ISI pak father of all intelligence agency's
Like and follow my page for more updates
15/11/2020
وزیر اعلی عثمان خان بزدار کی ہدایت پر لیہ میں کھلی کچہری کا انعقاد
کھلی کچہری ڈی سی آفس کے سبزہ زار میں لگائی گئی ۔
مشیر زراعت وزیر اعلی پنجاب سردار عبدالحئی دستی نے عوام کے مسائل سنے۔
معاون خصوص سید رفاقت علی گیلانی صاحب بھی ساتھ موجود۔
ایم پی اے سردار شہاب الدین خان سیہڑ بھی کچہری میں موجود۔
۔کچہری میں ڈی سی لیہ اظفر ضیاء، ڈی پی او ندیم عباس موجود
کھلی کچہری میں صوبائی اور وفاقی محکموں کے ضلعی سربراہان کی شرکت۔
کھلی کچہری میں میڈیا نمائندگان بھی موجود
ضلع بھر سے مرد و خواتین سائلین کی کچہری آمد
۔سائلین نے تحریری طور پر مسائل پیش کئے۔۔
23/08/2020
اسلام علیکم ورحمتہ اللہْ ۔ إِنَّا لِلّهِ وَإِنَّـا إِلَيْهِ رَاجِعونَ
الله اكبر ☝🔥
مظفر گڑھ ۔ تحصیل گوٹھ ادو کے علاقے چک 528 میں قیامت خیز منظر دیکھا گیا ۔ خلیل نامی بیٹے نے اپنی ماں کو بیدردی سے قتل کردیا ۔ پولیس کی رپورٹ کے مطابق ۔
ماں نے بھتیجے کے قتل سے روکا تھا بیٹے نے غصے میں آکر ماں کو ہی قتل کردیا ۔ اب پولیس کہاں تک سہی ہے یا یہ بات کہاں تک سہی یہ خدا بہتر جانے ۔ 🙏
(Copied)
حیرت ہے مجھے جن کے پاس ماں نہیں ہوتی وہ پاگلوں کی طرح ہر ماں میں ماں ڈھونڈتے ہیں😭😭🔥 اور جن کے پاس ہوتی ہے وہ یہ سب ۔۔۔۔💔💔
23/08/2020
پٹرولنگ پولیس کی بڑی کارروائی۔۔ شہر لیہ سے 27 لاکھ روپے ڈکیتی کرکے فرار ہونے والے پانچ ملزمان کو کپوری چیک پوسٹ پٹرولنگ پولیس نے دھر لیا ۔ پٹرولنگ پولیس کپوری نے ناکہ بندی کرکے گاڑی کو روکا تو گاڑی بیئر توڑ کر فرار ہونے میں ناکام۔ ڈکیتی ملزمان سے 19،93،000 / ۔RS مالیت کی لوٹی ہوئی رقم برآمد کر لی گئی ۔اور ملزمان سے بھاری اسلحہ بھی برآمد
23/08/2020
زندگی میں کسی اور کا انتظار مت کیجئیے کہ کوئی آئے گا آپ سے محبت کرے گا آپ کو خاص محسوس کروائے گا
اپنی فکر خود کیجئیے
اپنے آپ سے محبت کیجئیے
کبھی خود ہی خود کو وی آئی پی پروٹوکول دینا چاہئیے
کبھی ایک کپ چائے بنائیے اور اپنے پسندیدہ کپ میں ڈال کر گھر کے سب سے پرسکون اور حسین کونے میں بیٹھ کر انجوائے کییجئیے۔۔۔
یقین مانئیے۔۔۔
بہت اچھا لگے گا۔۔۔
خود کو ڈیٹ کریں،
اچھا سا کھانا کھائیں،
وہ چھوٹی چھوٹی خواہشات جو زندگی کی الجھنوں میں کہیں گم ہو گئی ہیں ان کو پورا کرنے کے لئے وقت نکالیں۔۔۔
کیونکہ آپ سے بڑھ کر آپ کا اور کوئی نہیں ہے .
سہمی ہوئی گلیو کوئی میلہ کوئی نعرہ
جکڑے ہوئے شہرو تمہیں آزادی مبارک
زنجیر کی چھن چھن پہ کوئی رقص و تماشا
نعروں کے غلامو تمہیں آزادی مبارک
اب خوش ہو کہ ہر دل میں ہیں نفرت کے الاو
اے دین فروشو تمہیں آزادی مبارک
بہتی ہوئی آنکھو زرا اظہار مسرت
رستے ہوئے زخمو تمہیں آزادی مبارک
اکھڑی ہوئی نیندو مری چھاتی سے لگو آج
جھلسے ہوئے خوابو تمہیں آزادی مبارک
ٹوٹے ہوئے خوابوں کو کھلونے ہی سمجھ لو
روتے ہوئے بچو تمہیں آزادی مبارک
پھیلے ہوٸے ہاتھو اسی منزل کی طلب تھی ؟
سمٹی ہوٸی بانہو تمہیں آزادی مبارک
ہر ظلم پہ خاموشی کی تسبیح میں لگ جاو
چلتی ہوٸی لاشو تمہیں آزادی مبارک
ہر رات کے ڈھلنے پہ نٸی رات کی دستک
صبحوں کے سرابو تمہیں آزادی مبارک
مسلک کے زبانوں کے علاقوں کے اسیرو
بکھرے ہوئے لوگو تمہیں آزادی مبارک
اے کاش لپٹ کر انہیں ہم بھی کبھی کہتے
کشمیر کے لوگو تمہیں آزادی مبارک
احمد فرہاد
18/07/2020
خودکشی ایک بزدلانہ فعل۔
======
ایک تازہ ترین تحقیق کے مطابق آج کل موت کی تیسری بڑی وجہ خودکشی ہے اسکی شرح ترقی یافتہ ممالک میں ترقی پذیر ممالک سے بہت زیادہ ہے اسلام میں خود کشی کو حرام قرار دیا گیا ہے خودکشی کا اقدام دراصل کمزور اعصاب کی علامت ہے مضبوط اعصاب کے مالک تو ہر طرح کے حالات کا مقابلہ کرنے کیلئے ہر وقت تیار رہتے ہیں لیکن خودکشی کرنے والے کے ذہن میں یہ خیال پختہ ہو چکا ہوتا ہے کہ وہ اس معاشرے میں گذارہ کرنے کے قابل نہیں ہے وہ ڈپریشن کو ایک لاعلاج مرض تصور کرتے ہوئے یہ سمجھتا ہے کہ اسکے ڈپریشن کا کوئ حل نہیں،وہ خود کو تنہا تصور کرتا ہے یہی خیال جب پختہ ہوتا ہے تو وہ خودکشی پر اتر آتا ہے بالعموم دیکھنے میں آیا ہے کہ جذباتی قسم کے لوگ اپنی جان لینے کی کوشش کرتے ہیں نوجوانوں کی نفسیات کے مطالعے سے پتہ چلتا ہے کہ کچی ذہنیت رکھنے والے اپنے مسائل کا حل خود کشی کو ہی سمجھتے ہیں خودکشی کی ایک مشترک وجہ ذہنی دباو ہے جسکے کئ اسباب ہیں ان میں مختلف خیالات کا ذہن پر ہر وقت چھائے رہنا ،اعصابی دباؤ ، خاندانی مسائل،ناکام محبت،زندگی سے وابستہ بہت سی توقعات کا پورا نہ ہونا اور تعلیمی ناکامی وغیرہ۔اعداد و شمار کے آئینے میں دیکھا جائے تو 15 سے 24 سال کی عمر کے نوجوان لڑکے اور لڑکیاں سب سے زیادہ متاثر ہونے والا گروہ ہیں جس میں خودکشی کرنے کی شرح سب سے زیادہ ہے ہمارے ملک میں خودکشی کی شرح میں اضافہ تشویشناک ہے
خودکشی کی تاریخ بہت قدیم ہے تاریخ کے کئ واقعات میں خودکشی کا ذکر ملتا ہے دور قدیم میں بادشاہ اور عظیم جرنیل جنگ میں ناکامی کے بعد گرفتاری دینے کی بجائے خودکشی کو ترجیح دیتے تھے شیکسپیئر کے ڈراموں میں بھی خودکشی کا ذکر ملتا ہے تاریخ کے مطابق افلاطون کے زمانے میں لوگ خودکشیاں کرتے تھے افلاطون پہلا شخص ہے جس نے خودکشی کی وجہ دریافت کرنے کی کوشش کی۔ہٹلر جیسے سخت گیر شخص نے جنگ عظیم کا پانسہ پلٹنے کے بعد گرفتاری پر خودکشی کو ترجیح دی۔ایک رپورٹ کے مطابق 2016 میں پاکستان میں 4585 افراد نے خودکشی کی۔شرمندگی کی بات یہ ہے کہ دنیا کا کوئ بھی جاندار اس مذموم حرکت میں ملوث نہیں، لیکن انسان اشرف المخلوقات ہوتے ہوئے بھی جان دینے پر آمادہ ہو جاتا ہے وہ مسائل سے جلد گھبرا جاتا ہے اور اگر پے درپے مسائل پیدا ہونے لگیں تو ذہنی صلاحیتیں ماوف سی ہو جاتی ہیں قوت فیصلہ جواب دے جاتی ہے اور اسکے اندر اپنے مسائل کا حل ڈھونڈنے کی سکت نہیں رہتی،وہ تنہائی میں ہو محفل میں ہروقت الجھا الجھا سا رہتا ہے دنیا کی رنگینیوں سے اسکا دل اچاٹ سا ہو جاتا ہے اور وہ رفتہ رفتہ زندگی پر موت کو ترجیح دینے لگتا ہے کیونکہ وہ سمجھتا ہے کہ اسکے مسائل کا حل کسی کے پاس نہیں، اگر وہ زندہ بھی رہا تو معاشرے میں اسکا کردار غیر اہم ہوگا احساس کمتری کا شکار ہو کر خود کو معاشرے کا گھٹیا ترین شخص سمجھ بیٹھتا ہے حالانکہ حالات بالکل بھی ایسے نہیں ہوتے،مسائل انسان کیلئے ہی بنے ہیں اور انسان نے ہی انکا حل تلاش کرنا ہے لیکن ایسے میں تحمل مزاجی کا ہونا بہت ضروری ہے وہ صبر و تحمل سے اپنے مسائل کا حل ڈھونڈے یا اپنے کسی رفیق خاص مشورہ اور مدد مانگے تو ممکن ہے نوبت ہی نہ آئے۔۔لیکن نقص یہ ہے کہ ہم نے جھوٹی انا کی دیواریں تعمیر کر رکھی ہیں اپنے مسائل کسی سے بیان کرنا خلاف شان سمجھتے ہیں کوئ مسئلہ اتنا گھمبیر نہیں ہوتا کہ اسکا کوئ حل نہ ہو اگر ہم مصیبت زدہ لوگوں کی مثالیں سامنے رکھیں تو ہمیں اندازہ ہوگا کہ کیسے کیسے مجبور اور ستم رسیدہ لوگ اس دنیا میں دن پورے کر رہے ہیں لیکن انہوں نے کبھی زندگی کی بازی ہارنے کی کبھی کوشش نہیں کی،ایسے لوگ دلیر ہوتے ہیں اور معاشرے میں بہادر افراد کو ہی قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے خودکشی ایک بزدلانہ فعل ہے اور ماہرین نفسیات اسے محض ایک فرار سمجھتے ہیں۔ زلزلہ زدگان کی مثال ہمارے سامنے ہے لوگوں کے گھربار ختم ہوگئے خاندان تباہ ہوگئے بعض گھروں میں صرف ایک شخص زندہ بچا لیکن اس زندہ بچنے والے نے کبھی خودکشی کا نہیں سوچابلکہ اسے قدرتی نظام کا حصہ سمجھ کر سب کچھ قبول کر لیا یہ ہی لٹے پٹے لوگ آج زندگی تلاش کر رہے ہیں انکا سینہ دکھ اور غم سے چھلنی ہے مگر وہ غم کی گٹھڑی اٹھاکر بھی ہماری ہنسی میں شامل ہو جاتے ہیں انسان ذرا سی تکلیف پر بلبلا اٹھتا ہے لوگ نہ جانے معمولی سی بات پر جان دینے کو کیسے تیار ہو جاتے ہیں انہوں نے کبھی نہیں سوچا کہ ماں نے کتنی تکلیف جھیل کر ہمیں پالا ہے گھر والوں نے ہمارے جوان ہونے پر کیا کیا توقعات وابستہ کر رکھی ہیں بہنوں کو تو بھائیوں پر بڑا مان ہوتا ہے اور بھائیوں کو بہنیں بہت پیاری ہوتی ہیں یہ سارے رشتے پل بھر میں چھوڑ کر آنکھیں میچ لینا اور دنیا سے روٹھ جانا اللہ تعالی کی دی ہوئ نعمت کو گنوا بیٹھنا کہاں کی دانشمندی ہے ؟
میرے بھائیو اور بہنو! ذرا سوچو تم تو چلے جاؤ گے تم تو اپنے مسائل سے چھٹکارا حاصل کر لوگے لیکن تڑپتی ہوئ غموں سے نڈھال ماں کے بین کون سنے گا۔کون سہارا بنے گا اسکے بڑھاپے کا۔۔۔؟لاٹھی پکڑے اورنظر کی عینک سجائے ہوئے باپ کی کمر ٹوٹ جائے گی ۔کون انہیں ہسپتال لیکر جایا کرے گا۔نہیں میرے بھائ ایسا نہیں کرنا۔۔ خودکشی کا تو سوچنا بھی نہیں تمہارا گھر تباہ ہوجائے گا۔تمہیں اپنی باتوں کی تو فکر ہے لیکن گھر والوں کا خیال نہیں۔نہیں بھائ تمہیں جینا ہے۔والدین کے بڑھاپے کا سہارا بننا ہے بہنوں کی ڈولی اٹھانی ہے بچوں کے سر پر دست شفقت رکھنا ہے نوجوان بیوی کا سوچنا ہے ۔تمہیں اس معاشرے میں خو کو ایڈجسٹ کرنا ہے حالات رفتہ رفتہ سازگار ہو جائیں گے لیکن حوصلہ نہیں ہارنا ،بزدلی نہیں دکھانا بس حالات کا مقابلہ کرنا ہے اور اس معاشرے میں اپنا نام پیدا کرنا ہے۔۔
18/07/2020
حکومت نے ادویات کی قیمتوں میں 10 فیصد تک اضافے کی اجازت دیدی
Be the first to know and let us send you an email when Jugwal media group posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.