Kohistan News:

  • Home
  • Kohistan News:

Kohistan  News: Contact information, map and directions, contact form, opening hours, services, ratings, photos, videos and announcements from Kohistan News:, Media/News Company, .

ایک خوبصورت تحریر 👇مجھے یہ تسلیم کرنے میں کوئی عار نہیں کہ میں اپنی زندگی کے بیشتر حصے میں لادین رہا۔ خدا اور مذہب میں م...
26/06/2023

ایک خوبصورت تحریر 👇

مجھے یہ تسلیم کرنے میں کوئی عار نہیں کہ میں اپنی زندگی کے بیشتر حصے میں لادین رہا۔
خدا اور مذہب میں میرا یقین کم ہوتے ہوتےختم ہو گیا۔ ۔
شاید میری مذہب اور خداسےمتعلق معلومات اور علم کابنیادی ذریعہ جمعہ کاخطبہ تھا۔
ہمارےمولانا جب خطبےسےپہلےتقریرکرتےتو
اُنکےسنائےہوئے مذہبی قصے کہانیاں میرےدل میں بہت سوال پیداکیا کرتے
لیکن سوال پوچھنےکی ہمارے معاشرے میں روایت ہی نہیں تھی
جُمعے کے خُطبوں میں سُنے گئے قصّوں نے
میرےدل ودماغ نےایک عجیب الخلقت خدا کا خاکہ تشکیل دیاجوایک دم غصےمیں آسکتاہے
اوراچانک مہربان ہوکرگھربیٹھےرزق دےسکتاہے
جو مجھے پیدا کرنے سے پہلے یہ طےکئےبیٹھا ہےکہ میں جہنمی ہوں یا جنتی
اوراگراُس نےجہنمی لکھ دیا ہےتومجھے مرنےسےپہلے گناہوں کی دلدل میں دھکیل دےگا،
بصورتِ دیگر مجھ سے کوئی ایسا کام کرائےگا کہ میں میں بخشاجاؤں۔
میں نے نتیجہ اخذ کیا کہ خدا بہت جذباتی ہے،
ہر جمعےسوچتا کہ اس بار مولانا سے اپنےخدشات سے متعلق سوال کرونگا لیکن ہمت نہ پڑی۔
پھر ایک باراسی سے ملتاجلتا سوال ہمارے علاقےکےایک معزز بزرگ جن کا نام محمود تھا اٹھا بیٹھے
پھرکیا تھا مولانا نےان پر توہین مذہب کا الزام لگا دیا
حالانکہ وہ تہجداوراشراق کی نمازٰیں بھی مسجد میں ادا کرتے تھے۔
سارا علاقہ محمودصاحب کےخلاف ہوگیا،
نہ جانے کیسے وہ جان بچانے میں کامیاب ہوئے
اس واقعے نے مجھےمذہب سے اور دور کردیا
اورخداسے بھی شکوہ بڑھا کہ
کیسے مڈل مین اپنےراستےمیں بٹھا دئیے ہیں
جو انکےبتائےہوئےخدا کی طرح چھوٹی سی بات پر ناراض ہوجائیں تو
کہیں پناہ نہیں ملتی۔
خداسےناواقف رہنےکی ایک وجہ شاید یہ بھی رہی ہو کہ
خدا کے مڈل مین قرآن کوعربی میں تو پڑھاتےہیں
لیکن اس کا مفہوم اردومیں سمجھنےکی ترغیب نہیں دلاتے۔
بلکہ دانستہ حوصلہ شکنی کرتے ہیں۔
تعلیم کے سلسلے میں دیگر ممالک جانا ہوا تو مُختلف مذہبی معاشروں کو قریب سے دیکھا۔
جیسے اسلامی مُعاشرے میں مولانا ایک اسلامی دائرہ لیے بیٹھا ہے
اور مُختلف لوگوں کوپرکھ کر یا تو دائرے کے اندر قرار دیتا ہے یا باہر۔
ایسا ہی ہر مذہب میں کوئی نا کوئی گیٹ کیپر دیکھا
عیسائیت میں خدا کے راستے میں پوپ اور بشپ بیٹھے نظر آتے ہیں
یہود میں ربی
ہندوازم میں پنڈت
غرض یہ کہ ہر مذہب میں ایک ملتی جُلتی وضع قطع کا مڈل مین دیکھا۔
اس پس منظر میں مارکس کوپڑھ کردل و دماغ بالکل ہی مذہب کےخلاف ہوگیا۔
پھرکوئی ایک دہائی بعد ایک کانفرنس کے سلسلےمیں
مصر میں مسلمانوں کی سب سے بڑی یونیورسٹی جامعۃ الازہر جانے کا اتفاق ہوا۔
ہر لیکچرکےآخرمیں کانفرنس کے شرکاعلما سے اس سے بھی زیادہ سخت سوال کر رہے تھے جو بچپن سے میرے دل میں تھے
اورعالم جو دراصل جامعۃ الازہر کے پروفیسرز تھے ہر سوال کا خںدہ پیشانی سے جواب دے رہےتھے۔ ایک صاحب نے وہی سوال پوچھ لیا جس کی بنیادپر میرے علاقےکےمولانانے محمودصاحب کو گستاخ قرار دے دیا تھا۔
میری حیرت کی انتہا نہ رہی جب پروفیسر نے کہا میری خواہش تھی کوئی یہ سوال کرے اور پھر قرآن کی آیات سے سوال کاجواب دیا۔ اب میری بھی ہمت بڑھی
میں نے پوچھا جناب جب خدا جسے چاہے عزت دے جسے چاہے ذلت دے جسے چاہے ہدایت دے جسے چاہے گمراہی میں مبتلا کر دے
تومیں اسے مانوں نہ مانوں کیا فرق پڑتا ہے۔
پروفیسر صاحب تھوڑے سے مسکرائے اور بولے
قُرآن میں احکامات دو طرح کے ہیں
ایک مُحکمات
اور دوسرے مُتشابہات۔
ضروری ہے کہ مُتشابہات کومُحکمات کے ساتھ ملا کر دیکھا جائے
جن آیات میں یشا ء اور تشاء آتا ہے
ان کا ترجمہ آپکے ہاں مُتشابہات ومُحکمات کے عام اُصول کے تحت نہیں کیا جاتا
اس لئے انڈیا اور پاکستان کےمسلمان خدا کے تصور کو غلط سمجھتے ہیں۔
اس کا عربی مفہوم یہ ہے کہ جو چاہتا ہے اللہ اسے عزت دیتا ہے
اور جو چاہتا ہے اللہ اسے ذلت دیتا ہے۔
جو چاہتا ہے اللہ اسے ہدایت دیتا ہے۔
انہوں نے کہا اس آیت کو آپ ایک اور آیت کے مطابق دیکھیں جو مُحکمات میں سے ہے
جس کا مطلب ہے کہ انسان کو وہی کچھ ملتا ہےجس کے لئے وہ کوشش کرے۔
میں نے پھر بودا سا سوال کیا کہ
میں نے تو ہمیشہ عُلماء سے یہی سُنا ہے کہ اللہ توفیق دے تو ہی مُجھ سے کوئی نیکی ہو سکتی ہے۔
کانفرنس روم میں قہقہہ گُونجا
پھر پروفیسر صاحب نے سورہ رعد کی آیت پڑھی کہ
اللہ لوگوں میں کُچھ نہیں بدلتا جب تک وہ خود میں تبدیلی نہ لائیں۔
میں پروفیسر صاحب کا جُملہ مُکمل ہونے سے پہلے بول پڑا کہ
یہ سب جو میں اس کانفرنس میں دو دن سے سُن رہا ہوں
اُس اسلام سے بالکُل مُختلف ہے جو میں آج تک عُلماء سے سُنتا آیا ہوں۔
اس پرپروفیسر صاحب نے سورہ بقرہ کی آیت پڑھی
اور جب اُن سے کہا جائے اللہ کے اُتارے پر چلو تو
کہیں گے ہم تو اُس پر چلیں گے
جس پر اپنے باپ دادا کو پایا۔
اگرچہ اُن کے باپ دادا نہ کُچھ عقل رکھتے ہوں نہ ہدایت۔۔
کہنے لگے قرآن اللہ نے میرے اور تُمہارے لیے ہی اُتارا ہے
اسے خود پڑھتے اور سمجھتے کیوں نہیں
میرے یا کسی بھی مولوی کے محتاج کیوں ہوتے ہو۔
قرآن عین انسانی عقل کے مُطابق بات کرتا ہے۔
میں نے پھر سوال کیا کہ مُجھے تو آج تک علماء نے یہی بتایا ہے کہ
ایمان اور استدلال یعنی ریزن الگ الگ چیزیں ہیں
اور ریزننگ بھٹکا دیتی ہے۔
اس بار پروفیسر صاحب نے انڈین اور پاکستانی عُلماء کی کم علمی اور تنگ نظری کی وجوہات پر بات کی
اور سورہ انفال کی ایک آیت پڑھی کہ
اللہ کی نظر میں وہ جانوروں سے بھی بد تر ہیں جو گُونگے بہرے بنے رہتے ہیں اور استدلال نہیں کرتے۔
بس پھر میں جیسے گُونگا ہو گیا۔
میرےسامنےسےجیسے اندھیرےچھٹ گئے۔
میں نے بڑے خلوصِ دل سےکلمہ پڑھا کہ واقعی میراخداتوبالکل ویسا ہے
جیسا ایک خالق کو ہونا چاہیے ۔
کانفرنس کے اختتام پر پروفیسر صاحب نے قرآن کی انگلش ترجُمے والی کاپی گفٹ کی ۔
ہر آیت مُجھے خود سے مُکالمہ کرتی سنائی دیتی۔
کچھ عرصہ بعد ایک نومسلم گورے سےکینیڈا کی ایک یونیورسٹی میں ملاقات ہوئی۔
وہ اسلام کی پہلی دو صدیوں کے حوالے سے پی ایچ ڈی کر رہا تھا۔
اُس کے ساتھ مل کر کُچھ سال اسلام کی ابتدائی اُٹھان
اور پھر اس میں فرقے بنتے ٹُکرے ہوتے تاریخ کی نظر سے دیکھا۔
یہ بھی دیکھا کہ کیسے لوگ قُرآن جیسا خزانہ چھوڑ کرروایات کی تلاش میں دہائیوں تک بھٹکتے پھرے۔
آج شیعہ کڑوروں میں ہیں
اور کڑوروں ہی سنّی
کہیں مالکی ہیں
کہیں حنبلی اور کہیں شافعی۔
ہر فرقے میں مزید تقسیم اور فرقے در فرقے ہیں۔
افسوس کہ ایسے لوگ کہیں مُشکل سے نظر آتے ہیں
جو نہ وہابی ہوں نہ دیو بندی
نہ بریلوی ہوں نہ اہل حدیث
جن کا دین صرف اسلام ہو۔
جو قرآن و سُنّت میں استدلال کریں۔
سورہ یونس کی سویں آیت سے معلوم ہوتا ہے کہ عقل کا استعمال اور استدلال ایمان کی بُنیادی شرط ہے ۔
اب میں فرقوں میں بٹے اپنی اپنی انا میں مدہوش مُسلمانوں کو دیکھ کر سوچتا ہوں کہ
کیا یہ دُنیا بھر میں ہوتی اپنی ذلّت کو نہیں دیکھتے
کیا یہ اب بھی نہیں جان پائے کہ اللہ کی رسی چھوڑ کر یہ ٹُکریوں میں بٹ چُکے ہیں۔
شاید دل مُردہ ہونے سے اپنی ذلّت کا احساس ہی نہ ہوتا ہو۔
سورہء حج میں اللہ کہتے ہیں
پس کیا وہ زمین میں نہیں پھرے تاکہ انہیں وہ دل ملتے جن سے وہ عقل سے کام لیتے
یا ایسے کان نصیب ہوتے جن سے وہ سن سکتے۔
پس آنکھیں اندھی نہیں ہوتیں بلکہ دل اندھے ہوتے ہیں جو سینوں میں ہیں۔ ( سورہء حج آیت نمبر سنیتالیس)
اس آیت کے عین مُطابق
اللہ کی زمین میں پھرنے اور مُشاہدے نے دل کی آنکھیں کھول کر دوباررہ مُسلمان تو کر دیا
لیکن اب میں بہت اکیلا محسوس کرتا ہوں
کہ میرے اردگرد کوئی سُنّی ہے کوئی شیعہ
کوئی دیوبندی ہے کوئی بریلوی
کوئی اہل حدیث ہے کوئی مُقلّد
کوئی اہلِ قُرآن ہے کوئی غیر مقلّد۔
مُجھے مُسلمان کی تلاش ہے۔
ایسا مُسلمان جو صرف مُسلمان ہو
جس کا کوئی مسلک کوئی فرقہ نہ ہو۔ ۔ ..

شہریار آفریدی کے بڑے بھائی انتقال کر گئے ، جبکہ شہریار آفریدی جھوٹے مقدمات میں پابند سلاسل ہیں اور اتنا ہمیں علم ہے کہ ش...
13/06/2023

شہریار آفریدی کے بڑے بھائی انتقال کر گئے ، جبکہ شہریار آفریدی جھوٹے مقدمات میں پابند سلاسل ہیں اور اتنا ہمیں علم ہے کہ شہریار آفریدی اپنے اس بھائی سے بے پناہ محبت رکھتے تھے اور انہیں والد کا درجہ دیتے تھے کیونکہ شہریار آفریدی کی خاطر انھوں نے اپنی جوانی تیاگ دی تھی ، ایک انتہائی غم کا موقع ہے شہریار پہ کیا گزر رہی ہوگی ہم اندازہ نہیں کرسکتے 💔💔💔

تحریک انصاف کا ہر کارکن امپورٹڈ حکومت کی فسطائیت اور یہ مظالم یاد رکھے گا۔۔۔۔۔

اِنَّاْ لٌِلّٰهِ وَ اِنَّاۤ اِلَیْهِ رٰجِعُوْنَؕ
اللّٰہ تبارک وتعالٰی اُن کی مغفرت فرمائے اور جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطاء فرمائے ،
آمــــــــــیــــــــــن
یــــــــــــــــــــارب
الــــــــــعــــــــــالــــــــــمــــــــــیــــــــــن

13/06/2023
غلط راستے پر چلنے کا انجام
06/10/2020

غلط راستے پر چلنے کا انجام

پاکستان کے ہر خیر خواہ کو دعوت دیتاہوں جماعت اسلامی کاساتھ دیجئے جماعت اسلامی سے بہتر پارٹی قیادت اور ٹیم ہو تو اسکا سات...
30/09/2020

پاکستان کے ہر خیر خواہ کو دعوت دیتاہوں جماعت اسلامی کاساتھ دیجئے
جماعت اسلامی سے بہتر پارٹی قیادت اور ٹیم ہو تو اسکا ساتھ دیجئےلیکن جماعت اسلامی سے گھبرانا چھوڑ دیجئے
ہم اللہ کے سپاہی ہیں
خالص اللہ کیلئے کام کرتے ہیں
ہمارا کوئی ذاتی ایجنڈا نہیں
سیاست ہمارا دھندا نہیں
ہم خدمت کی سیاست کرتے ہیں
اور ہم عدل وانصاف پر مبنی نظام مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کا نفاذ چاہتے ہیں ۔۔۔۔
ہمارا مقصداپنے اقتدار کو یا اپنی جماعت کومضبوط کرنا نہیں بلکہ
بندوں کو بندوں کی غلامی سے نکالنا
اور اللہ کی بندگی اختیار کرنا ہے
ہم صرف اللہ کی زمین پر اللہ کانظام چاہتے ہیں
آئیے سوچ سمجھ کر جماعت اسلامی میں شامل ہوجائیے
ہم پاکستان کامستقبل ہیں
اور ہم اللہ کی توفیق سےاپنے حالات بدلنے کی پوری صلاحیت رکھتے ہیں ۔۔۔۔۔۔
آئیں نفرت تعصب مسلک اور قوم پرستی ترک کردیں
مفادات کی بجائے مشترکات پر اکھٹے ہوں
اورایک قوم ایک ملت بن جائیں
کیونکہ
آپکا خیرخواہ ۔۔۔۔آپکا بھائی


#

29/09/2020

جب ایک نوجوان مولانا مودودی کو گستاخ سمجھ کر قتل کے ارادے سے اچھرہ پہنچا
------------
1970ء کے وسط میں زاہد اقبال نامی نوجوان نے ضلع خوشاب میں جمیعت علماے اسلام (ہزاروی گروپ) کے مولانا ضیاء القاسمی کی تقریر سنی جس میں انھوں نے مولانا مودودی کو گستاخ رسول قرار دیا۔ یہ نوجوان قیمہ بنانے والا چھرا لے کر 6 ستمبر کو 5 اے ذیلدار پارک پہنچا۔ اپنی کپڑوں کی گٹھڑی برآمدے میں اترنے والی سیڑھیوں کی دائیں طرف والے بڑے گملوں کے درمیان چھپادی اور کرسی پر بیٹھ گیا۔ اس روز اتفاق سے مولانا باہر نہیں نکلے۔
کافی انتظار کے بعد عصر کے وقت مولانا باہر نکلے اور سبزہ زار میں نماز کی امامت کرائی یہ نوجوان بھی جماعت میں شریک ہوا۔ مولانا کی عصر کی مجلس شروع ہوئی۔ اس نے کسی سے پوچھا کہ مولانا کون ہیں؟ اس نے میر محفل کی طرف اشارہ کیا۔ اب یہ نوجوان گلموں کے درمیان رکھی اپنی گٹھڑی کے پاس پہنچا، چھرانکال کر اپنی شلوار میں اڑس لیا اور کسی نے اسے نہ دیکھا۔ نوجوان آکر مولانا کی کرسی کے پیچھے کھڑا ہوگیا، اس نے مولانا کے چہرے کو دیکھا تو خیال آیا کہ یہ آدمی تو گستاخ رسول نہیں ہوسکتا۔ اسی کشمکش میں یہ حملہ کرنے پر سوچتا رہا اور مولانا کی مجلس بھی برابر جاری رہی اور لوگ سوالات پوچھتے رہے۔ کسی نے مولانا سے پوچھا:
"مولانا! یہ جمعیت علما اسلام (ہزاروی گروپ) والے اپنے جلسوں میں آپ کو صبح شام گالیاں دیتے ہیں، آپ انھیں جواب کیوں نہیں دیتے؟"
نوجوان سوال کا جواب سننے کےلیے چوکنا ہوگیا، کیوں کہ وہ بھی اسی کی تحریک سے یہاں پہنچا تھا۔ مولانا نے جواب دیا:
" بھئی! ہمارا کام یہ نہیں کہ گالیوں کے جواب میں گالیاں دیں۔ اس صورت میں ہم میں اور ان میں کیا فرق باقی رہ جائے گا۔ یہ فقرہ اس نوجوان کےلیے ضرب کلیم ثابت ہوا۔
یہ نوجوان کہتا ہے:" جب میں نے مولانا کی چند باتیں سنیں اور ان کے چہرے پر نورانیت دیکھی تو میں ان سے بے حد متاثر ہوا اور خود بہ خود میرے دل میں کلمے کی آواز نکلنے لگی۔ میرا دل گواہی دینے لگا کہ یہ شخص حضور اکرمﷺ کی شانِ اقدس میں گستاخی کا مرتکب نہیں ہوسکتا۔"
مولانا لوگوں کے سوالات کے جواب دے رہے تھے اور کہ یہ نوجوان مولانا کی کرسی کے پیچھے سے ہٹ کر ان آپ کے سامنے آکھڑا ہوا اور کپکپاتی ہوئی آواز میں کہا: "مولانا ! میں ایک بات کہنا چاہتا ہوں۔"
مولانا نے سمجھا کہ شاید نوجوان سوال پوچھنا چاہتا ہے اور رعب مجلس مانع ہے، اسے تھوڑی سی حوصلہ افزائی کی ضرورت ہے۔ چناں چہ مولانا نے فرمایا: "ڈرنے کی کوئی بات نہیں، آپ کہیے۔ تو نوجوان نے کہا: " میں معافی چاہتا ہوں"۔
مولانا نے فرمایا:" آپ نے کوئی قصور نہیں کیا تو پھر معافی کا کیا سوال؟ آپ اطمینان سے بتائیں کہ کیا بات ہے۔
ساری محفل کی توجہ اس انوکھی صورت حال کی طرف تھی۔ نوجوان کی ڈھارس بندی، اس نے شلوار کے نیفے سے چھرے کو نکالا جو لمبائی کے رخ نیفے میں اس طرح اڑسا ہوا تھا کہ چھاتی تک جاتا تھا۔ نوجوان نے چھرا میز پر رکھا اور خود زمین پر بیٹھ کر کہا:
"مولانا، میں تو آپ کو قتل کرنے آیا تھا۔"
یہ بات سن کر مولانا گھبرا اور سٹپٹا نہیں گئے، ٹھٹک اور سمٹ نہیں گئے۔ انھوں نے بہت اطمیان کے ساتھ فرمایا:
" تو پھر قتل کردو"۔
جب اس نوجوان نے سارا واقعہ سنایا کہ مجھے کہاں سے تحریک ملی اور یہاں پہنچا تو لوگ مختلف سوالات کرنے لگے۔ چوں کہ یہ دوپہر سے یہاں موجود تھا تو مولانا نے پوچھا:
آپ نے دوپہر کا کھانا بھی کھایا ہے یا اسی بھاگ دوڑ میں رہے ہیں۔"
نوجوان نے جواب دیا کہ وہ دو پہر سے بھوکا ہے، مولانا نے اسے کھانا کھلایا۔ جب اہل لاہور کو اس واقعے کو پتا چلا تو "چٹان" کے مدیر شورش کاشمیری اور "ندائے ملت" کے مدیر مجید نظامی اچھرہ پہنچے پھر پریس کانفرنس منعقد ہوئی۔ ٹیلی ویژن والے کیمرے اور لائٹیں لے کر آگئے۔ "وفاق " کے مدیر مصطفیٰ صادق جب پہنچے تو لگتا ہی نہیں تھا کہ یہاں ارادۂ قتل کا واقعہ پیش آیا ہے۔ جس منظر نے مصفظیٰ صادق کو آب دیدہ کردیا، وہ یہ تھا کہ وہ مولانا کے کمرے میں داخل ہوئے تو اس واقعے سے قطعی کوئی اثر لیے بغیر "تفہیم القرآن" لکھنے میں منہمک تھے۔
(ہفت روز آئین 11 ستمبر 1970۔ اس واقعے کو خاکسار نے طوالت سے بچنے کےلیے ملخص کیا ہے)
-------

درس حدیث(صدقےکی شکلیں)رسول الله صلی الله علیہ وسلم نےفرمایااپنے بھائی کےسامنےتمہارامسکرانا تمہارے لئےصدقہ ہے، تمہارابھلا...
28/09/2020

درس حدیث
(صدقےکی شکلیں)
رسول الله صلی الله علیہ وسلم نےفرمایا
اپنے بھائی کےسامنےتمہارامسکرانا تمہارے لئےصدقہ ہے، تمہارابھلائی کاحکم کرنا،برائی سےروکنا صدقہ ہے،بھٹک جانیوالے مقام پرکسی کو تمہارا راستےکی رہنمائی کرنا صدقہ ہے،نابینا اورکم دیکھنے والےکو راستہ دکھاناصدقہ ہے،راستے سے پتھر،کانٹا،ہڈی ہٹانا تمہارے لئےصدقہ ہے، اپنےڈول سےاپنے بھائی کےڈول میں تمہارا پانی ڈال دیناتمہارے لئےصدقہ ہے۔
(ترمذی ح1956)

Address


Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Kohistan News: posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Videos

Shortcuts

  • Address
  • Alerts
  • Videos
  • Claim ownership or report listing
  • Want your business to be the top-listed Media Company?

Share