25/04/2020
ارطغرل غازی خلافت عثمانیہ کے بانی ہیں, آپکی پیدائش 1188 عیسوی میں ہوئی اور وفات 1280 عیسوی میں کچھہ کتابیں 1281 بتاتی ہیں, آپ کے تین بیٹے تھے گوھر, شھریار اور عثمان اور آپکے اسی بیٹے نے 1291 یعنی ارطغرل اپنے والد کی وفات کے 10 سال بعد خلافت بنائی اور ارطغرل کے اسی بیٹے عثمان کے نام سے ہی خلافت کا نام خلافت عثمانیہ رکھا گیا لیکن خلافت کی بنیاد ارطغرل غازی رح رکھ کے گئے تھے….
اسکے بعد اسی خلافت نے 1291 عیسوی سے لیکے 1924 تک , 600 سال تک ان ترکوں کی تلواروں نے امت مسلمہ کا دفاع کیا…
ارطغرل غازی کا خاندان وسطی ایشیاء سے یہاں آیا تھا اور انکے جدِ امجد اوز خان Oghuz khan کے بارہ بیٹے تھے جن سے یہ بارہ قبیلے بنے جن میں سے ایک قائی قبیلہ Kayi تھا جس سے ارتغل غازی تعلق رکھتے تھے۔ آپکے والد کا نام سلیمان شاہ تھا, ارتغل غازی کے تین اور بھائی تھے, صارم, ذلجان, گلدارو ,آپکی والدہ کا نام حائمہ تھا…
آپکا قبیلہ سب س پہلے وسط ایشیا Central Asia سے ایران پھر ایران سے اناطولیہ Anatolia آیا تھا۔ منگولوں کی یلغار سے بچنے کے لئے جہاں سلطان علاو الدین جو سلجوک Seljuk سلطنت کے سلطان تھے اور یہ سلجوک ترک سلطنت سلطان الپ ارسلان Sultan Alap Arslan نے قائم کی تھی۔
1071 میں byzantine کو battle of Manzikert میں عبرت ناک شکست دے کے اور سلطان الپ ارسلان تاریخ کی بہت بڑی شخصیت تھی اور اسی سلطنت کا آگے جاکے سلطان علاؤ الدین سربراہ بنے تھے…..
اسی سلطان علاوالدین کے سائے تلے یہ 12 قبیلے اوغوز خان Oghuz khan رہتے تھے۔
اور قائی قبیلے کے سربراہ ارطغرل غازی بنے اپنے والد سلیمان شاہ کی وفات کے بعد, سب سے پہلے اہلت Ahlat آئے۔ پھر اہلت سے حلب Aleppo گئے۔ 1232 جہاں سلطان صلاح الدین ایوبی کے پوتے العزیز کی حکومت تھی, سب سے پہلے ارطغرل غازی نے العزیز سے دوستی کی پھر سلطان علاو الدین کی بھانجی حلیمہ سلطان سے شادی جس سے آپکے تین بیٹے ہوئے۔
آپ نے ایوبیوں اور سلجوقیوں کی دوستی کروائی, صلیبیوں کے ایک مضبوط قلعے کو فتح کیا جو حلب کے قریب تھا, اسکے بعد ارطغرل سلطان علاو الدین کے بہت قریب ہوگیا….
اس کے بعد منگولوں کی یلغار قریب ہوئی تو ارطغرل غازی نے منگولوں کے ایک اہم لیڈر نویان کو شکست دی ,نویان منگول بادشاہ اوگتائی خان کا Right hand تھا ,اوگتائی خان چنگیز خان کا بیٹا تھا اور اس اوگتائی کا بیٹا ہلاکو خان تھا جس نے بغداد روندا تھا۔۔۔
اور پھر ارطغرل غازی اپنے قبیلے کو لیکے سو گوت Sogut آئے قسطنطنیہ Contantinople کے قریب, اور پہلے وہاں بازطین Byazantine کے ایک اہم قلعے کو فتح کیا اور یہی تمام ترک قبیلوں کو اکٹھا کیا۔
سلطان علاو الدین کی وفات کے بعد ارطغرل غازی سلطان بن گئے سلجوک ریاست کے اور اسکی نسل سے جاکے سلطان محمد فاتح رح تھے جس نے 1453 میں جاکے قسطنطنیہ فتح کیا تھا اور اسی پے حضور صلیٰ اللہ علیہ والہ وسلم کی پیشنگوئی پوری ہوئی……
تاریخ میں ارطغرل غازی جیسے جنگجو بہت کم ملتے ہیں لیکن افسوس کے ہماری نسل انکو جانتی ہی نہیں…
اسلام میں جتنے جنگجو گذرے ہیں جس نے کچھ نہ کچھ اسلام کے لیئے کیا ھے، ان کا ایک روحانی پہلو ضرور ہوتا ھے, ان کے پیچھے ضرور کوئی نہ کوئی روحانی شخصت (ولی اللہ) ہوتی ہے جن کی ڈیوٹی اللہ پاک نے لگائی ہوتی ہے۔
تاریخ اٹھا لیں اسلام کے آغاز سے لیکے اب تک آج بھی اگر کوئی اسلام کے لیئے اور امت مسلمہ کے لیئے کوئی ڈیوٹی کر رہا ہے تو ان کا کوئی نہ کوئی روحانی پہلو ضرور ہوگا….
اس جنگجو ارطغرل غازی کے پیچھے اللہ پاک نے اور حضور صلیٰ علیہ والہ وسلم کے فیضان سے جن کی ڈیوٹی لگائی گئی تھی وہ شیخ محی الدین ابن العربی رحمہ تھے جو اندلس سے ارطغرل غازی کی روحانی مدد کو پہنچے تھے…
حضور صلیٰ اللہ علیہ والہ وسلم کی خوبصورت ورت حدیث شریف ہے کہ:
” اتقوا فراسة المؤمن؛ فإنه ينظر بنور الله
ترجمہ:
مومن کی فراصت سے ڈرو کہ وہ اللہ کے نور سے دیکھتا ہے۔
یہ کوئی جذباتی یا مبالغہ آرائی نہیں ہے۔ یہ سب وہی سمجھ سکتا جسکو یہ روحانیت کا نور ملا ہو۔ اور جسکو یہ نور نہیں حاصل ہوا وہ اندھا ہے اسے کچھ سجھ نہیں آئے گا۔ جیسے لبرل سیکیولر برگیڈ۔
اللہ پاک ارطغرل غازی Ertugrul Ghazi کا رتبہ بلند فرمائے اور ہزاروں رحمت ہو ان پے…Ameen