Roshan Taray Tv

  • Home
  • Roshan Taray Tv

Roshan Taray Tv Contact information, map and directions, contact form, opening hours, services, ratings, photos, videos and announcements from Roshan Taray Tv, TV Channel, .

پبلک میسج
12/06/2024

پبلک میسج

جب میری وفات ہوئی تو!(اُردو زبان کا سب سے زیادہ پڑھا گیا کالم)سرما کی ایک یخ زدہ ٹھٹھرتی شام تھی جب میری وفات ہوئی۔اس دن...
12/06/2024

جب میری وفات ہوئی تو!

(اُردو زبان کا سب سے زیادہ پڑھا گیا کالم)

سرما کی ایک یخ زدہ ٹھٹھرتی شام تھی جب میری وفات ہوئی۔
اس دن صبح سے بارش ہو رہی تھی۔ بیوی صبح ڈاکٹر کے پاس لے کر گئی۔ ڈاکٹر نے دوائیں تبدیل کیں مگر خلافِ معمول خاموش رہا۔ مجھ سے کوئی بات کی نہ میری بیوی سے بس خالی خالی آنکھوں سے ہم دونوں کو دیکھتا رہا۔

دوپہر تک حالت اور بگڑ گئی۔ جو بیٹا پاکستان میں تھا وہ ایک تربیتی کورس کے سلسلے میں بیرون ملک تھا۔ چھوٹی بیٹی اور اس کا میاں دونوں یونیسف کے سروے کے لیے کراچی ڈیوٹی پر تھے۔ لاہور والی بیٹی کو بھی میں نے فون نہ کرنے دیا کہ اس کا میاں بے حد مصروف ہے اور بچوں کی وجہ سے خود اس کا آنا بھی مشکل ہے۔ رہے دو لڑکے جو بیرون ملک ہیں انہیں پریشان کرنے کی کوئی تُک نہ تھی۔ یوں صرف میں اور بیوی ہی گھر پر تھے اور ایک ملازم جو شام ڈھلے اپنے گھر چلا جاتا تھا۔

عصر ڈھلنے لگی تو مجھے محسوس ہوا کہ نقاہت کے مارے بات کرنا مشکل ہو رہا ہے۔ میں نے اپنی پرانی ڈائری نکالی' بیوی کو پاس بٹھا کر رقوم کی تفصیل بتانے لگا جو میں نے وصول کرنا تھیں اور دوسروں کو ادا کرنا تھیں۔ بیوی نے ہلکا سا احتجاج کیا۔ "یہ تو آپ کی پرانی عادت ہے۔ ذرا بھی کچھ ہو تو ڈائری نکال کر بیٹھ جاتے ہیں" مگر اس کے احتجاج میں پہلے والا یقین نہیں تھا۔ پھر سورج غروب ہو گیا تاریکی اور سردی دونوں بڑھنے لگیں۔ بیوی میرے لیے سُوپ بنانے کچن میں گئی اس کی غیر حاضری میں مَیں نے چند اکھڑی اکھڑی سانسیں لیں اور غروب ہو گیا۔

مجھے محسوس ہو رہا تھا کہ میں آہستہ آہستہ اپنے جسم سے باہر نکل رہا ہوں۔ پھر جیسے میں ہوا میں تیرنے لگا اور چھت کے قریب جا پہنچا۔ بیوی سُوپ لے کر آئی تو میں دیکھ رہا تھا۔ ایک لمحے کے لیے اس پر سکتہ طاری ہوا اور پھر دھاڑیں مار کر رونے لگی۔ میں نے بولنے کی کوشش کی یہ عجیب بات تھی کہ میں سب کچھ دیکھ رہا تھا مگر بول نہیں سکتا تھا۔

لاہور والی بیٹی رات کے پچھلے پہر پہنچ گئی۔ کراچی سے بھی چھوٹی بیٹی اور میاں صبح کی پہلی فلائیٹ سے پہنچ گئے۔ بیٹے تینوں بیرون ملک تھے وہ جلد سے جلد بھی آتے تو دو دن لگ جانے تھے۔ دوسرے دن عصر کے بعد میری تدفین کر دی گئی۔ شاعر ، ادیب، صحافی، سول سرونٹ سب کی نمائندگی اچھی خاصی تھی۔ گاؤں سے بھی تقریباً سبھی آ گئے تھے۔ ننھیال والے گاؤں سے ماموں زاد بھائی بھی تینوں موجود تھے۔

لحد میں میرے اوپر جو سلیں رکھی گئی تھیں مٹی ان سے گزر کر اندر آ گئی تھی۔ بائیں پاؤں کا انگوٹھا جو آرتھرائٹس کا شکار تھا مٹی کے بوجھ سے درد کر رہا تھا۔ پھر ایک عجیب کیفیت طاری ہو گئی شاید فرشتے آن پہنچے تھے۔ اسی کیفیت میں سوال جواب کا سیشن ہوا۔ یہ کیفیت ختم ہوئی محسوس ہو رہا تھا کہ چند لمحے ہی گزرے ہیں مگر فرشتوں نے بتایا کہ پانچ برس ہو چکے ہیں۔ پھر فرشتوں نے ایک عجیب پیشکش کی۔ "ہم تمھیں کچھ عرصہ کے لیے واپس بھیج رہے ہیں۔ تم وہاں 'دنیا میں کسی کو نظر نہیں آؤ گے گھوم پھر کر اپنے پیاروں کو دیکھ لو پھر اگر تم نے کہا تو تمھیں دوبارہ نارمل زندگی دے دیں گے۔ ورنہ واپس آ جانا۔"

میں نے یہ پیشکش غنیمت سمجھی اور فوراً ہاں کر دی۔ یہ الگ بات کہ فیصلہ پہلے ہی ہو چکا تھا۔ پھر ایک مدہوشی کی حالت چھا گئی۔ آنکھ کھلی تو میں اپنی گلی میں تھا۔

آہستہ آہستہ قدم اٹھاتا اپنے گھر کی جانب چلا۔ راستے میں کرنل صاحب کو دیکھا۔ گھر سے باہر کھڑے تھے۔ اتنے زیادہ بوڑھے لگ رہے تھے۔ خواجہ صاحب بیگم کے ساتھ واک کرنے نکل رہے تھے۔ اپنے مکان کے گیٹ پر پہنچ کر میں ٹھٹھک گیا۔ میرے نام کی تختی غائب تھی۔ پورچ میں گاڑی بھی نہیں کھڑی تھی۔ وفات سے چند ہفتے پہلے تازہ ترین ماڈل کی خریدی تھی۔ اس کا سن روف بھی تھا اور چمڑے کی اوریجنل سیٹیں تھیں دھچکا سا لگا۔ گاڑی کہاں ہو سکتی ہے؟ بچوں کے پاس تو اپنی اپنی گاڑیاں موجود تھیں۔ تو پھر میری بیوی جو اب بیوہ تھی کیا گاڑی کے بغیر تھی؟

دروازہ کھلا تھا۔ میں سب سے پہلے سیڑھیاں چڑھ کر اوپر اپنی لائبریری میں گیا۔ یہ کیا؟ کتابیں تھیں نہ الماریاں! رائٹنگ ٹیبل اس کے ساتھ والی مہنگی کرسی، صوفہ، اعلیٰ مرکزی ملازمت کے دوران جو شیلڈیں اور یادگاریں مجھے ملی تھیں اور الماریوں کے اوپر سجا کر رکھی ہوئی تھیں۔ بے شمار فوٹو البم، کچھ بھی تو وہاں نہ تھا۔ مجھے فارسی کی قیمتی ایران سے چھپی ہوئی کتابیں یاد آئیں، دادا جان کے چھوڑے ہوئے قیمتی قلمی نسخے، گلستان سعدی کا نادر نسخہ جو سونے کے پانی سے لکھا ہوا تھا اور دھوپ میں اور چھاؤں میں الگ الگ رنگ کی لکھائی دکھاتا تھا، دادا جان اور والد صاحب کی ذاتی ڈائریاں سب غائب تھیں۔ کمرہ یوں لگتا تھا گودام کے طور پر استعمال ہو رہا تھا سامنے والی پوری دیوار پر جو تصویر پندرہ ہزار روپے سے لگوائی تھی' جگہ جگہ سے پھٹ چکی تھی۔ فاؤنٹین پینوں کا بڑا ذخیرہ تھا میرے پاس پارکر، شیفر، کراس وہ بھی دراز میں نہیں تھا۔

میں پژمردہ ہو کر لائبریری سے باہر نکل آیا۔ بالائی منزل کا یہ وسیع و عریض لاؤنج بھائیں بھائیں کر رہا تھا۔ یہ کیا؟ اچانک مجھے یاد آیا میں نے چکوال سے رنگین پایوں والے سُوت سے بُنے ہوئے چار پلنگ منگوا کر اس لاؤنج میں رکھے تھے شاعر برادری کو یہ بہت پسند آئے تھے۔ وہ غائب تھے۔

نیچے گراؤنڈ فلور پر آیا، بیوی اکیلی کچن میں کچھ کر رہی تھی۔ میں نے اسے دیکھا۔ پانچ برسوں میں اتنی تبدیل ہو گئی تھی! میری آنکھوں میں آنسو آ گئے۔ کیسے پوچھوں کہ گھٹنوں کے درد کا کیا حال ہے؟ ایڑیوں میں بھی درد محسوس ہوتا تھا۔ دوائیں باقاعدگی سے میسر آ رہی تھیں یا نہیں؟ میں اس کے لیے باقاعدگی سے پھل لاتا تھا۔ نہ جانے بچے کیا سلوک کر رہے ہیں۔ مگر میں تو بول نہ سکتا تھا۔ نہ ہی وہ مجھے دیکھ سکتی تھی۔

اتنے میں فون کی گھنٹی بجی بیوی بہت دیر باتیں کرتی رہی۔ جو کچھ اس طویل گفتگو سے میں سمجھا یہ تھا کہ بچے اس مکان کو فروخت کرنا چاہتے تھے۔ ماں نے مخالفت کی کہ وہ کہاں رہے گی۔ بچے مصر تھے کہ ہمارے پاس رہیں گی! بیوی کو میری نصحیت یاد تھی کہ ڈیرہ اپنا ہی اچھا ہوتا ہے مگر وہ بچوں کی ضد کے سامنے ہتھیار ڈال رہی تھی۔ گاڑی کا معلوم ہوا کہ بیچی جا چکی تھی۔ بیوی نے خود ہی بیچنے کے لیے کہا تھا کہ اسے ایک چھوٹی آلٹو ہی کافی ہو گی۔

اتنے میں ملازم لاؤنج میں داخل ہوا۔ یہ نوجوان اب ادھیڑ عمر لگ رہا تھا۔ میں اس کا لباس دیکھ کر ٹھٹھک گیا۔ اس نے میری قیمتی برانڈڈ قمیض جو ہانگ کانگ سے خریدی تھی پہنی ہوئی تھی۔ نیچے وہ پتلون تھی جس کا فیبرک میں نے اٹلی سے لیا تھا! اچھا' تو میرے بیش بہا ملبوسات ملازموں میں تقسیم ہو چکے تھے!

میں ایک سال لوگوں کی نگاہوں سے غائب رہ کر سب کو دیکھتا رہا۔ ایک ایک بیٹے بیٹی کے گھر جا کر ان کی باتیں سنیں۔ کبھی کبھار ہی ابا مرحوم کا یعنی میرا ذکر آتا۔ وہ بھی سرسری سا۔ ہاں! زینب میری نواسی اکثر نانا ابو کا تذکرہ کرتی۔ ایک دن ماں سے کہہ رہی تھی "اماں یہ بانس کی میز کرسی نانا ابو لائے تھے جب میں چھوٹی سی تھی۔ اسے پھینکنا نہیں "ماں نے جواب میں کہا" جلدی سے کپڑے بدل کر کھانا کھاؤ پھر مجھے میری سہیلی کے گھر ڈراپ کرو۔

میں شاعروں ادیبوں کے اجتماعات اور نشستوں میں گیا۔ کہیں اپنا ذکر نہ سنا۔ وہ جو بات بات پر مجھے جدید غزل کا ٹرینڈ سیٹر کہا کرتے تھے، جیسے بھول ہی تو چکے تھے۔ اب ان کے ملازموں نے میری کتابیں ڈسپلے سے ہٹا دی تھیں۔ ایک چکر میں نے قبرستان کا لگایا۔ میری قبر کا برا حال تھا گھاس اگی تھی۔ کتبہ پرندوں کی بیٹ سے اٹا تھا، ساتھ والی قبروں کی حالت بھی زیادہ بہتر نہ تھی۔

ایک سال کے جائزے کے بعد میں اس نتیجے پر پہنچا کہ میری موت سے دنیا کو کوئی فرق نہیں پڑا تھا۔ رمق بھر بھی نہیں! بیوی یاد کر لیتی تھی تاہم بچے، پوتے نواسے پوتیاں سب بھول چکی تھیں۔ ادبی حلقوں کے لیے میں اب تاریخ کا حصہ بن چکا تھا۔ جن بڑے بڑے محکموں اور اداروں کا میں سربراہ رہا تھا وہاں ناموں والے پرانے بورڈ تک ہٹ چکے تھے اور نئے بورڈ بھی مسلسل بھرتے جارہے تھے۔ دنیا رواں دواں تھی۔ کہیں بھی میری ضرورت نہ تھی۔ گھر میں نہ باہر!

پھر تہذیبی، معاشرتی اور اقتصادی تبدیلیاں تیزی سے آ رہی تھیں اور آئے جا رہی تھیں۔ ہوائی جہازوں کی رفتار چار گنا بڑھ چکی تھی۔ دنیا کا سارا نظام سمٹ کر موبائل فون کے اندر آ چکا تھا۔ میں ان جدید ترین موبائلوں کا استعمال ہی نہ جانتا تھا۔

فرض کیجئے میں فرشتوں سے التماس کر کے دوبارہ دنیا میں نارمل زندگی گزارنے آ بھی جاتا تو کہیں خوش آمدید نہ کہا جاتا بچے پریشان ہو جاتے۔ ان کی زندگیوں کے اپنے منصوبے اور پروگرام تھے جن میں اب میری گنجائش کہیں نہ تھی! ہو سکتا ہے بیوی بھی کہہ دے کہ تم نے واپس آ کر میرے مسائل میں اضافہ کر دیا ہے۔ مکان بِک چکا میں ایک تو کسی بچے کے پاس رہ لیتی دو کو اب وہ کہاں سنبھالتے پھریں گے۔ دوست تھوڑے وہ اب باقی بچے تھے وہ بھی اب بیمار اور چل چلاؤ کے مراحل کا سامنا کر رہے تھے! میں واپس آتا تو دنیا میں مکمل طور پر اَن فِٹ ہوتا۔ نئے لباس میں پیوند کی طرح۔ جدید بستی میں پرانے مقبرے کی مانند!

میں نے فرشتے سے رابطہ کیا اور اپنی آخری چوائس بتا دی۔ میں واپس قبر میں جانا چاہتا ہوں! فرشتہ مسکرایا، اس کا کمنٹ بہت مختصر تھا۔

”ہر انسان یہی سمجھتا ہے کہ اس کے بعد جو خلا پیدا ہو گا کبھی بھرا نہیں جا سکے گا۔ مگر وہ یہ نہیں جانتا کہ خلا تو پیدا ہی نہیں ہوتا“ ۔۔۔۔۔ یہ کالم میری چوائس ہے کالم نگار کوئی اور ہیں اللّٰہ تعالیٰ اپنے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کے صدقے ان کی مغفرت فرمائے آمین ۔

😭😭😭😭💔

حضرت سلیمان عليه السلام نہر کے کنارے بیٹھے ہوئے تھے کہ ان کی نگاہ ایک چیونٹی پر پڑی جو گیہوں کا ایک دانہ لے کر نہر کی طر...
12/06/2024

حضرت سلیمان عليه السلام نہر کے کنارے بیٹھے ہوئے تھے کہ ان کی نگاہ ایک چیونٹی پر پڑی جو گیہوں کا ایک دانہ لے کر نہر کی طرف جا رہی تھی ،
حضرت سلیما ن عليه السلام اس کو بہت غور سے دیکھنے لگے ،
جب چیونٹی پانی کے قریب پہنچی تو اچانک ایک مینڈک نے اپنا سر پانی سے نکالا اور اپنا منہ کھولا تو یہ چیونٹی اپنے دانہ کے ساتھ اس کے منہ میں چلی گئی ، مینڈک پانی میں داخل ہو گیا اور پانی ہی میں بہت دیر تک رہا ،
سلیمان عليه السلام اس کو بہت غور سے دیکھتے رہے ، ذرا ہی دیر میں مینڈک پانی سے نکلا اور اپنا منہ کھولا تو چیونٹی باہر نکلی البتہ اس کے ساتھ دانہ نہ تھا ۔
حضرت سلیمان عليه السلام نے ا س کو بلا کر معلوم کیا کہ ”ماجرہ کیا تھا اور وہ کہاں گئی تھی“ اس نے بتایا کہ اے اللہ کے نبی آپ جو نہر کی تہہ میں ایک بڑا کھوکھلا پتھر دیکھ رہے ہیں ،
اس کے اندر بہت سے اندھے کیڑے مکوڑے ہیں ، اللہ تعالی نے ان کو وہاں پر پیدا کیا ہے ، وہ وہاں سے روزی تلاش کرنے کے لیے نہیں نکل سکتے ، اللہ تعالی نے مجھے ان کی روزی کا وکیل بنایا ہے ، میں ان کی روزی کو اٹھا کر لے جاتی ہوں اور اللہ نے اس مینڈک کو میرے لیے مسخر کیا ہے تاکہ وہ مجھے لے کر جائے ،
اس کے منہ میں ہونے کی وجہ سے پانی مجھے نقصان نہیں پہنچاتا ، وہ اپنا منہ بند پتھر کے سوراخ کے سامنے کھول دیتا ہے ، میں اس میں داخل ہو جاتی ہوں ، جب میں ان کی روزی ان تک پہنچا کر پتھر کے سوراخ سے اس کے منہ تک آتی ہوں تو مینڈک مجھے منہ سے باہر نکال دیتا ہے ۔
حضرت سلیما ن عليه السلام نے کہا :
”کیا تو نے ان کیڑوں کی کسی تسبیح کو سنا ؟“
چیونٹی نے بتایا : ہاں! وہ سب کہتے ہیں :
”اے وہ ذات جو مجھے اس گہرے پانی کے اندر بھی نہیں بھولتا “

‏آپ نوجوان نسل کو کیسے قائل کریں گے کہ تعلیم ہی کامیابی کی کنجی ہے۔ جبکہ  ہم اپنے اردگرد تعلیم یافتہ لوگوں کو غریب اور م...
12/06/2024

‏آپ نوجوان نسل کو کیسے قائل کریں گے کہ تعلیم ہی کامیابی کی کنجی ہے۔ جبکہ ہم اپنے اردگرد تعلیم یافتہ لوگوں کو غریب اور مجرموں کو امیر دیکھتے ہیں

10/06/2024
10/06/2024

گالاں کھا لین گے
غیرت نیئں کھان گے
😂😂😂😂
🖐🖐🖐🖐🖐

یہ سمجھ رہے ہیں کہ چین، جو کہ ایک سپر پاور ہے، انہیں نہیں پتا ہو گا کہہ اس وقت ان لوگوں نے پاکستان کو ہائی جیک کیا ہوا ہ...
09/06/2024

یہ سمجھ رہے ہیں کہ چین، جو کہ ایک سپر پاور ہے، انہیں نہیں پتا ہو گا کہہ اس وقت ان لوگوں نے پاکستان کو ہائی جیک کیا ہوا ہے. یہ سمجھ رہے ہیں چپ چاپ چین انہیں پیسے دے دے گا اور کہے گا کہ جا سمرن جی لے اپنی زندگی. چائنیز اخبارات کے مطابق اب تک ایک آنا دینے کا فیصلہ تو چھوڑیں، وعدہ بھی نہیں کیا گیا.انہوں نے کہا بھائی ،،ہم اصل حکمرانوں،، سے معاملات طے کریں گے عقل کے اندھوں کو اگر اب بھی گیم سمجھ نہیں آتی تو قیامت تک نہیں آئے گی۔

کُوفہ ایک شہر کا نہیں بلکہ ایک خاموش اُمّت کا نام ھے اور جہاں بھی ظلم ہو اور اُمّت خاموش رہے، سمجھ لین وہ کوفی ہیں۔ حق پ...
09/06/2024

کُوفہ ایک شہر کا نہیں بلکہ ایک خاموش اُمّت کا نام ھے
اور جہاں بھی ظلم ہو اور اُمّت خاموش رہے، سمجھ لین وہ کوفی ہیں۔ حق پر رہنا ہی اصل دین ہے۔

گھر بیٹھے صرف ایک کلک پر ڈھیروں سہولیات سے فائدہ اٹھائیں۔رابطہ کریں03349988707● این ٹی این● انکم ٹیکس ریٹرن/سیلری پرسن ر...
05/06/2024

گھر بیٹھے صرف ایک کلک پر ڈھیروں سہولیات سے فائدہ اٹھائیں۔
رابطہ کریں
03349988707
● این ٹی این
● انکم ٹیکس ریٹرن/سیلری پرسن ریٹرن
● سیلز ٹیکس رجسٹریشن
● سیلز ٹیکس ریٹرن
● فرم /بزنس رجسٹریشن /AOP/ پرائیویٹ لمیٹڈ کمپنی/ سنگل ممبرکمپنی/ سُول پروپرائٹر رجسٹریشن
●تاجر دوست اسکیم رجسٹریشن
● پی آر اے رجسٹریشن
● ایس ای سی پی رجسٹریشن (SEPC)
● این جی اوز رجسٹریشن
● ٹریڈ مارک/لوگو رجسٹریشن (IPO)
● امپورٹ/ایکسپورٹ لائسنس
● ڈیڈ رجسٹریشن/ رجسٹری
● پی ای سی لائسنس (PEC)

مولا نے فرمایا دنیا بد سے بدتر ہوتی جائیگی لیکن برے لوگوں کی برائی کی وجہ سے نہیں بلکہ اچھے لوگوں کی خاموشی کی وجہ سے ۔ ...
04/06/2024

مولا نے فرمایا دنیا بد سے بدتر ہوتی جائیگی لیکن برے لوگوں کی برائی کی وجہ سے نہیں بلکہ اچھے لوگوں کی خاموشی کی وجہ سے ۔ قدیمی قبرستان اسلام پورہ کی حالت زار اور ہمارے خاموش دوئیے ۔۔۔!!

خشک سالی غالب ہونے سے پہلے آٸیں زمین کو درختوں اور ہریالی کی سرسبز چادر اوڑہاٸیں۔ تاکہ ہماری زمین ننگی،بنجر ہونے سے بچ ج...
04/06/2024

خشک سالی غالب ہونے سے پہلے آٸیں زمین کو درختوں اور ہریالی کی سرسبز چادر اوڑہاٸیں۔ تاکہ ہماری زمین ننگی،بنجر ہونے سے بچ جاۓ زیر زمین پانی کو کڑوہ اور نایاب ہونے سے بھی بچاٸیں۔واحد حل جنگلات،گھنی شجرکاری ہے۔اسی میں ہی ہماری,ماحول کی بقا ہے اور آنی والی نسلوں کا صحتمند مستقبل بھی

04/06/2024

گو اپنے دور میں بے نام و بے نشاں ہوں گے
ہم اپنے بعد کے وقتوں کی داستاں ہوں گے

کچھ اس لئے بھی مرا بولنا ضروری ہے
میں چپ رہوں گا تو کتنے ہی بے زباں ہوں گے

بناؤں جو بھی میں کشتی اسے بتاتا ہوں
ڈبونے والے تجھے تیرے بادباں ہوں گے

ہنسی مذاق میں کہتا تھا ، ٹھیک کہتا تھا
ہمارے بعد بھلا آپ بھی کہاں ہوں گے

پرکھنا ٹھیک نہیں حالتِ محبت میں
سوائے ایک کے سب ہی سے بد گماں ہوں گے

ہوائے عشق تری دوستی کا مطلب ہے
ہم آج کل ہی میں بکھرے یہاں وہاں ہوں گے

کسی کے حصے نہ آئی زمین بھی دو گز
کسی کے واسطے ساتوں ہی آسماں ہوں گے

ہمیں پکارا ہے صحرا نے جس محبت سے
ہم ایسے لوگ وہاں پر بھی چھتریاں ہوں گے

کروں تو کیسے کروں مدعا بیاں دل کا
کہ آپ سن کے مرے بارے بدگماں ہوں گے

ہزار کیجے، نہ کیجے فقط محبت اک
وگرنہ میری طرح آپ رائیگاں ہوں گے

زمین تنگ تو یونہی نہیں ہوئی ابرک
ہمارا دعویٰ تھا ہم جلد آسماں ہوں گے ..

اتباف ابرک

04/06/2024

🖤
آج کل کی اولاد سے زیادہ مچھر فرمانبردار ہیں۔۔۔۔۔۔ مغرب سے پہلے ہی گھر آ جاتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔
*

04/06/2024

میونسپل کمیٹی فاروق آباد کے ہال میں نادرا آفس کا قیام۔۔! شہریوں کو جلد خوشخبری ملے گی۔ انشاء اللہ

کراچی کی مائیں بچہ اس لئیے پیدا کرکے پڑھا لکھ کر قابل بناتی ہیں کہ ڈکیت چند لمحوں میں انکی زندگی کے چراغ گل کردیں, کراچی...
04/06/2024

کراچی کی مائیں بچہ اس لئیے پیدا کرکے پڑھا لکھ کر قابل بناتی ہیں کہ ڈکیت چند لمحوں میں انکی زندگی کے چراغ گل کردیں, کراچی سے تعلق رکھنے والا گولڈ میڈلسٹ 27 سالہ میکیینیکل انجینئیر نوجوان اتیقاء کو ڈکیتوں نے گلشن اقبال میں لوٹ مار کے دوران شہید کردیا, جن ماں باپ نے ساری عمر بیٹے کو پڑھا لکھا کر اس قابل بنایا کہ بڑھاپے میں وہ انکا سہارا بن سکے بے رحم ڈکیتوں نے ماں باپ کا وہ سہارا بھی چھین لیا, پروردگار مرحوم کے درجات بلند اور والدین کو صبر جمیل عطا فرمائے۔

کہتے ہیں شاہ فارس کسری نے عربوں پر حملہ کرنے کیلئے اپنے وزیروں سے مشورہ مانگا.وزیر بڑی حقارت سے کہنے لگے کہ اونٹوں کے چر...
03/06/2024

کہتے ہیں شاہ فارس کسری نے عربوں پر حملہ کرنے کیلئے اپنے وزیروں سے مشورہ مانگا.

وزیر بڑی حقارت سے کہنے لگے کہ اونٹوں کے چرواہوں کے ساتھ جنگ ہماری اپنی توہین ہے.

شاہ فارس دانا شخص تھے اس نے دو قیمتی ہیرے ہاتھ میں اٹھائے اور اپنے وزیروں سے کہا ان کے بدلے تم میں سے کون کون دربار میں اپنے کپڑے اتارنے کیلئے تیار ہیں؟ دو وزیر اٹھے کپڑے اتارے اور ہیرے وصول کئے.

شاہ نے حکم دیا کہ باہر بازار میں کوئلے فروخت کرنے والے عرب بدو کو دربار میں بلایا جائے بدو کو دربار میں حاضر کیا گیا بادشاہ نے دو ہیرے نکالے اور بدو سے کہا کہ سرعام کپڑے اتار کر یہ بیش قیمت ہیرے اپنے نام کر سکتے ہو.

بدو نے برجستہ جواب دیا

"کپڑے تو بہت دور کی بات ہے ان ہیروں کے بدلے میں اپنی پگڑی اتارنے کیلئے بھی تیار نہیں ہوں"

غیرت مند قومیں اپنی خودی خوداری اور اپنی عزت کی یوں حفاظت کرتی ہیں.🖤

بحث کے لیے سوال:اگر ہم معاشرے کی اصلاح چاہتے ہیں تو کہاں سے شروع کریں؟ آپ کا جواب آپ کی پختگی اور زندگی کی سمجھ کی نشاند...
03/06/2024

بحث کے لیے سوال:

اگر ہم معاشرے کی اصلاح چاہتے ہیں تو کہاں سے شروع کریں؟
آپ کا جواب آپ کی پختگی اور زندگی کی سمجھ کی نشاندہی کرتا ہے۔

بے باک اور نڈر صحافی احسان الٰہی کو قبضہ مافیا کو نکیل ڈالنے پر خراج تحسین پیش کرتے ہیں اور ناجائز مقدمہ کی پر زور مذمت ...
03/06/2024

بے باک اور نڈر صحافی احسان الٰہی کو قبضہ مافیا کو نکیل ڈالنے پر خراج تحسین پیش کرتے ہیں اور ناجائز مقدمہ کی پر زور مذمت کرتے ہیں
بے خوف ھونے کیلیے باکردار ھونا ضروری ھے

جامعہ دارالعلوم رحمانیہ لاری اڈا فاروق آباد کے مین گیٹ پر جام شریں مشروب سے مسافروں کی پیاس کو تسکین کرنے کی سعی کئی دن ...
03/06/2024

جامعہ دارالعلوم رحمانیہ لاری اڈا فاروق آباد کے مین گیٹ پر جام شریں مشروب سے مسافروں کی پیاس کو تسکین کرنے کی سعی کئی دن سے جاری ہے اللّٰہ تعالیٰ صاحبزادہ قاری شاہد محمود سعیدی، رفقاء اور ان کی ٹیم کو جزائے خیر عطا فرمائے آمین ۔

*ٹیلی کلینک* پاکستان کے ڈاکٹرز کی تنظیم پاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن ( PIMA)کا ایک اور خوبصورت انداز .واٹس ایپ پر ا...
03/06/2024

*ٹیلی کلینک*

پاکستان کے ڈاکٹرز کی تنظیم پاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن ( PIMA)کا ایک اور خوبصورت انداز .
واٹس ایپ پر اپنا مسئلہ لکھ کر یا آڈیو کے ذریعے بھیجیں۔۔کال مت کریں اٹینڈ نہیں ہوگی۔

حالات کے پیش نظر ڈاکٹرز نے اللّٰہ کی رضا کیلئے واٹس ایپ پر🩺 *ٹیلی-کلینک*🩺 کا آغاز کیا ہے تاکہ علاج یا کسی بھی طبی مشورے کیلئے مریضوں کو گھر سے نکلنے کی ضرورت نہ پڑے اللّٰہ ہمارے ملک اور پوری ۔ انسانیت کی حفاظت فرمائے ۔

🩺ڈاکٹر ظفر اقبال
ناک کان گلہ
0301-7026914
🩺ڈاکٹر عمران
ماہر امراض گردہ
0321-3093663
🩺ڈاکٹر وقاص قریشی
فیملی فزیشن
0320-0724587
🩺ڈاکٹر عامر عادل
معدہ جگر آنت
0300-8662579
🩺ڈاکٹر محمد عارف
دل بلڈ پریشر
0300-9666875
🩺ڈاکٹر عمیر چوہدری
چائلڈ اسپیشلسٹ
0300-7206935
🩺ڈاکٹر آصف لطیف
ایکسرے الٹرا ساؤنڈ
0300-6671026
🩺ڈاکٹر اعجاز واہلہ
شعبہ انتہائی نگہداشت
0300-6626115
🩺ڈاکٹر نعمان اکرم
نیوروفزیشن
0300-9459434
🩺ڈاکٹر خاور شہزاد
آرتھوپیڈک
0333-6574689
🩺ڈاکٹر اعجاز لک
امراض چشم
0300-9650703
🩺 ڈاکٹر فیصل علی
فزیوتھراپسٹ
ہوم کئیر (نرسنگ انچارج)
03334448910
🩺ڈاکٹر ذوالقرنین
فیملی فزیشن
0305-5684628
🩺ڈاکٹر رحمن مقبول
جنرل سرجن
0300-6506144
🩺ڈاکٹر ملک آفتاب اسلام
معدہ جگر
0300-7258400
🩺ڈاکٹر غفران سعید
ماہر امراض جلد
0322-7611321
(واٹسیپ)
🩺ڈاکٹر شاہد اقبال گل
فیملی فزیشن
0322-7611321
🩺ڈاکٹر عنبرین
گائنی
00966-567336011 (واٹس ایپ)

*پاکستان اسلامک میڈیکل ایسو سی ایشن*
پوسٹ کو زیادہ سے زیادہ صدقہ جاریہ سمجھ کرشئیر کیجیے:
ندیم اقبال رانا
[24/02, 00:58] Muhammad Yousuf: *اطلاع عام و اہم معلومات :*
آپ سبکی اطلاع کیلئے عرض ہے کہ ایشیا کا بڑا کینسر ہسپتال جسکا نام
Cancer care hospital
کینسر کئیرھاسپیٹل ہے
لاھور کے نزدیک رائیونڈ تبلیغی جماعت کے مرکز کے قریب وسیع رقبہ پر تعمیر کیا گیا ہے
‏اس ہسپتال نےکام شروع کر دیاھے ہسپتال میں دور دراز سے آئےلوگوں
کیلئےقیام گاہ بھی تعمیر کی گئی ہے یہاں پر غریب لوگوں کا علاج قیام وطعام بالکل مفت ھے
صرف صاحب حیثیت لوگوں سےعلاج کےمناسب پیسے لئےجاتےہیں
یہاں پر افغانستان، خیبر پختون خواہ اور گلگت بلتستان وغیرہ سے مریض
آ رھےہیں
‏جنکا علاج مفت کیا جا رہاھے
کینسر کے لاعلاج مریضوں کو اکثر ہسپتال گھر بھیج دیتے ہیں
جہاں وہ بہت تکلیف دہ حالت میں موت کا انتظار کرتےہیں
لیکن یہاں پر الحمد للہ 250 بیڈ کا علیحدہ بلاک قائم کیا گیاھے
جہاں پر لاعلاج مریضوں کو ڈیتھ (موت) تک رکھا جاتاہے اور انکی زندگی میں
‏تکلیف کو ہر ممکن کم کیا جاتاھے اور خدمت کیجاتی ہے یہ بہت بڑی سہولت ھے
آپ سب سے گزارش ہے کہ لوگوں کو زیادہ سے زیادہ اس ہسپتال کےمتعلق آگاہ کریں تاکہ کینسر زدہ مریض اس سہولت سے فائدہ اٹھا سکیں
یہاں پر پاکستان کے نامور اور انتہائی تجربہ کار ڈاکٹر صاحبان کی ٹیم کام کر رہی ہے
‏ہسپتال میں مریضوں اور انکے لواحقین کیلئےایک عالیشان اور جدید سہولتوں سے آراستہ مسجد بھی تعمیر کی گئی ھے
پاکستان نیک و مخیر حضرات کی وجہ سےقائم ھے اور یہ اللہ تعالی کا خاص کرم ہے
ڈاکٹر شہریار ۔ ماہر کینسر
(ہسپتال کےانچارج ہیں)
نےبتایا کہ کوئی صاحب جنکو وہ بھی نہیں جانتےہیں ‏روزانہ 250 مریضوں اور ان کے لواحقین کے لئے کھانا بھجوا رہے ہیں ۔ *سبحان اللہ ۔*

اس پوسٹ کو بطور صدقہ جاریہ مذید فارورڈ کرتے جائیں
شکریہ و جزاک اللہ

Hospital Site :
1.5 km off Pajian chowk Ijtama road Bypass (Rohi Nala) Raiwind Lahore, Pakistan.
‏PHONE No.
0092 423 52 18 956-60
0092 423 53 97 605

محمد منصور معیز صاحب۔
0300-3253403

اس میسج کو کسی Group میں ارسال کریں۔
کسی کی جان بچانے پر اللہ تعالی اپ کو بھی دنیا اور آخرت کی کامیابی عطاء فرمائے .
آمین

قائداعظم سفرِ ریل کے دوران اپنے لیے دو برتھیں مخصوص کرایا کرتے تھے۔ایک مرتبہ کسی نے ان سے وجہ دریافت کی تو جواب میں انھو...
03/06/2024

قائداعظم سفرِ ریل کے دوران اپنے لیے دو برتھیں مخصوص کرایا کرتے تھے۔ایک مرتبہ کسی نے ان سے وجہ دریافت کی تو جواب میں انھوں نے یہ واقعہ سنایا ’’میں پہلے ایک ہی برتھ مخصوص کراتا تھا۔ایک دفعہ کا ذکر ہے، میں لکھنٔو سے بمبئی جا رہا تھا۔ کسی چھوٹے سے اسٹیشن پر ریل رکی تو ایک اینگلو انڈین لڑکی میرے ڈبے میں آکر دوسری برتھ پر بیٹھ گئی۔ چونکہ میں نے ایک ہی برتھ مخصوص کرائی تھی، اس لیے خاموش رہا.
ریل نے رفتار پکڑی تو اچانک وہ لڑکی بولی ’’تمھارے پاس جو کچھ ہے فوراً میرے حوالے کردو، ورنہ میں ابھی زنجیر کھینچ کر لوگوں سے کہوں گی کہ یہ شخص میرے ساتھ زبردستی کرنا چاہتا ہے۔‘‘ میں نے کاغذات سے سر ہی نہیں اٹھایا۔اُس نے پھر اپنی بات دہرائی۔ میں پھر خاموش رہا۔ آخر تنگ آ کر اُس نے مجھے جھنجھوڑا تو میں نے سر اٹھایا اور اشارے سے کہا ’’میں بہرہ ہوں، مجھے کچھ سنائی نہیں دیتا۔ جو کچھ کہنا ہے، لکھ کر دو۔‘‘اُس نے اپنا مدعا کاغذ پر لکھ کر میرے حوالے کر دیا۔میں نے فوراً زنجیر کھینچ دی اور اسے مع تحریر ریلوے حکام کے حوالے کردیا۔ اس دن کے بعد سے میں ہمیشہ دو برتھیں مخصوص کراتا ہوں۔‘‘😀

ا یک بار قائد اعظم محمد علی جناح سکول و کالج کے طلبا سے خطاب کر رہے تھے , ایک ہندو لڑکے نے کهڑے ہو کر آپ سے کہا کہ آپ ہندوستان کا بٹوارہ کر کے ہمیں کیوں تقسیم کرنا چاہتے ہیں , آپ میں اور ہم میں کیا فرق ہے . ؟
آپ کچھ دیر تو خاموش رہے , تو سٹوڈنٹس نے آپ پر جملے کسنے شروع کر دئیے , کچھ نے کہا کہ آپ کے پاس اس کا جواب نہیں , اور پهر ہر طرف سے ہندو لڑکوں کی ہوٹنگ اور قہقہوں کی آوازیں سنائی دے رہیں تھیں .
قائد اعظم نے ایک پانی کا گلاس منگوایا , آپ نے تهوڑا سا پانی پیا پهر اسکو میز پر رکھ دیا , آپ نے ایک ہندو لڑکے کو بلایا اور اسے باقی بچا ہوا پانی پینے کو کہا , تو ہندو لڑکے نے وہ پانی پینے سے انکار کر دیا ,
پهر آپ نے ایک مسلمان لڑکے کو بلایا , آپ نے وہی بچا ہوا پانی اس مسلم لڑکے کو دیا , تو وہ فوراً قائد اعظم کا جوٹها پانی پی گیا .
آپ پهر سب طلباء سے مخاطب ہوئے اور فرمایا , یہ فرق ہے آپ میں اور ہم میں .
ہر طرف سناٹا چھا گیا . کیونکہ سب کے سامنے فرق واضح ہو چکا تها
محمد علی جناح نے کبهی کسی کو گالی نہ دی اور نہ کبهی آپ نے بداخلاقی کی . آپ اپنی بات اس قدر ٹهوس دلائل سے پیش کرتے تهے کہ بڑے بڑے منہ میں انگلیاں دبا لیتے اور آپ کے سامنے لاجواب ہو جاتے .
قائد اعظم سے لوگوں کی محبت کا یہ عالم تھا کہ اگر کوئی آپ سے ہاتھ ملا لیتا تو وہ خوشی سے پھولا نہ سماتا , اور سارا دن لوگوں کو بتاتا پهرتا کہ آج میں نے قائد اعظم سے ہاتھ ملایا ہے .
قائد اعظم محمد علی جناح اتنی مخالفت کے باوجود ایک دن کے لیے بھی جیل نہیں گئے۔۔
اور کبھی بھی ایسے الفاظ اپنے منہ سے نہیں نکالے جن کے بعد یہ کہنا پڑے کہ میں اپنے الفاظ واپس لیتا ہوں...!!
نواز شریف اور عمران خان کو تو ہر کوئی لائک اور شئیر کرتا ہے
آج دیکھتی قوم کے اس اصلی ہیرو کو کون شئیر کرتا ہے

ایک بادشاہ کے دربار میں ایک فقیر آیا اور کہنے لگا “سنا ہے کہ آپکی سخاوت کے قصے دور دور تک مشہور ہیں “ بادشاہ نے جواب دیا...
02/06/2024

ایک بادشاہ کے دربار میں ایک فقیر آیا اور کہنے لگا “سنا ہے کہ آپکی سخاوت کے قصے دور دور تک مشہور ہیں “
بادشاہ نے جواب دیا بلکل ٹھیک سنا ہے تم نے مانگو کیا مانگتے ہو؟

فقیر نے ہاتھ میں پکڑا کاسہ آگے بڑھا دیا اور کہنے لگا بس اسے بھر دیجئیے!
بادشاہ نے گلے سے قیمتی ہار اُتار کر کا سے میں میں ڈال دیا مگر کاسہ بڑا تھا لہذا بادشاہ نے اشرفیوں سے بھری بھوری منگوائی اور کا سے میں ڈال دی مگر کاسہ پھر بھی لبالب نہ بھر سکا۔
فقیر طنزیہ نظروں سے بادشاہ کو دیکھنے لگا
بادشاہ نے فقیر کی نظروں اور شرمندگی سے بچنے کے لئیے خزانے کا منہ کھولدیا تمام دولت کا سے میں انڈیل دی مگر کاسہ پھر بھی خالی رہا آخر بادشاہ نے اپنا تاج اُتار کر فقیر کے قدموں میں رکھ دیا اور پوچھا “آخر یہ کس ہستی کا کاسہ ہے؟

فقیر مسکرایا اور بولا “یہ کوئی عام کاسہ نہیں

_حکومتِ پاکستان کا کاسہ ہے_
_جو کبھی بھی نہیں بھرتا _
منقول

پولکا آئسکریم پاکستان کا مایہ ناز برانڈ تھا، جسے یہودیوں اور انگریزوں کی آئسکریم  بھی ہرا نہیں سکی، یہان تک کہ انہوں لوک...
02/06/2024

پولکا آئسکریم پاکستان کا مایہ ناز برانڈ تھا، جسے یہودیوں اور انگریزوں کی آئسکریم بھی ہرا نہیں سکی، یہان تک کہ انہوں لوکل سطح تک ڈور ٹو ڈور اپنی سیل کےلئے سائیکل سروس متعارف کروائی پھر بھی پولکا کو مات نہیں دے سکے، پھر یہودیوں کی سازش کام آئی اور انہوں نے پولکا آئسکریم کمپنی کے شیئرز خریدنے شروع کر دئے۔ آہستہ آہستہ یہودیوں اس کے نے 51 فیصد شیئرز خرید لئے، پھر پولکا کمپنی کا اختیار حاصل کرکے اسے رفتہ رفتہ ختم کر دیا گیا۔ اس کے بعد والز آئسکریم جو کہ یہودی پروڈکٹ ہے اور امریکن رجسٹرڈ ہے اسے پرموٹ کیا گیا۔ آج نئی نسل پولکا کو جانتی بھی نہیں۔

ان چھوٹی چھوٹی چیزوں سے بھی پاکستان کو کمزور کیا گیا، اور ہمارا یہ حال ہے کہ غیر ملکی مصنوعات کو پرموٹ کرکے ان یہودیوں کے آلہ کار بنتے ہیں اور انہیں معاشی طور پر مزید مضبوط کرتے ہیں۔

ایک آدمی دو بہت اونچی عمارتوں کے درمیان تنی ہوئی رسی پر چل رہا تھا۔وہ بہت آرام سے اپنے دونوں ہاتھوں میں ایک ڈنڈا پکڑے ہو...
02/06/2024

ایک آدمی دو بہت اونچی عمارتوں کے درمیان تنی ہوئی رسی پر چل رہا تھا۔
وہ بہت آرام سے اپنے دونوں ہاتھوں میں ایک ڈنڈا پکڑے ہوۓ سنبھل رہا تھا۔
اس کے کاندھے پر اس کا بیٹا بیٹھا تھا, زمین پر کھڑے تمام لوگ دم سادھے کھڑے یک ٹک اسے دیکھ رہے تھے۔
جب وہ آرام سے دوسری عمارت تک پہنچ گیا تو لوگوں نے تالیوں کی بھرمار کر دی اور اسکی خوب تعریف کی۔
اس نے لوگوں کو مسکرا کر دیکھا اور بولا،
*کیا آپ لوگوں کو یقین ہے میں واپس اسی رسٌی پر چلتا ہوا دوسری طرف پہنچ جاؤں گا؟* لوگ چلٌا کر بولے، ہاں ہاں تم کر سکتے ہو۔
اس نے پھر پوچھا، "کیا آپ سب کو بھروسہ ہے؟" لوگوں نے کہا ہاں ہم تم پر شرط لگا سکتے ہیں۔
اسنے کہا، "ٹھیک ہے، کیا آپ میں سے کوئی میرے بیٹے کی جگہ میرے کاندھے پر بیٹھے گا؟ میں اسے بحفاظت دوسری طرف لے جاؤں گا"
اسکی بات سن کر سب کو سکتہ سا ہو گیا۔ سب خاموش ہو گئے.
یقین الگ چیز ہے،اور بھروسہ الگ چیز۔۔
بھروسہ کرنے کے لیے آپ کو مکمل فنا ہونا پڑتا ہے۔
اور آج ہم سب میں اسی بھروسے کی کمی ہے۔
ہم اللہ تعالیٰ پر یقین تو رکھتے ہیں لیکن بھروسہ نہیں کرپاتے۔ حالانکہ اللہ تعالیٰ نے قرآن میں فرمایا ہے:
فَإِذَا عَزَمْتَ فَتَوَكَّلْ عَلَى اللَّهِ ۚ إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْمُتَوَكِّلِينَ
یعنی جب کسی بات کا پختہ ارادہ کر لو تو اللہ پر بھروسہ کرو ، یقینا اللہ بھروسہ کرنے والوں کو پسند فرماتا ہے۔.

ضلع شیخوپورہ کے شہروں ، قصبہ جات اور اس کے ارد گرد   تمام مضافات فاروق آباد ،اس سچاسودا، ڈیرہ ملاسنگھ، کوٹ سوہندا، شاہکو...
02/06/2024

ضلع شیخوپورہ کے شہروں ، قصبہ جات اور اس کے ارد گرد
تمام مضافات فاروق آباد ،اس سچاسودا، ڈیرہ ملاسنگھ، کوٹ سوہندا، شاہکوٹ پنواں مانانوالہ اور دیگر آس پاس کے تمام گاوں میں Telenor، Jazz, کمپنیوں کی ناقص سروس کے خلاف سوشل میڈیا پر ٹرینڈ چلاٸیں ۔کمپنیاں کسٹمرز کو دونوں ہاتھوں سے لوٹ رہے ہیں ۔اور کال ملانے اور انٹرنیٹ سروس براٸے نام ہے ۔عوام کو کوٸی فاٸدہ نہیں . بکواس نیٹ ورک۔

عام طور پر قوم لوط اپنی ہم جنس پرستی کی وجہ سے مشہور ہے۔ تاہم قرآن مجید بتاتا ہے کہ وہ مجموعی طور پر ایک انتہائی مفسد ق...
01/06/2024

عام طور پر قوم لوط اپنی ہم جنس پرستی کی وجہ سے مشہور ہے۔ تاہم قرآن مجید بتاتا ہے کہ وہ مجموعی طور پر ایک انتہائی مفسد قوم تھی
اس فساد کی انتہا یہ تھی کہ وہ اپنے مہمانوں کی جان، مال، آبرو کو بھی نہیں بخشتے تھے۔ اس حوالے سے ایک بہت دلچسپ واقعہ ہمارے مفسرین نقل کرتے ہیں کہ ایک دفعہ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اپنے خادم کو بھتیجے لوط علیہ السلام کی خیریت معلوم کرنے ان کے شہر سدوم بھیجا۔ خادم سدوم پہنچا تو ایک سدومی نے پتھر سے اس کا سر پھاڑ دیا اور پھر اسے کھینچ کر عدالت لے گیا۔

عدالت میں اس نے مقدمہ کیا کہ میں نے اس اجنبی کا سر سرخ کیا ہے، چنانچہ مجھے بال رنگنے کا معاوضہ دلایا جائے۔ عدالت نے یہ دلیل سن کر سدومی کے حق میں فیصلہ کیا اور خادم کو حکم دیا کہ وہ سدومی کو سر رنگنے کا معاوضہ دے۔ یہ سن کر خادم کو غصہ آگیا، اس نے ایک پتھر اٹھا کر جج کا سر پھاڑا اور کہا کہ میری جو اجرت بنتی ہو، وہ اس کو دے دینا۔ یہ کہہ کر وہ بھاگ آیا۔

یہ واقعہ صحیح ہے یا غلط، یہ بتانے کے لیے کافی ہے کہ جس معاشرے میں عدالتیں اس طرح فیصلے کرنے لگیں، وہاں ایک وقت وہ آتا ہے جب لوگ ہاتھوں میں پتھر اٹھا لیتے ہیں۔ اس کے بعد معزز جج صاحبان کے سر پھٹنے سے دنیا کی کوئی طاقت نہیں روک سکتی۔

حضرت علی کی طرف اس قول کی نسبت درست ہو یا غلط لیکن یہ قول قوموں کی سیاسی اور عدالتی تاریخ کے بارے میں حرف آخر کی حیثیت رکھتا ہے کہ سلطنتیں کفر کے ساتھ چل سکتی ہیں، ظلم کے ساتھ نہیں۔ سنا ہے کہ کسی ملک میں عدالتوں کے باہر قرآن کی کوئی آیت لگی ہوتی ہے۔ لوگ خدا کی بات کو سنجیدگی سے نہیں لیتے، اس لیے بہتر ہوگا کہ حضرت علی کا یہ قول وہاں لگا دینا چاہیے، ہوسکتا ہے کہ مکمل تباہی سے پہلے شاید کسی کو ہوش آجائے۔

سینہ تان کر غلط کو غلط کہو۔ تاریخ باغی کہہ سکتی ہے غلام نہیں.
01/06/2024

سینہ تان کر غلط کو غلط کہو۔ تاریخ باغی کہہ سکتی ہے غلام نہیں.

Address


Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Roshan Taray Tv posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Videos

Shortcuts

  • Address
  • Alerts
  • Videos
  • Claim ownership or report listing
  • Want your business to be the top-listed Media Company?

Share