Kalam News Today

  • Home
  • Kalam News Today

Kalam News Today نیوز رپورٹ، تجزیے اور کالمز
(1)

سوات کے مختلف علاقوں میں انتہائی خطرناک ژالہ باری،  کھڑی فصل اور باغات کو نقصان
25/05/2023

سوات کے مختلف علاقوں میں انتہائی خطرناک ژالہ باری، کھڑی فصل اور باغات کو نقصان

24/04/2023

کبل سوات میں زاردار دھماکے کی آواز کبل پولیس لائن سے سنی گئی ہے شاید اسلحے کے ڈپو میں کوئی حادثہ ہوا ہے
اللہ تعالیٰ رحم فرمائے ۔


#کبل



Kalam is a beautiful valley located in Swat district of Khyber Pakhtunkhwa province in Pakistan. It is a popular tourist...
17/04/2023

Kalam is a beautiful valley located in Swat district of Khyber Pakhtunkhwa province in Pakistan. It is a popular tourist destination known for its scenic beauty, lush green forests, picturesque waterfalls, and snow-capped mountains.

The valley is located at an altitude of 2,000 meters above sea level, and it is surrounded by high mountain peaks such as Falak Sar, Mankial Peak, and Mount Flir. The Kalam River flows through the valley, adding to its natural beauty.

Tourists visit Kalam for trekking, camping, and hiking in the mountains. There are several trekking routes in the valley, including the popular Kalam-Mahodand trek. The trek takes visitors through dense forests, past glistening waterfalls, and into the heart of the mountains.

The valley is also home to several beautiful lakes, including the Mahodand Lake, Kundol Lake, and Izmis Lake. These lakes are popular picnic spots, and visitors can enjoy boating and fishing in the crystal-clear waters.

Kalam has several hotels, guesthouses, and resorts that cater to tourists, providing them with comfortable accommodation and traditional Pakistani food. The valley is easily accessible by road from major cities such as Islamabad and Peshawar, making it a popular weekend getaway for locals and foreigners alike.

In summary, Kalam is a beautiful tourist destination that offers visitors a chance to immerse themselves in nature, explore the mountains, and experience Pakistani culture and hospitality.

13/09/2022

بعدالت اسسٹنٹ کمشنر سب ڈیوژنل مجسٹریٹ بحرین سوات۔
سپیشل کرایہ نامہ۔
تمام پولیس اسٹیشنز کے ایس ایچ او مورخہ ،12ستمبر 2022 کو بذریعہ حکم عدالت مطلع کیا جاتا ہے،، کہ مندرجہ ذیل نرخ نامہ پر فوری طور پر عمل درامد کو یقینی بنائیں،،خلاف ورزی کرنے والو کے خلاف قانونی اور تادیبی کاروائی عمل میں لائی جائیں گی،،۔زیادہ وصول پر مقامی پولیس اور دفتر ہذا کو بزریعہ فون نمبر پر مطلع کریں۔ 03143535888..

لوکل کرایہ برائے موٹر کار چھ سواری ڈبل کبین۔

1بحرین تا مانکیال 150
2بحرین تا لائیکوٹ 200
3بحرین تا اریانی ۔ 250
4بحرین تا کالام۔. 300

نوٹ۔۔تمام گاڑی ڈرائیورز اس بات کی پابند ہونگے کہ کرایہ نامہ گاڑی کی اگے والے شیشہ پر چسپا ہوگا،بصورت دیکر انہیں جرمانہ کیا جائے گا۔۔

اسسٹنٹ کمشنر بحرین سوات #

06/09/2022

کالام اور بحرین کے لئے تو ہیلی کے ذریعے کچھ نہ کچھ ریلیف مل رہا ہے، لیکن کالام سے گجر گبرال تک 25 کلومیٹر سڑک کا نام و نشان باقی نا رہا۔ علاقہ عوام پچھلے ایک ہفتے سے محصور ہیں۔
متاثرین کے پاس کچی سبزی کھانے کے علاوہ کچھ بھی نا بچا۔ علاقے میں موبائل نیٹ ورک بھی موجود نہیں کہ وہ اپنی فریاد حکومت تک پہنچا سکیں۔
گجر گبرال کے اورسیز باربار مجھ سے رابطہ کرکے اپنے پیاروں کی خیریت دریافت کر رہے ہیں اور میں تسلی دیتا ہوں۔
مگر اب بات تسلی سے آگے نکل چکی ہے۔
کیا کوئی خدا ترس حکومتی نمائندہ نہیں، جو ان کی فریاد سنے؟

#سیلاب #متاثرین #سوات #کالام #گبرال #گجرگبرالپ

01/09/2022

اس تیرگی دوراں میں ایک شمع فروزاں کیجئے ۔۔۔

تباہی و بربادی کے اثرات و نشانات جو حالیہ سیلاب اپنے پیچھے چھوڑ کر چلا گیا ہے۔ اور ہم ملبے کے ڈھیروں پر بیٹھے ان گم شدہ نقوش کو کرید رہے ہیں جو کبھی اپنی آب و تاب کے ساتھ یہاں موجود تھے۔ زمین کے وہ خوبصورت قطعے جن پر وجدانی کیفیت اور شاعرانہ ذوق کے ساتھ گاتے گنگناتے چلتے اور لکھتے بیٹھتے تھے، اب کالی مٹی اور سلیٹی پتھروں تلے اپنا نقش و نگار کھو چکے ہیں۔ لوگوں کے آباد گھرانے جہاں " ایک ہنگامے پہ موقوف ہے گھر کی رونق " کا سماں ہوتا تھا اب منتشر اور ویران کھنڈروں میں تبدیل ہوگئے ہیں۔ سڑکوں اور رستوں کی رنگینیاں جہاں قافلے در قافلے چلتے رہتے تھے، ٹوٹ پھوٹ چکے ہیں۔ زندگی کا چلتا کارواں جو اب دھول کے گرداب اور گرد و غبار کے طوفان کے درمیان کہیں رک گیا ہے۔ ہر شخص جو ایک خوش رنگ زندگی جی رہا تھا اب خوف اور سراسیمگی سے یہاں وہاں چکراتا پھر رہا ہے۔ قحط کے خوفناک وہم نے ہر زندگی سے سکوت اور اعتدال چھین لیا ہے۔ سامان حیات سے لدے پھندے لوگ بھی بھوک کے سائے میں یہاں وہاں نان و نقفہ کھوجتے پھر رہے ہیں ۔۔۔

وادی کالام اور بحرین کے درمیانی حصے میں قیامت صغری کا جو منظر ہے یہ ہماری آنکھوں میں خار اور دل میں خنجر پھیر رہا ہے۔ انہی رستوں پر چلتے پھرتے ہماری ایک زندگانی گزری ہے۔ کہاں کیا کچھ تھا، سرو و سمن، پھول و چمن، باغ و درخت، خار و خس سب ہمیں یاد تھا ۔۔۔ ہائے سیلاب رواں نے کس کس کو نہ لوٹا؟ سب فنا، جمال و کمال سب ختم ہوچکا۔ اب یہاں کوئی نوائے بلبل نہیں، جگر سوختوں کی آہیں ہیں۔ ہیجان، خلجان، شورش اور آلاو اپنے لاو لشکر کے ساتھ اُجڑے لٹے در و بام اور ٹوٹے بکھرے رہگزاروں پہ دراز ہیں۔ قدرت کو عاجز انسانوں پر رحم آتا ہوگا، لیکن فلسفہ فناء اور نظریہ زوال کا ثبوت بھی ابن آدم کو وقتاً فوقتاً دکھانا پڑتا ہے کہ یہی نارسا مخلوق اپنی فطری شر و سرکشی سے توبہ تائب ہوتی رہے ۔۔۔

دکھ، نارسائی، احساس زیاں اور تخریب کی مصیبتوں میں مبتلا ان خوبصورت وادیوں کے خوبصورت لوگ آپ کے مدد و نصرت کے منتظر ہیں۔ سب کی چھوٹی چھوٹی دنیائیں تباہ ہوچکی ہیں۔ کسی کا لخت جگر، کسی کا رعنا بدن بھوک و افلاس کی اس قیامت میں آپ کے فراہم کردہ دو لقموں اور چند قطروں سے دوبارہ زندگی پا سکتا ہے۔ پھر سے امید و رجاء پا سکتا ہے اور پھر سے اپنے جمال و جلال سے بھرپور آنگن سنوار سکتا ہے ۔۔۔ !

31/08/2022

کل یعنی یکم ستمبر سے کالام عوام اپنے مدد آپ کے تحت کالام تا بحرین رو ڈ کی بحالی کاکام شروع کرینگے تمام نوجوان بھر پور جزبے سے اس کار خیر میں حصہ لیں۔

31/08/2022

سوات۔۔۔
گجرگبرال اتروڑ کے حالات انتھائی خطرناک ۔۔۔رابطہ پل منقطع۔۔سڑکیں تباہ۔ زمینی راستہ مکمل طورپرختم
کئی مکانات دریا میں بہہ گئے۔لوگوں کےلئے سر چھپانے کی جگہ نہیں۔۔ادویات اور اشیا خوردنوش کی قلت۔۔۔ اداروں سے مدد کی اپیل۔۔
آپ مدد نہیں کرسکتے تو اس پوسٹ کوشئیر کریں۔
جزاکم اللہ خیرا

29/08/2022

الخد مت فاؤنڈیشن
آصف محمود
ہجومِ نالہ میں یہ ایک الخد مت فاؤنڈیشن ہے جو صلے اور ستائش سے بے نیاز بروئے کار آتی ہے ۔ جماعت اسلامی سے کسی کو سو اختلاف ہوں لیکن الخدمت دیار عشق کی کوہ کنی کا نام ہے ۔ زلزلہ ہو یا سیلاب آئے یہ اس سماج کے گھائل وجود کا اولین مرہم بن جاتی ہے ۔ خد مت خلق کے اس مبارک سفر کے راہی اور بھی ہوں گے لیکن یہ الخدمت فاؤنڈیشن ہے جو اس ملک میں مسیحائی کا ہراول دستہ ہے ۔ مبالغے سے کوفت ہوتی ہے اور کسی کا قصیدہ لکھنا ایک ایساجرم محسوس ہوتا ہے کہ جس سے تصور سے ہی آدمی اپنی ہی نظروں میں گر جائے ۔ الخدمت کا معاملہ مگر الگ ہے ۔ یہ قصیدہ نہیں ہے یہ دل و مژگاں کا مقدمہ ہے جو قرض کی صورت اب بوجھ بنتا جا رہا تھا۔

کتنے مقبول گروہ یہاں پھرتے ہیں۔ وہ جنہیں دعوی ہے کہ پنجاب ہماری جاگیر ہے اور ہم نے سیاست کو شرافت کا نیا رنگ دیا ہے ۔ وہ جو جذب کی سی کیفیت میں آواز لگاتے ہیں کہ بھٹو زندہ ہے اور اب راج کرے گی خلق خدا، اور وہ جنہیں یہ زعم ہے کہ برصغیر کی تاریخ میں وہ پہلے دیانتدار قائدہیں اور اس دیانت و حسن کے اعجاز سے ان کی مقبولیت کا عالم یہ ہے کہ بلے پر دستخط کر دیں تو کوہ نور بن جائے ۔

ان سب کا یہ دعوی ہے کہ ان کا جینامرنا عوام کے لیے ہے۔ ان میں کچھ وہ ہیں جو عوام پر احسان جتاتے ہیں کہ وہ تو شہنشاہوں جیسی زندگی گزار رہے تھے، ان کے پاس تو سب کچھ تھا وہ تو صرف ان غریب غرباء کی فلاح کے لیے سیاست کے سنگ زار میں اترے ۔ لیکن جب اس ملک میں افتاد آن پڑتی ہے تو یہ سب ایسے غائب ہو جاتے ہیں جیسے کبھی تھے ہی نہیں ۔

جن کے پاس سارے وسائل ہیں ان کی بے نیازی دیکھیے ۔ شہباز شریف اور بلاول بھٹو مل کر ایک ہیلی کاپٹر سے آٹے کے چند تھیلے زمین پر پھینک رہے ہیں ۔ ایک وزیر اعظم ہے اور ایک وزیر خارجہ ۔ ابتلاء کے اس دور میں یہ اتنے فارغ ہیں کہ آٹے کے چند تھیلے ہیلی کاپٹر سے پھینکنے کے لیے انہیں خود سفر کرنا پڑا تا کہ فوٹو بن جائے، غریب پروری کی سند رہے اور بوقت ضرورت کام آئے۔

فوٹو شوٹ سے انہیں اتنی محبت ہے کہ پچھلے دور اقتدار میں اخباری اشتہار کے لیے جناب وزیر اعلی شہباز شریف کے سر کے نیچے نیو جرسی کے مائیکل ریوینز کا دھڑ لگا دیا گیا تا کہ صاحب سمارٹ دکھائی دیں ۔ دست ہنر کے کمالات دیکھیے کہ جعل سازی کھُل جانے پر خود ہی تحقیقات کا حکم دے دیا ۔ راز کی یہ بات البتہ میرے علم میں نہیں کہ تحقیقات کا نتیجہ کیا نکلا۔

ہیلی کاپٹرز کی ضرورت اس وقت وہاں ہے جہاں لوگ پھنسے پڑے ہیں اور دہائی دے رہے ہیں ۔ مجھے آج تک سمجھ نہیں آ سکی کہ ہیلی کاپٹروں میں بیٹھ کر یہ اہل سیاست سیلاب زدہ علاقوں میں کیا دیکھنے جاتے ہیں ۔ ابلاغ کے اس جدید دور میں کیا انہیں کوئی بتانے والا نہیں ہوتاکہ زمین پر کیا صورت حال ہے ۔ انہیں بیٹھ کر فیصلے کرنے چاہیں لیکن یہ ہیلی کاپٹر لے کر اور چشمے لگا کر ”مشاہدہ“ فرمانے نکل جاتے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ اس کا فائدہ کیا ہے؟ کیا سیلاب کو معطل کرنے جاتے ہیں؟یا ہواؤں سے اسے مخاطب کرتے ہیں کہ اوئے سیلاب، میں نے تمہیں چھوڑنا نہیں ہے۔

سندھ میں جہاں بھٹو صاحب زندہ ہیں، خدا انہیں سلامت رکھے، شاید اب کسی اور کا زندہ رہنا ضروری نہیں رہا ۔ عالی مرتبت قائدین سیلاب زدگان میں جلوہ افروز ہوتے ہیں تو پورے پچاس روپے کے نوٹ تقسیم کرتے پائے جاتے ہیں ۔ معلوم نہیں یہ کیسے لوگ ہیں ۔ ان کے دل نہیں پسیجتے اور انہیں خدا کا خوف نہیں آتا؟ وہاں کی غربت کا اندازہ کیجیے کہ پچاس کا یہ نوٹ لینے کے لیے بھی لوگ لپک رہے تھے ۔ یہ جینا بھی کوئی جینا ہے۔ یہ بھی کوئی زندگی ہے جو ہمارے لوگ جی رہے ہیں ۔ کون ہے جو ہمارے حصے کی خوشیاں چھین کر مزے کر رہا ہے ۔ کون ہے جس نے اس سماج کی روح میں بیڑیاں ڈال رکھی ہیں؟یہ نو آبادیاتی جاگیرداری کا آزار کب ختم ہو گا؟

ٹائیگر فورس کے بھی سہرے کہے جاتے ہیں لیکن یہ وہ رضاکار ہیں جو صرف سوشل میڈیا کی ڈبیا پر پائے جاتے ہیں ۔ زمین پر ان کا کوئی وجود نہیں ۔ کسی قومی سیاسی جماعت کے ہاں سوشل ورک کا نہ کوئی تصور ہے نہ اس کے لے دستیاب ڈھانچہ ۔ باتیں عوام کی کرتے ہیں لیکن جب عوام پر افتاد آن پڑے تو ایسے غائب ہوتے ہیں جیسے گدھے کے سر سے سینگ ۔ محاورہ بہت پرانا ہے لیکن حسب حال ہے ۔ یہ صرف اقتدار کے مال غنیمت پر نظر رکھتے ہیں ۔ اقتدار ملتا ہے تو کارندے مناصب پا کر صلہ وصول کرتے ہیں۔ اس اقتدار سے محروم ہو جائیں تو ان کا مزاج یوں برہم ہوتا ہے کہ سر بزم یہ اعلان کرتے ہیں کہ ہمیں اقتدار سے ہٹایا گیا ہے اب فی الوقت کوئی اوورسیز پاکستانی سیلاب زدگان کے لیے فنڈز نہ بھیجے۔

ایسے میں یہ الخدمت ہے جو بے لوث میدان عمل میں ہے ۔ اقتدار ان سے اتنا ہی دور ہے جتنا دریا کے ایک کنارے سے دوسرا کنارا ۔ لیکن ان کی خدمت خلق کا طلسم ناز مجروح نہیں ہوتا ۔ سچ پوچھیے کبھی کبھی تو حیرتیں تھام لیتی ہیں کہ یہ کیسے لوگ ہیں ۔ حکومت اہل دربار میں خلعتیں بانٹتی ہے اور دربار کے کوزہ گروں کو صدارتی ایوارڈ دیے جاتے ہیں ۔ اقتدار کے سینے میں دل اور آنکھ میں حیا ہوتی تو یہ چل کر الخدمت فاؤنڈیشن کے پاس جاتا اور اس کی خدمات کا اعتراف کرت۔ لیکن ظرف اور اقتدار بھی دریا کے دو کنارے ہیں ۔ شاید سمندر کے۔ایک دوسرے کے جود سے نا آشنا ۔

الخدمت فاؤندیشن نے دل جیت لیے ہیں اور یہ آج کا واقعہ نہیں ، یہ روز مرہ ہے ۔ کسی اضطراری کیفیت میں نہیں ، یہ ہمہ وقت میدان عمل میں ہوتے ہیں اور پوری حکمت عملی اور ساری شفافیت کے ساتھ ۔ جو جب چاہے ان کے اکاؤنٹس چیک کر سکتا ہے ۔ یہ کوئی کلٹ نہیں کہ حساب سے بے نیاز ہو، یہ ذمہ داری ہے جہاں محاسبہ ہم رکاب ہوتا ہے۔

مجھے کہنے دیجیے کہ الخدمت فاؤنڈیشن نے وہ قرض اتارے ہیں جو واجب بھی نہیں تھے ۔ میں ہمیشہ جماعت اسلامی کا ناقد رہا ہوں لیکن اس میں کیا کلام ہے کہ یہ سماج الخدمت فاؤنڈیشن کا مقروض ہے ۔ سیدنا مسیح کے الفاظ مستعار لوں تو یہ لوگ زمین کا نمک ہیں ۔ یہ ہم میں سے ہیں لیکن یہ ہم سے مختلف ہیں ۔ یہ ہم سے بہتر ہیں ۔ ہمارے پاس دعا کے سوا انہیں دینے کو بھی کچھ نہیں ، ان کا انعام یقینا ان کے پروردگار کے پاس ہو گا۔

الخدمت فاؤنڈیشن کی تحسین اگر فرض کفایہ ہوتا تو یہ بہت سے لوگ مجھ سے پہلے یہ فرض ادا کر چکے ۔ میرے خیال میں مگر یہ فرض کفایہ نہیں فرض عین ہے ۔ خدا کا شکر ہے میں نے یہ فرض ادا کیا۔

27/08/2022

ڈپٹی کمشنر سوات کے جانب سے دریائے سوات میں لکڑیاں پکڑنے، ماہی گیری اور نہانے پر ایک ماہ کے لئے دفعہ 144 لگائی گئی تھی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سوات پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے 129افراد گرفتار کرلئے۔
گرفتار افراد میں مسلم ولد خان زادہ سکنہ ڈاگے، رحم گل ولد اعتبار گل سکنہ ڈاگے ، امیر زادہ ولد دولت سکنہ سویگلئی، خان زادہ ولد خیراتے سکنہ ڈاگے زڑہ ، عبد العزیز ولد مسافر سکنہ ڈڈھارہ، ابوبکر ولد مسافر سکنہ ڈڈھارہ، حضرت بلال ولد دوا خان سکنہ ڈڈھارہ، محمد زیب خان ولد فضل واحد سکنہ ڈڈھارہ ، محمد رحیم ولد امیر خان سکنہ ڈڈھارہ، احمد زیب ولد فضل حکیم سکنہ ڈڈھارہ ، خائستہ باچا ولد محمد زیب سکنہ ڈڈھارہ ، محمد رحمان ولد عجب خان سکنہ ڈڈھارہ، سلمان ولد طالعمند سکنہ ڈڈھارہ، حسن ولد دنیا زیب سکنہ ڈڈھارہ ، سہیل ولد فضل وہاب سکنہ ڈڈھارہ ، علی ولد محمد حیات سکنہ ڈڈھارہ، علی ولد محمد حیات سکنہ ڈڈھارہ، طاہر شاہ ولد فضل وہاب سکنہ ڈڈھارہ ، فدا حسین ولد طوطی سکنہ ڈاگے، بلال ولد نیک زادہ سکنہ کبل ، حضرت حسین ولد لاجبر سکنہ جاونڈ، حسن نبی ولد لاجبر سکنہ جاونڈ، عبد اللہ ولد محمد نبی سکنہ جاونڈ، عمر فاروق ولد فضل ربی سکنہ کانجو، اقبال حسین ولد نمروز سکنہ ہزارہ، اختر گل ولد جہان ودان سکنہ کانجو، رسول خان ولد اختر علی سکنہ ہزارہ کبل ، نواب گل ولد ثانی گل سکنہ کانجو ، فرمان ولد ولد بخت اکبر سکنہ کانجو، رحیم خان ولد عظمت خان سکنہ کانجو، حسین ولد شیر محمد سکنہ کوزہ بانڈی، افضل خان ولد فضل امین سکنہ کانجو، احسان اللہ ولد فضل احد سکنہ کانجو،میاں سید زادہ ولد میاں گل زادہ سکنہ ڈھیری،حیدر علی ولد انظر گل سکنہ گلکدہ سیدو شریف، محمد عرفان ولد اکبر سکنہ راولپنڈی، محمد حسن ولد فضلاحد سکنہ علیگرامہ ، عمر ھادی ولد عبد الصمد سکنہ کانجو، محمد طلحہ ولد مسلم خان سکنہ کانجو، نعیم ولد شیر بہادر سکنہ کانجو، حبیب اللہ ولد علی رحمان سکنہ کانجو، عمر علی ولد رضا خان سکنہ کوز کانجو، ہمایون ولد بہادر سکنہ کانجو، امجد ولد عمر رحمان سکنہ کوز کانجو، عبد الرحمان ولد جاوید اقبال سکنہ بر کانجو، سلیم خان ولد میاں سید واحد سکنہ نینگولئی، خائستہ باچا ولد ولد خورشید علی سکنہ ننگولئی، عیسیٰ خان ولد نور احد سکنہ نینگولئی ، کاشف علی محمد سکنہ ڈاگے، بلال ولد نیک زادہ سکنہ ڈاگے، حضرت حسین ولد لاجبر سکنہ جاونڈ، حسن نبی ولد لاجبر سکنہ جاونڈ، عبد اللہ ولد محمد نبی سکنہ جاونڈ ، انور زیب ولد سرنزیب ، ارشد ولد محمد انور سکنہ چنگولئی خوازہ خیلہ، نظر علی ولد عبد المجید سکنہ قلع خوازہ خیلہ ، آصف شاہ ولد سید اعظم سکنہ مٹہ خریڑی، محمد سعید ولد شاہ ولی سکنہ گراونڈ چم خوازہ خیلہ، عباس ولد صالح محمد سکنہ خوازہ خیلہ، جمال خان ولد ہمیش گل سکنہ خوازہ خیلہ ، عمران ولد سکندر سکنہ خوازہ خیلہ ، امجد علی سکنہ خوازہ خیلہ، کامران سکنہ سمبٹ مٹہ ، جاوید ولد ہمیش گل سکنہ خوازہ خیلہ ، شوکت علی ولد آدم خان سکنہ خوازہ خیلہ، اکبر علی ولد حاجی محمد سکنہ خوازہ خیلہ ، سلمان خان ولد علی رحمن سکنہ ڈھیری بابا خوازہ خیلہ ، واحد ولد انور سکنہ سمبٹ، انعام اللہ ولد بخت امین سکنہ سمبٹ، سلیمان ولد شیر محمد سکنہ سمبٹ، محمد عمر ولد بخت چمن سکنہ سمبٹ، رحیم اللہ ولد محمد رحیم سکنہ سمبٹ، اکبر علی ولد افضل خان سکنہ شانگواٹی، شیر محمد خان ولد پردیس خان سکنہ سمبٹ، عظمت اللہ ولد بخت امین سکنہ سمبٹ، ادم خان ولد امیر نواب سکنہ باغ ڈھیری، انور علی ولد روزی خان سکنہ کالاکوٹ، محمد رحیم ولد علی رحمان سکنہ منڈل ڈاگ، عبد العلوم ولد دلاور سکنہ سمبٹ، محمد رشاد ولد پکے سکنہ سمبٹ، خلیل اللہ ولد طالعمند سکنہ اینگروڈھیری، رفیع اللہ ولد کریم بخش سکنہ خالق آباد مینگورہ ، اکبر حیات ولد گلشن سکنہ ملوک آباد، سلیم شاہ ولد بخت نظر سکنہ الپوری شانگلہ ، ارشد علی ولد درلو جان سکنہ داموڑی الپوری ، عزیز الرحمان ولد یوسف خان سکنہ گنبد میرہ ، اصغر علی ولد اعتبا ر گل سکنہ گلکدہ سیدو شریف ، عبد الرحمان ولد بخت مند گل سکنہ کونشے ضلع شانگلہ ، محمد علی ولد نظر محمد سکنہ رنگ محلہ ، محمد رحیم ولد گلبر خان سکنہ کوثر کالونی، شیر عالم ولد شاہ وزیر سکنہ کوز پلو چونگی، سلطنت خان ولد رستم ساکن کوز پلو زرہ خیلہ، شوکت خان ولد رستم خان سکہن کوز پلو زرہ خیلہ، حسین خان ولد گل محمد خان سکنہ بن شاہی دیر لوئر، نادر خان ولد طور خان سکنہ بن شاہی دیر لوئر، فیض اللہ ولد حسن علی خان سکنہ گورڑا شموزی، علی محمد ولد طور خان سکنہ بن شاہی ثمر باغ دیر لوئر، احمد خان ولد خان زمان سکنہ اوسکئی دیر لوئر شامل ہیں۔
گرفتار ملزمان کے خلاف جرم 188کے تحت مقدمات درج رجسٹرڈ کئے گئے ۔

کالام میں جتنے بھی مہمان ہیں ان سے گزارش ہے کے آپ مہمانوں کی سرزمین میں ہیں کسی قسم کی پریشانی سے بچنے کیلے ہمارے ساتھ ر...
26/08/2022

کالام میں جتنے بھی مہمان ہیں ان سے گزارش ہے کے آپ مہمانوں کی سرزمین میں ہیں کسی قسم کی پریشانی سے بچنے کیلے ہمارے ساتھ رابطہ رکھے فری کمرے کھانے کا بندوبست انشاءاللّه ہمارے مہمان نوازی میں شامل ہیں۔
ہوٹل سواستو ان کالام ۔
03139474567

26/08/2022

دریائے سوات کا سیلاب چارسدہ، نوشہرہ ، مردان اور پشاور کی طرف بڑھ رہا ہے۔ ان اضلاع کے نشیبی علاقوں کے رہنے والے اپنی حفاظت کی خاطر ضروری اقدامات کرلیں اور کسی کے انتظار میں نہ رہیں۔

25/08/2022

ہمیں یاد ہے جب تین سال قبل چترال گولین میں عمران خان کی بہن علیمہ خان سیلاب میں پھنس گئی تھی۔ جسے ایک ڈیڑھ گھنٹے کے اندر خصوصی ہیلی کاپٹر بھجوا کر ریسکیو کیا گیا تھا ۔۔۔
آج دوبیر کوہستان میں پانچ بھائی سیلابی ریلے کے بیچوں بیچ پورے چار گھنٹے زندگی اور موت کے درمیان جھولتے رہے، سوشل میڈیا پر بھرپور دہائیوں کے باوجود صوبائی حکومت ایک ہیلی کاپٹر پشاور سے نہ بھیج سکی جسے آنے اور جانے میں فقط ایک سے ڈیڑھ گھنٹہ ہی لگتا۔ یوں بیچ منجھدار ایک ہی خاندان کے چار جوان دیکھتے ہی دیکھتے سیلابی موجوں کے نذر ہوگئے اور ایک آدھ مرے کو سیلاب خود ہی کنارے چھوڑ گیا ۔۔۔
زندگی کی امید اور موت کے وہم کا یہ درمیانی عرصہ گو کہ ہمارے لئے ایک مختصر دورانیہ تھا، لیکن ان بے یار و مددگار بھائیوں کےلئے یہ وقت کس قدر طویل اور کٹھن رہا ہوگا ۔۔۔؟ کنارے کھڑے تماش بین ان کے ورثاء کےلئے یہ کیسی قیامت کی گھڑیاں رہی ہونگی۔۔۔؟ اور اب اس پسماندہ گھرانے میں سوگ کا کیا سماں ہوگا ۔۔۔؟

ہمیں ان چاروں جوانوں کی اس اندوہناک موت پر نہیں، ہمیں مل بیٹھ کر ریاست اور نظامِ حکومت، حکمران اور ان میں منقسم رعایا کی بے حسی اور ناکامی پر بین کرنا چاہیئے۔ مل کر سر پیٹنا چاہیئے، اور دردناک ایسے انجام کی اپنی اپنی باری کا انتظار کرنا چاہیئے ۔۔۔ !

25/08/2022

کالام کی ہوٹل ایسوسی ایشن نے اعلان کیا ہے کہ جب تک راستہ بحال نہیں ہوتا اور روڈ جب تک بند ہے تب تک سیاح جس ہوٹل میں بھی ہیں وہاں فری رہینگے ۔ اگر کسی کو سیاح کو روم نہیں مل رہا تو وہ ریلیکس ان کاٹیج سے رابطہ کرے رہائش فراہم کی جائے گی ۔

25/08/2022

سوات: کانجو پل دریائے سوات کے قریبی آبادی بھی سیلابی ریلی کے نظر ہو گئی، ایک پورا خاندان مال مویشیوں سمیت سیلابی ریلی میں پھنس گئے،
ریسکیو 1122 کے جوانوں نے فوری کارروائی کی اور پورے خاندان کو مال مویشیوں سمیت محفوظ مقام پر منتقل کر دیا۔

اطلاع کالام میں جو سیاہ روڑ بند ھونے کی وجہ  سے پھنسے ہےانہیں اطلاع دی جاتی ہے روڑ کے کھولنے تک  ریلکس کاٹیج ریزٹ اپ کو ...
25/08/2022

اطلاع
کالام میں جو سیاہ روڑ بند ھونے کی وجہ سے پھنسے ہے
انہیں اطلاع دی جاتی ہے روڑ کے کھولنے تک ریلکس کاٹیج ریزٹ اپ کو فری روم سروس فرہم کریگا
ربطہ نمبر
03122299355
ریاض احمد

25/08/2022

سوات، کالام،بحرین، مدین چیل اور گردونواح میں سیلاب کی صورتحال
اگر بارش اسی طرح جاری رہی تو بہت زیادہ نقصان کا
اندیشہ ہے
اللہ ہم سب پر رحم فرمائیں

25/08/2022

مصدقہ اطلاعات کے مطابق ایک بڑے درجہ کا سیلابی ریلہ مانکیال سے نکلا ہے جو کہ بہت جلد سوات کے زیریں علاقوں کو پہنچے گا۔ تحصیل کبل کے علاقوں چھوٹا کالام ننگولئی، غوریجہ، امام ڈھیری، اخون کلے اور ڈڈھارہ میں واقع آبادی بالخصوص پارک کو فوری خالی کرنے کی ہدایت کی جاتی ہے جبکہ دریائے سوات کے حدود یا آس پاس میں کسی بھی عمر کا کوئی بھی شخص موجود نہ ہو۔ تحصیل میونسپل انتظامیہ کبل کے ساتھ تعاون کرکے خود کو جانی و مالی نقصان سے بچائیں۔

25/08/2022

پشمال خوڑ میں سیلاب سے مین منگورہ کالام شاہراہ ہر قسم کے ٹریفک کیلئے بند دو لنک روڑ تباہ ہوگئے

03/08/2022

کالام: اتروڑ اور کالام قوم کے مابین کشیدگی بڑھنے کا خدشہ

کالام: کالام قوم نے متنازعہ دیسان بانڈہ کی سبزی کالام شاہراہ سے گزارنے پر پابندی عائید کردی

کالام: متنازعہ دیسان بانڈہ پر دفعہ 145 نافذ ہے، کالام قوم

کالام: سبزی غیر متنازعہ اراضی والی ہے، اتروڑ قوم

کالام: اسسٹنٹ کمشنر بحرین دونوں فریقین کے پاس پہنچ گئے

کالام: اسسٹنٹ کمشنر آفس کل فوری حل کے لئے میٹنگ بلالی گئی

کالام: مسلے کے فوری حل کے لئے گرینڈ جرگہ تشکیل دیا جائے گا، اسسٹنٹ کمشنر

کالام: گذشتہ سال دو قوموں کے تصادم میں 5 افراد قتل ہوئے تھے

کالام: دونوں طرف سے سیاحتی گاڑیوں پر بھی پابندی عائد ہے

کالام: پولیس کو ہائی الرٹ کردیا گیا ہے، ایس ایچ او کالام

16/07/2022

والدین متوجہ ہوں۔
دریائے سوات میں نہانے پر دفعہ 144 نافذ العمل ہے۔
دریائے سوات میں نہانے پر ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنر بابوزئ سہیل خان نے متعدد بچوں کو گرفتار کرلیا اور والدین کے کوائف لینے کے بعد متعلقہ پولیس کو ہدایات جاری کی گئیں کہ ان بچوں کے والدین کے خلاف دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر قانونی کاروائی کی جائے ۔

13/07/2022

# # # # #
آج کے واقعے کے بارے میں وضاحتی پیغام دیا جاتا ہے کہ SKBCنیوز پیج والوں نے فیس بک پر پوسٹ کیا ہے کہ سلمان خان ولد عبد الحمید "نوجوان نے نامعلوم وجوہات پر سر پر گولی مار کر زندگی کا چراغ گل کردیا " مطلب یہ ہے کہ اس نوجوان نے خودکشی کی ہے حالانکہ مسئلہ اس طرح نہیں تھا۔۔۔۔
بلکہ وضاحت یہ ہے کہ مذکور نوجوان پستول ہاتھ میں تھامے تصویر نکال رہے تھے کہ وہ غلطی سے فائر ہوگئ اور اُدھر ہی جاں بحق ہوا ۔ لہٰذا skbc کے زمہ داران کو چاہیے کہ بغیر تحقیق کے کسی بھی پوسٹ کو شیئر نہ کریں تاکہ کسی مسلمان کو پریشانی کا باعث نہ بنے۔
منجانب: عبد الحمید خان

13/07/2022

اسلام علیکم!وادی کالام ایک پر فضاء سیاحتی مقام ہے۔ملک کے کونے کونے سے ہر سال ہزاروں کی تعداد میں سیاح کالام کے خوشگوار موسم اور قدرتی رعنائیوں سے لطف اندوز ہونے اور چین و سکون کے خاطر کالام کا رخ کرتے ہیں۔ کالام کے مقامی لوگ مہمانوں کو قدراورعزت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔لیکن بعض ناعاقبت اندیش لوگ آکر کالام کا ماحول خراب کرتے ہیں۔روڈوں اور بازاروں میں اونچی آواز میں میوزک لگا کر ناچتے ہیں شور شرابہ کرتے ہیں اور کالام آئے ہوئے فیملیوں پر آوازیں کستے ہیں۔اذان اور نماز کے وقت بھی فل سپیڈ /اونچی آواز میں میوزک سنتے ہیں بلکہ لوگوں کو سناتے ہیں۔گاڑیوں خصوصاًسوزوکی اور ڈاٹسن میں بڑے بڑے ڈیگ ۔لاؤڈسپیکر نصب کرکے اونچی آواز میں گانے لگا کر فیملی والے سیاحوں اور مقامی لوگوں تنگ کر رہے ہیں۔ان ڈول باجے والے بیغیرت لوگوں نے مقامی اور شریف سیاحوں کا جینا حرام کر رکھاہے۔اگر کسی کوموسیقی انجائے کرناہے تو براہ مہربانی آواز اپنے آپ ۔اپنی گاڑی تک محدود رکھے۔دیگر شریف لوگوں کو کیوں بے جا ڈسٹرب کیا جا رہا ہے۔
کالام کے مقامی لوگ کالام آنے والے سیاحوں کو مہمانوں کا درجہ دیتے ہیں قدر اور عزت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں شرافت کا مظاہرہ کرتے ہیں ۔اس کا یہ مطلب نہیں کہ کالام کے مقامی کلچر کو خراب کریں۔عزت سے کالام تشریف لائیں شرافت سے گھومیں پھریں اور اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کریں کہ آپ لوگوں کو ایسا ٹھنڈا علاقہ دیکھنے کی توفیق اور استطاعت دی۔اللہ تعالیٰ کا شکر بجا لانا چاہئے نہ کہ ڈول باجے بجا کر کالام آنے والے سیاح حضرات اور مقامی لوگوں کا سکون بربا د کریں۔
مقامی انتظامیہ اورمقامی لوگوں کا بھی فرض بنتا ہے کہ ایسی بےہودہ حرکت کرنے والوں کو منع کریں تاکہ ماحول خراب نہ ہو۔

Tariq Kalami کے وال سے

کالام کے نواحی گاؤں شاہی آباد کس میں گندم کی فصل کا کامیاب تجربہ، فصل کٹائی کے لئے تیار ہوچکی ہے۔۔
12/07/2022

کالام کے نواحی گاؤں شاہی آباد کس میں گندم کی فصل کا کامیاب تجربہ، فصل کٹائی کے لئے تیار ہوچکی ہے۔۔

10/07/2022

کالام /ہیضے کی وبا مزید زور پکڑکئی

کالام: سوات کی وادی کالام میں ہیضے کی وباء مزید پھیلتی جارہی ہے

کالام: ہیضے کے مزید 25 مریض اسپتال منتقل

کالام: مریضوں کی تعداد 105 تک جاپہنچی، اسپتال انتظامیہ

کالام: مزید نو مریضوں کو تشویشناک حالت میں منگورہ ریفر کردیا گیا

کالام: ذیادہ تر مریضوں کا تعلق شہو اور بنڈ کلے گاوں سے ہے۔

کالام:سول اسپتال کالام میں ایمرجنسی نافذ ہے

کالام: ڈاکٹروں نے اہلیان علاقہ سے سخت حفاظتی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایت کردی

جامع مسجد تھل : ایک شاہکارآصف محمود | ترکش|روزنامہ 92نیوزدریائے پنجکوڑہ کے پُل کے اُس پار کمراٹ ہے اوراِس پار تھل ہے۔ تھ...
09/07/2022

جامع مسجد تھل : ایک شاہکار
آصف محمود | ترکش|روزنامہ 92نیوز

دریائے پنجکوڑہ کے پُل کے اُس پار کمراٹ ہے اوراِس پار تھل ہے۔ تھل کی طرف دریا کے کنارے ایک شاندار مسجد ہے جو کمراٹ جاتے سیاحوں کو سرشار کر دیتی ہے۔لکڑی سے بنی صدیوں پرانی یہ مسجد طرز تعمیر کا ایک شاہکار ہے۔اس وادی کے غریب باسیوں نے اس مسجد کی تعمیر میں محبت یوں گوندھ دی ہے گویا اپنی ساری محرومیوں کاازالہ کر دیا ہے۔ لکڑی کے بوسیدہ اور سادہ گھروں میں رہنے والوں نے اپنی مسجد کو ایسے تعمیر کیا ہے کہ اپنے سارے چائو ہی اتار دیے ہیں۔

اپنے کچے مکانوں کی تعمیر میں غریب کوہستانیوں کی جو جو حسرتیں رہ گئی ہوں گی یوں لگتا ہے انہوں نے وہ ساری حسرتیں اللہ کے گھر کی تعمیر میں پوری کر دی ہیں۔ریاست کی دولت کو بے رحمی سے اجاڑ کر تاج محل بنانا کون سی دلاوری ہے ،دلاوری تو یہ ہے کہ جنہیں پیاس بجھانے کے لیے ہر پہر کنواں کھودنا پڑے وہ اپنی غربت اور نارسائی کے موسموں میں ایک شاہکار تخلیق کر دیں۔ ایک ایسا شاہکار کہ جسے دیکھنے والا مبہوت ہو جائے۔

دریائے پنجکوڑا عبور کرتے ہوئے اچانک میری نظر اس مسجد پر پڑی اور میں پھٹی آنکھوں سے اسے دیکھتا ہی رہ گیا۔ سفر کی تھکاوٹ بھی تھی اور سر بھی بوجھل ہو رہا تھا لیکن اس مسجد پر نظر پڑی تو وہیں جم کر رہ گئی۔ وفورِ شوق نے آ لیا ۔ میں نے گاڑی سڑک پر کھڑی کی اور مسجد میں داخل ہو گیا۔

لکڑی کی بنی یہ مسجد محض ایک عمارت نہیں ، یہ کاری گروں کے دست ہنر نے ایک معجزہ تراش رکھا ہے۔ خیر اس دور افتادہ بستی میں کاری گر بھی کون ہو گا اور دست ہنر بھی کیسا؟ مسجد کو جب میں دیکھ چکا تو ایک ہی عنوان تھاجو سمجھ میں آ رہا تھا اور وہ تھا : محبت۔یہ طرز تعمیر کے شاہکار سے زیادہ محبت کا شاہکار ہے۔دور پہاڑوں میں سادہ سے لوگوں نے اپنی محبت کو اس والہانہ رنگ سے مجسم کیا ہے کہ کمال ہی کر دیا ہے۔ اگر کوئی سیاح کمراٹ جاتا ہے اور اس مسجد کو نہیں دیکھتا تو اسے معلوم ہونا چاہیے اس نے کچھ نہیں دیکھا۔

لکڑی سے بنی یہ مسجد جن ستونوں پر کھڑی ہے وہ بھی لکڑی کے ہیں۔ ان کی چوڑائی اتنی ہے کہ ایک آدمی بازو وا کر کے انہیں گرفت میں لینا چاہے تو یہ ممکن نہیں۔ خدا جانے اتنے بڑے اور اس موٹائی کے درخت لوگوں کو کہاں سے ملے۔

اس مسجد کے بارے مختلف روایات ہیں۔ ایک روایت یہ ہے کہ یہ انیسویں صدی میں تعمیر ہوئی اور بعض روایات میں یہ چار سو سال قدیم مسجد ہے۔ یہ دونوں ادوار وہ ہیں جب اس علاقے میں مال برداری کی سہولیات نہ ہونے کے برابر تھیں۔ اس وقت جو ٹوٹی پھوٹی ایک سڑک ہے ، یہ بھی نہیں تھی۔ چنانچہ لوگ بتاتے ہیں کہ مقامی لوگ ان دیو ہیکل ستونوں کو جنگل سے کاٹ کر کندھے پر رکھ کر لائے۔

مسجد میں دو بوڑھے بیٹھے تھے، ایک سے میں نے پوچھا اتنے بڑے ستون کیا انسان اٹھا سکتا ہے؟ ایک بزرگ نے دسرے کی طرف دیکھا ، وہ مسکرائے اوران میں سے ایک کہنے لگا: میں اکیلا ہی اٹھا لوں۔ بزرگ مزے کے تھے۔ بات چیت چل نکلی تو انہوں نے بتایا کہ لوگ قطار میں کندھوں پر رکھ کر ان ستونوں کو جنگل سے یہاں تک لائے۔ اس کے علاوہ یہاں اور کوئی سہولت نہیں تھی۔

بزرگوں کی اس بات کی مقامی روایات بھی تصدیق کرتی ہیں کہ لوگ ان ستونوں کو کندھے پر رکھ کر لائے۔

مسجد کی کشیدہ کاری اس سے بھی غیر معمولی کام ہے۔ پوری مسجد میں دیواروں سے لے کر چھت کر ایسی حسین کشیدہ کاری ہوئی ہے کہ آدمی دیکھے تو دیکھتا ہی رہ جائے۔ کہیں دائرے بنے ہیں ، کہیں پھول منقش ہیں ، کہیں صراحی ہے ، کچھ ایسے نقش ہیں جو سمجھ سے باہر ہیں ۔ مسجد کی محراب میں کلمہ لکھا ہے ، اس کے اوپر فطرت کے مظاہر منقش ہیں۔ خطاطی کسی ماہر خطاط کی نہیں ، حتی کہ کسی خطاط کی بھی نہیں لگتی، لیکن اس میں جو وارفتگی اور اور والہانہ پن ہے وہ گداز پیدا کر دیتا ہے۔ محرابوں سے دیواروں تک اور دیواروں سے ستونوں تک ، رنگوں کی ایک کہکشاں ہے۔مسجد میں داخل ہوں تو لگتا ہے قوس قزح اتری پڑی ہے۔چھت سے فانوس لٹکے ہیں اور کچھ لالٹین۔ فانوس پرانے وقتوں کے ہیں ۔ کچھ یاد سا پڑ رہا ہے کہ نانی اماں کے گھر وجھوکہ میں کچھ ایسی چیزیں میں نے دیکھ رکھی ہیں۔

مسجد کی دیواروں پر بیل بوٹے ہیں ، پھول ہیں، پانیوں کے نقش ہیں، گلدان ہیں ، صراحی ہے ، اہتمام ہے ، محبت ہے اور عشق جھانک رہا ہے۔

کہا جاتا ہے کہ یہ نقش ونگار جن زمانوں میں بنائے گئے ، یہاں کسی کے پاس کوئی اوزار نہ تھا۔ صرف کلہاڑی تھی اور لوگوں نے جتنی بھی کشیدہ کاری کی کلہاڑی سے کی۔ ایک مقامی عبدالقادر صاحب بتاتے ہیں کہ مسجد میں بنائے گئے دائرے ہمیں نورستان ، کنڑ اور چترال اباسین کے علاقوں میں بھی قدیم عمارتوں میں ملتے ہیں۔اور یہ سب کچھ بغیر کسی مشین اور آری کے بنایا گیا ہے۔ صرف کلہاڑی کی مدد سے ۔

مسجد کے دو حصے ہیں ، ایک قدیمی اور دوسرا مسجد میں ہونے والی آتشزدگی کے بعد بنایا گیا حصہ جو پون صدی پرانا ہے۔ یہ اوپر والا حصہ ہے۔ جب کہ نچلی منزل قدیمی ہے۔ اس منزل کے پھر دو حصے ہیں۔ اگلا حصہ ایسا ہے جیسے آپ پہاڑ کی آغوش میں چلے جاتے ہیں۔ عبد القادر صاحب کے مطابق یہ سردیوں میں کام آتا ہے کیونکہ یہاں برف پڑتی ہے اور شدید سردی میں اس حصے میں حدت سی ہوتی ہے ۔ پھر یہاں بخارا بھی لگا ہے جو سردی سے لوگوں کو محفوظ رکھتا ہے۔

یہاں کے بابے بھی وسیع النظر ہیں۔ ہماری مساجد پر قابض ریٹائرڈ کوتوالوں جیسے نہیں۔ نرم دل اور مزے کے لوگ ہیں۔ میں نے جھجھکتے ہوئے پوچھا : تصویر بنا لوں۔ اپنی دنیا میں مست ایک بزرگ نے مسکرا کر کہا : بنا لو۔ میں تصویریں بنانے لگا اور یہ بزرگ پھر سے آپس میں محو گفتگو ہو گئے۔ ان کے انداز میں ایسا ٹھہرائو تھا کہ اقبال یاد آگئے ۔فطرت کے مقاصد کی نگہبانی واقعی کسی کوہستانی ہی کے بس کی بات ہے۔

مسجد سے نکلا تو مجھے اس مچھیرے کی کہانی یاد آگئی جو ساحل پر دھوپ سینک رہا تھا۔کسی سیانے نے کہا مزید مچھلی پکڑو وقت نہ ضائع کرو۔مچھیرے نے پوچھا پھر کیا ہو گا۔ اس نے کہا پھر تم ایک اپنے جہاز کے مالک ہو گے۔ مچھیرے نے کہا پھر کیا ہوگا ۔ سیانے نے کہا پھر تمہارے ملازم ہوں گے اور تم دولت مند ہو جائو گے۔ مچھیرے نے کہا پھر کیا ہو گا۔ سیانے نے کہا پھر تم ساحل پر آرام سے لیٹ کر مزے کرنا ۔ مچھیرے نے کہا: تمہارے خیال میں ، میں اب کیا کر رہا ہوں۔دریائے پنجکوڑہ کے کنارے یہ بابے بھی بہت مزے میں تھے۔

یہ مسجد ایک قومی ورثہ ہے ۔ یہ محبت اور عشق کا ایک شاہکار ہے جو صدیوں پہلے کوہستانیوں نے تخلیق رکھا ہے۔ کیا ہی بہتر ہو حکومت اسے قومی ورثہ قرار دے اور اس کی ایسے حفاظت کرے جیسے محبت کی یادگاروں کی حفاظت کرنے کا حق ہے۔

اہم رابطہ نمبرات
08/07/2022

اہم رابطہ نمبرات

30/06/2022

مہو ڈنڈ، سیاح اور ہوٹل ملازم کے درمیان جھگڑے کو الگ رنگ دینے کا بھانڈا پھوٹ گیا۔

(باخبر سوات ڈاٹ کام) کالام کے علاقہ مہو ڈنڈ میں سیاح اور ہوٹل ملازم کے درمیان جھگڑے کے کچھ دن بعد سوشل میڈیا کے ذریعے ملازم پر اپنی بیوی کو ہراساں کرنے کا الزام لگا دیا گیا۔ ہوٹل مالک خان جی کے مطابق سیاحوں کا ایک گروپ 18 جون کو مہو ڈنڈ آیا تھا کہ رات کو ایک شخص محمد ارسلان ولد عبدالحمید ساکن لیک سٹی لاہور جو نشہ کی حالت میں تھا، ہوٹل ملازم سے جھگڑا گیا۔اس کے دوران محمد ارسلان کا ہاتھ زخمی ہوگیا۔ وہ جب طبی امداد کے لئے ہسپتال گیا، تو وہاں عملے نے ان کو پولیس رپورٹ کے لئے کہا، لیکن انہوں نے انکار کردیا اور چند روز بعد سوشل میڈیا پر شور مچایا کہ ایک نامعلوم شخص نے ان کے ٹینٹ میں گھسنے اور ان کی بیوی کو ہراساں کرنے کی کوشش کی ہے۔ کالام پولیس نے سوشل میڈیا پر خبر چلنے کے بعد سیاح کو فون کیا اور فون پر ان سے ایف آئی ار لکھوائی، جس کے بعد ہوٹل مالک اور ایک ملازم کو گرفتار کرلیا۔ اس سلسلے میں رابطہ پر سوات ہوٹلز ایسوسی ایشن کے صدر الہاج زاہد خان نے باخبر سوات ڈاٹ کام کو بتایا کہ یہ سوات کے خلاف ایک سازش ہے۔ سوات میں اس سے پہلے اس طرح کا کوئی واقع پیش نہیں آیا۔ مذکورہ سیاح نے چند دن بعد سوات کو بدنام کرنے کے لئے سوشل میڈیا پر شور مچانا شروع کیا۔ دوسری جانب سول سوسائٹی نے پولیس کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہاں لوگ تھانوں میں ایف آئی آر درج کرانے کے لئے جاتے ہیں اور ان کی ایف آئی آر درج نہیں ہوتی۔ ایسا واقعہ جو ہوا ہی نہیں پولیس خود مدعی کو فون کرکے فون کال پر ایف آئی آر کٹواتی ہے۔ایڈیشنل ایس پی سوات نے اس حوالے سے کہا کہ سیاح کی جانب سے کمشنر ملاکنڈ کو ای میل موصول ہوئی جن کی ہدایت پر پولیس نے کارروائی کرکے دو افراد کو گرفتار کیا تھا۔

20/06/2022

تخلیاتی پرواز۔۔۔
(وادی کالام کی برفیلی زمین سے آسماں کے وسعتوں میں)
تحریر:. محمدگل

برف کے دودھئے پھیلے گال گزشتہ دو دنوں سے اس وادی پر اتر رہے ہیں۔ وادی برف تلے دب گٙئی ہے۔ کو بہ کو پھیل گئی ہے سردی و جمود کی شناسائی۔ سوکھے درخت و ٹہنیوں سے برف کی چادر لپٹ چکی ہے۔ پہاڑوں کو سفید کفن پہنا دیا ہے اور جنگل میں برف کی قالین بچھ چکی ہے۔ آب رواں برف تلے جم چکا ہے۔ فلک دھند کے پردے کے پیچھے سے گل پاشی میں مصروف ہے۔ ہر ذی روح و ذی حیات مسحور و محصور ہے۔ انسان، چرند، پرند، آشیانوں میں دبکے ہیں۔ گھروں کے چمنیوں سے حرارت و دھویں کے مرغولے اٹھ رہے ہیں۔

کالام و گرد نواح پر فرشتے غول در غول فلک کی وسعتوں سے برف کے گالے لئے اتر رہے ہیں۔ یہاں،وہاں۔۔۔ برف کے گولے رکھتے جا رہے ہیں۔ متواتر، مسلسل اور چپے،چپے پر۔ عالم تصور میں منظر میرے نگاہوں کے سامنے ہے۔ وسیع و بے کراں گگن، برف کے متواتر اترتے نرم،ملائم گالے، میں آنکھیں موندے اڑ رہا ہوں آسمان کی وسعتوں میں برف کے گولے برس رہے ہیں میرے چہرے،گال،گردن اور پورے وجود پر، ہر گولے کے ساتھ سرد لیکن میٹھی چٹکی کا سا احساس رگ وپے میں سرائت کرتی جا رہی ہے۔ منزل کا کوئی کنارہ معلوم نہیں، بس اڑتا جا رہا ہوں۔ دھند کی وسیع چادر میں گم گشتہ ہوں، سکوت اور خموشی کا ایک جہاں ہے۔ لاکھوں،کروڑوں فرشتوں کا جھمگٹا ہے مگر عجیب و ترتیب وار سلیقے سے آترتے اور پرواز کر رہے ہیں ہر فرشتہ برف کا ایک ایک گولہ لئے اپنے آپ میں مگن اترتا جا رہا ہے، اور خالی ہاتھ واپس پرواز کرتا جا رہا ہے، خاموش اور ترتیب وار۔۔۔ نہ دھکم پیل، نہ افراتفری اور نہ کوئی شور شرابہ۔۔۔

میں دیکھ رہا ہوں اب بلندیوں کے ایک معراج سے زمین کے سینے پر سفید نقطوں کو، یہ نقطے چندھیا رہے ہیں، الگ سے جگمگا رہے ہیں۔ کئی دیگر نقطے بھی نظر آرہے ہیں دور، یہاں وہاں بکھرے جیسے طشتری میں بکھرے موتیاں ہوں۔ عین میرے مقابل نیچے بڑا والا نقطہ وادی کالام ہے۔ ادھر ادھر کے نقطے مری،کاغان،ناران، بالاکوٹ، ملم جبہ، سکردو،زیارت، اور جانے کون کونسے ہیں۔ کچھ ابھرے ہوئے اور زیادہ چمکیلے نقطے ہیں شائد کے ٹو، ننگا پربت، ترچ میر، راکاپوشی، فلک سیر اور کوہ ہندوکش، ہمالیہ، قراقرم کی دیگر بے شمار چوٹیاں ہیں۔

میں تخیل کی طاقت سے محو پرواز ہوں۔ بادل کے اڑن طشتری پر سوار بیکراں فضاوں میں۔ مجھے اللہ نے پر نہیں دئیے ہیں لیکن تخیل کی بے پناہ طاقت سے نوازا ہے۔ میں اڑ سکتا ہوں۔ ہوا کے دوش پر رقصاں ہو سکتا ہوں۔ یہاں، وہاں، ادھر ادھر مجھے آزادی ہے اور میرے سامنے وسیع جہانیں ہیں۔

مگر صاحب! پیکر خاکی ہوں نا اس لئے احساس وجودیت کا مارا ہوا بھی ہوں۔ قلب و من، عقل و فکر کی تاریں اسی زمین سے جڑے ہوئے ہیں جہاں کی خاک سے وجود کا مجسم تیار ہوا ہے۔ اس لئے اس بلندی و رفعتوں میں بھی فکر عالم بالا کی تحیرناکیوں میں گم شد نہیں ہے بلکہ اسی زمین میں پیوست ہے۔ اپنے خمیر کے وجود کو یہ خاک واپس کھینچ رہی ہے میں اتر رہا ہوں اب واپس، فارغ فرشتے جا رہے ہیں واپس اپنے جہان میں۔

میں اتر چکا ہوں کالام کی زمین پر میرے سامنے آسمانوں سے عنایت کردہ سفیدی کا قالین بچھا ہوا ہے۔ میرےپاوں اس برف کے قالین میں دھنس چکے ہیں اور جسم اکڑ سا گیا ہے۔ مگر من دھل گیا ہے۔ شفاف برف نے قلب کے زنگ کو اتار دیا ہے۔ اور جس طرح میرے سامنے اس زمین نے سفید کفن اوڑھ لی ہے مجھے بھی ایک دن ایسا ہی سفید کفن اوڑھنا ہے برف کا نہیں کپاس سے تیار کردہ کفن۔۔۔۔

Address


Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Kalam News Today posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Shortcuts

  • Address
  • Alerts
  • Claim ownership or report listing
  • Want your business to be the top-listed Media Company?

Share