کی تھی

لیکن ھر بار ناکام رہے مگر دو دن پہلے حکومت نے ان کا وہ دیرینہ مطالبہ خاموشی سے تسلیم کر لیا..

پیچھے چلتے ہیں.. بہت پیچھے...

رولا کیا ھے
اور کس چیز کا ھے...
قادیانی پہلے دن سے خود کو اقلیت تسلیم کرکے اپنے اقلیتی حقوق کا مطالبہ کر رہے ہیں لیکن ان کو اقلیتی حقوق نہیں دیے جا رہے... ان کے اقلیتی حقوق آخر ہیں کیا اور کیوں نہیں دیے جا رہے؟ جبکہ باقی سب اقلیتوں کو حاصل ہیں....
یہ فلم بہت دلچسپ ھے لیکن شرط یہ ہے کہ آپ کو پوری تحریر غور سے پڑھنا ھوگی... قادیانیوں کو کافر یعنی غیر مسلم تو قرار دے دیا گیا لیکن ایک چیز رہ گئی تھی جسے ھمارے بھولے بھالے پی ٹی آئی کے نوجوان بچے بھٹو کی غلطی کہتے ہیں لیکن وہ بھٹو کی غلطی نہیں تھی بھٹو نے بالکل درست کیا تھا... وہ چیز جو رہ گئی تھی وہ یہ تھی کہ ان کو غیر مسلم تو قرار دے دیا گیا تھا لیکن ان کا مذھب کیا ھوگا؟ ان کی عبادت کیسے ھوگی؟ ان کی عبادت گاہ میں بلانے کا طریقہ کیا ھوگا؟ ان کی دینی کتاب کون سی ھوگی؟ اور ان کی عبادت گاہ کا نام کیا ھوگا؟ یہ فیصلہ نہیں کیا گیا تھا۔
اس نے یہ چیز آنے والے وقت پر چھوڑ دی لیکن یہ حکم تھا کہ وہ اپنی عبادتیں اور عباتگاہیں مسلمانوں جیسی نہیں کریں گے تاکہ دوسرے لوگ دھوکہ کھا کر ان کو مسلمان نہ سمجھ بیٹھیں... نہ یہ سرعام ھمارا کلمہ پڑھ سکتے تھے نہ یہ اذان دے سکتے تھے نہ کلمہ لکھ سکتے تھے نہ ہی قرآن پاک کو پکڑ سکتے تھے نہ ہی اپنی عبادت گاہ کو مسجد لکھ سکتے تھے....
کافر قرار دینے سے پہلے یہ ھماری نماز پڑھتے تھے ھمارے قرآن کو اپنی کتاب کہتے تھے ھمارے روزے جیسے روزے رکھتے تھے ھماری مسجد جیسی مسجد ھوتی تھی جسے یہ مسجد کہتے تھے لیکن کافر قرار دینے کے بعد اب سب کچھ بدل گیا تھا... اب ان کو چاہیے تھا کہ ھمارے دین کی جان چھوڑ دیتے. ھماری نماز بھی چھوڑ دیتے ھمارے قرآن کو بھی چھوڑ دیتے ھماری مساجد کی جان بھی چھوڑ دیتے...
یہ اپنا نیا نبی بناتے ھمیں کوئی اعتراض نہیں تھا. یہ اپنی نئی کتاب ایجاد کر لیتے ھمیں کوئی اعتراض نہیں تھا. یہ اپنی الگ اذان ایجاد کر لیتے ھمیں کوئی اعتراض نہیں تھا. یہ اپنی الگ طرح کی عبادت بنا لیتے ھمیں کوئی اعتراض نہیں تھا. یہ اپنی الگ عبادت گاہ بنا لیتے ھمیں کوئی اعتراض نہیں تھا...
یہ ان کے لیے بہت سخت سزا تھی. یہ معاملہ ان کے لیے موت کے جیسا تھا. یہ سرعام دوسرے مذاھب کی طرح عبادت کرنا چاھتے تھے روزے رکھنا چاھتے تھے اذانیں دینا چاھتے تھے.
لیکن جب سے کافر قرار دے دیے گئے تھے تب سے یہ سب بند ھو گیا تھا. پولیس ان کے علاقوں میں گشت لگانے لگی. ان کے گھروں مکانوں دفتروں اسکولوں اور عبادت گاہوں سے کلمہ طیبہ اور اللہ کا نام مٹایا جانے لگا جہاں جہاں سے بھی شک پڑتا کہ یہ مسلمان شو ھوتے ہیں وہ نشان مٹا دیے گئے اگر کوئی قادیانی کلمہ پڑھتا پکڑا جاتا تو پولیس اسے حوالات میں ڈال دیتی اذان دینے کی کوشش کرتے یا سرعام پہلے کی طرح نماز پڑھنے کی کوشش کرتے تو پولیس ان کو اٹھا کر جیل بھیج دیتی رفتہ رفتہ ان کی زندگیوں سے اسلام نکال دیا گیا.
یہ بات میرے ننھے منے فیس بکی بچے نہیں جانتے. قادیانیوں کے لیے یہ سب کسی طرح قابل قبول نہیں تھا۔ ان کے پاس ایک آپشن تھا کہ قادیانیت سے توبہ کر کے اسلام کی طرف لوٹ آتے لیکن بدقسمتی سے وہ اس طرف بھی نہیں آتے تھے..
میں ننھے منے فیس بکی بچوں کو بتانا چاھتا ھوں کہ پولیس آج بھی کسی قادیانی کو اذان دیتے یا تلاوت کرتے پکڑ لے تو اسے سیدھا جیل بھجوا دیتی ھے... سنہ 73 سے لیکر 1984 تک گیارہ سال گزر گئے قادیانی اس دوران کوشش کرتے رھے کہ ھمیں اقلیت ہی سمجھ لیا جائے کافر ہی سمجھ لیا جائے لیکن ھمیں دوسرے غیر مسلموں کے برابر حقوق دیے جائیں ان کی طرح سرعام عبادت کا موقع دیا جائے اور یہ ھو نہیں سکتا تھا ان کو ھر جگہ سے مایوسی کا سامنا کرنا پڑا. سنہ 1984 انہوں نے خود کو اقلیت منوانے اقلیتی حقوق حاصل کرنے کے لیے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانے کا فیصلہ کر لیا... عدالت نے بتایا کیونکہ یہ مذھبی معاملہ ھے اسے شرعی عدالت میں لے جایا جائے...
چنانچہ وفاقی شرعی عدالت میں درخواست دائر کر دی گئی. اس کا حوالہ نمبر یہ ھے ۔
شریعت درخواست نمبری 17/ آئی 1984
شریعت درخواست نمبری 2 ایل 1984
یہ درخواست دو قادیانی افراد کی طرف سے تھی. جن کے نام یہ ہیں.
1.مجیب الرحمن وغیرہ بنام وفاقی حکومت.... 2. ریٹائرڈ عبدالواجد وغیرہ بنام اٹارنی جنرل پاکستان
اس شرعی عدالت کے جو جج صاحبان کیس سن رھے تھے ان کے نام یہ ہیں..
جسٹس فخر عالم چیف جسٹس، چوہدری محمد صدیق جسٹس، مولانا ملک غلام علی جسٹس، مولانا عبدالقدوس قاسمی جسٹس
کیس میں وکلاء کے علاوہ جن علماء نے وکلاء کی مدد کی ان کے نام یہ تھے.
1.قاضی مجیب الرحمن. 2.پروفیسر محمد احمد غازی 3. محمد صدرالدین الرافعی 4.علامہ تاج الدین حیدری . 5.پروفیسر محمد اشرف .6.علامہ مرزا محمد یوسف .7.پروفیسر محمد طاھر القادری
مسلمانوں کی طرف سے پیش ھونے والے وکلاء کے یہ نام تھے.
Haji Shaikh Ghias Muhammad Advocate. Mr. M.B. Zaman .Advocate . Dr. Syed Riazul Hassan. Gillani, Advocate.
کیس میں قادیانیوں کا موقف تھا کیونکہ ھمیں اقلیت قرار دے دیا گیا ہے لیکن اس کے باوجود ھمیں اپنے طریقے کے مطابق عبادت کرنے کی اجازت نہیں دی جا رہی... انہوں نے موقف اختیار کیا تھا کہ ھر انسان کو اپنے مذھب پر چلنے اور مذھبی رسومات و عبادات کرنے کا حق حاصل ھوتا ھے. پاکستان کے اندر باقی سب اقلیتوں کو بھی یہ حق حاصل ہے لیکن صرف قادیانیوں کو عبادت کرنے کی اجازت نہیں دی جا رہی بلکہ ان کو پکڑ کر تھانوں اور جیلوں میں بند کیا جا رہا ہے... یہ قادیانیوں کی انتہائی خوفناک چال تھی. وہ اس درخواست میں خود کو غیر مسلم تو تسلیم کر رہے تھے لیکن بدلے میں جو کچھ مانگ رھے تھے وہ بہت خوفناک تھا. اگر ان کو اقلیتی حقوق کے تحت عبادت کی اجازت مل جاتی تو وہ صرف نام کے قادیانی رہ جاتے لیکن ان کو سبھی اجازتیں حاصل ھو جاتیں جن کے تحت وہ مسلمانوں کی طرح عبادات بھی کرتے مسجدیں بھی بناتے اور ھر وہ عبادت کرتے جو مسلمان کرتے ہیں.... قادیانیت کے حوالے سے ملکی تاریخ کا یہ سب سے بڑا مقدمہ تھا جس میں بظاھر یہ لگ رہا تھا کہ مسلمان یہ مقدمہ ھار جائیں گے اس کی وجہ یہ تھی کہ دنیا کے کسی مذھب قانون اور آئین میں نہیں لکھا ھوا کہ کسی شخص کو اس کی اپنی مرضی کے مطابق عبادت کرنے کا حق نہیں دیا جائے.. خود پاکستان کے آئین و قانون اور اسلام میں بھی ھر شخص کو مرضی سے عبادت کرنے کا حق حاصل ہے اور اپنی عبادت گاہ تعمیر کرنے پر بھی پابندی نہیں ھے. پھر اپنی عبادت گاہ کو اپنی مرضی کے نام سے بھی پکارنے کا حق ھے. مثلاً سکھ اپنا گردوارہ بنا سکتے ہیں اس کا نام گردوارہ رکھ سکتے ہیں. ھندو مندر بنا سکتے ہیں مندر کو مندر کہہ سکتے ہیں. عیسائی گرجا بنا سکتے ہیں اسے گرجا کہہ سکتے ہیں. لیکن قادیانیوں کو مسجد بنانے کی اجازت نہیں تھی نہ ہی اپنی عنادتگاہ کو مسجد کہنے کی اجازت تھی.. کیس کی سماعت چلتی رہی کئی ماہ گزر گئے... دونوں جانب سے دلائل کے انبار لگا دیے گئے چھوٹے سے چھوٹے نقطے پر بحث کی گئی اور آخرکار شرعی عدالت نے 12 اگست 1984 کو مقدمے کا فیصلہ سنا دیا... 184 صفحات پر مشتمل فیصلے میں بہت ہی واضح الفاظ میں کہا گیا کہ قادیانی جھوٹے ہیں ان کو دوسرے مذاھب کی طرح کھلے عام عبادات کرنے اذان دینے قرآن پاک کی تلاوت کرنے مسجدیں بنانے کلمہ پڑھنے کلمہ لکھنے اور خود کو مسلمان کہنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی...
یعنی وہ قرآن پاک کی بجائے غلام قادیانی کی کتابوں کو مذھبی کتاب کہہ سکتے تھے. نماز کی بجائے ڈانس کرکے عبادت کر سکتے تھے. اذان کی جگہ چیخیں مار کے لوگوں کو عبادت کے لیے بلا سکتے تھے. مسجد کی بجائے اپنی عبادت گاہ کو ریلوے اسٹیشن یا کوئی اور اسٹیشن کہہ سکتے تھے. کلمے کی بجائے اپنی عبادت گاہ پر غلام قادیانی کانے کی بونگیاں لکھ سکتے تھے... لیکن مسلمانوں کی طرح کا کوئی کام نہیں کر سکتے تھے(یہ سب تجاویز میری ہیں عدالت کی نہیں 📷:) ).... یہ قادیانیوں کی ایک بڑی شکست تھی.. قادیانی دوسری بار عدالت سے بھی کافر قرار دے دیے گئے تھے. اب وہ کسی اور موقعے کی تلاش میں تھے... یہ موقع اس فیصلے کے 29 سال بعد 2013 کو ان کے ھاتھ آتا ہے...

22 ستمبر سنہ 2013 کو پشاور میں ایک گرجا گھر پر حملہ ھوا جس میں کافی لوگ جاں بحق ھو گئے. اس وقت کے چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی نے تین رکنی بینچ تشکیل دے دیا جس کا مقصد تھا کہ آئین کے آرٹیکل 20 کی روشنی میں اقلیتوں کے جان و مال اور عبادتگاھوں کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے. یہ قادیانیوں کے لیے ایک طرح سے لاٹری تھی. عاصمہ جہانگیر زندہ تھی اور ماحول بھی سازگار تھا. اس تین رکنی بینچ نے 19 جون سنہ 2014 کو فیصلہ دیا کہ ایک اقلیتی کمیشن قائم کیا جائے. فیصلے میں لکھا گیا " ھم سمجھتے ہیں کہ اگر مذھبی اقلیتوں کی عبادتگاھوں کی بے حرمتی کرنے والوں کے خلاف متعلقہ حکام نے فوری کارروائی کی ھوتی تو ایسے واقعات کا سدباب بہت عرصہ پہلے ہو چکا ھوتا"..

اس فیصلے کے کچھ دن بعد لاھور کے ایک بڑے ھوٹل میں عوامی کمیشن برائے اقلیتی حقوق کی جانب سے ایک عوامی اسمبلی بلائی گئی جس میں تین سو کے قریب صحافی دانشور مزدور راھنما مختلف سیاسی جماعتوں کے اراکین قومی و صوبائی اسمبلی اور وکلا شامل تھے اس عوامی اسمبلی نے اقلیتی کمیشن کے قانون کا مسودہ تیار کیا. اس میں خاص طور پر عبادتگاھوں کی حفاظت کے لیے خصوصی پولیس فورس کے قیام کی سفارش کی گئی تھی یعنی قادیانیوں کی وہ عبادتگاہیں جن کی پولیس نگرانی کرتی تھی کہ وہاں کوئی قانونی خلاف ورزی تو نہیں ھو رہی وہی پولیس اب ان کا تحفظ کرتی.. یہ اقلیتی کمیشن تمام اقلیتوں کی عبادات کی آزادی کے لیے قائم کیا گیا تھا... 2018 میں اگست کی دس تاریخ کو اقلیتوں کے قومی دن کے موقع پر لاھور میں اقلیتوں کے ایک نمائندہ کنونشن میں پاکستانی حکومت سے مطالبہ کیا گیا تھا تھا کہ وہ فی الفور اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے ایک بااختیار قومی کمیشن قائم کرے... یاد رھے کہ نیشنل کمیشن برائے اقلیتی حقوق کو رولز آف بزنس 1973 شیڈول 2، (12)34 کے تحت وزارت مذھبی امور کے حوالے کیا گیا تھا. کمیشن کی آخری ہیت اور نظرثانی شدہ ٹی او آرز کو 2014 میں ری نوٹیفائی کیا گیا تھا بعدازاں سپریم کورٹ کے مندرجہ بالا فیصلے کی ھدایت پر کمیشن کو ایک بار پھر تین سال کے لئے نوٹیفائی کیا تھا.

اب موجودہ حکومت نے کہاں پر آ کر چالاکی دکھائی اور قادیانیوں کو اس میں شامل کیا. اقلیتی کمیشن میں شامل ممبران نے رائے دی کہ کمیشن کی خودمختاری کے لیے ضروری ہے کہ اس میں اقلیتی برادری کو بڑھایا جائے اور کمیشن کا چئیرمین بھی کسی اقلیتی ممبر کو بنایا جائے جو کہ قادیانی بھی ھو سکتا ھے....

اقلیتی کمیشن کے ممبران کی یہ سمری مذھبی امور کو بھیجی گئی... (پوائنٹ نمبر 1)

وفاقی کابینہ نے مذھبی امور کی جانب سے جمع کرائی گئی سمری " نیشنل کمیشن برائے اقلیت کی تشکیل نو" کی سمری کو اصولی طور پر منظور کرتے ہوئے کمیشن کے لیے اصول متعین کیے کہ کمیشن ممبران کی اکثریت کا تعلق اقلیتی برادری سے ھونا چاہیے. کمیشن کا سربراہ بھی اقلیتی ممبر کو بنایا جائے (پوائنٹ نمبر 2)

اور احمدی کمیونٹی سے بھی ممبران کو کمیشن میں شامل کیا جائے (پوائنٹ نمبر 3) بمطابق روزنامہ 92 نیوز 29 اپریل 2020...

جیسے ہی قادیانی اس کمیشن میں شامل ھوتا اور اس نے ھو جانا تھا کیونکہ بدلے میں وہ کچھ ملنے والا تھا جو وہ 1984 میں عدالت سے نہیں لے سکے تھے. کیونکہ اقلیتی کمیشن تمام اقلیتی کو ان کی کھلے عام عبادت کی اجازت دیتا ھے. عبادتگاھوں کے تحفظ کا حکم دیتا ھے ورنہ اس کمیشن کو نالے پراندے بیچنے کے لیے نہیں بنایا گیا تھا...

یہ بکواس کہ قادیانی خود کو اقلیت نہیں مانتے یہ بالکل جھوٹ ھے وہ اس قیمت کے بدلے ھزار بار خود کو اقلیت ماننے کے لیے تیار ہیں اگر بدلے میں ان کو مساجد کی تعمیر اور مسلمانوں کی طرح عبادت کا حق مل جائے....

یہ ایک عظیم سازش تھی.. 1984 کا کیس اس کی شہادت دیتا ہے کہ قادیانی ھمیشہ کوشش کرتے رھے ہیں کہ ان کو مسلمانوں جیسی عبادت کرنے کی پوری آزادی دی جائے لیکن ھر بار ان کو ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا.. اور اب اس کمیشن میں شامل ھوتے ہی ان کو سب کچھ مل جاتا جس کے لیے وہ ترلے لے رھے تھے...

اگر آپ ختم نبوت پر یقین رکھتے ہیں تو ھر شخص اس پوسٹ کو کم سے کم بیس بار شیئر کرے تاکہ قادیانیوں کی سازشوں کا پردہ فاش ھو جائے اس کے ساتھ ساتھ اپنے بچوں کو بھی اس کے بارے میں آگاہ کیجیے تاکہ آنے والے وقت میں وہ بھی ختم نبوت کے سپاہی بن کر قادیانیت کا منہ کالا کر سکے

آپ جتنا اس میں حصہ ڈالیں گے اللہ پاک آپ کو اتنا ہی جزا عطا فرمائے گا. ان شا اللہ تعالیٰ..

سورہ البقرۃ آیت نمبر 237وَ اِنۡ طَلَّقۡتُمُوۡہُنَّ مِنۡ قَبۡلِ اَنۡ تَمَسُّوۡہُنَّ وَ قَدۡ فَرَضۡتُمۡ لَہُنَّ فَرِیۡضَۃً...
12/04/2021

سورہ البقرۃ آیت نمبر 237
وَ اِنۡ طَلَّقۡتُمُوۡہُنَّ مِنۡ قَبۡلِ اَنۡ تَمَسُّوۡہُنَّ وَ قَدۡ فَرَضۡتُمۡ لَہُنَّ فَرِیۡضَۃً فَنِصۡفُ مَا فَرَضۡتُمۡ اِلَّاۤ اَنۡ یَّعۡفُوۡنَ اَوۡ یَعۡفُوَا الَّذِیۡ بِیَدِہٖ عُقۡدَۃُ النِّکَاحِ ؕ وَ اَنۡ تَعۡفُوۡۤا اَقۡرَبُ لِلتَّقۡوٰی ؕ وَ لَا تَنۡسَوُا الۡفَضۡلَ بَیۡنَکُمۡ ؕ اِنَّ اللّٰہَ بِمَا تَعۡمَلُوۡنَ بَصِیۡرٌ ﴿۲۳۷﴾
ترجمہ:
اور اگر طلاق دو ان کو ہاتھ لگانے سے پہلے اور ٹھہرا چکے تھے تم ان کے لئے مہر تو لازم ہو آدھا اس کا کہ تم مقرر کرچکے تھے مگر یہ کہ درگزر کریں عورتیں یا درگزر کرے وہ شخص کہ اسے اختیار میں ہے گرہ نکاح کی یعنی خاوند اور تم مرد درگزر کرو تو قریب ہے پرہیزگاری سے اور نہ بھلا دو احسان کرنا آپس میں بیشک اللہ جو کچھ تم کرتے ہو خوب دیکھتا ہے ف ١
تفسیر:
ف ١ اگر نکاح کے وقت مہر مقرر ہوچکا تھا اور ہاتھ لگانے سے پہلے طلاق دے دی تو آدھا مہر دینا لازم ہے مگر عورت یا مرد کہ جس کے اختیار میں ہے نکاح کا قائم رکھنا اور توڑنا اپنے حق سے درگزر کریں تو بہتر ہے عورت کی تو درگزر یہ کہ آدھا بھی معاف کر دے اور مرد کی درگزر یہ کہ جو مہر مقرر ہوا تھا حوالہ کر دے یا تمام مہر ادا کرچکا تھا تو آدھا نہ لوٹاوے بلکہ سب مہر چھوڑ دے پھر فرمایا کہ مرد درگزر کرے تو تقوی کے زیادہ مناسب ہے کیونکہ اللہ نے اس کو بڑائی دی اور مختار کیا نکاح باقی رکھنے کا اور طلاق دینے کا اور نفس نکاح سے تمام مہر لازم ہوجاتا ہے اور بدون ہاتھ لگائے طلاق دے کر زوج نصف مہر کو اپنے ذمہ سے ٹلاتا ہے یہ تقویٰ کے مناسب نہیں اور زوجہ کی طرف سے کسی قسم کی کوتاہی نہیں ہوئی جو کچھ کیا زوج نے کیا ان وجوہ سے زوج کو زیادہ مناسب ہے کہ درگزر کرے۔ فائدہ : طلاق کی مہر اور وطی کے لحاظ سے چار صورتیں ہوسکتی ہیں ایک تو یہ کہ نہ مہر ہو نہ وطی۔ دوسری یہ کہ مہر تو مقرر ہو مگر وطی کی نوبت نہ آئے ان دونوں صورتوں کا حکم دونوں آیتوں میں معلوم ہوچکا ہے۔ تیسری یہ مہر مقرر ہو اور وطی کی نوبت آوے اس میں جو مہر مقرر کیا ہے پورا دینا ہوگا یہ صورت کلام اللہ میں دوسرے موقع پر مذکور ہے۔ چوتھی یہ کہ مہر نہ ٹھہرایا تھا اور ہاتھ لگانے کے بعد طلاق دی اس میں مہر مثل پورا دینا پڑیگا۔ یعنی جو اس عورت کی قوم میں رواج ہے اور یہی چاروں صورتیں موت زوج میں نکلیں گی مگر موت کا حکم طلاق کے حکم سے جدا ہے اگر مہر مقرر نہ کیا تھا اور ہاتھ بھی نہیں لگایا تھا کہ زوج مر گیا یا ہاتھ لگانے کے بعد مرا ان دونوں صورتوں میں مہر مثل پورا لازم ہوگا، اگر مہر مقرر کیا اور ہاتھ لگایا یا ہاتھ نہ لگایا تو ان دونوں صورتوں میں جو مہر مقرر ہوا تھا وہ پورا دینا ہوگا۔

سورہ البقرۃ آیت نمبر 236لَا جُنَاحَ عَلَیۡکُمۡ  اِنۡ طَلَّقۡتُمُ النِّسَآءَ مَا لَمۡ تَمَسُّوۡہُنَّ اَوۡ تَفۡرِضُوۡا لَ...
21/03/2021

سورہ البقرۃ آیت نمبر 236
لَا جُنَاحَ عَلَیۡکُمۡ اِنۡ طَلَّقۡتُمُ النِّسَآءَ مَا لَمۡ تَمَسُّوۡہُنَّ اَوۡ تَفۡرِضُوۡا لَہُنَّ فَرِیۡضَۃً ۚۖ وَّ مَتِّعُوۡہُنَّ ۚ عَلَی الۡمُوۡسِعِ قَدَرُہٗ وَ عَلَی الۡمُقۡتِرِ قَدَرُہٗ ۚ مَتَاعًۢا بِالۡمَعۡرُوۡفِ ۚ حَقًّا عَلَی الۡمُحۡسِنِیۡنَ ﴿۲۳۶﴾
ترجمہ:
کچھ گناہ نہیں تم پر اگر طلاق دو تم عورتوں کو اس وقت کہ ان کو ہاتھ بھی نہ لگایا ہو اور نہ مقرر کیا ہو ان کے لئے کچھ مہر اور ان کو کچھ خرچ دو مقدور والے پر اس کے موافق ہے اور تنگی والے پر اس کے موافق جو خرچ کہ قاعدہ کے موافق ہے لازم ہے نیکی کرنے والوں پر ف ٥
تفسیر:
ف ٥ اگر نکاح کے وقت مہر کا ذکر نہ آیا اور بلا مہر ہی نکاح کرلیا تو بھی نکاح درست ہے مہر بعد میں مقرر ہو رہے گا لیکن اس صورت میں اگر ہاتھ لگانے سے پہلے یعنی مجامعت اور خلوت صحیحہ سے پہلے ہی طلاق دے دی تو مہر کچھ لازم نہ ہوگا لیکن زوج کو لازم ہے کہ اپنے پاس سے عورت کو کچھ دے دے کم سے کم یہی کہ تین کپڑے کرتہ، سربند، چادر اپنی حالت کے موافق اور خوشی سے دے دے۔

سورہ البقرۃ آیت نمبر 235وَ لَا جُنَاحَ عَلَیۡکُمۡ فِیۡمَا عَرَّضۡتُمۡ بِہٖ مِنۡ خِطۡبَۃِ النِّسَآءِ اَوۡ اَکۡنَنۡتُمۡ ف...
25/02/2021

سورہ البقرۃ آیت نمبر 235
وَ لَا جُنَاحَ عَلَیۡکُمۡ فِیۡمَا عَرَّضۡتُمۡ بِہٖ مِنۡ خِطۡبَۃِ النِّسَآءِ اَوۡ اَکۡنَنۡتُمۡ فِیۡۤ اَنۡفُسِکُمۡ ؕ عَلِمَ اللّٰہُ اَنَّکُمۡ سَتَذۡکُرُوۡنَہُنَّ وَ لٰکِنۡ لَّا تُوَاعِدُوۡہُنَّ سِرًّا اِلَّاۤ اَنۡ تَقُوۡلُوۡا قَوۡلًا مَّعۡرُوۡفًا ۬ؕ وَ لَا تَعۡزِمُوۡا عُقۡدَۃَ النِّکَاحِ حَتّٰی یَبۡلُغَ الۡکِتٰبُ اَجَلَہٗ ؕ وَ اعۡلَمُوۡۤا اَنَّ اللّٰہَ یَعۡلَمُ مَا فِیۡۤ اَنۡفُسِکُمۡ فَاحۡذَرُوۡہُ ۚ وَ اعۡلَمُوۡۤا اَنَّ اللّٰہَ غَفُوۡرٌ حَلِیۡمٌ ﴿۲۳۵﴾٪
ترجمہ:
اور کچھ گناہ نہیں تم پر اس میں کہ اشارہ میں کہو پیغام نکاح ان عورتوں کا یا پوشیدہ رکھو اپنے دل میں اللہ کو معلوم ہے کہ تم البتہ ان عورتوں کا ذکر کرو گے لیکن ان سے نکاح کا و عدہ نہ کر رکھو چھپ کر مگر یہی کہ کہہ دو کوئی بات رواج شریعت کے موافق اور نہ ارادہ کرو نکاح کا یہاں تک کہ پہنچ جاوے عدت مقررہ اپنی انتہا کو ف ٣ اور جان رکھو کہ اللہ کو معلوم ہے جو کچھ تمہارے دل میں ہے سو اس سے ڈرتے رہو اور جان رکھو کہ اللہ بخشنے والا اور تحمل کرنیوالا ہے ف ٤
تفسیر:
ف ٣ خلاصہ آیت کا یہ ہوا کہ عورت خاوند کے نکاح سے جدا ہوئی تو جب تک عدّت میں ہے تو کسی دوسری کو جائز نہیں کہ اس سے نکاح کرلے یا صاف وعدہ کرالے یا صاف پیغام بھیجے لیکن اگر دل میں نیت رکھے کہ بعد عدّت میں اس سے نکاح کروں گا یا اشارۃً اپنے مطلب کو اسے سنا دے تاکہ کوئی دوسرا اس سے پہلے پیام نہ دے بیٹھے مثلاً عورت کو سنا دے کہ تجھ کو ہر کوئی عزیز رکھے گا یا کہے کہ میرا ارادہ کہیں نکاح کرنے کا ہے تو کچھ گناہ نہیں مگر صاف پیغام ہرگز نہ دے۔ ف ٤ یعنی حق تعالیٰ تمہارے جی کی باتیں جانتا ہے سو ناجائز ارادہ سے بچتے رہو اور ناجائز ارادہ ہوگیا تو اس سے توبہ کرو، اللہ بخشنے والا ہے اور گنہگار پر عذاب نہ ہوا تو اس سے مطمئن نہ ہوجائے کیونکہ وہ حلیم ہے عقوبت میں جلدی نہیں فرماتا۔

سورہ البقرۃ آیت نمبر 234وَ الَّذِیۡنَ یُتَوَفَّوۡنَ مِنۡکُمۡ وَ یَذَرُوۡنَ اَزۡوَاجًا یَّتَرَبَّصۡنَ بِاَنۡفُسِہِنَّ اَر...
17/02/2021

سورہ البقرۃ آیت نمبر 234
وَ الَّذِیۡنَ یُتَوَفَّوۡنَ مِنۡکُمۡ وَ یَذَرُوۡنَ اَزۡوَاجًا یَّتَرَبَّصۡنَ بِاَنۡفُسِہِنَّ اَرۡبَعَۃَ اَشۡہُرٍ وَّ عَشۡرًا ۚ فَاِذَا بَلَغۡنَ اَجَلَہُنَّ فَلَا جُنَاحَ عَلَیۡکُمۡ فِیۡمَا فَعَلۡنَ فِیۡۤ اَنۡفُسِہِنَّ بِالۡمَعۡرُوۡفِ ؕ وَ اللّٰہُ بِمَا تَعۡمَلُوۡنَ خَبِیۡرٌ ﴿۲۳۴﴾
ترجمہ:
اور جو لوگ مر جاویں تم میں سے اور چھوڑ جاویں اپنی عورتیں تو چاہیے کہ وہ عورتیں انتظار میں رکھیں اپنے آپ کو چار مہینے اور دس دن ف ١ پھر جب پورا کر چکیں اپنی عدت کو تو تم پر کچھ گناہ نہیں اس بات میں کہ کریں وہ اپنے حق میں قاعدہ کے موافق ف ٢ اور اللہ کو تمہارے تمام کاموں کی خبر ہے
تفسیر:
ف ١ پہلے گزر چکا ہے کہ طلاق کی عدّت میں تین حیض انتظار کرے اب فرمایا کہ موت کی عدّت میں چار مہینے دس دن انتظار کرے سو اس مُدّت میں اگر معلوم ہوگیا کہ عورت کو حمل نہیں تو عورت کو نکاح کی اجازت ہوگی ورنہ وضع حمل کے بعد اجازت ہوگی اس کی تشریح سورۃ طلاق میں آئے گی حقیقت میں تین حیض یا چار مہینے دس دن حمل کے انتظار اور اس کے دریافت کرنے کے لئے مقرر فرمائے۔ ف ٢ جب بیوہ عورتیں اپنی عدّت پوری کرلیں یعنی غیر حاملہ چار ماہ دس روز اور حاملہ مدت حمل تو ان کو دستور شریعت کے موافق نکاح کرلینے میں کچھ گناہ نہیں اور زینت اور خوشبو سب حلال ہیں۔

سورہ البقرۃ آیت نمبر 233وَ الۡوَالِدٰتُ یُرۡضِعۡنَ اَوۡلَادَہُنَّ حَوۡلَیۡنِ کَامِلَیۡنِ لِمَنۡ اَرَادَ  اَنۡ یُّتِمَّ ا...
30/01/2021

سورہ البقرۃ آیت نمبر 233
وَ الۡوَالِدٰتُ یُرۡضِعۡنَ اَوۡلَادَہُنَّ حَوۡلَیۡنِ کَامِلَیۡنِ لِمَنۡ اَرَادَ اَنۡ یُّتِمَّ الرَّضَاعَۃَ ؕ وَ عَلَی الۡمَوۡلُوۡدِ لَہٗ رِزۡقُہُنَّ وَ کِسۡوَتُہُنَّ بِالۡمَعۡرُوۡفِ ؕ لَا تُکَلَّفُ نَفۡسٌ اِلَّا وُسۡعَہَا ۚ لَا تُضَآرَّ وَالِدَۃٌۢ بِوَلَدِہَا وَ لَا مَوۡلُوۡدٌ لَّہٗ بِوَلَدِہٖ ٭ وَ عَلَی الۡوَارِثِ مِثۡلُ ذٰلِکَ ۚ فَاِنۡ اَرَادَا فِصَالًا عَنۡ تَرَاضٍ مِّنۡہُمَا وَ تَشَاوُرٍ فَلَا جُنَاحَ عَلَیۡہِمَا ؕ وَ اِنۡ اَرَدۡتُّمۡ اَنۡ تَسۡتَرۡضِعُوۡۤا اَوۡلَادَکُمۡ فَلَا جُنَاحَ عَلَیۡکُمۡ اِذَا سَلَّمۡتُمۡ مَّاۤ اٰتَیۡتُمۡ بِالۡمَعۡرُوۡفِ ؕ وَ اتَّقُوا اللّٰہَ وَ اعۡلَمُوۡۤا اَنَّ اللّٰہَ بِمَا تَعۡمَلُوۡنَ بَصِیۡرٌ ﴿۲۳۳﴾
ترجمہ:
اور بچے والی عورتیں دودھ پلاویں اپنے بچوں کو دو برس پورے جو کوئی چاہیے کہ پوری کرے دودھ کی مدت ف ٣ اور لڑکے والے یعنی باپ پر ہے کھانا اور کپڑا ان عورتوں کا موافق دستور کے تکلیف نہیں دی جاتی کسی کو مگر اس کی گنجائش کے موافق نہ نقصان دیا جاوے ماں کو اس کے بچہ کی وجہ سے اور نہ اس کو کہ جس کا وہ بچہ ہے یعنی باپ کو اس کے بچہ کی وجہ سے ف ٤ اور وارثوں پر بھی یہی لازم ہے ف ٥ پھر اگر ماں باپ چاہیں کہ دودھ چھڑا لیں یعنی دو برس کے اندر ہی اپنی رضا اور مشورہ سے تو ان پر کچھ گناہ نہیں ف ٦ اور اگر تم لوگ چاہو کہ دودھ پلواؤ کسی دایہ سے اپنی اولاد کو تو بھی تم پر کچھ گناہ نہیں جب کہ حوالہ کر دو جو تم نے دینا ٹھہرایا تھا موافق دستور کے ف ٧ اور ڈرو اللہ سے اور جان رکھو کہ اللہ تمہارے سب کاموں کو خوب دیکھتا ہے
تفسیر:
ف ٣ یعنی ماں کو حکم ہے کہ اپنے بچہ کو دو برس تک دودھ پلائے اور یہ مدت اس کے لئے ہے جو ماں باپ بچہ کے دودھ پینے کی مدت کو پورا کرنا چاہیں ورنہ اس میں کمی بھی جائز ہے جیسا آیت کے اخیر میں آتا ہے اور اس حکم میں وہ مائیں بھی داخل ہیں جن کا نکاح باقی ہے اور وہ بھی جن کو طلاق مل چکی ہو یا ان کی عدّت بھی گزر چکی ہو ہاں اتنا فرق ہوگا کہ کھانا کپڑا منکوحہ اور معتدہ کو تو دینا زوج کو ہر حال میں لازم ہے دودھ پلائے یا نہ پلائے اور عدت ختم ہوچکے گی تو پھر صرف دودھ پلانے کی وجہ سے دینا ہوگا اور اس آیت سے یہ معلوم ہوا کہ دودھ کی مدت کو جس ماں سے پورا کرانا چاہیں یا جس صورت میں باپ سے دودھ پلانے کی اجرت ماں کو دلوانا چاہیں تو اس کی انتہاء ٢ دو برس کامل ہیں۔ یہ معلوم نہیں ہوا کہ علی العموم دودھ پلانے کی مدت دو برس سے زیادہ نہیں۔ ف ٤ یعنی باپ کو بچہ کی ماں کو کھانا کپڑا ہر حال میں دینا پڑے گا۔ اوّل صورت میں تو اس لئے کہ وہ اس کے نکاح میں ہے، دوسری صورت میں عدّت میں ہے اور تیسری صورت میں دودھ پلانے کی اجرت دینی ہوگی اور بچہ کے ماں باپ بچہ کی وجہ سے ایک دوسرے کو تکلیف نہ دیں مثلا ماں بلاوجہ دودھ پلانے سے انکار کرے یا باپ بلا سبب ماں سے بچہ جدا کر کے کسی اور سے دودھ پلوائے یا کھانے کپڑے میں تنگی کرے۔ ف ٥ یعنی اگر باپ مرجاوے تو بچہ کے وارثوں پر بھی یہی لازم ہے کہ دودھ پلانے کی مدت میں اس کی ماں کے کھانے کپڑے کا خرچ اٹھائیں اور تکلیف نہ پہنچائیں اور وارث سے مراد وہ وارث ہے جو محرم بھی ہو۔ ف ٦ یعنی اگر ماں باپ کسی مصلحت کی وجہ سے دو سال کے اندر ہی بچہ کی مصلحت کا لحاظ کر کے باہمی مشورہ اور رضامندی سے دودھ چھڑانا چاہیں تو اس میں گناہ نہیں، مثلا ماں کا دودھ اچھّا نہ ہو۔ ف ٧ یعنی اے مردو اگر تم کسی ضرورت و مصلحت سے ماں کے سوا کسی دوسری عورت سے دودھ پلوانا چاہو تو اس میں بھی گناہ نہیں مگر اس کی وجہ سے ماں کا کچھ حق نہ کاٹ رکھے بلکہ دستور کے موافق جو ماں کو دینا ٹھہرایا تھا وہ دے دے اور یہ مطلب بھی ہوسکتا ہے کہ دودھ پلانے والی کا حق نہ کاٹے۔

سورہ البقرۃ آیت نمبر 232وَ اِذَا طَلَّقۡتُمُ النِّسَآءَ فَبَلَغۡنَ اَجَلَہُنَّ فَلَا تَعۡضُلُوۡہُنَّ اَنۡ یَّنۡکِحۡنَ ا...
19/01/2021

سورہ البقرۃ آیت نمبر 232
وَ اِذَا طَلَّقۡتُمُ النِّسَآءَ فَبَلَغۡنَ اَجَلَہُنَّ فَلَا تَعۡضُلُوۡہُنَّ اَنۡ یَّنۡکِحۡنَ اَزۡوَاجَہُنَّ اِذَا تَرَاضَوۡا بَیۡنَہُمۡ بِالۡمَعۡرُوۡفِ ؕ ذٰلِکَ یُوۡعَظُ بِہٖ مَنۡ کَانَ مِنۡکُمۡ یُؤۡمِنُ بِاللّٰہِ وَ الۡیَوۡمِ الۡاٰخِرِ ؕ ذٰلِکُمۡ اَزۡکٰی لَکُمۡ وَ اَطۡہَرُ ؕ وَ اللّٰہُ یَعۡلَمُ وَ اَنۡتُمۡ لَا تَعۡلَمُوۡنَ ﴿۲۳۲﴾
ترجمہ:
اور جب طلاق دی تم نے عورتوں کو پھر پورا کر چکیں اپنی عدت کو تو اب نہ روکو ان کو اس سے کہ نکاح کرلیں اپنے انہی خاوندوں سے جب کہ راضی ہوجاویں آپس میں موافق دستور کے ف ٦ یہ نصیحت اس کو کی جاتی ہے جو کہ تم میں سے ایمان رکھتا ہے اللہ پر اور قیامت کے دن پر ف ١ اس میں تمہارے واسطے بڑی ستھرائی ہے اور بہت پاکیزگی اور اللہ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے ف ٢
تفسیر:
ف ٦ ایک عورت کو اس کے خاوند نے ایک یا دو طلاق دی اور پھر عدت میں رجعت بھی نہ کی جب عدت ختم ہوچکی تو دوسرے لوگوں کے ساتھ زوج اول نے بھی نکاح کا پیغام دیا عورت بھی اس پر راضی تھی مگر عورت کے بھائی کو غصہ آیا اور نکاح کو روک دیا اس پر یہ حکم اترا کہ عورت کی خوشنودی اور بہبودی کو ملحوظ رکھو اسی کے موافق نکاح ہونا چاہیے اپنے کسی خیال اور ناخوشی کو دخل مت دو اور یہ خطاب عام ہے نکاح سے روکنے والوں کو سب کو خواہ زوج اول جس نے کہ طلاق دی ہے وہ دوسری جگہ عورت کو نکاح کرنے سے روکے یا عورت کے ولی اور وارث عورت کو پہلے خاوند سے یا کسی دوسری جگہ نکاح کرنے سے مانع ہوں سب کو روکنے سے ممانعت آگئی، ہاں اگر خلاف قاعدہ کوئی بات ہو مثلا غیر کفو میں عورت نکاح کرنے لگے یا پہلے خاوند کی عدت کے اندر کسی دوسرے سے نکاح کرنا چاہے تو بیشک ایسے نکاح سے روکنے کا حق ہے بالمعروف فرمانے کا یہی مطلب ہے۔ ف ١ یعنی حکم جو مذکور ہوئے ان سے اہل ایمان کو نصیحت دی جاتی ہے کیونکہ اس نصیحت سے وہی منتفع ہوتے ہیں اور یوں تو نصیحت سبھی کے لئے ہے کسی کی خصوصیت نہیں اور مومنین کے خاص کرنے سے دوسروں پر تہدید اور ان کی تحقیر بھی مفہوم ہوتی ہے یعنی جو لوگ ان حکموں پر عمل نہیں کرتے گو یا ان کو اللہ اور یوم آخرت پر ایمان ہی نہیں۔ ف ٢ یعنی عورت کو نکاح سے نہ روکنے اور اس کے نکاح ہوجانے میں وہ پاکیزگی ہے جو نکاح سے روکنے میں ہرگز نہیں اور عورت جب کہ پہلے خاوند کی طرف راغب ہو تو اسی کے ساتھ نکاح ہوجانے میں وہ پاکیزگی ہے کہ دوسرے کے ساتھ نکاح کرنے میں ہرگز نہیں اللہ تعالیٰ ان کے دلوں کی باتوں کو اور نفع نقصان آئندہ کو خوب جانتا ہے اور تم نہیں جانتے۔

سورہ البقرۃ آیت نمبر 231وَ اِذَا طَلَّقۡتُمُ النِّسَآءَ فَبَلَغۡنَ اَجَلَہُنَّ فَاَمۡسِکُوۡہُنَّ بِمَعۡرُوۡفٍ اَوۡ سَرّ...
13/01/2021

سورہ البقرۃ آیت نمبر 231
وَ اِذَا طَلَّقۡتُمُ النِّسَآءَ فَبَلَغۡنَ اَجَلَہُنَّ فَاَمۡسِکُوۡہُنَّ بِمَعۡرُوۡفٍ اَوۡ سَرِّحُوۡہُنَّ بِمَعۡرُوۡفٍ ۪ وَ لَا تُمۡسِکُوۡہُنَّ ضِرَارًا لِّتَعۡتَدُوۡا ۚ وَ مَنۡ یَّفۡعَلۡ ذٰلِکَ فَقَدۡ ظَلَمَ نَفۡسَہٗ ؕ وَ لَا تَتَّخِذُوۡۤا اٰیٰتِ اللّٰہِ ہُزُوًا ۫ وَّ اذۡکُرُوۡا نِعۡمَتَ اللّٰہِ عَلَیۡکُمۡ وَ مَاۤ اَنۡزَلَ عَلَیۡکُمۡ مِّنَ الۡکِتٰبِ وَ الۡحِکۡمَۃِ یَعِظُکُمۡ بِہٖ ؕ وَ اتَّقُوا اللّٰہَ وَ اعۡلَمُوۡۤا اَنَّ اللّٰہَ بِکُلِّ شَیۡءٍ عَلِیۡمٌ ﴿۲۳۱﴾٪
ترجمہ:
اور جب طلاق دی تم نے عورتوں کو پھر پہنچیں اپنی عدت تک ف ٣ تو رکھ لو ان کو موافق دستور کے یا چھوڑ دو ان کو بھلی طرح سے اور نہ روکے رکھو ان کو ستانے کے لئے تاکہ ان پر زیادتی کرو ف ٤ اور جو ایسا کرے گا وہ بیشک اپنا ہی نقصان کرے گا اور مت ٹھہراؤ اللہ کے احکام کو ہنسی اور یاد کرو اللہ کا احسان جو تم پر ہے اور اسکو کہ جو اتاری تم پر کتاب اور علم کی باتیں کہ تم کو نصیحت کرتا ہے اس کے ساتھ اور ڈرتے رہو اللہ سے اور جان رکھو کہ اللہ سب کچھ جانتا ہے ف ٥
تفسیر:
ف ٣ یعنی عدّت ختم ہونے کو آئی۔ ف ٤ یعنی عدت کے ختم ہونے تک خاوند کو اختیار ہے کہ اس عورت کو موافقت اور اتحاد کے ساتھ پھر ملا لے یا خوبی اور رضامندی کے ساتھ بالکل چھوڑ دے یہ ہرگز نہیں کہ قید میں رکھ کر اس کو ستانے کے قصد سے رجعت کرے جیسا کہ بعض اشخاص کیا کرتے تھے۔ فائدہ : آیت سابقہ یعنی الطلاق مرّتان الخ میں یہ بتلایا تھا کہ دو طلاق تک زوج کو اختیار ہے کہ عورت کو عمدگی سے پھر ملا لے یا بالکل چھوڑ دے اب اس آیت میں یہ ارشاد ہے کہ یہ اختیار صرف عدت تک ہے عدّت کے بعد زوج کو اختیار مذکور حاصل نہ ہوگا اس لئے کوئی تکرار کا شبہ نہ کرے۔ ف ٥ نکاح طلاق ایلاء خلع رجعت حلالہ وغیرہ میں بڑی حکمتیں اور مصلحتیں ہیں ان میں حیلے کرنے اور بیہودہ اغراض کو دخل دینا مثلا کوئی رجعت کرلے اور اس سے مقصود عورت کو تنگ کرنا ہے تو گویا اللہ کے احکام کے ساتھ ٹھٹھے بازی ٹھہری نعوذ باللہ من ذٰلک اللہ کو سب کچھ روشن ہے ایسے حیلوں سے بجز مضرت اور کیا حاصل ہوسکتا ہے۔

سورہ البقرۃ آیت نمبر 230فَاِنۡ طَلَّقَہَا فَلَا تَحِلُّ لَہٗ مِنۡۢ بَعۡدُ حَتّٰی تَنۡکِحَ زَوۡجًا غَیۡرَہٗ ؕ فَاِنۡ طَلّ...
23/12/2020

سورہ البقرۃ آیت نمبر 230
فَاِنۡ طَلَّقَہَا فَلَا تَحِلُّ لَہٗ مِنۡۢ بَعۡدُ حَتّٰی تَنۡکِحَ زَوۡجًا غَیۡرَہٗ ؕ فَاِنۡ طَلَّقَہَا فَلَا جُنَاحَ عَلَیۡہِمَاۤ اَنۡ یَّتَرَاجَعَاۤ اِنۡ ظَنَّاۤ اَنۡ یُّقِیۡمَا حُدُوۡدَ اللّٰہِ ؕ وَ تِلۡکَ حُدُوۡدُ اللّٰہِ یُبَیِّنُہَا لِقَوۡمٍ یَّعۡلَمُوۡنَ ﴿۲۳۰﴾
ترجمہ:
پھر اگر اس عورت کو طلاق دی یعنی تیسری بار تو اب حلال نہیں اسکو وہ عورت اسکے بعد جب تک نکاح نہ کرے کسی خاوند سے اس کے سوا پھر اگر طلاق دے دے دوسرا خاوند تو کچھ گناہ نہیں ان دونوں پر کہ پھر باہم مل جاویں اگر خیال کریں کہ قائم رکھیں گے اللہ کا حکم اور یہ حدیں باندھی ہوئی ہیں اللہ بیان فرماتا ہے ان کو واسطے جاننے والوں کے ف ٢
تفسیر:
ف ٢ یعنی اگر زوج اپنی عورت کو تیسری بار طلاق دیگا تو پھر عورت اس کے لئے حلال نہ ہوگی تاوقتیکہ وہ عورت دوسرے شخص سے نکاح نہ کرلے اور دوسرا خاوند اس سے صحبت کر کے اپنی خوشی سے طلاق نہ دیوے اس کی عدّت پوری کر کے پھر زوج اوّل سے نکاح جدید ہوسکتا ہے اس کو حلالہ کہتے ہیں اور حلالہ کے بعد زوج اول کے ساتھ نکاح ہونا جب ہی ہے کہ ان کو حکم خداوندی کے قائم رکھنے یعنی ایک دوسرے کے حقوق ادا کرنے کا خیال اور اس پر اعتماد ہو ورنہ ضرور نزاع باہمی اور اتلاف حقوق کی نوبت آئے گی اور گناہ میں مبتلا ہوں گے۔

سورہ البقرۃ آیت نمبر 229اَلطَّلَاقُ مَرَّتٰنِ۪ فَاِمۡسَاکٌۢ بِمَعۡرُوۡفٍ اَوۡ تَسۡرِیۡحٌۢ بِاِحۡسَانٍ ؕ وَ لَا  یَحِلُّ ...
20/12/2020

سورہ البقرۃ آیت نمبر 229
اَلطَّلَاقُ مَرَّتٰنِ۪ فَاِمۡسَاکٌۢ بِمَعۡرُوۡفٍ اَوۡ تَسۡرِیۡحٌۢ بِاِحۡسَانٍ ؕ وَ لَا یَحِلُّ لَکُمۡ اَنۡ تَاۡخُذُوۡا مِمَّاۤ اٰتَیۡتُمُوۡہُنَّ شَیۡئًا اِلَّاۤ اَنۡ یَّخَافَاۤ اَلَّا یُقِیۡمَا حُدُوۡدَ اللّٰہِ ؕ فَاِنۡ خِفۡتُمۡ اَلَّا یُقِیۡمَا حُدُوۡدَ اللّٰہِ ۙ فَلَا جُنَاحَ عَلَیۡہِمَا فِیۡمَا افۡتَدَتۡ بِہٖ ؕ تِلۡکَ حُدُوۡدُ اللّٰہِ فَلَا تَعۡتَدُوۡہَا ۚ وَ مَنۡ یَّتَعَدَّ حُدُوۡدَ اللّٰہِ فَاُولٰٓئِکَ ہُمُ الظّٰلِمُوۡنَ ۲۲۹
ترجمہ:
طلاق رجعی ہے دو بار تک اس کے بعد رکھ لینا موافق دستور کے یا چھوڑ دینا بھلی طرح سے ف ٥ اور تم کو روا نہیں کہ لے لو کچھ اپنا دیا ہوا عورتوں سے مگر جب کہ خاوند عورت دونوں ڈریں اس بات سے کہ قائم نہ رکھ سکیں گے حکم اللہ ف ٦ پھر اگر تم لوگ ڈرو اس بات سے کہ وہ دونوں قائم نہ رکھ سکیں گے اللہ کا حکم تو کچھ گناہ نہیں دونوں پر اس میں کہ عورت بدلہ دیکر چھوٹ جاوے ف ٧ یہ اللہ کی باندھی ہوئی حدیں ہیں سو ان سے آگے مت بڑھو اور جو کوئی بڑھ چلے اللہ کی باندھی ہوئی حدوں سے سو وہی لوگ ہیں ظالم ف ١
تفسیر:
ف ٥ اسلام سے پہلے دستور تھا کہ دس بیس جتنی بار چاہتے زوجہ کو طلاق دیتے مگر عدت کے ختم ہونے سے پہلے رجعت کرلیتے پھر جب چاہتے طلاق دیتے اور رجعت کرلیتے اور اس صورت سے بعض شخص عورتوں کو اسی طرح بہت ستاتے اس واسطے یہ آیت اتری کہ طلاق جس میں رجعت ہو سکے کل دو بار ہے ایک یا دو طلاق تک تو اختیار دیا گیا کہ عدت کے اندر مرد چاہے تو عورت کو پھر دستور کے موافق رکھ لے یا بھلی طرح سے چھوڑ دے پھر بعد عدت کے رجعت باقی نہیں رہتی ہاں اگر دونوں راضی ہوں تو دوبارہ نکاح کرسکتے ہیں اور اگر تیسری بار طلاق دے گا تو پھر ان میں نکاح بھی درست نہیں ہوگا جب تک دوسرا خاوند اس سے نکاح کر کے صحبت نہ کر لیوے۔ فائدہ امساک بمعروف اور تسریح باحسان سے غرض یہ ہے کہ رجعت کرے تو موافقت اور حسن معاشرت کے ساتھ رہے عورت کو قید میں رکھنا اور ستانا مقصود نہ ہو جیسا کہ ان میں دستور تھا ورنہ سہولت اور عمدگی کے ساتھ اس کو رخصت کرے۔ ف ٦ یعنی مردوں کو یہ روا نہیں کہ عورتوں کو جو مہر دیا ہے اس کو طلاق کے بدلہ میں واپس لینے لگیں البتہ یہ جب روا ہے کہ ناچاری ہو اور کسی طرح دونوں میں موافقت نہ آئے اور ان کو اس بات کا اندیشہ ہو کہ بوجہ شدت مخالفت ہم احکام خداوندی کی پابندی معاشرت باہمی میں نہ کرسکیں گے اور مرد کی طرف سے ادائے حقوق زوجہ میں قصور بھی نہ ہو ورنہ مال لینا زوج کو حرام ہے۔ ف ٧ یعنی اے مسلمانو اگر تم کو یہ ڈر ہو کہ خاوند اور بیوی میں ایسی بیزاری ہے کہ ان کی گزران موافقت سے نہ ہوگی تو پھر ان دونوں پر کچھ گناہ نہیں کہ عورت مال دے کر اپنے آپ کو نکاح سے چھڑا لے اور مرد وہ مال لے لے اس کو خلع کہتے ہیں اور جب اس ضرورت کی حالت میں زوجین کو خلع کرنا درست ہوا تو سب مسلمانوں کو اس میں سعی کرنی ضرور درست ہوگی۔ فائدہ : ایک عورت آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں آئی اور عرض کیا کہ میں اپنے خاوند سے ناخوش ہوں اس کے یہاں رہنا نہیں چاہتی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تحقیق کیا تو عورت نے کہا کہ وہ میرے حقوق میں کوتاہی نہیں کرتا اور نہ اس کے اخلاق و تدین پر مجھ کو اعتراض ہے لیکن مجھ کو اس سے منافرت طبعی ہے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عورت سے مہر واپس کرا دیا اور زوج سے طلاق دلوا دی اس پر یہ آیت اتری۔ ف ١ یہ سب احکام مذکورہ یعنی طلاق اور رجعت اور خلع حدود اور قواعد مقرر فرمودہ حق تعالیٰ ہیں ان کی پوری پابندی لازم ہے کسی قسم کا خلاف اور تغیر اور کوتاہی ان میں نہ کرنی چاہیئے۔

Address


Alerts

Be the first to know and let us send you an email when لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ:

Videos

Shortcuts

  • Address
  • Telephone
  • Alerts
  • Contact The Business
  • Videos
  • Claim ownership or report listing
  • Want your business to be the top-listed Media Company?

Share