01/11/2024
تربت۔ قائد بلوچستان اور بی این پی کے سربراہ سردار اختر جان مینگل کے خلاف عبدالغفور احمد بزنجو کا بیان انکی غیر سیاسی ناپختگی کا ثبوت ہے۔شئے عبدالرب بلوچ
بی این پی کے پلیٹ فارم پر سیاست کرنے سے پہلے ہواؤں کے رخ چلنے والوں کو سوچ سمجھ قدم رکھنا چاہیے تھا کہ بلوچ قومی حق و حقوق کیلئے جدوجہد کرنا کسی پلیٹ میں رکھ کر شیرنی نہیں۔
قائد بلوچستان سردار اختر جان مینگل کو جمہوریت کا درس دینے سے پہلے عبدالغفور احمد بزنجو اپنے لسانی گفتار میں شائستگی پیدا کریں عبدلغفور احمد بزنجو نے کبھی عملی سیاست کرنے کے بجائے شاہ صاحب کی مہربانی سے اپنے لئے آرام دہ سایہ تلاش کیا کہ کہاں سے دودھ و شہد کا سوراخ نکلتا ہے لیکن سیاست میں بہت کھٹن مرحلے بھی آتے ہیں جو انہوں نے کبھی نہیں دیکھے ہیں اور ہرکسی کے قد سے باہر ہیں۔
شئے عبدالرب بلوچ نے قائد بلوچستان سردار اختر جان مینگل کے خلاف غیر شائستہ الفاظ کے چناؤ پر عبدالغفور احمد بزنجو کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ بزنجو صاحب کا قصور نہیں ہیکہ انہوں نے کبھی سیاست میں سخت حالت نہیں دیکھے ہیں وہ پاکستانی روایتی سیاست کے آمین اور متاثرہ ہیں اور عوامی کے دور میں انکا زیادہ تر وقت انکے پارٹی آفس میں لوگوں کے سامنے خوشگپیوں اور راویتی مسخرؤں میں گزرا ہے اسلئے انکا غیر شائستہ لب و لہجہ وقتا فوقتاََ دوستوں کو درپش رہے ہیں لیکن انکی بزرگی و سادگی کو دیکھ نظر انداز کئے ہیں لیکن اب پارٹی کے سربراہ سردار اخترجان مینگل کو غیر جمہوری طرز کا طعنہ دینا انکی سیاسی ناپختگی کو واضح کرتی ہے کہ وہ کتنے میچور ہیں اور سیاسی مبالغہ رکھتے ہیں۔
سیاست اور سیاسی اختلافات اپنی جگہ لیکن شائستگی اور اخلاق کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑنا چاہیے بدقسمتی سے یہاں ایک روایت قائم کی کئی ہے جب بھی ریاستی دباؤ یا سیاسی اختلافات بڑھ جاتے ہیں اسٹبشلمنٹ کو خوش کرنے کیلئے روایات کو پامال کرکے کچھ بھی کہا جاسکتا ہے۔
سیاست میں بڑھتی ہوئی اس غیر شائستگی کا اثر عوام پر بہت برے اثرات مرتب کر رہے ہیں جوکہ قابل تشویش ہے سیاست و سیاسی و جمہوری پارٹیوں میں قدم رکھنے سے پہلے یہ اولین فریضہ ہوتا ہے کہ اخلاقیات و شائستگی کو ملحوظ خاطر رکھ کر عوام کی اخلاقی اقدار کو مزید بہتر بنائیں ایسے غیر سیاسی بیان بازیوں کا سلسلہ جاری رہنا نیک شگون نہیں بلوچ رویات کو مدنظر رکھ کر سیاست کرتے ہوئے اخلاقیات کو کسی صورت نظر انداز نہیں کیا جا سکتا اور غیر مہذب و غیر سیاسی الفاظ کے استعمال کا وطیرہ چھوڑ کر تعمیری راہ اپنانا ہوگا ایک مغربی دانشور ’’ولبرٹ ایلن‘‘ کا قول ہے کہ کسی علاقے کے رہنما اس علاقے کی ثقافتی، اخلاقی اور معاشرتی روایات کے ترجمان ہوتے ہیں، اس لئے ’’رہنما‘‘ ہونے کے دعویدار حلقوں کا فرض ہے کہ اخلاقیات کو سیاست کی نذر نہ کیا کریں۔
اگر کوئی یہ سوچ کر بی این پی میں شامل رہا ہے کہ مفادات و مراعات کو اپنا سیاسی ڈھال بنا کر اس کے پیچھے ذاتی مفادات حاصل کیا جائےگا یہ انکی خام خیالی ہے بی این پی بلوچ قوم کی ترجمان جماعت ہے ریاستی مراعات مفادات اور دھونس دھمکیوں کے بجائے بی این پی بلوچ عوام کی سیاسی معاشی، انسانی معیار زندگی اور قومی حقوق کی جدوجہد میں کبھی بھی ریاستی دباؤ میں آکر سودا بازی نہیں کریگی۔
بی این پی کسی فرد کا محتاج نہیں جو بی این پی کے ساتھ چلنے کا متحمل نہیں بی این پی بھی انکو بزور گلے لگانے کا شوق نہیں رکھتا اور نہ ہی ہواؤں کے رخ سے چلنے والی ان موسمی سیاستدانوں کا تابع ہوکر اسٹبلشمنٹ کی خوشنودی کرسکتی ہے تاکہ بلوچ قومی مفادات کے برعکس اسٹبلشمنٹ کو راضی کیا جائے یہ بی این پی اور اس کے قیادت کا وطیرہ نہیں رہا ہے۔ ڈیلی ایگل کیچ