Hurriyat News

  • Home
  • Hurriyat News

Hurriyat News خبر حق کے آجانے کی،خبر باطل کے مٹ جانےکی، خبر آزادی کی

31/01/2023

مُجھ سے ملیٸے۔۔۔

میں اُن باٸیس کروڑ بدنصیبوں میں سے ایک ہوں۔ جس پر حیات تنگ کی جارہی ہے۔ میری حب الوطنی کا مذید امتحان لیا جارہا ہے۔ مجھ سے کہا جارہا ہے کہ تمہارے وطن پہ قرضہ ہے اُس کی اداٸیگی کرنی ہے۔
اِن لوگوں سے کوٸی پوچھے کہ باہر کے ملکوں اور اداروں سے قرضہ میں نے یا مجھ جیسے غریبوں نے لیا۔ یا کیا وہ قرضہ مجھ پر یا میرے جیسوں پر خرچ کیا گیا۔
ستر پچھتر سال سے جن لوگوں نے لیا اور اپنے محل بناٸے ۔۔ اُن کے پیٹ پھاڑ کر وصول کریں۔ اگر وہ مرگٸے ہیں تو ان کی نسلوں سے وصول کریں مگر یہ کیا ۔۔۔
اس ملک کے غریب کا جینا کیوں تنگ کیا جارہا ہے۔
اُس کا گلا کیوں دبایا جارہا ہے۔
کوٸی ہے ہمارا حمایتی۔۔۔۔
کوٸی ہے ان باٸیس کروڑ بدنصیبوں کا وکیل جو جاکے بین الاقوامی اداروں سے بات کرے کہ ہم نے قرضہ نہیں لیا۔۔۔
نہ ہم پر خرچ ہوا۔
اس ملک پر جو اشرافیہ حکومت کرتی رہی ہے۔ اسی نے قرضہ لیا ہے۔
اُسی نے کھایا۔
ان سے وصول کرو۔
ان کی نسلوں سے وصول کرو۔
اس وصولی میں ہم بھی تمہارا ساتھ دیں گے۔ ان کے محلات کی۔۔ ان کی گاڑیوں کی۔۔۔ ملوں کی فیکٹریوں کی نیلامی کرو۔۔۔
ہم تالیاں بجاٸیں گے۔
اگر تم نے ان کی چمڑی بھی اُدھیڑ دی۔
ہم عوام کچھ نہیں کہینگے بلکہ تمہارے حق میں نعرے لگاٸیں گے۔
لیکن ہمیں تو مت پِیسو ۔۔۔
ہمیں تو مت مارو۔
ہم تو بے گناہ ہیں۔۔۔
بے قصور ہیں۔۔
مظلوم ہیں۔
ہاں ہمارا اتنا قصور ضرور ہے کہ ہم وقتاً قوقتاً انہیں خود پر مسلط کرتے رہے۔ یہ ہمیں لوٹتے رہے مگر ہم ان کے نام کے ساتھ ”جٸے“ کے نعرے لگاتے رہے۔ ان کے جلسوں کو بھرتے رہے۔ اتنی خطا ہے ہماری۔
اس خطا کی جتنی سزا ہمیں ملنی چاہیئے ۔۔
اُس سے زیادہ مل گٸی ہے۔
بس اب اور نہیں۔

فقط
*ایک مجبور پاکستانی* 🇵🇰

30/01/2023
27/01/2023

متنازعہ ترمیمی بل کے حوالے سے علامہ شہنشاہ حسین نقوی کی پریس کانفرنس

حکومت پاکستان وطن عزیز کو خارجی و داخلی دہشت گردی خصوصا سیاسی و معاشی عدم استحکام  سے نجات کے لیے فوری اقدامات کرے۔ ڈاکٹ...
25/01/2023

حکومت پاکستان وطن عزیز کو خارجی و داخلی دہشت گردی خصوصا سیاسی و معاشی عدم استحکام سے نجات کے لیے فوری اقدامات کرے۔ ڈاکٹر علامہ محمد حسین اکبر(ممبر اسلامی نظریاتی کونسل)
انسداد دہشت گردی، انتہاپسندی و نفرت انگیزی کے عنوان سے بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی فیصل مسجد اسلام آباد کے زیر اہتمام انتہائی اہم نوعیت کا اجلاس منعقد ہوا جس کی صدارت ڈاکٹر قبلہ ایاز چئیرمین اسلامی نظریاتی کونسل نے کی اور جناب پروفیسر احسن اقبال وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی ترقیاتی و خصوصی اقدام ،بطور مہمان خصوصی تشریف فرما ہوئے۔کانفرنس میں ملک بھر سے ان جید اور مستند علماء کرام اور مشائخ عظام نے شرکت کی جن کی اکثریت نے پیغام پاکستان کے قومی بیانیے کو جاری کیا تھا۔دینی قیادت کے اس اجتماع نے موجودہ حالات کا تجزیہ کرتے ہوئے، قومی وحدت اور وطن عزیز کی سالمیت کو دہشت گردی ،انتہاپسندی اور نفرت انگیزی جیسے چیلنجز کو مدنظر رکھتے ہوئے 16 جنوری 2018 کو جاری کردہ قومی بیانیہ اور فتوی پیغام پاکستان کی توثیق اور تائید کی۔ ڈاکٹر علامہ محمد حسین اکبر ممبر اسلامی نظریاتی کونسل نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پیغام پاکستان ملکی امن و سلامتی کے لیے ایک جامع اور بہترین دستاویز ہے جس کی تمام مکاتب فکر کے علماء نے تائید کی البتہ اس دستاویز کو قومی اسمبلی و سینٹ سے قانون حیثیت دلائی جائے اور باقاعدہ تعلیمی نصاب میں شامل کیا جائے۔قیام پاکستان کتابچہ کو موضوعات کے مطابق تقسیم کر کے شائع کیا جائے تاکہ سمجھنے میں آسانی ہو اور عوامی سطح پر اس کی تشہیر و تعلیم ضروری ہے۔ملک میں جاری نئے دہشت گردی کی لہر پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاک فوج و سیکورٹی ادارے جس طرح ملکی سرحدوں اور اندرونی و بیرونی دشمنوں کا مقابلہ کر رہے ہیں وہ نا صرف قابل تحسین ہے بلکہ ان کے مشکور و ممنوں ہیں اور ان کی قربانیوں کو سلام پیش کرتے ہوئے ان کے خلاف آواز اٹھانے والوں کی مذمت اور ان سے بیزاری کا اظہار کرتے ہیں۔افغانستان حکومت کے ذمہ داران کو بلایا جائے اور اس حوالے سے اپنے اصولی موقف کو بیان کیا جائے اور تحریک طالبان کے مذموم مقاصد کو روکا جائے۔علامہ صاحب نے مزید کہا کہ ملک پاکستان اس وقت بہت سنگین حالات سے گزر رہا ہے جو کہ نا صرف بیرونی بلکہ اندرونی سیاسی و معاشی دہشت گردی کی لپیٹ میں ہے جس کی وجہ ہر شہری عدم استحکام کا شکار ہے اور اس وقت تحریک طالبان کا دھمکی آمیز بیان مزید بے چینی کا باعث بن رہا ہےآئیں پاکستان ملک میں موجود تمام مسالک کو اپنے طریقہ کے مطابق عبادات سرانجام دینے کی اجازت لیکن انتظامیہ کی طرف سے ناجائز پکڑ دکھڑ کر کے جھوٹیFIR کاٹنا اور شیڈول فورتھ میں امن پسند اور فتنہ پرورں کو شامل کر کے پورے پاکستان کوکھلا زندان بنا دینا بھی نقصان دہ ہے۔آپ نے سوشل میڈیا کی کنٹرول کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ آج کے دور میں ملک میں عدم استحکام و بے چینی کو پیدا کرنے میں سوشل میڈیا کا بنیادی کردار ہے لہذا اس کو فوری کنٹرول کیا جائے اور مذہبی و ملکی ہیٹ میٹیریل و تقاریر کو کنٹرول کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ اسلاف کی کتب کے مصادر و ماخد میں موجود ہیٹ میٹیریل اور تاریخ اسلامی کے تلخ حقائق کو بیان کرنے اور ان کے خاتمہ کے لیے فوری لائحہ عمل اور قانونی سازی کی جائے۔پارلیمنٹ میں دفعہ 298-A میں سزاوں میں اضافہ کے بل پر احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ اس بل سے نا صرف مزید فرقہ واریت میں اضافہ ہوگا بلکہ اس کے غلط استعمال کا زیادہ احتمال موجود ہے آپُ نے مزید کہا کہ پہلے سے موجود قانون میں سزاؤں کی مزید سختی یا اضافہ سے جرائم میں کمی نہیں ہوگی جب تک ان پر عملدرآمد نہ کرایا جائے لہذا اس بل کی منظوری کی پوری شیعہ قوم مخالفت کرتی ہے اور اس کو مسترد کرنے کیلئے پورے ملک میں شیعہ علماء، قائدین و عوام سراپا احتجاج ہیں لہذا اس قانون کو اپنی سابقہ سزاؤں کے ساتھ برقرار رکھا جائے۔آخر میں آپ نے چند روز قبل سویڈن میں ہونے والے قرآن پاک کی بے حرمتی کے گھناؤنے اور شرمناک فعل کی بھر پور مذمت کی ،آزادی اظہار کا لبادہ اوڑھ کر مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو مجروح کرنے کی آزادی نہیں جاسکتی سویڈن اور ڈنمارک جو کو نوبل انعامات دیتے ہیں وہاں اس طرح کے واقعات کا ہونا تشویش ناک ہے حکومت پاکستان اور انسانی حقوق کے علمبردار ایسے نفرت انگیز عمل کی روک تھام کے کیے اپنی ذمہ داریاں نبھائیںکانفرنس کے آخر میں مشترکہ اعلامیہ پیش کیا گیا جس پر تمام علماء کرام نے دستخط کیے۔

رپورٹ کے مطابق، قائد ملت جعفریہ حضرت علامہ سید ساجد علی نقوی کی خصوصی ہدایت و سرپرستی میں اور زہرا (س) اکیڈمی، کراچی کے ...
25/01/2023

رپورٹ کے مطابق، قائد ملت جعفریہ حضرت علامہ سید ساجد علی نقوی کی خصوصی ہدایت و سرپرستی میں اور زہرا (س) اکیڈمی، کراچی کے زیر اہتمام اور شیعہ علماء کونسل پاکستان تحصیل جوہی، صوبہ سندھ کے زیر انتظام، سیلاب متاثرین کیلئے مستقل بنیادوں پر سرگرمیاں جاری ہیں، اب دوسرے مرحلے میں تحصیل جوہی، میں 500 رضائیاں(لحاف) متاثرین کی خدمت میں مکمل عزت و شرف، مسالک و مکاتب سے بالاتر ہوکر اور استحقاق کے پیش نظر، رضاکاران ان کے گھروں کی دہلیز تک پہنچا رہے ہیں۔

گذشتہ 6 ماہ سے سندھ و بلوچستان کے سیلاب متاثرہ علاقوں میں مختلف امور میں فعالیت انجام دی جارہی ہیں، اور اس سلسلے میں اشیائے خورد و نوش، تبرک، خیمہ جات، ترپال(سائبان)، مچھر دانیاں، میڈیکل کیمپس، فراہمی آب، مکانات کیلئے سامان کی فراہمی، رضائیاں(لحاف) اور ہنگامی امدادی سامان جیسے دیگر امور میں فعالیت انجام پذیر ہورہی ہیں۔

اس کے علاوہ، 2010 سے اب تک سینکڑوں مستحقین کے مکانات اور بنیادی ضروریات کی تعمیر کی جاچکی ہیں، اس کے علاوہ مساجد کی تعمیرات اور مرمت، فراہمی آب کے منصوبوں پر کام کیا جاتا رہا ہے، محرم الحرام میں عشرہ مجالس کا انعقاد، ماہ رمضان المبارک میں تبلیغاتی سینٹرز کا قیام جیسے دیگر امور میں فعالیت انجام پذیر ہوتی رہتی ہے۔

رب کریم بحق محمدوآل محمد علیہم السلام، قائد ملت جعفریہ حضرت علامہ سید ساجد علی نقوی کو اپنی تائیدات سے سرفرازی نصیب فرمائے اور ہمیں ان کی اطاعت کرنے کی توفیق نصیب فرمائے اور زہرا (س) اکیڈمی کے اراکین، معاونین اور رضاکاروں کی توفیقات خیر میں بھی اضافہ فرمائے اور ان کی خدمات کو قبول و منظور فرمائے آمین یارب العالمین۔

علامہ ڈاکٹر علامہ محمد حسین اکبر کی ڈاکٹر قبلہ ایاز چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل سے تفصیلی ملاقات ہوئی جس میں ممبر اسلام...
24/01/2023

علامہ ڈاکٹر علامہ محمد حسین اکبر کی ڈاکٹر قبلہ ایاز چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل سے تفصیلی ملاقات ہوئی جس میں ممبر اسلامی نظریاتی کونسل ڈاکٹر علامہ محمد حسین اکبر نے قومی اسمبلی میں متنازعہ بل اور نظریاتی کونسل میں شیعہ ممبر کی نمائندگی کے حوالے سے اپنے تحفظات کا اظہار کیا
آپ نے کہا پوری شیعہ قوم میں اس متنازعہ بل کے حوالے سے گہری تشویش پائی جاتی ہے وہ ناصرف اس کو مسترد کرتے ہیں بلکہ اس کو رد کرتے ہوئے فوری واپس لینے اور دفعہ 298-A کو اپنی سابقہ قانونی حیثیت پربرقرار رکھنے کے لیے سراپا احتجاج ہے علامہ صاحب نے کہا کہ سزاؤں کو سخت کرنے یابڑھانے سے جرائم پر قابو نہیں پایا جاسکتا جب تک ان پر عمل درآمد نہ کرایا جائے لہذا حکومت سزاؤں ہر عملدرآمد کرانے پر توجہ دے ، یہ بل سے ناصرف فساد میں اضافہ ہو گا بلکہ اس کے غلط استعمال کے قوی امکانات ہیں ،اس حوالے سے کونسل اپنا آئینی کردار ادا کرتے ہوئے اس بل کے حوالے سے اپنی سفارشات پر نظر ثانی کرے اور کونسل کے آئندہ اجلاس کے ایجنڈا میں اس کو ترجیحی بنیادوں پر شامل کرے۔
علامہ ڈاکٹر محمد حسین اکبر نے کہا کہ گزشتہ روز ہونے والے قومی امن اور دہشت گروی کے خلاف منعقد کانفرنس میں شیعہ تنظیموں نے اس بل کو مسترد کرتے ہوئےاحتجاجا بائیکاٹ کا اعلان کیا،اس وقت تمام شیعہ راہنما ،علمائےکرام،تنظیمیں اس بل کے خلاف ملک بھر میں احتجاجی کانفرنسیں ،جلوس اور اجلاس منعقد کر رہی ہیں اور ان کا مطالبہ ہے کہ جب تک یہ متنازعہ بل واپس نہیں لے لیا جاتا ہمارا بھر پور احتجاج جاری رہے گا۔
ڈاکٹر علامہ محمد حسین اکبر نے اسلامی نظریاتی کونسل میں آئین۔ پاکستان کے مطابق 2 شیعہ ممبران کی تقرری کے برعکس صرف ایک نمائندہ جب کہ دوسرے ممبر کی جگہ دیگر مکاتب فکر کے فرد کو منتخب کرنے پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا اور اس کو غیر قانونی اورغیر آئینی قرار دیتے ہوئے شدید مذمت کی جس پر چئیرمین نے جوابا وضاحت کی کہ اس تقرری میں کونسل کی دی گئی سفارشات کو یکسر مسترد کیا گیا اور تمام نئے ممبران سیاسی اثرورسوخ سے منتخب ہوئے البتہ اس بات کی یقین دھانی کرائی کہ آئندہ تقرری کے حوالے سے تمام تقرریاں آئین کے مطابق کرانے پر کونسل اپنا موثر کردار ادا کرے گی۔
ڈاکٹر علامہ محمد حسین اکبر نے اس بات پر زور دیا کہ کونسل کے آئندہ اجلاس میں شیعہ ماہرین اورمتخصصین کو بوقت ضرورت شامل کیا جائے۔
یاد رہے اس متنازعہ بل کی سفارشات کو اسلامی نظریاتی کونسل کے اجلاس میں واحد شیعہ نمائندہ ڈاکٹر علامہ محمد حسین اکبر پہلے ہی مسترد کرتے ہوئے اپنا تفصیلی اختلافی نوٹ دے چکے ہیں
ملاقات کے آخر میں چئیرمین ڈاکٹر قبلہ ایاز نے یقین دھانی کروائی کےکونسل بل کے حوالے سے آپ کے تحفظات پر اپنی سفارشات ہر نظر ثانی کرے گی۔

23/01/2023
22/01/2023

محسن رضا نقوی کو نگران وزیراعلیٰ پنجاب نامزد کردیا گیا

22/01/2023
چیئرمین مرکزی رویت ہلال کمیٹی مولانا عبدالخبیر آزاد کا کہنا ہے کہ رجب کا چاند نظر نہیں آیا، یکم رجب المرجب 1444 ہجری منگ...
22/01/2023

چیئرمین مرکزی رویت ہلال کمیٹی مولانا عبدالخبیر آزاد کا کہنا ہے کہ رجب کا چاند نظر نہیں آیا، یکم رجب المرجب 1444 ہجری منگل 24 جنوری کو ہوگی۔تفصیلات کے مطابق ماہ رجب کا چاند دیکھنے کیلئے مرکزی رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس مولانا سید محمد عبدالخبیر آزاد کی زیر صدارت ہوا ، اجلاس میں مرکزی رویت ہلال کمیٹی پاکستان کے ممبران اور فنی ماہرین نے شرکت کی۔ مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے اجلاس کے بعد مولانا عبدالخبیر آزاد نے کہا کہ کہیں سے بھی چاند نظر آنے کی شہادت موصول نہیں ہوئی۔

قانون اٹل ہیں قدرت کے انسان بدلتے رہتے ہیں۔۔۔!!!قانون اٹل ہیں قدرت کے انسان بدلتے رہتے ہیںمہمان سرائے عالم کے مہمان بدلت...
22/01/2023

قانون اٹل ہیں قدرت کے انسان بدلتے رہتے ہیں۔۔۔!!!

قانون اٹل ہیں قدرت کے انسان بدلتے رہتے ہیں

مہمان سرائے عالم کے مہمان بدلتے رہتے ہیں
دستور خلافت محکم ہے شیطان بدلتے رہتے ہیں
اس ایک فسانے کے کتنے عنوان بدلتے رہتے ہیں



گفتارِ خدا آوازِ علی معراج کی شب ہے رازِ خفی
مانا کہ نصیری بھول گئے تسلیم کہ یہ چپ رہ نہ سکے
اے عرش معلیٰ تیرے بھی مہمان بدلتے رہتے ہیں



عیسیٰ کا سرتسلیم ہے خم موسیٰ ؑ بھی پئے تعظیم ہے خم
جبرئیلؑ کبھی، سلمانؑ کبھی، پہرے پہ کبھی عباسؑ جری
خاتون قیامت کے در کے دربان بدلتے رہتے ہیں



قرآن تو جل کر کہتا ہے آیات پہ حملے ہوتے ہیں
تاریخ گواہی دیتی ہے سادات پہ حملے ہوتے ہیں
اے جنگ جمل ہر روز تیرے میدان بدلتے رہتے ہیں



کوفہ کے کبھی زندانوں ،بغداد کے ظلمت خانوں میں
دیکھا ہے اسیر شام کبھی ، خیموں میں سنا کہرام کبھی
اے بنت رسول اللہ ! تیرے زندان بدلتے رہتے ہیں



ظاہر ہے عیاں ہے شانِ علیؑ اختر یہ حقیقت ہے ابدی
قرآن بدل سکتا ہی نہیں ہے اس کی محافظ ذات جلی
جمہور کی شاہی میں اکثر مروان بدلتے رہتے ہیں

نگران وزیراعلیٰ پنجاب کی تقرری کے لیے  چیف الیکشن کمشنر کی زیر صدارت اجلاس کل شام 7 بجے الیکشن کمیشن میں ہوگا اور آج ہی ...
22/01/2023

نگران وزیراعلیٰ پنجاب کی تقرری کے لیے چیف الیکشن کمشنر کی زیر صدارت اجلاس کل شام 7 بجے الیکشن کمیشن میں ہوگا اور آج ہی اعلان متوقع ہے جبکہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) نے محسن نقوی کے نام پر باقاعدہ اعتراض اٹھا دیا۔

پی ٹی آئی نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن اگر غیر جانبدار نگران وزیر اعلی مقرر نہیں کرتا تو عدالت سے رجوع کیا جائے گا، محسن نقوی کے حوالے سے پی ٹی آئی کی پارلیمانی کمیٹی کے دو ارکان نے تحریری اعتراض الیکشن کمیشن میں جمع کروا چکے ہیں۔بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ آئین میں واضح ہے کہ نگراں وزیراعلیٰ کی تقرری غیر جانبدارانہ ہونی چاہیے اور اُس کا کسی بھی پارٹی سے تعلق نہیں ہونا چاہیے۔

عراق میں جمعے اور آج ہفتے کے دن آیت اللہ شہید سید محمد باقر الحکیم کی برسی کی تقریبات منعقد کی گئیں۔ عرب ذرائع ابلاغ کے ...
21/01/2023

عراق میں جمعے اور آج ہفتے کے دن آیت اللہ شہید سید محمد باقر الحکیم کی برسی کی تقریبات منعقد کی گئیں۔ عرب ذرائع ابلاغ کے مطابق، جمعہ کے دن نجف اشرف میں شہید باقر الحکیم کے مزار پر ایک عوامی اجتماع منعقد کیا گیا، جس میں لوگوں کی بڑی تعداد شریک ہوئی۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سید عمار الحکیم نے شہید باقر الحکیم کی سماجی، سیاسی اور دینی خدمات کا ذکر کیا۔ اس کے علاوہ آج ہفتہ کی صبح بغداد میں "حکمت ملی" کے دفتر میں ایک تقریب منعقد ہوئی، جس میں عراقی وزیراعظم شیاع السوڈانی، صدر عبداللطیف الرشید، چیف جسٹس فائق زیدان اور ہادی العامری کے علاوہ عراق کی دیگر سیاسی اور مذہبی گروہوں کے سربراہان نے شرکت کی۔ تقریب سے وزیراعظم شیاع السوڈانی، چیف جسٹس فائق زیدان اور سید عمار الحکیم نے خطاب کیا۔

فائق زیدان نے اپنے خطاب میں کہا کہ سید محمد باقر الحکیم نے اپنی ساری زندگی بین المذاہب ہم آہنگی، وطن اور عقائد کے دفاع میں صرف کی۔ عراقی عوام کے لئے شہداء سے منسلک کوئی بھی موقع خاص مقام رکھتا ہے، کیونکہ یہ ملک پوری تاریخ میں شہداء کا سب سے بڑا مرکز رہا ہے۔ ان میں سب سے پہلے سید الشہداء و یاران امام حسین علیہ السلام تھے اور پھر عراق کے دفاع کے لیے، آمرانہ حکومتوں کے خلاف لڑنے والے، 2003ء کے بعد اور عالمی استکبار کے ذریعے ہوائی اڈے پر شہید کئے گئے افراد شامل ہیں۔

نجف الاشرف میں وکیل مرجعیت کی مرجع جہان تشیع سے ملاقات۔۔۔!شیعیان پاکستان کے نام مرجعیت جہاں تشیع حضرت آیت اللہ العظمی سی...
21/01/2023

نجف الاشرف میں وکیل مرجعیت کی مرجع جہان تشیع سے ملاقات۔۔۔!
شیعیان پاکستان کے نام مرجعیت جہاں تشیع حضرت آیت اللہ العظمی سید علی السیستانی دام ظلہ کا خصوصی سلام و دعا
وکیل مرجعیت، مفسرقرآن علامہ شیخ محسن علی نجفی دام ظلہ نے آج شہر علم و اجتہاد،شہرمولائے کائنات علیہ السلام نجف الاشرف میں مرجع جہان تشیع حضرت آیت اللہ العظمی سید علی الحسینی السیستانی دام ظلہ سے ملاقات کی ۔
مرجع اعلی اور وکیل مرجعیت نے ایک دوسرے کی احوال پرسی کے بعد مملکت خدا داد پاکستان کی مجموعی صورت حال اور شیعیان پاکستان کے حوالے سے گفتگو کی ۔ مرجع عالی قدر نے حسب معمول شیعیان پاکستان کی نسبت اپنی محبت اور دلی وابستگی کا اظہار فرمایا اور تما عالم اسلام کے لئے بالعموم اور پاکستان اور پاکستان میں مومنین کے لئے بالخصوص دعائیں دیں ۔ اور وکیل مرجعیت سے اپنا سلام پاکستان کے مومنین تک پہنچانے کا تقاضا بھی فرمایا ۔
اللہ رب العالمین تمام مراجع عظام ،خصوصا مرجع اعلی حضرت آیت اللہ السیستانی دام ظلہ کو صحت و سلامتی کے ساتھ اپنے حفظ وامان میں رکھے ،اور تمام علماء حقہ کا سایہ تادیر ہمارے سروں پر قائم رکھے

21/01/2023

Hi everyone! 🌟 You can support me by sending Stars – they help me earn money to keep making content that you love.

Whenever you see the Stars icon, you can send me Stars.

20/01/2023

کیچڑ سے لتھڑی سیاست

ملت اسلامیہ فوجداری قانون ترمیمی بل 2021ء کو یکسر مستر د کرتی ہےتوہین رسالت، اہل بیت صحابہ اور اولیائے الہی ایک مذہبی مس...
20/01/2023

ملت اسلامیہ فوجداری قانون ترمیمی بل 2021ء کو یکسر مستر د کرتی ہے

توہین رسالت، اہل بیت صحابہ اور اولیائے الہی ایک مذہبی مسئلہ ہے جس پر رائے دینے کا حق اسلامی تعلیمات کے حامل علمائے کرام مذہبی جماعتوں اور دینی اداروں کو حاصل ہے ۔ اسلامی نظریاتی کونسل، ملی یکجہتی کونسل اور ( غیر فعال) متحدہ مجلس عمل میں شامل شخصیات کی رائے حاصل کیے بغیر اس طرح کے بل کی منظوری ملک میں فرقہ واریت کو فروغ دینے کے مترادف ہے۔ بل پر دستخط کرنے والے افراد اسلامی تعلیمات کے
ماہرین نہیں اور بل پیش کرنے والے فرد پر فرقہ واریت کا الزام بھی عائد ہے۔ ایسے بل کو ہم نہیں مانتے اور اداروں سےملک میں فرقہ واریت پھیلانے والے افراد پر، جو ایوانوں میں بیٹھے نظر آتے ہیں، نظر رکھنے کا مطالبہ ہے۔

رپورٹ کے مطابق،نجف اشرف/حجت الاسلام علامہ سید شہنشاہ نقوی نے اپنے وفد کے ہمراہ آیۃ اللہ العظمیٰ الحاج حافظ بشیر حسین نج...
19/01/2023

رپورٹ کے مطابق،نجف اشرف/حجت الاسلام علامہ سید شہنشاہ نقوی نے اپنے وفد کے ہمراہ آیۃ اللہ العظمیٰ الحاج حافظ بشیر حسین نجفی سے ان کے مرکزی دفتر نجف اشرف میں ملاقات کی۔

اس ملاقات میں مرجع عالی قدر نے مومنین کو محاسبہ نفس کے متعلق نصیحت فرمائی۔مرجع عالی نے مومنین کو نصیحت کرتے ہوئے فرمایا کہ کم از کم روزانہ ایک مرتبہ محاسبہ کرنا حصول تقوی کے لیے پہلا قدم ہے۔ محاسبے کا بہترین وقت رات سونے سے پہلے کا ہے۔

مزید برآں مرجع عالی قدر نے فرمایا کہ محاسبہ یہ کہ انسان تفکر کرے کہ آج جب اس نے تکیہ سے سر اٹھایا تھا ،تو اس وقت سے لے کر اب تک کیا کیا انجام دیا ہے۔اگر اس کو نیکی کی توفیق ملی تو اس پر خدا کا شکر ادا کرے اور نیک اعمال کی قبولیت کی دعا کرتا رہے۔اگر اس سے کوئی گناہ سرزد ہوا تو رو رو کر اللہ سے معافی مانگے اگر اس نے کسی پرظلم و زیادتی کی ہے تو اس سے معافی مانگے۔

مرجع عالی قدر نے اس بات پر زور دیتے ہوئے فرمایا کہ اگر وہ اس سے معافی نہیں مانگتا تو قیامت کے دن رسوا ہونے کے لیے اور اپنی نیکیوں کی بربادی کے لیے تیار رہے۔لہذا ضرورت اس امر کی ہے انسان اپنے گناہوں کی معافی رو رو کر خدا سے طلب کرے اور جس مومن پر بھی زیادتی کی ہے اس کو راضی کرے۔آخر پر مرجع عالی قدر نے فرمایا ایسا ہر روز کرنا انسان کو متقی بنا دیتا ہے۔

حجت الاسلام علامہ سید شہنشاہ نقوی نے اپنے وفد کے ہمراہ مدیر مکتب شیخ علی نجفی سے بھی ملاقات کی۔

اس ملاقات میں شیخ علی نجفی حفظہ اللہ نے مرجع عالی قدر کے مکتب کی طرف سے دی جانے والی درج ذیل خدمات کو بیان کیا۔

1:: پاکستان میں حالیہ سیلاب سے متاثرین کی مالی اور طبی مدد
2::عراق پاکستان یمن اور شام میں یتیموں کی کفالت
3:: برصغیر پاک و ہند کے 5000 ہزار طلباء کی حوزہ علمیہ نجف اشرف میں مساعدت
4:: تمام دنیا سے بالعموم اور برصغیر پاک وہند کے زائرین کو عراق میں ممکنہ سہولتیں فراہم کرنا

دوسری جانب حجت الاسلام علامہ سید شہنشاہ نقوی نے قیمتی وقت دینے پر مرجع دینی کبیر آیت اللہ العظمی حافظ بشیر حسین نجفی کا تہ دل سے شکریہ ادا کیا اور حسن استقبال پر مدیر مکتب شیخ علی نجفی کا بھی شکریہ ادا کیا ۔

https://www.islamtimes.org/ur/news/1036277/
19/01/2023

https://www.islamtimes.org/ur/news/1036277/

علم فاونڈیشن کا ترجمہ قرآن، جس کا نوٹیفکیشن جاری کیا جا چکا ہے، اس ترجمہ قرآن کی منتفقہ منظوری کیلئے بھی غور و خوض کیا گیا۔ فتاویٰ جات کی روشنی میں مزارات پر قرآنی ...

03/10/2022
معرفت اہلبیت انسانیت کی نجات کا راستہ ، صدر ایران۔۔۔!!صدر ایران سید ابراہیم رئیسی نے معرفت اہلبیت کو انسانیت کی نجات کا ...
01/09/2022

معرفت اہلبیت انسانیت کی نجات کا راستہ ، صدر ایران۔۔۔!!

صدر ایران سید ابراہیم رئیسی نے معرفت اہلبیت کو انسانیت کی نجات کا راستہ قرار دیا ہے۔

ایران کے دارالحکومت تہران میں عالمی اہلبیت اسمبلی کے سالانہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صدرسید ابراہیم رئیسی کا کہنا تھا کہ دور حاضر کا انسان، اہلبیت علھیم السلام کی معرفت اور کو ان کے نورانی راستے پر چل کر نجات حاصل کرسکتا ہے۔

سید ابراہیم رئیسی نے انسانی سماج کو درپیش خطرات اور خاص سے ثقافتی یلغار کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر مبلغ حضرات اہلبیت ع کے نورانی اور نجات بخش راستے کو صحیح طریقے سے پہچنوائیں تو دنیا کے تمام حریت پسند اسے قبول کرلیں گے۔

صدر ایران نے انصاف اور عقلانیت کو تعلیمات اہلبیت کا اہم حصہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ حضرت امام حسین علیہ السلام صرف سن اکسٹھ ہجری کےسماج کی اصلاح کے لیے نہیں نکلے تھے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک دنیا قائم ہے، حضرت امام حسین علیہ السلام کی فریاد گونجتی رہی ہے گی اور عدل و انصاف کے طلبگار سید الشہدا کی آواز پر لبیک کہتے رہیں گے۔

سید ابراہیم رئیسی نے تسلط پسند عالمی نظام کو قدیم دور جاہلیت کا نمائندہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ فرق صرف اتنا ہے کہ تسلط پسند طاقتیں اپنے جاہلانہ پیغام کی تبلیغ کے لیے سائنس و ٹیکنالوجی کی تمام سہولتوں سے بھرپور فائدہ اٹھا رہی ہیں۔

علامہ مفتی جعفر حسینؒ کی زندگی پر ایک نظر۔۔۔!!مرحوم قاٸد ملت جعفریہ پاکستان علامہ مفتی جعفر حسینؒ کی شخصیت پاکستان کے مذ...
31/08/2022

علامہ مفتی جعفر حسینؒ کی زندگی پر ایک نظر۔۔۔!!

مرحوم قاٸد ملت جعفریہ پاکستان علامہ مفتی جعفر حسینؒ کی شخصیت پاکستان کے مذہبی منظر نامہ میں ایک جانی پہچانی اور اپنا منفرد مقام رکھتی ہے، گذشتہ روز آپ کی 39ویں برسی ایام عزاء کی وجہ سے عقیدت و احترام کی ساتھ منائی گئی۔ آپ کا شمار پاکستان کے معروف علماء میں ہوتا ہے، آپ عظیم داعی اتحاد بین المسلمین، عالم باعمل، بے مثال مصنف و مترجم اور شجاع و بااصول سیاسی و مذہبی شخصیت کے مالک تھے۔ مفتی جعفر حسینؒ نے حکیم چراغ دین کے گھر میں 1914ء کو گوجرانوالہ میں آنکھیں کھولیں۔ آپ نے ابتدائی تعلیم پانچ برس کی عمر میں اپنے چچا حکیم شہاب الدین سے حاصل کرنا شروع کی، قرآن مجید اور عربی سیکھنے کے بعد سات سال کی عمر میں احکام اور حدیث بھی انہی سے پڑھنا شروع کیا۔ احکام و حدیث کی تعلیم چچا کے علاوہ خطیب مسجد اہلسنت چراغ علی اور حکیم قاضی عبدالرحیم سے بھی حاصل کی۔ 12 سال کی عمر میں حدیث، فقہ، طب اور عربی زبان شروع کی۔

1926ء کو آپ لکھنٶ میں مدرسہ ناظمیہ چلے گئے، جہاں سید علی نقی، ظہیر الحسن اور مفتی احمد علی سے کسب فیض کیا۔ 1935ء کو مزید علم کے حصول کے لئے نجف اشرف تشریف لے گئے اور پانچ برس کے قیام کے دوران علامہ سید ابوالحسن اصفہانی جیسے اساتذہ سے کسب فیض کیا اور پانچ برس کے بعد وطن واپس لوٹے تو آپ مفتی جعفر حسین کے نام سے مشہور ہوگئے۔ 1948ء کو لاہور میں بعض علماء کرام کیساتھ ملکر آپ نے ادارہ تحفظ حقوق شیعہ پاکستان کی بنیاد رکھی اور اس کے پہلے صدر منتخب ہوئے۔ 1949ء میں آپ تعلیمات اسلامی بورڈ کے رکن منتخب ہوئے۔ 1979ء میں جب سابق فوجی آمر جنرل ضیاء الحق نے نفاذ اسلام کے چند جزوی اقدامات کا اعلان کیا، جن میں ایک زکواۃ کی وصولی کا بھی تھا، مگر اس اعلان میں فقہ جعفریہ کو بالکل نظرانداز کر دیا گیا تھا۔ مفتی جعفر حسین نے اس وقت ایک پریس کانفرنس بلاکر حکومت کو الٹی میٹم دیا کہ اگر فقہ جعفریہ کے پیروکاروں کے لئے باقاعدہ طور پر فقہ جعفریہ کے نفاذ کا اعلان نہ کیا گیا تو وہ اسلامی نظریاتی کونسل کی رکنیت سے احتجاجاً مستعفی ہو جائیں گے۔

جب فوجی ڈکٹیٹر نے اپنا رویہ نہ بدلا تو مفتی جعفر حسین نے اپنے اعلان کے مطابق استعفیٰ دے دیا، شیعہ قیادت نے آل پاکستان شیعہ کنونشن منعقد کرنے کا فیصلہ کیا، جس میں ایک متحدہ قومی پلیٹ فارم کی تشکیل کرکے اپنے ملی حقوق کے حصول کے لئے منظم تحریک چلانے کا منصوبہ بنایا گیا۔ چنانچہ 12 اور 13 اپریل 1979ء کو بھکر میں ایک بھرپور قومی کنونشن منعقد ہوا، جو تاریخ پاکستان میں آج بھی شیعیان حیدر کرار کے بڑے اجتماعات میں شمار ہوتا ہے۔ اس کنونشن میں پہلی بار متفقہ طور پر باقاعدہ شیعہ قیادت کا انتخاب عمل میں لایا گیا۔ اس کنونشن مین علامہ مفتی جعفر حسین کو شیعیان پاکستان کا متفقہ طور پر قائد تسلیم کیا گیا اور فضاء ’’ایک ہی قائد، ایک ہی رہبر، مفتی جعفر مفتی جعفر، مفتی جعفر مفتی جعفر‘‘ کے نعروں سے گونج اٹھی تھی۔ اس وقت برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی نے دعویٰ کیا کہ آیۃ اللہ خمینی کے بعد مفتی جعفر حسین ایشیاء کے دوسرے بڑے روحانی پیشوا تھے کہ جنہیں عوام کی اتنی بڑی تعداد نے تسلیم کیا۔

مفتی جعفر حسین نے بطور قائد ملت جعفریہ پاکستان اپنے خطاب میں ڈکٹیٹر کی حکومت سے مطالبہ کیا کہ 30 اپریل سے پہلے حکومت شیعیان پاکستان کے مذہبی مطالبات تسلیم کرنے کا اعلان کرے، عدم قبولیت کی صورت میں 30 اپریل کے بعد شیعہ اپنے مطالبات کے حق میں ملک گیر تحریک شروع کر دیں گے، مزید یہ کہ یہ تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کہلائے گی۔ تنظیم کا صدر دفتر اسلام آباد میں ہوگا، صوبہ، ڈویژن، ضلع، تحصیل اور موضع کی سطح پر بھی تحریک کے دفاتر قائم کئے جائیں گے۔ جنرل ضیاء الحق نے ان کے جواب میں کراچی میں یہ بیان جاری کیا کہ ’’ایک ملک میں دو قانون نافذ نہیں کئے جاسکتے، پاکستانی عوام کی اکثریت حنفی المذہب ہے، اس لئے یہاں فقہ حنفی ہی نافذ ہوگی۔‘‘ آمر کی حکومت نے کنونشن کو ممنوع قرار دیدیا، اسلام آباد کی چاروں طرف سے ناکہ بندی کردی گئی، پھر بھی اسلام آباد کے لال کواٹرز کے قریب ہاکی گراؤنڈ اور اس کے آس پاس کے علاقوں میں اتنے جانثار جمع ہوگئے تھے کہ فوجی آمر حیران رہ گیا۔

مذاکرات سے مسائل کے حل پر یقین رکھنے والے شیعہ قائد علامہ مفتی جعفر حسین نے 2 جولائی کو جنرل ضیاء الحق کی دعوت پر اس سے رات کے وقت دو گھنٹے ملاقات بھی کی، تاہم اس ملاقات کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔ جس کے بعد 4 اور 5 جولائی کو فوحی آمر کی حکومت نے بہت سے پینترے بدلے لیکن شیعوں کا جوش و جذبہ کم نہ ہوا اور 5 جولائی کی شام کو عوام نے صدارتی سکریٹریٹ کا گھیراؤ کرلیا اور دھرنا دے کر وہیں بیٹھ گئے۔ 6 جولائی کو قائد ملت جعفریہ علامہ مفتی جعفر حسین جنرل ضیاء الحق کی دعوت پر ایک مرتب پھر پانچ رکنی وفد کے ساتھ سکرٹریٹ تشریف لے گئے اور کم و بیش بارہ گھنٹے تک مذاکرات ہوتے رہے۔ مذاکرات کا یہ دور نتیجہ خیز ثابت ہوا اور ضیاء الحق نے بالآخر شیعہ مطالبات کے سامنے گھٹنے ٹیک دیئے۔ اس موقع پر ایک معاہدہ طے پایا، جس میں جنرل ضیاء الحق نے شیعہ قیادت کو یہ یقین دلایا کہ کسی ایک فرقہ کی فقہ دوسرے فرقہ پر مسلط نہیں کی جائے گی۔

اسی روز شام کو قائد ملت جعفریہ علامہ مفتی جعفر حسین نے سیکرٹریٹ سے باہر آکر مجمع کے سامنے تاریخی فتح کی خبر سنائی اور بتایا کہ ضیاء الحق نے ہمارا مطالبہ منظور کرلیا ہے اور یہ یقین دلایا ہے کہ نہ صرف عشر و زکوۃ بلکہ ہر نئے قانون میں فقہ جعفریہ کو ملحوظ رکھا جائے گا۔ اس طرح قائد ملت کی ہدایت کے مطابق ملک کے طول و عرض سے آئے ہوئے عوام اپنے کامیابی دامن میں سمیٹے گھروں کو واپس جانے لگے۔ بھکر کنوشن کے بعد شب و روز کے طوفانی دوروں نے آپ کی صحت کو بہت متاثر کیا۔ 29 دسمبر 1982ء کو لاہور کے ڈاکٹروں نے تشخیص کیا کہ آپ کینسر میں مبتلا ہیں۔ 25 جولائی 1983ء کو آپ کو لندن لے جایا گیا، جہاں یہ رپورٹ ملی کہ کینسر کا اثر پھیپڑوں سے بڑھ کر دماغ تک پہنچ چکا ہے اور جو علاج پاکستان میں ہو رہا ہے، وہی مناسب ہے۔ 3 اگست کو لندن سے واپسی ہوئی اور 29 اگست کو طلوع آفتاب کے وقت آپ نے اس دارفانی سے رحلت فرمائی۔ آپ کی وصیت کے مطابق کربلا گامے شاہ لاہور میں ہی آپ کو سپرد خاک کر دیا گیا۔

حضرت مہدی (عج) کے بارے میں اہل سنت کیا فرماتے ہیں؟فرزند رسول امام مہدی علیہ السلام اور عالم بشریت کے نجات دہندہ کے طور پ...
31/08/2022

حضرت مہدی (عج) کے بارے میں اہل سنت کیا فرماتے ہیں؟

فرزند رسول امام مہدی علیہ السلام اور عالم بشریت کے نجات دہندہ کے طور پر آپ کا وجود، ایک ایسا مسئلہ ہے جس پر تمام فرق اسلامی متفق ہیں اور کلی طور پر اس عقیدے اور نظریے پر سبھی ایمان رکھتے ہیں۔ بلکہ یوں کہا بھی کہا جا سکتا ہے کہ یہ عقیدہ صرف مسلمانوں سے مخصوص نہیں بلکہ غیر مسلم بھی ایک نجات دہندہ پر ایمان رکھتے اور اسکے آنے کے منتظر ہیں۔

اہل سنت کے معروف عالم دین شیخ سلمان قندوزی اپنی مشہور کتاب ینابیع المودۃ میں صحابی رسول ابن عباس سے نقل کرتے ہیں:

ایک یہودی شخص حضرت رسالتمآب (ص) کی خدمت میں شرفیاب ہوا اور آپ سے بہت سے سوالات کئے۔ سوالوں کا جواب حاصل کرنے کے بعد اُس شخص کے دل میں نور ایمان روشن ہو گیا اور وہ مسلمان ہو گیا۔ ایک سوال جو اُس شخص نے پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ والہ وسلم) سے کیا یہ تھا کہ "آپ کا وصی کون ہے؟" کیوں کہ ہر پیغمبر کا ایک وصی اور جانشین ہوتا ہے، جیسا کہ ہمارے نبی موسیٰ (ع) نے بھی یوشع بن نون کو اپنا وصی اور جانشین مقرر کیا۔

آنحضرت (ص) نے اس سوال کے جواب میں فرمایا:

«انّ وصیّى علىّ بن ابى طالب و بعده سبطاى الحسن و الحسین تتلوه تسعة ائمّة من صلب الحسین»؛ میرے وصی علی بن ابی طالب ہیں، ان کے بعد میرے دو نواسے حسن اور حسین اور پھر صلبِ حسین سے نو ائمہ ہیں۔

اسکے بعد اُس یہودی شخص نے التجا کی کہ اُن سب جانشینوں کے نام بھی بتا دیجیئے۔ تب پیغمبر اکرم (ص) نے فرمایا:

اذا مضى الحسین فابنه على؛ فاذا مضى على فابنه محمّد؛ فاذا مضى محمد فابنه جعفر؛ فاذا مضى جعفر فابنه موسى؛ فاذا مضى موسى فابنه على؛ فاذا مضى على فابنه محمّد؛ فاذا مضى محمّد فابنه على؛ فاذا مضى على فابنه الحسن؛ فاذا مضى الحسن فابنه الحجّة محمّد المهدى فهولاء اثنا عشر...، یعنی حسین کے بعد انکے فرزند علی، علی کی رحلت کے بعد انکے فرزند محمد، محمد کے گزر جانے کے بعد انکے فرزند جعفر، جعفر کے دنیا سے سدھار جانے کے بعد انکے فرزند موسیٰ، موسیٰ کے رخصت ہو جانے کے بعد انکے نور چشم علی، علی کے انتقال کے بعد انکے بیٹے محمد، محمد کی مدت حیات ختم ہو جانے کے بعد انکے فرزند علی، علی کے بعد انکے فرزند حسن اور پھر حسن کے بعد انکے بیٹے محمد جو حجت ہیں اور مہدی ہیں، یہ ہیں میرے بارہ خلفاء۔

اسکے بعد وہ شخص ان تمام ہستیوں کی شہادت کی کیفیات کے بارے میں آںحضرت سے دریافت کرتا ہے تو حضرت رسالتمآب اسکا جواب دینے کے بعد فرماتے ہیں:

و انّ الثّانى عشر من ولدى یغیب حتّى لایرى، و یأتى على امّتى بزمن لایبقى من الاسلام الاّ اسمه؛ ولایبقى من القرآن الاّ رسمه فحینئذ یأذن اللّه تبارک و تعالى له بالخروج فیظهر اللّه الاسلام به و یجدّده...؛ یعنی میرا بارہواں فرزند (اور جانشین) آنکھوں سے اوجھل ہو جائے گا، اسے دیکھا نہیں جا سکے گا، پھر میری امت کے لئے ایک ایسا وقت آئے کہ جب اسلام کا صرف نام ہی باقی رہ جائے گا اور قرآن کی صرف تحریریں ہی باقی رہ جائیں گی، ایسے وقت میں اللہ تبارک وتعالیٰ میرے فرزند کو ظاہر ہونے اور قیام کرنے کی اجازت دے گا تب اللہ اُس کے ذریعے سے اسلام کو ظاہر فرمائے گا اور اسے حیات نو عطا کرے گا۔

(ینابیع المودّة، تالیف: شیخ سلمان قندوزی، ص 440.)

تلاوت قرآن کا ہنر / عطا :محمود علی البنا؛ گاوں میں پیدا ہونے والا جو شہرہ آفاق ہوا۔۔۔!!دسمبر 1962 کو مصر میں پیدا ہونے و...
31/08/2022

تلاوت قرآن کا ہنر / عطا :
محمود علی البنا؛ گاوں میں پیدا ہونے والا جو شہرہ آفاق ہوا۔۔۔!!

دسمبر 1962 کو مصر میں پیدا ہونے والا بچہ جو ایک گاوں سے تعلق رکھتا ہے مگر تلاوت کی وجہ سے دنیا بھر میں مشہور ہوا اور مصر و ایران کی تلاوت پر اس کا گہرا اثر پڑا۔

قاری محمود علی‌البنا (۱۹۲۶- ۱۹۸۵) نامی قاری ہے مگر دنیا میں مصطفی اسماعیل کے نام سے جانا جاتا ہے۔

محمود علی البنا مصر کے صوبہ موفیہ کے گاوں شبرا کے ایک گاوں میں پیدا ہوا. چھ سال کی عمر حفظ قرآن مدرسہ احمدی میں شروع کیا۔

قاری محمود راتوں کو پڑھنے والی آیات کو حفظ کرتے اور اگلے دن کے لئے نئی آیات کو غور سے مطالعہ کرتے۔

قاری محمود علی‌البنا ایک متقی انسان تھا جس نے پوری عمر قرآن کی خدمت میں گزار دی۔

انکے بیٹے احمد کا ایک انٹرویو میں کہنا تھا: «ایک دن والد کی عیادت کے لئے ہسپتال گیا تو اس نے کہا کہ میرے لئے قرآن پڑھو حالانکہ اسے معلوم تھا کہ مجے تلاوت نہیں آتی، میں نے آیات سوره فجر پڑھنا شروع کیا اور جب میں آیت ایتها النفس المطمئنه ... پر پہنچا تو دیکھا والد کی گویاں روح پرواز کرنے کو ہے، میں رک گیا تو کہا مت رکو پڑھو. اس کے اگلے دن والد دنیا سے رخصت ہوئے».

احمد کا کہنا تھا: «والد کی وفات کے بعد ایک دوست نے کہا کہ والد کی راہ کو جاری کیوں نہیں رکھتے ؟ رات کو گھر میں آیا تو والدہ نے بھی یہی کہا کہ والد کے کام کو جاری رکھو.

میں تاجر تھا اور مجھے نہیں لگتا تھا کہ میں قرآت سیکھ لونگا، رات کو جب سویا تو خواب میں دیکھا کہ میں کنویں میں گرگیا ہوں اور فریاد کررہا تھا کہ والد نے میرے ہاتھ کو پکڑا اور کنویں سے نکالا۔

میری ماں نے کہا کہ میں نے بھی رات کو خواب میں دیکھا کہ تمھارے والد نے مجھے دو کپڑے دیا اور کہا کہ ایک احمد کو دے دو، یہ خواب باعث ہوا کہ میں تلاوت کی طرف آیا». الان احمد محمود علی‌البنا مصری قاریوں میں شمار ہوتا ہے۔

محمود علی‌البنا کا گھرانہ عالم اسلام کے ایک قرآنی گھرانے میں شمار ہوتا ہے

31/08/2022

‏مال، مویشی، ڈنگر رُڑ گئے
کُھرلی، کھونٹے، چھپر رُڑ گئے

ٹُٹ گئے کاواں، چڑیاں دے گھر
ٹاہلی، بیری، کِکر رُڑ گئے

پنڈ دی وڈی مسجد ڈیہہ گئی
دریاں، پارے، منبر رُڑ گئے

دھی رانی دے ویاہ لئی سانبھے
بالن، بکسے ، بستر رُڑ گئے

کی دساں نقصان دی قیمت
ہیریاں ورگے پُتر رُڑ گئے

(قوم دی یکجہتی دا ویلا اے🙏)

ایران سے امدادی سامان پاکستان کے لیے روانہ۔۔۔!!رپورٹ کے مطابق، ایران نے پاکستان میں سیلاب زدگان کی امداد کیلئے امدادی سا...
31/08/2022

ایران سے امدادی سامان پاکستان کے لیے روانہ۔۔۔!!

رپورٹ کے مطابق، ایران نے پاکستان میں سیلاب زدگان کی امداد کیلئے امدادی سامان بھیج دیا۔ ایرانی سفارتخانہ کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق ایران پاکستان کو سیلاب زدگان کی مدد کیلئے 100 ٹن امدادی سامان روانہ کیا۔ ایرانی سفارت خانہ کا کہنا ہے کہ امدادی سامان ایران ہلال احمر سوسائٹی کے ذریعے چاہ بہار سرحد سے پاکستان پہنچایا جارہا ہے۔ ایرانی سفارت خانہ کا مزید کہنا ہے کہ امدادی سامان میں 1000 خیمے، 2000 دریاں، 4000 کمبل شامل ہیں، پاکستانی حکام کی اجازت سے ایران میڈیکل ٹیم بھیجنے کو بھی تیار ہے۔

اپنی غیر مشروط اور مسلسل انتظامی بہتری سے اس تاثر کو قاٸم کیا جاسکتا ہے کہ پاکستان Rescue Operations میں بھی خودکفیل ہے۔
28/08/2022

اپنی غیر مشروط اور مسلسل انتظامی بہتری سے اس تاثر کو قاٸم کیا جاسکتا ہے کہ پاکستان Rescue Operations میں بھی خودکفیل ہے۔

27/08/2022

مجھ سے روز روز خون نہیں جلایا جاتا، آج ایک بات کلیئر کر ہی نا لیں۔۔۔!
سوشل میڈیا پر آج ایک ویڈیو کلپ نظر سے گزرا، مولانا طارق جمیل صاحب فرما رہے تھے کہ "سیلاب لوگوں کے گناہوں کی وجہ سے عذاب بن کر آیا ہے".

بات مولانا طارق جمیل جیسے عالمی سطح کے اسلامی مفکر کے منہ سے نکلی ہو تو اسے ہرگز نظر انداز نہیں کیا جا سکتا، یقیناً مولانا صاحب نے یہ جملہ کچھ دیکھ کر، کچھ سوچ کر ہی اپنے منہ سے نکالا ہوگا، ویسے بھی اس سے قبل 2005 کا خوفناک زلزلہ ہو یا 2010 کا تباہ کن سیلاب ہو علماء حضرات یہی فرماتے رہے ہیں کہ یہ عذابِ الٰہی کی مختلف صورتیں ہیں جو کہ عوام کے گناہوں کی وجہ سے آتے ہیں۔

بحثیتِ مسلمان یہ بات میری سمجھ میں آتی ہے سو میں اسے قبول کرتا ہوں، لیکن ساتھ ہی ایک سوال بھی ذہن میں اٹھتا ہے جس کا جواب میں تمام علماءِ کرام اور خصوصاََ مولانا طارق جمیل صاحب سے چاہوں گا کہ۔۔۔
اگر یہ سیلاب واقعی عذابِ الٰہی ہے تو اس کا شکار ہونے والوں میں اکثریت ان کی کیوں ہے جو پہلے سے ہی بمشکل زندگی جی رہے ہیں؟
اور یہ بھی کہ۔۔۔
اپنے گناہوں کی وجہ سے عذابِ الٰہی کے شکار ایسے گناہگار لوگوں کی مدد کرنا کیسا ہے؟؟
اور مزید یہ بھی کہ۔۔۔
کیا قہرِ خداوندی کے شکار لوگوں کو عذاب سے نکلنے میں مدد دینا مزید قہرِ خداوندی کو دعوت دینے جیسا نہیں؟؟؟

امید ہے کوئی عالمِ دین عذابِ الٰہی سے ڈرے ہوئے مجھ کم علم کی تشفی ضرور کروائے گا، اور یاد رہے میری لالی پاپس سے بہلنے کی عمر گزر چکی ہے، اور اگر کوئی معقول جواب نا سوجھے تو چپ چپیتے مان لو کہ یہ عذاب نہیں بلکہ صاحبانِ اختیار کی مس مینجمنٹ ہے، جسے جواز دینے کے لیئے درباری مُلاں ہمیشہ سے مذہبی تاویلیں گھڑتے آئے ہیں، ورنہ کہاں یہ آبی وحشت و بربریت اور کہاں مخلوق سے ستر ماؤں سے زیادہ پیار کرنے والا بحر و بر پر قادر رحمان و رحیم خالق۔۔۔!

ایدھر آ، اک گل تے کھلو! یا تے میں دین ٹھیک نئیں سمجھیا، یا فیر تیری مت وج گئی اے مُلاں 😏
#کاظمیات

27/08/2022

انگریز سے ورثے میں ملے set up کے بعد ہمارا اپنا Contribution کیا رہا ہے؟ چاہے اسپتال ہوں یا کالجز، نہری نظام ہو خواہ ریلویز۔۔۔۔!!!

عراق میں پہلی قرآنی خوش خطی مقابلہ ۔۔۔!!نیوز ایجنسی الکفیل، کے مطابق خوش خطی مقابلے کا مقصد قرآن مجید کی کامل خطاطی کرنا...
27/08/2022

عراق میں پہلی قرآنی خوش خطی مقابلہ ۔۔۔!!

نیوز ایجنسی الکفیل، کے مطابق خوش خطی مقابلے کا مقصد قرآن مجید کی کامل خطاطی کرنا ہے اور اختتام پر دس بہترین خطاط کو دس تین تین پارے خطاطی کرنے کا ٹاسک دیا جائے گا۔

دو آیت ۱۰۴ آل عمران «وَلْتَكُنْ مِنْكُمْ أُمَّةٌ يَدْعُونَ إِلَى الْخَيْرِ وَيَأْمُرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَيَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنْكَرِ وَأُولَئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ» اور آیت ۸ سوره تحریم: «يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا تُوبُوا إِلَى اللَّهِ تَوْبَةً نَّصُوحًا عَسَىٰ رَبُّكُمْ أَن يُكَفِّرَ عَنكُمْ سَيِّئَاتِكُمْ وَيُدْخِلَكُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ يَوْمَ لَا يُخْزِي اللَّهُ النَّبِيَّ وَالَّذِينَ آمَنُوا مَعَهُ ۖ نُورُهُمْ يَسْعَىٰ بَيْنَ أَيْدِيهِمْ وَبِأَيْمَانِهِمْ يَقُولُونَ رَبَّنَا أَتْمِمْ لَنَا نُورَنَا وَاغْفِرْ لَنَا ۖ إِنَّكَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ» مقابلے کا عنوان ہوگا۔

قلم دوملی مٹر اور تیس بائی چالیس صفحے پر سیاہ لکھائی کے ساتھ لکھنے والے خطاط دس صفر تک خطاطی بھیجوا سکتے ہیں۔

مذکورہ دونوں آیات کی خطاطی، بائیو ڈیٹا اور ٹیلی فون کے ساتھ آستانہ عباسی سے وابستہ امام صادق(ع) کمپلیکس «باب الخان» کربلا کو ارسال کرسکتے ہیں۔

منتتخب آیات اور آثار لکھنے والوں کو واپس نہیں کیا جائیگا جب کہ مقام اول لینے والے کو ۵ ملین دینا انعام دیا جائیگا۔

دیگر پوزیشن لینے والوں کو بالترتیب تین ملین پانچ سو دینا انعام دیا جائیگا۔/

Address


Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Hurriyat News posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Videos

Shortcuts

  • Address
  • Alerts
  • Videos
  • Claim ownership or report listing
  • Want your business to be the top-listed Media Company?

Share