30/08/2020
اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور نے بھی بلوچستان کے طلباء کے لئیے تعلیمی دروازے بند کردئیے ۔۔!!
(تحریر نعیم بلوچ)
روزِ اول سے یہ رسم چلتی آرہی ہے کہ بلوچستان کے طلباء کا کوئی پرسان حال نہیں ہوتا یہ غریب و پسماندہ صوبہ بلوچستان جو حقیقت میں قیمتی معدنیات سے مالا مال صوبہ ہے۔
طلباء و طالبات غریبی اور مشکلات کا سامنا کرکے بھی پنجاب کے مختلف تعلیمی اداروں میں پڑھنے کے لئیے صرف اس لئیے جاتے ہیں کہ انکو وہاں تھوڑی سی فیسوں کی معافی مل جاتی ہے اس لئیے طلباء کا رُخ اس جانب ہوتا ہے۔لیکن پھر بھی اُنہیں مختلف طریقوں سے مایوس کیا جارہا ہے اور خوار و خراب کرکے جہالت کے اندھیروں میں دھکیلنے کی کوششیں کی جارہی ہیں ۔
چاہے وہ پنجاب کی جامعات میں یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے نارواں سلوک ہو یا۔ پنجاب میں چند نام نہاد تنظیموں کی جانب سے بلوچ طلباء پر لاٹھیاں برسانے کی شکل میں ہو ۔ یا اسکالرشپس کو بند کرنے کے حوالے سے ۔
آتے ہیں #اصل موضوع پر ...!!
گزشتہ دِنوں #اسلامیہ یونیورسٹی #بہاولپور میں بلوچستان کے طلباء و طالبات نے Open پر داخلے حاصل کئیے داخلہ کے لئیے کاغذات جمع کرنے کی آخری تاریخ 26 اگست رکھی گئی۔
اور واضح رہے کہ اس یونیورسٹی میں جو طلباء و طالبات بلوچستان کے لوکل کے حامل ہوتے ہیں یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے ان طلباء و طالبات سے کوئی فیس وصول نہیں کی جارہی تھی
بلکہ صرف ہاسٹل فیس لی جاتی تھی جسکے دستاویزات تک موجود ہیں. اور 2019 میں یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے طلباء کے ساتھ ایک معائدہ کیا گیا تھا جسکی کاپی موجود ہے کہ بلوچستان کے طلباء سے اوپن میرٹ پر کوئی فیس نہیں لی جائیگی
(واضح رہے کہ اس مرتبہ 2020 سیشن کے اوپن میرٹ داخلوں کے دوران بھی اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور انتظامیہ کی جانب سے فیسز لینے کے حوالے سے کوئی اعلامیہ جاری نہیں کیا گیا اور اس وقت تک کوئی مراسلہ جاری نہیں ہوا جسکی وجہ سے طلباء و طالبات پریشانی کا شکار ہیں اور بلوچستان سے اپنے کسی وارث کہ انتظار میں ہے کہ کوئی نمائندہ انکے لئیے آواز بلند کرے )
گزشتہ روز سے بلوچستان کے مختلف علاقوں میں بارشیں جاری ہیں لیکن پھر بھی بہت سے طلباء مخلتف مشکلات کا سامنا کرکے یونیورسٹی تک پہنچے ہیں اور کچھ ابھی راستے نہ ہونے کی وجہ سے یونیورسٹی نہیں جاسکے۔
شنید میں ہے کہ آخری تاریخ کو بڑھا کر 27 اگست بھی کردیا گیا ہے ۔لیکن تا حال بلوچستان کے طلباء کو نا ہی چالان مہیا کیا جارہا ہے اور بغیر کسی نوٹیفکیشن کے یہ کہا جارہا ہے کہ آپ اپنی فیس لائیں ورنہ یہاں سے چلے جائیں ۔اس طرح کئی طلباء مایوس ہوکر بہاولپور سے واپس بھی آگئے ہیں ۔
آخر کیوں بلوچستان کے طلباء کو مایوسیوں اور جہالت کی تاریکیوں میں دھکیلا جارہا ہے بلوچستان کے طلباء کو پنجاب کی تمام یونیورسٹی سے ملنے والی اسکالرشپ بند کی جارہی ہیں آخر بلوچستان میں حکومت نام کی کوئی چیز ہے کہ نہیں بلوچستان میں انکی وارثی کرنے والا کوئی نمائندہ موجود ہے کہ نہیں جو اسلامیہ #یونیورسٹی بہاولپور میں بلوچستان کے طلباء کو درپیش مسائل کے حوالے سے سپورٹ کرکے اس مسئلے کے لئیے کوشش کرے۔
بلوچستان کے وزیراعلیٰ، چیف سیکرٹری، وزیرتعلیم، گورنر، سینیٹرز، ایم این ایز ، ایم پی ایز اور مخلتف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے سیاسی و سماجی لوگوں سے طلباء کی یہ فریاد ہے کہ انکے مسئلے کو اجاگر کریں اور انہیں تعلیم حاصل کرنے کے لئیے سپورٹ کرکے اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور میں فیسز کے مسئلے کے حل کے لئیے کردار ادا کریں ۔۔