Mehrgarh News Network

  • Home
  • Mehrgarh News Network

Mehrgarh News Network Pakistan ki awaz

امریکی حکومت کی جانب سے بلوچستان کے تاریخی وثقافتی ورثے کی حفاظت کے لئے 3لاکھ 20 ہزار ڈالرز فنڈ کی فراہمی  تاریخی وثقافت...
23/01/2024

امریکی حکومت کی جانب سے بلوچستان کے تاریخی وثقافتی ورثے کی حفاظت کے لئے 3لاکھ 20 ہزار ڈالرز فنڈ کی فراہمی
تاریخی وثقافتی ورثے کے بحالی منصوبے کا آغازامریکی سفیر ڈونلڈ بلوم اورنگران وزیر اعلیٰ بلوچستان علی مردان خان ڈومکی نے کیا
منصوبہ مہرگڑھ تہذیب کے نیئولیتھک دور کے آثار،تاریخی نوادرات کی حفاظت کے لئے ہے
منصوبے میں کوئٹہ میں قائم مہرگڑھ میوزیم آف بلوچستان کی بہتری بھِی شامل ہے
یہ کوشش امریکہ کی بلوچستان کے ثقافتی ورثے کو اہمیت دینے کا عکاس ہے،امریکی سفیر
پاکستان بھر میں ثقافتی ورثہ سے متعلق 33 منصوبوں پر 80 لاکھ ڈالر سے زائد فنڈز خرچ کیئے گئے ہیں،ڈونلڈ بلوم
منصوبے کی افتتاحی تقریب میں امریکی قونصل جنرل برائے کراچی کانریڈ ٹربل بھی شریک تھے ۔
مہرگڑھ کے نوادرات نیو یارک کے میٹروپولیٹن میوزیم آف آرٹ میں نمائش کے لئے رکھے گئے ہیں نواردات پیرس کے میوسی گیمے میوزیم میں بھِی نمائش کے لیئے رکھے گئے ہیں

14/01/2024

#الیکشن کمیشن نے بلوچستان میں قومی و صوبائی اسمبلی کے امیدواروں کی فہرست جاری کردی

بلوچستان سے عام انتخابات میں حصہ لینے والے 1728 امیدواروں کی فہرست الیکشن کمیشن آف پاکستان نے جاری کردی، قومی اسمبلی کی 16جنرل نشستوں پر 442 جبکہ بلوچستان اسمبلی کے 51 حلقوں میں 1286 امیدوار انتخابات میں حصہ لیں گے، قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 255 اور این اے 263 پر سب سے زیادہ 46،46 جبکہ بلوچستان اسمبلی کے حلقہ پی بی 42 کوئٹہ سے 63 امیدوار میدان میں اتریں گے۔الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے جاری کی فہرست کے مطابق قومی اسمبلی کی نشستوں پر انتخابات میں حصہ لینے والوں کی کل تعداد 442 ہے جن میں سے 14خواتین جبکہ 428 مرد شامل ہیں ، فہرست کے مطابق این اے 251 شیرانی کم ژوب کم قلعہ سیف اللہ پر 17، این اے 252 موسیٰ خیل کم بارکھان کم لورالائی کم دکی پر 37، این اے 253 زیارت کم ہرنائی کم سبی کم کوہلو کم ڈیرہ بگٹی پر 30، این اے 254 جھل مگسی کم کچھی کم نصیر آباد پر 27، این اے 255 صحبت پورکم جعفر آباد کم اوستہ محمدکم نصیر آباد پر 46، این اے 256 خضدار پر 15،این اے257 حب کم لسبیلہ کم آواران پر 18،این اے 258 پنجگور کم کیچ پر 18،این اے 259 کیچ کم گوادر پر 20،این اے 260 چاغی کم نوشکی کم خاران کم واشک پر 25، این اے 261 سوراب کم قلات کم مستونگ پر 27، این اے 262 کوئٹہ I پر 38،این اے 263 کوئٹہ IIپر 46، این اے 264 کوئٹہ III پر 35، این اے 265 پشین پر 23 جبکہ این اے 266 چمن کم قلعہ عبد اللہ پر 20 امیدوار حصہ لے رہے ہیں ۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان کی فہرست کے مطابق بلوچستان اسمبلی کی 51 جنرل نشستوں پر جانچ پڑتال ، کاغذات نامزدگی واپس لینے کے بعد 38 خواتین اور 1248 مردوں سمیت 1286 امیدوار حصہ لے رہے ہیں ۔فہرست کے مطابق بلوچستان اسمبلی کے حلقہ پی بی 1 شیرانی کم ژوب پر 28، پی بی 2 ژوب پر 29، پی بی 3 قلعہ سیف اللہ پر 20، پی بی 4 موسیٰ خیل کم بارکھان پر 29،پی بی 5 لورالائی پر 31، پی بی 6 دکی پر 42، پی بی 7 زیارت کم ہرنائی پر 32، پی بی 8 سبی پر 24، پی بی 9 کوہلو پر 31، پی بی 10 ڈیرہ بگٹی پر 15، پی بی 11 جھل مگسی پر 12،پی بی 12 کچھی پر 28، پی بی 13 نصیر آباد I پر 33، پی بی 14 نصیر آباد II پر 26، پی بی 15 صحبت پور پر 21، پی بی 16 جعفر آباد پر 33، پی بی 17 اوستہ محمد پر 25، پی بی 18 خضدار I پر 14،پی بی 19 خضدار II پر 19، پی بی 20 خضدار II I پر 10،پی بی 21 حب پر 20، پی بی 22 لسبیلہ پر 17،پی بی 23 آواران پر 9، پی بی 24 گوادر پر 15،پی بی 25 کیچI پر 16،پی بی 26 کیچII پر 15،پی بی 27کیچIII پر 20، پی بی 28 کیچIV پر 16، پی بی 29 پنجگورI پر 11، پی بی 30 پنجگور I I پر 9،پی بی 31 واشک پر 19، پی بی 32 چاغی پر 22، پی بی 33 خاران پر 20،پی بی 34 نوشکی پر 19، پی بی 35 سوراب میں 16، پی بی 36 قلات میں 37، پی بی 37 مستونگ میں 21، پی بی 38 کوئٹہ I میں 26، پی بی 39 کوئٹہ II میں 43، پی بی 40 کوئٹہ III میں 38، پی بی 41 کوئٹہ IV میں 45، پی بی 42 کوئٹہ V میں 63، پی بی 43 کوئٹہ VI میں 49، پی بی 44 کوئٹہ VII میں 25، پی بی 45 کوئٹہ VIII میں 35، پی بی 46 کوئٹہIX پر 36، پی بی 47 پشینI پر 23، پی بی 48 پشین II پر 26، پی بی 49 پشینIII میں 22، پی بی 50 قلعہ عبداللہ میں 23 جبکہ پی بی 51چمن کی نشست پر 29امیدوار حصہ لے رہے ہیں ۔الیکشن کمیشن نے بلوچستان میں قومی و صوبائی اسمبلی کے امیدواروں کی فہرست جاری کردی

بلوچستان سے عام انتخابات میں حصہ لینے والے 1728 امیدواروں کی فہرست الیکشن کمیشن آف پاکستان نے جاری کردی، قومی اسمبلی کی 16جنرل نشستوں پر 442 جبکہ بلوچستان اسمبلی کے 51 حلقوں میں 1286 امیدوار انتخابات میں حصہ لیں گے، قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 255 اور این اے 263 پر سب سے زیادہ 46،46 جبکہ بلوچستان اسمبلی کے حلقہ پی بی 42 کوئٹہ سے 63 امیدوار میدان میں اتریں گے۔الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے جاری کی فہرست کے مطابق قومی اسمبلی کی نشستوں پر انتخابات میں حصہ لینے والوں کی کل تعداد 442 ہے جن میں سے 14خواتین جبکہ 428 مرد شامل ہیں ، فہرست کے مطابق این اے 251 شیرانی کم ژوب کم قلعہ سیف اللہ پر 17، این اے 252 موسیٰ خیل کم بارکھان کم لورالائی کم دکی پر 37، این اے 253 زیارت کم ہرنائی کم سبی کم کوہلو کم ڈیرہ بگٹی پر 30، این اے 254 جھل مگسی کم کچھی کم نصیر آباد پر 27، این اے 255 صحبت پورکم جعفر آباد کم اوستہ محمدکم نصیر آباد پر 46، این اے 256 خضدار پر 15،این اے257 حب کم لسبیلہ کم آواران پر 18،این اے 258 پنجگور کم کیچ پر 18،این اے 259 کیچ کم گوادر پر 20،این اے 260 چاغی کم نوشکی کم خاران کم واشک پر 25، این اے 261 سوراب کم قلات کم مستونگ پر 27، این اے 262 کوئٹہ I پر 38،این اے 263 کوئٹہ IIپر 46، این اے 264 کوئٹہ III پر 35، این اے 265 پشین پر 23 جبکہ این اے 266 چمن کم قلعہ عبد اللہ پر 20 امیدوار حصہ لے رہے ہیں ۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان کی فہرست کے مطابق بلوچستان اسمبلی کی 51 جنرل نشستوں پر جانچ پڑتال ، کاغذات نامزدگی واپس لینے کے بعد 38 خواتین اور 1248 مردوں سمیت 1286 امیدوار حصہ لے رہے ہیں ۔فہرست کے مطابق بلوچستان اسمبلی کے حلقہ پی بی 1 شیرانی کم ژوب پر 28، پی بی 2 ژوب پر 29، پی بی 3 قلعہ سیف اللہ پر 20، پی بی 4 موسیٰ خیل کم بارکھان پر 29،پی بی 5 لورالائی پر 31، پی بی 6 دکی پر 42، پی بی 7 زیارت کم ہرنائی پر 32، پی بی 8 سبی پر 24، پی بی 9 کوہلو پر 31، پی بی 10 ڈیرہ بگٹی پر 15، پی بی 11 جھل مگسی پر 12،پی بی 12 کچھی پر 28، پی بی 13 نصیر آباد I پر 33، پی بی 14 نصیر آباد II پر 26، پی بی 15 صحبت پور پر 21، پی بی 16 جعفر آباد پر 33، پی بی 17 اوستہ محمد پر 25، پی بی 18 خضدار I پر 14،پی بی 19 خضدار II پر 19، پی بی 20 خضدار II I پر 10،پی بی 21 حب پر 20، پی بی 22 لسبیلہ پر 17،پی بی 23 آواران پر 9، پی بی 24 گوادر پر 15،پی بی 25 کیچI پر 16،پی بی 26 کیچII پر 15،پی بی 27کیچIII پر 20، پی بی 28 کیچIV پر 16، پی بی 29 پنجگورI پر 11، پی بی 30 پنجگور I I پر 9،پی بی 31 واشک پر 19، پی بی 32 چاغی پر 22، پی بی 33 خاران پر 20،پی بی 34 نوشکی پر 19، پی بی 35 سوراب میں 16، پی بی 36 قلات میں 37، پی بی 37 مستونگ میں 21، پی بی 38 کوئٹہ I میں 26، پی بی 39 کوئٹہ II میں 43، پی بی 40 کوئٹہ III میں 38، پی بی 41 کوئٹہ IV میں 45، پی بی 42 کوئٹہ V میں 63، پی بی 43 کوئٹہ VI میں 49، پی بی 44 کوئٹہ VII میں 25، پی بی 45 کوئٹہ VIII میں 35، پی بی 46 کوئٹہIX پر 36، پی بی 47 پشینI پر 23، پی بی 48 پشین II پر 26، پی بی 49 پشینIII میں 22، پی بی 50 قلعہ عبداللہ میں 23 جبکہ پی بی 51چمن کی نشست پر 29امیدوار حصہ لے رہے ہیں ۔

بیورو چیف 7 نیوز کوئیٹہ محبوب ندیم پر سریاب کے علاقے کیچی بیگ میں ہامبھی برادری کے ڈنڈا بردار وزیر ہامبھی اور دیگر کا حم...
21/09/2023

بیورو چیف 7 نیوز کوئیٹہ محبوب ندیم پر سریاب کے علاقے کیچی بیگ میں ہامبھی برادری کے ڈنڈا بردار وزیر ہامبھی اور دیگر کا حملہ. سینئر صحافی حملے میں سخت زخمی ہوگئی جنہین کیچی بیگ تھانے میں ابتدائی رپورٹ کے بعد شیخ زید ہسپتال لایا گیا. محبوب ندیم کو بازوؤں، پیٹ، سر اور پسلیوں میں شدید چوٹیں.

05/09/2023
سینیٹر انوار الحق کاکڑ نگران وزیر اعظم پاکستان مقرر میں نے انوار الحق کاکڑ کا نام تجویز کیا تھا ‘ وزیر اعطم نے اتفاق کیا...
12/08/2023

سینیٹر انوار الحق کاکڑ نگران وزیر اعظم پاکستان مقرر
میں نے انوار الحق کاکڑ کا نام تجویز کیا تھا ‘ وزیر اعطم نے اتفاق کیا ہے ‘ راجہ ریاض
میں نے اور شہباز شریف نے انوار الحق کاکڑ کے تقرر نامے پر دستخط کردیے ہیں ‘ راجہ ریاض
انوار الحق کاکڑ کی نامزدگی کا نوٹفیکشن صدر مملکت کچھ دیر میں جاری کرینگے...

انوار الحق کاکڑ بلوچستان کی سیاست میں پہلی بار 2008 میں منظر عام پر آئے تھے ‘ اس سے قبل انوار الحق کاکڑ بطور اورسیز پاکستانی برطانیہ میں مقیم تھے تاہم 2008 میں بلوچستان کی سیاست میں انٹری کے بعد انہوں نے پہلی بار 2008 میں مسلم لیگ ق کی ٹکٹ پر کوئٹہ سے قومی اسمبلی کا الیکشن لڑا تاہم الیکشن ہار گئے اور دوسری پوزیشن پر رہے

اس کے بعد سینیٹر انوار الحق کاکڑ نے مسلم لیگ ن میں شمولیت کا اعلان کیا اور ن لیگ میں متحرک رہے

انوار الحق کاکڑ سال 2015 سے 2017 تک وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب ثنا اللہ زہری کے ترجمان تھے

سال 2018 کے آغاز میں بلوچستان میں ن لیگ کی حکومت کے خاتمے کیلئے اٹھنے والی بغاوت میں انوار الحق کاکڑ بھی سرفہرست تھے اور نواب زہری کیخلاف عدم اعتماد میں پیش پیش رہے بعد میں وہ اس وقت کے وزیر اعلیٰ قدوس بزنجو کے ساتھ تھے سال 2018 میں قدوس بزنجو کی آشیرباد سے انوار الحق کاکڑ آزاد حیثیت سے سینیٹر منتخب ہوئے

تاہم انور الحق کاکڑ اس وقت جام کمال کے قریبی ساتھی سمجھے جاتے ہیں اور آخری سیاسی ملاقات سینیٹر انوار الحق کاکڑ نے گذشتہ ماہ سینئر نائب صدر مسلم لیگ ن مریم نواز سے جام کمال کے ہمراہ ملاقات کی تھی

انوار الحق کاکڑ ابای وطن ضلع قلعہ سیف اللہ تحصیل مسلم باغ کلی سرہ خولہ کانمترزئی سے ہیں. قوم کاکڑ ذیلی شاخ عسی خیل ہیں.

19/03/2023

سپریم کورٹ کوئٹہ رجسٹری

۔چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال جسٹس یحیئ خان آفریدی جسٹس جمال خان مندوخیل اور جسٹس محمد علی مظہر کوئٹہ پہنچ گیۓ

۔کل بروز پیر سپریم کورٹ کے دو بنچ کوئٹہ رجسٹری میں کیسوں کی سماعت کے لیۓ تشکیل

۔بنچ نمبر 1 چیف جسٹس پاکستان عمر عطاء بندیال اور جسٹس محمد علی مظہر جبکہ بنچ نمبر 2 جسٹس یحیئ خان آفریدی اور جسٹس جمال خان مندوخیل پر مشتمل ہے

۔پہلی مرتبہ دونوں بنچ سپریم کورٹ کوئٹہ رجسٹری کی نئی عمارت میں کیسوں کی سماعت کرینگے

۔سپریم کورٹ رجسٹری ہائی کورٹ کی عمارت سے رجسٹری کی نئی عمارت میں منتقل

۔سپریم کورٹ رجسٹری میں ویڈیو لنک کی سہولت بھی فراہم کی گئی ہے

۔ویڈیو لنک کے زریعہ پرنسپل سیٹ سے رجسٹری کے کیسوں کی سماعت ہوسکے گی

۔کل بروز پیر صبح گیارہ بجے سپریم کورٹ بار کے بلوچستان سے وائس پریذیڈنٹ اور ایگزیکٹو ممبران کی جانب سے سپریم کوٹ کے چیف جسٹس اور دیگر جج صاحبان کے اعزاز میں استقبالیہ دیا جاۓ گا

06/03/2023

*بولان /// بولان کے علاقے کمبڑی پل کے قریب بی سی بلوچستان کانسٹیبلری کے گاڑی پر دھماکہ 9 اھکار شہید 12 زخمی مزید حالاکتوں اور زخمی ھونے کا خدشہ ابتدائی رپورٹ...ویڈیو..بچے اور کمزرر دل افراد نہ دیکھے.*

چیچہ وطنی ریلوے اسٹیشن جعفر ایکسپریس میں دھماکہ ٹرین کوئٹہ سے پشاور جا رہی تھی چیچہ وطنی ۔دھماکہ سے ایک خاتون  جانبحق جب...
16/02/2023

چیچہ وطنی ریلوے اسٹیشن جعفر ایکسپریس میں دھماکہ ٹرین کوئٹہ سے پشاور جا رہی تھی

چیچہ وطنی ۔دھماکہ سے ایک خاتون جانبحق جبکہ 3 زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں

چیچہ وطنی۔ گاڑی میں دھماکہ میاں چنوں کی حدود میں ہوا۔

چیچہ وطنی۔ ڈرائیور نے ٹرین کو چیچہ وطنی سٹاپ پر روکا۔

چیچہ وطنی انتطامیہ اور پولیس موقع پر پہنچ گئی دھماکے کی نوعیت فی الحال معلوم نہیں ہو سکی امدادی ٹیمیں موقع پر پہنچ گئیں۔ زرائع کے مطابق دھماکہ گیس سلنڈر لیکج کے باعث ہوا۔ ۔۔ذرائع

گیریلو نیوز (اسپيشل رپورٽ حاکم علی کنبهر )سندھ کے مشھور سیاسی و انقلابی رہنما اور ادیب  کامریڈ حیدر بخش جتوئی کے نام سے ...
02/02/2023

گیریلو نیوز (اسپيشل رپورٽ حاکم علی کنبهر )
سندھ کے مشھور سیاسی و انقلابی رہنما اور ادیب کامریڈ حیدر بخش جتوئی کے نام سے منسوب ریلوے اسٹیشن طویل عرصے سے تباہ حالی کا شکار، ریلوے سمیت سندھ گورنمينٽ، سیاسی سماجی اور ادبی تنظیمیں بہی کامریڈ کے نام سے جڑی اسٹیشن کی بحالی کو بھول چکیں.
گیریلو کے قریب گاؤں بکھو دیرو میں جنم لینے والے سندھ ہاری تحریک کے سربراہ کامریڈ حیدر بخش جتوئی ایک سیاسی رہنما کے ساتھ علاقے کے ایک زمیندار گھرانے سے تعلق رکھتے تھے.
کامریڈ حیدر بخش جتوئی نے سندہ میں ھاری حقوق تحریک کی بنیاد رکھی، جو کہ ملک کی پہلی منظم اور عملی کسان تحریک تہی.
سندھ ہاری کمیٹی کی نام سے بنائی جانے والی تنظیم کا مقصد سندھ کے ھاریوں کو حقوق دلوانا تھا، جو کہ اس وقت زمینداروں کے حق میں بنے استحصالی قوانین کی وجہ سے معاشی طور پر تباہ حال ہو چکے تہے. اس جدوجھد کے دوران کامریڈ حیدر بخش نے ڈپٹی کلکٹر کا عہدہ بھی چھوڑ دیا، جو کہ اس زمانے میں بہت بڑا سیاسی عہدہ سمجھا جاتا تھا. سندھ ہاری کمیٹی اور حیدر بخش کی جدوجھد سے سندھ ٹیننسی ایکٹ پاس کیا گیا جس میں کسانوں کے حقوق کو قانونی تحفظ دیا گیا.
افسوس ناک بات یہ ہے کہ کے ایسے بڑی سیاسی، سماجی اور ادبی شخصیت کے نام سے منسوب ریلوی اسٹیشن تباہی کے دہانے پر ان پہنچی ہے اور پاکستان ریلوے، سندھ حکومت سمیت کسی بکی سیادی، سماجی اور ادبی فورم کو اس کی پرواء اور نا ہی اب تک کوئی موثر آواز اٹھائی گئی ہے.
گیریلو کے قریب حیدر بخش جتوئی کے نام سے بنائے گئے ریلوے اسٹیشن کو تقریباً 10 سے زائد عرصہ سے بند کر دیا گیا ہے.
حیدر بخش جتوئی ریلوے اسٹیشن کا افتتاح
1974ع میں اس دور کے صوبائی وزیر عبدالوحید کٹپر نے
شھید ذوالفقار علی بھٹو کے دورے حکومت میں کیا تھا. ریلوے اسٹیشن سے نہ صرف گیریلو بلکہ قریبی دیہاتون عمر بھیو، گائوں محمد بخش، بکھو دیرو، عرض محمد بروھی کے ہزاروں افراد دادو، جام شورو، کوٹڑی. حیدرآباد کراچی اور دیگر شہروں کا سفر کیا کرتے تہے، بلکہ یہاں تہرنے والی ٹرین معاشی سرگرمی کا بہی زریعہ ہوا کرتی تہی. ریلوے اسٹیشن کے تباہ حالی سے نہ صرف ملحقہ علاقوں سے سفری سہولیات کا خاتمہ ہو چکا ہے بلکہ روزگار کرنے والے ہزاروں افراد بھی کافی متاثر ہوے ہیں. اس حوالے سے گیریلو اور اس کے نواہی علاقوں کے عوام سے روزنامہ بشارت کی ٹیم نے بات کی تو عوامی حلقوں کا کہنا تھا کے کامریڈ حیدر بخش جتوئی ریلوے اسٹیشن کا بند ہونا نہ صرف سفری سہولیات اور روزگار کا مسئلہ بن چکا ہے، بلکہ کسانوں کیلئے اپنی پوری زندگی دینے والی شخصیت کامریڈ حیدر بخش کے نام سے منسوب ریلوے اسٹیشن کو بند کرکے ہزاروں کسانوں کو سفری سہولیات اور منڈی تک رسائی سے محروم کیا گیا ہے. اس حوالے سے حیدر بخش جتوئی اسٹیشن کے قریب زیڈ ای بھٹو زرعی کالج کے ملازمین نے بات کرتے ہوئے کہا کہ ریلوے اسٹیشن جب فعال تھا تو بہت سارے ملازمین اپنی ڈیوٹی پر ریل کی زریعہ آیا جایا کرتے تہے، کیونکہ ریل کا سفر گرمی اار سردی دونوں موسموں میں موزون ہوا کرتا تھا. جب سے اسٹیشن کے نکارہ بنا کر بند کر دیا گیا ہے تب سے ڈیوٹیز پر آنے میں شدید مشکلات درپیش ہیں.
علاقے کے عوامی حلقوں نے پاکستان ریلوے کے محکمہ اور خکومت سندھ سے گذارش کی ہے کے حیدر بخش جتوئی ریلوے اسٹیشن کو بحال کرکے نہ صرف عوام کو سفری سہولیات روزگار اور معاشی سرگرمیوں کو دوبارہ سے فعال کیا جائے بلکہ سندھ کے ایک عظیم سیاسی شخصیت کے نام سے جڑی یادگار کو بحال کرکے ان کے نام اور وقار کو بہی بحال کیا جائے.

*بیلا ؛؛کوئٹہ سے کراچی جانے والی الملت کوچ لنگڑو کے قریب کھائی میں گرنے سے آگ بھڑک اٹھی 40 سے زاہد افراد کی جلنے کی اطلا...
29/01/2023

*بیلا ؛؛کوئٹہ سے کراچی جانے والی الملت کوچ لنگڑو کے قریب کھائی میں گرنے سے آگ بھڑک اٹھی 40 سے زاہد افراد کی جلنے کی اطلاع 31 لاشیں نکال لی گیئں مزید ریسکیو ٹیمیں امدادی سر گرمیوں میں مصروف*

*سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد، وزارتوں کے اخراجات میں 15 فیصد کمی، وزراء 30 تک محدود، کفایت شعاری کمیٹی کی سفا...
25/01/2023

*سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد، وزارتوں کے اخراجات میں 15 فیصد کمی، وزراء 30 تک محدود، کفایت شعاری کمیٹی کی سفارشات*

اسلام آباد (مہتاب حیدر) : قومی کفایت شعاری کمیٹی (این اے سی) مختلف تجاویز پر غور کر رہی ہے جن میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد کمی، وزارتوں/ ڈویژنوں کے اخراجات میں 15 فیصد کمی، وفاقی وزراء، وزیر مملکت، مشیروں کی تعداد 78 سے کم کرکے صرف 30 کرنا شامل ہیں، جبکہ باقی بلامعاوضہ کام کریں گے۔ این اے سی (آج) بدھ کو اپنی سفارشات کو حتمی شکل دینے جا رہی ہے اور اس پر عملدرآمد کا فیصلہ کرنے کے لیے اپنی رپورٹ وزیر اعظم شہباز شریف کو بھجوائے گی۔ اعلیٰ سرکاری ذرائع نے دی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے تصدیق کی کہ این اے سی نے ایک سفارش کو حتمی شکل دی ہے کہ وزراء، وزیر مملکت، مشیروں اور وزیر اعظم کے معاون خصوصی کی تعداد کو کم کر کے صرف 30 کردیا جائے جب کہ بقیہ ضرورت پڑنے پر قومی خزانے سے کسی قسم کے وسائل سے مستفید نہ ہوں۔ انہیں بلامعاوضہ کام کرنا چاہئے۔ حکومت کفایت شعاری سے متعلق سفارشات کو حتمی شکل دے رہی ہے جب ملک آئی ایم ایف پروگرام کے تحت ہے جو بنیادی طور پر مالی استحکام کا مطالبہ کرتا ہے لیکن حکومت فنڈ پروگرام پر عمل درآمد سے گریزاں ہے۔ اس نے پچھلے ڈھائی ماہ کی مدت سے تعطل پیدا کیا۔ این اے سی نے صوبائی نوعیت کے منصوبوں پر فنڈز کا استعمال روکنے، سرکاری ضمانتوں کے ذریعے قرضے حاصل کرنے کے لیے پبلک سیکٹر انٹرپرائزز پر پابندی عائد کرنے اور کئی دیگر کی بھی سفارش کی۔ وزیر اعظم شہباز شریف کی جانب سے تشکیل دی گئی کفایت شعاری کمیٹی نے فنانس ڈویژن میں مسلسل دوسرے روز بھی غور و خوض جاری رکھا۔ یہ بڑی عجیب بات ہے کہ حکومت ایک جانب کفایت شعاری کے نام پر سفارشات کو حتمی شکل دینے کا کام کر رہی ہے جبکہ حکومت نے پائیدار ترقیاتی اہداف کے حصول کے پروگرام میں 3 ارب روپے کا اضافہ کیا اور صوابدیدی فنڈنگ ​​کو 86 ارب روپے سے بڑھا کر 89 ارب روپے کر دیا جو پارلیمنٹیرینز کے ذریعے استعمال کیا جا رہا ہے۔ یہ دیکھنا ابھی باقی ہے کہ این اے سی بڑے پبلک سیکٹر اداروں کے نقصانات سے کیسے نمٹے گا کیونکہ اس سال پی آئی اے کا خسارہ 67 ارب روپے تک پہنچ گیا، پاکستان اسٹیل ملز، پاسکو، پاور ڈسٹری بیوشن کمپنیاں اور دیگر بڑے پیمانے پر نقصان کا باعث بن رہے ہیں۔ گزشتہ مالی سال میں صرف پاور سیکٹر کو 1600 ارب روپے کا نقصان ہوا۔ این اے سی نے آئی ایس آئی اور آئی بی سمیت انٹیلی جنس ایجنسیوں کے صوابدیدی فنڈز منجمد کرنے کی تجویز پر بھی غور کیا۔ کمیٹی نے دفاعی اخراجات میں کمی کی تجویز پر غور کیا تاہم سیکرٹری دفاع نے جواب دیا کہ مہنگائی اور شرح مبادلہ میں کمی کے پیش نظر یہ ممکن نہیں ہو سکتا۔ تاہم کمیٹی کفایت شعاری کے اس وقت غیر جنگی اخراجات کو معقول بنانے پر غور کر سکتی ہے۔ کمیٹی نے گاڑیوں کی خریداری پر پابندی، مقامی اور بیرون ملک تمام مراعات منجمد کرنے اور مختلف وزارتوں اور ڈویژنوں میں غیر ضروری آسامیوں کی تعداد کو کم کرنے پر غور کیا۔ اعلیٰ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ این اے سی نے اپنی داخلی میٹنگ میں فیصلہ کیا کہ پانچ دنوں میں اپنی سفارشات کو حتمی شکل دی جائے تاکہ وہ فنانس ڈویژن کے جاری کردہ سرکاری نوٹیفکیشن میں 15 دن کی دی گئی آخری تاریخ سے بہت پہلے اپنی حتمی سفارشات پیش کر سکیں۔ وزارت خزانہ کے ایک افسر نے تبصرہ کیا کہ این اے سی بڑی سفارشات کر رہی ہے لیکن موجودہ حکومت کے لیے ایسی کسی بھی تجویز پر عمل درآمد کرنا مشکل ہو گا۔ یہ صرف ایک ڈیبیٹنگ کلب رہے گا اور حکومت اپنےدور اقتدار کے اختتام کے وقت کوئی بڑا فیصلہ لینے کی جانب بڑھنے کے بجائے صرف اچھا تاثر دینے والے کام پر عملدرآمد کرے گی جب سیاسی درجہ حرارت ہر گزرتے دن کے ساتھ بڑھتا جا رہا ہے۔

پاکستان کے سیاسی رہنماﺅں ،وکلائ،سول سوسائٹی کے نمائندوں اور صحافیوں نے کہا ہے کہ پاکستان اور بالخصوص بلوچستان کو درپیش م...
22/01/2023

پاکستان کے سیاسی رہنماﺅں ،وکلائ،سول سوسائٹی کے نمائندوں اور صحافیوں نے کہا ہے کہ پاکستان اور بالخصوص بلوچستان کو درپیش مسائل کے حل کیلئے آئین کی بالادستی ،جمہوری کا استحکام ،آزاداور منصفانہ انتخابات کا انعقاد،ساحل وسائل پر اختیارات اور عوامی مفادات کی تقویت نا گزیر ہے جب تک آئینی تقاضوں کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے اقدامات نہیں کئے جائینگے صورتحال کی بہتری ممکن نہیں پارلیمان طاقتور ہوگا تو عوام کے مسائل اہمیت حاصل کرسکیں گے آزاد پارلیمنٹ ،عدلیہ اور صحافت کی عوام اور سیاسی جماعتوں کے درمیان کمزور پڑتے رشتوں کو مضبوط بناسکتے ہیں ابھی بھی ہم نے حالات کا ادراک نہ کیا تو ملک کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ سکتا ہے
کوئٹہ (یو این اے)پاکستان کے سیاسی رہنماﺅں ،وکلائ،سول سوسائٹی کے نمائندوں اور صحافیوں نے کہا ہے کہ پاکستان اور بالخصوص بلوچستان کو درپیش مسائل کے حل کیلئے آئین کی بالادستی ،جمہوری کا استحکام ،آزاداور منصفانہ انتخابات کا انعقاد،ساحل وسائل پر اختیارات اور عوامی مفادات کی تقویت نا گزیر ہے جب تک آئینی تقاضوں کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے اقدامات نہیں کئے جائینگے صورتحال کی بہتری ممکن نہیں پارلیمان طاقتور ہوگا تو عوام کے مسائل اہمیت حاصل کرسکیں گے آزاد پارلیمنٹ ،عدلیہ اور صحافت کی عوام اور سیاسی جماعتوں کے درمیان کمزور پڑتے رشتوں کو مضبوط بناسکتے ہیں ابھی بھی ہم نے حالات کا ادراک نہ کیا تو ملک کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ سکتا ہے ان خیالات کااظہار سابق وزیر اعظم پاکستان مسلم لیگ(ن ) کے رہنماءشاہد خاقان عباسی،سابق وزیراعلیٰ بلوچستان چیف آف ساروان نواب اسلم خان رئیسانی ،نوابزادہ حاجی لشکری رئیسانی،پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنماءسابق سینیٹر مصطفی نواز کھوکھر ،سابق وفاقی وزیر ڈاکٹر مفتاح اسماعیل،حق دو تحریک کے چیئر مین واجہ حسین واڈیلا،صوبائی وزیر خوراک زمرک خان اچکزئی،پاکستان مسلم لیگ(ن) کے رہنماءرکن قومی اسمبلی خواجہ محمد حوتی،پاکستان مسلم لیگ(ق) کے رہنماءشیخ وقاص اکرم،میر ہمایوں عزیز کرد،پشتونخوا میپ (خوشحال) کے رہنماءعیسیٰ روشان،جماعت اسلامی کے ڈاکٹر عطاءالرحمان،نیشنل پارٹی کے مرکزی نائب صدر ڈاکٹر اسحاق بلوچ،پاکستان مسلم لیگ(ن) کے صوبائی صدر جمال شاہ کاکڑ،ایڈووکیٹ راحب بلیدی جبکہ پاکستا ن پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنماءفرحت اللہ بابر نے ویڈیو لنک کے ذریعے ”ری ایمجننگ پاکستان“کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا بلوچستان پیس فورم کے سربراہ قبائلی وسیاسی رہنماءنوابزادہ حاجی لشکری رئیسانی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ یہاں رات کے اندھیروں میں سیاسی جماعت بنتی ہے جو ایک اجلاس بلا کر ہمارے آئندہ وسائل کو بھیج دیتی ہے کیا ہم نے اپنی کائنات اس لئے قربانی کی کہ ہماری آنے والی نسلوں کو اس طریقے سے نقصان پہنچا یا جائے بلوچستان کی مائیں بہنیں سپریم کورٹ کی جانب تین ہزارہ کلو میٹر پیدل سفر کرتی ہےں مگر انہیں بھی انصاف نہیں ملا ڈبلیو ایچ او کی رپورٹ کو پڑھیں تو علم ہوگا کہ بلوچستان کے 80فیصد لوگ غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزاررہے ہیں یہ وہ لوگ ہیں جن کے پاس تین سو بلین کا سونا ہے جس کے پاس ملک کی اکثریت کی گیس ہے جس کے پاس اس خطے کا اہم ڈیپ سی پورٹ ہے کوئلہ جس سے ملک کی فیکٹریز چل رہی ہیں مگر افسوس کے آج بھی یہاں کے لوگ غربت سے لڑ رہے ہیں آج ہمیں اس بات کو واضح کرنا ہوگا کہ سب سے پہلا قرضہ کس نے لیا اور وہ کہاں خرچ ہوا یہ بات عوام کے سامنے لانا ہوگی کہ یہ ڈالرز کا بلیک ہول کہاں ہے اتنے قرضہ جا ت لینے کے باوجود ملک کنگال ہے اس کا مطلب ہے کہ کہیں نہ کہیں کچھ غلط ہورہا ہے یہ واضح ہورہا ہے کہ لوگ ہمارے نام پر پیسے لیکر چلے جاتے ہیں لاپتہ افراد کے معاملے کو ا ب تک غیر ذمہ داری سے دیکھا جارہا ہے جسٹس(ر) جاوید اقبال کی سربراہی میں لاپتہ افرادکے حوالے سے کمیشن قائم کیا گیا ان کی ذمہ داری تھی کہ اس مسئلے کو حل کریں جو انہوں نے نہیں کیا جس کے بعد انہیں نیب کا سربراہ بنا یا دیا جس میں ان کا مقصد تھا کہ سیاسی قائدین کی پگڑیاں ا تاریں اور پگڑیاں اچھالنے میں وہ اتنے مصروف رہیں کہ لاپتہ افراد کے معاملے کو حل کرنے کا وقت ہی نہیں ملا اعظم سواتی کا معاملہ دیکھیں تو صورتحال یہاں تک آچکی ہے کہ پگڑیاں اچھالنے کے بعد کپڑے اتارنے کا معاملہ آچکا ہے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناءاللہ سمیت دیگر وزراءپر مشتمل ایک اور کمیشن قائم کیا جس نے وعدہ کیا کہ لاپتہ افراد کا مسئلہ حل کرینگے مگر اس کمیشن کا بھی کو نتیجہ نہیں آیا اور اب حال ہی میں صوبائی حکومت نے بھی ایک کمیشن بنا یا ہے ہمیں ایسا محسوس ہورہا ہے کہ یہاں صرف افرا تفری پھیلائی جارہی ہے معاملات کو گھمبیر بنانے سے مسائل حل نہیں ہوسکتے ہمیں طعنے دیئے جاتے ہیں کہ یہاں سینیٹرز بھکتے ہیں تو کیا انہی بکھے ہوئے سینیٹرز کو بڑی سیاسی جماعتوں نے نیلے پیلے جھنڈے نہیں پہنائیں چیئر مین سینیٹ صادق سنجرانی کی سربراہی میں ریکوڈک کا سودا کردیا گیا میرا سوال ہے کہ صادق سنجرانی صاحب کا سیاسی کیریئر کیا ہے جنہیں رضا ربانی پر ترجیح دی گئی ایک سیاسی ورکر اور بیرسٹر کے مقابلے اس شخص کو چیئر مین سیٹ پر بٹھا یا جاتا ہے جس کا کوئی سیاسی کیریئر نہیں ہے مگر اس تمام صورتحال کے باوجود بھی وہ آج تمام سیاسی جماعتوں کے سر کاتاج ہے میر خواہش ہے کہ میں اپنی ماﺅں بہنوں ،گوادر کے لوگوں اور ان لوگوں کی آواز بن سکوں جن پر پنجاب کے تعلیمی اداروں کے درواز بند کی جارہی ہے انہوں نے کہا کہ میں بتاوے کے ساتھ کہتا ہوں کہ ہمارے ہاں چھوٹی بڑی جتنی بھی سیاسی جماعتیں ہیں ان کے پاس کوئی ایک معاشی ٹیم موجود نہیں کوئی جماعت بھی دعویٰ نہیں کرسکتی کہ میرے پاس معاشی ٹیم کے کتنے پی ایچ ڈی موجود ہیں یہاں صرف کرایے کے معاشی ماہرین آجاتے ہیں ایسی صورتحال میں معیشت کا ٹھیک ہونا کیسے ممکن ہے معاملات تب ٹھیک ہونگے جب تمام سیاسی جماعتیں ایک سیاسی ایجنڈے کا اعلان کریں ہمیں یہاں معاملات میں الجا یا جارہا ہے سیشن کورٹ سے لیکر سپریم کورٹ تک فیصلے آنے میں 20سے 25سال لگ جاتے ہیں میرے کیس میں 120دن کے فیصلے کو اب تک لٹکا یا جارہا ہے سپریم کورٹ خود اسٹے دے رہا ہے مگر ہم واضح کردینا چاہتے ہیں کہ ہماری آواز کو اس طرح نہیں دھبا یا جا سکتا ہم اپنی آواز کو آگے لے جائینگے اور ایک دن ایسا ضرور آئے گا کہ جب اس آواز کو ہر سیاسی کارکن آگے لے جائے گا اور ہم ان تمام بحرانوں سے نکل جائینگے بلوچستان آج بھی مائنس وفاق چل رہا ہے راتوں کو سیاسی پارٹیاں بنتی اور صبح وہ مسلط کی جاتی ہے آج بھی یہاں مائنس بلوچستان سیاست چل رہی ہے اور اگر اسی طرح سیاسی جماعتوں اور سیاسی کارکنوں کے راستوں کو روکا گیا تو اس کے اچھے نتائج برآمد نہیں ہونگے ۔پاکستان مسلم لیگ(ن) کے رہنماءسابق وزیراعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ جب انصاف کے تقاضے پورے نہ ہوں تو لوگ دوسرے راستوں پر نکل جاتے ہیں افسوس کی بات ہے کہ جس صوبے کو سب سے زیادہ خوشحال ہونا چاہیے تھا وہ سب سے زیادہ بد حال ہے جب تک راتوں رات جماعتیں بننا اور فہرستیں تیار ہونا بند نہیں ہوگی مسائل کا حل ممکن نہیں میں سمجھتا ہوں لاپتہ افراد کا مسئلہ انصاف کے نظام کی ناکامی ہے اور انسانی حق آئین کی بنیاد پر ہوتے ہیں ہم ایٹمی قوت تو بن گئے مگر اسکولوں اور ہسپتالوں کا معیار بہتر نہ بنا سکیں سیاسی نظام میں مسائل کے حل کی صلاحیت کم ہوتی نظر آرہی ہے کوئی بھی جماعت سو فیصد نشستیں حاصل کر لیں مگر مسائل حل نہیں کرسکتی تاہم اس کے باوجود ہم سمجھتے ہیں کہ صرف سیاستدان ہی مسائل کے ذمہ دار نہیں عدلیہ ،نیب اور دیگر اداروں کا خوف ہوگا تو کام کیسے کرینگے موجودہ صورتحال میں یہ امر واضح ہے کہ ملک مزید سیاسی واقتصادی انتشار کا متحمل نہیں ہوسکتا جس صورتحال کا اس وقت ہمیں سامنا ہے ان ملکی مسائل کے حل کیلئے بہت سا وقت درکار ہے انہوں نے کہا کہ ہم نے ملک چلانے کے حوالے سے دنیا کے سامنے غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کیا مگر ہمیں معیشت کی بہتری کیلئے مشکل فیصلے کرنے ہونگے ملکی معیشت بہتر ہوگی تو تو بہتر سیاست ہوسکے گی اور ملک ہوگا تو سیاست ہوگی اس لئے ہمیں ذاتی مفادات کی بجائے ملکی مفادات کو اہمیت دینے کی ضرورت ہے اس وقت معاشی صورتحال کو مد نظر رکھا جائے تو اس کی بہتری کیلئے لمبا عرصہ درکار ہے تاہم ضرورت اس امر کی ہے کہ ہمیں ایک ذمہ دار لیڈر کی طرح خود کو دنیا کے سامنے رکھیں انہوں نے کہا کہ گوادر میں گیارہ سربراہ مملکت کی تختی لگی ہے مگر گوادر کو ہم پانی اور بجلی نہیں دے سکیں سیاست پر غیرآئینی اثرات کے باعث جیزیں خراب ہورہی ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ملک کے پارلیمان میں عوام کے مسائل کی بات ہورہی ہوتی تو سیمینار زکی ضرورت نہ پڑتی سیاستدان اگر ایک دوسرے پر الزامات لگانے اور بدنام کرنے میں لگ جائیں عوامی مسائل پس پشت رہ جاتے ہیں ملک کی موجودہ صورتحال غیر معمولی اور تشویشناک ہے وقت اور حالات کا تقاضا ہے کہ 75سال کے تجربات سے سیکھ کر مستقبل کو بہتر بنانے کے فیصلے کئے جائیں حکومتوں کو سروس ڈیلوری بہتر بنا نا ہوگی تاکہ عوام کے مسائل ترجیحات میں شامل ہوسکیں انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے مسائل کے حل کا فوراً اسمبلیاں ہیں جہاں عوام کی رائے کا احترام نہ ہو وہاں مسائل کا حل ہونا مشکل ہیں ۔سابق وزیراعلیٰ بلوچستان چیف آف ساراوان نواب اسلم رئیسانی نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں 1947سے جاری شورش میں گزشتہ چند سالوں کے دوران تیزی آئی ہے مگر اسلام آباد والے اس شورش کو سمجھنے کیلئے تیار نہیں ہیں انہوں نے کہا کہ آج ملک کی معیشت کے حالات یہاں تک پہنچ کے ہیں کہ اسٹیٹ بینک کے پاس 4ارب ڈالر بچھ گئے ہیں ملک کی مالی حالت ٹھیک نہیں مگر بلوچستان میں ظلم اور نا انصافیوں کا سلسلہ جاری ہے انہوں نے کہا کہ ہم نے بارہاں سپریم کورٹ سمیت تمام عدالتوں سے کہا ہے کہ بلوچستان کے 9ہزار مسنگ پرسنز کا سوموٹو نوٹس کیوں نہیں لیتے انہوں نے کہا کہ پاکستان کوہم کبھی کمزور نہیں کرسکتے ہم نے ہمیشہ فیڈریشن کی بات کی ہے مگر وفاق تب مضبوط ہوگا جب تمام اکائیوں کو برابری کے حقوق ملیں گے کیونکہ تمام مضبوط اکائیاں ملکر ہی مضبوط وفاق کو تشکیل دے سکتی ہیں انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں باپ پارٹی کو ڈھائی گھنٹے میں بنا یا گیا اور آج باپ پارٹی کے کچھ لوگ پیپلز پارٹی اور کچھ مسلم لیگ(ن) میں چلے گئے اس طرح کے فیصلے سے سیاسی جہد کو ناقابل تلافی نقصان پہنچتا ہے انہوں نے کہا کہ سی پیک کے پیسوں سے اب تک صرف ایک پرائمری اسکول بنا ہے اور یہاں کوئی ترقی کا زینہ نظر نہیں آرہا ہے ہم نے ہمیشہ بلوچستان کے وسائل پر یہاں کے عوام کی حقوق کی بات کی ہے ہم نے حکومت بنائی تو سنگاپور کی کمپنی سے گوادر پورٹ کا پیک اور لیا آج بھی ہم کہتے ہیں کہ گوادر ریکوڈک سے بڑی گولڈ مائن ہے انہوں نے کہا کہ ہم آئی ایم ایف کی قرضوں میں ڈوبتے جارہے ہیں اور ایسا لگ رہا ہے کہ آئی ایم ایف پاکستان کو قرضوں میں جکڑ کر ایٹمی اثاثوں پر قبضہ کرنا چاہتا ہے افسوس کی بات ہے کہ ہم ایٹمی قوت ہوکر بھی بھیک مانگ رہے ہیں انہوں نے کہا کہ سینیٹ کے پاس آئینی ترامیم کے اختیارات ہونے چاہیے تاکہ ایوان بالا کو مزید مضبوط کیا جاسکے ۔سابق وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلا شبہ پاکستان بہترین ملک ہے مگر اس وقت یہاں کے باسیوں کیلئے مفید نہیں ہے پاکستان کی بہتری کیلئے ہمیں اپناکردار ادا کرنا ہوگا ملک اس وقت معاشی دشواریوں سے دو چار ہے ہم مشرف دور سے ہی قرضے لیتے آرہے ہیں اس وقت ملک کا بیرونی قرضہ 120ارب ڈالر تک پہنچ چکا ہے جو واپس کرنا مشکل ہوتا جارہا ہے ہم 30ارب ڈالر کی برآمدات اور 80ارب ڈالر کی درآمدات کررہے ہیں 30ارب ڈالر اوورسیز پاکستانی بھیجتے ہیںمگر پھر بھی 20ارب ڈالر سالانہ خسارہ بن جاتا ہے پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین عمران خان 18ارب ڈالر کا خزانہ چھوڑ کر گئے تھے انہوں نے کہا کہ ملک کے آدھے بچے اگر اسکولوں سے باہر ہونگے تو آئندہ نسل کیسے پڑھی لکھی ہوسکتی ہے جو بچہ رات کو کھانا نہ کھائیں وہ صبح کیسے پڑھ سکتا ہے والدین کو نوکریاں میسر ہونگی تو بچے بھوکے نہیں سونگے اور تعلیم بھی حاصل کرسکیں گے بلوچستان کے 80فیصد ااسکول بند پڑے ہیں جنہیں دیکھنے والا کوئی نہیں آج ملک میں ایک ہزار ارب روپے تعلیم پر خرچ کئے جارہے ہیںمگر تعلیمی معیار انتہائی کم ہے ۔سابق وفاقی وزیر خواجہ محمد ہوتی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج ملک میں میرے ووٹ کی کوئی حیثیت نہیں رہے گی تو میں بھی سوچھنے پر مجبور ہوجاﺅں گا 100جماعتیں پہلے سے ہی موجود ہیں ہم کو نئی جماعت نہیں بنانا چاہتے ہم صرف یہی چاہتے ہیں کہ سیاسی جماعتوں میں سننے کا حوصلہ پیدا ہو انہوں نے کہا کہ جہاں سیاسی جماعتوں میں خوش آمد کی بنیاد پر بڑے عہدے تقسیم کئے جاتے ہیں یہاں انصاف کی تقاضوں کو پورا نہیں کیا جارہا ہے یہاں عمران خان کیلئے الگ اور علی وزیر کیلئے الگ قوانین ہیں جو نہیں ہونا چاہیے انہوں نے کہا کہ معاشی حالات پر کو بہتر بنانے کی ہم بات کررہے ہیں معاشی حالات بہتر بھی ہوسکتے ہیں مگر معاشرے کی بگاڑ کو کیسے ٹھیک کرینگے ہمیں سب سے پہلے معاشرتی بگاڑ سدھارنے ہونگے انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں انتخابات کروانے سے کسی کو کچھ حاصل نہیں ہوگا ہمیں عوامی مینڈیٹ کا احترام کرتے ہوئے حکومتوں کو ان کا وقت پورا کرنے کی اجازت دینا ہوگی تاکہ عوام کا اپنے ووٹ اور پارلیمان پر اعتماد بحال ہوسکے ۔پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنماءسابق سینیٹر مصطفی نوازکھوکھر نے کہا کہ 75سال گزرنے کے باوجود ہم جہاں کھڑے تھے آج بھی وہی موجود ہیں ہم آج بھی اپنے لوگوں کے ساتھ سچ نہیں بول رہیں اور وہ سیاست نہیں کررہے ہیں جس کی پاکستان کو ضرورت ہے کانفرنس کے انعقاد کا فیصلہ اسی بنیاد پرکیا تھا کہ ایسی گفتگو کریں جو سیاسی کلچر میں ناپید ہوچکی ہیں کیونکہ گزشتہ 8سال کے دوران سیاسی گفتگو پانامہ اور توشہ خانہ تک محدود رہ گئی ہے اور اس دوران عوامی مسائل گم ہوچکے ہیں آج حالات اس نہج پر پہنچ چکے ہیں اگر ہم نے مسائل کا حل سنجیدگی سے تلاش نہیں کیا تو پاکستان کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ سکتا ہے انہوں نے کہا کہ ہمیں ایک جانب معاشی تباہی کا سامنا ہے تو دوسری جانب سیاسی بریک ڈاﺅن بھی ہمیں آنکھیں دکھا رہا ہے عوامی مسائل پر کوئی بات نہیں کی جارہی سیاسی جماعتوں اور عوام میں رابطے ٹوٹ رہے ہیں جو باتیں آج ہم نے کی ہیں یہ پاکستان کا درد رکھنے والے ہر آنکھ کو نم کر لے گا ۔صوبائی وزیر خزانہ وخوراک انجینئر زمرک خان اچکزئی نے کہا کہ ہمارے بلوچ پشتون آکابرین نے ہمیشہ ساحل وسائل پر اختیارات اور حقوق کی بات کی مگر آج بھی ہم بلوچستان کے مسئلے کا حل تلاش کررہے ہیں جو اس بات کا ثبوت ہے کہ بلوچستان کے مسائل کو کبھی بھی سنجیدگی سے نہیں لیا گیا اور جب بھی ہمارے آکابرین نے اس ضمن میں آواز اٹھا ئی تو ان پر غدار کے مقدمے بنا کر حیدر آبا د ٹربیونل بنا دیا گیا اس وقت بھی ملک کو تقسیم کرنے والے وفادار بن گئے اور ملک وقت کی بات کرنے والے غدار ٹھہرے افسوس کی بات ہے کہ ہم ہمیشہ وفاداری کی سرٹیفکیٹ لینے کی کوشش کرتے رہیں مگر یہاں غدار وفا دار اور وفا دار غدار ثابت ہوئے بلوچستان کے لوگ سیاسی سوچ وفکر کے حامل ہیں مگر ہمیں کوئی وفا دار نہیں مانتا 2010میں ہمیں صوبائی خود مختاری دی گئی پختونخوا بھی ملا تو کیا ہم غدار ہوگئے جب حقوق نہ ملیں ظلم ہو تو تقسیم در تقسیم ہوتی ہے اور لوگ باہر سے لوگوں کی مدد بھی مانگیں گے انہوں نے کہا کہ ہم نے بارہاں کہا ہے کہ ریکوڈ ک ہمیں دے دیں ہم پاکستان کا بجٹ بنا کر دیں گے مگر وفاق نے ہمیشہ پیار محبت سے بد معاشی کر کے بلوچستان کے حقوق غصب کرنے کی کوشش کی یہاں ترقی کی راہ میں روڑے اٹکائے جاتے ہیں گوادر 800کلو میٹر ایریا ہے ہمیں کراچی کے لوگ نہیں چھوڑے کہ ہم اس بندر گاہ کو آباد کریں کیونکہ اس بندر گاہ کو آباد کرنے سے انکے ر یونیو پراثرات پڑے گیں انہوں نے کہا کہ یہاں کے وسائل تو لوٹے جارہے ہیں مگر سہولیات نہیں دی جارہی تعلیم اور صحت کا نظام تباہ ہے جس کی اصل وجہ وفاق کی ناقص پالیسیاں ہیں انہوں نے کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ آج بھی ہم وزیر اعظم سے این ایف سی ایوارڈ کیلئے جھولی پھیلا رہے ہیں پی پی ایل ہمارا 30ارب روپے کا مقروض ہے وزیر اعظم صحبت پور میں 100ملین سے اسکول کے تعمیر کا اعلان کرتے ہیں مگر اس کے بجٹ کیلئے حکومت بلوچستان کو کہتے ہیں کہ وہ خود دیں سیلاب میں 10ارب روپے کا اعلان کیا جاتا ہے مگر ایک روپیہ نہیں دیا جاتا ہم نے قومی اسمبلی میں نشستوں میں اضافے کی مانگ کی تاکہ ہماری بات سنی جاسکے جسے سینیٹ تو منظور کیا مگر قومی اسمبلی میں منظور نہیں کیا کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ اس سے بلوچستان مضبوط ہوگا آج بھی ہماری صوبائی اسمبلی کی قرار دادوں کو وفاق میں اہمیت نہیں دی جاتی کیونکہ ہماری تعداد کم ہے افسوس کے ساتھ کہنا پڑرہا ہے کہ جب بھی ہم حقوق کی بات کرتے ہیں تو ہمارے ٹاٹ پر پڑھنے والے بچوں کا مقابلہ ایچ ای سن کالج کے بچوں سے کروا دیا جاتا ہے۔حق دو تحریک کے چیئر مین واجہ حسین واڈیلا نے کہا کہ چرچہ یہ کیا جارہا ہے کہ گوادر گیم چینجر ہے اور سی پیک سے صوبے میں ترقی آئے گی ہم پاگل نہیں کہ ہم ترقی کے دشمن ہوں مگر ہم اس ترقی کے سامنے ضرور ڈٹے رہیں گے جب کا ملبہ گوادر کے عوام پر گرے گوادر کے عوام پانی کے لئے ترس رہے ہیں جیونی میں 1987سے لیکر آج تک پانی کا مسئلہ حل نہیں ہوا سی پیک سے آنے والے کھربوں روپے سے پنجاب میں ہزاروں کلو میٹرز موٹرویز بن گئے لیکن بلوچستان کے شاہراہوں پر ایک اینٹ نہیں رکھی گئی حق دو تحریک میں ہمارا احتجاج پر امن تھا اور ہمارا روز اول سے یہی نعرہ تھا کہ ہم پر امن رہتے ہوئے اپنا احتجاج ریکارڈ کروائیں گے ہم نے گوادر میں ٹرالنگ کے خلاف آواز اٹھائی کیونکہ ویسے تو ہمیں روزگار نہیں دیا جارہا اور جو قدرتی روزگار ہمیں میسر ہے وہ بھی ہم سے چھینا جارہا ہے ہم نے حق دو تحریک کے پلیٹ فارم پر نوجوانوں کو یکجاں کیا اور نہیں یہ باور کروایا کہ بندوق مسئلے کا حل نہیں پر امن احتجاج مسائل کو حل کرسکتا ہے مگر ایک سازش کے تحت یہ چاہتے ہیں کہ بلوچ نوجوان بندوق اٹھا ئیں پاکستان ہمارا ملک ہے اور بلوچستان ہمارا وطن ہے انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے عوام یکجاں ہوجائے تو عوامی طاقت کو کوئی شکست نہیں دے سکتا انہوں نے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ سمندر بلوچستان کا ہی نہیں بلکہ پاکستان کا ہے تو پھر یہاں غیر قانونی ٹرالرز کو روکنا ہم سب کی ذمہ داری ہمیں سندھ کی لانچ اور اس کے مچھیروں پر کوئی اعتراض نہیں بلکہ ہمارا اعتراض سے جو سمندری حیات کی نسل کشی کرتا ہے ہم زندہ رہیں یا نہ رہیں ہم اپنا درد بیان کرتے رہیں گے آج بلوچستان میں 10لاکھ سے زائد نوجوان منشیات کے عادی ہیں یہ منشیات بلوچستان میں کس طرح آرہی ہیں اور اسے کیوں نہیں روکا جارہا منشیات پاکستان کیلئے دنیا بھر میں بد نامی کا باعث بنے گی انہوں نے کہا کہ اگر ہم حق تلفی پر بھی نہ بولیں تو ہم بے ضمیر ہونگے ہمیں پر امن انداز میں بولنا ہوگا ہم کبھی بندوق نہیں اتھائیں گے ہم مرجائیں گے پر کسی کو ماریں گے نہیں مگر اپنی بات ضرور رکھیں گے انہوں نے کہا کہ جب بلوچستان کو لوٹا جارہا ہو تو آئین کی بات کی جاتی ہے مگر جب ہمارے حقوق کی بات ہو تو آئین خاموش ہوجاتا ہے۔سابق سینیٹر روشن خورشید بروچہ نے کہا کہ سب سے پہلے ہمیں اپنی غلطیاں تسلیم کرنے ہونگے کیونکہ جب ہم اقتدار میں ہوتے ہیں تو خاموش ہوجاتے ہیں مگر اقتدار کے بعد ہم نقطہ چینی کرتے ہیں ویسے تو ہم سینیٹ کو بالادست کرنے کی بات کرتے ہیں مگر سینیٹ کی نشستیں سبزی کی طرح بکھیں گے تو ہم کیا امید رکھیں گے آج عام آدمی کو آٹا،بجلی،گیس میسر نہیں ہمیں صرف باتوں کی بجائے عملی اقدامات پر غور کرنا ہوگا انہوں نے کہا کہ میں سمجھتی ہوں کہ ایم پی اے فنڈ فند ہونی چاہیے کیونکہ گنڈ صرف گلیاں اور نالیاں بنانے پر خرچ ہوتا ہے خدارا بلوچستان کے پیسے کو تعمیری سوچ اور ترقی کی منصوبوں پر خرچ کیا جانا چاہیے تاکہ اس سے آنے والے نسلوں کا مستقبل محفوظ بنا یا جاسکے انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی اقلیتیں خود کو اقلیت نہیں سمجھتی بلکہ ہم پاکستان کا مضبوط حصہ ہے۔

Address


Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Mehrgarh News Network posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Videos

Shortcuts

  • Address
  • Alerts
  • Videos
  • Claim ownership or report listing
  • Want your business to be the top-listed Media Company?

Share