01/02/2024
مانو کے بے غیرت فاصلاتی نظام کے ذمہ داروں کے نام کھلا خط
مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی ایک اقلیتی ادارہ ہے۔
یہ وہ واحد ادارہ ہے جہاں اردو زبان میں تعلیم کا موقع فراہم کیا جاتا ہے۔
اس یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کرنے کے دو طریقے رائج ہیں ایک ریگولر اور دوسرا فاصلاتی تعلیم۔
ریگولر کا نظام تو کچھ حد تک ٹھیک ٹھاک ہے۔
مگر فاصلاتی نظام تعلیم کا حال بہت ہی برا ہے۔
یہاں صرف گریجویشن کرنے میں سات سے دس سال کا عرصہ لگ جاتا ہے۔
اور اگر ایم اے کرنا ہے تو چار سے پانچ سال کا عرصہ لگنا بالکل طے ہے۔
وقت کو برباد اورضائع کرنے میں سب سے زیادہ یہاں کے ذمہ داروں کا دخل ہے۔یہاں کے ذمہ داروں کوقوم کے ٹکڑے اور سرکار کی خیرات پر پلنے کی عادت ہو گئی ہے۔
ان نکموں اور کام چوروں کو یہ نہیں معلوم کے وقت کی کتنی قدر و منزلت ہے۔کیونکہ ان لوگوں نے مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی میں رشوت اور پیسے دے کر عہدہ حاصل کیا ہے۔
ان کو اپنے قوم کے نونہالوں اور طلبہ و طالبات کے مستقبل کی کوئی فکر نہیں ہے۔
یہی وجہ ہے کہ یہ لوگ ایک سیشن کو مکمل کرانے میں سات سے آٹھ سال کا عرصہ لگا دیتے ہیں۔اور اگر ان کے پاس میل کیا جاتا ہے تو میل کاکوئ جواب نہیں ملتا۔ ان کے پاس طلبہ شکایت لے کر جاتے ہیں تو ان کی شکایت سننے والا کوئ نہیں ہے۔
ایسے لوگوں کو ہمیشہ یاد رکھنا چاہئے کہ وقت ہمیشہ یکساں نہیں ہوتا وقت بدلنے میں تھوڑا وقت ضرور لگتا ہے مگر وقت جب بدلتا ہے تو پھر وقت کے مار اور پھٹکارسے کوئی نہیں بچ سکتا۔
لہذا ایسے لوگوں کو چاہئے کہ وہ طلبہ کی آہ اور بددعا سے بچیں اور ان کے مستقبل سے کھلواڑ کرنا بند کریں ورنہ وہ دن دور نہیں جب مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی حیدرآباد کے فاصلاتی نظام میں داخلہ لیناتو دور کوئ تھوکنا بھی گوارا نہیں کرے گا۔
آج اس یونیورسٹی کے ذمہ دار طلبہ کے مستقبل سے کھلواڑ کررہے ہیں کل حکومت اس یونیورسٹی میں دخل اندازی کرے گی اور اس یونیورسٹی کا خصوصی درجہ ختم ہوگا اور اس ادارے کے جتنے پروفیسر، ذمہ دار اور عہدے داران ہیں ان کی نوکری بھی ختم ہوگی ساتھ ہی یہاں کے احوال اندرا گاندھی نیشنل یونیورسٹی سے بھی بدتر ہوں گے۔
ان لوگوں کو اپنی تنخواہ کے لئے دردر کی ٹھوکریں کھانا پڑیں گیں۔
پھر یہ لوگ بھی اپنی شکایت لے کر دربدر بھٹکیں گے مگر ان کی شکایت بھی سننے والا کوئی نہیں ہوگا۔
ایک طالب علم کا درد بھرا خط 😭😭😭