17/10/2020
.. ایک سچا او پکا محب وطن پاکستانی. عمر گل
گل کو پہلی بار انڈر 19 ٹیم میں دیکھا تھا, اس کے ساتھ ایک لیفٹی تھا نجف شاہ, دونوں کو دیکھ کر لگا تھا کہ کیا کمبو ہے اگر چل نکلا- گل کی اس وقت خاص بات اس کی لینتھ تھی, ایسا لگا جیسے میکگرا بال کر رہا ہو, گیند میں سوئنگ بھی تھا, اور نئے بال سے بھی غضب ڈھا رہا تھا- نجف شاہ تو وقت کی دوڑ میں کہیں گم ہو گیا پر عمر گل اپنے راستے پر گامزن رہا- عمر گل سے گلڈوزر کا سفر طویل بھی تھا اور دلچسپ بھی, گل نے ٹیسٹ میں بھی عمدہ کارکردگی دکھائی اور ون ڈے میں بھی پر آج اس کا آخری میچ ٹی ٹونٹی تھا تو ٹی ٹونٹی کی بات کر لیتے ہیں- گل کا دوسرا ٹی ٹونٹی ورلڈ ٹی ٹونٹی 2007 میں سکاٹ لینڈ کے خلاف تھا جہاں گل نے چار وکٹیں حاصل کیں- فائنل میں گل نے گوتم گمبھیر, یووراج سنگھ اور مہندرا سنگھ دھونی کو تو آؤٹ کر دیا لیکن پاکستان کو فائنل نہ جتوا سکا- دو سال بعد اگلی کوشش اور اس بار گل اور اس کے ساتھی کامیاب رہے اور کپ پاکستان کے نام ہوا- اس ٹورنامنٹ کے دوران عمر گل نے نیوزی لینڈ کے خلاف ایک میچ میں چھ رنز دے کر پانچ وکٹیں حاصل کیں- پہلے دونوں ورلڈ ٹی ٹونٹی میں گل ٹاپ وکٹ ٹیکر رہا- کچھ گل کی سپیڈ وہ نہیں رہی, کچھ کھلانے والے ظالم نکلے جو گل کو میدان سے جلدی رخصت ہونا پڑا- پر یہ اس لحاظ سے اچھا ہوا کہ لوگ آج بھی پوچھتے ہیں کہ گل جلدی کیوں چلا گیا تھا بجائے اس سوال کے کہ یہ جاتا کیوں نہیں ہے-
ایک بات رہ گئی جس کا ذکر ضروری تھا, ویسے تو عمر گل کے بے شمار یادگار میچز ہیں پر ایک میچ کچھ خاص ہی ہے- جنوبی افریقہ کے خلاف اس ٹی ٹونٹی میں عمر گل کے یارکر نہیں بلا چلا تھا اور کیا خوب چلا تھا- کیا ستھرے طریقے سے گیند کو اٹھا اٹھا کر اسکوائر لیگ باؤنڈری کے باہر پھینکا تھا- اس میچ میں ایک وقت میں غصے سے ٹی وی بند کر دیا تھا پر جلدی ہی پڑوس سے آنے والا شور سن کر لگا لیا اور یوں عمر گل کی ایک بہترین اور یادگار اننگ دیکھی
اتنی وکٹوں, اتنے یارکرز, اتنی فتوحات اور اتنی خوشیوں کے لئے شکریہ عمر گل شکریہ گلڈوزر, اس دعا کے ساتھ کہ تمہارا کوچنگ کیرئیر تمہارے پلیئنگ کیرئیر سے بھی بہتر ہو شاندار ہو-