SA TV

SA TV Contact information, map and directions, contact form, opening hours, services, ratings, photos, videos and announcements from SA TV, TV Channel, .

16/12/2023
09/12/2023

تم اور میں کبھی بیوی اور شوہر تھے؛
پھر
تم ماں بن گئیں اور میں باپ بن کے رہ گیا

تم نے گھر کا نظام سنبھالا اور میں نے زریعہ معاش کا
اور پھر تم
"گھر سنبھالنے والی ماں" بن گئیں اور میں کمانے والا باپ بن کر رہ گیا۔۔۔۔

بچوں کو چوٹ لگی تو تم نے گلے لگایا اور میں نے سمجھایا
تم محبت کرنے والی ماں بن گئیں اور میں صرف سمجھانے والا باپ ہی رہ گیا۔۔

بچوں نے غلطیاں کیں تم ان کی حمایت کر کے "understanding mom" بن گئیں اور میں
"نہ سمجھنے والا" باپ بن کے رہ گیا۔۔۔۔

"بابا ناراض ہوں گے" یہ کہہ کر تم اپنے بچوں کی"best friend" بن گئیں۔۔۔ اور میں غصہ کرنے والا باپ بن کے رہ گیا....

تم سارا دن بچوں سے راز و نیاز کرتے ہوئے اپنا مستقبل محفوظ بناتے ہوئے بچوں کے ذہنوں میں گھر کرتی چلی گئیں۔۔۔
اور میں فقط گھر کا مستقبل بنانے کے لیے اپنا آج برباد کرتا چلا گیا۔

تمہارے آنسوؤں میں ماں کا پیار نظر آنے لگا اور میں بچوں کی انکھوں میں فقط بے رحم باپ بن کے رہ گیا۔۔۔۔

تم چاند کی چاندنی بنتی چلی گئیں اور پتہ نہیں کب میں سورج کی طرح آگ اگلتا باپ بن کر رہ گیا۔۔۔

تم ایک "رحم دل اور شفیق ماں" بنتی گئیں اور میں تم سب لوگوں کی زندگی کا بوجھ اٹھا

08/12/2023

ایک زمانہ تھا کہ عورت ان پڑھ تھی بچوں کی کثیر تعداد ساس سسر کے ساتھ ساتھ نندوں اور دیوروں کی کفالت اس کی ذمہ داریوں میں شامل تھا اوپر سے ایک عجیب الفطرت مرد بطور مجازی خدا اسے برداشت کرنا پڑتا تھا

مگر اس سب کے باوجود وہ محفوظ تھی. پر سکون تھی اور ڈھلتی عمر کے ساتھ وہ ایک رہنما اور سرپنچ کے عہدے تک پہنچ جاتی تھی بچوں پر حکم فیصلے سنانے کے علاوہ سارا دن گھر داری میں گزارنے والی کو محلے کی عورتوں کے علاوہ کسی سے تعلق نہ ہوتا تھا

پھر زمانہ جدید ہوا عورت کو اپنے مقام کا احساس ہوا اور وہ آزاد ہونے لگی سسرال تو بہت بعید اسے خاوند کی خدمت بھی ایک بوجھ لگا اور پرائیویسی کے نام پر علیحدہ گھر کے مطالبات ہونے لگے پھر اس دور میں دو بچوں کی ماں آشنا کے ساتھ فرار
عاشق کے کہنے پر اپنے بچوں کو قتل کرنے والی عورت
شوہر کے مظالم کی شکار عورت منظر عام پر آنے لگیں
پھر زمانے نے مزید ترقی کر لی. اور اس سے بھی چند قدم آگے جا کر اب عورت مکمل آزاد ہے تعلیم یافتہ ہے.. اور اپنی زندگی جی رہی ہے
ایک ایسا معاشرہ تشکیل دیا جارہا ہے کہ عورت بنک شاپنگ مال آفس اور کئی ایسی جگہوں پر ملازمت کرتی دکھائی جارہی ہے جہاں اس کی موجودگی ہی سمجھ سے باہر ہے...
خیر عورت کو ترقی کرنی چاہیے ضرور کرنی چاہیے ہم اس کے بلکل خلاف نہیں مگر

عورت کی ایسی ترقی کا سب سے بڑا نقصان مرد کی تنزلی کی صورت میں ہو رہا ہے جہاں کہیں ملازمتیں کھلتی ہیں. وہاں مرد کے پاس دکھانے کو صرف اپنی تعلیمی دستاویزات ہوتی ہیں جبکہ عورت کے پاس اور بہت کچھ
اور وہ ملازمت حاصل کرنے میں کامیاب ہو جاتی ہے
نتیجہ مردوں کی اکثریت بے روزگار ہو رہی ہے

دوسرا سب سے بڑا نقصان یہ ہے کہ عورت جتنی زیادہ تعلیم یافتہ ہوتی جا رہی ہے اس کے رشتے کا مقابل مرد تلاش کرنا اتنا مشکل ہوتا جا رہا ہےکیونکہ مردوں کی اکثریت حد ماسٹر ڈگری وہ بھی فارمل ایجوکیشن کے ساتھ کرنے کے بعد ملازمت ڈھونڈنے میں مگن ہو جاتی ہے

اب اس کا اگلا قدم یہ ہو گا کہ عورت ہی ملازمت کر کے گھر کی کفیل ہوا کرے گی.. جبکہ مرد مکمل فارغ یا پھر کسی چھوٹی موٹی ملازمت سے بس زندگی کو دھکا دینے کی ناکام کوشش کرتا ہوا نظر آئے گا
یہ تو بھلا ہو میڈیا کا جس نے ابھی سے مستقبل کی تیاری شروع کرا دیایک اشتہار میں ایک عورت اپنے دفتر سے وڈیو کال میں گھر بیٹھے بچے کو آ آ آ آں ں ں ں کی آواز نکال کر بچے کو منہ کھولنے کو کہتی ہے اور بچہ منہ کھولتا ہے تو اس بچے کا باپ اس کے منہ میں نوالہ ڈالتا ہے

ایک اشتہار میں گھر بیٹھی ماں اپنی جوان بیٹی کا انتظار کر رہی ہوتی ہے جو رات کے دس بج کر دس منٹ پر گھر پہچتی ہے اور ماں کو چائے بنا کر دیتی ہے.
ہر دوسرے اشتہار میں عورت بطور ملازم دکھائی جانے لگی ہےجس کا بنیادی مقصد صرف یہی ہے کہ ملازمت کرنا اور گھر چلانا عورت کا کام ہے مرد شاید صرف بچے پیدا کرنے کے لیے رہ جائیں

عورت کی اس طرح کی آزادی ہمارے خاندانی نظام کے لیے بڑی خطرناک ہے بچے کے گرنے پر ماں کا میں صدقے جاؤں کہہ کر لپکنا بچے کے ہر آہٹ پر بیچین ہو جانے والی ماں
بڑھتی عمر کے بچوں کے لیے فکرمند ماںوہ سب کی پسند ناپسند کا خیال کرکے ہانڈی پکانے والی ماں
قصے کہانیاں اور لوری سنا کر سلانے والی ماں
غلط کاموں پر ڈانٹنے اور چپلیں پھینک کر ڈرانے والی ماں.
اپنی اولاد کی پرورش میں گم صم رہنے والی اور اپنی ہی اولاد میں کیڑے نکالنے اور نکتہ چینیاں کر کے دل ہی دل میں خوش ہونے والی ماں

اب اگلی نسل کو شاید نصیب ہی نہ ہو
کیونکہ سارا دن کی تھکی ہاری عورت رات کو کیا کیا کرے گیبچے سنبھالے گی گھر سنبھالے گی. شوہر سنبھالے گی. یا رات کو آرام کرے گی تاکی صبح تازہ دم ہو کے ملازمت کی ذمہ داری سنبھال سکے

ہسپتال سکول پولیس جیسی ضروری جگہوں پر تو عورت کا وجود نعمت سے کم نہی مگر بلدیہ جیسے محکمے پرائیویٹ اداروں کے استقبالیہ شاپنگ مالز میں جینٹس پراڈکٹس شاپس
اور اس جیسی لاتعداد جگہوں پر عورت کی موجودگی ہمارے مشرقی نظام کے لیے ایٹم بم ہےاور ہمارے اخلاقی نظام کا دیوالیہ نکالنے کے لیے کافی ہے ہماری یہ تحریر کئی لوگوں کے لیے تکلیف دہ ہو سکتی ہے

مگر ہم نے حقیقت دیکھانے کی کوشش کی ہے کچھ سمجھانے کی کوشش کی ہے. امید ہے کہیں بھی ضرب لگ گئی تو ہماری یہ تحریر رائیگاں نہیں جائے گی۔جزاک اللہ

کاپی پوسٹ

09/08/2022

کیا آپ نے آج درود ابراہیمی کا ورد کیا ہے۔

19/11/2021

Address


Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when SA TV posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Shortcuts

  • Address
  • Alerts
  • Claim ownership or report listing
  • Want your business to be the top-listed Media Company?

Share