Abu Hisham

Abu Hisham meri fb id https://www.fb.com/asamadghouri par added all friends mery is page ko bhi zaror like karen

11/12/2018

اللہم صل علی محمد

27/11/2018

Abdul Samad Ghouri

05/11/2018

اللّٰہ تعالیٰ کی لعنت ہو

17/10/2018
يوسف نوح أحمد

My new production

خطبة الجمعة السنن الرواتب للشيخ يوسف نوح أحمد

16/10/2018
MaabdahUrdu

MaabdahUrdu

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیدہ فاطمہ اور علی رضی اللہ عنہم کو خصوصی نصیحت، محترم شفقت الرحمن مغل حفظہ اللہ مترجم خطبات جمعہ مسجد نبوی مدینہ منورۃ Shaikh Shafqat ur Rehman Mughal Nabi e Kareem ki apny damad oor beti ko nasihat

13/10/2018
طلاق کے اسباب اور حل - خطبہ جمعہ مسجد نبوی - Daleel.Pk

طلاق کے اسباب اور حل - خطبہ جمعہ مسجد نبوی - Daleel.Pk

فضیلۃ الشیخ پروفیسر ڈاکٹر علی بن عبد الرحمن الحذیفی حفظہ اللہ نے 04 صفر 1440کاخطبہ جمعہ مسجد نبوی میں بعنوان "طلاق کے اسباب اور حل" ارشاد فرمایا جس انہوں

05/10/2018

Sahih Manhaj

ظلم وجبر کے مرتکبین کی ہم نشینی بھی نہایت خطرناک ہے ( صحیح بخاری 2118؛ صحیح مسلم 2884 )

05/09/2018
تدويل الحرمين مؤامرة تكشف نوايا قطر السيئة تجاه المنطقة

🌐2018/ 1439 حج کا حسن انتطام🌐
🕸اور دشمنان مملکہ کی ریشہ دوانیاں🕸
💥ترکی دور میں سیکوریٹی کا انتظام تو دور کی بات اُس وقت لٹیروں، ڈاکوؤں اور اچکوں کی اتنی بھرمار تھی کہ حج کیلئے جاتے وقت لوگ ساتھ میں کفن بھی لیکر جاتے تھے، نیز سہولیات اسقدر ندارد اور بدنظمی عام تھی کہ کتنے حاجی بھوک اور پیاس سے مر جاتے تھے۔ اسی لئے اس دور میں بمشکل چند ہزار حاجی ہی حج کیلئے مکہ جا پاتے تھے لیکن ملک عبد العزیز کے دور میں چار مصلی اور تمام شرک وبدعات کے خاتمے کے ساتھ ساتھ وہاں پر سیکورٹی انتظامات کا بھی بندوبست کیا اور بقدر استطاعت میسر سہولیات بھی فراہم کرنے کی کوشش کی جس کے نتیجے میں 1941 کے ایک سروے کے مطابق ان سارے انتظامات کی وجہ سے حج پر جانے والے لوگوں کی تعداد 24000 ہوگئی۔ اس سے بخوبی اندازہ لگا سکتے ہیں کہ اس سے پہلے کتنے لوگ حج پر جاتے رہے ہوں گے۔ جبکہ آل سعود کی سرپرستی حسن انتظام کا نتیجہ تھا کہ 1963 ایک اندازے کے مطابق حجاج کرام کی تعداد 3 لاکھ ہوگئی اور یہی تعداد 2006 میں لگ بھگ 20/ لاکھ تک پہونچ گئی اور اس سال 2018 کے حج میں 25 لاکھ تک پہونچ گئی۔
چنانچہ سعودی حکومت آنے کے بعد حرمین شریفین اور مشاعر مقدسہ کی حفاظت اور زائرین وحجاج کرام کیلئے جملہ سہولیات کی فراہمی میں جس طرح دریا دلی کا ثبوت دیا اور وہاں امن وسلامتی اور انتظام وانصرام کا جس طرح بند وبست کیا گیا وہ اپنے آپ میں ایک ریکارڈ ہے ماضی میں اسکی نظیر نہیں ملتی ہے۔ لیکن اس کے باوجود بدعتیوں، تقلیدیوں، رافضیوں اور تحریکیوں کو آل سعود کی سرپرستی ایک آنکھ بھی نہیں بھاتی ہے اور آئے دن سعودی حکومت کے خلاف پروپیگنڈہ اور سازش کرتے رہتے ہیں۔
در اصل اس سے ان اعدائے مملكہ كا اصلى مقصد سعودى عرب كے خلاف رائے عامہ كو ہموار كرنا، حرمين شريفين ميں بدامنى پهيلانا (جسكا ارتكاب رافضى كئى بار كر چكے ہيں)، اور پھر دنيا ميں يہ مشہور كرنا كہ سعودى حكومت حرمين كى حفاظت ميں فيل ہوچكى ہے۔ ان سارى خباثتوں كو اور حرمين شريفين كے تعلق سے ان كى بدنيتوں كو ان دونوں سائٹ پر تفصيل سے ديكھ سكتے ہيں:
http://www.alittihad.ae/mobile/details.php?id=9124&y=2018
http://www.alhayat.com/article/914831/تحذيرات-لقطر-الدعوة-ل-تدويل-الحرمين-علان-حرب
💥سوال يہ ہے كہ جس عظيم الشان پيمانے پر سعودى حكومت حرمين ميں انتظام كرتى ہے ، زائرين كيلئے تمام طرح كى سہولت مہيا كرتى ہے كيا اس طرح قطر، تركى ، ايران يا كوئى بهى ملک يا تنظيم كر سكتى ہے؟؟ نیز ان صوفی تقلیدیوں، مجوسی رافضیوں، قطبی تحریکیوں اور قبر پرست بدعتیوں کی طرف سے جو یہ جھوٹا پروپیگنڈہ کیا جاتا ہے کہ حج وعمرہ کی آمدنی کو آل سعود نے اپنی ملکیت سمجھ رکھی ہے اور اس آمدنی کو اس خاندان کے شہزادے اپنی تعیش پرستی میں اڑا دیتے ہیں۔ اسکی کیا حقیقت ہے نیز کیا اس میں کچھ سچائی بھی ہے یا یہ کفران نعمت کے ساتھ ساتھ نرا تہمت اور آل سعود پر سراسر الزام ہے؟؟!! پیش ہے اس پر ایک مختصر جائزہ:
مملکت توحید کے حاسدین اور گداگران وقت ایک عجیب مضحکہ خیز پروپیگنڈہ کر رہے ہیں کہ حج وعمرہ سے حاصل آمدنی صرف سعودی حکمرانوں ہی کی ملکیت نہیں ہے بلکہ اسے سارے عربوں پر مساوی تقسیم ہونا چاہئے۔ دشمنان مملکہ اور اسکے حاسدین کے اس عجیب پر فریب پروپیگنڈے کے پیش نظر ضروری سمجھا گیا کہ حج وعمرہ کے اخراجات اور اس کی آمدنی کے تعلق سے اس مکروہ فتنہ پرور گروہ کے سامنے کچھ حقائق اور وضاحتیں پیش کی جائیں:
1) صرف مسجد حرام کی توسیع پر بانی مملکت سے لیکر حالیہ فرمانروا شاہ سلمان تک سعودی عرب نے کل 300 ارب ریال خرچ کیا ہے۔
2) حج وعمرہ سے حاصل ہونے والی سالانہ آمدنی دس سے پندرہ ارب ریال ہے۔ ایک سعودی مخالف ویب سائٹ میں سالانہ 12 ارب ریال آمدنی بتائی گئی ہے۔ دیکھیں اس ویب سائٹ کو:
https://www.alaraby.co.uk/economy/2017/9/4/الحج-والعمرة-يدران-على-السعودية-12-مليار-دولار-سنويا
معلوم ہونا چاہئیے کہ یہ آمدنی صرف حرم مکی پر آنے والے اخراجات کا پانچ فیصد بھی نہیں ہے۔ اس اخراجات میں مسجد نبوی کی تاریخ ساز توسیع اور منی، مزدلفہ اور عرفات کی توسیع کا کوئی حساب ہی نہیں ہے۔ حرمین کی صرف آخری توسیع پر آنے والے اخراجات کا تخمینہ 100 ارب ریال سے زیادہ بتایا گیا ہے دیکھیں یہ ویب سائٹ:
http://www.alekhbariya.net/ar/node/18971
3) مسجد نبوی کی حالیہ توسیع میں اخراجات کا مجموعی لاگت 30 ارب ریال ہے۔ مسجد نبوی کی توسیع اور اس پر آنے والے اخراجات کی تفصیل کا اندازہ یہاں سے لگایا جا سکتا ہے:
http://www.alyaum.com/articles/127779/
4) مکہ مکرمہ کے اندر مشاعر مقدسہ میں ریلوے کا مجموعی لاگت 4 ارب ریال ہے۔
ریلوے کی لاگت کا تخمینہ یہاں دیکھ سکتے ہیں:
http://www.waraqat.net/15488/
گزشتہ سال مدینہ سے مکہ کیلئے جس حرمین میٹرو کا افتتاح کیا گیا تھا اسے اس سال حاجیوں کے لئے شروع کردیا گیا ہے چنانچہ پہلی ٹرپ ان حاجیوں پر مشتمل تھی شاہی خرچ پر بلائے گئے تھے۔ اور اس سال چار ہزار لوگ شاہی خرچ پر گئے تھے۔ اس کی ایک خوبصورت جھلک اس پوسٹ پر دیکھ سکتے ہیں:
https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=10209738958629506&id=1797032293
5) منی میں جمرات پر بنے پلوں کا لاگت تقریبا 2 ارب ریال ہے۔
صحیفہ عکاظ نے جمرات پر بنے پلوں اور سہولتوں کی تفصیل نیز اس پر آئی لاگت کو اس عنوان سے ذکر کیا ہے ((6 طوابق حولت منشأة الجمرات لأضخم مشروع عالمي
بتكلفة 6 مليارات وتستوعب 300 ألف حاج في الساعة)):
https://www.google.co.in/amp/s/www.okaz.com.sa/ampArticle/1017992
6) غلاف کعبہ کی سالانہ اخراجات 13 ملین ریال سے زیادہ ہے۔
حرمین شریفین کے تعلق سے تفصیلی معلومات اسکے اس ذاتی ویب سائٹ سے حاصل کر سکتے ہیں جہاں ((عمارة المسجد الحرام والمسجد النبوی في العهد السعودي الزاهر)) کے عنوان سے سب کچھ موجود ہے:
http://www.alharamain.gov.sa/index.cfm?do=cms.conarticle&contentid=5825&categoryid=1004
اخراجات کی کچھ تفصیل اس لنک پر موجود ہے:
https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=1315311201908845&id=505735169533123
7) مجمع ملک فہد پرنٹنگ قرآن کے تحت 10 ملین نسخے سالانہ چھپائی ہوتی ہے۔ 39 زبانوں میں 55 مختلف ترجمے بھی چھاپے جاتے ہیں۔ اس پریس میں 1700 ملازمین کام کرتے ہیں۔ اس کا پورا خرچ للہ فی اللہ سعودی حکومت اٹھاتی ہے۔ یہ ٹوٹل وقف للہ ہے۔ پوری دنیا میں ججاج کرام کے ذریعے اور تمام ممالک میں موجود سعودی سفارت خانوں کے ذریعے قرآن کے نسخے اور تراجم پہنچائے جاتے ہیں۔
8) پرنٹنگ پریس برائے قرآن کریم کی طرح گزشتہ سال ملک سلمان نے ایک اور پرنٹنگ پریس برائے حدیث شریف کی بھی بنیاد رکھی ہے۔ وہ بھی وقف للہ ہے۔
9) آب زمزم کی نکاسی اور حرمین شریفین و مقامات مقدسہ تک اسکی سپلائی خاص طور سے ٹینکر کے ذریعے مدینہ تک سپلائی اور اس کا پورا عملہ۔ اس کا پورا خرچ بھی سعودی حکومت ہی برداشت کرتی ہے جو وقف للہ ہے۔
یہ سارے اخراجات بجلی، پانی، حرمین کے ملازمین اور اسکے سیکورٹی گارڈ اور محافظ دستے وغیرہ کے علاوہ ہے۔
◀️اس سال 2018/1439 کے اندر جس بڑے پیمانے پر انتظامات کئے گئے اس کی نظیر ماضی میں نہیں ملتی ہے۔ چنانچہ اس سال ضیوف الرحمن کی خدمت اور انکی حفاظت کیلئے جس طرح مملکہ توحید کے سربراہان اور ایک لاکھ سے زائد سیکورٹی دستے بندہء عاجز کی طرح خدمت خلق سمجھ کر اپنا فریضہ انجام دے رہے تھے دنیا نے اسے دیکھ کر عش عش کیا اور سب سے بڑی بات یہ کہ اللہ کے فضل و کرم سے کوئی ناگوار سانحہ پیش نہیں آیا۔ جب کہ رافضیوں اور تحریکیوں کی برابر یہ کوشش رہی کہ ماحول کو بگاڑا جائے۔ سعودی حکومت کے خلاف ناخوشگوار پیغام دنیا کے سامنے لایا جائے۔ اس کیلئے انہوں نے مکہ مکرمہ میں آئی آندھی کو کبھی بطور بدشگونی کے پیش کیا اور اگر کہیں کعبے کا پردہ کھل گیا تو ملک سلمان کی موت پر اسے محمول کیا گیا اور اگر کہیں مزدلفہ میں تیز ہواؤں کی وجہ سے حاجیوں کے کپڑے اڑنے لگے تو اسے بد نظمی پر محمول کرکے اس کا پروپیگنڈہ کیا گیا۔ کسی نے ڈیٹ ایکسپائرڈ کھانا کھلانے کا الزام سعودی حکومت پر لگا کر پرچار کیا۔ لیکن الحمداللہ انہیں کسی طور کوئی کامیابی نہیں مل پائی۔
◀️آئیے اس سال کے انتظامات اور ان سہولیات پر ایک سرسری نظر ڈالتے ہیں جو مملکت سعودی عرب نے اللہ کے فضل و کرم سے حجاج کرام کی خدمت کیلئے حرمین شریفین میں فراہم کی تھی۔ امیر مکہ خالد فیصل نے کہا کہ ہم سے جتنا بہتر ممکن ہوگا اس سے کہیں زیادہ حجاج کرام کیلئے انتظام کریں گے۔ کہتے ہیں کہ جب کوئی ہمارے اپنے گھر میں کوئی مہمان آتا ہے تو ہم اسکے سامنے سب سے بہتر پیش کرنے کی کوشش کرتے ہیں پھر یہ تو اللہ کے مہمان ہیں انکی بہتر سے بہتر مہمان نوازی اور انتظام ہماری ذمہ داری ہے ہم ان کے کئے دن رات قربان کر دیں گے۔
سنیئے ان کی آواز میں:
https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=452771671894357&id=691897107823392
دیکھیں اس ویڈیو کو جس میں بہتر انتظامات کی ایک جھلک دکھائی گئی ہے:
https://www.facebook.com/hajjmedia/videos/308657363234143/
اور Hajj 2018 لکھ کر فیس بک پر سعودی حکومت کی طرف سے سارے انتظامات کو دیکھ سکتے ہیں۔
🌐2018 کے موسم حج میں کتنا بہتر انتظام کیا سعودی حکومت نے اور اس پر کتنے اخراجات آئے اس کی ایک جھلک ملاحظہ کریں:
1۔ ‏30000 health practitioners ڈاکٹر اور تیماردار:
انہوں نے جو خدمت حاجیوں کی ہے اور وہ بھی مفت میں اسے دیکھ کر دنیا نے مملکت سعودی عرب کو خوب سراہا اور دعائیں دی ہیں۔ اس کی ایک مثال اس پوسٹ پر دیکھ سکتے ہیں:
https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=1789216741174130&id=100002574650785
دو منظر کا مزید ملاحظہ فرمائیں: https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=403446883518515&id=100015596192498
https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=2127397730854322&id=100007523473700
2۔ ‏18000 civil defence employees:
اٹھارہ ہزار تجربہ کار ایسے ملازمین جو حج کے دوران حاجیوں کے ساتھ آئی پریشانیوں اور تکلیفوں میں شامل ہونا اور انہیں ہر ممکن آرام اور سہولت پہونچانے کی ذمیداری لینا ان کے فرائض میں شامل تھا۔
3۔ ‏13000 سیکورٹی فورسز:
تیرہ ہزار ایسے تجربہ کار سیکورٹی فورسز کو تعینات کیا گیا تھا جو کسی بھی ناگہانی پریشانی میں فوری طور پر کام آ سکتے تھے۔
دیکھیں اس ویڈیو کو جس میں بہترین تجربہ حاصل لر رہے ہیں:
https://m.facebook.com/groups/922706214438851?view=permalink&id=1923907250985404

4۔ ‏5000 حج پاسپورٹ ملازمین:
ان ملازمین کی ذمیداری تھی کہ سعودی کے مختلف ایئر پورٹوں سے حجاج کرام کو ریسیو کریں، انکے انٹری اور ایگزٹ ویزا کارروائی کو آسان کریں اور انکے مبارک سفر کو بہتر بنانے میں تعاون کریں۔

5۔ ‏4140
emergency first aid by fully qualified physician.
یعنی اکتالیس سو چالیس افراد پر مشتمل ایک ایسی کوالیفائڈ ٹیم تھی جسے ایمرجنسی فرسٹ ایڈ کے طور پر لگایا گیا تھا۔

6۔ ‏2724 مذہبی مبلغین اور مرشدین:
مشاعر مقدسہ میں حجاج کرام کی دینی رہنمائی کیلئے تین ہزار کے قریب علماء اور مرشدین سرکاری پیمانے پر کام کر رہے تھے۔ یہ تعداد ان لوگوں سے دیگر ہے جو تمام ملکوں سے حاجیوں کے ساتھ بطور معلم کے آتے ہیں۔

7۔ ‏2000 کسٹم آفیسر:
ان کی ذمیداری تھی کہ حجاج کرام کے سامان کو بحفاظت ان کے متعلقہ مقامات تک پہونچنے میں آسانی پیدا کریں۔

8۔ ‏6000 رضاکار طلبہ:
سعودی کے مختلف دینی جامعات خصوصا جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ اور جامعہ ام القری مکہ مکرمہ سے تجربہ کار منتہی طلبہ کو حجاج کرام کی رہنمائی کیلئے حکومتی سطح پر موسم حج میں بھرتی کیا جاتا ہے۔

9۔ ‏10000 حرمین شریفین کے خصوصی ملازمین:
یہ ملازمین موسم حج کے علاوہ دیگر ایام میں بھی خدمات انجام دیتے ہیں البتہ حج کے موسم میں انکی ذمیداریاں بڑھ جاتی ہیں۔

10۔ ‏2170 شہری ایوی ایشن کے ملازمين:
حرمین شریفین میں واقع مشاعر مقدسہ کی فضا سے نگرانی کرنا اور کسی بھی حادثے کی بر وقت متعلقہ محکمے کو خبر کرنا ان کی ذمیداری تھی:

11۔ ‏1500 بجلی محکمہ انجینئر اور ٹیکنیشن:
لائٹ بجلی پنکھا اور الکٹرک سے متعلق ساری چیزوں کی ذمیداری ان کے سپرد تھی تاکہ کسی طور ایک منٹ کیلئے بھی بجلی کتنے نہ پائے۔

12۔ ‏15000صفائی ملازمین:
حرمین شریفین کی صفائی ستھرائی کیلئے دس ہزار ملازمین سال بھر کام کرتے ہیں البتہ حج کے موسم میں پانچ ہزار مزید کا اضافہ کر دیا جاتا ہے۔

13۔ ‏11777 مرمت اور آپريشن ٹکنیشین:
ٹیکنکل یا کسی بھی خرابی کے وقت ایسے تجربہ کار افراد ہائر کئے گئے تھے جو فوری طور پر اسکی مرمت کرکے درست کر دیتے تھے۔ چاہے وہ حرمین شریفین کی مساجد ہوں یا مشاعر مقدسہ میں عبوری کیمپ اور ہسپتال وغیرہ۔

14۔ ‏4000 پانی منتقل كرنے والے ملازمين:
آب زمزم کو مکہ سے مدینہ لایا جاتا ہے اور خود حرم مکی کے اندر مشاعر مقدسہ کے ساتھ مختف جگہوں پر آب زمزم کا انتظام کیا جاتا ہے۔ جہاں سے بلا روک ٹوک پینے اور لے جانے کی سہولت ہوتی ہے۔

15۔ ‏1355 نیشنل انفارمیشن سینٹر ٹکنیشین:
حرمین اور مشاعر مقدسہ کی پل پل کی خبروں کو منظم، ایڈٹ اور مرتب کر کے متعلقہ محکموں تک پہونچانا ان کی ذمیداری تھی۔

16۔ ‏1000 ریڈیو اور ٹیلی ویژن ملازمین:
ٹیکنیشین کے واسطے مرتب شدہ خبریں نشر کرنا۔

17۔ ‏2800 واٹر نیٹ ورکس ٹکنیشین:
حرمین اور مشاعر مقدسہ میں پانی کی نکاسی اور تمام جگہ اس کی سہولیات پہونچانے کی ذمیداری۔

18۔ ‏200 اداره باحثین برائے امور حج:
حج کے متعلق حرمین میں جگہ جگہ تحقیقی ادارے میں ایسے باحثین کا ہونا جن کا کام حجاج کرام سے متعلق شکایات اور تجاویز اکٹھا کرنا ہوتا ہے۔

19۔ ‏215 غذا ودواء کنٹرولر:
حجاج کرام کے لئے سپلائی کی جانے والی دوا اور غذائی اشیاء کی جانچ پڑتال کرنا ان کی ذمیداری تھی۔

20۔ ‏535 ڈاك ملازمين:

21۔ ‏300 سمندری نقل وحمل کے اہلکار:
جو حجاج کرام سمندری راستے سے آتے ہیں انہیں حرمین شریفین تک بحفاظت پہونچانے کی ذمیداری۔

22۔ ‏48 ماحولیاتی انسپکٹر:
مولیاتی آلودگی کا پتہ لگا کر متعلقہ محکموں تک خبریں پہونچانا۔

23۔ ‏150 تجارتی انسپکٹرز:
موسم حج میں حرمین شریفین کے اندر غیر قانونی تجارت کرنے والوں پر نظر رکھنا وغیرہ۔

24۔ ‏90 وزارت محنت کے انسپکٹر:
حرمین شریفین کے اندر غیر قانونی لیبر کا کام کرنے والوں پر نظر رکھنا وغیرہ۔

25۔ ‏20 جج اور نوٹری پبلک:
حج کے موسم میں عبوری طور پر فی الفور حاجیوں کے آپسی جھگڑے کو نپٹانے کے لئے عبوری فیصلہ کرنے والے مراکز کا قیام۔

26۔ 13650 معذوروں کے لئے مخصوص ٹرالیاں:
ایسی ٹرالیوں کے ذریعے معذور حجاج کو ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کیا جاتا ہے۔

27۔ 25 ایسے ہسپتال جن میں 5500 بیڈ کی گنجائش تھی۔ جن کے اندر حجاج کرام کا فری علاج ہوتا تھا۔
عرفات میں اسی طرح کے ایک جنرل ہسپتال کا ملاحظہ کریں:
https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=403418830187987&id=100015596192498

28۔ ‏980 ایمبولینس:
یہ ایمبولینس مختلف جگہوں پر رہتے ہیں اور اطلاع پاتے ہی کسی بھی ایمرجنسی حالت میں حجاج کرام کو ہسپتال تک پہونچانا ان کی ذمیداری تھی۔

29۔ ‏100 موبائل ICU روم:
ایمرجنسی حالت میں حجاج کرام کا علاج کیلئے۔

30۔ ‏5 مخصوص ایمبولینس ہوائی جہاز:
زیادہ سیریس ہونے کی حالت میں مریضوں کو دوسرے بڑے شہر میں منتقل کرنے کیلئے۔

31۔ ‏59741 مشینری آلات واوزار:

32۔ ‏7956 سروس کار:
حجاج کرام کو ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرنے کے لیے۔
باقاعدہ مکہ کے مختلف ہسپتالوں سے مریضوں کو اٹھا کر منی مزدلفہ اور عرفات میں مناسک حج کی ادائیگی کیلئے پہونچایا گیا حتی کہ مدینہ کے ہسپتالوں سے سینکڑوں مریض حاجیوں کو مشاعر مقدسہ لایا گیا۔ اسکی ایک رپورٹ دیکھ سکتے ہیں:
https://m.youm7.com/story/2018/8/20/الصحة-تنقل-33-حاج-مصرى-محتجز-بالمستشفيات-السعودية-إلى-المشاعر/3919311

33۔ ‏280 ٹریفک سینٹر:
بھیڑ بھاڑ کم کرنے کیلئے مختلف ٹریفک سینٹروں کا قیام تاکہ ٹریفک حادثات سے ممکنہ حد تک بچا جا سکے۔

34۔ ‏52 پولیس سٹیشن:
حرمین خصوصا مشاعر مقدسہ میں عبوری طور پر پولیس اسٹیشنوں کا قیام تاکہ لڑائی جھگڑا اور دیگر اختلافی معاملات پر نظر رکھی جائے۔

35۔ ‏96 پوسٹ آفس:
36۔ ‏4 عدالت:

37۔ ‏7 موبائل نوٹری پبلک:

38۔ ‏780 شہری دفاع کے مراکز اور امدادی یونٹ:
بھولے بھٹکے حاجیوں کو ان کے مخصوص نشانات کے ذریعے پہچان کر انہیں انکے روم تک پہونچانا وغیرہ۔

39۔ ‏13 موسمیاتی راڈار:
انکے ذریعے موسم کا پتہ لگانا اور متعلقہ محکموں تک خبریں پہونچانا۔

40۔ ‏17 ائر کنڈیشنر ٹرینیں جن میں دو سو کوچ ہیں۔

41۔ ‏21000 ٹرانسپورٹ بس:

42۔ ‏7 بري بندرگاہ:

43۔ ‏5 ہوائی اڈے:

44۔ ‏2 بحری بندرگاہ:

45۔ ‏1200 پانی كے ٹینکر:
یہ ٹینکر مکہ سے مدینہ آب زمزم لیکر آتے ہیں۔ نیز مشاعر مقدسہ میں بھی پہونچایا جاتا ہے۔

46۔ ‏1700 لائٹنگ ٹاور:
حرمین اور مشاعر مقدسہ کو رات میں روشن رکھنے کیلئے۔

47۔ ‏16000 ٹيليكام ٹاور:
حرمین اور مشاعر مقدسہ میں فون اور نیٹ کی سہولت کیلئے

48۔ ‏300 وائی فائی کنکشن پوائنٹس:

49۔ ‏2000000 جيجابائٹ مفت چارج:

50۔ ‏43000000 بوتل پانی:

مذکورہ پچاسوں پوائنٹس کے بارے میں مزید جانکاری کیلئے دیکھیں یہ دونوں ویب سائٹس:
http://mugtama.com/reports/item/75975-2018-08-24-15-50-15.html

https://www.google.co.in/amp/s/amp.arabianbusiness.com/amp/article_listing/aben/culture-society/403046-wkd-revealed-saudi-arabias-hajj-in-numbers

صرف مسجد حرام کے انتطام وانصرام پر یہ ویڈیو دیکھیں:
https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=144486386458244&id=100026906493940

حج کے حسن انتظام پر ایک صاحب کا تبصرہ قابل مطالعہ:
((الحمد للہ حج 1439 ھ مطابق 2018 بحسن و خوبی اختتام پذیر ہوا اور اب حجاج کرام کی واپسی کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے. امسال تقریباً 24 لاکھ افراد نے حج کی سعادت حاصل کی. اتنی بڑی تعداد کیلئے مختلف طرح کے مناسب انتظامات کرنا غیر معمولی بات ہے. لاکھ دو لاکھ کی بھیڑ کہیں ایک دو روز کیلئے بھی اکٹھا ہوجائے تو انتظامات کرنا بہت مشکل ہوجاتا ہے. 24 لاکھ افراد کا مجتمع ہونا، متعین تاریخوں میں مکہ، منی، عرفات اور مزدلفہ میں ایک ساتھ مناسک حج ادا کرنا، غیر معمولی بات ہے، ذرائع حمل و نقل، قیام و طعام اور علاج و معالجہ کے انتظامات، وہ بھی انتہائی حسن و خوبی کے ساتھ، لائق صد تحسین کارنامہ ہے، جس کیلئے سعودی حکومت ھدیہ تشکر و سوغات امتنان کی مستحق ہے. تقریباً 3 لاکھ افراد حجاج کی خدمت میں شب و روز لگے ہوئے تھے اور اسے اپنے لیے شرف اور سعادت سمجھ رہے تھے، سرکاری اعلی انتظامات کے ساتھ سعودی شہریوں کی جانب سے بھی خدمت حجاج کی اعلی مثال قائم کی گئی. سعودی حکومت کی وزارت حج، سیزن ختم ہوتے ہی جائزہ اور اگلے سال کیلئے منصوبہ بندی کا کام شروع کردیتی ہے.
حسن و خوبی کے ساتھ تمام مراحل کے گزرنے میں ایک اہم سبب، اس سفر کی روحانیت کی کار فرمائی بھی ہوتی ہے. ایک اعلی مقصد کے لیے یہ لاکھوں فرزندان توحید اکٹھا ہوتے ہیں، اسلام کے اہم رکن کی ادائیگی پیش نظر ہوتی ہے، اس لیے ایثار و قربانی کے جذبات اور دوسروں کو آسانی فراہم کرنے کے احساسات نظر آتے ہیں. حج ایمانی تربیت کا ایک جامع ترین ذریعہ ہے. محبت الہی کے جذبے سے عازمین حج سرشار ہوتے ہیں، ہر طرف روحانیت کی جلوہ افروزی ہوتی ہے اور بندگی رب و فدائیت کی فراوانی ہوتی ہے.
اللہ سے دعا ہے کہ فرزندان توحید کا حج قبول فرمائے، ان کے حق میں اسے حج مبرور بنائے، اعمال صالحہ پر استقامت کی توفیق بخشے اور سعودی حکومت کے حسن انتظام پر اجر عظیم سے نوازے.))

خادمین حجاج کی خدمت کرنے کی ایک جھلک:
https://www.facebook.com/100007523473700/posts/2127397730854322/
اور مقابلے کے طور پر ایک منظر ملک عبد العزیز کے دور کا بھی دیکھ لیں:
https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=262331107936810&id=100024797670854

💥ایسی صورت حال میں عملا ہونا تو یہی چاہیے کہ سعودی عرب تمام مسلم دیشوں سے ان کا مطالبہ کرے کیوں کہ ان کے بقول یہ صرف سعودی عرب کی ملکیت نہیں ہے بلکہ سارے عرب اور مسلم ممالک کا بھی اس میں حصہ ہے۔ نیز حرمین شریفین کی سہولیات سے سارے مسلمان برابر مستفید ہوتے ہیں۔
لیکن سعودی عرب نہ تو اس کا کسی سے مطالبہ کرتا ہے اور نہ ہی کسی کے سامنے اس کا پورا حساب پیش کرتا ہے کہ وہ شاہی خزانے سے حرمین شریفین پر کتنا خرچ کر رہا ہے۔ اس سے ایک معمولی عقل والا آدمی بھی اندازہ لگا سکتا ہے کہ حرمین شریفین سے ہونے والی آمدنی اس پر آنے والے اخراجات کے مقابلے میں کوئی حیثیت نہیں رکھتی ہے۔
سعودی حکومت کے بیان کے مطابق ہر حاجی سے پچاس ریال حکومت کو ملتے ہیں۔ دیکھیں اور سنیں محمد بن سلمان کی زبانی یہ ویڈیو:
https://youtu.be/KjSYm25g56k
تحریکیوں کے ایک بیان کے مطابق پچاس ارب ریال ملتے ہیں اور ایک دوسرے بیان کے مطابق 200 ارب ریال ملتے ہیں جو کہ مبالغہ پر مبنی ہے۔
اب یہ الزام لگانا کہ حرمین شریفین سے ہونے والی آمدنی سے آل سعود مستی اڑاتے ہیں کس قدر انسانیت سے گری ہوئی گھٹیا حرکت ہے!!! لیکن یہ ایک پروپیگنڈہ ہے جس کے پیچھے ان کی وہ ساری خباثتیں کار فرما ہیں جو مسلکی تعصب، سلفیت دشمنی کے آڑ میں پھیلا رہے ہیں کیونکہ ایک عرصے سے مملکت توحید میں شرک وبدعت پر لگام، رفض وتشیع کے انتشار پر ضرب محمدی اور تحریکیت وحزبیت پر غضب سلمانی کا کوڑا برس رہا ہے جس سے یہ اب تک بلبلا رہے ہیں۔
دعا ہے کہ اللہ رب العزت مملکہ اور اسکے حکمرانوں کو اسلامی عقیدے پر قائم رہنے ، کتاب وسنت پر مبنی سلفی منہج کو پھیلانے، غلو، تشدد اور ہر طرح کی تخریب کاری کرنے والوں کو صفایا کرنے کی توفیق بخشے۔شاہ سلمان اور ولی عہد محمد بن سلمان کو اچھے وزراءاور ناصح علماءعنایت فرمائے، مملکہ کو اس کے حاسدین اور معارضین کی نظر بد سے بچائے نیز دن دونی رات چوگنی اسے ترقی دے۔ آمین۔
ڈاکٹر اجمل منظور🌐2018/ 1439 حج کا حسن انتطام🌐
🕸اور دشمنان مملکہ کی ریشہ دوانیاں🕸
💥ترکی دور میں سیکوریٹی کا انتظام تو دور کی بات اُس وقت لٹیروں، ڈاکوؤں اور اچکوں کی اتنی بھرمار تھی کہ حج کیلئے جاتے وقت لوگ ساتھ میں کفن بھی لیکر جاتے تھے، نیز سہولیات اسقدر ندارد اور بدنظمی عام تھی کہ کتنے حاجی بھوک اور پیاس سے مر جاتے تھے۔ اسی لئے اس دور میں بمشکل چند ہزار حاجی ہی حج کیلئے مکہ جا پاتے تھے لیکن ملک عبد العزیز کے دور میں چار مصلی اور تمام شرک وبدعات کے خاتمے کے ساتھ ساتھ وہاں پر سیکورٹی انتظامات کا بھی بندوبست کیا اور بقدر استطاعت میسر سہولیات بھی فراہم کرنے کی کوشش کی جس کے نتیجے میں 1941 کے ایک سروے کے مطابق ان سارے انتظامات کی وجہ سے حج پر جانے والے لوگوں کی تعداد 24000 ہوگئی۔ اس سے بخوبی اندازہ لگا سکتے ہیں کہ اس سے پہلے کتنے لوگ حج پر جاتے رہے ہوں گے۔ جبکہ آل سعود کی سرپرستی حسن انتظام کا نتیجہ تھا کہ 1963 ایک اندازے کے مطابق حجاج کرام کی تعداد 3 لاکھ ہوگئی اور یہی تعداد 2006 میں لگ بھگ 20/ لاکھ تک پہونچ گئی اور اس سال 2018 کے حج میں 25 لاکھ تک پہونچ گئی۔
چنانچہ سعودی حکومت آنے کے بعد حرمین شریفین اور مشاعر مقدسہ کی حفاظت اور زائرین وحجاج کرام کیلئے جملہ سہولیات کی فراہمی میں جس طرح دریا دلی کا ثبوت دیا اور وہاں امن وسلامتی اور انتظام وانصرام کا جس طرح بند وبست کیا گیا وہ اپنے آپ میں ایک ریکارڈ ہے ماضی میں اسکی نظیر نہیں ملتی ہے۔ لیکن اس کے باوجود بدعتیوں، تقلیدیوں، رافضیوں اور تحریکیوں کو آل سعود کی سرپرستی ایک آنکھ بھی نہیں بھاتی ہے اور آئے دن سعودی حکومت کے خلاف پروپیگنڈہ اور سازش کرتے رہتے ہیں۔
در اصل اس سے ان اعدائے مملكہ كا اصلى مقصد سعودى عرب كے خلاف رائے عامہ كو ہموار كرنا، حرمين شريفين ميں بدامنى پهيلانا (جسكا ارتكاب رافضى كئى بار كر چكے ہيں)، اور پھر دنيا ميں يہ مشہور كرنا كہ سعودى حكومت حرمين كى حفاظت ميں فيل ہوچكى ہے۔ ان سارى خباثتوں كو اور حرمين شريفين كے تعلق سے ان كى بدنيتوں كو ان دونوں سائٹ پر تفصيل سے ديكھ سكتے ہيں:
http://www.alittihad.ae/mobile/details.php?id=9124&y=2018
http://www.alhayat.com/article/914831/تحذيرات-لقطر-الدعوة-ل-تدويل-الحرمين-علان-حرب
💥سوال يہ ہے كہ جس عظيم الشان پيمانے پر سعودى حكومت حرمين ميں انتظام كرتى ہے ، زائرين كيلئے تمام طرح كى سہولت مہيا كرتى ہے كيا اس طرح قطر، تركى ، ايران يا كوئى بهى ملک يا تنظيم كر سكتى ہے؟؟ نیز ان صوفی تقلیدیوں، مجوسی رافضیوں، قطبی تحریکیوں اور قبر پرست بدعتیوں کی طرف سے جو یہ جھوٹا پروپیگنڈہ کیا جاتا ہے کہ حج وعمرہ کی آمدنی کو آل سعود نے اپنی ملکیت سمجھ رکھی ہے اور اس آمدنی کو اس خاندان کے شہزادے اپنی تعیش پرستی میں اڑا دیتے ہیں۔ اسکی کیا حقیقت ہے نیز کیا اس میں کچھ سچائی بھی ہے یا یہ کفران نعمت کے ساتھ ساتھ نرا تہمت اور آل سعود پر سراسر الزام ہے؟؟!! پیش ہے اس پر ایک مختصر جائزہ:
مملکت توحید کے حاسدین اور گداگران وقت ایک عجیب مضحکہ خیز پروپیگنڈہ کر رہے ہیں کہ حج وعمرہ سے حاصل آمدنی صرف سعودی حکمرانوں ہی کی ملکیت نہیں ہے بلکہ اسے سارے عربوں پر مساوی تقسیم ہونا چاہئے۔ دشمنان مملکہ اور اسکے حاسدین کے اس عجیب پر فریب پروپیگنڈے کے پیش نظر ضروری سمجھا گیا کہ حج وعمرہ کے اخراجات اور اس کی آمدنی کے تعلق سے اس مکروہ فتنہ پرور گروہ کے سامنے کچھ حقائق اور وضاحتیں پیش کی جائیں:
1) صرف مسجد حرام کی توسیع پر بانی مملکت سے لیکر حالیہ فرمانروا شاہ سلمان تک سعودی عرب نے کل 300 ارب ریال خرچ کیا ہے۔
2) حج وعمرہ سے حاصل ہونے والی سالانہ آمدنی دس سے پندرہ ارب ریال ہے۔ ایک سعودی مخالف ویب سائٹ میں سالانہ 12 ارب ریال آمدنی بتائی گئی ہے۔ دیکھیں اس ویب سائٹ کو:
https://www.alaraby.co.uk/economy/2017/9/4/الحج-والعمرة-يدران-على-السعودية-12-مليار-دولار-سنويا
معلوم ہونا چاہئیے کہ یہ آمدنی صرف حرم مکی پر آنے والے اخراجات کا پانچ فیصد بھی نہیں ہے۔ اس اخراجات میں مسجد نبوی کی تاریخ ساز توسیع اور منی، مزدلفہ اور عرفات کی توسیع کا کوئی حساب ہی نہیں ہے۔ حرمین کی صرف آخری توسیع پر آنے والے اخراجات کا تخمینہ 100 ارب ریال سے زیادہ بتایا گیا ہے دیکھیں یہ ویب سائٹ:
http://www.alekhbariya.net/ar/node/18971
3) مسجد نبوی کی حالیہ توسیع میں اخراجات کا مجموعی لاگت 30 ارب ریال ہے۔ مسجد نبوی کی توسیع اور اس پر آنے والے اخراجات کی تفصیل کا اندازہ یہاں سے لگایا جا سکتا ہے:
http://www.alyaum.com/articles/127779/
4) مکہ مکرمہ کے اندر مشاعر مقدسہ میں ریلوے کا مجموعی لاگت 4 ارب ریال ہے۔
ریلوے کی لاگت کا تخمینہ یہاں دیکھ سکتے ہیں:
http://www.waraqat.net/15488/
گزشتہ سال مدینہ سے مکہ کیلئے جس حرمین میٹرو کا افتتاح کیا گیا تھا اسے اس سال حاجیوں کے لئے شروع کردیا گیا ہے چنانچہ پہلی ٹرپ ان حاجیوں پر مشتمل تھی شاہی خرچ پر بلائے گئے تھے۔ اور اس سال چار ہزار لوگ شاہی خرچ پر گئے تھے۔ اس کی ایک خوبصورت جھلک اس پوسٹ پر دیکھ سکتے ہیں:
https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=10209738958629506&id=1797032293
5) منی میں جمرات پر بنے پلوں کا لاگت تقریبا 2 ارب ریال ہے۔
صحیفہ عکاظ نے جمرات پر بنے پلوں اور سہولتوں کی تفصیل نیز اس پر آئی لاگت کو اس عنوان سے ذکر کیا ہے ((6 طوابق حولت منشأة الجمرات لأضخم مشروع عالمي
بتكلفة 6 مليارات وتستوعب 300 ألف حاج في الساعة)):
https://www.google.co.in/amp/s/www.okaz.com.sa/ampArticle/1017992
6) غلاف کعبہ کی سالانہ اخراجات 13 ملین ریال سے زیادہ ہے۔
حرمین شریفین کے تعلق سے تفصیلی معلومات اسکے اس ذاتی ویب سائٹ سے حاصل کر سکتے ہیں جہاں ((عمارة المسجد الحرام والمسجد النبوی في العهد السعودي الزاهر)) کے عنوان سے سب کچھ موجود ہے:
http://www.alharamain.gov.sa/index.cfm?do=cms.conarticle&contentid=5825&categoryid=1004
اخراجات کی کچھ تفصیل اس لنک پر موجود ہے:
https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=1315311201908845&id=505735169533123
7) مجمع ملک فہد پرنٹنگ قرآن کے تحت 10 ملین نسخے سالانہ چھپائی ہوتی ہے۔ 39 زبانوں میں 55 مختلف ترجمے بھی چھاپے جاتے ہیں۔ اس پریس میں 1700 ملازمین کام کرتے ہیں۔ اس کا پورا خرچ للہ فی اللہ سعودی حکومت اٹھاتی ہے۔ یہ ٹوٹل وقف للہ ہے۔ پوری دنیا میں ججاج کرام کے ذریعے اور تمام ممالک میں موجود سعودی سفارت خانوں کے ذریعے قرآن کے نسخے اور تراجم پہنچائے جاتے ہیں۔
8) پرنٹنگ پریس برائے قرآن کریم کی طرح گزشتہ سال ملک سلمان نے ایک اور پرنٹنگ پریس برائے حدیث شریف کی بھی بنیاد رکھی ہے۔ وہ بھی وقف للہ ہے۔
9) آب زمزم کی نکاسی اور حرمین شریفین و مقامات مقدسہ تک اسکی سپلائی خاص طور سے ٹینکر کے ذریعے مدینہ تک سپلائی اور اس کا پورا عملہ۔ اس کا پورا خرچ بھی سعودی حکومت ہی برداشت کرتی ہے جو وقف للہ ہے۔
یہ سارے اخراجات بجلی، پانی، حرمین کے ملازمین اور اسکے سیکورٹی گارڈ اور محافظ دستے وغیرہ کے علاوہ ہے۔
◀️اس سال 2018/1439 کے اندر جس بڑے پیمانے پر انتظامات کئے گئے اس کی نظیر ماضی میں نہیں ملتی ہے۔ چنانچہ اس سال ضیوف الرحمن کی خدمت اور انکی حفاظت کیلئے جس طرح مملکہ توحید کے سربراہان اور ایک لاکھ سے زائد سیکورٹی دستے بندہء عاجز کی طرح خدمت خلق سمجھ کر اپنا فریضہ انجام دے رہے تھے دنیا نے اسے دیکھ کر عش عش کیا اور سب سے بڑی بات یہ کہ اللہ کے فضل و کرم سے کوئی ناگوار سانحہ پیش نہیں آیا۔ جب کہ رافضیوں اور تحریکیوں کی برابر یہ کوشش رہی کہ ماحول کو بگاڑا جائے۔ سعودی حکومت کے خلاف ناخوشگوار پیغام دنیا کے سامنے لایا جائے۔ اس کیلئے انہوں نے مکہ مکرمہ میں آئی آندھی کو کبھی بطور بدشگونی کے پیش کیا اور اگر کہیں کعبے کا پردہ کھل گیا تو ملک سلمان کی موت پر اسے محمول کیا گیا اور اگر کہیں مزدلفہ میں تیز ہواؤں کی وجہ سے حاجیوں کے کپڑے اڑنے لگے تو اسے بد نظمی پر محمول کرکے اس کا پروپیگنڈہ کیا گیا۔ کسی نے ڈیٹ ایکسپائرڈ کھانا کھلانے کا الزام سعودی حکومت پر لگا کر پرچار کیا۔ لیکن الحمداللہ انہیں کسی طور کوئی کامیابی نہیں مل پائی۔
◀️آئیے اس سال کے انتظامات اور ان سہولیات پر ایک سرسری نظر ڈالتے ہیں جو مملکت سعودی عرب نے اللہ کے فضل و کرم سے حجاج کرام کی خدمت کیلئے حرمین شریفین میں فراہم کی تھی۔ امیر مکہ خالد فیصل نے کہا کہ ہم سے جتنا بہتر ممکن ہوگا اس سے کہیں زیادہ حجاج کرام کیلئے انتظام کریں گے۔ کہتے ہیں کہ جب کوئی ہمارے اپنے گھر میں کوئی مہمان آتا ہے تو ہم اسکے سامنے سب سے بہتر پیش کرنے کی کوشش کرتے ہیں پھر یہ تو اللہ کے مہمان ہیں انکی بہتر سے بہتر مہمان نوازی اور انتظام ہماری ذمہ داری ہے ہم ان کے کئے دن رات قربان کر دیں گے۔
سنیئے ان کی آواز میں:
https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=452771671894357&id=691897107823392
دیکھیں اس ویڈیو کو جس میں بہتر انتظامات کی ایک جھلک دکھائی گئی ہے:
https://www.facebook.com/hajjmedia/videos/308657363234143/
اور Hajj 2018 لکھ کر فیس بک پر سعودی حکومت کی طرف سے سارے انتظامات کو دیکھ سکتے ہیں۔
🌐2018 کے موسم حج میں کتنا بہتر انتظام کیا سعودی حکومت نے اور اس پر کتنے اخراجات آئے اس کی ایک جھلک ملاحظہ کریں:
1۔ ‏30000 health practitioners ڈاکٹر اور تیماردار:
انہوں نے جو خدمت حاجیوں کی ہے اور وہ بھی مفت میں اسے دیکھ کر دنیا نے مملکت سعودی عرب کو خوب سراہا اور دعائیں دی ہیں۔ اس کی ایک مثال اس پوسٹ پر دیکھ سکتے ہیں:
https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=1789216741174130&id=100002574650785
دو منظر کا مزید ملاحظہ فرمائیں: https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=403446883518515&id=100015596192498
https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=2127397730854322&id=100007523473700
2۔ ‏18000 civil defence employees:
اٹھارہ ہزار تجربہ کار ایسے ملازمین جو حج کے دوران حاجیوں کے ساتھ آئی پریشانیوں اور تکلیفوں میں شامل ہونا اور انہیں ہر ممکن آرام اور سہولت پہونچانے کی ذمیداری لینا ان کے فرائض میں شامل تھا۔
3۔ ‏13000 سیکورٹی فورسز:
تیرہ ہزار ایسے تجربہ کار سیکورٹی فورسز کو تعینات کیا گیا تھا جو کسی بھی ناگہانی پریشانی میں فوری طور پر کام آ سکتے تھے۔
دیکھیں اس ویڈیو کو جس میں بہترین تجربہ حاصل لر رہے ہیں:
https://m.facebook.com/groups/922706214438851?view=permalink&id=1923907250985404

4۔ ‏5000 حج پاسپورٹ ملازمین:
ان ملازمین کی ذمیداری تھی کہ سعودی کے مختلف ایئر پورٹوں سے حجاج کرام کو ریسیو کریں، انکے انٹری اور ایگزٹ ویزا کارروائی کو آسان کریں اور انکے مبارک سفر کو بہتر بنانے میں تعاون کریں۔

5۔ ‏4140
emergency first aid by fully qualified physician.
یعنی اکتالیس سو چالیس افراد پر مشتمل ایک ایسی کوالیفائڈ ٹیم تھی جسے ایمرجنسی فرسٹ ایڈ کے طور پر لگایا گیا تھا۔

6۔ ‏2724 مذہبی مبلغین اور مرشدین:
مشاعر مقدسہ میں حجاج کرام کی دینی رہنمائی کیلئے تین ہزار کے قریب علماء اور مرشدین سرکاری پیمانے پر کام کر رہے تھے۔ یہ تعداد ان لوگوں سے دیگر ہے جو تمام ملکوں سے حاجیوں کے ساتھ بطور معلم کے آتے ہیں۔

7۔ ‏2000 کسٹم آفیسر:
ان کی ذمیداری تھی کہ حجاج کرام کے سامان کو بحفاظت ان کے متعلقہ مقامات تک پہونچنے میں آسانی پیدا کریں۔

8۔ ‏6000 رضاکار طلبہ:
سعودی کے مختلف دینی جامعات خصوصا جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ اور جامعہ ام القری مکہ مکرمہ سے تجربہ کار منتہی طلبہ کو حجاج کرام کی رہنمائی کیلئے حکومتی سطح پر موسم حج میں بھرتی کیا جاتا ہے۔

9۔ ‏10000 حرمین شریفین کے خصوصی ملازمین:
یہ ملازمین موسم حج کے علاوہ دیگر ایام میں بھی خدمات انجام دیتے ہیں البتہ حج کے موسم میں انکی ذمیداریاں بڑھ جاتی ہیں۔

10۔ ‏2170 شہری ایوی ایشن کے ملازمين:
حرمین شریفین میں واقع مشاعر مقدسہ کی فضا سے نگرانی کرنا اور کسی بھی حادثے کی بر وقت متعلقہ محکمے کو خبر کرنا ان کی ذمیداری تھی:

11۔ ‏1500 بجلی محکمہ انجینئر اور ٹیکنیشن:
لائٹ بجلی پنکھا اور الکٹرک سے متعلق ساری چیزوں کی ذمیداری ان کے سپرد تھی تاکہ کسی طور ایک منٹ کیلئے بھی بجلی کتنے نہ پائے۔

12۔ ‏15000صفائی ملازمین:
حرمین شریفین کی صفائی ستھرائی کیلئے دس ہزار ملازمین سال بھر کام کرتے ہیں البتہ حج کے موسم میں پانچ ہزار مزید کا اضافہ کر دیا جاتا ہے۔

13۔ ‏11777 مرمت اور آپريشن ٹکنیشین:
ٹیکنکل یا کسی بھی خرابی کے وقت ایسے تجربہ کار افراد ہائر کئے گئے تھے جو فوری طور پر اسکی مرمت کرکے درست کر دیتے تھے۔ چاہے وہ حرمین شریفین کی مساجد ہوں یا مشاعر مقدسہ میں عبوری کیمپ اور ہسپتال وغیرہ۔

14۔ ‏4000 پانی منتقل كرنے والے ملازمين:
آب زمزم کو مکہ سے مدینہ لایا جاتا ہے اور خود حرم مکی کے اندر مشاعر مقدسہ کے ساتھ مختف جگہوں پر آب زمزم کا انتظام کیا جاتا ہے۔ جہاں سے بلا روک ٹوک پینے اور لے جانے کی سہولت ہوتی ہے۔

15۔ ‏1355 نیشنل انفارمیشن سینٹر ٹکنیشین:
حرمین اور مشاعر مقدسہ کی پل پل کی خبروں کو منظم، ایڈٹ اور مرتب کر کے متعلقہ محکموں تک پہونچانا ان کی ذمیداری تھی۔

16۔ ‏1000 ریڈیو اور ٹیلی ویژن ملازمین:
ٹیکنیشین کے واسطے مرتب شدہ خبریں نشر کرنا۔

17۔ ‏2800 واٹر نیٹ ورکس ٹکنیشین:
حرمین اور مشاعر مقدسہ میں پانی کی نکاسی اور تمام جگہ اس کی سہولیات پہونچانے کی ذمیداری۔

18۔ ‏200 اداره باحثین برائے امور حج:
حج کے متعلق حرمین میں جگہ جگہ تحقیقی ادارے میں ایسے باحثین کا ہونا جن کا کام حجاج کرام سے متعلق شکایات اور تجاویز اکٹھا کرنا ہوتا ہے۔

19۔ ‏215 غذا ودواء کنٹرولر:
حجاج کرام کے لئے سپلائی کی جانے والی دوا اور غذائی اشیاء کی جانچ پڑتال کرنا ان کی ذمیداری تھی۔

20۔ ‏535 ڈاك ملازمين:

21۔ ‏300 سمندری نقل وحمل کے اہلکار:
جو حجاج کرام سمندری راستے سے آتے ہیں انہیں حرمین شریفین تک بحفاظت پہونچانے کی ذمیداری۔

22۔ ‏48 ماحولیاتی انسپکٹر:
مولیاتی آلودگی کا پتہ لگا کر متعلقہ محکموں تک خبریں پہونچانا۔

23۔ ‏150 تجارتی انسپکٹرز:
موسم حج میں حرمین شریفین کے اندر غیر قانونی تجارت کرنے والوں پر نظر رکھنا وغیرہ۔

24۔ ‏90 وزارت محنت کے انسپکٹر:
حرمین شریفین کے اندر غیر قانونی لیبر کا کام کرنے والوں پر نظر رکھنا وغیرہ۔

25۔ ‏20 جج اور نوٹری پبلک:
حج کے موسم میں عبوری طور پر فی الفور حاجیوں کے آپسی جھگڑے کو نپٹانے کے لئے عبوری فیصلہ کرنے والے مراکز کا قیام۔

26۔ 13650 معذوروں کے لئے مخصوص ٹرالیاں:
ایسی ٹرالیوں کے ذریعے معذور حجاج کو ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کیا جاتا ہے۔

27۔ 25 ایسے ہسپتال جن میں 5500 بیڈ کی گنجائش تھی۔ جن کے اندر حجاج کرام کا فری علاج ہوتا تھا۔
عرفات میں اسی طرح کے ایک جنرل ہسپتال کا ملاحظہ کریں:
https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=403418830187987&id=100015596192498

28۔ ‏980 ایمبولینس:
یہ ایمبولینس مختلف جگہوں پر رہتے ہیں اور اطلاع پاتے ہی کسی بھی ایمرجنسی حالت میں حجاج کرام کو ہسپتال تک پہونچانا ان کی ذمیداری تھی۔

29۔ ‏100 موبائل ICU روم:
ایمرجنسی حالت میں حجاج کرام کا علاج کیلئے۔

30۔ ‏5 مخصوص ایمبولینس ہوائی جہاز:
زیادہ سیریس ہونے کی حالت میں مریضوں کو دوسرے بڑے شہر میں منتقل کرنے کیلئے۔

31۔ ‏59741 مشینری آلات واوزار:

32۔ ‏7956 سروس کار:
حجاج کرام کو ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرنے کے لیے۔
باقاعدہ مکہ کے مختلف ہسپتالوں سے مریضوں کو اٹھا کر منی مزدلفہ اور عرفات میں مناسک حج کی ادائیگی کیلئے پہونچایا گیا حتی کہ مدینہ کے ہسپتالوں سے سینکڑوں مریض حاجیوں کو مشاعر مقدسہ لایا گیا۔ اسکی ایک رپورٹ دیکھ سکتے ہیں:
https://m.youm7.com/story/2018/8/20/الصحة-تنقل-33-حاج-مصرى-محتجز-بالمستشفيات-السعودية-إلى-المشاعر/3919311

33۔ ‏280 ٹریفک سینٹر:
بھیڑ بھاڑ کم کرنے کیلئے مختلف ٹریفک سینٹروں کا قیام تاکہ ٹریفک حادثات سے ممکنہ حد تک بچا جا سکے۔

34۔ ‏52 پولیس سٹیشن:
حرمین خصوصا مشاعر مقدسہ میں عبوری طور پر پولیس اسٹیشنوں کا قیام تاکہ لڑائی جھگڑا اور دیگر اختلافی معاملات پر نظر رکھی جائے۔

35۔ ‏96 پوسٹ آفس:
36۔ ‏4 عدالت:

37۔ ‏7 موبائل نوٹری پبلک:

38۔ ‏780 شہری دفاع کے مراکز اور امدادی یونٹ:
بھولے بھٹکے حاجیوں کو ان کے مخصوص نشانات کے ذریعے پہچان کر انہیں انکے روم تک پہونچانا وغیرہ۔

39۔ ‏13 موسمیاتی راڈار:
انکے ذریعے موسم کا پتہ لگانا اور متعلقہ محکموں تک خبریں پہونچانا۔

40۔ ‏17 ائر کنڈیشنر ٹرینیں جن میں دو سو کوچ ہیں۔

41۔ ‏21000 ٹرانسپورٹ بس:

42۔ ‏7 بري بندرگاہ:

43۔ ‏5 ہوائی اڈے:

44۔ ‏2 بحری بندرگاہ:

45۔ ‏1200 پانی كے ٹینکر:
یہ ٹینکر مکہ سے مدینہ آب زمزم لیکر آتے ہیں۔ نیز مشاعر مقدسہ میں بھی پہونچایا جاتا ہے۔

46۔ ‏1700 لائٹنگ ٹاور:
حرمین اور مشاعر مقدسہ کو رات میں روشن رکھنے کیلئے۔

47۔ ‏16000 ٹيليكام ٹاور:
حرمین اور مشاعر مقدسہ میں فون اور نیٹ کی سہولت کیلئے

48۔ ‏300 وائی فائی کنکشن پوائنٹس:

49۔ ‏2000000 جيجابائٹ مفت چارج:

50۔ ‏43000000 بوتل پانی:

مذکورہ پچاسوں پوائنٹس کے بارے میں مزید جانکاری کیلئے دیکھیں یہ دونوں ویب سائٹس:
http://mugtama.com/reports/item/75975-2018-08-24-15-50-15.html

https://www.google.co.in/amp/s/amp.arabianbusiness.com/amp/article_listing/aben/culture-society/403046-wkd-revealed-saudi-arabias-hajj-in-numbers

صرف مسجد حرام کے انتطام وانصرام پر یہ ویڈیو دیکھیں:
https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=144486386458244&id=100026906493940

حج کے حسن انتظام پر ایک صاحب کا تبصرہ قابل مطالعہ:
((الحمد للہ حج 1439 ھ مطابق 2018 بحسن و خوبی اختتام پذیر ہوا اور اب حجاج کرام کی واپسی کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے. امسال تقریباً 24 لاکھ افراد نے حج کی سعادت حاصل کی. اتنی بڑی تعداد کیلئے مختلف طرح کے مناسب انتظامات کرنا غیر معمولی بات ہے. لاکھ دو لاکھ کی بھیڑ کہیں ایک دو روز کیلئے بھی اکٹھا ہوجائے تو انتظامات کرنا بہت مشکل ہوجاتا ہے. 24 لاکھ افراد کا مجتمع ہونا، متعین تاریخوں میں مکہ، منی، عرفات اور مزدلفہ میں ایک ساتھ مناسک حج ادا کرنا، غیر معمولی بات ہے، ذرائع حمل و نقل، قیام و طعام اور علاج و معالجہ کے انتظامات، وہ بھی انتہائی حسن و خوبی کے ساتھ، لائق صد تحسین کارنامہ ہے، جس کیلئے سعودی حکومت ھدیہ تشکر و سوغات امتنان کی مستحق ہے. تقریباً 3 لاکھ افراد حجاج کی خدمت میں شب و روز لگے ہوئے تھے اور اسے اپنے لیے شرف اور سعادت سمجھ رہے تھے، سرکاری اعلی انتظامات کے ساتھ سعودی شہریوں کی جانب سے بھی خدمت حجاج کی اعلی مثال قائم کی گئی. سعودی حکومت کی وزارت حج، سیزن ختم ہوتے ہی جائزہ اور اگلے سال کیلئے منصوبہ بندی کا کام شروع کردیتی ہے.
حسن و خوبی کے ساتھ تمام مراحل کے گزرنے میں ایک اہم سبب، اس سفر کی روحانیت کی کار فرمائی بھی ہوتی ہے. ایک اعلی مقصد کے لیے یہ لاکھوں فرزندان توحید اکٹھا ہوتے ہیں، اسلام کے اہم رکن کی ادائیگی پیش نظر ہوتی ہے، اس لیے ایثار و قربانی کے جذبات اور دوسروں کو آسانی فراہم کرنے کے احساسات نظر آتے ہیں. حج ایمانی تربیت کا ایک جامع ترین ذریعہ ہے. محبت الہی کے جذبے سے عازمین حج سرشار ہوتے ہیں، ہر طرف روحانیت کی جلوہ افروزی ہوتی ہے اور بندگی رب و فدائیت کی فراوانی ہوتی ہے.
اللہ سے دعا ہے کہ فرزندان توحید کا حج قبول فرمائے، ان کے حق میں اسے حج مبرور بنائے، اعمال صالحہ پر استقامت کی توفیق بخشے اور سعودی حکومت کے حسن انتظام پر اجر عظیم سے نوازے.))

خادمین حجاج کی خدمت کرنے کی ایک جھلک:
https://www.facebook.com/100007523473700/posts/2127397730854322/
اور مقابلے کے طور پر ایک منظر ملک عبد العزیز کے دور کا بھی دیکھ لیں:
https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=262331107936810&id=100024797670854

💥ایسی صورت حال میں عملا ہونا تو یہی چاہیے کہ سعودی عرب تمام مسلم دیشوں سے ان کا مطالبہ کرے کیوں کہ ان کے بقول یہ صرف سعودی عرب کی ملکیت نہیں ہے بلکہ سارے عرب اور مسلم ممالک کا بھی اس میں حصہ ہے۔ نیز حرمین شریفین کی سہولیات سے سارے مسلمان برابر مستفید ہوتے ہیں۔
لیکن سعودی عرب نہ تو اس کا کسی سے مطالبہ کرتا ہے اور نہ ہی کسی کے سامنے اس کا پورا حساب پیش کرتا ہے کہ وہ شاہی خزانے سے حرمین شریفین پر کتنا خرچ کر رہا ہے۔ اس سے ایک معمولی عقل والا آدمی بھی اندازہ لگا سکتا ہے کہ حرمین شریفین سے ہونے والی آمدنی اس پر آنے والے اخراجات کے مقابلے میں کوئی حیثیت نہیں رکھتی ہے۔
سعودی حکومت کے بیان کے مطابق ہر حاجی سے پچاس ریال حکومت کو ملتے ہیں۔ دیکھیں اور سنیں محمد بن سلمان کی زبانی یہ ویڈیو:
https://youtu.be/KjSYm25g56k
تحریکیوں کے ایک بیان کے مطابق پچاس ارب ریال ملتے ہیں اور ایک دوسرے بیان کے مطابق 200 ارب ریال ملتے ہیں جو کہ مبالغہ پر مبنی ہے۔
اب یہ الزام لگانا کہ حرمین شریفین سے ہونے والی آمدنی سے آل سعود مستی اڑاتے ہیں کس قدر انسانیت سے گری ہوئی گھٹیا حرکت ہے!!! لیکن یہ ایک پروپیگنڈہ ہے جس کے پیچھے ان کی وہ ساری خباثتیں کار فرما ہیں جو مسلکی تعصب، سلفیت دشمنی کے آڑ میں پھیلا رہے ہیں کیونکہ ایک عرصے سے مملکت توحید میں شرک وبدعت پر لگام، رفض وتشیع کے انتشار پر ضرب محمدی اور تحریکیت وحزبیت پر غضب سلمانی کا کوڑا برس رہا ہے جس سے یہ اب تک بلبلا رہے ہیں۔
دعا ہے کہ اللہ رب العزت مملکہ اور اسکے حکمرانوں کو اسلامی عقیدے پر قائم رہنے ، کتاب وسنت پر مبنی سلفی منہج کو پھیلانے، غلو، تشدد اور ہر طرح کی تخریب کاری کرنے والوں کو صفایا کرنے کی توفیق بخشے۔شاہ سلمان اور ولی عہد محمد بن سلمان کو اچھے وزراءاور ناصح علماءعنایت فرمائے، مملکہ کو اس کے حاسدین اور معارضین کی نظر بد سے بچائے نیز دن دونی رات چوگنی اسے ترقی دے۔ آمین۔
ڈاکٹر اجمل منظور

أحمد شعبان (القاهرة)رفض خبراء قانون دولي وعلماء من الأزهر الشريف، ترويج الإعلام القطري لتدويل الحرمين الشريفين، وأكدوا أن دعوة قطر لتدويل الحرمين تزيد من أمد الأزم....

Address


21955

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Abu Hisham posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Abu Hisham:

Videos

Shortcuts

  • Address
  • Telephone
  • Alerts
  • Contact The Business
  • Videos
  • Claim ownership or report listing
  • Want your business to be the top-listed Media Company?

Share