Bol Awam Bolبول عوام بول

  • Home
  • Bol Awam Bolبول عوام بول

Bol Awam Bolبول عوام بول Bol Awam Bol (BAB) is a page about the voice of the people of Pakistan.

18/11/2022
’’اور تم خوار ہوئے تارکِ قرآن ہو کر ‘‘ عہد نبوتؐ  کے بعد دین کی دعوت اور اصلاح و ہدایت کی تمام تر ذمہ داری ہمیشہ کے لئے...
03/11/2022

’’اور تم خوار ہوئے تارکِ قرآن ہو کر ‘‘
عہد نبوتؐ کے بعد دین کی دعوت اور اصلاح و ہدایت کی تمام تر ذمہ داری ہمیشہ کے لئے حضورکریمؐ کی امت کے سپرد کردی گئی اور یہ بہت بڑی فضیلت ہے بلکہ قرآن شریف میں اسی کام اور اسی خدمت و دعوت کو اس امت کے وجود کا مقصد بتلایا گیا ہے کہ یہ امت پیدا ہی اس کام کے لیے کی گئی ہے۔ آل عمران میں ارشاد ہے کہ تم ہو وہ بہترین جماعت جو اس دنیا میں لائی گئی ہے انسانوں کی اصلاح کے لئے ، تم بھلائی و نیکی کا حکم دیتے ہو اور روکتے ہو برائی سے اور سچا ایمان رکھتے ہو اللہ پر…اس آیت مبارکہ سے معلوم ہوا کہ امتِ محمدؐ دنیا کی دوسری امتوں اور جماعتوں میں اسی لحاظ سے ممتاز اور افضل ہے کہ خود ایمان اور نیکی کے راستے پر چلنے کے علاوہ دوسروں کو بھی نیکی کے راستے پر چلانے اور برائیوں سے بچانے کی کوشش کرنا اس کی خاص خدمت اور خاص ڈیوٹی تھی اور اسی لیے اس کو خیر ام قرار دیا گیا تھا۔جس طرح مسلمانوں کو دنیا کی تمام اقوام تک دین کا پیغام پہنچانے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے اسی طرح ان کا یہ بھی فرض ہے کہ دین کی دعوت اور اصلاح و ہدایت کا کام پہلے امت ہی کے ان طبقوں میں بھی کیا جائے جو دین و ایمان اور نیکی و پرہیزگاری کے راستے سے دور ہوگئے ہیں۔

اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ جو لوگ خود کو مسلمان کہتے اور کہلاتے ہیں، خواہ ان کی عملی حالت کیسی ہی ہو، وہ بہرحال ایمان و اسلام کا اقرار کرکے خدا اور رسول ؐ اور ان کے دین کے ساتھ ایک قسم کا رشتہ اور ایک طرح کی خصوصیت پیدا کرچکے ہیں اور اسلامی سوسائٹی اور برادری کے ایک فرد بن چکے ہیں۔ اس لئے ان کی اصلاح و تربیت کی فکر بہرحال مقدم ہے ۔بہت سے لوگ سمجھتے ہیں کہ جہاد صرف اس جنگ کانام ہے جو دینی اصول و احکام کے مطابق اللہ کے راستے میں لڑی جائے۔ لیکن صحیح بات یہ ہے کہ دین کی دعوت اور بندگانِ خدا کی اصلاح و ہدایت کے لیے جس وقت جو کوشش کی جاسکتی ہو، وہ بھی اس وقت کا خاص جہاد ہے۔

رسول اللہ ؐنبوت کے بعد قریبا تیرہ برس مکہ معظمہ میں رہے۔ اس مدت میں آپؐ کا اور آپؐ کے ساتھیوں کا جہاد یہی تھا کہ مخالفتوں اور طرح طرح کی مصیبتوں کے باوجود دین پر مضبوطی سے جمے رہے اور دوسروں کی اصلاح و ہدایت کی کوششیں کرتے رہے اور بندگانِ خدا کو خفیہ و علانیہ دین کی دعوت دیتے رہے۔الغرض اللہ سے غافل اور راستے سے بھٹکے ہوئے بندوں کو اللہ سے ملانے اور صحیح راستے پر چلانے کی کوشش کرنا اور اس راہ میں اپنا پیسہ خرچ کرنا وقت اور چین و آرام قربان کرنا، یہ سب اللہ کے نزدیک جہاد ہی میں شمار ہے۔

اس کام کے کرنے والوں کو آخرت میں جو اجر و ثواب ملنے والا ہے اور نہ کرنے والوں کے لیے اللہ کی ناراضگی اور غضب کے جو وعدے وعید ہیں ان کا کچھ اندازہ مندرجہ ذیل حدیث سے ہوسکتا ہے:

حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ؐ نے فرمایا: جو شخص لوگوں کو صحیح راستے کی دعوت دے اور نیکی کی طرف بلائے، تو جولوگ اس کی بات مان کر جتنی نیکیاں اور بھلائیاں کریں گے اور ان نیکیوں کا جتنا ثواب ان کرنے والوں کو ملے گا اتنا ہی ثواب اس شخص کو بھی ملے گا جس نے ان کو نیکی کی دعوت دی اور اس کی وجہ سے خود نیکی کرنے والوں کے اجر و ثواب میں کوئی کمی نہیں ہوگی۔ رسول اللہ ؐ نے حضرت علیؓ سے فرمایا:اے علی! قسم اللہ کی اگر تمہارے ذریعے ایک شخص کو بھی ہدایت ہوجائے، تو تمہارے حق میں یہ اس سے بہتر ہے کہ بہت سے سرخ اونٹ تمہیں مل جائیں (واضح رہے کہ اہلِ عرب سرخ اونٹوں کو بہت بڑی دولت سمجھتے تھے)۔

ایک اور حدیث میں حضور کریمؐ نے بڑی تاکید کے ساتھ اور قسم کھا کر فرمایا ہے کہ:
اس اللہ کی قسم! جس کے قبضے میں میری جان ہے، تم اچھی باتوں اور نیکیوں کو لوگوں سے کہتے رہو اور برائیوں سے ان کو روکتے رہو۔ یاد رکھو، اگر تم نے ایسا نہ کیا تو بہت ممکن ہے کہ اللہ تم پر کوئی سخت قسم کاعذاب مسلط کردے اور پھر تم اس سے دعائیں کرو اور تمہاری دعائیں بھی اس وقت نہ سنی جائیں۔

ہمارا سب سے بڑا المیہ یہ ہے کہ ہم خوابِ غفلت میں پڑے ہوئے ہیں۔ہمارے آس پاس کیا ہورہا ہے اس کی ہمیں خبر نہیں یا ہمارے دل اتنے مردہ ہوچکے ہیں کہ ہمارے آس پاس جو کچھ بھی ہورہا ہے اس پر ہم تڑپنا نہیں جانتے سب کچھ ہوتا دیکھ کر بھی خاموش اس لئے ہیں کہ مصیبت ہم پر تھوڑے نازل ہوئی ہے۔جب ہم پر آئے گی تو دیکھ لیں گے!!! خدا نہ کرے اگر ایسا ہے تو پھرہم بے حس ہوگئے ہیں ہمارے لیے زمین کے اوپر کی جگہ سے اچھی جگہ زمین کے نیچے ہے۔دنیا کی محبت اور موت سے کراہیت نے ہمیں بزدل بنادیا ہے۔آج مسلمانوں کی جتنی تعداد ہے ۔جتنے اسلامی ممالک ہیں پہلے اتنے نہیںتھے مگر پھر بھی مسلمانوں کا ایک رعب و دبدبہ تھا ۔ دشمنوں کے پاس سامانِ جنگ کی کثرت کے باوجود ان کی ہمت نہیں ہوتی تھی کہ وہ آنکھ اٹھاکر بھی مسلم ممالک کی طرف دیکھ لیں۔آج مسلمانوں کی اتنی کثرت کے باوجود ہر طرف سے ان پر مظالم کیوں ڈھائے جارہے ہیں؟ ۔جواب موجود ہے اور یہ کسی دانشور ، مفتی یا مفکر کا نہیں بلکہ ایسی شخصیت کا ہے جس کے جواب کو کوئی غلط نہیں کہہ سکتا۔

آج مسلمانوں کی جو صورتِ حال ہے اور کثرت کے باوجود ہر طرف مارے کاٹے جارہے ہیں اس کی وجہ جب صحابہ رضوان اللہ تعالی علیہم اجمعین نے دریافت کی تو آپ نے فرمایا تھا کہ وہ کثرت کے باوجود ہر طرف مارے کاٹے اس لیے جائیں گے کہ انہیں دنیا سے محبت ہوجائے گی اور موت کو ناپسند کرنے لگیں گے۔

امت مسلمہ اس وقت جن گوناگوں مسائل' مشکلات کا شکار اس کے ذمہ دار قائدین نہیں بلکہ قصور ہم خود ہیںاگر امت محمدؐکا ہر ہر فرد اس بیماری سے اپنے آپ کو بچالے جس کا حدیث میں تذکرہ ہے تو اللہ تعالی ان شا اللہ ہمیں بہتر قائد بھی عطا فرمادے گا۔ورنہ اِس کمزور ایمان کے ساتھ اور دنیا کی محبت اور موت سے گھبرانے والے دل کے ساتھ ہماری قیادت کو اگر " فرشے" بھی آجائیں تو وہ بھی صرف جلسے کراتے رہ جائیں گے !ترجمہ:اور جو میری نصیحت سے منہ موڑے گا اسے(دنیا میں)بڑی تنگ زندگی ملے گی، اور قیامت کے دن ہم اسے اندھا کرکے اٹھائیں گے، وہ کہے گا:"یارب! تونے مجھے اندھا کرکے کیوں اٹھایا، حالانکہ میں تو آنکھوں والا تھا؟ "اللہ کہے گا:"اسی طرح ہماری آیتیں تیرے پاس آئی تھیں مگر تونے بھلادیا اور آج اسی طرح تجھے بھلا دیا جائے گا۔

خدارا آئیں ہم سب مل کر ہم قرآن مجید فرقان حمید کی اس آیت پر تنہائی میں بیٹھ کر غور فکر کریں کہیں اس لئے تو ہماری یہ حالت نہیں؟ آئیں اس بات کا عہد کریں کہ قرآن مجید فرقان حمید کی صورت میں اللہ تبارک تعالی کا جو پیغام اس کے محبوبؐ کے ذریعے ہم تک آیا ہے اور جس کو ہم نے بھلا دیا ہے اس کو دبارہ نہ صرف خود یاد کریں بلکہ آگے پہنچانے کی ذمہ داری کو بھی پورا کریں اس کے بعد ہماری دعائیں بھی سنی جائیں گی ۔
کالم : تنویر اِزم ۔۔ تحریر : تنویر اعوان ۔

کون ہے جو پاکستان کے سب سے اہم اور عوامی اہمیت کے سب سے ضروری ادارے کو ٹھیک نہیں ہونے دیتا ؟؟ ۔۔ موٹروے اور ٹریفک پولیس ...
21/10/2022

کون ہے جو پاکستان کے سب سے اہم اور عوامی اہمیت کے سب سے ضروری ادارے کو ٹھیک نہیں ہونے دیتا ؟؟ ۔۔ موٹروے اور ٹریفک پولیس پولیس اسلام آباد میں رشوت نہ ہونے کے برابر رہ گئی بدتمیزی کے واقعات پر بھی کافی حد تک قابو پایا گیا ہے ۔۔ لیکن عوام کے جان و مال اور عزت کو تحفظ کرنیکی ذمہ دار عام پولیس پر کیوں “” کالی بھیڑوں پر گھیرا تنگ “” نہیں کیا جاتا۔ اس پولیس کو وافر وسائل دینا اُتنا ہی ضروری ہے جتنا کہ فوج کو وسائل دینے اور بعض شعبوں میں آڈٹ فری بجٹ دیا جاتا ہے۔۔ اندرونی طور پر مضبوط وجود پر باہر سے حملہ آور بیماری کامیاب نہیں ہو پاتی۔۔ افواج پاکستان سرحدوں اور بیرونی خطرات سے نمٹنے کی ذمہ دار ہے جبکہ مُلک کی نظریاتی سرحدوں کے محافظ ہماری مساجد و مدارس، علماء ، اساثذۂ اکرام اور سیاستدان ہیں۔ جن کو امن و امان اور جمہوریت کی مسلسل فضاء فراہم کرنے کے “بہترین و باوسائل” پیشہ وارانہ مہارت اور خوش اخلاق و ایماندار ترین پولیس کا ہونا اشد ضروری ہے،

سارے پاکستان کا یہی حال ہے ۔۔ جرائم کی روک تھام کیلئے تنخواہ لینے والے پولیس والے خود جرائم میں ملوث ہیں۔
اطلاع کے مطابق آزاد کشمیر میں منشیات کے دھندے میں ملوث اہلکاروں کو معطل اور کُچھ اہلکاروں کو نوکری سے نکال بھی دیا گیا

خطے کی بدقسمتی دیکھیے ۔۔۔ تینوں ڈویژنس میں دھندہ جاری ہے اور سرپرستی کوئی اور نہیں خود پولیس کررہی ہے

18/07/2022

ایم بشیر ثانی عرف مانی جو بشیر حسین مرحوم کا چھوٹا بیٹا تھا اور جن آبائی گاوں گڑہی حبیب اللہ ہے کافی عرصہ سے مانسہرہ پکھوال چوک میں مقیم تھے گزشتہ تقریبا 01:30 پر اس کےگھر کے دروازے پر دستک ہوئی تو مقتول دروازہ کھونے گیا جسے بائر کھنچ کر گولیاں ماری گی والدہ گولیوں کی آواز سن کر بائر آئی تو بچے کو خون میں لت پت دیکھ کر جونہی اسے گود میں لیا تو قاتل بلال شوٹر نے مذید گولیاں مارکر قتل کردیا والدہ عینی شاہد ہونے کی وجہ سے اس نے بلال شوٹر کو پہچان لیا مقدمہ تھانہ سٹی مانسہرہ میں درج کردیا گیا ہے والدہ نے DPo مانسہرہ سمیت تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں سے اپیل کی ہے کہ میرے بچے کے قاتل کو جلد از جلد گرفتار کیا جائے

خصوصی توجہ برائے DPO اٹک عمر فاروق سلامت صاحب اور DSP راجہ فیاض الحق فتح جنگ سرکل !
13/07/2022

خصوصی توجہ برائے DPO اٹک عمر فاروق سلامت صاحب اور DSP راجہ فیاض الحق فتح جنگ سرکل !

ہم لڑیں گے ہر ظُلم کے خلاف اللہ کی مدد سے۔۔ جہاد اکبر ہے یہ۔۔ فی سبیل اللہ لڑیں گے ۔۔ اپنے عظیم ملک کے لیے ، اپنی پِسی ق...
24/06/2022

ہم لڑیں گے ہر ظُلم کے خلاف اللہ کی مدد سے۔۔ جہاد اکبر ہے یہ۔۔ فی سبیل اللہ لڑیں گے ۔۔ اپنے عظیم ملک کے لیے ، اپنی پِسی قوم اور سہمے ہوے عوام کی خاطر
اور اپنی آنیوالی نسلوں کے لیے۔۔
یہ فیصلہ آج کرنا ہے یا کل ؟ ظُلم اور لاقانونیت کے خلاف یہ لڑائی ہمیں کرنی ہے یا ہمارے بچوں نے۔۔ بہرحال لڑنا پڑے گا بالآخر۔۔
سرکاری اداروں میں گُھسے مافیا سے لڑائی میں ہم جیلیں بُھگت لیں یا ہمارے بچے؟ کسی کو تو بُھگتنا ہے بالآخر۔۔
شہادت ہماری قسمت ہے یا ہمارے بچوں کی ؟ شہادتیں دینی ہی ہوں گی بالآخر ۔ قسمت یا نصیب۔۔ لیکن یہ طے ہے ایمان کے اوّل درجے کے ساتھ موت کو گلے لگائیں گے ظالم کے سامنے کبھی سرِتسلیم خم نہیں کریں گے۔۔
اِن شاءاللہ اِن شاءاللہ
اِن شاءاللہ۔

“”””۔ Tanveerism تنویر اِزم “”“”

قاتل پھر SHO بن گیا, اب کس ماں کے بیٹے کی باری ہے؟ جعلی ایف آئی درج کرنے پر محکمانہ کاروائی کا قانون صرف قانون کی کتابوں...
23/06/2022

قاتل پھر SHO بن گیا, اب کس ماں کے بیٹے کی باری ہے؟

جعلی ایف آئی درج کرنے پر محکمانہ کاروائی کا قانون صرف قانون کی کتابوں کے صفحات کالے کرنے کیلیے ہے کیا ؟
یہ بات حقیقت ہے۔ اگر عدالتیں نہ ہوتیں تو موجودہ وزیر داخلہ رانا ثناءاللہ جھوٹے منشیات کیس میں ساری زندگی جیل میں سڑتے۔ سابق وزیر داخلہ شیخ رشید جھوٹے کلاشنکوف کیس میں تین سال کی بجائے سات سال جیل کا ایندھن بنتے۔ مشہور پنجابی شاعر اُستاد دامن اپنے حُجرے سے پسٹل برآمدگی کیس میں جیل میں ہی مَر جاتا۔ سینئر صحافی محسن بیگ دہشت گردی کے جھوٹے کیس میں آج بھی جیل میں ہی ہوتے۔ ایمان مزاری پر کیس ختم ہونیکی بجائے وہ اُسی طرح گرفتار ہو چُکی ہوتی جس طرح اُس کی والدہ ڈاکٹر شیریں مزاری کو جھوٹے کیس میں گرفتار کیا گیا تھا۔ اگر عدالت نہ ہوتی تو آج مَیں بھی ( تنویر اعوان ، جنرل سیکرٹری فورتھ پلر ویجیلینٹ میڈیا واچ ) ڈی پی او اٹک راناشعیب محمود اور اُس کے مکروہ ٹولے کے ماورائے قانون و ماورائے اختیار بنائے گئے “توہین اہلبیت “ کیس میں جیل بُھگت رہا ہوتا۔ سندھ کی “جِندو مائی” کو کبھی انصاف نہ ملتا اور اُس کے مقتول بیٹے ہمیشہ غدار اور راء کے ایجنٹ ہی رہتے۔ جِندو مائی کے بیٹوں کا قاتل ترقی کرتے کرتے فوج کا جرنیل بھی بن سکتا تھا۔ جس طرح کے 2 مارچ اور 2 جولائی 2021 کو جعلی پولیس مقابلوں ایف آئی آر درج کروانے والا سابق ڈی پی او اٹک خالد آف چاہ کھاکھی والا آج بھی افسر ہے اُس کے خلاف محکمانہ کاروائی کہاں ہے ؟ اپنے ذاتی انتقام کے لیے مذہب کارڈ کھیل کر “ توہین اہلبیت” کا ماورائے اختیار کیس کرنے والا ڈی پی او رانا شعیب آج بھی ڈی پی او ہے۔ اور مُلک کے آئین و قانون سے کھلواڑ کی حد ہے کہ جعلی پولیس مقابلے برپا کرنے والا، حھوٹی ایف آئی آرز کے اندراج میں ملوث اور ملی بُھگت سے کیسز کی انویسٹیگیشن کا ماہر مظہر شاہ آف چک بساوا ایک بار پھر SHO تعینات ہو گیا ہے جعلی ایف آئی درج کرنے پر محکمانہ کاروائی کا قانون صرف قانون کی کتابوں کے صفحات کالے کرنے کیلیے ہے کیا ؟
یہ عدالتیں ہی ہیں جنہوں نے انصاف کا مقدور بھر بھرم رکھا ہوا وگرنہ پولیس کے بنائے گئے کیسز اور انویسٹیگیشن پراگر عدالتیں انصاف فراہم کرتیں تو آج قوم کا ہر تیسرا شہری سزایافتہ ہوتا۔

راولپنڈی ڈویژن کے 87 پولیس مقابلوں میں سے اب تک صرف ایک پولیس مقابلے کی انکوائری ہوئی ہے اور تین DIGs پر مشتمل انکوائر کمیٹی نے چکدرہ کے نوجوان ساجد خان پر پولیس مقابلے کو FAKE ENCOUNTER قرار دیا۔ اگر باقی پولیس مقابلوں کی بھی انکوائری ہو تو پھر نجانے کتنی ماؤں کے “بیٹے” بے گناہ پولیس مقابلے کا شکار ثابت ہونگے۔

سوال یہ ہے کہ جعلی ایف آئی درج کرنے پر محکمانہ کاروائی کا قانون صرف قانون کی کتابوں کے صفحات کالے کرنے کیلیے ہے کیا ؟

آزاد عدلیہ ۔۔ زندہ باد

26/05/2022

سب سے پہلے جہنم میں کون جائیگا؟ 1- عالم بے عمل ، 2- شہید ( کھوٹی نیت والا ) ، 3- سخی ( دکھاوے کے لیے سخاوت کرنیوالا سخی)- یہ تین جہنم میں جائیں گے نہیں بلکہ ان تینوں کو جہنم میں ڈال کر جہنم کو اور بھڑکایا جائیگا۔ وہ آگ جو پہلے ہی اتنی بھڑک رہی ہے کہ دُنیا کے کسی آتش فشاں کا لاوہ جہنم کی آگ کے سامنے کُچھ بھی نہیں ۔۔ جہنم کی اُس بھڑکتی ہوئی آگ کو مزید بھڑکانے کے لیے اپنی اپنی واہ واہ کے لیے علم کے موتی بکھرنے والے عالم، کھوٹی نیت کے ساتھ جان دینے والا شہید ، اور دکھاوے / اپنی شہرت کے لیے سخاوت کرنیوالا سخی ۔۔ سب سے پہلے ان تینوں کو جہنم میں ڈال کر جہنم کی آگ کو بھڑکایا جائیگا۔
استغفراللہ ۔ استغفراللہ ۔ استغفراللہ

اداروں میں گُھُس بیٹھی کالی بھیڑوں نے قانون کا کَھلواڑ کر کے پاکستان کو کمزور  اور عوام کو بد دل کیا ہے۔ پاکستان کو ناکا...
09/05/2022

اداروں میں گُھُس بیٹھی کالی بھیڑوں نے قانون کا کَھلواڑ کر کے پاکستان کو کمزور اور عوام کو بد دل کیا ہے۔
پاکستان کو ناکام بنانے کیلئے اداروں میں گھس بیٹھی کالی بھیڑوں کا گھناؤنا کردار قابل مواخذہ ہے۔
پاکستان کے سب سے بڑے صوبہ پنجاب کا سابق وزیر قانون اور موجودہ وفاقی وزیر داخلہ(تفتیش اور عدالت میں جمع کروائے گئے چالان کے مطابق) ایک اعتراف یافتہ ملزم ہے موجودہ وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ سے منشیات کی بھاری مقدار برآمد ہوئی۔ (راستے پر لگے کیمروں سے ساری حقیقت عوام کے سامنے آ چکی ہے ) اداروں نے ویڈیو ثبوت ہونے کے دعوے کیے اور متعلقہ وزیر کو اتنی گمراہ کن بریفنگ دی گئی کہ شہر یار خان آفریدی نے حلفیہ بیان بھی جاری کر دیا کہ ہمارے پاس کیس ثابت کرنے کے تمام مصدقہ ثبوت موجود ہیں اور تفتیش کرنے والے نے صوبہ پنجاب کے سابق وزیر قانون اور موجودہ وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ کا جو اعترافی بیان تحریر کیا ہے اس تحریری اعتراف کو جیو نیوز کے اینکر شاہزیب خانزادہ نے مِن و عن اپنے پروگرام میں نشر کر دیا۔ جس میں رانا ثنااللہ کہتے ہیں کہ '' مجھے کم وقت میں امیر بننے کا ایک ہی ذریعہ نظر آیا اور ایسے لوگوں سے میرے روابط بھی قائم ہو گئے جو مجھے منشیات فراہم کرتے تھے جس کو میں اپنی گاڑی میں آگے ترسیل کر دیتا تھا۔ میری حیثیت ،میرے سرکاری پروٹوکول اور میرے گارڈز کی وجہ سے کوئی میری تلاشی نہیں لیتا تھا ''چونکہ رانا ثنااللہ ایک طاقتور ایم این اے تھا اس لیے ملزم رانا ثنااللہ کو ادارے مجبور نہ کر سکے کہ ویڈیو بیان جاری کرے (حالانکہ اگر وہ ویڈیو بیان جاری بھی کر دیتا تو کوئی فرق نہ پڑتا کیونکہ دوران حراست کسی اعترافی بیان کی کوئی اہمیت نہیں) لیکن دوسری طرف روزنامہ میٹرو واچ اسلام آباد کے بیوروچیف اٹک جناب ڈاکٹر لیاقت منیر صاحب چونکہ ایک کمزور لیکن قانون پسند فرد تھے اور پھر اس کے شہر کے پولیس ٹائوٹ جعلی صحافی اور کریمنل گروہ کے سرغنہ ارشد جعفری جیسے کردار پولیس کے ساتھ ملے ہوئے تھے تو پولیس نے ڈاکٹر لیاقت منیر پر (بقول لالہ ایاز خان )نہ صرف شدید تشدد کیا گیا بلکہ اس سے ویڈیو بیان بھی جاری کروایا گیا اور پھر اسے اٹک پولیس اور پنجاب پولیس کے سوشل پیجز پر بڑے فخر سے جاری بھی کیا گیا؟؟ (سوال یہ ہے کہ اس سے قبل ضلع اٹک میں 15پر غلط اطلاع دینے پر کتنی ایف آئی آرز درج کی گئی ہیں)حالانکہ ہو سکتا ہے کہ ڈاکٹر لیاقت منیر عدالت سے بری ہو جائے کہ کن حالات میں اس سے غلط فہمی پر مبنی یہ کال ہوئی اور حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے اٹک پولیس کے اس امتیازی اور جانبدارانہ سلوک کو دیکھ کر عدالت بری بھی کر سکتی ہے اور ڈاکٹر لیاقت یقینا سب کیسز سے بری ہو گا جیسے وہ پولیس کے بنائے گئے 376 ت پ کے کیس سے باعزت بری ہوا تھا اور جیسے فخر عباس 377ت پ کے کیس سے باعزت بری ہوا تھا حالانکہ تب بھی اٹک پولیس کی کالی بھیڑوں نے سازش اور manage کر کے جھوٹے کیس درج کیے تھے اور بڑے زور و شور سے پنجاب پولیس کے سوشل پیجز پر شیئر کیا تھا حالانکہ جو مدعی گھڑے تھے وہ عدالت کے سامنے ٹِک ہی نہ پائے۔ فخر عباس کے لیے جو مدعی بنایا گیا اس نے عدالت میں بیان دیا کہ ''پولیس نے مجھ سے بلینک پیپر پر دستخط لیکر سب خود ہی لکھا''۔ اب یہ سب عدالتی ریکارڈ کا حصہ ہے
سوال یہ ہے کہ پولیس جرائم کی بیخ کنی اور جرائم سے چھٹکارا پانیوالوں کی مدد کے لیے بنائی گئی ہے یا ایک مجرم ساز فیکٹری ہے ؟جو فخر عباس جیسے پرامن نوجوانوں کو بار بار جھوٹے کیسز میں ملوث کر کے مجبور کر رہی ہے کہ وہ غصے اور اشتعال میں آ کر جرم کریں اور ان کی پرامن زندگی جرائم کی دلدل میں پھنس جائے۔ ڈاکٹر لیاقت منیر کا واقعاتی رپورٹنگ کرنا بھی جرم ہے اور پولیس کے تفتیشی اور ایس ایچ او عظمت کا چوری کی گاڑی لگاتار تین سال زیر استعمال رکھنا اور گاڑی کا رنگ بدلنا بھی کوئی جرم نہیں؟؟
اداروںکے سیاسی استعمال کی وجہ سے اداروں میں گھس بیٹھی کالی بھیڑوں کو موقع ملا ہے کہ وہ پر پرزے نکالیں اور پرامن محب وطن شہریوں کو ماورائے اختیار و قانون اپنے انتقام کا نشانہ بنائیں ۔
چونکہ حکومتیں عام شہریوں پر کالی بھیڑوں کے ظلم کی پرواہ نہیں کرتیں اس لیے حکومت کی خوشامد کرنے والی یہی کالی بھیڑیں بعد میں رانا ثنااللہ اور شیخ رشید جیسے سیاستدانوں کو بھی اپنی بوگس اور dictatedتفتیش کا نشانہ بناتی ہیں۔ سابق وفاقی وزیر شیخ رشید اپنے گھر سے کلاشنکوف برآمدگی کیس میں سات سال سزا پا چکے ہیں جن میں سے تین سال ان کو جیل بھگتنا بھی پڑی پھر اعلیٰ عدالت نے بری کیا تو ان کی جان چھوٹی وگرنہ پولیس تفتیش کا تو شیخ رشید ایک پکا مجرم ہے ۔ موجودہ وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ بھی چالان کے مطابق ایک اعتراف یافتہ ملزم ہے ۔ اب رانا ثنااللہ کو تو سب خبر ہے کہ اس کا بیان تفتیشی نے اپنے پاس سے لکھا ہے ۔
سوال یہ ہے کہ اگر موجودہ وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ اور سابق وزیر داخلہ شیخ رشید انتقامی ایف آئی آرز، بوگس تفتیش اور جعلی چالان سے محفوظ نہیں تو عام شہریوں کے ساتھ ادارے کیا سلوک کرتے ہونگے؟ ان کو انصاف کہاں ملتا ہو گا؟ کیا ناانصافی اور کمزور وطاقتور شہریوں کے ساتھ امتیازی سلوک ریاست کو کمزور کرتا ہے یا مضبوط؟
فرمان نبوی ۖ ہے کہ تم سے پہلی قومیں اس لئے برباد ہوئیں جب ان کا کوئی بڑا امیر و کبیر جرم کرتا تو اسے چھوڑ دیا جاتا اور جب کوئی معمولی سا آدمی جرم کرتا تو اسے سزا دی جاتی۔ (بخاری شریف )

گواہی بارے قرآن پاک میں آللہ کا واضح حُکم۔  عدالتیں اور پولیس ( عدالت کی بنیادی معاون انویسٹیگیشن ایجنسی ) اور تمام گواہ...
04/05/2022

گواہی بارے قرآن پاک میں آللہ کا واضح حُکم۔ عدالتیں اور پولیس ( عدالت کی بنیادی معاون انویسٹیگیشن ایجنسی ) اور تمام گواہی دینے والے ( پولیس کی برآمدگیوں کے گواہ پولیس اہلکار اور پرائیویٹ گواہ ) ۔ گواہی بارے قُرآن کا فیصلہ پڑھ لیں۔۔ ( اس میں پولیس اور دیگر اداروں کے وہ ملازم بھی شامل ہیں جن کو اگرچہ عدالت میں گواہی دینے کی ذمہ داری نہیں دی جاتی لیکن اُنکے سامنے بوگس برآمدگی ہوتی ہے، یا کسی کو ہر صورت پھنسانے کی سازش کی جاتی ہے یا پلان بنایا جاتا ہے یا کسی بے گناہ کے لیے حکومت یا مافیا کو خوش کرنے لیے جال بُنا جاتا ہے ۔۔ اُن سب پر اللہ کے مندرجہ بالا احکامات کماحقہ لاگٗو ہوتا ہے
Tanveerism تنویراِزم

وہ سنگِ گراں جو حائل ہے ، رستے سے ہٹا کر دم لیں گےہم راہِ حق کے راہرو ہیں منزل پہ ہی جا کر دم لیں گےیہ بات عیاں ہے دُنیا...
02/05/2022

وہ سنگِ گراں جو حائل ہے ، رستے سے ہٹا کر دم لیں گے
ہم راہِ حق کے راہرو ہیں منزل پہ ہی جا کر دم لیں گے
یہ بات عیاں ہے دُنیا پر ہم پھول بھی ہیں تلوار بھی ہیں
یا بزمِ جہاں مہکائیں گے یا خوں میں نہا کر دم لیں گے

“ تنویر اِزم “ ۔تنویر اعوان ۔۔۔ کالم ۔۔ روزنامہ نوائے وقت ۔محکمانہ احتساب IAB کے قتل کا یہ کالم ایک نوحہ ہے کیونکہ ادارو...
02/05/2022

“ تنویر اِزم “ ۔تنویر اعوان ۔۔۔ کالم ۔۔ روزنامہ نوائے وقت ۔
محکمانہ احتساب IAB کے قتل کا یہ کالم ایک نوحہ ہے کیونکہ اداروں میں نظامِ انصاف مکمل طور پر ختم چُکا ہے اور یہ مُلک کے لیے بُہت ہی خطرناک ترین سگنل ہے۔

‏ATV workers will be paid their Salaries before Eid. All credit goes  to “Emergency Respose Unit” which established by S...
30/04/2022

‏ATV workers will be paid their Salaries before Eid. All credit goes to “Emergency Respose Unit” which established by Sir Khushnood Ali Khan Sahib , President CPNE and Sir Farooq Mirza Sahib , the President of International Organisation (4th Pillar Vigilant Media Watch. ).
‏Regards,
‏TanveerAWAN
Secretary General ( Pakistan Chapter )
4th Pillar Vigilant Media.

مُلک میں انصاف کی جتنی توہین عمران خان اور تحریک انصاف کے دور میں ہوئی اس سے پہلے کبھی نہ ہوئی تھی۔ ہر صوبے کے آئی جی پو...
30/04/2022

مُلک میں انصاف کی جتنی توہین عمران خان اور تحریک انصاف کے دور میں ہوئی اس سے پہلے کبھی نہ ہوئی تھی۔ ہر صوبے کے آئی جی پولیس اور انتظامیہ بدلنے کی حد کی گئی پھر بھی عوام رُلتے رہے۔⁦
اگر وزیر اعظم ہوتے ہوئے عمران خان کے “عزیز” کے پلاٹ پر قبضہ واگزار نہ ہو سکا تو باقی مُلک کے عوام کے جان و مال اور عزت پر کیسے کیسے ظُلم ہوئے ہونگے۔

جزاک اللہ بھائی! دینِ اسلام  کے عظم فرزند اور پاکستان کے عظیم سَپُوت! ہم آپ کے شانہ بشانہ ایک ہم عام کارکُن کی حیثیت سے ...
30/04/2022

جزاک اللہ بھائی! دینِ اسلام کے عظم فرزند اور پاکستان کے عظیم سَپُوت! ہم آپ کے شانہ بشانہ ایک ہم عام کارکُن کی حیثیت سے موجود رہیں گے۔ آپ سے بھی گزارش ہے کہ صرف حلال رزق کمانے والوں اور اپنے نفس سے آزاد لوگوں کو اپنے قافلے میں شامل کرنا کیونکہ حق اور باطل ، جُھوٹ اور سچ کبھی آپس میں خلط ملط، مِکس ، گَڈھ مَڈھ اور اکٹھے نہیں ہو سکتے ۔۔ دُعا ہے کہ اللہ آپ کو صبر و استقامت نصیب فرمائے۔ آمین ۔ سابق ڈی ایس پی ( ریٹائرڈ ) عزیز اللہ خان ایڈووکیٹ بھائی کو بھی آپ کے لیے نیک جذبات پر اجرِ عظیم عطا فرمائے آمین۔
نیک تمناؤں کیساتھ دُعا گو
تنویر اعوان ( تنویر اِزم )

ایک ہنستے کھیلتے صحت مَند نوجوان فخر عباس پر ظُلم کرنیوالے ظالمو ! فرمان نبویﷺ ہے “”ظالم کی حمایت کرنیوالا دائرۂ اسلام س...
19/04/2022

ایک ہنستے کھیلتے صحت مَند نوجوان فخر عباس پر ظُلم کرنیوالے ظالمو ! فرمان نبویﷺ ہے “”ظالم کی حمایت کرنیوالا دائرۂ اسلام سے خارج ہے””۔ اگر حمایت کرنیوالا خارج ہے تو ظالم کا کیا حال ہو گا۔
استغفراللہ
فَنَجْعَل لَّعْنَةَ اللّهِ عَلَى الْكَاذِبِينَ (آل عمران : 61)
پس اللہ کی لعنت ہے جھوٹوں پر۔۔۔

لَعْنَةُ اللّهِ عَلَى الظَّالِمِينَ (هود : 18)
اللہ کی لعنت ہے ظالموں پر۔

( اور اللہ سب سے بہتر جانتا ہے کہ کون جُھوٹا اور ظالم ہے۔)

Tanveerism تنویراِزم

18/04/2022

ہم اس دُنیا میں صرف اللہ کے احکامات پر عمل اور بندگی کرنے کے لیے آئے ہیں اور خواہشات نفس کو معبود بنانے والوں کے لیے سراسر تباہی ہے۔ جس کی پیدائش اُس کی اپنی مرضی یا چوائس سے نہیں ہوئی اور جو اپنی موت کے وقت اور انجام سے قطعی بےخبر ہے اُس کو اپنی مَن مرضیاں کرنے کا کیا حق حاصل ہے؟ ٹھیک ہے کہ بندوں کی دل آزاری نہیں کرنی چاہیے لیکن بندوں کی خوشامد کے لیے اللہ کے احکامات سے مُنہ موڑنا بھی بدترین شرک ہے ۔ استغفراللہ۔

تقدیر کے پابند نباتات و جمادات
مومن فقط احکامِ الٰہی کا ہے پابند

پابندیِ تقدیر کہ پابندیِ احکام!
یہ مسئلہ مشکل نہیں اے مردِ خرد مند
اک آن میں سَو بار بدل جاتی ہے تقدیر
ہے اس کا مُقلِّد ابھی ناخوش، ابھی خُورسند
تقدیر کے پابند نباتات و جمادات
مومن فقط احکامِ الٰہی کا ہے پابند

‏تنویر اِزم ۔۔۔۔ تنویر اعوان۔

11/04/2022

مطالبہ یہ ہےکہ جس آئین و قانون نے اختیار دیا ہے اُسی قانون نے استعمال کی SOP بھی دی ہے اور آئین و قانون سے کوئی بھی بالاتر نہیں۔ SOP کے مطابق اختیارات استعمال کرو تاکہ پولیس والوں اور غُنڈوں میں فرق قائم رہے۔

پولیس گردی کے شکار  پیارے فخر عباس صاحب! ہمارا عشق دینِ اسلام، اتناعِ رسول ﷺ ، پاکستان اور شریعت کے تابع بنے ہوے ہمارے م...
10/04/2022

پولیس گردی کے شکار پیارے فخر عباس صاحب!
ہمارا عشق دینِ اسلام، اتناعِ رسول ﷺ ، پاکستان اور شریعت کے تابع بنے ہوے ہمارے مُلک کے آئین و قانون کی کماحقہٗ پیروی ہے۔ ایک سچے مومن اور اللہ کے لعنت شُدہ جھوٹوں اور ظالموں میں یہی فرق ہوتا ہے کہ مومن اپنے صبر سے اللہ کے فضل و کرم کی طاقت کے ساتھ جھوٹوں اور ظالموں کا مقابلہ کرتا ہے۔ ہم نظریۂ حُسینیت کے پیروکار ہیں اور ہمارے مخالف یزیدیت پر عمل پیرا۔۔ آپ پر ظُلم کرنے والے جھوٹے اور ظالم ہیں اور جھوٹوں اور ظالموں پر اللہ نے اپنی آخری کتاب قرآن پاک میں لعنت کی ہے اور جن پر اللہ کی لعنت ہو جائے اُن کا انجام اللہ پر چھوڑ دو اور ہمارے آقُا کریم ﷺ نے فرمایا ہے کہ مومن گناہ کر سکتا ہے لیکن مومن کبھی جھوٹ نہیں بول سکتا اور جو جھوٹ بولتے ہیں اپنے مسلمان ہونے پر غور کریں۔ لہذا آپ حق پر صبر و استقامت کو اپنی طاقت بناؤ کیونکہ آپ کا مقابلہ جھوٹوں اور ظالموں سے ہے اور وہ آج کے شمر، ابن سعد، ابن زیاد اور حُرملہ ہیں جو حُرمت کے مہینے رمضان المبارک میں بھی جھوٹ اور ظُلم سے باز نہیں آتے۔ صحافی لالہ ایاز خان پر جُھوٹی FIRs اور تشدد اُن کے جھوٹے اور ظالم ہونے کا ناقابل تردید ثبوت ہے ۔ ہم حُسینی فلسفے پر عمل کرتے ہوئے دینِ اسلام کو سربلند کریں گے صبر و استقامت اور حق و حکمت کا دامن کبھی ہاتھ سے نہیں چھوڑیں گے۔
میرے پیارے فخر عباس! آپ حسینی ہو اور یہ ذہن نشین کر لو کہ ہمارا عشق دینِ اسلام، اتناعِ رسول ﷺ ، پاکستان اور شریعت کے تابع بنے ہوئے مُلک کے آئین و قانون کی کماحقہٗ پیروی ہے اور بس۔
اللہ پاک نے پنجتن پاک علیہ السلام کے صدقے آپ کو “” پولیس گردی”” کرتے ہوئے بنائے گئے تمام جھوٹے کیسوں سے باعزت بری کیا ہے ڈی پی او کے کذاب پی آر او نے آپ پر اور صحافی لالہ ایاز خان پر ایس ایچ او رانا کاشف کی موجودگی میں دورانِ گرفتاری جو تشدد کیا ۔۔ اُس ظُلم کو اللہ کے عذاب پر چھوڑ دو اور اللہ کا عذاب بے شک بُہت شدید ہے مُجھے آپ کے دُکھ اور صدمے کا احساس ہے اور ڈی پی او کا کذاب پی آر او اور جھوٹی ایف آئی آرز کرنے والا ایس ایچ او رانا کاشف اور اُن دونوں کی شہہ پر دھمکیاں دینے والے اُن کے چہیتے اہلکار مسعود اور عدنان کے خلاف باقاعدہ قانون کا راستہ اختیار کرو اور ہائیکورٹ چلے جاؤ اپنے فیصلے اُٹھا کر۔ بہنوئی کے قتل پر پولیس کے قاتلوں کو نہ پکڑنے اور پیروی کرنے پر تمہیں ہی پولیس گردی کا شکار ہونے پر جو آپ نے ٹینشن اُٹھائی ہے اور صحت متاثر ہوئی ہے پلیز اپنی صحت کا خیال رکھو اور اپنے بہنوئی شہید محمد رفیق کا کیس ڈٹ کر لڑو۔۔ ہم آپ کے ساتھ ہیں فی سبیل اللہ۔
تنویر اِزم ۔۔۔ تنویر اعوان ۔۔

نہ ستایش کی تمنا نہ صلے کی پروااللہ اللہ ہی اللہ ، اور بس اللہ ہی اللہ
07/04/2022

نہ ستایش کی تمنا نہ صلے کی پروا
اللہ اللہ ہی اللہ ، اور بس اللہ ہی اللہ

۔  جھوٹے اور ظالم پر اللہ تعالٰی کی لعنت ہے اور جس پر اللہ کی لعنت ہو جائے تو اُس کی دُنیا کیا اور آخرت کیا۔ استغراللہ۔۔...
07/04/2022

۔ جھوٹے اور ظالم پر اللہ تعالٰی کی لعنت ہے اور جس پر اللہ کی لعنت ہو جائے تو اُس کی دُنیا کیا اور آخرت کیا۔ استغراللہ۔۔
فَنَجْعَل لَّعْنَةَ اللّهِ عَلَى الْكَاذِبِينَ (آل عمران : 61)
پس اللہ کی لعنت ہے جھوٹوں پر۔۔۔

لَعْنَةُ اللّهِ عَلَى الظَّالِمِينَ (هود : 18)
اللہ کی لعنت ہے ظالموں پر۔

( اور اللہ سب سے بہتر جانتا ہے کہ کون جُھوٹا اور ظالم ہے۔)

Tanveerism تنویراِزم

05/04/2022

Minister Education Murad Ras Phone Call Trip

12/03/2022

“محسنِ صحافت، محسنِ عوام : محسن بیگ+زندہ باد“
مُحسن بیگ دراصل مُحسنِ صحافت اور مُحسنِ عوام ہے وہ عوام جن کے ساتھ آئے روز “” پولیس گردی “” کی جاتی ہے وردی کے بل بوتے پر عام شہریوں کی پہلے تو چادر اور چاردیواری کو پامال کیا جاتا ہے اور بعد ازاں اُن پر مزاحمت کی جھوٹی FIR بھی درج کر دی جاتی ہے پہلے چادر اور چاردیواری کو پامال کر کے ظُلم کیا جاتا ہے اور پھر مزاحمت کی جُھوٹی FIR کر کے ظُلم پر ظُلم کیا جاتا ہے میں ایسے کئی واقعات کا گواہ ہُوں بدقسمتی یہ ہے کہ عام لوگ اداروں میں فرائض کے برخلاف کام کرنے والی “” گُھس بیٹھی کالی بھیڑوں “” کے خلاف آپنے حقوق کا دفاع کرنے کی ہمت نہیں کرتے اور جو کرتے بھی ہیں اُن کے خلاف SHOs/ DSPs / SPs اور DPOs عدالتوں میں جھوٹی رپورٹس دیتے ہیں حتی کہ ہائیکورٹ / سپریم کورٹ کے جسٹس صاحبان کے سامنے کھڑے ہو کر “” ننگا جھوٹ”” بولنے سے بھی نہیں گھبراتے۔ اتنا جھوٹ بولتے ہیں کہ پنجاب ہائیکورٹ کے چیف جسٹس قاسم علی خان نے تنگ آ کر کہا تھا کہ “افسران عدالتوں میں جھوٹ بول کر ملزمان کو تحفظ دیتے ہیں اور سارا معاملہ عدالتوں کے بار بار معافی دینے نے خراب کر رکھا ہے “” (9 جُون 2021 روزنامہ جنگ)
ہائیکورٹ ہی نہیں سپریم کورٹ کے چیف جسٹس گلزار احمد صاحب کو بھی مجبور ہو کر کہنا پڑا تھا کہ “” محکمہ پولیس میں سب لوگ آپس میں ملے ہوئے ہیں “” (13 اکتوبر 2021 روزنامہ جنگ)
اگر پولیس میں سب لوگ ملے ہوئے ہیں اور ایک دوسرے کے ظُلم کو تحفظ دیتے ہیں تو عوام کو انصاف کیسے ملے گا جب عدالت کا بنیادی معاون ادارہ ہی ظُلم در ظُلم اور جُھوٹ پر جھوٹ کی بُنیاد پر کھڑا ہے تو عدالتیں کہاں تک انصاف کے تقاضے پُورے کر سکتی ہیں؟ اکیلے عدالتواں پر کتنا بوجھ ڈالا جا سکتا ہے؟؟
محسن جمیل بیگ تو ایک صحافی ہونے کے ساتھ ساتھ ایک بُہت جُرآتمند ، بہادر ، مالی طور پر انتہائی خوشحال اور اپنے رابطوں کے لحاظ سے ایک بااثر شخصیت ہیں اس کے باوجود اُن کے ساتھ بھی پولیس اور ایف آئی اے نے وُہی روایتی طریقہ اپنایا بغیر کسی ایف آئی آر اور سرچ وارنٹ کے اُن کے گھر پر دھاوا بول دیا گیٹ پھلانگ کر گھر میں داخل ہو گئے اس کے باوجود کہ ایف آئی اے کی ٹیم نے اپنا پراپر تعارف نہیں کروایا پھر بھی محسن جمیل بیگ نے کہا کہ آپ گاڑی میں بیٹھیں مَیں لباس چینج کر کے آتا ہوں لیکن ایف آئی کی ٹیم نے دروازے توڑنے اور گھر کی تلاشی شروع کر دی جس پر مُحسن بیگ کا جھگڑا ہوا اور پھر ایک غیرتمند صحافی نے پُوری جُرآت کے ساتھ آئین پاکستان میں دیے گئے اپنے انسانی و قانونی حقوق کے تحت اپنی چادر اور چاردیواری کا دفاع کیا۔ پولیس کے ڈی ایس پی ملک بشیر کو آن لائن نیوز ایجنسی کے گروپ ایڈیٹر شمشاد مانگٹ نے خود کال کر کے کہا کہ موقع پر مقامی تھانے کی پولیس کو بھیجیں تاکہ وہ ان نامعلوم لوگوں سے شناخت طلب کرے۔ مقامی پولیس کے ایس پی فیصل نے بھی جب موقع پر ایف آئی اے کی غیر قانونی ریڈ اور غُنڈہ گردی کرنے والی ٹیم سے سرچ وارنٹ کا پُوچھا تو وہ کُچھ پیش نہ کر سکے۔ اس دوران ہاتھا پائی اور جھگڑا اتنا بڑھ چُکا تھا کہ مُحس بیگ کو اپنے دفاع میں فائر کرنے پڑے ۔ ایس پی فیصل کی ذاتی گارنٹی اور قانون کی مکمل عملداری کے وعدے پر مُحس بیگ اُن کے ساتھ مارگلہ تھانے آ گئے لیکن پھر ہوا کیا؟ پولیس نے وُہی روایتی طریقہ اپنایا اور ایف آئی اے کی غیر قانونی ریڈ کرنے والی ٹیم کے خلاف کاروائی کرنے کی بجائے اُلٹا محسن بیگ کو ایف آئی اے کی اٗس غیر قانونی ریڈ کرنیوالی “بُزدل” ٹیم کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا اور پھر ایس پی فیصل کے سامنے ایف آئی اے کے بارہ / پندرہ اہلکار “غُنڈوں” نے محسن جمیل بیگ جیسے باوقار انسان پر تشدد کر کے اپنے مکروہ، گھناؤنے اور بُزدل ہونے کا ثبوت دیا۔ ایف آئی کی ٹیم کا سربراہ “بابر بخت قریشی ( DIG Police) حال ڈائریکٹر سائبر ونگ FIA اتنا بدمست ہو چُکا تھا کہ آئی جی اسلام آباد محمد احسن یونس کے ساتھ فُون پر اور ایس پی فیصل کے ساتھ بھی بالمشافہ بدکلامی کر رہا تھا اور ضِد کر رہا تھا کہ مُحسن بیگ کی ہڈیاں توڑنے دو اور کہہ رہا تھا کہ مُحسن بیگ پر اتنے تشدد سے اُس کی ابھی “رِیج” پُوری نہیں ہوئی اُسے مزید تشدد کرنے کا موقع دیا جائے۔
عدالت نے اُسی روز ایف آئی اے کے ریڈ کو غیر قانونی قرار دے دیا تھا اور ذمہ داران کے خلاف کاروائی کا حُکم دیا تھا لیکن اس کے باوجود آئی جی اسلام آباد نے کوئی ایکشن نہ لیا اور نہ ہی محسن بیگ کی درخواست وصول کی؟ حالانکہ ایف آئی کی ٹیم پر غیر قانونی ریڈ کرنے اور چادر و چاردیواری کا تقدس پامال کرنے کی FIR فوری ہونی چاہیئے تھی اور جب عدالت نے حُکم دے دیا تھا پھر تو آئی جی اسلام آباد کے پاس کیا جواز رہ گیا تھا کاروائی نہ کرنے گا؟
جبکہ تشدد کرنے والے FIA کے سب غُنڈوں، ایس پی فیصل اور وہاں پر موجود مقامی پولیس کے اُن دیگر ملازمین پر بھی FIR ہونی چاہیئے کہ جن کے سامنے تشدد ہوا اور اُنہوں نے بغیر FIR ایک گرفتار مُلزم محسن بیگ کو غیر قانونی ریڈ میں ملوث مُلزمان کے رحم و کرم پر چھوڑا۔
سوال یہ پیدا ہوتا کہ اگر محسن بیگ جیسا بڑا اور بااثر صحافی پولیس گردی سے محفوظ نہیں؟ تو عام شہریوں کا کیا ذکر ؟ اگر مُلک میں عدالتیں نہ ہوں یا عدالتوں کی کارکردگی تسلی بخش نہ ہوتی اور عدالتیں اپنی معاون ایجنسی محکمہ پولیس کی انویسٹیگیشن پر انحصار کرتی تو یقیناً پاکستان کا ہر تیسرا شہری باقاعدہ سزا یافتہ مُجرم ہوتا۔
مُحسن جمیل بیگ نے جس جُرآت اور حوصلے سے اپنے انسانی اور قانونی حقوق کا دفاع کیا ہے اور اپنی چادر اور چاردیواری کا تحفظ کرنے کے لیے کوشش کی اس سے عام عوام کو شعور ملا ہے اور پھر جس طرح محسن بیگ نے اپنے حق کے لیے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے یہ بھی عام شہریوں کے لیے ایک مثال ہے کہ اپنے حقوق اور حصول انصاف کے حق پر کبھی کوئی سمجھوتہ نہ کریں چاہے قید و بند رہنا پڑے یا جان دینی پڑے جو بھی ہو لیکن آپ کے زندہ ہوتے ہوئے کوئی غلط روایت جنم نہ لے سکے اور نہ ہی رواج پکڑ سکے۔
سوشل میڈیا اور صحافیوں کے بل بوتے پر اور بھرپور مدد سے آنیوالی حکومت نے صحافیوں کے خلاف جو پلان بنایا تھا اور ایک صحافیوں کی ایک لسٹ بنا رکھی تھی اُس منصوبے کو محسن بیگ نے اکیلے برداشت اور مقابلہ کر کے ناکام کر دیا محسن بیگ کی صحافیانہ جُرآت سے حکومت اس حد تک بوکھلاہٹ کا شکار ہو گئی کہ محسن بیگ کے واقعہ کے دوسرے تیسرے دن ہی حکومت نے “”فسطائیت”” کا مظاہرہ کرتے ہوئے عُجلت میں پیکا آرڈینینس 2022 جاری کر دیا جس کی غیر انسانی شقوں کو چیف جسٹس ہائیکورٹ اسلام آباد نے معطل کر دیا۔
لہذا یہ بات طے ہے کہ محسن جمیل بیگ اب محسنِ عوام اور محسنِ صحافت بن چُکے ہیں اور پاکستان کی عدلیہ ہی عوامی حقوق کے تحفظ کی واحد ضامن ہے جبکہ ادارے بُری طرح سیاست اور مافیا زدہ ہو چُکے جس کی وجہ سے اداروں میں “گُھس بیٹھی کالی بھیڑوں” کا سیاہ و سفید پر راج ہے جبکہ ایماندار اور محب وطن افسران و اہلکاران کو کُھڈے لائن لگایا جا چُکا ہے اس ساری صورتحال میں ملک کا کیا بنے گا سب کو سوچنا چاہیئے اور سب محب وطن لوگوں کو قُربانی دینی پڑے گی۔ انسانی اور قانونی حقوق کے تحفظ کے لیے اگر عوام نے آواز نہ اُٹھائی اور قید و بند اور شہادتوں سے خوفزدہ ہوئے تو پاکستان اور آنیوالی نسلوں کا مُستقبل بھیانک ہو گا۔
مُحس بیگ جیسے عظیم بہادروں کا ساتھ دیں کوئی ساتھ ہو نہ ہو محسن بیگ! ہم آپ کے ساتھ ہیں ہر دم اور ہر قدم۔
تنویر اعوان
جنرل سیکرٹری (پاکستان چیپٹر )
4th Pillar Vigilant Media Watchdog.

Seminar invitation in Dadu University: 4th Pillar’s contribution to strengthen democracy through vigilant media.
03/03/2022

Seminar invitation in Dadu University: 4th Pillar’s contribution to strengthen democracy through vigilant media.

4th Pillar and CPNE Global initiatives against Fake News and Disinformation.
03/03/2022

4th Pillar and CPNE Global initiatives against Fake News and Disinformation.

Address


Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Bol Awam Bolبول عوام بول posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Videos

Shortcuts

  • Address
  • Alerts
  • Videos
  • Claim ownership or report listing
  • Want your business to be the top-listed Media Company?

Share