10/06/2020
*صحيح مسلم # ٣٧٦٣*
*Sahih Muslim # 3763*
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: *قَالَ سَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ: يَا رَسُولَ اللهِ لَوْ وَجَدْتُ مَعَ أَهْلِي رَجُلاً لَمْ أَمَسَّهُ حَتَّى آتِيَ بِأَرْبَعَةِ شُهَدَاءَ؟ قَالَ رَسُولُ اللهِ صلى الله عليه وسلم: نَعَمْ . قَالَ : كَلاَّ وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ إِنْ كُنْتُ لأُعَاجِلُهُ بِالسَّيْفِ قَبْلَ ذَلِكَ . قَالَ رَسُولُ اللهِ صلى الله عليه وسلم : اسْمَعُوا إِلَى مَا يَقُولُ سَيِّدُكُمْ إِنَّهُ لَغَيُورٌ وَأَنَا أَغْيَرُ مِنْهُ وَاللَّهُ أَغْيَرُ مِنِّي .*
Abu Huraira reported: *Sa'd b. Ubada said, "Messenger of Allah (ﷺ), if I were to find with my wife a man, should I not touch him before bringing four witnesses?" Allah's Messenger (ﷺ) said, "Yes." He said, "By no means. By Him Who has sent you with the Truth, I would hasten with my sword to him before that." Allah's Messenger (ﷺ) said, "Listen to what your chief says. He is jealous of his honour, I ﷺ am more jealous than he (is) and Allah is more jealous than I."*
حضرت ابوہریرہ رضی ﷲ عنہ سے روایت ہے: *سعد بن عبادہؓ نے کہا، "یا رسول ﷲﷺ! اگر میں اپنی بیوی کے ساتھ کسی مرد کو دیکھوں تو میں اس کو ہاتھ نہ لگاؤں جب تک چار گواہ نہ لاؤں؟" آپ ﷺ نے فرمایا، "ہاں"۔ سعدؓ نے کہا، "ہرگز نہیں! قسم اس کی جس نے آپ ﷺ کو سچائی کے ساتھ بھیجا، میں تو اس سے پہلے ہی تیزی سے اس کا علاج تلوار سے کر دوں۔" رسول ﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا، "سنو تمہارے سردار کیا کہتے ہیں! وہ بڑے غیرت دار ہیں اور میں ان سے زیادہ غیرت دار ہوں اور ﷲ جل جلالہ مجھ سے زیادہ غیرت رکھتا ہے۔"*
_*(سعد رضی اللہ عنہ کی بات عرب رواج کے مطابق مگر شرعی حکم کے خلاف تھی۔ آپ ﷺ کا ان کی بجائے حاضرین مجلس کو مخاطب کرنے میں ایک تنبیہہ بھی تھی اور ان کی بات کا رد بھی کہ ﷲ تعالیٰ کے حکم کے سامنے طبیعت اور غصہ کو دخل نہ دینا چاہیے۔ افسوس کہ آج پھر مسلمان اللہ کے حکم کو بھلا بیٹھے ہیں اور غیرت کے نام پر قتل عام ہے۔ اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی بات سے باہر نکلنے میں کوئی غیرت نہیں ہے۔)*_