آپ لوگوں نے تو جنگل میں بھینس، ہرن اور دوسرے جانوروں کے شکاری شیر کو دیکھا ہوگا مگر کبھی ایسے شیر کو دیکھا یا سنا ہے جو چیونٹیوں کا شکاری ہو؟ وہ شیر جو پلک جھپکنے میں چیونٹی کو چیر پھاڑ کر رکھ دے؟ کیا ایسا شیر ہے بھی؟
جی ہاں ایسا بھی ایک شیر موجود ہے. دراصل یہ شیر ایک کیڑا ہے جس کو مقامی لوگ شیطانی کیڑا، ریت کا شیطان اور کئی دوسرے ناموں سے پکارتے ہیں.
انگریزی میں اس کو antlion کہا جاتا ہے جس کا تعلق کیڑوں کے Myrmeleontidae خاندان اور neuroptera آرڈر سے ہے. پوری دنیا میں اس کے 2000 سے زائد اقسام موجود ہیں.
پہچان
جیسے کے تصویر میں دکھایا گیا ہے کہ بچپن میں اسکی شکل خاصی عجیب ہوتی ہے. اسکا تکون نما شکل ہوتا ہے، چھ پاؤں اور درانتی کی طرح آگے کو نکلے ہوئے ہاتھی کے دانتوں کی طرح دو شکلیں.
بلوغت میں ان کے پر نکل آتے ہیں جو عموماً ان کی جسامت سے بڑے ہوتے ہیں. بلوغت میں یہ بھنبھیری کی طرح لگتے ہیں مگر فرق یہ ہے کہ بھنبھیری کا اینٹینا بہت چھوٹا ہوتا ہے جو کے نظر نہیں آتا جب کہ ان کا اینٹینا لمبا ہوتا ہے. بالغ کیڑے عام طور پر دکھائی نہیں دیتے کیوں یہ سورج غروب ہونے کے بعد نکل آتے ہیں اور طلوع ہونے سے پہلے پھر چھپ جاتے ہیں.
پھیلاؤ
یہ کیڑے زیادہ تر گرم علاقوں میں پائے جاتے ہیں. بہت ہی کم اقسام سرد علاقوں میں رہتے ہیں.
رہائش
اس کیڑے کے زیادہ انواع گرم اور خشک علاقوں میں رہتے ہیں. کچھ انواع کھنڈرات ، سڑکوں کے کنارے، دریا کے کنارے، جنگلات وغیرہ میں بھی رہتے ہیں.
شکار کا طریقہ
کچھ انواع ریت میں گھڑھا بنا کر شکار کا انتظار کرتی ہے. یہ گھڑے میں چھپ کر خود کو ریت یا مٹی سے چھپا لیتے ہیں. جیسے ہی گھڑے میں چیونٹی یا کوئی اور جاندار گر جاتی ہے، یہ فوراً اسے پکڑ کر ریت کے اندر کھینچ لیتی ہے. اس کے گھڑے ایسے ماہرانہ انداز میں بنے ہوئے ہوتے ہیں کہ کوئی بھی جاندار اس میں گر کر نہیں نکل سکتا اور نا است نکلنے کا موقع ملتا ہے.
کچھ انواع خود کو تنکوں یا گرے ہوئے پتوں یا کچرے میں چھپا لیتے ہیں اور جیسے ہی کوئی شکار پاس سے گزرتا ہے یہ ان کو دبوچ لیتے ہیں.
ان کی خوراک میں زیادہ تر چیونٹیاں اور دوسرے چھوٹے کیڑے مکوڑے شامل ہیں.
یہ کیڑے شکار کے اندر زہر ڈال دیتے ہیں جس سے شکار کا جسم اندر سے محلول کی شکل اختیار کر لیتا ہے جس کو یہ چوس لیتے ہیں اور باقی کے جسم کو گھڑے سے باہر پھینک دیتے ہیں.
ان کے جسم پر موجود بالوں کی مدد سے یہ شکار کے قدموں کی آواز سن لیتے ہیں اور ان کے رفتار سے اندازہ لگا لیتے ہیں کہ وہ کتنے وقت میں پہنچ سکتا ہے اور یہ بالکل حملے کے لئے چوکس ہو جاتے ہیں.
ان کے بالغ کیڑے پھولوں یا پودوں کا رس یا pollen کھاتے ہیں جب کہ کچھ انواع بلوغت میں بھی شکار کرتے ہیں.
زندگی کے ادوار
مادہ اپنی نوع کے حساب سے انڈے دینے کے لیے جگہ کا تعین کرتی ہے. مادہ ریت، مٹی، گرے ہوئے پتوں یا تنکوں میں انڈے دیتی ہے.
ان کے بچے بغیر خوراک کے کئی مہینے زندہ رہ سکتے ہیں اور بہت ہی کم خوراک کی صورت میں سالوں تک زندہ رہ سکتے ہیں.
اگر خوراک کی قلت نہ ہو تو یہ جلد ہی بلوغت تک پہنچ جاتے ہیں.
ان کے بچے جب سایز میں بڑے ہو جاتے ہیں تو یہ اپنے جسم سے ماحول کے مطابق ریشم یا دوسری چیزیں لپیٹ لیتے ہیں اور پیوپا بن جاتے ہیں جس سے تقریباً ایک مہینے میں بالغ پروں والا کیڑا نکل آتا ہے اور تقریباً آدھے گھنٹے بعد اڑنے کے قابل ہو جاتا ہے اور ساتھی کی تلاش میں نکل پڑتا ہے.
بلوغت کے بعد ان کی عمر ایک مہینے سے لے کر ڈیڑھ مہینے تک ہوتی ہے.
Be the first to know and let us send you an email when Qaaf Si Qalam posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.