Hamza Ali

Hamza Ali Senior Software Engineer | Backend Specialist in JavaScript & TypeScript | Advocate for Software Architecture & System Design | Content Creator

I'm Hamza Ali (call me Hamza). I'm a passionate full-stack Developer, Content Writer, & freelancer for Web Apps, chatbots, Web technologies, and Hybrid Mobile Apps, having a professional and progressive experience of more than 1.5+ years.

Master JavaScript with these top-notch learning resources!📘Dive deep into the official ECMAScript documentation. Underst...
08/12/2024

Master JavaScript with these top-notch learning resources!
📘Dive deep into the official ECMAScript documentation. Understand the core concepts, syntax, and updates straight from the source: https://tc39.es/ecma262/
🎓Udemy Course: Take your skills to the next level with "The Complete JavaScript Course" on Udemy. Learn from industry experts and get hands-on experience with projects: https://www.udemy.com/.../the-complete-javascript-course/...
📖 Book: "Eloquent JavaScript" is a must-read for anyone serious about mastering JavaScript. With clear explanations and interactive exercises, it's the perfect companion for your learning journey: https://eloquentjavascript.net/
🧠 Quiz: Test your knowledge and reinforce your learning with interactive quizzes:
Link: https://javascript-questions.vercel.app/
Link: https://github.com/lydiahallie/javascript-questions

A long list of (advanced) JavaScript questions, and their explanations :sparkles: - GitHub - lydiahallie/javascript-questions: A long list of (advanced) JavaScript questions, and their explanations

Real Fact, AI destroyed developers critical thinking 🥹
08/12/2024

Real Fact, AI destroyed developers critical thinking 🥹

21/11/2024

WISDOM
Clean space, clean mind, clean code.

31/10/2024

علم اور قوت لازم و ملزوم ہیں۔
اللہ کے پاس مکمل علم بھی ہے اور مکمل قوت بھی

31/10/2024

چوروں کے خلاف چور
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ریڈیو پاکستان پشاور کا گیٹ نکال کر کباڑی کو 9 ہزار میں فروخت کرنے والا پکڑا گیا۔ دوران تفتیش پوچھا گیا کہ کس کو سپورٹ کرتے ہو؟
وہ بولا : 'عمران خان کو'۔
پوچھا کہ کیوں؟؟
کہنے لگا :
'کیوں کہ عمران خان چوروں کے خلاف ہے۔'
( منقول )

31/10/2024

انبیاء لوگوں کے دل و دماغ بدل کر انہیں باعمل اور با وفا بناتے ہیں۔ ان کا انقلاب پائیدار ہوتا ہے

31/10/2024

الحاد سے اسلام کی طرف
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میرے مولانا سید ابوالاعلیٰ مودودی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ڈاکٹر خالد مبشر
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
شاید میں چھٹی جماعت میں رہا ہوں گا۔ خدا، رسول اور آخرت کے حوالے سے سوالات ابھرنے لگے۔
ان سوالات کی نوعیت ایسی تھی کہ کسی سے پوچھتے ہوئے ڈر لگتا تھا۔
کبھی کبھی کسی استاذ یا عالم سے تھوڑا بہت اپنی بے اطمینانی کا اظہار کر بیٹھتا تو اکثر ڈانٹ پرجاتی کہ گمراہ ہو گئے ہو۔
چناں چہ میرا ذہن اندر ہی اندر گھٹنے لگا۔آہستہ آہستہ الحاد اور دہریت کی طرف میلان بڑھتا رہا۔مذہبی معتقدات اور عبادات ، اوہام و خرافات کا دفتر محسوس ہونے لگے۔
نویں جماعت میں علی گڑھ مسلم یونی ورسٹی کے داخلہ جاتی امتحان کی تیاری کے لیے مجھے پڑوسی شہر ارریہ بھیج دیا گیا۔
وہاں ایک فلیٹ میں دن بھر اکیلے رہتا تھا۔ایک تو چھوٹی سی عمر اور اس پہ تنہائی کا پہاڑ۔
اردو کا عشق پہلے سے لاحق تھا۔البتہ اردو میں کہانیاں پڑھنے کا شوق زیادہ تھا۔
لیکن وہاں کہانیوں کی کتابیں ناپید تھیں۔ایک کتاب پر نظر پڑی، جس کے سرورق پر جلی قلم سے 'رسالہ دینیات' لکھا تھا۔اس پر ایک نام لکھا تھا 'سید ابوالاعلیٰ مودودی' ۔
نام دیکھتے ہی طبیعت مکدر ہوگئی کہ کون پڑھے گا دینی کتاب۔
اس نام کے کسی مولانا کا نام بھی پہلی بار ہی دیکھا تھا۔
لیکن عشق بھی عجیب بلا ہے کہ کچھ دنوں تک جب کوئی کہانی کی اردو کتاب نہیں ملی تو مجبوراً اردو میں لکھی ہوئی وہی کتاب الٹنے پلٹنے لگا۔
ابھی پہلا ہی پیرا گراف پڑھا ہوگا کہ کتاب نے مجھے جکڑ لیا۔
کتاب مجھے برسوں سے پنپنے والے سوالوں کا جواب دینے لگی۔ میرے ذہن، میری عقل، میرے شعور کو خطاب کرنے لگی۔
یہاں تک کہ کتاب کا آخری جملہ مجھے الحاد کے گڑھے سے نکال کر ایمان کی وادیِ نور تک لے آیا۔
✍🏻 ڈاکٹر خالد مبشر
جامعہ ملیہ اسلامیہ ،
نئی دہلی۔

31/10/2024

فائز عیسی کا کارنامہ اپنے ادارے میں شورائیت کا نفاذ ہے۔دوسرے ادارے بھی پیروی کریں۔

31/10/2024

غزہ کے مجاہدین
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
شاعر: ڈاکٹر محمود غزنوی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
روئے زمیں پہ عرش کے تارو ! تمہیں سلام
راہ خدا کے شاہ سوارو ! تمہیں سلام
نازاں ہے آ ج تم پہ فلسطین کی زمیں
اے عزم و حوصلے کے منارو ! تمہیں سلام
تم ختمِ مرسلیں کے مصلے کے ہو امیں
اس پاک سر زمین کے پیارو ! تمہیں سلام
تم پر نزولِ رحمتِ ربِ کریم ہو
اے راہِ حق کے جان نثارو ! تمہیں سلام
ہم بد نصیب دور ہیں تم سے مجاہدو
تم دل سے تو قریب ہو پیارو ! تمہیں سلام
رحمت خدا کی تم پہ ہو غزہ کے باسیو
اے بے بسو ، اے ظلم کے مارو ! تمہیں سلام

31/10/2024

*خدا سے کشتی لڑنے والا !*
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
"واقعہ یہ ہے کہ یہودی اس دنیا میں ایک ایسی عجیب قوم ہے جو جانتے بوجھتے اللہ کا مقابلہ کرتی رہی ہے، اللہ کے رسولوں کو یہ جانتے ہوئے اس نے قتل کیا ہے کہ وہ اللہ کے رسول ہیں، اور فخر کے ساتھ سینہ ٹھونک کر اس نے کہا ہے کہ ہم نے اللہ کے رسول کو قتل کیا ہے۔
اس قوم کی روایات یہ ہیں کہ ان کے مورث اعلیٰ حضرت یعقوب سے اللہ تعالیٰ کی رات بھر کشتی ہوتی رہی اور صبح تک لڑ کر بھی اللہ تعالیٰ ان کو نہ پچھاڑ سکا۔ پھر جب صبح ہوگئی اور اللہ تعالیٰ نے ان سے کہا اب مجھے جانے دے تو انہوں نے کہا میں تجھے نہ جانے دوں گا جب تک تو مجھے برکت نہ دے۔
اللہ تعالیٰ نے پوچھا تیرا نام کیا ہے ؟ انہوں نے کہا یعقوب۔
اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ آئندہ تیرا نام یعقوب نہیں بلکہ اسرائیل ہوگا
" کیونکہ تو نے خدا اور آدمیوں کے ساتھ زور آزمائی کی اور غالب ہوا "۔
ملاحظہ ہو یہودیوں کا جدید ترین ترجمہ
کتب مقدسہ
(The Holy Scriptures)
شائع کردہ جیوش پبلکیشن سوسائٹی آف امریکہ ، 1954 کتاب پیدائش، باب 32 ، آیات 25 تا 29۔
عیسائیوں کے ترجمہ بائیبل میں بھی یہ مضمون اسی طرح بیان ہوا ہے۔
یہودی ترجمہ کے حاشیہ میں " اسرائیل " کے معنی لکھے گئے ہیں۔
He who striveth with God،
یعنی
" جو خدا سے زور آزمائی کرے "۔
اور سائیکلو پیڈیا آف ببلیکل لٹریچر میں عیسائی علماء نے اسرائیل کے معنی کی تشریح یہ کی ہے Wrestler with God " خدا سے کشتی لڑنے والا
"
پھر بائیبل کی کتاب ہوسیع میں حضرت یعقوب کی تعریف یہ بیان کی گئی ہے کہ
" وہ اپنی توانائی کے ایام میں خدا سے کشتی لڑا۔ وہ فرشتے سے کشتی لڑا اور غالب آیا " (باب 12 آیت 4)۔
اب ظاہر ہے کہ بنی اسرائیل آخر ان حضرات اسرائیل کے صاحبزادے ہی تو ہیں جنہوں نے ان کے عقیدے کے مطابق خدا سے زور آزمائی کی تھی اور اس سے کشتی لڑی تھی۔ ان کے لیے آخر کیا مشکل ہے کہ خدا کے مقابلے میں یہ جانتے ہوئے بھی ڈٹ جائیں کہ مقابلہ خدا سے ہے۔ اسی بنا پر تو انہوں نے خود اپنے اعترافات کے مطابق خدا کے نبیوں کو قتل کیا اور اسی بنا پر انہوں نے حضرت عیسیٰ کو اپنے زعم میں صلیب پر چڑھایا اور خم ٹھونک کر کہا:
اِنَّا قَتَلْنَا الْمَسِیْحَ عِیْسَی ابْنَ مُرْیَمَ رَسْوْلَ اللہ
(ہم نے مسیح عیسیٰ ابن مریم رسول اللہ کو قتل کیا) لہٰذا یہ بات ان کی روایات کے خلاف نہ تھی کہ انہوں نے محمد ﷺ کو اللہ کا رسول جانتے ہوئے ان کے خلاف جنگ کی۔
اگر ان کے عوام نہیں تو ان کے ربی اور احبار تو خوب جانتے تھے کہ آپ صل اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں۔
اس کے متعدد شواہد خود قرآن میں موجود ہیں۔ (تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن، جلد اول، البقرہ، حاشیہ 79۔ 95۔ النساء، حاشیہ 190۔ 191۔ جلد چہارم، الصافات، حاشیہ 70۔ 73) " مولانا مودودی۔

31/10/2024

غیبی طاقت
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اسرائیلی انٹیلی جنس ایجنسی موساد کے سابقہ چیف دانی یاتوم نے اسرائیلی روزنامہ بدیعوت احرونوت میں لکھا ہے کہ
میری سمجھ میں نہیں آرہا ہے کہ یہ کیا ہو رہا ہے؟
کیا موسی اور ھارون (علیہما السلام) کا رب ہم سے ناراض ہو گیا ہے؟
میرکافا ٹینک جو اسرائیل میں بنائے جاتے ہیں اور جن کے اخراجات 170 ملین ڈالر ہیں ، ایک آر پی جی راکٹ سے تباہ ہو جائے؟
میں نہیں مانتا۔۔۔۔
فولادی چادر کا ٹینک آر پی جی سے تباہ ہو جائے؟
کیا کسی نے غور کیا ہے کہ جب یہی ٹینک اسی راکٹ سے اڑا دیے جاتے ہیں تو زمین لرزتی ہے اور ایسا لگتا ہے جیسے کئی ٹن وزنی بم اس پر گرا ہے؟
میرے سمجھ میں نہیں آتا، کون ان کے ساتھ مل کر لڑ رہا ہے؟
کچھ نظر نہ آنے والے جنات ہیں ، جو یہودیوں کے قتل پر ان کی مدد کر رہے ہیں.
کیا موسی اور ھارون کے رب نے ہمیں چھوڑ دیا؟
کوئی پوشیدہ طاقت ان کے ساتھ ہے اور لڑ رہی ہے۔
7 اکتوبر سے لے کر ابھی تک فلسطین میں ان کا کوئی نشانہ خطا نہیں ہوا۔
گویا ان کے پاس سیٹلائٹ ہے۔
بدقسمتی سے اسرائیل کا خاتمہ یقینی طور پر قریب آچکا ہے۔

31/10/2024

خدا کہاں ہے ؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ایک سوال کا جواب چائیے ؟
غزہ میں مرد ،عورتیں ، جوان بوڑھے ، بچے اور پھر نو مولود سبھی پہ
ایک مہینے سے ساری رات بمباری !
خدا کہاں ہے ؟
مجھے کوئی ایسی فلم دکھائیں ؟
جس میں خدا ان بے سہارا لوگوں کا سہارا بنتا نظر آئے !
جنت ملے گی !
کیا کرنی ایسی جنت ؟
( عارف مغل صاحب ،جدہ)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جواب ؛ از خلیل الرحمٰن چشتی، کینڈا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
خدا عرش سے بھی بلند ہے ، زندہ ہے ، الحی القیوم ہے، فعال ہے ، فعال لما یرید ہے۔ سو نہیں رہا ہے۔ اونگھ نہیں رہا ہے۔ غافل نہیں ہے۔ بے خبر نہیں ہے۔
خدا سب کچھ دیکھ رہا ہے۔
خدا سب کچھ سن رہا ہے۔
غزہ کے مجاہدین ہوں ، یا مغربی کنارے کے سیکیولر فلسطینی،
یا عیش و عشرت میں ڈوبے بزدل سعودی اور اماراتی حکمران ہوں ،
وہ سب کو دیکھ اور سن رہا ہے۔
مصر کا قاتل مسلم دشمن جرنیل عبد الفتاح سیسی ہو ، یا غدار شریف مکہ کا پڑپوتا شاہ عبداللہ ،
خدا سب کو دیکھ اور سن رہا ہے۔
وہ سنیوں کا قاتل شام کا نصیری ( علوی) بشار الاسد ہو ، یا ترکی کا طیب اردوگان اللہ سب کی نیتوں اور اعمال پر نگاہ رکھے ہوئے ہے۔
وہ اسرائیل کے ملحد ، خدا دشمن یہودی جرنیل ہوں ، یا نیو یارک اور لندن میں دور بیٹھے نسل پرست شاطر صیہونی ہوں ،
وہ امریکی معیشت پر قابض سرمایہ دار ہوں ، یا صلیبی جنگوں میں صلاح الدین ایوبی کے زخم خوردہ متعصب اسلام دشمن عیسائی ہوں ، یا ویٹکن کے پوپ ہوں، راہبوں کے گن گانے والے چرچ کے ہزاروں پادری ہوں ،
خدا سب کو دیکھ اور سن رہا ہے۔
اہنسا کا درس دینے والے بھارتی ہندو سنیاسی، تیاگی ، سادھووں ، چترویدیوں ، چوبوں ، صوفیوں ، درویشوں پر بھی نظر جمائے ہوئے ہے۔ شیوا اور پاروتی کے بھگتوں سے وہ خوب واقف ہے۔
وحدة الوجود اور وحدة الشهود کی بحٹوں مین الجھے فلسفی ہوں ، یا ھو ، ھو ، اللہ ، اللہ میں مست صاحب حال ہوں،
خدا سب کو دیکھ اور سن رہا ہے۔
خدا سات آسمانوں کے اوپر عرش سے بھی بلند ہے ۔
وہ سب کو دیکھ رہا ہے ، سب کی نگرانی کررہا ہے۔
لیکن
وہ ظالموں کو مہلت دیتا ہے ، لمبی مدت۔
خدا نے بنی اسرائیل کو 1900 ق م میں حضرت یوسف کے زمانے میں اقتدار دیا۔ نافرمانی پر حکومت چھین لی۔ فرعونوں کا غلام بنادیا۔
حضرت موسی نے 1300 ق م میں غلامی سے نجات دلائی۔
خدا نے 1000 ق م میں بنی اسرائیل کو پھر اقتدار دیا۔ طالوت ، داود اور سلیمان بادشاہ بنے۔ بنی اسرائیل نے پھر فساد برپا کیا۔ 586 ق م میں انہیں بخت نصر نے مارا۔ مسجد اقصی مسمار کی گئی۔
خدا نے پھر 80 قم مین انہین اقتدار دیا۔
انہون نے پھر فساد برپا کیا۔ حضرت یحیی کو قتل کیا۔ عیسی مسیح کو قتل کرنے کی کوشس کی۔
خدا نے انہیں ٹائٹس کے ذریعے پھر 70ء میں مارا ۔
خدا نے ان سے کہا :
ان عدتم عدنا
دوبارہ بد معاسی کروگے تو ہم دوبارہ ماریں گے۔
مسلمانو !
ایمان نہ کھونا۔
خدا ان ظالمون کو بار بار مارے گا۔
عارضی شکست سے ہمت نہ ہارنا۔
خدا ہمارا بھی امتحان لے رہا ہے اور ان کا بھی امتحان۔
عوام کا بھی امتحان ہے اور قیادت کا بھی۔
خدا نے کئی بار یہ فلم دکھائی ہے۔
تاریخ اٹھا کر دیکھیے۔
انکھیں کھول کر قران پڑھیے۔
اگر انسانوں کا گروہ ظلم کا مقابلہ کرنے میں ناکام ہوجاتا ہے تو وہ خود راست ایکشن لیتا ہے۔
وقفے وقفے سے وہ ظالم قوموں کو ہلاک کرتا رہا ہے۔
شدید ظلم دیکھ کر نہ خدا کا انکار کیجے۔
اور
نہ جنت کا انکار کیجے۔
خدا بھی موجود ہے اور جنت بھی۔
خدا اور جنت دونون کی انسان کو صرورت ہے۔
خلیل الرحمٰن چشتی
9 نومبر 2023ء
مساساگا ، کینڈا

31/10/2024

خدا کو کس نے پیدا کیا ؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سوال:
خدا کو کس نے پیدا کیا ؟
( سہیل صاحب ، بھارت)
جواب :
خدا کی تعریف ہی یہی ہے کہ وہ ہمیشہ سے ہے اور ہمیشہ رہے گا ، جو مخلوق نہ ہو ، جس کی ولادت نہ ہو ، جس کی موت نہ ہو۔
جو ہر چیز کا خالق ہے ، لیکن اس کا کوئی خالق نہیں ۔
(قرآن کی زبان میں خالق کل شيء)
قرآن کی زبان میں وہ الاول ہے۔ اله واحد ہے۔
الاول ہی نہیں ، بلکہ ایسا احد ( نرالا ، یکتا ، یگانہ) ہے ،
جس کی ذات کے اندر سے کچھ نہیں نکلتا ( لم یلد ) ۔
اور جو کسی اور کی ذات کے اندر سے نہیں برامد نہین ہوا ( لم یولد) ،
جس کا کوئی ہم سر ، مد مقابل نہ ہو ( انداد نہ ہوں) ،
جس کا ہم مرتبہ اور متوازی کوئی نہ ہو ( كفو نہ ہو)۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جو پیدا کیا گیا ہو ،
وہ خدا نہیں ہوسکتا۔
جو مر جائے ، سو جائے ، اونگھے ، غافل ہوجائے، وہ خدا نہیں ہوسکتا۔
جو لاعلم ہو ، یا کم علم ہو ، وہ خدا نہیں ہوسکتا۔
جو بے بس ، مجبور اور لاچار ہو ، وہ خدا نہیں ہوسکتا۔
جو ظلم کرے ، وہ خدا نہیں ہوسکتا۔
جو حکیم ، دانا اور مدبر نہ ہو ، وہ خدا نہیں ہوسکتا۔
البتہ خدا افراد کو خیر و شر کی آزادی دیتا ہے ، مہلت دیتا ہے ،افراد اور قوموں کو فورا سزا نہیں دیتا ، مہلت کے ختم ہوجائے پر پکڑ لیتا ہے۔
قیامت ہوکر رہے گی۔
کامل عدل و انصاف ہوکر رہے گا۔
نیک صابر و شاکر لوگوں کو ، ان کی نیکیوں کے مطابق کم یا زیادہ جزا مل کر رہے گی۔
بدکار اپنی بدکاری کے مطابق عارضی یا مستقل سزا پاکر رہیں گے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اکٹر فلسفیوں ، صوفیوں اور ملحدوں نے خدا کے بجائے کائنات کو ازلی اور ابدی قرار دیا ہے۔
کائنات ہی کو خدا قرار دیا ہے۔ یہی وحدة الوجود ہے۔
اس مقام پر اکٹر فلسفی ، ملحد اور صوفی تینوں یک زبان ہوجاتے ہیں۔ اعاذنا اللہ۔
وہ خدا کو مان کر بھی منکر خدا ہوتے ہیں۔ وہ لفظ کو مانتے ہیں ، لیکن مفہوم کا انکار کرتے ہیں۔
یہی صفات الہی کا انکار ہے۔
اسلام کے نزدیک خود خدا کی اپنی بتائی گئی تمام صفات سے متصف ہستی کا خاص نام ، یعنی اسم علم "اللہ" ہے۔
خلیل الرحمٰن چشتی
اسلام آباد
5 دسمبر 2023ء

31/10/2024

*مغرب کے غلبے کے اسباب کیا ہیں؟*
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تحریر : شاہنواز فاروقی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہماری دنیا دو سو سال سے مغرب کی دنیا ہے۔ اس کا آسمان اور زمین مغرب کی ہے۔
اس کے سورج، چاند اور ستارے مغرب کے ہیں۔
اس کی ہوا اور فضا مغرب کی ہے۔
اس کے خیر و شر مغرب کے ہیں۔
سوال یہ ہے کہ آخر مغرب کے اس ہمہ گیر ہمہ جہتی اور ہولناک غلبے کے اسباب کیا ہیں؟
جہاں تک مسلم دنیا کا تعلق ہے تو مسلم دنیا پر مغرب کے غلبے کی ایک بہت بڑی وجہ اقبال کے اس شعر میں موجود ہے
*وہ ایک سجدہ جسے تو گراں سمجھتا ہے*
*ہزار سجدے سے دیتا ہے آدمی کو نجات*
مسلمان کہنے کو خدا کو مانتے ہیں۔ وہ رسول اکرمﷺ سے محبت کرتے ہیں۔ وہ قرآن کو سینے سے لگاتے ہیں مگر حقیقت یہ ہے کہ مسلمانوں کی عظیم اکثریت نے اپنے نفس کی خواہشوں کو اپنا خدا بنالیا ہے۔
کروڑوں مسلمان ہیں جن کی زندگی ’’خدا مرکز‘‘ اور ’’رسول مرکز‘‘ ہونے کے بجائے ’’دولت مرکز‘‘ اور ’’طاقت مرکز‘‘ ہے۔
مسلمان کہنے کو ایک ارب 80 کروڑ ہیں مگر ان کا اخلاقی اور علمی وزن ایک کروڑ مسلمانوں کے برابر بھی نہیں ہے۔ اسی صورت حال کو دیکھتے ہوئے اقبال نے ایک صدی پہلے کہا تھا:
*بجھی عشق کی آگ اندھیر ہے*
*مسلماں نہیں راکھ کا ڈھیر ہے*
مسلمانوں کی تاریخ کا مطالعہ بتاتا ہے کہ جب تک مسلمانوں کی زندگی خدا مرکز، رسول مرکز اور کتاب مرکز تھی ، انہوں نے بہت تھوڑی تعداد میں ہونے کے باوجود بڑے بڑے معرکے سر کیے۔
غزوہ ء بدر میں 313 مسلمانوں نے ایک ہزار کے لشکر کو شکست فاش سے دوچار کیا۔
بعد کے زمانے بھی مسلمانوں کے کارناموں سے بھرے ہوئے ہیں۔
طارق بن زیاد اسپین فتح کرنے نکلے تو ان کے پاس صرف 17 ہزار فوجی تھی اور ان کے مقابل ایک لاکھ کا لشکر تھا مگر مسلمانوں نے ایک لاکھ کے لشکر کو شکست دی۔
محمد بن قاسم سندھ فتح کرنے آئے تو ان کے پاس صرف 18 ہزار فوجی تھے اور راجا داہر ایک لاکھ کا لشکر لیے کھڑا تھا مگر محمد بن قاسم کے 18 ہزار فوجیوں نے ایک لاکھ کے لشکر کو زیر کرلیا۔
20 ویں صدی میں مٹھی بھر افغان مجاہدین نے وقت کی ایک نہیں دو سپر پاورز کو شکست سے دوچار کیا۔ لیکن مسلمانوں کی عظیم اکثریت کا ایمان کمزور ہے۔
ہم دیکھ رہے ہیں کہ مسلم دنیا کے بادشاہ، جرنیل اور سیاسی حکمران امریکا کو ایک ملک نہیں ایک خدا سمجھتے ہیں۔
نائن الیون کے بعد جنرل پرویز مشرف نے ایک ٹیلی فون کال پر پورا پاکستان امریکا کے حوالے کردیا۔
آج اسرائیل غزہ میں انسانی تاریخ کا ایک بڑا ظلم کررہا ہے مگر مسلم دنیا کے حکمران اسرائیل اور اس کے پشت پناہ امریکا اور یورپ کی مذمت تک کرنے کے لیے تیار نہیں۔
انسانی تاریخ کا مطالعہ بتاتا ہے کہ انسانوں کی عظیم اکثریت حق و باطل اور غلط اور صحیح کو نہیں دیکھتی وہ طاقت اور اس کے توازن کو دیکھتی ہے۔
رسول اکرمﷺ سردار انبیا تھے،
خاتم النبیین تھے،
آپؐ کی سیرت طیبہ بے مثال تھی، مگر اس کے باوجود مکے کی 13 سالہ زندگی میں مکے کے اکثر لوگوں نے آپؐ پر ایمان لانے سے انکار کردیا۔
لیکن جب رسول اکرم ﷺ نے مکہ فتح کرلیا اور سیاسی و معاشی طاقت حاصل کرلی تو دیکھتے ہی دیکھتے پورا عالم عرب مسلمان ہوگیا۔
امام حسینؓ حق پر تھے، اہل کوفہ نے آپ کو خط لکھ کر خود کوفہ بلایا تھا مگر امام حسینؓ جب کوفہ پہنچے تو اہل کوفہ یزید کی طاقت سے خوف زدہ ہوگئے اور انہوں نے امام حسینؓ کا ساتھ دینے سے انکار کردیا۔ نتیجہ یہ نکلا کہ کربلا میں پورا خانوادہ ء رسول شہید کردیا گیا لیکن یزید کے خلاف کوئی عوامی بغاوت نہیں ہوئی۔ کوئی اس کی طاقت کو چیلنج کرنے کے لیے نہ نکلا۔
اس سے معلوم ہوا کہ انسانوں کی اکثریت کے لیے دعویٰ جھوٹا ہوتا ہے اور قبضہ سچا ہوتا ہے۔
آج مسلم دنیا کے بڑے بڑے ملکوں پر ان ملکوں کے جرنیلوں اور افواج کا غلبہ ہے اور اس غلبے کو کوئی چیلنج کرنے کے لیے تیار نہیں۔
عملی مزاحمت تو دور کی بات کوئی جرنیلوں اور مسلم دنیا کی افواج پر تنقید تک کے لیے آمادہ نہیں۔ اس تناظر میں دیکھا جائے تو مغرب کی طاقت بے مثال ہے۔
اس کے پاس سیاسی طاقت ہے۔
عسکری طاقت ہے۔
معاشی طاقت ہے۔
ابلاغی طاقت ہے۔
اس طاقت سے مسلمانوں سمیت پوری دنیا خوف زدہ ہے۔
بلاشبہ قوم پرست چین امریکا کی مزاحمت کررہا ہے مگر وہ بھی امریکا کے ساتھ تصادم نہیں چاہتا۔
امریکا اور یورپ تو بڑی چیز ہیں ، کراچی میں 30 سال تک الطاف حسین اور ایم کیو ایم کی طاقت کو چیلنج کرنے والا کوئی نہیں تھا۔ لوگ گھروں میں بھی الطاف حسین اور ایم کیو ایم پر تنقید کرتے تھے تو احتیاطاً گھر کے دروازے بند کرلیتے تھے۔ الطاف حسین کے ایک اشارے پر پورا شہر بند ہوجاتا تھا۔ 35 سال تک پاکستان کے اخبارات میں الطاف حسین کے خلاف ایک لفظ نہیں چھپ سکا۔ صرف روزنامہ جسارت اور ہفت روزہ تکبیر میں الطاف حسین پر تنقید شائع ہوتی تھی۔
اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ اگر ایک فرد اور ایک تنظیم کی طاقت اتنی ہے تو مغرب کی طاقت کا دنیا پر کیا رعب اور دبدبہ ہوگا۔
بدقسمتی سے مغرب کی مادی ترقی کی وجہ سے پوری دنیا مغرب کو حیرت اور ہیبت سے دیکھتی ہے۔ امریکا نے جاپان پر ایک نہیں دو ایٹم بم گرائے۔ اس کا نتیجہ یہ ہونا چاہیے تھا کہ جاپانیوں کو امریکا کی ہر چیز سے نفرت ہوجاتی مگر ایسا نہیں ہوا۔ اس کے برعکس جاپان نے امریکا اور یورپ کی ترقی کے ماڈل کو اپنے لیے نمونہ ء عمل بنالیا۔
اس نے مغرب کا سیاسی ماڈل اختیار کرلیا۔
اس نے مغرب کے معاشی اور سیاسی نظام کو کاپی کیا۔
چین کمیونسٹ ملک تھا مگر اس نے سرمایہ دارانہ نظام کو اپنے لیے راہ ہدایت سمجھا۔ بلاشبہ چین میں مغرب کی جمہوریت نہیں ہے مگر جمہوریت کے سوا چین کی ہر چیز مغرب کی نقل ہے۔ اس کا صنعتی اور تجارتی ماڈل مغرب کی عطا ہے۔
دنیا میں مغرب کے غلبے کی ایک وجہ اس کا سیاسی نظام ہے۔ اقبال نے مغرب کی جمہوریت پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا
*جمہوریت اک طرزِ حکومت ہے کہ جس میں*
*بندوں کو گنا کرتے ہیں تولا نہیں کرتے*
اقبال کہہ رہے تھے مغربی جمہوریت معیاری یا Qualitative نہیں ’’مقداری‘‘ یا Quantitative ہے۔
اس نظام میں امام غزالی اور مولانا مودودی کا بھی ایک ووٹ ہے اور میرا اور آپ کا بھی ایک ووٹ ہے۔ جو نظام ’’معیار‘‘ کو اس حد تک نظر انداز کرتا ہو وہ کتنا فضول ہوگا مگر مغرب نے جمہوریت کو پوری دنیا کا عشق بنادیا ہے۔
مسلمان جب سیکڑوں سال تک دنیا کی واحد سپر پاور تھے تو صرف ان کی سیاسی، عسکری اور معاشی طاقت ہی ان کے عالم گیر غلبے کا سبب نہیں تھی بلکہ مسلمانوں کی ’’علمیت‘‘ بھی اس کا سبب تھی۔ مسلمانوں نے بے مثال علم تفسیر، بے مثال علم حدیث اور بے مثال علم فقہ ہی تخلیق نہیں کیا تھا، انہوں نے نیا علم تاریخ ، داستان کی شاندار روایت ، لازوال شاعری اور اپنا فلسفہ پیدا کیا تھا، اپنی حیاتیات ، اپنا علم طب ، اپنی طبیعات ، اپنی ریاضی اور اپنی منطق پیدا کی تھی۔ چنانچہ یہ علوم و فنون بھی دنیا میں مسلمانوں کے غلبے کا سبب تھے۔
آج مغرب کا عالمی غلبہ صرف اس کی سیاسی، عسکری اور معاشی طاقت کا رہین منت نہیں بلکہ مغرب کے علوم و فنون بھی اس کا سبب ہیں۔
آج مسلمانوں کے اسکولوں، کالجوں اور جامعات میں مغرب کے علوم و فنون پڑھائے جارہے ہیں، ہمارے ذہنوں پر مغربی مفکرین کے افکار کا غلبہ ہے۔ مسلم دنیا میں کہیں بڑی تخلیقی فکر موجود نہیں۔
ہمارے پاس نہ کوئی بڑا شاعر ہے۔ نہ بڑا ادیب ہے۔ نہ بڑا فلسفی ہے، نہ بڑا سائنس دان ہے، نہ کوئی بڑا موجد ہے، یہاں تک کہ اب ہمارے پاس کوئی بڑا عالم دین بھی نہیں ہے۔
پوری مسلم دنیا بونے اور بالشتیے پیدا کرنے میں لگی ہوئی ہے اس صورت حال میں مغرب عالم اسلام پر غالب نہیں ہوگا تو اور کیا ہوگا؟
؟؟؟؟؟؟؟

31/10/2024

قسم خدا کی بڑے تجربے سے کہتا ہوں
گناہ کرنے میں لذت تو ہے سکون نہیں

31/10/2024

واشنگٹن اور تل ابیب کے درمیان فضائی پل
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تحریر : مسعود ابدالی صاحب
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
الجزیرہ نے اسرائیل کے عبرانی اخبار Yedioth Ahronoth کے حوالے سے بتایا ہے کہ سات اکتوبر کو غزہ پر اسرائیلی حملے کے بعد سے اب تک 230 مال بردار طیاروں اور 20 بحری جہازوں سے مہلک اسلحہ اسرائیل پہنچایا گیا۔
اوسطا ہر روز تین طیارے اسلحہ لے کر امریکہ سے اسرائیل پہنچ رہے ہیں۔
اب تک اس جنگ پر اسلحے کی مد میں امریکہ کے 17 ارب ڈالر خرچ ہوچکے ہیں۔
احساس کمتری کا شکار ہمارے دانشور اسرائیل کی تحقیق و ریسرچ سے بہت مرعوب ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ طیارے، بم، ٹینک کے گولے، بکتر بند گاڑیاں، مشین گن، رائفل اور ان میں استعمال ہونے والی گولیاں، مشہور زمانہ دفاعی نظام آئرن ڈوم اور اس سے داغے جانےوالے interceptors، حتی کہ وردیاں اور اندھیرے میں استعمال ہونے والے چشمے (Night vision goggles)امریکہ کے فراہم کردہ ہیں۔
فوج کے زیر استعمال کتے بھی امریکی نسل کے ہیں جنھیں عبرانی اسرائیل میں سکھائی گئی ہے۔
اگر اسرائیلی سائنس میں ایسے ہی توپ ہیں تو ان کی ایجادات کہاں ہیں؟
وہ ہر چیز کیلئے امریکہ کے محتاج کیوں ہیں ؟؟

Address


74660

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Hamza Ali posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Hamza Ali:

Videos

Shortcuts

  • Address
  • Alerts
  • Contact The Business
  • Videos
  • Claim ownership or report listing
  • Want your business to be the top-listed Media Company?

Share