Azeem Shakhsiyat kay aqwal

  • Home
  • Azeem Shakhsiyat kay aqwal

Azeem Shakhsiyat kay aqwal Natural, Relaxing, And animal Video Hub

22/02/2023

میری آنکھوں میں آنسو آگئے،جب اللہ نے مجھ سے پوچھا !
"الَستُ بِربکُم" کیا میں تمہارا رب نہیں؟میں نےکہا:"بلا" بے شک آپ ہی ہیں۔
اس پر اللہ نے بڑے لاڈ سے کہا:"فاَینَ تَذھَبُون" تو پھر کدھر جارہےہو مجھے چھوڑ کر؟کیا کوئی انسان تمہیں مجھ سے زیادہ محبت دے سکتا ہے؟ کیا یہ دنیا مجھ سے زیادہ تمہیں نوازتی ہے؟ کیا دیکھتے نہیں جو فرشتے تمہارے کیے ہوئے گناہ میرے پاس لاتے ہیں تو میں انہی کے ہاتھوں تمہارا رزق بھیج دیتا ہوں۔

17/02/2023

[ انسان غلطیوں سے سیکھتا ہے، مگر جو غلطی پر غلطی کرنے کو عادت بنالے وہ سیکھا ہوا بھی بھول جاتا ہے ]

14/02/2023

يا رب ہمیں اپنی عافیت سے کبھی بھی محروم مت کیجئے !

اللهم انا نعوذبك من زوال نعمتك
و تحول عافيتك !

12/02/2023

امام ابن حبان رحمه الله فرماتے ہیں:

"غلطی کی معذرت کر لینا؛ غموں کو زائل کر دیتا ہے، پریشانیاں مِٹاتا ہے، حَسد کو ختم کرتا ہے، اور رکاوٹیں دور کرتا ہے!"

[ روضة العقلاء : 250 ]

10/02/2023

”مجھے خدا سے شرم آتی ہے کہ سارا دن گزر جائے اور میں قرآن مجید کی تلاوت نہ کر سکوں۔“

[ سیدنا عثمان بن عفان رضی الله عنه ]

10/02/2023

قیامت کے دن بات منہ کے سفید ہونے سے نہیں بلکہ دل کے سفید ہونے سے بنے گی
اپنے دلوں کو روشن کریں ۔

09/02/2023

میرے مطابق تین باتیں آپ کو ذہن نشین کر لینی چاہئیں۔
جس کی ترجیح آپ نہیں ہیں، اسے ترجیح نہ دیں۔
جس کے پاس آپ کا نعم البدل موجود ہے اس کے ساتھ اپنا وقت ضائع نہ کریں۔
جو آپ کی جگہ کسی اور کو بٹھا سکتا ہے وہ آپ کی جگہ ہے ہی نہیں.!!!

09/02/2023

نبیﷺ نے فرمایا:

"باپ جنت میں جانے کا بہترین دروازہ ہے؛ اب تم اپنے والدین کے حکم کی پابندی کرو، یا اُسے نظر انداز کر دو!"

[ سنن ابن ماجہ : 2089 ]

08/02/2023

اَللّٰهُمَّ اغْفِرْ لِيْ ذَنْبِيْ كُلَّهٗ دِقَّهٗ وَجِلَّهٗ وَاَوَّلَهٗ وَاٰخِرَهٗ وَعَلَانِيَتَهٗ وسِرَّهٗ

اے میرے پیارے اللہ! میرے تمام چھوٹے بڑے، اگلے پچھلے، کھلے ہوئے اور چھپے ہوئے گناہ معاف فرمادیجیے۔
[صحیح مسلم]

07/02/2023

Don't lose hope,
Allah sends the best things unexpectedly🖤🌸

06/02/2023

”اگر یہ دنیا تم پر تنگ ہو گئی ہے تو یاد رکھو! یہ سید البشر جناب محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر بھی تنگ تھی!“

(د. حسن بخاري حفظه الله)

05/02/2023

” ہمیں اس قسم کے نابغوں سے واسطہ پڑا ہے کہ اگر ابلیس بھی مر جائے تو یہ کہیں گے: اللہ اپنے بندے ابلیس پر رحمت کرے، ہماری تنہائیوں کا کتنا بہترین ساتھی تھا! “


[ کریم الزواوي ]

05/02/2023

‏امیر المومنٸین سیدنا عمرؓ بن خطاب کبھی کبھار کسی بچہ کا ہاتھ پکڑتے اور اس سے کہتے کہ میرے لٸے دعا کرو کیونکہ تم نے ابھی تک کوٸی گناہ نہیں کیا،🥀 🤲

(مناقب امیر المومنٸین || ابن الجوزی ص || ١٤١)

05/02/2023
01/02/2023

ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں:

دنیا کی کوئی نعمت ایسی نہیں جو آخرت کی نعمت سے مشابہ ہو سوائے ایمان کے

[ مجموع الفتاوى :28 /31 ]

31/01/2023

" آخرت کی راہ پر چلنے والے کو چاہیے کہ برے اخلاق والی عورت سے شادی کر کے اس کے ظلم و ستم پر صبر کرے "

[الصبر علی الزوجات]

: مولانا اربازِ عالم حفظہ اللہ

31/01/2023

موت کے بعد انسان کی 9 آرزوئیں جن کا تذکرہ ﻗﺮﺁﻥ ﻣﺠﯿﺪ ﻣﯿﮟ ﮨﻮﺍ ﮨﮯ:
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
۱- يَا لَيْتَنِي كُنْتُ تُرَابًا
ﺍﮮ ﮐﺎﺵ ! ﻣﯿﮟ ﻣﭩﯽ ﮨﻮﺗﺎ ‏(ﺳﻮﺭة النبأ‏ 40 #)
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
۲- * يَا لَيْتَنِي قَدَّمْتُ لِحَيَاتِي *
ﺍﮮ ﮐﺎﺵ ! ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﯽ ‏( ﺍﺧﺮﯼ ‏) ﺯﻧﺪﮔﯽ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﮐﭽﮫ ﮐﯿﺎ ﮨﻮﺗﺎ
‏( ﺳﻮﺭﺓ ﺍﻟﻔﺠﺮ #24 ‏)
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
۳- يَا لَيْتَنِي لَمْ أُوتَ كِتَابِيَهْ
ﺍﮮ ﮐﺎﺵ ! ﻣﺠﮭﮯ ﻣﯿﺮﺍ ﻧﺎﻣﮧ ﺍﻋﻤﺎﻝ ﻧﮧ ﺩﯾﺎ ﺟﺎﺗﺎ
‏(ﺳﻮﺭﺓ ﺍﻟﺤﺎﻗﺔ #25)
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
۴- يَا وَيْلَتَىٰ لَيْتَنِي لَمْ أَتَّخِذْ فُلَانًا خَلِيلًا
ﺍﮮ ﮐﺎﺵ ! ﻣﯿﮟ ﻓﻼﮞ ﮐﻮ ﺩﻭﺳﺖ ﻧﮧ ﺑﻨﺎﺗﺎ
‏(ﺳﻮﺭﺓ ﺍﻟﻔﺮﻗﺎﻥ #28 )
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
۵- يَا لَيْتَنَا أَطَعْنَا اللَّهَ وَأَطَعْنَا الرَّسُولَا
ﺍﮮ ﮐﺎﺵ ! ﮨﻢ ﻧﮯ ﺍللہ ﺍﻭﺭ ﺍﺳﮑﮯ ﺭﺳﻮﻝ ﮐﯽ ﻓﺮﻣﺎﻧﺒﺮﺩﺍﺭﯼ ﮐﯽ ﮨﻮﺗﯽ
‏(ﺳﻮﺭﺓ ﺍﻷﺣﺰﺍﺏ #66)
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
۶- يَا لَيْتَنِي اتَّخَذْتُ مَعَ الرَّسُولِ سَبِيلًا
ﺍﮮ ﮐﺎﺵ ! ﻣﯿﮟ ﺭﺳﻮﻝ ﮐﺎ ﺭﺍﺳﺘﮧ ﺍﭘﻨﺎ ﻟﯿﺘﺎ
‏(ﺳﻮﺭﺓ ﺍﻟﻔﺮﻗﺎﻥ #27)
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
۷- يَا لَيْتَنِي كُنتُ مَعَهُمْ فَأَفُوزَ فَوْزًا عَظِيمًا
ﺍﮮ ﮐﺎﺵ ! ﻣﯿﮟ ﺑﮭﯽ ﺍﻧﮑﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﮨﻮﺗﺎ ﺗﻮ ﺑﮩﺖ ﺑﮍﯼ ﮐﺎﻣﯿﺎﺑﯽ ﺣﺎﺻﻞ ﮐﺮ ﻟﯿﺘﺎ
‏(ﺳﻮﺭﺓ ﺍﻟﻨﺴﺎﺀ #73‏)
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
۸- يَا لَيْتَنِي لَمْ أُشْرِكْ بِرَبِّي أَحَدًا
ﺍﮮ ﮐﺎﺵ ! ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﺭﺏ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﮐﺴﯽ ﮐﻮ ﺷﺮﯾﮏ ﻧﮧ ﭨﮭﯿﺮﺍﯾﺎ ﮨﻮﺗﺎ
‏(ﺳﻮﺭﺓ ﺍﻟﻜﻬﻒ #42)
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
۹- يَا لَيْتَنَا نُرَدُّ وَلَا نُكَذِّبَ بِآيَاتِ رَبِّنَا وَنَكُونَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ
ﺍﮮ ﮐﺎﺵ ! ﮐﻮﺋﯽ ﺻﻮﺭﺕ ﺍﯾﺴﯽ ﮨﻮ ﮐﮧ ﮨﻢ ﺩﻧﯿﺎ ﻣﯿﮟ ﭘﮭﺮ ﻭﺍﭘﺲ ﺑﮭﯿﺠﮯ ﺟﺎﺋﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺍﭘﻨﮯ ﺭﺏ ﮐﯽ ﻧﺸﺎﻧﯿﻮﮞ ﮐﻮ ﻧﮧ ﺟﮭﭩﻼﺋﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺍﯾﻤﺎﻥ ﻻﻧﮯ ﻭﺍﻟﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺷﺎﻣﻞ ﮨﻮﮞ۔
‏(ﺳﻮﺭﺓ ﺍﻷﻧﻌﺎﻡ #27)
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
ﯾﮧ ﮨﯿﮟ ﻭﮦ ﺁﺭﺯﻭﺋﯿﮟ جن کا ﻣﻮﺕ ﮐﮯﺑﻌﺪﺣﺎﺻﻞ ﮨﻮﻧﺎ ﻧﺎﻣﻤﮑﻦ ﮨﮯ ، ﺍسی لئے ﺯﻧﺪﮔﯽ میں ہی اپنے عقائد و عمل کا ﺍﺻﻼﺡ کرناﺑﮩﺖ ﺿﺮﻭﺭﯼ ﮨﮯ۔
ﺍللہ ﺗﻌﺎﻟﯽ ہمیں ﺳﻤﺠﮭﻨﮯ ﺍﻭﺭ ﻋﻤﻞ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﯽ ﺗﻮﻓﯿﻖ ﻋﻄﺎﺀ ﻓﺮﻣﺎﮰ۔
*آﻣِﻴﻦ ﻳَﺎ ﺭَﺏَّ ﺍﻟْﻌَﺎﻟَﻤِﻴْﻦ

30/01/2023

رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:

جو چاہتا ہو کہ اس کے رزق میں فراخی ہو اور اس کی عمر دراز ہو تو وہ صلح رحمی کیا کرے۔

[صحیح البخاری:5986]

30/01/2023

ایک آدمی حضرت حذیفہ بن یمان رضی الله عنه کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی:
مجھے اندیشہ ہے کہیں میں منافق نہ ہوں۔
فرمایا:
کیا جب تم بالکل اکیلے ہو، اس وقت نماز پڑھتے ہو؟ اور جب گناہ کر بیٹھو، تو استغفار کرنے لگتے ہو؟
اس نے کہا: جی۔
فرمایا:
جاؤ؛ اللہ نے تمہیں منافق نہیں رہنے دیا۔“

[ الترغیب والترھیب : 167 ]

28/01/2023

وتشاء أنتَ من البشائر قطرةٌ ،
ويشاءُ ربك أن يغيثك بالمطر

تم خوشخبری کا ایک قطرہ چاہتے ہو۔ لیکن تمہارا رب تم پر خوشخبریوں کی بارش برسانا چاہتا ہے۔

27/01/2023

امام ابن عثیمین رحمه الله فرماتے ہیں:

"بعض لوگ اپنے گھر والوں پر خرچ کرتے ہیں، لیکن اُنہیں اِس بات کا شعور نہیں کہ وہ اس خرچ کرنے کے ذریعے بھی الله کا تقرب حاصل کر رہے ہوتے ہیں؛ اگر اُن کے پاس کوئی مسکین آجائے اور وہ اُسے ایک ریال دے دیں تو اس شعور سے دیتے ہیں کہ وہ اِس صدقہ کے ذریعے الله کا قرب حاصل کر رہے ہیں؛ جبکہ واجب صدقہ جو کہ گھر والوں پر خرچ ہوتا ہے، اور اِس نفلی صدقہ سے زیادہ افضل اور اجر والا ہے!"

[ شرح رياض الصالحين: ج: 4 ص: 389 ]

26/01/2023

عربی کی ایک مشہور کہاوت هے :
أحَبَّكَ يا شَتأ
لِأنَّكَ سَتَرتَ النِّسَآء

کہتے ہیں :
اے سردی مجھے تو اچھی لگتی
کہ عورتوں کو تو نے باپردہ بنا دیا....!

26/01/2023

[ مومنین آپس میں مددگار ہیں ]

” اور مومن مرد اور مومن عورتیں آپس میں ایک دوسرے کے مددگار ہیں۔

[ سورۃ التوبة: 71 ]

25/01/2023

پنجرے میں پیدا ہونے والے پرندے سمجھتے ہیں کہ کھلی ہوا میں اڑنا دیوانگی ہے، انگریزوں کے بنائے گئے یہ وطن ہی دراصل مسلمانوں کے پنجرے ہیں، جبکہ ہماری کھلی ہوا خلافت ہے۔

Similarity in Behavior of Today's Muslims, Fleas & Caged Birds | Imran Yousafzai


25/01/2023

[ رزق سے بھاگنا ]

رسول اللہ صلی اللہ عليه وسلم نے فرمایا:
اگر ابن آدم اپنے رزق سے اس طرح بھاگنے لگے جس طرح اپنی موت سے بھاگتا ہے، تو اسے اسکا رزق اس طرح ڈھونڈلے گا، جس طرح اسکی موت اسے ڈھونڈ لیتی ہے۔

[ الصحيحة :950 ]

25/01/2023

”عرب ناپسند کرتے تھے کہ کوئی مرد عورتوں کی لڑائی میں ٹانگ پھنسائے۔“

[ الأغاني لأبي الفرج الأصفهاني : ٤٣/١٣ ]

24/01/2023

‏دعائیں تو دل کا راز ہوتی ہیں ،
جن کا راز دار خود رب ہے اور اپنے بندے کے رازوں کی لاج رکھنا اسے خوب آتا ہے ...
اللہ تعالی ہم سب کی دعائیں قبول فرمائے ۔

آمین یارب العالمین

24/01/2023

امام یحییٰ بن معاذ رحمه اللہ سے پوچھا گیا:

"سب سے زیادہ پُرعزم انسان کون ہے؟
فرمایا: جو اپنی خواہشات کو مغلوب کر لے!"

[ ذم الهوى : 28 ]

23/01/2023

امام ابن الجوزی رحمه اللہ نے اپنے بیٹے کو نصیحت کرتے ہوئے کہا:
بیٹے! فجر کے وقت جاگنے کو اپنی لازمی عادت بنا لو، اور اُس وقت دنیاوی باتیں نہ کرو؛ کیونکہ سلف صالحین صبح سویرے دنیا کی کوئی بھی بات نہیں کرتے تھے!"
(نصيحة الولد : 50)

22/01/2023

"جِسے پسند ہے، کہ اُس کے دل میں کشادگی پیدا ہو، اور وہ موت کی سختیوں اور روزِ قیامت کی ہولناکیوں سے نجات پائے؛ تو اُس کا تنہائی کا عمل اُس کے ظاہری عمل سے زیادہ ہونا چاہیے!"
امام مالك رحمه الله
(ترتيب المدارك : 51/2)

21/01/2023

امام محمد ابن الحنفيه رحمه الله فرماتے ہیں:

"اللہ عزوجل نے جنّت کو تمہاری جانوں کی قیمت قرار دیا ہے؛ لہٰذا اِسے کِسی اور چیز کے بدلے نہ بیچو!"

[ جامع العلوم والحكم : 30/2 ]

19/01/2023

یااللہ مغرور کرنے والا مال نہ دے
اور مایوس کرنے والی غریبی نہ دے

آمین یارب

18/01/2023

"نفس کی پاکیزگی اور اصلاح اُس وقت تک نہیں ہوتی؛ جب تک کہ اُس کو مصیبت سے پرکھا نہ جائے،
یہ سونے کی مانند ہے، کہ جب تک اُس کا امتحان نہ لے لے، اُس کی اچھائی کو برائی سے نہیں ہٹاتا!"
امام ابن تيمية رحمه الله
(جامع المسائل : 257/3)

17/01/2023

شیطان انسان کے لیے خیر کے ننانوے دروازے کھولتا ہے جس سے شر کا ایک راستا اس کا مقصود ہوتا ہے!

حسن بن صالح رحمہ اللّٰہ

[السير (تهذيبه) 2/703]

14/01/2023

نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: مجھ پر جس کسی کا احسان تھا میں نے اس کا بدلہ چُکا دیا ہے، مگر ابوبکر کے مجھ پر وہ احسانات ہیں جن کا بدلہ اللہ پاک اُنہیں روزِ قیامت عطا فرمائے گا۔🍂
ترمذی ج5،ص374، حدیث:3681
🥺❤️

13/01/2023

”اگر آپ دین دار ہیں تو گھر والوں کے ساتھ ایسا رویہ اپنائیں کہ وہ آپ کی دین داری کو پسند کریں، اس سے چِڑنے نہ لگیں۔“

(شیخ سليمان الرحیلی حفظه الله)

سعودی نوجوان اور ویران مساجدایک سعودی بھائی لکھتے ہیں: میں مکہ مکرمہ سے اپنے ماموں کے ساتھ جدہ جا رہا تھا۔ اگر آپ جدہ سے...
12/01/2023

سعودی نوجوان اور ویران مساجد
ایک سعودی بھائی لکھتے ہیں: میں مکہ مکرمہ سے اپنے ماموں کے ساتھ جدہ جا رہا تھا۔ اگر آپ جدہ سے مکہ جائیں تو ہائی وے کے کنارے ویرانے میں ایک مینار والی مسجد نظر آتی ہے۔
وہ کہتے ہیں: میں نے اپنے ماموں کے ساتھ حرم مکی میں جمعہ کی نماز ادا کی، اب ہم جدہ کی طرف رواں دواں تھے۔ گاڑی میں ڈرائیو کر رہا تھا۔ ماموں ساتھ والی سیٹ پر بیٹھے باتیں کر رہے تھے۔ عصر کا وقت ہونے والا تھا۔ ہمارے دائیں طرف دور ویرانے میں سفید رنگ کی ایک مسجد نظر آئی، جس کا اکلوتا مینار قدرے دور سے نظر آتا تھا۔ مجھے جدہ سے مکہ اور مکہ سے جدہ بے شمار مرتبہ سفر کرنے کا اتفاق ہوا ہے۔ کتنی ہی مرتبہ میری اس مسجد پر نظر پڑی تھی، لیکن کبھی اس مسجد میں نماز پڑھنے کا اتفاق نہیں ہوا۔ میں اب اس مسجد کے عین سامنے آ چکا تھا۔ آپ جانتے ہیں کہ مکہ جدہ روڈ پر بے شمار خوبصورت مساجد ہیں، جہاں ہر وقت بہت رونق رہتی ہے، مگر آج نہ جانے کیوں میرا رخ اسی ویران اور بے آباد مسجد کی طرف ہوتا چلا جا رہا تھا۔ میرے قدم آہستہ آہستہ بریک پر دباؤ ڈالنے لگے۔
میں نے سامنے دیکھا تو نیلے رنگ کی فورڈ گاڑی مسجد کے قریب کھڑی تھی۔ گاڑی کا وجود اس بات کا یقینی ثبوت تھا کہ کوئی شخص پہلے سے مسجد میں موجود ہے۔ میں نے چند لمحات سوچا اور پھر میرے اسٹیرنگ کا رخ مسجد کی طرف مڑ گیا۔ مسجد تک باقاعدہ راستہ نہیں تھا۔ سامنے ریت تھی اور جھاڑیوں کے درمیان ایک غیر واضح راستہ مسجد کی طرف جاتا ہوا دکھائی دیتا تھا۔ میں آہستہ آہستہ مسجد کی طرف بڑھنے لگا۔ یہ مسجد چھوٹی چھوٹی پہاڑیوں کے درمیان ہے۔ گاڑی کھڑی کر کے میں نیچے اترا۔ ماموں بھی ہمراہ تھے۔ فضا پر خاموشی چھائی ہوئی تھی۔
ہم دونوں مسجد کے صحن میں داخل ہوئے تو دیکھا مسجد کے اکلوتے کمرے میں ایک نوجوان بڑی اونچی آواز میں قرآن کریم کی تلاوت کر رہا تھا۔ وہ سورة الرحمن کی تلاوت کرتے ہوئے رو رہا ہے۔ میرے ذہن میں خیال آیا کہ ہم کیوں نہ مسجد کے باہر انتظار کریں اور اس نوجوان کی خوبصورت آواز میں تلاوت سنیں۔ میں کچھ دیر تلاوت سنتا رہا، پھر میرے ذہن میں خیال آیا کہ مسجد کے ہال میں داخل ہونا چاہئے۔ میں نے آگے بڑھ کر جھانکا۔ مسجد کی حالت بڑی ہی شکستہ تھی۔ گرد و غبار سے اٹی اس مسجد میں غالباً مدتوں کسی نے نماز نہیں پڑھی ہو گی۔
میں آگے بڑھا، نوجوان نے فرش پر جائے نماز بچھا رکھا تھا۔ اس کے ہاتھ میں قرآن کریم کا چھوٹا سا نسخہ تھا، جس سے وہ تلاوت کر رہا تھا۔ میں نے دائیں بائیں دیکھا، مسجد بالکل خالی تھی۔ میں نے نوجوان کو پیچھے سے آواز دی اور سلام کیا۔ نوجوان نے گردن موڑ کر ہماری طرف دیکھا۔ اس کے چہرے پر تعجب کے آثار تھے۔ مجھے یوں لگا کہ ہم نے اسے تنگ اور پریشان کیا ہے۔ وہ بڑے مزے میں تلاوت کر رہا تھا۔ اس نے سلام کا جواب دیا۔
میں نے پوچھا: کیا آپ نے عصر کی نماز پڑھ لی ہے؟ کہنے لگا: نہیں۔ میں نے کہا: نماز عصر کا وقت ہو چکا ہے۔ ہم نماز پڑھنے کے لیے رکے ہیں۔ کیا خیال ہے مل کر نماز ادا نہ کر لی جائے۔ اس نے موافقت میں سر ہلایا۔ ہم تین تھے، میں نے اقامت کہنے کا ارادہ کیا تو دیکھا کہ وہ نوجوان قبلہ کی طرف دیکھ کر مسکرا رہا ہے، لیکن وہ کسے دیکھ کر کیوں مسکرا رہا ہے؟ میں نے سوچا۔ اچانک میں نے سنا: وہ نوجوان اپنے منہ سے دبے لفظوں میں کسی سے باتیں کر رہا ہے۔
میرے کانوں نے سنا، وہ کہہ رہاتھا: ”أبشر! الآن بدأت صلاة الجماعة ... یعنی خوش ہوجا، اب باجماعت نماز بھی ہونے لگی ہے۔“ ماموں نے میری طرف تعجب سے دیکھا، میں نے ماموں کو نظر انداز کرتے ہوئے نماز پڑھانی شروع کر دی، مگر نماز میں بھی میرا ذہن اسی کلمہ پر اٹکا رہا۔ ”أبشر (تجھے خوشخبری ہو) اور باجماعت نماز بھی ہونے لگی ہے۔“ وہ کس سے باتیں کر رہا تھا؟ ہمارے سوا تو اس مسجد میں کوئی بھی نہیں۔ یہ مسجد تو بالکل خالی ہے۔ کیا یہ نوجوان پاگل اور دیوانہ ہے؟
ہم نماز سے فارغ ہوئے تو میں نے اس کی طرف ٹکٹکی لگا کر دیکھنا شروع کیا۔ وہ ابھی تک اپنی انگلیوں پر تسبیح پڑھ رہا تھا۔ میں نے اسے کہا: ”میرے بھائی! تم کیسے ہو؟“ کہنے لگا: ”میں بالکل خیریت سے ہوں۔“ میں نے اس کی طرف غور سے دیکھا اور کہا: اللہ تمہیں اور مجھے معاف کرے۔ نماز کے دوران بھی تمہارا ہی خیال رہا۔ آخر کیوں؟ اس نے پوچھا۔ میں نے کہا: جب میں اقامت کہہ رہا تھا، میں نے سنا۔ تم کسی سے باتیں کر رہے تھے: ابشر.... اور باجماعت نماز بھی ہونے والی ہے۔“
نوجوان کے چہرے پر مسکراہٹ چھا گئی۔ کہنے لگا: اس میں پوچھنے والی بات یا پریشان ہونے والی کون سی بات ہے؟ میں نے مسکراتے ہوئے کہا: کوئی بات نہیں، مگر تم یہ تو بتاﺅ کہ بات کس کے ساتھ کر رہے تھے؟ وہ قدرے مسکرایا۔ پھر زمین کی طرف دیکھا، کچھ دیر خاموش رہا۔ گویا وہ سوچ رہا ہے کہ مجھے بتائے یا نہ بتائے۔
میں نے اس کی طرف دیکھا اور کہا:برادر عزیز! یہ تو مجھے یقین ہے کہ تم مجنون نہیں ہو۔ تمہاری شکل و صورت بالکل صحت مند لوگوں جیسی ہے۔ تم نے ہمارے ساتھ ابھی ابھی نماز ادا کی ہے۔ تمہاری حرکات و سکنات بالکل ٹھیک ہیں۔
اس نے ایک مرتبہ پھر میری طرف دیکھا اور گویا ہوا: میں مسجد کے ساتھ باتیں کر رہا تھا۔
اس کی یہ بات میرے لیے کسی دھچکے سے کم نہ تھی.... میں نے سوچنا شروع کر دیا کیا یہ شخص پاگل اور دیوانہ ہے؟ میں نے اس سے کہا: ہاں ہاں! تم مسجد کے ساتھ باتیں کر رہے تھے۔ کیا پھر مسجد نے تمہیں جواب دیا؟ وہ ایک مرتبہ پھر مسکرایا اور کہنے لگا: مجھے یہی توقع تھی کہ تم میرے بارے میں یہ خیال کرو گے یا الزام لگاﺅ گے کہ میں دیوانہ ہوں۔ کیا پتھر بھی باتیں کیا کرتے ہیں؟! یہ مسجد تو اینٹوں اور پتھروں کی بنی ہوئی ہے۔ اب مسکرانے کی باری میری تھی۔ میں نے کہا: تمہاری بات درست ہے۔ بلاشبہ پتھر تو باتیں نہیں کرتے، نہ ہی تمہاری کسی بات کا جواب دیتے ہیں.... تو پھر ان سے باتیں کیوں کر رہے تھے؟
اس نے ایک بار پھر زمین کی طرف دیکھا، گویا وہ ابھی تک سوچ رہا ہے، غور و فکر کر رہا ہے۔ پھر اس نے اپنی آنکھیں اٹھائے بغیر مجھ سے کہا: میں ان لوگوں میں سے ہوں، جو مساجد کے ساتھ پیار اور محبت کرتے ہیں۔ میں جب بھی کسی ایسی مسجد کو دیکھتا ہوں، جو قدیم یا پرانی ہے۔ جس میں لوگوں نے نماز پڑھنی چھوڑ دی ہے، تو میں اس کے بارے میں سوچنا شروع کر دیتا ہوں، میں اس وقت کو یاد کرتا ہوں، جب کبھی لوگ اس میں نماز ادا کیا کرتے تھے اور وہ مؤمنین کے سجدوں سے آباد تھی۔
میں اپنے آپ سے کہتا ہوں: یا اللہ! یہ مسجد اب نمازیوں کو ترس گئی ہوگی۔ اس کی تمنا اور خواہش ہوگی کہ اس میں کوئی نماز ادا کرے۔ یہ پتھروں سے بنی ہوئی مسجد کبھی تسبیحات سنتی تھی، ذکر الٰہی سنتی تھی۔ اس مسجد کا درد میں دل کی گہرائی سے محسوس کرتا ہوں۔ اللہ کے ذکر کے لیے اس کی چاہت، اس کی تمنا ہوگی کہ لوگ اس کی دیواروں کے اندر اپنے خالق و مالک کی عبادت کے لیے، سجدے کرنے کے لیے آئیں۔ مسجد تمنا کرتی ہوگی کہ ایک بار پھر وہ قرآن کریم کی تلاوت سنے اور اس کے درو دیوار پھر سے قرآن کی صداؤں سے آشنا ہوں۔ مجھے محسوس ہوتا ہے کہ ایسی مساجد جو اب بے آباد ہیں، وہ سوچتی ہوں گی، کہاں گئے وہ نماز پڑھنے والے؟ وہ دیگر مساجد کے درمیان خود کو غریب تصور کرتی ہوگی۔ وہ تمنا کرتی ہو گی کہ کوئی راہ چلتا مسافر اس میں کوئی ایک آیت ہی پڑھ لے، کوئی ایک سجدہ ہی کر لے۔ کوئی راہ گیر، مسافر، کوئی گزرنے والا، اس میں آ کر ایک مرتبہ تکبیر کی صدا لگا دے۔
جب میں اس معاملے پر غور و فکر کرتا ہوں تو اپنے آپ سے کہتا ہوں: اے مسجد! تو گواہ رہنا، میں تمہاری یہ خواہش اور شوق ضرور پورا کروں گا۔ میں کوشش کروں گا کہ وہی ایام واپس لے آﺅں جب لوگ یہاں آ کر نمازیں ادا کرتے ہوں گے۔ میں دو رکعت پڑھتا ہوں، پھر اونچی آواز میں قرآن پاک کا کم از کم ایک پارہ ضرور پڑھتا ہوں۔ اب یہ نہ کہنا کہ تمہارا یہ عمل عجیب و غریب ہے۔ یہ بات اچھی طرح جان لو کہ میں مساجد سے محبت کرتا ہوں۔
اس نوجوان کی باتیں سن کر میری آنکھوں میں آنسو آ گئے۔ میں نے زمین کی طرف دیکھنا شروع کر دیا۔ میں نہیں چاہتا تھا کہ وہ میری آنکھوں میں آنسو دیکھے.... اس کی خوبصورت گفتگو، اس کا احساس، اس کی سوچ، اس کی فکر، اس کا یہ عجیب و غریب عمل کہ وہ مہجور اور بے آباد مساجد میں جاتا ہے، وہ مساجد جن میں لوگ نماز پڑھنا چھوڑ چکے ہیں، یہ ان لوگوں میں سے ہے، جن کے دل مسجدوں کے ساتھ اٹکے ہوئے ہیں۔ میں اس کی طرف دیکھتا رہا، سوچتا رہا۔ مجھے سمجھ نہیں آ رہی تھی کہ میں اس سے کیا کہوں، بس میں نے اسے دعا دینے پر اکتفا کیا۔ اسے سلام کیا اور کہا: ساتھی! مجھے بھی اپنی نیک اور صالح دعاؤں میں ضرور یاد رکھنا۔
بات یہیں تک ختم نہیں ہوئی۔ اچانک میں نے محسوس کیا، میرے لیے یہ امر حیران کن تھا۔ میں مسجد سے نکل رہا تھا، میں نے دیکھا ابھی تک وہ نیچی نظروں سے زمین کی طرف دیکھ رہا تھا۔ مجھ سے کہنے لگا: کیا آپ جانتے ہیں کہ میں ہمیشہ کیا دعا مانگتا ہوں؟ میں ان مہجور مساجد میں سے نوافل پڑھ کر اپنے رب سے کیا طلب کرتا ہوں؟ میں نے حیران ہو کر اس کی طرف دیکھا۔ کہنے لگا: میں رب العالمین سے یہ دعا مانگتا ہوں:
”اے میرے رب! اگر تو جانتا ہے کہ میں نے تیرے عظیم ذکر اور تیرے قرآن کریم کی تلاوت کے ذریعے اس مسجد کو محبت، پیار اور انس دیا ہے، محض تیری رضا کے لیے اس مسجد کی تنہائی اور اداسی کو ختم کیا ہے۔ تو اے میرے رب اس عمل کے بدلے میں قبر میں میرے والد کی وحشت و تنہائی اور گھبراہٹ کو دور کر دے، اسے انس عطا فرما۔ تو سب سے زیادہ رحم کرنے والا مہربان ہے۔ میں نے جب یہ الفاظ سنے تو میں ہچکیاں لے کر بچوں کی طرح رونے لگا۔
قارئین کرام! یہ کس قسم کا نوجوان تھا، اس کے والدین کتنے خوش قسمت تھے کہ ان کا بیٹا ان کے ساتھ نیکی اور حسن سلوک کر رہا ہے۔ ان کے لیے دعائیں کر رہا ہے۔ اس کے والدین نے اس کی کتنی عمدہ تربیت کی ہے۔
ذرا غور کریں کہ ہم نے اپنی اولاد کی تربیت کس طرح کی ہے؟ کبھی کبھار ایسی مساجد جو اب بے آباد اور بے رونق ہو چکی ہیں۔ جن میں لوگوں نے نماز پڑھنی چھوڑ دی ہے۔ ان کو آباد کرنے کی اور ان میں نماز پڑھنے کی کوشش کریں۔ آپ کو عجیب سی لذت، سرور اور چین آئے گا۔
رب تعالیٰ کا فرمان عالی شان ہے:
ترجمہ: ”اللہ کی مسجدوں کو آباد کرنا تو صرف اسی کا کام ہے جو اللہ پر اور یوم آخرت پر ایمان لایا، نماز کو قائم کرتا رہا، زکوٰة ادا کرتا رہا اور اللہ کے سوا کسی سے نہ ڈرا۔ امید ہے ایسے ہی لوگ ہدایت یافتہ ہوں گے۔“ (التوبة: 18)
(بحوالہ: المجانین، الشبكة العربية للصحة النفسية الاجتماعية، الکاتب: صالح الأحمد و المترجم: عبدالمالك)

23/05/2020

تقبل منا ومنکم

Eid mubarak

حضرت سلیمان
20/04/2020

حضرت سلیمان

Address


Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Azeem Shakhsiyat kay aqwal posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Videos

Shortcuts

  • Address
  • Alerts
  • Videos
  • Claim ownership or report listing
  • Want your business to be the top-listed Media Company?

Share