جی بی اپڈیٹس GB-Updates

  • Home
  • جی بی اپڈیٹس GB-Updates

جی بی اپڈیٹس GB-Updates اس پیچ کا مقصد گلگت بلتستان کے مثبت چہرے کو اجاگر کرنا ہے۔

31/12/2023

‏عمران خان کو جب بتایا کہ ان کا پلان یہ ہے کہ ہماری پہلی چوائس کے تقریباً ہزار امیدواران کے نامزدگی فارم مسترد کریں گے، خان نے کہا کہ انہوں نے جو بھی کرنا اسی لیے اتنی بڑی تعداد میں فارم جمع کروائے ہیں ، پہلی نہیں دوسری چوائس ، دوسری نہیں تو تیسری چوائس ، چوتھی چوائس ،
بس نواز شریف کو میدان خالی نہیں ملے گا ، مقابلہ پھر بھی ہوگا، ہماری آخری چوائس کے امیدواران بھی نواز شریف کی پارٹی کو ٹانگہ پارٹی ثابت کریں گے کیونکہ قوم نے فیصلہ کر لیا ہے کہ اب چوروں کو نہیں چھوڑیں گے
انتظار حسن پنجوتہ

30/12/2023

پیپلز پارٹی حکومت سے علیحدگی اختیار کریگی۔امجد حسین ایڈوکیٹ!
خریدا ہوا مال واپس یا تبدیل نہیں ھوگا۔۔حاجی گلبر خان

18/10/2022

ایان علی کی کہانی
قسط نمبر 2
ایان علی دبئی جانے کے لیے اسلام آباد ائرپورٹ پر پہنچی جس کا نام اس وقت بےنظیر ائرپورٹ رکھا گیا تھا ،
وہ وی آئی پی لاؤنج تک آئی اور اپنا سامان کاونٹر پر رکھا تو کسٹم حکام نے اس کا بیگ چیک کرنا چاہا ، ایان علی نے لاپروائی سے بیگ کھولا اور اعجاز چوہدری نامی کسٹم انسپکٹر نے بیگ میں پڑے دو کپڑے ہٹائے تو نیچے ڈالروں کی گڈیاں پڑی ہوئی تھیں ، انسپکٹر نے ایان علی سے استفسار کیا تو اس نے لاپروائی سے کہا کہ یہ میرے ہیں ، اس نے کہا میڈم مجھے یہ رقم زیادہ لگ رہی ہے، کم و بیش پانچ ہزار ڈالرز سے زیادہ کیش لے جانا غیر قانونی ہے ، پھر اس نے گڈیاں گنی تو وہ 5 لاکھ ڈالرز تھے ، کسٹم انسپکٹر نے اپنے سنئئر کو مطلع کیا اور ایان علی کو صوفے پر بٹھا دیا ، ایان علی کو کوئی پریشانی نہیں تھی ، اس کے لئے یہ روز کا معمول تھا لیکن اعجاز چوہدری کے لئے یہ غیر معمولی بات تھی ، وہ جانتا تھا کہ ایان علی ہفتے میں دو مرتبہ دبئی جاتی ہے اور اس کے سامان کی کوئی خاص چیکنگ نہیں ہوتی اور کسٹم کا عملہ ہی اسے ہینگر تک لے کے جاتا ہے ، سنئیر حکام آ گئے اور انہوں نے اعجاز چوہدری کو ایک طرف لے جا کر کچھ سمجھانے کی کوشش کی ، اعجاز چوہدری اکڑ گیا اور اپنی قانونی پوزیشن بتانے لگا ، نیز اس نے اس دوران سی اے اے اور نارکوٹیکس کے افسران کو بھی مطلع کیا ، دوسری ایان علی بےزاری سے صوفے پر بیٹھ کر مالکوں سے مسلسل فون پر بات کرتی رہی ،
اسی دوران کسٹم ہی کے کسی فرد نے میڈیا کو خبر دی اور چند گھنٹوں میں پورے میڈیا میں خبر پھیل گئی کہ مشہور ماڈل ایان علی پانچ لاکھ ڈالر سمگل کرتے ہوئے پکڑی گئی اور پکڑنے والا کسٹم انسپکٹر اعجاز چوہدری ہے ،
بات چونکہ اب پھیل گئی تھی لہذا کسٹم حکام کو بھی مجبور ہو کر سٹینڈ لینا پڑا ، انہوں نے ایان علی کہ سفری دستاویزات اور ڈیٹا کی انکوائری کی تو صرف ایک سال میں ایان علی 43 مرتبہ دبئی کا سفر کر چکی تھی ، ایان علی نے دوران تفتیش اقرار کیا کہ وہ اپنے ذاتی اخراجات اور شاپنگ کے لیے ڈالر ہی لے کر جاتی تھی ، اس بار 43 ویں مرتبہ پکڑی گئی تھی،
جب اس سے پوچھا گیا کہ اتنے ڈالر اس کے پاس کہاں سے آئے اور وہ ڈالر ہی کیوں لے کے جاتی ہے تو اس کے پاس صرف ایک جواب تھا ، یہ میری اپنی کمائی ہے ،

ایان علی کی گرفتاری کے فورا بعد پیپلز پارٹی کی لیگل ٹیم نے اس کا کیس لیا، سردار لطیف کھوسہ اس کا وکیل بنا، ملک کے چوٹی کے وکیلوں نے بیٹھک کی اور مختلف قانونی نقاط اور پوائنٹس اکھٹے کئے ، انہی وکیلوں میں آج تحریک انصاف کے لئے ہیرو کا درجہ دینے والا اعتزاز احسن بھی شامل تھے
انہوں نے ایان علی کے کیس کی پوری پیروی کی، ہر ہر قدم پر وہ لطیف کھوسہ کو گائیڈ کرتے رہے حالانکہ یہ سو فیصد شفاف اور اوپن اینڈ شٹ کیس تھا،
شریف خاندان کے میڈیا سیل اور زرداری مخالف صحافیوں اور تحریک انصاف کے کارکنوں اور سوشل میڈیا نے ایان علی کا نام زرداری سے جوڑا،
گرما گرم ٹاک شوز ہونے لگے، پیپلزپارٹی کے لیڈروں سے سوال جواب ہونے لگے تو وہ ٹاک شوز میں بلکل باولے ہوجاتے تھے، مرغے لڑانے والے اینکروں کی بھی چاندی ہو گئی
شرمیلا فاروقی سے لے کر شہلا رضا تک اور مصطفی کھوکھر سے لے کر سعید غنی تک نے مریم صفدر اور کلثوم نواز کے کپڑے اتار دئیے، دوسری طرف تحریک انصاف کے کارکن سوشل میڈیا پر چھائے رہے ، انہوں نے بھٹو تک کو قبر سے نکال دیا ، آج بھی پیپلز پارٹی کے وزیروں مشیروں سے ایان علی کا پوچھا جائے تو انہیں مرگی کے دورے پڑ جاتے ہیں، ان کے منہ سے رال نکلتی ہے ، وہ پاگل کتوں کی طرح کاٹ کھانے کو دوڑتے ہیں ، اور زرداری کو ولی اللہ ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں
بہر حال ایان علی کی گرفتاری سے اس ریاست اور اس کے اداروں کا اصل امتحان شروع ہوا ،

وہ جیل گئی ،پھر جب پیشیوں پر آتی تھی تو پورے سرکاری پروٹوکول کے ساتھ بیش قیمت برانڈ کے ڈریس اور تازہ میک اپ کر کے عدالت آتی تھی ،اسے جیل کے فائیو سٹار بیرک میں رکھا گیا ، کمرے میں دنیا کی ہر سہولت موجود تھی ، وہ امپورٹڈ منرل واٹر پیتی تھی اور ناشتے میں امریکن و چائنیز فوڈ کھاتی تھی ،اسے ورزش کی مشینیں مہیا کی گئیں ، اس کا فون اور لیپ ٹاپ کسٹم حکام کے پاس تھا لہذا اسے ایک اور فون دیا گیا ،اس کی خدمت کے لیے پوری جیل کا عملہ وقف تھا ، ایان علی کے سارے کیس اور قید میں سب سے زیادہ چاندی وکیلوں کی ہوئی ، انہوں نے جم کے دیہاڑیاں لگائیں دوسرے نمبر پر سب سے زیادہ فائدہ جیل حکام اور پولیس والوں کو ہوا ، تیسرے نمبر پر میڈیا تھا جس نے زرداری اور ملک ریاض دونوں سے بھرپور فائدہ اٹھایا ساتھ شریفوں سے بھی زرداری کی مخالفت میں فائدہ اٹھاتے رہے ،
ایان علی ملکی تاریخ کی پہلی قیدی تھی جسے جیل میں فائیو سٹار ہوٹل کی سہولیات دی گئی ، ایسی سہولیات ذوالفقار علی بھٹو جیسے شخص اور نصرت بھٹو و بے نظیر بھٹو سمیت آصف زرداری اور نواز شریف تک کو نہیں دی گئی تھیں ، حتی کہ جتنی بھی بڑی بڑی سیاسی شخصیات جیل گئی ہیں انہیں یہ سہولیات نہیں ملیں ، مریم نواز سمیت جس کے پاس آدھے پاکستان کی پورن ویڈیوز ہیں اور آدھا لندن اس کے جائیداد میں آتا ہے ،
دوران تفتیش جو کچھ ہوا اس سے ہر شخص باخبر ہے ،لیکن اس سب کے بیچ جو سب سے زیادہ متاثر ہوا وہ کسٹم انسپکٹر اعجاز چوہدری تھا ،اس کے افسران اسے ملامت کرتے ،اس کے کولیگز اسے نفرت بھری نظروں سے دیکھتے ، دوران جرح ایان علی کے وکیل اسے گالیاں اور جھڑکیاں دیتے ، عدالت کے احاطے میں اسے دھمکیاں دیتے ، اسے نا معلوم نمبروں سے کالیں آتی ، اسے قتل کرنے کی دھمکیاں دی جاتی لیکن وہ اپنی جگہ کھڑا رہا ، اسے ہر قسم کا لالچ دیا گیا لیکن وہ کیس سے ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹا ، اس کی ترقی روک دی گئی اور بجائے اس کے کہ اسے انعام دیا جاتا ، اسے پابند کیا کہ جب تک کیس کا فیصلہ نہی ہوتا وہ کسٹم کاونٹر پر خدمات نہیں دے گا ۔
اس نے تمام ثبوت اکھٹے کئے اور عدالت کو دے دئیے، جب فرد جرم لگنے کی تاریخ قریب آگئی اور اسے بطور عینی گواہ پیش ہونا تھا ،اسے اپنے گھر کے سامنے دو نامعلوم موٹر سائیکل سواروں نے قتل کر دیا ،پولیس آئی اور اسکی لاش پوسٹ مارٹم کے لئے لے گئی ،چند دن میڈیا پر ہاہا کار رہی پھر تھانہ وارث خان پولیس نے اس کی قتل کو ڈکیتی کی واردات قرار دے کر فائل بند کردیا ،کسٹم حکام بھی بلکل خاموش ہوگئے ،اسکی بیوی سر پیٹ پیٹ کر تھانوں عدالتوں میں دھاڑیں مارتی رہی لیکن اسے ہر طرف سے دھتکار دیا گیا ،اسکے ساتھ اسکا کم سن بیٹا عدالتوں کے احاطے میں بدترین گرمی میں رلتا رہتا لیکن کسٹم حکام اور اعجاز چوہدری کے ساتھی اس سے نظریں چرا کر ایک طرف ہوجاتے ،
اعجاز چوہدری مر گیا تھا ۔
عدالت نے ایان علی کو منی لانڈرنگ کیس میں اور اعجاز چوہدری کے قتل کے ایف آئی آر میں نامزد ملزم کی حیثیت سے بری کردیا اور اسے پاسپورٹ واپس دے دیا ،
آج ایان علی دبئی کے سب سے مہنگے ترین علاقے میں رہائش پذیر ہے ،اسکے پاس ڈاج کی سپورٹس کار ہے ،پچھلے دنوں اس نے منی رولز رائس خریدی ہے ،وہ فائیو سٹار ہوٹلوں میں قیام کرتی ہے اور پام جمیرا میں بیچ پہ نہاتی ہے ،
رہا اعجاز چوہدری تو وہ قبر کے اندھیروں میں اتر گیا ،اسکی بیوی اور کم سن بیٹا تین مرلے کے مکان کی بوسیدہ دیواروں پر اسکا عکس ڈھونڈتے ہیں ،اسکے شیو کا سامان اور تولیہ اور وردی اسکی بیوی نے سنبھال کر رکھے ہیں لیکن اس نے فیصلہ کیا ہے کہ اپنے بیٹے کو کسٹم میں بھرتی نہیں کرائے گی ،اسکے سنگی ساتھی اسکی خالی کرسی کو آج بھی دکھ سے دیکھتے ہیں ،اعجاز چوہدری کی روح اسلام آباد کے پرانے ائرپورٹ کی فضاوں میں دیکھی جا سکتی ہے ،اسکی موت کا سایہ آج بھی اسلام آباد ائر پورٹ پر سایہ فگن ہے ،میں نے جب بھی اسلام آباد کے پرانے ائر پورٹ سے سفر کیا ،میں نے اعجاز چوہدری کی لاش اور روح کے پرچھائی کو محسوس کیا ،میں نے اسکی بیوی کے ماتم اور آنسوؤں کو محسوس کیا ،میں نے اسکے کم سن بیٹے کی سسکیوں میں دل سے محسوس کیا اور اسکی بابا میرے بابا کی چیخیں کانوں میں محسوس کی ،
آج اسلام آباد کا نیا ائر پورٹ بن گیا ہے ،وہاں اعجاز چوہدری کے موت کے سائے نہیں ہیں لیکن وہاں کے کسٹم انسپکٹر اب اعجاز چوہدری والی غلطی نہیں دہرائیں گے ۔۔۔،،،
ختم شد

نصیب اللہ یوسفزئی

07/10/2022

پاکستان تحریک انصاف کے بانی رہنما سینیٹر سیف اللہ خان کی سینیٹ کے احاطے سے گرفتاری غیر اعلانیہ مارشالا کی طرف اشارہ ہے ملکی ادارے جمہوری روایات کو پامال کر رہے ہیں۔
اسحاق ڈار جن پر منی لانڈرنگ کے کیس میں چار سال مفرور رہے انکے خلاف واضع ثبوت ہونے کے باوجود نادیدہ قوتوں سے ڈیل کرکے ڈائریکٹ وزیر بن گئے ۔
جب کہ دوسری طرف سینیٹر سیف اللہ نیازی جن پر کوئی الزام بھی نہیں اسطرح اعوان بالا کے احاطے سے گرفتار کرنا امپورٹڈ حکومت کی فسطائیت، بوکھلاہٹ اور آمرانہ سوچ کی عکاسی ہے۔جسکی پرزور الفاظ میں مزمت کرتے ہوئے فوری رہائی کا مطالبہ کرتے ہیں۔رہبر حسین سابق انفارمیشن سیکریٹری تحریک انصاف گلگت بلتستان۔

01/10/2022
19/09/2022

سابق چیف منسٹر جی بی اپنے دور کی کرپشن اور ماورائے عدالت مظالم چھپا کے مسیحا بننے کی کوشش نہ کرے۔۔

15/09/2022

سابق صوبائی ڈپٹی جنرل سیکریٹری لیبر ونگ علی اظہر نے اپنے ایک بیان میں صوبائی کابینہ میں لیبر ونگ کی نمائندگی نہ دینے کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ گلگت بلتستان میں تقریباً 70 فیصد آبادی مزدور طبقے کی ہے صوبائی سیٹ اپ میں نمائندگی نہ دینا یہاں کے مزدور طبقے کی آواز کو دبانے کے مترادف ہے۔۔۔

15/09/2022

درجنوں پراسکیوٹرز تبدیل کرنے باوجود بھی رہنما تحریک انصاف شہباز گل کےخلاف کچھ ثابت نہ کر سکے آج اسلام آباد ہائیکورٹ نے ضمانت منظور کرتے ہوئے رہائی کا حکم دے دیا۔شہباز گل کے خلاف جھوٹے سیاسی مقاصد کے لئے بغاوت کے مقدمات بنانے پر امپورٹڈ حکومت معافی مانگے۔
رہنما تحریک انصاف گلگت بلتستان رہبر حسین

15/09/2022

بریکنگ نیوز۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے شہباز گل کی ضمانت منظور کر لی۔
رہا کرنے کا حکم۔

14/09/2022

سابق انفارمیشن سیکریٹری و ممبر انصاف یونین اینڈ فیڈرییشن اوور سی کونسل پاکستان رہبر حسین نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے ۔
وزیر اعلی گلگت بلتستان کے درجنوں کوآرڈینیٹرز اپنی تنخواہ تک محدود ہیں سیاسی مخالفین آئے روز پارٹی قیادت اور صوبائی حکومت کے خلاف پروپیگنڈہ کر رہے ہیں مگر مجال ہے کوئی معاون یا کوآرڈینیٹر انکو جواب دے!
ہم وزیراعلی اور پارٹی قیادت سے مطالبہ کرتے ہیں فوری طور پر غیر فعال معاونین و کوآرڈینیٹرز کو فارغ کرکے فعال کارکنان کو ان عہدوں پر تعینات کیا جائے۔
GB-Updates-

14/09/2022

صوبائی حکومت کی جانب شہر گلگت بلخصوص حلقہ2 کو صرف احساس محرومی ملی۔۔

13/09/2022

جی بی کے نوٹنکی راجہ اپوزیشن لیڈر امجد ایڈوکیٹ تنخواہوں کے بل کے سب سے پہلے beneficiary ہیں۔ قومی خزانے سے گزشتہ دو ماہ کی اپنی 300 فیصد بڑھی ہوئی تنخواہ سب سے پہلے ہضم کر بیٹھے ہیں اور دوسروں کو بھاشن دے رہے ہیں۔ قوم کے پیسے کی اتنی تکلیف تھی تو خود سب سے پہلے تنخواہ کیونکر ہڑپ کرلی

تنخواہوں میں اضافہ کا بل نوٹنکی راجہ کے اپنے حزب اختلاف کے ممبر نے پیش کیا تھا اور جس کی منظوری کے وقت نوٹنکی راجہ نے مخالفت میں ایک لفظ تک نہی بولا تھا۔ آج جیسے ہی اپنی تنخواہ ہضم ہوگئی نوٹنکی راجہ کو قوم کا بڑا درد جاگ اٹھا۔

ایسی منافقت توبہ توبہ!
ترجمان وزیر اعلی امتیاز علی تاج

29/06/2022

گلگت جیل میں مقید 14 بے گناہ اسیروں کے مسلئے کا حل:
ان قیدیوں کا مقدمہ انسداد دھشت گردی کورٹ گلگت میں زیر سماعت تھا اور کیس مکمل ھو کر آخری بحث کیلئے مقرر ھوا تھا مگر اس دوران سابق وزیر اعلیٰ حفیظ الرحمان نے خود سے یا کسی کو خوش کرنے کیلئے سراسر غیر آئینی و غیر قانونی طریقے سے نامعلوم وجوہات کی بنا پہ اس کیس کو دھشت گردی کورٹ سے راولپنڈی فوجی عدالت میں منتقل کروایا۔ حلانکہ قانونی طور پہ گلگت انسداد دھشت گردی کورٹ سے کوئی فوجداری کیس کسی صورت بھی فوجی عدالت واقع راولپنڈی میں منتقل نہیں کیا جا سکتا۔ دھشت گردی کورٹ کا جج بھی اس کیس کو راولپنڈی منتقل کرنے سے روک سکتا تھا مگر اس نے بھی نہیں روکا نیز وزیر اعلیٰ یا گورنر یا وزیر اعظم کوئی بھی ایگزیکٹیو اتھارٹی گلگت سے کسی ملزم کا کیس پاکستان کے کسی شہر میں واقع فوجی یا عام عدالت منتقل نہیں کر سکتا۔
یہاں ایک اور قانونی نقطہ بھی ھے کہ راولپنڈی میں قائم فوجی عدالت جس کا دائرہ اختیار راولپنڈی ڈویژن تک محدود ھے وہ کیسے گلگت بلتستان کی ایک عدالت میں زیر سماعت فوجداری مقدمہ کو سننے اور اس میں فیصلہ کرنے کا اختیار رکھتا ھے جبکہ قانون کے مطابق جی بی جیسے ایک متنازعہ خطے کا کوئی کیس پاکستان کے کسی فوجی عدالت میں کیسے بھیجا جا سکتا ھے یہ تو انٹر نیشنل لاء اور UNCIP کی قراردادوں کی بھی خلاف ورزی ھے جبکہ مروجہ قوانین کے تحت تو ایک ضلع کا کیس کسی دوسرے ضلع کی عدالت نہیں سن سکتی۔ اسلئے پنڈی فوجی عدالت کے فیصلے کی کوئی آئینی و قانونی حیثیت نہیں۔
جی بی حکومت پنڈی فوجی عدالت کے اس غیر آئینی غیر قانونی اور بلا اختیار فیصلے کو از خود کالعدم قرار دیکر ان مظلوم اسیروں کو جیل سے رہائی دینے کا پابند ھے نیز ان مظلوم قیدیوں کو ابتک بلاوجہ قید رکھنے پہ حکومت فی قیدی کم از کم ایک کروڑ معاوضہ بابت ہرجانہ دینے کا بھی پابند ھے

تحریر: احسان علی ایڈووکیٹ

 #وزیر اعلی گلگت بلتستان خالد خورشید صاحب آپ کو پتہ تھا اپ کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک چل رہی ہے۔۔ مگر آپ نے اپنے کابینہ...
28/04/2022

#وزیر اعلی گلگت بلتستان خالد خورشید صاحب آپ کو پتہ تھا اپ کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک چل رہی ہے۔۔

مگر آپ نے اپنے کابینہ کے ممبران کو مضبوط بنانے گلگت بلتستان میں رہ کر عوام کے مسائل کو حل کرنے بجائے اپوزیشن کو آنکھیں دیکھائے۔۔

اور اسلام آباد میں رہنے کو ترجیح دی رمضان المبارک میں عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے بجائے خاموشی کا بھی روزہ رکھا۔۔

آپ نے ایک بار بھی رمضان سستا بازار کا دورہ نہیں کیا۔۔

آپ نے ہسپتالوں کا دورہ نہیں کیا اپ نے یوٹیلٹی سٹوز کا دورہ نہیں کیا آپ نے زیر تعمیر ہنزل ماڈل روڈ کا دورہ نہیں کیا ۔۔۔

رمضان المبارک میں آپ کے سیکرٹریٹ ویران پڑا ہے ۔۔

آپ کے دیکھا دیکھی وزراء کے دفاتر پر بھی تالے لگے ہوئے ہیں ۔۔۔
کوئی بھی وزیر اپنے دفاتر میں موجود نہیں ۔۔

عوام اپنے مسائل کی حل کے لئے در درکی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہوگئے ہیں ۔۔۔

رمضان المبارک میں بھی گلگت شہر میں بجلی کی لوڈشیڈنگ کا سلسلہ جاری ہے ۔۔۔

جو عوام کے مسائل سے آنکھیں چرائے وہ منصب پر رہنے کا حق نہیں رکھ سکتا ۔۔۔

اپوزیشن کے پاس اپ کو ہٹانے کے نمبرز پورے نہیں تھے۔۔

اپ اسی خوش فہمی میں تھے مگر آپ کے اپنے ہی آپ کے خلاف ابھی کھل کے سامنے آئے ہیں ۔۔۔۔

آپ گلگت بلتستان کے تاریخ کے سب سے کمزور ترین وزیر اعلی ٹھہرے ۔۔۔۔

وزیر اعلی صاحب آپ اعلی تعلیم یافتہ تھے آپ نوجوان تھے آپ کی قابلیت کے چرچے ہر زبان پہ عام تھے ۔۔۔

مگر آپ کی اعلی تعلیم آپ کی قابلیت گلگت بلتستان کے غریب عوام کے کسی کام نہیں آئے ۔۔۔
کرن قاسم کی وال سے۔

ایک نظر ادھر بھی۔ازقلم۔ راجہ حسین راجواسیاست ایک ایسی عمل ہے جس میں انسان کی زندگیاں سرف ہوجاتی  ہیں کوٸی عروج پاتا ہے ا...
12/01/2022

ایک نظر ادھر بھی۔

ازقلم۔ راجہ حسین راجوا

سیاست ایک ایسی عمل ہے جس میں انسان کی زندگیاں سرف ہوجاتی ہیں کوٸی عروج پاتا ہے اور کوٸی کچھ حاصل کیے بغیر علاقے میں بسنے والے افراد کی فلاح و بہبود کیلے کام کرتا ہے۔ وہ اپنے علاقے کیلے آواز بلند کرتا ہے تاکہ وہ دوسرے اقوام کے مقابلے میں پیچھے نہیں رہے۔ ہم گلگت بلتستان میں سیاست کو ایک طعنہ سمجھتے ہیں اور اس سے دور بھاگنے کی کوشش کرتے ہیں، اپنے بچوں کو بھی تعلیم اسلیے دیتے ہیں کہ وہ پڑھ لکھ کر علاقے کی قیادت کرنے کے بجاٸے ایک بہترین نوکر بنیں۔ نوکر نوکر ہوتا ہے جتنا عہدہ بڑا ہوگا اتنا ہی بڑا نوکر ہوگا، وزیراعلی گلگت بلتستان خالد خورشید کی اس اقدام کو میں ہمیشہ سراہتا ہوں کہ انھوں نے سیاسی ورکرز کو کوآرڈنیٹرز، اور معاونین خصوصی بناکر انھیں عزت بخشی، میں ہمیشہ کہتا ہوں سیاسی ورکر کو عزت ملنا چاہیے کیونکہ اس ملک کو اور بالخصوص گلگت بلتستان کو اس دلدل سے ایک سیاست دان ہی نکال سکتا ہے نہ کہ ایک نوکر، نوکر کو تو ہمیشہ اپنی نوکری کی فکر ہوتی ہے اس کو عوامی نوعیت کے چیزوں سے کوٸی دلچسپی نہیں ہوتی کسی بھی صورت ہر آنے والی حکومت کی احکامات کی تابیداری کرکے اپنی نوکری پکی کرنی ہوتی ہے۔ وزیر اعلی کے اس اقدام سے سیاسی ورکر کی ایک ٹرینگ ہوگی اور آنے والے وقتوں میں گلگت بلتستان کو بہترین قیادت میسر آٸے گی۔

وزیراعلی کا فوکس نوجوان ہیں وہ پڑھے لکھے طبقہ کو آگے لے کر آنا چاہتے ہیں، میں انکی اس کاوش کی حمایت کرتے ہوٸے کچھ گزارشات بھی کرونگا، وزیراعلی خالد خورشید اس وقت پورے گلگت بلتستان کو لیڈ کر رہے ہیں حکومت ماں جیسی ہوتی ہے اور حکومتی سربراہ عوام کیلے ایک باپ کی حثیت رکھتے ہیں، اب وہ صرف استور کے ممبر نہیں ہاں انکا حلقہ انتخاب ہے وہاں توجہ دینا انکا فرض ہے انھوں نے انتخابات کے دوران وہاں کے لوگوں کے ساتھ بہت سے وعدے کیے ہونگے وہ بھی پورے کرنے ہونگے اسکے ساتھ ساتھ پارٹی مضبوط ہوگی تو اسکی حکومت مضبوط ہوگی ورکر مطمٸن ہونگے تو وہ اگلی دفعہ اس سے مضبوطی کے ساتھ حکومت میں آٸینگے، اس لیے ضروری ہے وہ ورکر پر بھی وجہ دے تاکہ یہی ورکر کل انکی طاقت بنے گا۔ ورکر کو توجہ دینے کا مطلب یہ ہرگز نہیں ہے کہ میرٹ کو پامال کرکے اپنے ورکروں کو نوازا جاٸے جو اس سے پہلے ہوتا رہا ہے، بلکہ جو جہاں کے لیے فٹ ہے اسکو وہی ذمہ داری سونپ دیا جاٸے تاکہ میرٹ کی بحالی کے ساتھ ورکر بھی مطمٸن رہے۔

2022 گلگت بلتستان میں بلدیاتی انتخابات کا سال ہے اسلیے بھی کارکنوں کو اعتماد میں لینا بہت ضروری ہے، تمام حلقوں کے اہل اور قابل پارٹی کارکنوں کو آگے کرنا ہوگا حلقہ 1 گلگت ایک اہم حلقہ یہاں کے کارکن مایوس ہیں کیونکہ یہاں کے کارکنوں کو اپوزیشن لیڈر کے رحم و کرم پہ چھوڑا ہے پھر بھی یہاں کا ایک نوجوان پارٹی کی فعالیت کیلے بڑے سرگرم ہیں امجد ایڈوکیٹ کے ہر سوال کا جواب یا تو ترجمان وزیراعلی علی تاج دیتے ہیں یا تو سابق انفارمیشن سیکریٹری لیبر وونگ گلگت بلتستان رہبر حسین دیتے ہیں ایسے نوجوان جو پارٹی کے لیے ہر حد تک جانے کیلے تیار ہوتے ہیں انکی حوصلہ افزاٸی کرنے کی ضرورت ہے تاکہ پارٹی اور مضبوط ہوسکے، بہت سارے پارٹی کے عہدیدار اور اتحادی امجد ایڈوکیٹ کے حوالے سے مصلحت پسندی کا شکار ہوجاتے ہیں لیکن علی تاج اور رہبر حسین کھرا کھرا سناتے ہیں۔

رہبر حسین جن کا تعلق نلتر سے ہے فیڈرل اردو یونیورسٹی کمپیوٹر ساٸنس میں بیچلرز کرچکے ہیں یہ ایک قابل نوجوان ہیں، میں انھیں کراچی سے جانتا ہوں طالب علمی دور سے پاکستان تحریک انصاف کے کارکن رہے ہیں، انکی پاکستان تحریک انصاف کے لیے گراں قدر خدمات ہیں، انصاف یوتھ وونگ کراچی کے ممبر رہ چکے ہیں، یو سی 27 کراچی کے صدر کے طور پہ بھی خدمات انجام دے چکے ہیں، ایسے پارٹی کے مخلص کارکنوں کی حوصلہ افزاٸی کرنے کی ضرورت ہے تاکہ یہ لوگ اور لگن کے ساتھ پارٹی کی فعالیت اور مضبوطی کیلے کام کر سکیں۔

The spokesperson of the banned Tehreek-e-Taliban Pakistan (TTP) Khalid Balti aka Muhammad Khurasani has been killed in A...
10/01/2022

The spokesperson of the banned Tehreek-e-Taliban Pakistan (TTP) Khalid Balti aka Muhammad Khurasani has been killed in Afghanistan’s Nangarhar Province, according to media reports.

The real name of the TTP leader was Muhammad Ali aka Khalid Balti and he was a resident of Thoqmos village in Chorbut Ghanche.

Khurassani, who is in his early 30s, received his education from madrassas in Karachi. He is considered a learned cleric and was a teacher at Jamiat-ul-Rasheed in Karachi. Having a vast experience in media and publication, he was also part of Umer Media team of the TTP. In addition, Khurassani was associated with some other madrassas in Karachi for educational and teaching purposes.
Via : PT

گلگت بلتستان کی تاریخ میں پہلی بار الیکشن کمیشن آف پاکستان میں چیف الیکشن کمشنر  گلگت بلتستان  راجہ شہباز خان  پاکستان ک...
05/01/2022

گلگت بلتستان کی تاریخ میں پہلی بار الیکشن کمیشن آف پاکستان میں چیف الیکشن کمشنر گلگت بلتستان راجہ شہباز خان پاکستان کے آئینی نظام کی طرز پہ بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کے لئے الکشن کمیشن آف پاکستان میں بریفننگ لے رہے ہیں
یاد رہے کہ گلگت بلتستان آئینی دھارے میں شامل ہونے کے بعد راجہ شہباز خان الیکشن کمیشن آف پاکستان کا پانچواں ممبر ہوگا جو چاروں صوبوں سے ایک ایک ممبر کی طرح الیکشن کمیشن آف پاکستان میں گلگت بلتستان کی نمائندگی کرینگے۔

02/01/2022

(اداریہ)
پاکستان تحریک انصاف کی صوبائی کی جانب سے گلگت شہر اور ملحقہ علاقوں میں بجلی کی ترسیل میں بہتری قابل تحسین اور تعریف کے مستحق ہے۔

02/01/2022

صحت کارڈ کے بارے میں اہم معلومات یکم جنوری سے ہر پاکستانی شہری کا شناختی کارڈ ہی صحت کارڈ تصور کیا جائے گا
اپنی اہلیت جاننے کے لیے آپ 1جنوری کو اپنا قومی شناختی کارڈ نمبر بغیر ڈیش کے لکھیں اور 8500پر میسج کریں.....&
صحت کارڈ بارے قیمتی معلومات 👇

صحت کارڈ سے دو طرح کے علاج ہوتے ہیں

1- ثانوی علاج 2- ترجیحی علاج

(ثانوی علاج) میں زچگی شامل ہے جس میں
نارمل ڈیلیوری ، C سیکشن / آپریشن ، زچگی کی پیچیدگیاں ، پیدائش سے پہلے چار بار معائنہ ، پیدائش کے بعد ایک بار معائنہ ، نوزائیدہ بچے کا ایک بار معائنہ ،
اس میں داخلے سے ایک دن قبل کی ادویات ،
اور ہسپتال سے اخراج کے بعد مزید پانچ دن کی ادویات بھی شامل ہیں ۔

(ترجیحی علاج میں شامل بیماریاں)

امراض قلب کا علاج ،
ذیابیطس سے متعلق پیچیدگیوں کا علاج ،
حادثاتی چوٹیں یعنی ہڈیوں کی ٹوٹ پھوٹ کا علاج ،
سڑک کے حادثے علاج ،
دل ، جگر ، گردے پھیپھڑوں کا علاج ،
یرقان کا علاج ،
کالے یرقان کا علاج ،
کینسر کا علاج ،
اعصابی نظام کی جراحی،
آخری درجے پر گردوں کی بیماری کا علاج
ترجیحی علاج میں ہسپتال کے اخراج کے بعد ایک بار مفت معائنے کی سہولت بھی موجود ہے ۔۔۔

یہ وہ تمام بیماریاں ہیں جن کا علاج صحت کارڈ کے ذریعے ممکن ہے

مقرر کردہ ہسپتال میں پہنچتے ہی صحت سہولت پروگرام کا نمائندہ ہسپتال کے اسقبالیے پر آپ کی رہنمائی کے لیے موجود ہوگا ،
نمائندہ آپ کے قومی صحت کارڈ کی جانچ کے بعد آپ کو متعلقہ شعبے کے متعلق رہنمائی کریگا

داخلی علاج کی صورت میں مریض کو کرائے کے مد میں 1000 روپے دیے جائیں گے ، جو کہ ایک سال میں زیادہ سے زیادہ تین مرتبہ ادا کیے جائیں گے

اس کے علاوہ اگر مریض پینل کردہ ہسپتال میں دوران علاج فوت ہو جائے ، تو اسکی تجہیز و تدفین کے لیے مبلغ 10,000 روپے ادائیگی کی جائیگی
یہ اہم معلومات شئیر کریں تاکہ غریب آدمی کو اس کارڈ کی اہمیت کے بارے میں پتہ ہو

وزیر اعظم پاکستان عمران خان کا اہم اقدام۔گلگت بلتستان کے ہر خاندان کیلئے نیا پاکستان قومی صحت کارڈ۔Good initiative of PT...
01/01/2022

وزیر اعظم پاکستان عمران خان کا اہم اقدام۔
گلگت بلتستان کے ہر خاندان کیلئے نیا پاکستان قومی صحت کارڈ۔
Good initiative of PTI Govt for the people of GB. CNIC card declared as National health card from 1st January 2022.



Address


Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when جی بی اپڈیٹس GB-Updates posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Shortcuts

  • Address
  • Alerts
  • Claim ownership or report listing
  • Want your business to be the top-listed Media Company?

Share