The Treacherous Alliance

  • Home
  • The Treacherous Alliance

The Treacherous Alliance وانتم الاعلون ان کنتم مومنین
(409)

13/10/2024
12/10/2024

داعی کبیر کا کانفیڈنس ملاحظہ کریں کیسے ایک حدیث کو کہاوت کہہ کر انکار کر رہے ہیں.... استغفر اللہ......
صرف صحیح مسلم ہی نہیں حدیث کی کئی کتابوں میں یہ حدیث موجود ہے کہ صفائی نصف ایمان ہے... مگر اس نوجوان بیچارے کو کیسے ذلیل کر رہے ہیں...
اسی لئے کہتے ہیں کہ انسان جب دوسرے فلیڈ میں ماسٹر بننے کی کوشش کرتا ہے تو عجائبات پیش کرتا ہے اور داعی کبیر بننے کے چکر میں قدم قدم پر ٹھوکر کھاتا ہے...

عَنْ أَبِي مَالِكٍ الأَشْعَرِيِّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الطُّهُورُ شَطْرُ الإِيمَانِ، وَالْحَمْدُ لِلَّهِ تَمْلَأُ الْمِيزَانَ، وَسُبْحَانَ اللَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ تَمْلَآَنِ أَوْ تَمْلَأُ مَا بَيْنَ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ، وَالصَّلَاةُ نُورٌ، وَالصَّدَقَةُ بُرْهَانٌ، وَالصَّبْرُ ضِيَاءٌ... الحديث.
ترجمہ : ابو مالک اشعری ؓ سے روایت ہے، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”صفائی (پاکیزگی) نصف ایمان ہے، الحمد للہ میزان کو بھر دیتا ہے، سبحان اللہ اور الحمد للہ دونوں آسمان اور زمین کے درمیان کو بھر دیتے ہیں۔ نماز نور ہے، صدقہ دلیل ہے، صبر روشنی ہے.... الحديث.. (صحیح مسلم :223)۔

https://www.facebook.com/share/v/V6zQ6p8YkR8fBe23/

12/10/2024
12/10/2024

🖼️اصلاح عقائد اور مخالفت شرک ہی عقل و حکمت کا تقاضہ ہے

عقل و حکمت اور فطرت کا یہی تقاضا ہے کہ شرک کے خطرے کا سب سے پہلے سد باب کیا جائے اور یہ کہ انبیاء علیہم السلام اور ان کے پیروکار کی شرک کے خلاف دعوت برابر جاری رہے یہاں تک کہ شرک اپنے تمام شکلوں اور مظاہر کے ساتھ ختم ہو جائے۔
اگر کسی قوم کے عقیدہ توحید، اقتصادی اور سیاسی حالت پر بیک وقت مصائب ٹوٹ پڑیں تو عقل و حکمت کس بات کا تقاضا کرتی ہے کہ سب سے پہلے کس کا علاج کیا جائے؟
جہاں تک انبیاء علیہم السلام کا تعلق ہے تو انہوں نے سب سے پہلے عقیدہ توحید پر آئی مصیبت کا علاج سب سے پہلے کیا اور پوری قوت سے کیا؛ کیونکہ تمام عقلمند اس بات پر متفق ہیں کہ خطرناک بیماری کا علاج سب سے پہلے ہو۔
سو اگر کسی عقل مند نے یہ دیکھا کہ اس کے جسم پر بیک وقت سانپ اور چیونٹی دونوں رینگ رہے ہوں تو اس شخص کی دانائی اس بات کا تقاضہ کرے گی کہ وہ سانپ کے زہر قاتل کا احساس کرتے ہوئے فورا اسے دور کرنے کی کوشش کرے، اس سلسلے میں ایک کیا ہزاروں چیونٹیوں کی بھی وہ پرواہ نہ کرے۔
اگر چند عقلمندوں نے دیکھا کہ ان پر پھاڑ کھانے والا شیر اور چوہوں کی ایک بڑی جماعت دونوں حملہ کرنے کے لیے مستعد تیار ہیں تو وہ اپنی ساری توانائیاں شیر کے حملے کو پسپا کرنے پر لگا دیں گے، چوہوں کو وقتی طور پر فراموش کر دیں گے چاہے ان کے ساتھ مینڈکوں کی بھی بھاری جمعیت ہو۔
اگر چند مسافروں نے دیکھا کہ ان کا راستہ دو ایسے خطرناک راستوں میں بٹ گیا ہے جن میں سے کسی ایک پر چلنا ان کے لیے لازمی وضروری ہے، ان دونوں راستوں کی کیفیت یہ ہے:
پہلا راستہ: جس پر دہکتے آتش فشاں ہیں جس سے لپکتے شعلے درختوں اور پتھروں تک کو بھسم کر رہے ہیں۔
دوسرا راستہ: جس میں کانٹے سنگلاخ چٹانیں اور تپتا میدان ہے۔
ایسی حالت میں عقلمند مسافر وہی ہوں گے جو پہلے راستے کو چھوڑ کر دوسرا راستہ اختیار کریں گے۔
جب ہم سیاسی معاشرتی اور اقتصادی مفاسد پر غور کرتے ہیں تو ہمیں ان تمام میں سب سے بڑا فساد بظاہر حکمرانوں کا فساد معلوم ہوتا ہے، لیکن آئیے ہم حکمرانوں کے فساد کا عقیدے کے فساد سے موازنہ کر کے دیکھتے ہیں کہ یہ دونوں اللہ تعالی اور انبیاء علیہم السلام کی میزان عدل میں برابر ہیں یا ان میں سے کسی ایک کا فساد اپنی خطرناکی اور انجام کی ہولناکی میں دوسرے سے بڑھا ہوا ہے؟!
سو معلوم رہے کہ ہر دور اور ہر زمانے میں اللہ تعالی اور انبیاء علیہم السلام کی نگاہ میں سب سے بڑا خطرہ جس پر قدغن لگانا ضروری سمجھا گیا وہ شرک اور اس کے مظاہر کا خطرہ ہے، اس فساد کے آگے دنیا کا ہر فساد ہیچ ہے؛ اس لیے ہم مکرر یہی کہیں گے کہ اسی وجہ سے تمام انبیاء علیہم السلام نے اپنی دعوت کا آغاز اصلاح عقیدہ، شرک اور مظاہر شرک کے خلاف محاذ آرائی سے کیا، اور یہی عقل و حکمت کا تقاضا بھی ہے جیسا کہ درج ذیل امور اس پر دلالت کرتے ہیں :
1- شرک، ضلالت اور خرافات کی برائیاں جو لوگوں کے عقیدے سے جڑی ہوئی ہیں حکمرانوں کے بگاڑ سے لاکھوں گناہ بڑی ہیں، اگر ہم نے یہ تسلیم نہیں کیا تو گویا ہم تمام انبیاء علیہم السلام کو لاشعوری طور پر معاذ اللہ! نادان قرار دے رہے ہیں جنہوں نے اپنی دعوت کا آغاز اصلاح عقیدہ سے کیا!!
یہ برائیاں حاکم اور محکوم دونوں کو شامل کر لیتی ہیں، حکمران ہر جگہ ہر زمانے میں -سوائے مومن حکمرانوں کے- بتوں، پتھروں اور قبروں کے آگے جھکتے ہوئے چلے آرہے ہیں، وہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ ان بتوں میں وہ زبردست غیبی طاقت موجود ہے جو ہماری ظاہری مادی سلطنت سے کہیں زیادہ طاقتور ہے، وہ اپنی غیبی قوت اور مخفی سلطنت سے انہیں فائدہ یا نقصان پہنچا سکتے ہیں یا کم از کم ان کے مقاصد کی تکمیل کے لیے اللہ سے سفارش کر سکتے ہیں۔
حکمرانوں کے بتوں کے آگے جھکے رہنے کی واضح مثال روئے زمین پر اللہ کے سب سے زیادہ سرکش اور طاغوت فرعون کی ہے جس نے اکڑ کر کہا تھا:(أَنَا رَبُّكُمُ الْأَعْلَى) [النازعات :24]۔ ترجمہ : میں تمھارا سب سے بڑا رب ہوں۔
مزید اس نے کہا:(مَا عَلِمْتُ لَكُمْ مِنْ إِلَهٍ غَيْرِي) (القصص:38)۔ ترجمہ : میں نے اپنے سوا تمھارے لیے کوئی معبود نہیں جانا۔
اللہ تعالی نے فرعون کی قوم کے اس قول کو نقل کیا ہے جس میں وہ اسے اپنے معبودوں کی خاطر حمیت اور غیرت اپناتے ہوئے مشورہ دے رہے ہیں، ارشاد باری تعالی ہے:(وَقَالَ الْمَلَأُ مِنْ قَوْمِ فِرْعَوْنَ أَتَذَرُ مُوسَى وَقَوْمَهُ لِيُفْسِدُوا فِي الْأَرْضِ وَيَذَرَكَ وَآلِهَتَكَ) [الاعراف :127]۔ ترجمہ : اور فرعون کی قوم کے سرداروں نے کہا کیا تو موسیٰ اور اس کی قوم کو چھوڑے رکھے گا، تاکہ وہ زمین میں فساد پھیلائیں اور وہ تجھے اور تیرے معبودوں کو چھوڑ دے؟
اس سے معلوم ہوا کہ فرعون جہاں ایک طرف خدائی دعوے کرتا تھا وہیں پر دوسری طرف اوثان اور بتوں کا پرستار بھی تھا اور انہیں اپنا معبود سمجھتا تھا،
اسی طرح کلدانیوں کے بادشاہ نمرود نے اپنی خدائی کا اعلان کیا اس نے اپنے باطل معبودوں -جنہیں سیدنا ابراہیم علیہ السلام نے ٹکڑے ٹکڑے کر دیا تھا- کے انتقام کے لیے سیدنا ابراہیم علیہ السلام کو زندہ آگ میں جلانے کا حکم صادر کیا، ادھر ہندوستان اور ایران کے بادشاہوں نے بتوں اور آگ کی پرستش کی، ماضی میں شاہان روم اور دور حاضر میں یورپ اور امریکہ کے متعدد حکمران صلیب اور سیدنا عیسی علیہ السلام اور مریم علیہا السلام کے مجسموں اور تصویروں کی پرستش کر رہے ہیں، ادھر دور ماضی اور حاضر کے کتنے مسلم حکمران ہیں جو قبر پرستی میں مبتلا ہو کر صالحین کی قبروں کو پختہ کر رہے ہیں اور ان کے دل ان اصحاب قبور کی محبت، امید اور خوف سے بھرے ہوئے ہیں، اور اسی گناہ عظیم کا ارتکاب کر رہے ہیں جس کا خدشہ رحمۃ للعالمین علیہ الصلاۃ والسلام نے امت پر محسوس کیا تھا اور اس سے خبردار فرمایا تھا۔
اس سے آپ پر انبیاء علیہم السلام کے منہج کی اہمیت، بتوں اور قبروں کے خلاف ان کے حتمی موقف کی عظمت اچھی طرح آشکارہ ہو گئی ہوگی، اسی طرح سیدنا ابراہیم علیہ السلام کی حکمت اور ان کی فکر کی گہرائی کا بھی اعتراف کرنا پڑے گا جبکہ انہوں نے ایک ایسی صدا بلند کی جو آفاق عالم اور نسل انسانی میں قیامت تک گونجتی رہے گی، ارشاد باری تعالیٰ ہے : (وَإِذْ قَالَ إِبْرَاهِيمُ رَبِّ اجْعَلْ هَذَا الْبَلَدَ آمِنًا وَاجْنُبْنِي وَبَنِيَّ أَنْ نَعْبُدَ الْأَصْنَامَ[35] رَبِّ إِنَّهُنَّ أَضْلَلْنَ كَثِيرًا مِنَ النَّاسِ فَمَنْ تَبِعَنِي فَإِنَّهُ مِنِّي وَمَنْ عَصَانِي فَإِنَّكَ غَفُورٌ رَحِيمٌ) [ابراہیم :36]۔
ترجمہ : (ابراہیم کی یہ دعا بھی یاد کرو) جب انہوں نے کہا کہ اے میرے پروردگار! اس شہر کو امن واﻻ بنادے، اور مجھے اور میری اوﻻد کو بت پرستی سے پناه دے۔ [35] اے میرے پالنے والے معبود! انہوں نے بہت سے لوگوں کو راه سے بھٹکا دیا ہے۔ پس میری تابعداری کرنے واﻻ میرا ہے اور جو میری نافرمانی کرے تو تو بہت ہی معاف اور کرم کرنے واﻻ ہے۔
آپ یہاں پر ملاحظہ کر رہے ہیں کہ ابراہیم علیہ السلام جو کہ مکمل حق اور راہ صواب پر تھے حکمرانوں کے خطرات سے جو کہ اگرچہ فساد و خطرات کے لحاظ سے بڑے جسیم ہیں مگر آپ ان سے اللہ تعالی کی پناہ طلب کرنے کے بجائے بتوں اور اصنام کے خطرات سے اللہ تعالی کی پناہ طلب فرما رہے ہیں!!

📖منہج الأنبياء فی الدعوۃ الی اللہ
🖋️شیخ ربیع بن ہادی مدخلی حفظہ اللہ

12/10/2024

🖼️سید مودودی نے انبیائی مشن کو چھوڑ کر سیاست کے میدان میں قدم کیوں رکھا؟!

مودودی کو مکمل طور پر اپنے ملک کے حالات اور اس کی تاریخ کا علم تھا، اور کس طرح سے وہاں کے مسلمانوں کے عقائد اپنے بت پرست اسلاف بلکہ معاصرین سے متاثر ہیں!! اور پھر ساری ملامت مسلمانوں کے گزرے ہوئے حکمرانوں پر ڈال دی کہ وہ اسلام کی نشر و اشاعت میں کوتاہی کا شکار رہے اور جو لوگ انفرادی طور پر نشر اسلام اور اسلام میں داخل ہونے والوں کی تربیت کا کام کر رہے تھے ان کے ساتھ بھی کوئی تعاون کا ہاتھ نہ بٹایا۔ ان کا اس قدر گہرائی ادراک تو اس بات کا تقاضا کرتا تھا کہ وہ توحید، اللہ تعالی کے لیے عبادت کو خالص کرنے اور عقائد پر توجہ مرکوز رکھنے کی دعوت کے سلسلے میں منہج انبیاء کو اختیار کرتے یہاں تک کہ وہ مسلمانوں کو ہندوانہ یا بدھ مت وغیرہ کے پلید شرکیہ عقائد سے نجات دلاتے۔ بلکہ انہیں تو یہ چاہیے تھا کہ اگر اپنی تمام دعوت و تالیف کی قوت اور اپنے متبعین کو اس اس میدان کے لیے تیار کرنے کی ہمت نہ کی تو کم از کم توحید کے داعیان کی مخالفت تو نہ کرتے، بجائے اس کے انہوں نے اپنی تمام توانائیاں و طاقتیں سیاست و اقتصاد کے میدان میں کھپا دیں، اگر یہ لوگ جو کچھ سیاست و اقتصاد پر انہوں نے لکھا ہے سب پر مکمل ایمان رکھتے ہوئے فوت ہو گئے تو کیا یہ انہیں اس بت وقبر پرستی سے بچا سکتے ہیں؟ اور کیا یہ اسے جہنم کی آگ سے بچا سکیں گے؟!
علاوہ ازیں کن لوگوں کے ساتھ مل کر صالح امامت راشدہ قائم کریں گے حالانکہ حال یہ ہے کہ انہوں نے اپنی جماعت اور تنظیم کے دروازے ہر ایک کے لیے کھول رکھے ہیں؟! چنانچہ ان کا دروازہ سب کے لیے کھلا ہے خواہ وہ غالی قبر پرست بریلوی ہو یا رافضی اور دیوبندی ہو یا سلفی اہل حدیث ہو، یعنی صحت مندوں کے ساتھ مریضوں کا اختلاط کیا جا رہا ہے تو نتیجہ کیا نکلے گا وہی جو نکل رہا ہے کہ مرض بڑھ جائے گا اور اس کے جراثیم صحت مند افراد کو بھی پوری طرح اپنی لپیٹ میں لے لیں گے یا پھر کم از کم توحید و سنت کی دعوت اور شرک وبدعات کے خلاف جنگ سے ان کی زبانوں کو اور کتابت سے ان کے قلموں کو مفلوج کر دیں گے، یہ نتیجہ ہے ایسے اجتماع اور ایسے مناہج کا جو ان کے لیے مقرر کیا جاتا ہے۔
(یہ بات جو ہم بتا رہے ہیں اس جماعت کے تعلق سے مشہور و معروف ہے اگر کوئی نہیں جانتا تو ہم ایک دلیل بطور مثال پیش کئے دیتے ہیں : چنانچہ پاکستانی روزنامہ اخبار جنگ بتاریخ 25/ اپریل 1984 کو کراچی میں محمود الشام کا نائب امیر جماعت اسلامی پروفیسر غفور احمد سے لیا گیا انٹرویو شائع کیا جس کے الفاظ یہ ہیں:
"آپ کی ان لوگوں کے بارے میں کیا رائے ہے جو مذہبی بنیادوں پر جماعت اسلامی سے تعارض اور اختلاف کرتے ہیں؟ پروفیسر غفور احمد کہتے ہیں: یہ بات بالکل درست ہے کہ مذہبی جماعتیں بہت سے امور میں ہم سے تعارض برتتی ہیں بلکہ دیکھنے میں آیا ہے کہ وہ ہمیں مسلمان تک نہیں سمجھتیں لیکن ان دینی جماعتوں کو چاہیے کہ وہ دین کو اختلافات اور تفرقہ کا سبب نہ بنائیں، ہمارے موجودہ حالات تو ایسے ہیں کہ یہ اختلافات مساجد تک میں جنگ و جدل و مخاصمت تک پہنچ چکے ہیں محض عقیدے کی بنیاد پر، حالانکہ جہاں تک جماعت اسلامی کے عقیدے کا تعلق ہے تو اس میں ہر فرقے کے افراد موجود ہیں چاہے اہل حدیث ہوں یا دیوبندی، بریلوی ہوں یا شیعہ۔ خود میں بریلوی عقیدے سے تعلق رکھتا ہوں پر کسی شخص کا بریلوی ہونا اسے جماعت اسلامی میں شمولیت سے ہرگز بھی مانع نہیں ہے)۔

📖منہج الأنبياء فی الدعوۃ الی اللہ، ص 145
🖋️شیخ ربیع بن ہادی مدخلی حفظہ اللہ

11/10/2024

یار لوگ کہتے ہیں کہ سید مودودی نے واقعہ نگاری کی ہے اور تاریخ کے اصل مصادر سے واقعات کو نقل کیا ہے سو اگر سید مودودی پر اسی وجہ سے نقد کرتے ہو تو پہلے اصل مصادر کے مصنفین پر نقد کرو!!!!

جبکہ حقیقت یہ ہے کہ سید مودودی نے واقعہ نگاری نہیں کی ہے جس طرح سے مورخین نے کیا ہے کہ ہر واقعہ کو اس کی سند کے ساتھ نقل کر دیا ہے، بعد میں قاری کے اوپر ہے کہ وہ سند دیکھ کر فیصلہ کرے کہ یہ واقعہ صحیح ہے یا جھوٹ ہے جبکہ مودودی نے جھوٹے واقعات کو بغیر سند کے اسے سچ مان کر صحابی رسول پر مقدمہ قائم کیا ہے، یہ ان کی راف@ضیت زدہ سوچ کا نتیجہ ہے ورنہ کسی صحابی پر جھوٹی روایتوں کو بنیاد بنائے بنا کر مقدمہ قائم نہ کرتے اور انہیں مورد الزام نہ ٹھہراتے یہ تو ان کی پوری کتاب اس بات کی گواہی دے رہی ہے۔
یا متاخرین میں سے اگر کوئی قدیم مصادر سے نقل کرتا ہے تو سند کو گرچہ ذکر نہیں کرتا مگر صحیح اور ضعیف کی طرف ضرور اشارہ کرتا ہے یا ضعیف اور جھوٹی روایتوں کو چھوڑ کر صحیح روایتوں سے استدلال کرتا ہے بالخصوص صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے بارے میں..
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے خلاف تاریخی کتابوں سے جھوٹی اور من گھڑت روایات کو یکجا کرکے داستان بنانا رواف_ض اور خوارج کا کام ہے... جنہیں ان مقدس شخصیتوں سے دینی دشمنی ہے اور اس دشمنی اور بغض کو وہ عبادت اور قربت الہی سمجھتے ہیں!!!

الجرز المرتزق المتخندق الذي سبب تدمير غزة الكامل يفرح به جميع الصهاينة والفرس واذنابهم
11/10/2024

الجرز المرتزق المتخندق الذي سبب تدمير غزة الكامل يفرح به جميع الصهاينة والفرس واذنابهم

‏رواية أو سيرة مهمة ⁧‫ ‬⁩ وصلتني اليوم، وبدأت قراءتها إنها سيرة واقعية تنسيك ما حولك وتندمج في أحداثها، ما تخيلت أن كاتبها الزعيم المقاوم قادر على كتابة نص أدبي كهذا.

ترکی سلطنت کے سارے سلاطین صوفیت کے اسی گندے رافضیت زدہ سلسلے سے وابستہ تھے
11/10/2024

ترکی سلطنت کے سارے سلاطین صوفیت کے اسی گندے رافضیت زدہ سلسلے سے وابستہ تھے

’بکتاشی‘ صوفی سلسلہ جو البانیہ میں ’ویٹیکن کی طرز پر نئی اسلامی ریاست‘ قائم کرنا چاہتا ہے۔ بکتاشی صوفی فرقہ اسلامی قانون کی مختلف تشریح کرتا ہے اور اس فرقے کے پیروکاروں کو شراب پینے کی اجازت ہے اور مردوں اور عورتوں کے درمیان کوئی پردہ نہیں ہوتا۔
مکمل خبر: https://bbc.in/402o0Za

جسکو عقیدے اور منہج کی بیماری لگی ہوئی ہو اسے علامہ ابن قیم رحمہ اللہ کی یہ کتاب ضرور پڑھنی چاہیے
11/10/2024

جسکو عقیدے اور منہج کی بیماری لگی ہوئی ہو اسے علامہ ابن قیم رحمہ اللہ کی یہ کتاب ضرور پڑھنی چاہیے

قاتل ملیشیاؤں سے مسلمان اور بالخصوص لبنانی فلسطینی کس طرح نالاں ہیں ایک دردناک واقعے کی روشنی میں سمجھیں...یہ نصیحت قاتل...
11/10/2024

قاتل ملیشیاؤں سے مسلمان اور بالخصوص لبنانی فلسطینی کس طرح نالاں ہیں ایک دردناک واقعے کی روشنی میں سمجھیں...

یہ نصیحت قاتل ملیشیاؤں کے مقلدین اور انکے اندھ بھکتوں کیلئے نہیں ہے....

10/10/2024

ان شاء اللہ 9:25 پر آن لائن عقیدے پر درس ہوگا...

10/10/2024

بہت ہی بھیانک طوفان ہے...

بالکل دیکھتا ہے، عراق اور سیریا کے سنی مسلمانوں سے پوچھ لو
10/10/2024

بالکل دیکھتا ہے، عراق اور سیریا کے سنی مسلمانوں سے پوچھ لو

حافظ نعیم الرحمن !

ایک وقت تھا جب یہ روافض اور اخوانی کھلے عام مملکت سعودی عرب کے خلاف بیانات دیتے تھے حرمین پر قبضہ کرنے کی بات کرتے تھے م...
10/10/2024

ایک وقت تھا جب یہ روافض اور اخوانی کھلے عام مملکت سعودی عرب کے خلاف بیانات دیتے تھے حرمین پر قبضہ کرنے کی بات کرتے تھے مگر وہ سب دن لد گئے، جس عرب بہاریہ کا یہ خواب دیکھ رہے تھے وہ بہاریہ خود ان کی اپنے آنگن میں پہنچا ہوا ہے....
سو اب ان کی باتیں بھی بدل گئی ہیں،، ،ابھی کل ایرانی وزیر خارجہ ریاض کے اندر سعودی حکومتی اہلکاروں سے بات کر کے گیا ہے اور اپنے ٹویٹر پر لکھ رہا ہے :
- ہم ایک دوسرے کے پڑوسی ہیں اور ہمیشہ رہیں گے...
- ہم ایک دوسرے کے دینی بھائی ہیں اور ہمیشہ رہیں گے....
- خطے میں امن و سلامتی کے لیے مل کر ایک دوسرے کے ساتھ کام کریں گے....

ایرانی وزارت خارجہ کا ایک وفد ریاض میں آکر سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے خطے کی صورتحال پر گفتگو کر رہا ہے...دوسری طرف ...
09/10/2024

ایرانی وزارت خارجہ کا ایک وفد ریاض میں آکر سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے خطے کی صورتحال پر گفتگو کر رہا ہے...
دوسری طرف یہ خبریں گردش کر رہی ہیں کہ سیریا کے صدر نے اپنے ملک سے ایرانی ملیشیاؤں کو ملک چھوڑنے کا حکم دے دیا ہے...
اور اسی طرح عراقی وزیراعظم نے بھی اپنے ملک سے ایرانی ملیشیا حشد شعبی کو ملک چھوڑ دینے کا فرمان جاری کیا ہے...
ایک خبر یہ بھی ہے کہ حزب اللہ کے عبوری جنرل سیکرٹری قاسم نعیم نے کہا ہے کہ ملک کی سلامتی کی خاطر ہم اسرائیل سے پرامن معاہدہ کرنے کے لیے تیار ہیں، ھماس سے ہمیں کوئی مطلب نہیں ہے۔

یعنی کہیں پر اس وقت کرائے کے قاتل تنظیموں کا قلع قمع کیا جا رہا ہے تو کہیں سے بھگایا جا رہا ہے خطے کو پرامن بنانے کی کوشش بڑے پیمانے پر جاری ہے... اب یہ بعد میں چلے پتہ چلے گا کہ مشرق وسطیٰ کو پر امن بنانے کا کریڈٹ کس کے حصے میں اتا ہے.... اور کون سی وہ طاقتیں ہیں جو اس خطے کو ہمیشہ کیلئے خاک وخون میں لت پت دیکھنا چاہتی ہیں...

09/10/2024

امام شاطبی رحمہ اللہ نے کہا :
"فكل من اقتدى بالصحابة فهو من الفرقة الناجية".
كتاب الاعتصام: 2/ 252
ترجمہ : جو بھی صحابہ کی اقتداء کرے وہ فرقہ ناجیہ میں شمار ہوگا۔

نوٹ : ان کا کیا ہوگا جو صحابہ کو مرتد کہتے ہیں یا جو ان پر تنقید کرتے ہیں اور مرتد کہنے والوں سے یاری کرتے ہیں۔

ان شاء اللہ جلد ہی یہ کتاب آپ کے ہاتھوں میں ہوگی...کہتے ہیں کہ ہر چمکتی چیز کو سونا نہیں سمجھنا چاہیے.... اسی محاورے کو ...
09/10/2024

ان شاء اللہ جلد ہی یہ کتاب آپ کے ہاتھوں میں ہوگی...
کہتے ہیں کہ ہر چمکتی چیز کو سونا نہیں سمجھنا چاہیے.... اسی محاورے کو سچ ثابت کیا گیا ہے اس کتاب کے اندر....

Address


Alerts

Be the first to know and let us send you an email when The Treacherous Alliance posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Videos

Shortcuts

  • Address
  • Alerts
  • Videos
  • Claim ownership or report listing
  • Want your business to be the top-listed Media Company?

Share