07/05/2020
ضلع تھر پار کر میں ایک بزرگ مستری مرزا برکت علی تھے
جو لوہار کا کام کرتے تھے ۔
ایک دن ان کے پاس ایک مرزائی آیا
اور آتے ہی اس نے مرزا قادیانی کو نبی ماننے
اور سچا نبی ہونے پر یقین رکھنے اور پھر اس کے دین میں مستری صاحب کو داخل کرنے کے لیے تبلیغ شروع کر دی۔
مستری صاحب اس وقت بیٹھے اپنے ہاتھ سے بنائی
ایک کلہاڑی کی دھار تیز کرنے میں مصرو ف تھے۔
مرزائی جب تک بولتا رہا یہ کلہاڑی کی دھار تیز کرنے میں مصروف رہے۔ جب دھار خوب تیز ہو گئی تو
یک دم اٹھے اور کلہاڑی کو اس مرزائی کی گردن پر رکھ دیا
اور کہا:
کہو! مرزا قادیانی بےایمان اور جھوٹا تھا اور ایسا ویسا تھا۔
مستری صاحب نے جیسے جیسے کہا مرزائی ویسا ہی بولتا رہا۔
گویا مستری صاحب نے اس مرزائی سے اقرار کرا لیا۔
جب مستری صاحب مطمئن ہو گئے تو
وہی کلہاڑی اس مرزائی کے ہاتھوں میں تھما کر کہنے لگے۔
اب کلہاڑی میری گردن پر رکھو اور مجھ سے کہو کہ
حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کروں۔
اللہ کی قسم!
میں ٹکڑے ٹکڑے ہو جاؤں گا
مگر اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی گستاخی کا
تصور بھی نہیں کر سکتا-*