Gustakh Dil Tery Liye

  • Home
  • Gustakh Dil Tery Liye

Gustakh Dil Tery Liye Contact information, map and directions, contact form, opening hours, services, ratings, photos, videos and announcements from Gustakh Dil Tery Liye, Video Creator, .

ضلع تھر پار کر میں ایک بزرگ مستری مرزا برکت علی تھےجو لوہار کا کام کرتے تھے ۔ایک دن ان کے پاس ایک مرزائی آیااور آتے ہی ا...
07/05/2020

ضلع تھر پار کر میں ایک بزرگ مستری مرزا برکت علی تھے
جو لوہار کا کام کرتے تھے ۔
ایک دن ان کے پاس ایک مرزائی آیا
اور آتے ہی اس نے مرزا قادیانی کو نبی ماننے
اور سچا نبی ہونے پر یقین رکھنے اور پھر اس کے دین میں مستری صاحب کو داخل کرنے کے لیے تبلیغ شروع کر دی۔
مستری صاحب اس وقت بیٹھے اپنے ہاتھ سے بنائی
ایک کلہاڑی کی دھار تیز کرنے میں مصرو ف تھے۔
مرزائی جب تک بولتا رہا یہ کلہاڑی کی دھار تیز کرنے میں مصروف رہے۔ جب دھار خوب تیز ہو گئی تو
یک دم اٹھے اور کلہاڑی کو اس مرزائی کی گردن پر رکھ دیا
اور کہا:
کہو! مرزا قادیانی بےایمان اور جھوٹا تھا اور ایسا ویسا تھا۔
مستری صاحب نے جیسے جیسے کہا مرزائی ویسا ہی بولتا رہا۔
گویا مستری صاحب نے اس مرزائی سے اقرار کرا لیا۔
جب مستری صاحب مطمئن ہو گئے تو
وہی کلہاڑی اس مرزائی کے ہاتھوں میں تھما کر کہنے لگے۔
اب کلہاڑی میری گردن پر رکھو اور مجھ سے کہو کہ
حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کروں۔
اللہ کی قسم!
میں ٹکڑے ٹکڑے ہو جاؤں گا
مگر اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی گستاخی کا
تصور بھی نہیں کر سکتا-*

جب روح نکلتی ہے توانسان کامنہ کھل جاتاہے ہونٹ کسی بھی قیمت پرآپس میں چپکے ہوہے رہ نہیں سکتے روح پیرکوکھینچتی ہوہی اوپرکی...
07/05/2020

جب روح نکلتی ہے توانسان کامنہ کھل جاتاہے ہونٹ کسی بھی قیمت پرآپس میں چپکے ہوہے رہ نہیں سکتے روح پیرکوکھینچتی ہوہی اوپرکی طرف آتی ہے جب پھپڑوں اوردل تک روح کھینچ لی جاتی ہے اور انسان سانس ایک ہی طرف یعنی باہر ہی چلنے لگتی ہے یہ وہ وقت ہوتاہےجب چند لمحوں میں انسان شیطان اورفرشتوں کودنیامیں اپنے سامنے دیکھتاہے

ایک طرف ابلیس اس کےکان میں کچھ مشورے دیتاہے تودوسری طرف اسکی زبان اسکےعمل کےمطابق کچھ الفاظ ادا کرنا چاہتی ہے اگر انسان نیک ہوتواسکادماغ اسکی زبان کو کلمہ شہادت کی ہدایت دیتاہے
اگرانسان کافرہوبددین مشرک یادنیاپرست ہوتاہے تو اسکا دماغ کنفیوژن اورایک عجیب ھیبت کاشکارہوکرشیطان کےمشورے کی پیروی کرتا ہے اور بہت ہی مشکل سے کچھ الفاظ زبان سے اداکرنیکی بھرپورکوشش کرتاہے

یہ سب اتنی تیزی ہوتاہے کہ دماغ کودنیاکی فضول باتوں کوسوچنے کاموقع ہی نہیں ملتاانسان کی روح نکلتے ہوئے ایک زبردست تکلیف زھن محسوس کرتاہے لیکن تڑپ نہیں پاتاکیونکہ دماغ کوچھوڑکرباقی جسم کی روح اسکے حلق میں اکٹھی ہوجاتی ہے
اورجسم ایک گوشت کےبےجان لوتھڑے کی طرح پڑاہواہوتاہے
جس میں کوہی حرکت کی گنجاہش نہیں رھتی

آخرمیں دماغ کی روح بھی کھینچ لی جاتی ہے آنکھیں روح کولےجاتےہوے دیکھتی ہیں اسلیے کہ آنکھوں کی پتلیاں اوپرچڑھ جاتی ہیں یاجس سمت فرشتہ روح قبض کرکےجاتاہے اس سمت کی طرف ہوتی ہیں
اسکےبعدانسان کی زندگی کاسفرشروع ہوتاہےجس میں روح تکلیفوں کےتہہ خانوں سےلےکر آرام کےمحلات کی آہٹ محسوس کرنےلگتی ہےجیساکہ اس سےوعدہ کیا گیا ہے
جودنیاسے گیاواپس کبھی لوٹانہیں
صرف اس لیےکہ کیونکہ اسکی روح عالم اے برزخ کاانتظارکررھی ہوتی ہےجس میں اسکاٹھکانادےدیاجاےگا
اس دنیا میں محسوس ہونے والی طویل مدت ان روحوں کے لیے چند سیکنڈز سےزیادہ نہیں ہوگی یہاں تک کہ اگرکوہی آج سے کروڑوں سال پہلے ہی کیوں نہ مرچکاہو
مومن کی. روح اس طرح کھینچ لی جاتی ہے جیسے آٹےسےبال نکالاجاتاہے
گناہ گار کی روح خارداردرخت پرپڑے سوتی کپڑے کی طرف کھینچی جاتی ہے

اللہ سبحانه وتعالی ھم سبکو موت کے وقت کلمہ نصیب فرماکرآسانی کیساتھ روح قبض فرما
اور نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کادیدارنصیب فرما

آمین یارب العالمین

06/05/2020
کیا کوئی افطاری کرنا پسند کرے گا😍😍😍😍😘😘😘😘🤗🤗🤗🤗
06/05/2020

کیا کوئی افطاری کرنا پسند کرے گا😍😍😍😍😘😘😘😘🤗🤗🤗🤗

19/04/2020

*" حقیقت پر مبنی آٹھ ‎ﺭﻭﺣﺎﻧﯽ مشاہدات "*

*ایک:*
ﻭﮦ ﮔﮭﺮ ﺟﺲ ﮐﮯ ﺻﺤﻦ ﺳﮯ ﺩﺭﺧﺖ ﮐﺎﭦ ﺩﯾﺎ ﺟﺎﺋﮯ ﻭﮦ ﮔﮭﺮ ﮐﺒﮭﯽ ﺁﺑﺎﺩ ﻧﮩﯿﮟ ﺭﮨﺘﺎ۔ ﺁﭖ ﺟﺐ ﺑﮭﯽ ﮐﺴﯽ ﮔﮭﺮ ﮐﻮ ﺍﺟﮍﺗﺎ ﺩﯾﮑﮭﯿﮟ‘
ﺁﭖ ﺗﺤﻘﯿﻖ ﮐﺮ ﮐﮯ ﺩﯾﮑﮫ ﻟﯿﮟ ﺍﺱ ﮔﮭﺮ ﮐﯽ ﺑﺮﺑﺎﺩﯼ ﺩﺭﺧﺖ ﮐﺎﭨﻨﮯ ﺳﮯ ﺷﺮﻭﻉ ﮨﻮﺋﯽ ﮨﻮ ﮔﯽ ﭼﻨﺎﻧﭽﮧ ﺁﭖ ﮐﮯ ﮔﮭﺮ ﻣﯿﮟ ﺍﮔﺮ ﮐﻮﺋﯽ ﭘﺮﺍﻧﺎ ﺩﺭﺧﺖ ﮨﮯ ﺗﻮ ﺁﭖ ﺍﺳﮯ ﮨﺮﮔﺰ‘ ﮨﺮﮔﺰ ﻧﮧ ﮐﺎﭨﯿﮟ‘ ﺁﭖ ﮐﺎ ﮔﮭﺮ ﮨﻤﯿﺸﮧ ﺁﺑﺎﺩ ﺭﮨﮯ ﮔﺎ‘ ﯾﮧ ﻭﮦ ﺣﻘﯿﻘﺖ ﮨﮯ ﺟﺲ ﮐﯽ ﻭﺟﮧ ﺳﮯ ﺍﻭﻟﯿﺎﺀ ﮐﺮﺍﻡ ﭘﻮﺭﯼ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﺩﺭﺧﺖ ﻟﮕﺎﺗﮯ ﺍﻭﺭ ﺩﺭﺧﺘﻮﮞ ﮐﯽ ﺣﻔﺎﻇﺖ ﮐﺮﺗﮯ ﺭﮨﮯ‘

*ﺩﻭ:*
ﺟﺲ ﮔﮭﺮ ﺳﮯ ﭘﺮﻧﺪﻭﮞ‘ ﺟﺎﻧﻮﺭﻭﮞ ﺍﻭﺭ ﭼﯿﻮﻧﭩﯿﻮﮞ ﮐﻮ ﺭﺯﻕ ﻣﻠﺘﺎ ﺭ ﮨﮯ ﺍﺱ ﮔﮭﺮ ﺳﮯ ﮐﺒﮭﯽ ﺭﺯﻕ ﺧﺘﻢ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﺗﺎ۔ ﺁﭖ ﺗﺠﺮﺑﮧ ﮐﺮ ﻟﯿﮟ‘*ل ﺁﭖ ﭘﺮﻧﺪﻭﮞ‘ ﺑﻠﯿﻮﮞ‘ ﮐﺘﻮﮞ ﺍﻭﺭ ﭼﯿﻮﻧﭩﯿﻮﮞ ﮐﻮ ﮐﮭﺎﻧﺎ‘ ﺩﺍﻧﺎ ﺍﻭﺭ ﭘﺎﻧﯽ ﮈﺍﻟﻨﺎ ﺷﺮﻭﻉ ﮐﺮ ﺩﯾﮟ ﺁﭖ ﮐﮯ ﮔﮭﺮ ﮐﺎ ﮐﭽﻦ ﺑﻨﺪ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮ ﮔﺎ‘ ﺁﭖ ﭘﺮ ﺭﺯﻕ ﮐﮯ ﺩﺭﻭﺍﺯﮮ ﮐﮭﻠﮯ ﺭﮨﯿﮟ ﮔﮯ.

*ﺗﯿﻦ:*
ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟﯽٰ ﻏﺮﯾﺒﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﮐﭙﮍﮮ ﺗﻘﺴﯿﻢ ﮐﺮﻧﮯ ﻭﺍﻟﻮﮞ ﮐﻮ ﮐﺒﮭﯽ ﺑﮯ ﻋﺰﺕ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﻧﮯ ﺩﯾﺘﺎ۔ ﺁﭖ ﺍﮔﺮ ﭼﺎﮨﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﺁﭖ ﮐﮯ ﻣﺨﺎﻟﻔﯿﻦ ﺁﭖ ﮐﻮ ﺑﮯ ﻋﺰﺕ ﻧﮧ ﮐﺮ ﺳﮑﯿﮟ ﺗﻮ ﺁﭖ ﻏﺮﺑﺎﺀ ﻣﯿﮟ ﮐﭙﮍﮮ ﺗﻘﺴﯿﻢ ﮐﺮﻧﺎ ﺷﺮﻭﻉ ﮐﺮ ﺩﯾﮟ‘ ﺑﺎﻟﺨﺼﻮﺹ ﺁﭖ ﻏﺮﯾﺐ ﺑﭽﯿﻮﮞ ﮐﻮ ﻟﺒﺎﺱ ﺍﻭﺭ ﭼﺎﺩﺭﯾﮟ ﻟﮯ ﮐﺮ ﺩﯾﻨﺎ ﺷﺮﻭﻉ ﮐﺮ ﺩﯾﮟ‘ ﺁﭖ ﻣﺮﻧﮯ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﺗﮏ ﺑﺎﻋﺰﺕ ﺭﮨﯿﮟ ﮔﮯ‘ ﺁﭖ ﮐﺎ ﺑﮍﮮ ﺳﮯ ﺑﮍﺍ ﻣﺨﺎﻟﻒ ﺑﮭﯽ ﺁﭖ ﮐﯽ ﺑﮯ ﻋﺰﺗﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﺮ ﺳﮑﮯ ﮔا ﭼﻨﺎﻧﭽﮧ ﺁﭖ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﮐﯽ ﺳﺘﺮ ﭘﻮﺷﯽ ﮐﺎ ﺑﻨﺪﻭﺑﺴﺖ ﮐﺮﯾﮟ۔ ﺍﻟﻠﮧ ﺁﭖ ﮐﯽ ﺑﺮﮨﻨﮕﯽ ﮈﮬﺎﻧﭗ ﺩﮮ ﮔﺎ‘

*ﭼﺎﺭ:*
ﺁﭖ ﺍﮔﺮ ﺍﭘﻨﯽ ﺭﺍﮦ ﺳﮯ ﺑﮭﭩﮑﯽ ﮨﻮﺋﯽ ﺍﻭﻻﺩ ﮐﻮ ﺭﺍﮦ ﺭﺍﺳﺖ ﭘﺮ ﻻﻧﺎ ﭼﺎﮨﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﺗﻮ ﺁﭖ ﻏﺮﯾﺐ ﺑﭽﯿﻮﮞ ﮐﯽ ﺷﺎﺩﯾﺎﮞ ﮐﺮﺍ ﺩﯾﮟ‘ ﺁﭖ ﮐﯽ ﺍﻭﻻﺩ ﻧﯿﮏ ﮨﻮ ﺟﺎﺋﮯ ﮔﯽ‘ ﺁﭖ ﺗﺠﺮﺑﮧ ﮐﺮ ﮐﮯ ﺩﯾﮑﮫ ﻟﯿﮟ‘ ﺁﭖ ﻏﺮﯾﺐ ﺑﭽﯿﻮﮞ ﮐﯽ ﺷﺎﺩﯼ ﮐﺮﺍﺋﯿﮟ‘ ﺁﭖ ﺍﻧﮭﯿﮟ ﮔﮭﺮﻭﮞ ﻣﯿﮟ ﺁﺑﺎﺩ ﮐﺮﺍﺋﯿﮟ‘ ﺁﭖ ﺍﭘﻨﯽ ﺍﻭﻻﺩ ﭘﺮ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺍﺛﺮﺍﺕ ﺩﯾﮑﮭﯿﮟ ﮔﮯ ﺍﻭﺭ ﯾﮧ ﺍﺛﺮﺍﺕ ﺁﭖ ﮐﻮ ﺣﯿﺮﺍﻥ ﮐﺮ ﺩﯾﮟ ﮔﮯ‘

*ﭘﺎﻧﭻ:*
ﺁﭖ ﺍﮔﺮ ﺍﭘﻨﯽ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﻣﯿﮟ ﺷﮑﺮ ﺍﻭﺭ ﺍﻃﻤﯿﻨﺎﻥ ﻻﻧﺎ ﭼﺎﮨﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﺗﻮ ﺁﭖ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﮐﻮ ﮐﮭﺎﻧﺎ ﮐﮭﻼﻧﺎ ﺷﺮﻭﻉ ﮐﺮ ﺩﯾﮟ۔ ﺁﭖ ﮐﺎ ﺩﻝ ﺍﻃﻤﯿﻨﺎﻥ ﮐﯽ ﻧﻌﻤﺖ ﺳﮯ ﻣﺎﻻ ﻣﺎﻝ ﮨﻮ ﺟﺎﺋﮯ ﮔﺎ‘ ﺁﭖ ﮐﻮ ﺍﻭﻟﯿﺎﺀ ﮐﺮﺍﻡ ﮐﯽ ﺫﺍﺕ ﻣﯿﮟ ﺍﻃﻤﯿﻨﺎﻥ ﻧﻈﺮ ﺁﺗﺎ ﮨﮯ‘ ﯾﮧ ﺍﻃﻤﯿﻨﺎﻥ ﺗﻮﺍﺿﻊ ﮐﯽ ﺩﯾﻦ ﮨﮯ‘ ﺁﭖ ﺑﮭﯽ ﻣﺘﻮﺍﺿﻊ ﮨﻮ ﺟﺎﺋﯿﮟ‘ ﺁﭖ ﮐﯽ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﺳﮯ ﻻﻟﭻ ﮐﻢ ﮨﻮ ﺟﺎﺋﮯ ﮔﺎ‘ ﺁﭖ ﻣﻄﻤﺌﻦ ﮨﻮ ﺟﺎﺋﯿﮟ ﮔﮯ‘

*ﭼﮫ:*
ﺁﭖ ﺍﮔﺮ ﺻﺤﺖ ﻣﻨﺪ ﺭﮨﻨﺎ ﭼﺎﮨﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﺗﻮ ﺁﭖ ﻏﺮﺑﺎﺀ ﮐﺎ ﻋﻼﺝ ﮐﺮﺍﻧﺎ ﺷﺮﻭﻉ ﮐﺮ ﺩﯾﮟ‘ ﺁﭖ ﮐﯽ ﺻﺤﺖ ﺍﻣﭙﺮﻭﻭ ﮨﻮﺟﺎﺋﮯ ﮔﯽ‘ ﺁﭖ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﺟﻮ ﺑﮭﯽ ﺩﻭﺍﺀ ﮐﮭﺎﺋﯿﮟ ﮔﮯ ﻭﮦ ﺩﻭﺳﺮﮮ ﻣﺮﯾﻀﻮﮞ ﮐﮯ ﻣﻘﺎﺑﻠﮯ ﻣﯿﮟ ﺁﭖ ﭘﺮ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﺍﺛﺮ ﮐﺮﮮ ﮔﯽ۔ ﺁﭖ ﺟﻮ ﺑﮭﯽ ﺧﻮﺭﺍﮎ ﮐﮭﺎﺋﯿﮟ ﮔﮯ ﻭﮦ ﺁﭖ ﭘﺮ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﺍﺛﺮ ﮐﺮﮮ ﮔﯽ‘

*سات:*
ﺁﭖ ﺍﮔﺮ ﮈﭘﺮﯾﺸﻦ ﮐﺎ ﺷﮑﺎﺭ ﮨﯿﮟ ﺗﻮ ﺁﭖ ﺩﻭﺳﺮﻭﮞ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﭨﮭﻨﮉﮮ ﭘﺎﻧﯽ ﮐﺎ ﺑﻨﺪﻭﺑﺴﺖ ﮐﺮ ﺩﯾﮟ‘ ﮐﻨﻮﺍﮞ ﮐﮭﺪﻭﺍ ﺩﯾﮟ‘ ﻏﺮﯾﺐ ﮐﮯ ﮔﮭﺮ ﻣﻮﭨﺮ ﻟﮕﻮﺍ ﺩﯾﮟ ﯾﺎ ﭘﮭﺮ ﮔﮭﺮ ﮐﮯ ﺳﺎﻣﻨﮯ ﭨﮭﻨﮉﮮ ﭘﺎﻧﯽ ﮐﺎ ﮐﻮﻟﺮ ﺭﮐﮫ ﺩﯾﮟ‘ ﺁﭖ ﮐﺎ ﮈﭘﺮﯾﺸﻦ ﺧﺘﻢ ﮨﻮ ﺟﺎﺋﮯ ﮔﺎ ‘ ﮐﯿﻮﮞ؟ ﮐﯿﻮﻧﮑﮧ ﮈﭘﺮﯾﺸﻦ ﺁﮒ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﭘﺎﻧﯽ ﮨﺮ ﺁﮒ ﮐﻮ ﺑﺠﮭﺎ ﺩﯾﺘﺎ ﮨﮯ

*آٹھ*
ﺁﭖ ﺍﮔﺮ ﻃﺎﻗﺘﻮﺭ ﮨﻮﻧﺎ ﭼﺎﮨﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﺗﻮ ﺁﭖ ﺳﺎﺩﮔﯽ ﺍﺧﺘﯿﺎﺭ ﮐﺮ ﻟﯿﮟ‘ ﺩﻧﯿﺎ ﮐﺎ ﮐﻮﺋﯽ ﻓﺮﻋﻮﻥ ﺁﭖ ﮐﺎ ﻣﻘﺎﺑﻠﮧ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﺮ ﺳﮑﮯ ﮔﺎ۔ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟﯽٰ ﻧﮯ ﺳﺎﺩﮔﯽ ﻣﯿﮟ ﺍﯾﭩﻤﯽ ﻃﺎﻗﺖ ﺭﮐﮭﯽ ﮨﮯ‘ ﺷﺎﯾﺪ ﺍﺳﯽ ﻟﯿﮯ ﺗﻤﺎﻡ ﺍﻧﺒﯿﺎﺀ ﺍﻭﺭ ﺗﻤﺎﻡ ﺍﻭﻟﯿﺎﺀ ﺳﺎﺩﮦ ﺗﮭﮯ ﭼﻨﺎﻧﭽﮧ ﻓﺮﻋﻮﻥ ﮨﻮ ﯾﺎ ﻧﻤﺮﻭﺩ ﯾﮧ ﺍﻥ ﮐﯽ ﻃﺎﻗﺖ ﮐﮯ ﺳﺎﻣﻨﮯ ﭨﮭﮩﺮ ﻧﮩﯿﮟ ﺳﮑﮯ ‘ ﺁﭖ ﺑﮭﯽ ﺁﺯﻣﺎ ﻟﯿﮟ‘ ﺁﭖ ﮐﺎ ﺑﮭﯽ ﮐﻮﺋﯽ ﻣﻘﺎﺑﻠﮧ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﺮ ﺳﮑﮯ گا

19/04/2020

بعد تو دل چاہتا تھا کے تمہیں خوب زدو کوب کروں۔۔۔ مگر یہ کام اب امل کر لے گی۔۔۔ بس ایک بات!!! زندگی کو بیلنس رکھنا۔۔۔ شدت پسندی یا ایک جانب کا جھکاؤ اچھا نہیں ہوتا۔۔۔"

"ہیلو جی میں آج کا پہلا شہید ہوں۔۔۔ مطلب دلہا ہوں۔ نام احد ہے۔۔۔ اور میں یہ کہنا چاہوں گا۔۔۔۔ بڑے فیصلے کبھی بھی اکیلے نہ کریں۔۔اپنے والدین سے مشورہ لازمی کر لیں۔۔۔ ورنہ زندگی ایسی بند گلی میں چلی جائے گی جہاں سے نکل پانا بہت مشکل ہوتا یا یوں کہ لیں کے نا ممکن ہو جاتا ہے۔۔۔ .ایک شعر فجر کے لیے۔۔۔۔

' ' ' وُسعتِ عِشق مِیں
تنگ دِلی کا یہ عالم
اِک چاہنا،
فَقَط اُسی کو چاہنا،
پِھر کُچھ نہ چاہنا ' ' '۔ " احد کی بات مکمل ہوئی تو عامر نے مائک بہن کے سامنے کیا۔

" یہ میں ہوں احد جی کی فجر!!!۔۔۔" احد کے نام کو اپنے نام کے ساتھ جوڑتے ہوئے فجر کی آنکھوں میں چمک قابل دید تھی۔
" ہمارا خان صاحیب بہت رونے دھونے کا بات کرتی ہے۔۔۔" فجر نے احد کی آنکھوں میں دیکھا۔۔۔ جو چہرے کو ہاتھوں میں چھپا کر ہنس رہا تھا۔ گزشتہ رات کی باتیں اور وہی انداز بات کرنے کا۔
"میں بس یہ کہنا چاہتی ہوں۔۔۔ میری طرح کبھی بھی یکطرفہ طور پر کسی بھی بات کو یقینی مت سمجھ لیں۔ میں نے احد سے پیار تو کیا مگر بھروسہ نہ کر پائی۔۔۔ دلوں کے رشتوں میں دماغ کا دخل جتنا کم ہو اتنا ہی اچھا ہوتا ہے۔۔۔ ہم دنیا میں آگے بڑھنا چاہتے ہیں مگر جس نے دنیا بنائی اس کو بھول ہی جاتے۔۔۔۔
مجھے میرے تمام شکووں اور شکایات کے بعد بھی اگر سب کچھ مل گیا ہے تو اس لیے کے میں نے اس کے احکامات کو مان لیا۔۔۔۔ اس نے مجھے نواز دیا۔۔۔ وہ کہتے ہیں نا۔۔۔ آل از ویل اف دا اینڈ از ویل۔۔۔۔ اور اگر اختتام اچھا نہیں ہے تو یہ ابھی اختتام نہیں ہے۔۔۔۔
میں نے احد کو بہت ستایا ہے۔۔۔ سوری خان صاحیب!!!" فجر نے کان پکڑ کر گردن کو ہلکا سا خم دے کر اتنے پیار سے کہا کے احد مسکرا اٹھا۔۔۔
جی میری پیاری سہیلی صاحبہ آپ کیا کہنا چاہیں گی ایمن نے مسکرا کے امل سے پوچھا۔۔۔

" ایمن کی بچی ادھر میری طرف بھی کرو نا کیمرہ ... ایمو؟؟ پیاری لگ رہی ہوں نا؟؟ . یہ میں ہوں امل۔ مسز کیپٹن امل صارم" امل شرارتی نگاہوں سے صارم کو دیکھتے ہوئے پھر سے کیمرے کی طرف متوجہ ہوئی.

"میں بس یہی کہنا چاہوں گی کے اپنے فیصلے اللّٰه پر چھوڑ دیں اپنی خوشی سی زندگی گزاریں مگر کسی کی خوشیاں چھین کر نہیں اور اللّٰه کی دی ہوئی چیزوں کو دیکھیں اور اندازہ لگائیں کے اس کی پسند کے آگے اپکی پسند کیا تھی ۔۔۔۔۔"

اور جیجو آپ کیا کہنا چائیں گے کیمرے کا رخ صارم کی طرف ہوا۔۔۔ جسے امل کی باتیں سن کر شدید حیرت کا جھٹکا لگا تھا۔۔۔ اس لڑکی کا اب تک جو رخ صارم نے دیکھا تھا وہ بلکل بچوں جیسا تھا۔ یہ انداز یہ چھپی ہوئی امل پہلی بار عیاں ہوئی تھی۔

"ہیلو میں ہوں کیپٹن صارم منصور۔۔۔۔
میں بس اتنا کہوں گا اپنے دوستوں کے لیے سب کر گزریں۔ جب بات دوستی نبھانے کی ہو تب اپنی جان ومال کی پرواہ نہیں کرنی چاہیے۔ ۔۔ ان کی خوشی ان کے لیے جان بھی حاضر۔۔۔ اور جس سے پیار ہو جائے نا۔۔۔ پیچھے نہ ہٹیں کبھی۔۔۔ جیسے فجر نے کیا۔۔۔۔ اتنی غلط فہمیوں کے باوجود بھی فجر نے احد کو بنا سنے چھوڑا نہیں۔۔۔ اور امی نے میرے لیے جس کا انتخاب کیا، میں جانتا ہوں وہ میرے لیے بہترین ہے۔۔۔" صارم تو جیسے یہ سبکچھ سوچے بیٹھا تھا۔۔۔
سب کے چہروں پر خوشی تھی اس سب کے کچھ دیر بعد ہی دونوں دلہنیں رخصت ہو کر اپنے اپنے گھروں میں آ چکی تھی۔۔۔۔۔
------------------------------/21\---------------------------------
پیار تقسیم کرنے والوں کی زندگیاں کبھی بھی پیار سے خالی نہیں رہا کرتیں۔۔۔ غرور کرنے والے اگر جھکتے نہیں تو انہوں ٹوٹ جانا پڑتا ہے۔۔۔۔ یہ قدرت کا قانون ہے۔۔۔۔ جہاں چوہدری وارث علی نے شکست تسلیم کر کے خود کو جھکا دیا۔۔۔ اپنا سر سجدے میں رکھ دیا، خدا سے معافی مانگی۔۔۔۔

کوئی اور بھی تھا جس نے غرور اور ہٹ دھرمی سے اپنی زندگی کو جیتے جی جہنم بنا لیا۔
ثانیہ نے جو آگ کبھی زرنش کی زندگی میں لگائی تھی۔ صرف وجدان کو حاصل کرنے کے لیے۔۔۔ اس آگ نے ثانیہ کی زندگی کے سکون کو اور خوشیوں کو راکھ کر دیا تھا۔۔۔ اس سب میں ایک نثار بھی تو تھا۔۔۔۔ جس نے وجدان کو زرنش سے اس لیے دور کرنے کی کوشش کی تاکہ وہ ثانیہ کو حاصل کر سکے۔۔۔ مگر کسی کے ارمانوں کا خون کر کے اپنی تمناؤں کے چمن میں گلاب نہیں کھل سکتے۔۔۔۔
--------------------------/ختم شد\------------------------------

19/04/2020

یہ تقریباً 1957ء کی بات ہے، کہ فرانس میں کہیں ایک رہائشی عمارت کی نکڑ میں ترکی کے ایک پچاس سالہ بوڑھے آدمی نے چھوٹی سی دکان بنا رکھی تھی۔ اردگرد کے لوگ اس بوڑھے کو "انکل ابراہیم" کے نام سے جانتے اور پکارتے تھے۔ انکل ابراہیم کی دکان میں چھوٹی موٹی گھریلو ضروریات کی اشیاء کے علاوہ بچوں کیلئے چاکلیٹ، آئسکریم اور گولیاں، ٹافیاں دستیاب تھیں ...!

اسی عمارت کی ایک منزل پر ایک یہودی خاندان آباد تھا جن کا ایک سات سالہ بچہ (جاد) تھا۔ جاد تقریباً روزانہ ہی انکل ابراہیم کی دکان پر گھر کی چھوٹی موٹی ضروریات خریدنے کیلئے آتا تھا۔ دکان سے جاتے ہوئے انکل ابراہیم کو کسی اور کام میں مشغول پا کر جاد نے کبھی بھی ایک چاکلیٹ چوری کرنا نہ بھولی تھی، ایک بار جاد دکان سے جاتے ہوئے چاکلیٹ چوری کرنا بھول گیا۔ انکل ابراہیم نے جاد کو پیچھے سے آواز دیتے ہوئے کہا :
" جاد ...! آج چاکلیٹ نہیں اُٹھاؤ گے کیا ...؟ "
انکل ابراہیم نے یہ بات محبت میں کی تھی یا دوستی سے مگر جاد کیلئے ایک صدمے سے بڑھ کر تھی۔ جاد آج تک یہی سمجھتا تھا کہ اس کی چوری ایک راز تھی مگر معاملہ اس کے برعکس تھا۔ جاد نے گڑگڑاتے ہوئے انکل ابراہیم سے کہا کہ :
" آپ اگر مجھے معاف کر دیں، تو آئندہ وہ کبھی بھی چوری نہیں کروں گا "

مگر انکل ابراہیم نے جاد سے کہا :
"اگر تم وعدہ کرو کہ اپنی زندگی میں کبھی بھی کسی کی چوری نہیں کرو گے تو روزانہ کا ایک چاکلیٹ میری طرف سے تمہارا ہوا، ہر بار دکان سے جاتے ہوئے لے جایا کرنا۔"
اور بالآخر اسی بات پر جاد اور انکل کا اتفاق ہو گیا ...!

وقت گزرتا گیا اور اس یہودی بچے جاد اور انکل ابراہیم کی محبت گہری سے گہری ہوتی چلی گئی۔ بلکہ ایسا ہو گیا کہ انکل ابراہیم ہی جاد کیلئے باپ، ماں اور دوست کا درجہ اختیار کر چکا تھا۔ جاد کو جب کبھی کسی مسئلے کا سامنا ہوتا یا پریشانی ہوتی تو انکل ابراہیم سے ہی کہتا، ایسے میں انکل میز کی دراز سے ایک کتاب نکالتے اور جاد سے کہتے کہ کتاب کو کہیں سے بھی کھول کر دو۔ جاد کتاب کھولتا اور انکل وہیں سے دو صفحے پڑھتے، جاد کو مسئلے کا حل بتاتے، جاد کا دل اطمینان پاتا اور وہ گھر کو چلا جاتا ...!

اور اسی طرح ایک کے بعد ایک کرتے سترہ سال گزر گئے۔ سترہ سال کے بعد جب جاد چوبیس سال کا ایک نوجون بنا تو انکل ابرہیم بھی اس حساب سے سڑسٹھ سال کے ہوچکا تھے ۔ داعی اجل کا بلاوا آیا اور انکل ابراہیم وفات پا گئے ...!

اُنہوں نے اپنے بیٹوں کے پاس جاد کیلئے ایک صندوقچی چھوڑی تھی، اُن کی وصیت تھی کہ :
" اس کے مرنے کے بعد یہ صندوقچی اس یہودی نوجوان جاد کو تحفہ میں دیدی جائے ...! "

جاد کو جب انکل کے بیٹوں نے صندوقچی دی اور اپنے والد کے مرنے کا بتایا تو جاد بہت غمگین ہوا، کیونکہ انکل ہی تو اسکے غمگسار اور مونس تھے۔ جاد نے صندوقچی کھول کر دیکھی تو اندر وہی کتاب تھی جسے کھول کر وہ انکل کو دیا کرتا تھا ...!

جاد، انکل کی نشانی گھر میں رکھ کر دوسرے کاموں میں مشغول ہو گیا۔ مگر ایک دن اُسے کسی پریشانی نے آ گھیرا، "آج انکل ہوتے تو وہ اُسے کتاب کھول کر دو صفحے پڑھتے اور مسئلے کا حل سامنے آجاتا" جاد کے ذہن میں انکل کا خیال آیا اور اُس کے آنسوؤں نکل آئے ...!

"کیوں ناں آج میں خود کوشش کروں ...!"
کتاب کھولتے ہوئے وہ اپنے آپ سے مخاطب ہوا، لیکن کتاب کی زبان اور لکھائی اُس کی سمجھ سے بالاتر تھی۔ کتاب اُٹھا کر اپنے تیونسی عرب دوست کے پاس گیا اور اُسے کہا کہ :
" مجھے اس میں سے دو صفحے پڑھ کر سناؤ "

مطلب پوچھا اور اپنے مسئلے کا اپنے تئیں حل نکالا۔ واپس جانے سے پہلے اُس نے اپنے دوست سے پوچھا :
" یہ کیسی کتاب ہے ...؟"

تیونسی نے کہا :
" یہ ہم مسلمانوں کی کتاب قرآن ہے ...! "

جاد نے پوچھا :
" مسلمان کیسے بنتے ہیں ...؟ "

تیونسی نے کہا :
" کلمہ شہادت پڑھتے ہیں اور پھر شریعت پر عمل کرتے ہیں ...! "

جاد نے کہا :
" تو پھر سن لو میں کہہ رہا ہوں أَشْهَدُ أَنّ لَّا إِلَٰهَ إِلَّإ الله و أَشْهَدُ ان محمد رسول الله ...! "

جاد مسلمان ہو گیا اور اپنے لئے "جاد اللہ القرآنی" کا نام پسند کیا۔ نام کا اختیار اس کی قرآن سے والہانہ محبت کا کھلا ثبوت تھا۔ جاد اللہ نے قرآن کی تعلیم حاصل کی، دین کو سمجھا اور اور اس کی تبلیغ شروع کی ...!

یورپ میں اس کے ہاتھ پر چھ ہزار سے زیادہ لوگوں نے اسلام قبل کیا۔ ایک دن پرانے کاغذات دیکھتے ہوئے جاد اللہ کو انکل ابراہیم کے دیئے ہوئے قرآن میں دنیا کا ایک نقشہ نظر آیا جس میں براعظم افریقہ کے اردگرد لکیر کھینچی ہوئی تھی اور انکل کے دستخط کیے ہوئے تھے۔ ساتھ میں انکل کے ہاتھ سے ہی یہ آیت کریمہ لکھی ہوئی تھی:
" ادع إلى سبيل ربك بالحكمة والموعظة الحسنة "
" اپنے رب کے راستے کی طرف دعوت دو حکمت اور عمدہ نصیحت کے ساتھ ...! "

جاد اللہ کو ایسا لگا جیسے یہ انکل کی اس کیلئے وصیت ہو۔ اور اسی وقت جاد اللہ نے اس وصیت پر عمل کرنے کی ٹھانی، اور ساتھ ہی جاد اللہ نے یورپ کو خیرباد کہہ کر کینیا، سودان، یوگنڈہ اور اس کے آس پاس کے ممالک کو اپنا مسکن بنایا، دعوت حق کیلئے ہر مشکل اور پرخطر راستے پر چلنے سے نہ ہچکچایا اور اللہ تعالیٰ نے اس کے ہاتھوں ساٹھ لاکھ انسانوں کو دین اسلام کی روشنی سے نوازا ...!

جاد اللہ نے افریقہ کے کٹھن ماحول میں اپنی زندگی کے تیس سال گزار دیئے۔ سن 2003ء میں افریقہ میں پائی جانے والی بیماریوں میں گھر کر محض چوئن سال کی عمر میں اپنے خالق حقیقی کو جا ملے ...!

جاد اللہ کی محنت کے ثمرات ان کی وفات کے بعد بھی جاری رہے۔ وفات کے ٹھیک دو سال بعد ان کی ماں نے ستر سال کی عمر میں اسلام قبول کیا ...!

جاد اللہ اکثر یاد کیا کرتے تھے کہ انکل ابراہیم نے اس کے سترہ سالوں میں کبھی بھی اسے غیر مسلم محسوس نہیں ہونے دیا اور نہ ہی کبھی کہا کہ اسلام قبول کر لو۔ مگر اس کا رویہ ایسا تھا کہ جاد کا اسلام قبول کیئے بغیر چارہ نہ تھا ...!

آپ کے سامنے اس واقعے کے بیان کرنے کا فقط اتنا مقصد ہے کہ، کیا مجھ سمیت ہم میں سے کسی مسلمان کا اخلاق و عادات و اطوار و کردار " انکل_ابراہیم "جیسا ہے کہ کوئی غیر مسلم جاد ہم سے متاثر ہو کر " جاد_اللہ_القرآنی " بن کر میرے مذہب اسلام کی اس عمدہ طریقے سے خدمت کر سکے ...

اللہ تعالٰی مجھ گناہ گار و سیاہ کار سمیت ہم سب مسلمانان عالم پر بےحد رحم فرمائے اور عین صراط مستقیم پر چلنے کی کامل توفیق عطا فرمائے ...!

دوستوں چلتے، چلتے ہمیشہ کی طرح وہ ہی ایک آخری بات عرض کرتا چلوں کے اگر کبھی کوئی ویڈیو، قول، واقعہ، کہانی یا تحریر وغیرہ اچھی لگا کرئے تو مطالعہ کے بعد مزید تھوڑی سے زحمت فرما کر اپنے دوستوں سے بھی شئیر کر لیا کیجئے، یقین کیجئے کہ اس میں آپ کا بمشکل ایک لمحہ صرف ہو گا لیکن ہو سکتا ہے کہ، اس ایک لمحہ کی اٹھائی ہوئی تکلیف سے آپ کی شیئر کردہ تحریر ہزاروں لوگوں کے لیے سبق آموز ثابت ہو ....!*

19/04/2020

*خلوت کے گناہ (تنہائی کے گناہ)*

بہت جاندار و شاندار تحریر....پڑهئے گا ضرور...!!! اور آگے ضرور شٸر کیجٸے گا

آج ہمارا ایمان بالغیب انٹرنیٹ اور موبائیل کے ذریعے آزمایا گیا ہے، جہاں ایک کلک آپ کو وہ کچھ دکھا سکتی ھے جو ہمارے باپ دادا دیکھے بغیر اللہ کو پیارے ہو گئے ،،
ہم نے خفیہ گروپ بنا کر اپنے اپنے گٹر کھول رکھے ھیں ،
(یستخفون من الناس) لوگوں سے تو چھپا لیتے ھیں (ولا یستخفون من اللہ و ھو معھم) مگر اللہ سے نہیں چھپا سکتے کیونکہ وہ ان کے ساتھ ھے ،
👈 ہمارا لکھا اور دیکھا ہوا سب ہمارے نامہ اعمال میں محفوظ ہو رہا ھے جہاں سے صرف اسے سچی توبہ ہی مٹا سکتی ہے

یہ سب امتحان اس لئے ہیں تاکہ (لیعلم اللہ من یخافه بالغیب) اللہ تعالی جاننا چاہتا ہے کہ کون کون اللہ تعالی سے غائبانہ ڈرتا ہے۔

🔹یہ لکھنے والے ہاتھ اور پڑھنے والی آنکھیں ، سب ایک دن بول بول کر گواہی دیں گے ،،
: { الْيَوْم نَخْتِم عَلَى أَفْوَاههمْ وَتُكَلِّمنَا أَيْدِيهمْ وَتَشْهَد أَرْجُلهمْ بِمَا كَانُوا يَكْسِبُونَ) (یسن – 65)
” آج ہم انکے منہ پر مہر لگا دیں گے اور ان کے ہاتھ ھم سے بات کریں گے اور ان کے پیر ان کے اعمال کی گواہی دیں گے۔‘

’’ گناہ کے دوران ہمارا کوئی بیوی بچہ یہانتک کہ بلی یا ہوا کا جھونکا بھی دروازہ ہلا دے تو ہماری پوری ہستی ہل کر رہ جاتی ھے ،، کیوں ؟ رسوائی کا ڈر ،، امیج خراب ہونے کا ڈر ،،

🔴 اس دن کیا ہو گا جب ہماری بیوی بچے اور والدین بھی سامنے دیکھ رہے ہونگے اور دوست واحباب بھی موجود ہونگے ،، زمانہ دیکھ رہا ہو گا اور تھرڈ ایمپائر کی طرح کلپ روک روک کر اور ریورس کر کے دکھایا جا رہا ہو گا ،، ہائے رسوائی ،،،،،،،،،،،،،،،،

👈 آج بھی صرف توبہ کے چند لفظ اور آئندہ سے پرہیز کا عزم ہمارے پچھلے کیئے ہوئے کو صاف کر سکتا ہے. اور ہمیں اس رسوائی سے بچا سکتا ھے ،،

🔹 اللہ کے رسول صلي الله عليه وسلم دعا مانگا کرتے تھے کہ اے اللہ میرے باطن کو میرے ظاھر سے اچھا کر دے ،،

خلوت کے گناہ انسان کے عزم وارادے کو متزلزل کر کے رکھ دیتے ہیں. یوں ان میں خود اعتمادی اور معاملات میں شفافیت سے بھی ہاتھ دھو بیٹھتا ھے.
(اِتَّقِ الله حيث ما كنت) جہاں کہیں بھی ہو اللہ سے ڈرو.
اللّہ تعالٰی ہم سب کی حفاظت فرمائے.
آمِین...".

ايک دن آپ تمام دوست مجھے Off line پائيں گے۔۔!
فرينڈ ريكوسٹ بھيجيں گے ليكن ايكسیپٹ نہيں ہوگى، ميسنجر پہ پيغام بھيجيں گے اور رپلائى كا گھنٹوں انتظار كرتے رہيں گے،
ليكن جواب نہيں ملے گا۔ ۔۔!

میں آپ كو سٹِل Off line نظر آؤں گا۔۔۔
ميرى پوسٹيں بھى آنا بند ہوجائيں گى،
كيونكہ ميں اس دنيا سے رخصت ہوچكا ہوں گا،
پھر آپ ميرے ساتھ كسى قسم كا كوئى رابطہ نہيں كر سكيں گے، ميرے كمنٹس كا رپلائى نہيں دے سكيں گے، ايكسكيوز نہيں كر سكيں گے، معذرت نہيں كر سكيں گے ۔۔!

كيونكہ ميں اس وقت آپ كے ساتھ نہيں ہوں گا۔۔
قبر كے تنگ و تاريك گڑھے ميں ابدى نيند سويا ہوں گا۔۔۔

وہاں ميں ٹائم پاس اور تنہائى كو دور كرنے كے ليے كسى سے چيٹ نہيں كر سكوں گا۔۔
وہاں ميرے اعمال ہى ميرے ليے حسرت اور خوشى كا ساماں ہوں گے۔۔۔

🤚ٹھہريے!
اہم اور ضرورى بات ابھى باقى ہے:

ميں اور آپ جب اس دنيا سے رحلت كر جائيں گے تو ہم اپنے ہاتھ سے لكھى گئى اچھى يا بُرى پوسٹيں چھوڑ جائیں گے۔۔۔!

لہذا میرے دوستو۔۔۔!

آپ بھى اس بات كى حرص كيجيے اور ميں بھى حرص كرتا ہوں، كہ ہمارى لكھى گئى پوسٹيں قبر ميں ہمارے ليے صدقہ جاريہ بن جائيں۔۔۔

تو جلدى كيجيے !

اپنى ٹائم لائن كا جائزہ ليں غير ضرورى پوسٹوں كو ڈيليٹ كريں، اور آئندہ ايسى پوسٹيں كرنے سے گريز كريں۔

ابھى آپ كے پاس فرصت اور وقت ہے۔۔!

*كيونكہ ابھى تو آپ دنيا ميں اور فيس بك پر On line ہيں۔۔* ۔!

ميں اپنے نفس كو اور آپ كو عربى كے اس شعر كى ياددہانى كروانا چاہتا ہوں:

*يلوح الخط في القرطاس*
*دهرا وكاتبه رميم في التراب*

"ہمارا لكھا ہوا زمانہ بھر باقى رہے گا، جبكہ ہم مٹى ميں دھول بن جائيں گے۔"

*خرجت من التراب بغير ذنب*
**وعدت مع الذنوب إلى التراب*
*
" *ہم مٹى سے تو بغير گناہ كے نكلے تھے، ليكن مٹى ميں گناہ لے كر جارہے ہيں۔"*

👈ا *گر آپ پڑھ چکے ہیں تو اپنے دوستوں کو اس پیغام سے محروم نہ رکھیں۔*

*جزاکم اللہ خیر*
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

شادی ہال بند کرنے کا فیصلہ وہ واحد فیصلہ ہے😒😒جس سے میں سب سے زیادہ خوش 😁😁ہوںساڈی نہیں 😏تے کسی دی وی نہیں😝😝😝بلے بلے
19/04/2020

شادی ہال بند کرنے کا فیصلہ وہ واحد فیصلہ ہے😒😒
جس سے میں سب سے زیادہ خوش 😁😁ہوں
ساڈی نہیں 😏تے کسی دی وی نہیں😝😝😝بلے بلے

Address


Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Gustakh Dil Tery Liye posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Shortcuts

  • Address
  • Alerts
  • Claim ownership or report listing
  • Want your business to be the top-listed Media Company?

Share