سچ کی جیت

  • Home
  • سچ کی جیت

سچ کی جیت Contact information, map and directions, contact form, opening hours, services, ratings, photos, videos and announcements from سچ کی جیت, Media Agency, .

01/02/2022
وزیر اعلی گلگت بلتستان خالد خورشید نے کیا واقعی صْلع غذر کے ساتھ ناانصافی کی ہے؟تحریر. اشفاق احمد ایڈوکیٹ.وزیراعظم پاکست...
03/05/2021

وزیر اعلی گلگت بلتستان خالد خورشید نے کیا واقعی صْلع غذر کے ساتھ ناانصافی کی ہے؟

تحریر. اشفاق احمد ایڈوکیٹ.

وزیراعظم پاکستان جناب عمران خان نے گزشتہ روز گلگت میں تقریر کرتے ہوۓ اس خطہ کی پسماندگی دور کرنے کے لیے پانچ سالہ میگا ترقیاتی منصوبے کا اعلان کیا .
تاریخ میں پہلی بار گلگت بلتستان کی کوئی حکومت وفاق پاکستان سے اس پسماندہ خطہ کے لیے اتنا شاندار میگا ترقیاتی پروجیکٹ لانے میں کامیاب ہوئی ہے جس پر گلگت بلتستان کے چیف منسٹر اور اس کی حکومت لایق تحسین ہے.
تین سو ستر ارب روپے کے اس میگا پروجیکٹ میں سیاحت پاور جنریشن , سڑکوں کی تعمیرات , میڈیکل کالجزز , ہسپتالوں کی اپ گریڈیشن نوجوانوں میں ہنر پیدا کرنے کے منصوبے, طالب علموں کو پاکستان کے معیاری تعلیمی اداروں میں اسکالرشپس کی فراہمی, پینے کا صاف پانی سیورج کا نظام قایم کرنا ,بابو سر ٹینل کی تعمیر اور گلگت بلتستان کی حکومت کو زیادہ بااختیار بنانا شامل ہیں
وزیراعظم نے اپنے خطاب میں یہ بھی کہا کہ گلگت بلتستان کو عبوری صوبہ کا درجہ دیا ہے جس کو عملی جامع پہنانے کے لیے آئین پاکستان میں ترمیم کی صْرورت ہوتی ہے .
جس طرح جناب اسد عمر نے درست طور پر فرمایا کہ پاکستان کے تمام قومی اداروں میں نمایندگی دینے کے لیے آئین میں ترمیم کرنا ہوتا ہے .
وزیراعظم پاکستان نے اپنی تقریر میں کہا کہ گلگت بلتستان کے لوگ شکایت کرتے ہیں کہ ان کے ساتھ ہمیشہ سے سوتیلی ماں جیسا سلوک کیا جاتا رہا ہے ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ ماصْی میں ہمیشہ سے اس علاقہ کو وفاق سے چلایا جاتا تھا اور وائسراۓ سمجھ کر لوگ یہاں کا نظام چلاتے تھے.
ماصْی میں یہ سمجھا جاتا تھا کہ گلگت بلتستان کے لوگوں میں صلاحیت نہیں ہے اس لیے وہ اپنے معاملات خود نہیں چلا سکتے ہیں مگر یہ بات درست نہیں. وزیر اعظم نے کہا کہ گلگت بلتستان کے چیف منسڑ خالد خورشید میں یہ صلاحیت موجود ہے کہ وہ اپنی حکومت کے تمام مماملات خود چلا سکتے ہیں. وہ ہر وقت اپنے خطے کی ترقی کے بارے میں سوچتے ہیں اس لیے ہم ان کی مدد کرتے ہیں اور کرتے رہینگے.

وزیر اعظم پاکستان نے اپنی تقریر میں گلگت بلتستان کی ماصْی کی قیادت کے متعلق جس سوچ کا زکر کیا اس پر ایک نظر ڈالنا لازمی ہے چونکہ یہ ایک مسلمہ اصول ہے کہ دنیا کی تمام اقوام اپنی قیادت کی وجہ سے پہچانی جاتی ہیں.
لہذا اس نقط پر کوئی دو راۓ نہیں ہے کہ گذشتہ کئی دہائیوں سے گلگت بلتستان میں باکردار اور مصْبوط لیڈرشپ کی کمی رہی ہے جس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ بدقسمتی سے ہماری منتخب لیڈرشپ نے عوام کی نمایندگی پر سرکاری نوکریوں کو ترجیح دی ہے .
جس کی ایک اہم مثال 1970میں ایف سی ار کے کالے قوانین کے خلاف تحریک چلانے والے لیڈران کی ہے جن میں سے چند ایک کے علاوہ باقی سب نے عوامی قیادت کرنے کی بجاۓ سرکاری نوکریوں کو ترجیح دی نتجہ یہ نکلا کہ معاشرے میں قیادت کا بحران پیدا ہوا اور پھر اس خطہ کی سیاست اور قیادت ان پڑھ اور ٹھیکہ داروں کی بھینٹ چڑھ گئی .
پھر گذشتہ تقریبا تیس سالوں کے بعد پڑھے لکھے لوگوں کی قیادت سامنے آئی اور ان میں بھی زیادہ تر نے عوامی ورٹ سے اسمبلی پہنچ کر عوامی نمایندگی کرنے کی بجاۓ پہلی فرصت میں گلگت بلتستان کی عدلیہ میں خود کو ججرز لگوایا.
اس طرح نہ صرف انصاف کا قتل عام ہوا بلکہ معاشرے میں قیادت کا بحران بھی پیدا ہوگیا اور اس سیاسی خلا کو ٹھیکہ داروں اور کم تعلیم یافتہ افراد نے پر کیا .
جس کی وجہ سے وفاق پاکستان میں یہ تاثر پیدا ہوا کہ گلگت بلتستان کی قیادت اس اہل ہی نہیں کہ وہ اپنے معاملات خود چلا سکے چونکہ کسی بھی قوم کے لیڈر ہمیشہ اپنی قوم کی مجموعی سیاسی شعور اور تعلیم کا آئینہ ہوتے ہیں.
وزیر اعظم پاکستان نے اپنی تقریر میں سیاستدانوں کی اقسام بیان کرتے ہوۓ کہا کہ کچھ لوگ سیاست اپنی زاتی فایدے کے لیے کرتے ہیں اور وہ اپنی پوزیشن کا فایدہ أٹھاتے ہیں جو کہ کرپشن کہلاتی ہے.
ماصْی میں یہی کچھ گلگت بلتستان کے بعصْ سیاستدان کرتے رہے جن کی مثالیں ہمارے سامنے ہیں جن کی وجہ سے وفاق پاکستان کے سامنے ہماری قیادت کے متعلق جو تاثر پیدا ہوا تھا اس کا زکر وزیر اعظم عمران خان نے اپنی تقریر میں کیا.
مگر ایک حوصلہ افزا بات یہ ہے کہ ماصْی کی نسبت موجودہ دور میں گلگت بلتستان میں قابل اور پڑھے لکھے نوجوان افراد کی قیادت سامنے آئی ہے جس کی وجہ سے ایک مثبت تاتر پیدا ہوا ہے جس کا اعتراف وزیراعظم پاکستان نے کل اپنی تقریر میں کیا .
انہوں نے چیف منسٹر خالد خورشید کی قیادت اور صلاحیت کا برملا اعتراف اور تعریف کیا جو کہ پورے گلگت بلتستان کے لیے ایک اعزاز ہے .
وزیر اعظم نے اپنی تقریر میں کہا کہ بطور چیف منسڑ خالد خورشید کا انتخاب کرنا ان کا ایک بہترین فیصلہ تھا . انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کے چیف منسڑ خالد خورشید اس لایق ہیں کہ وہ گلگت بلتستان کے فیصلے خود کر سکتے ہیں ہم اسلام آباد سے ڈکٹیشن نہیں دینگے اور پوری طرح وزیر اعلی کو اختیارات دینگے تاکہ وہ گلگت بلتستان کے معاملات خود چلائیں.
وزیراعظم کی اس بات کی تصدیق کے لیے اگر ہم گلگت بلتستان کی تاریخ میں نظر دوڑاتے ہیں تو اس حقیقت کا پتہ چلتا ہے کہ گلگت بلتستان کی تاریخ میں آج تک جتنے بھی وزرا اعلی رہے ہیں ان سب میں خالد خورشید نہ صرف سب زیادہ تعیلم یافتہ چیف منسٹر ہے بلکہ ایک صاف اور بےداغ کردار کا حامل انسان ہے.
یہاں یہ زکر کرنا لازمی ہے کہ گدشتہ دن جہاں ایک طرف وزیراعظم پاکستان وزیر اعلی خالد خورشید کی تعریف کررہے تھے عین اسی وقت صْلع غذر میں چیف منسٹر کے میگا ترقیاقی منصوبے کے خلاف ایک احتجاج بھی ریکاڑ کروایا گیا جس پر تبصرہ کرنا لازمی ہے چونکہ اس احتجاج میں چیف منسڑ کی نہ صرف زات کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا بلکہ بہت سخت الفاظ میں یہ کہا گیا کہ چیف منسٹر نے اس میگا ترقیاتی منصوبے میں نہ صرف صْلع غذر کو یکسر نظر انداز کیا ہے بلکہ ہنزہ کو بھی نظر انداز کیا ہے.
افسوس کے ساتھ یہ کہنا پڑتا ہے کہ اس احتجاج میں یہ تاثر دینے کی کوشش کی گئی کہ گویا وزیر اعلی نے فرقہ ورانہ بنیادوں پر ان دو اصْلاح کو نظر انداز کیا ہے جہاں آبادی کی اکثریت اسماعیلی کمیونٹی سے ہے.

یہاں اپنے زاتی معلومات کی بنیاد پر میں پورے وثوق کے ساتھ یہ کہنا صْروری سمجھتا ہوں کہ خالد خورشید ایک بہترین انسان ہے جو نہ صرف فرقہ واریت کے سخت خلاف ہے بلکہ وہ میرٹ پر پورا یقیں رکھتے ہیں.
وہ ہمیشہ سے غذر اور ہنزہ کے لوگوں کی اخلاق اور مذہبی رواداری کی مثال دیتے ہیں اس لیے اس غلط فہمی کو دور ہونی چاہئے کہ وزیر اعلی نے فرقہ ورانہ بنیادیوں پر غذر اور ہنزہ کو نظر انداز کیا ہے.
وزیراعلی گلگت بلتستان نے اس اعتراصْ اور غلط فہمی کو سختی کے مسترد کرتے ہوۓ کہا ہے کہ انہوں نے غذر کو کھبی نظر نداز نہیں کیا ہے بلکہ انہوں نے گلگت تا شندور روڑ پر کام کرنے کے لیے حکم جاری کیا ہے جس پر آنے والے دنوں میں کام شروع ہونے والا ہے .
اس بابت گورنمنٹ اف پاکستان منسٹری اف کمیونیکشن کی طرف سے ایک سرکاری مراسلہ نمبری F: No.5(2)2020 مورخہ22اپریل 2021 براے تعمیر گلگت تا شندور روڑ بھی شوشل میڈیا میں گردش کررہی ہے 216 کلومیٹر پر مشتمل گلگت تا شندور روڈ منصوبہ کی کل مالیت
/ 395 ,49,946,070 ارب روپے ہے جو کہ کیڈٹ کالج سے بہت زیادہ مہنگا پروجیکٹ ہے. اور آنے والی میٹینگ میں اس پراجیکٹ کی PC-1 کی منظوری کے لیے CDP/CCNEC کو سیکریٹری کمیونکیشن نے یہ مراسلہ ارسال کیا ہے . جس کی منظوری ہو کر بہت جلد کام شروع ہوگا.
بقول وزیر اعلی خالد خورشید اس سے قبل ہی غذر گاہکوچ ہسپتال کی اپ گریڈیشن کےلیے بھی اس نے 19کروڑ روپے مختص کیا ہے.
گلوداس پاور پروجکٹ کے لیے 11 کروڑ روپے مختص کیا ہے جبکہ بہت جلد جی بی سیکوٹس کی چیک پوسٹ کو اشکومن کے آخری بارڑر پر لے جانے پر حکام سے بات بھی کیا ہے جو بہت جلد ہوگا تاکہ اشکومن کے عوام کو آسانی ہو.اور اشکومن تا قرمبر جھیل تک سڑک تعمیر کرنے کی منظوری بھی دے گا اور صْلع غذر میں پانچ ار سی سی پل اور کئی سکول تعمیر کرینگے.
لہذا غذر کے نوجوانوں کو صبر سے کام لینے کی صْرورت ہے وہ کھبی غذر کے ساتھ ناانصافی نہیں کرینگے.
انہوں نے کہا کہ ڈپٹی سپیکر نذیر آحمد کے ساتھ ان منصوبوں پر تفصلی بات ہوئی ہے اور ان تمام منصوبوں پر بہت جلد کام شروع ہوگا ".

لہذا ہم اگر حقیقت پسندی سے کام لیں تو یہ سچ ہے کہ گلگت تا شندور روڑ ہمارے لیے سب سے زیادہ اہمیت کی حامل ہے جو صْلع غذر کی ترقی کی صْامن ثابت ہوسکتا ہے اور ہمیں امید ہے صْلع غذر کی ترقی کے لیے اور خصوصا ہمارے نوجوانوں کو حکومت کے ہر شعبے میں میرٹ پر سرکاری نوکریاں دلانے میں وزیر اعلی خالد خورشید اپنا کردار ادا کرینگے اور امید ہے کہ وزیر اعلی گلگت بلتستان کے تمام سرکاری اداروں میں سفارش رشوت اور فرقہ ورانہ بنیادوں پر نوکریوں کی بندر بانٹ کا خاتمہ کرینگے تاکہ گلگت بلتستان کی تاریخ میں ان کے کردار کو اچھے الفاظ میں لکھا جاۓ گا.

البتہ اس حقیقت کو بھی ہمیں تسلیم کرنے میں کوئی عار نہیں ہونی چاہئے کہ ماصْی کی حکومتوں میں صْلع غذر کے ساتھ انصافیاں بھی بہت ہوئی ہیں اس کی ایک مثال گلگت بلتستان کے سرکاری ملازمتوں میں سفارش رشوت اور فرقہ ورانہ بنیادوں پر نوکریوں کی تقسیم اور میرٹ کا قتل عام ہے جس کی ایک مثال گلگت بلتستان کنٹریکٹ ریگولرازیشن ایکٹ نامی نام نہاد قانون ہے جس کے تحت سرکاری نوکریوں کی بندربانٹ کی گئی جبکہ قابل نوجوان بے روزگار پھر رہے ہیں.
حیرت کی بات یہ ہے ماصْی میں اس نام نہاد ایکٹ کے تحت چودہ گریڈ سے سترہ اور اٹھارہ گریڈ کی نوکریوں پر بھی بغیر میرٹ کے بھرتیاں کی گئی ہیں . گذشتہ حکومتی ادوار میں ہزاروں کی تعدار میں لوگوں کو اس طرح نوکریاں عطا کی گئی ہیں جن میں صْلع غذر سے بھرتی ہونے والے افراد کی تعداد نہ ہونے کے برابر ہے اس کے علاوہ دیگر چند ایک اہم محکموں میں بھی گزشتہ کئی سالوں سے تقرریوں میں صْلع غذر کا نام و نشان نظر نہیں آتا ہے.
جبکہ ملک کے لیے قربانی دینے کی باری آتی ہے تو کرگل سے سیاچن اور وزیرستان سے وانا تک صْلع غدر کے ہی فوجی جوان نظر آتے ہیں.
ڈسٹرکٹ غذر کی تمام قبرستانوں پر پاکستان کا پرچم لہراتا نظر آتا ہے گلگت بلتستان کے واحد نشان حیدر پانے والا لالک جان شہد بھی غذر کا بیٹا ہے اس لیے یہاں ایک کیڈٹ کالج بنانے کا مطالبہ ہم چیف منسٹر گلگت بلتستان سے نہیں بلکہ فورس کمانڈر گلگت بلتستان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ فوری طور پر صْلع غذر میں کیڈٹ کالج کا قیام عمل میں لاۓ.
اور ہمیں اس حقیقت کو تسلیم کرنا چاہئے کہ کرگل کی جنگ میں صْلع غذر کے جتنے فوجی جوانوں نے ملک کی دفاع کے لیے شہادتیں دی ہیں شاید اتنی تعداد پورے گلگت بلتستان کی نہ ہو مگر اس کے باوجود بھی غذر کے نوجوانوں کے ساتھ سراسر ناانصافی کی جاتی رہی ہے جس کی وجہ سے نہ صرف غذر میں نوجوانوں میں گذشتہ چند سالوں میں خودکشیوں کا رجحان بہت بڑھ گیا ہے بلکہ جبر اور ناانصافی نے نوجوانوں کو باغی بھی بنا دیا ہے جس کا نقصان نہ صرف صْلع غذر کو ہو رہا ہے بلکہ آنے والے سالوں میں اس کے بھیانک اثرات پورے گلگت بلتستان کو اپنے لپیٹ میں لے سکتے ہیں.
اور دنیا کی تاریخ سے یہ بات ثابت شدہ ہے کہ کوئی بھی معاشرہ کفر کے زیر سایہ تو چل سکتا ہے مگر ظلم اور ناانصافی کے تحت نظام نہیں چل سکتا ہے.
لہذا اس تناظر میں دیکھا جاۓ تو ارباب اختیار کو اپنی غلطیوں کا احساس اور ازالہ کرنے میں آسانی ہوگی اور ان کو بروقت یہ فیصلہ کرنا ہوگا کہ آئندہ گلگت بلتستان میں سفارش اور فرقہ ورانہ بنیادوں پر کوئی نوکریاں تقسم نہیں ہونگی بلکہ تمام شہری قانون کی نظر میں برابر تصور ہونگے.
اخر میں ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ ماصْی کے ان تلخ حقایق کی روشنی میں موجودہ حکومت کی پالیسی کو دیکھنا درست نہیں ہے نہ ہی ہم ان مظالم اور نا انصافیوں کا زمہ دار موجودہ حکومت کو ٹھیرا سکتے ہیں .
اس لئے صْلع غذر کے نوجوانوں کو صبر سے کام لینا چاہیۓ
گلگت بلتستان کی موجودہ حکومت سے ہمیں میرٹ کے قیام اور تمام شہریوں کے ساتھ انصاف اور برابری کی پالیسی پر عمل پیرا ہونے کی امید ہے یقیناََ وزیراعلی گلگت بلتستان ان اہم مسائل پر توجہ دینگے.

03/05/2021

سرکاری مراعات کے مزرے لوٹ کر، عوام کی صحیح خدمت نہ کرنے والوں کے خلاف، فردوس عاشق اعوان کا کریک ڈاون!

نواز خان ناجی کی حالیہ تقریر پر، گلگت بلتستان کی عوام نے، سوشل میڈیا پر سخت برہمی و رنج  مظاہرہ کیا!تو آئیے، جانتے ہیں ک...
02/05/2021

نواز خان ناجی کی حالیہ تقریر پر، گلگت بلتستان کی عوام نے، سوشل میڈیا پر سخت برہمی و رنج مظاہرہ کیا!

تو آئیے، جانتے ہیں کہ عوامی رائے نے اسکا کیسے جواب دیا:

غیر ملکی گُڈیوں کے گود میں گھیلنے والے ناجی کی حقیقت کیا ہے، یہ قوم بہتر جانتی ہے۔

جب جب بھی گلگت بلتستان میں کسی ترقی کی بات ہو، ناجی جیسے کَٹ پُتلی گُڈیئے، کہ جنکی ڈور کہیں اور سے کھینچی جاتی ہے، روڑوں پہ آجاتے ہیں، منہ اُٹھا کے۔

شرم کا مقام ہے ناجی صاحب، کہ تم ہمارے نذدیک مشکوک ہی نہیں، بلکہ پورے قوم کے سامنے سرٹیفائیڈ مشکوک بن کر رہ گئے ہو!

ناجی جیسے فتنہ پرست لوگ، علاقے کی خوشحالی میں فقد بم ہی بن کر سامنے آسکتے ہیں، اسکے علاوہ اُن سے اُمید ہی کیا لگائی جا سکتی ہے؟

جہاں جہاں فتنہ و تباہی کی بات آئے، وہاں وہاں ناجی جیسے خودغرض لوگوں کو ہم کیسے بھول سکتے ہیں، کہ جو خود بَم بننے کے ساتھ ساتھ علاقے کو بھی تباہ کرنے کی دھمکیاں، سرِعام گردانتے پھرتے ہوں!

گلگت بلتستان کی تاریخ میں ناجی سے بڑا شغلِ اعظم کون ہوگا؟ کہ جو نادان لوگوں کو اپنے کالے مقاصد کی خاطر، روڑوں پہ لاتے ہیں اور ایسے ہی اپنا شغل پورا کرتے ہیں!

آج ناجی جیسے لوگ نہ ہی اپنے حلقے کیلئے، بلکہ پورے گلگت بلتستان کی سیاست میں مزاق بن کر رہ گئے ہیں۔

مملکتِ خداداد، پاکستان کی افتخار و احترام کی قسم کھانے والے ناجی، خود تو دو دو ادوار سے اسمبلی کے مراعات کا خوب مزہ لوٹتے آرہے ہیں اور سادہ لوح عوام کو ہمیشہ سے چونا ہی لگاتے آئے ہیں۔

اگر اُنہیں اس کُرسی سے اتنی ہی نفرت ہے، تو اپنی ناکامیوں کو سامنے رکھتے ہوئے، آج ہی اپنے نشست سے استفع کیوں نہیں دیتے؟

علاقے کے نوجوانوں کو چلتے پھرتے بَم بنانے کی دھمکی دیتے والے، کٹپُتلی جعلی قوم پرست، نواز خان ناجی کے خلاف فلفور کاؤنٹر ٹیررازم کا کیس داخل ہونا چائیے۔

علاقے کے نوجوانوں کو چلتے پھرتے بَم بنانے کی دھمکی دینے والے ناجی، سے گلگت بلتستان کی ترقی میں کچھ بھی مثبت توقعہ نہیں کیا جاسکتا!

گلگت بلتستان کی حالات خراب کرنے کی دھمکی دینے اور لوگوں کو ہجرت کا مشورہ دینے والے منفی سوچ رکھنے والے ناجی سے، ہم اور کیا اُمید رکھ سکتے ہیں؟

اپنے حلقے کو کسی چراہگاہ سے بھی بدتر حالت میں رکھنے والے، نواز خان ناجی کو اگر اس علاقے میں کسی ترقی کی کوئی ضرورت ہی نہیں، تو خود جاکے کسی چراہگاہ میں ہی مقیم کیوں نہیں ہوتے؟

حالیہ تقریر سے ناجی کی نیت کھُل کر عوام کے سامنے آگئی ہے، کہ وہ گلگت بلتستان میں کسی بھی قسم کی، کوئی ترقی برداشت ہی نہیں کرسکتے۔ شرم کی بات ہے!

آپکے تجزیعے ہمیں نہیں چائیے ناجی صاحب، ہمارے پاس اس زمانے میں تجزیعہ نگاروں کی بھرمار پڑی ہے۔ آپ پہلے یہ تو صاف صاف بتادیں کہ آخر آپ حقیقت میں کس ملک کا ساتھ دے رہے ہیں؟

غذر کے میگا پراجیکس میں ناجی اور آپوزیشن کو کچھ کھانے کو بچا ہی نہیں، کیونکہ اس پراجیکٹ کی نگرانی وزیرِاعلٰی خود کرینگے۔ اسی لئے تو اُنہیں اس پراجیکٹ کا بہت ملال ہورہا ہے!

وطن کی غیرت کا نام دینے والا ناجی، آج کونسے وطن کی بات کررہا ہے؟
افسوس کہ یہاں تو ناجی نے گلگت بلتستان کے نوجوانوں کا بیڑہ ہی غرک کر کے رکھ دیا ہے۔!!

گلگت بلتستان کے تمام لوگوں کا ہر مسلہ ضرور حل ہونا چاہیئے، لیکن یہ صاحب جس لب و لہجے سے گفتگو فرما رہے ہیں، اس میں، نہ ہی غذر سے محبت جھلکتی ہے اور نہ ہی علاقائی و ملکی مفادات شامل ہیں۔

خدا را ! عوام اپنے آپ کو سنبھالیں اور حقیقت جانکر ہی کوئی قدام اٹھائیں اور یونہی ہر ایرے غیرے کی جذباتی تقاریر سُنکر، بیشک بیشک کی رودوریں نہ دھرایا کریں!

معزرت کیساتھ تاریخ کے ہر موڑ پہ اک گنجا کھڑا ہے!نواز خان ناجی ایک شعلہ بیاں مقرر ہیں، یہ الگ بات کہ اپنے شعلوں کی لپیٹ م...
02/05/2021

معزرت کیساتھ تاریخ کے ہر موڑ پہ اک گنجا کھڑا ہے!

نواز خان ناجی ایک شعلہ بیاں مقرر ہیں، یہ الگ بات کہ اپنے شعلوں کی لپیٹ میں اکثر خود آتے ہیں۔ گلگت بلتستان کے آخری قوم پرست ہیں، ان کے نظریات سے ہزار اختلاف کے باوجود، ہم ان کی صلاحیتوں کے ایک زمانے سے قائل ہیں۔

وہ سیاست دان ہیں، دوسرے سیاستدان گلی نالی نکال کر ووٹرز کو چونا لگاتے ہیں لیکن یہ صرف گالی نکال کر ووٹرز کو روڑوں پہ لاتے ہیں ان سے تالیاں بجوا کر، اُنہیں ہی چونا لگاتے ہیں۔

یہ حالات اور حوالات کے مطابق خود کو ڈھالتے ہیں، اسمبلی کے اندر ریاست پاکستان سے وفاداری کا حلف بھی اٹھا کر مراعات لیتے ہیں، اسمبلی سے باہر بالاورستان جیسے ایک خیالی ریاست کی بتی کے پیچھے جوانوں کو لگا کر اپنا الو سیدھا کرتے ہیں۔

یہ قومی راہنما ہیں البتہ اپنے ہی قوم کے لوگوں کو کو ٹانگوں سے پکڑ کر چیر کے پل سے نیچے دریا میں پھینکنے اور اُن پر کلاشنکوف کا برسٹ مارنے اور خود کیساتھ بَم باندھنے اور دوسروں کو بَم بنانے پر یقین رکھتے ہیں۔

یہ ہمسایہ ملک کی ڈُگڈگی پر ناچنے والی خیالی ریاست بالاورستان کے داعی ہیں، جس کے حدود اربعہ قائدِاعظم کے نوٹ سے شروع ہو کر گاندی کے نوٹ پر ختم ہوتا ہے۔

ہم یہ نہیں کہیں گے کہ یہ ایک نفسیاتی کیس ہے، ہم سی ایم خالد خورشید سے یہ بھی مطالبہ نہیں کریں گے کہ ناجی صاحب کو پاگلوں کے ہسپتال ہونا چاہئے۔

ہم تحریک انصاف گلگت بلتستان کے سوشل میڈیا صارفین سے یہ بھی نہیں کہیں گے کہ اس نواز کی بھی وہی درگت بنائیں جو لندن والے نواز کی بنائی ہے۔

بخدا ہم یہ بھی نہیں کہیں گے کہ اس گنجے کی بھی وہی چھترول ہو جو لندن والے گنجے کی ہوئی ہے۔

ہم یہ بھی اور یوں بھی بدظن نہیں ہوں گے کہ یار طرحدار سستی دُخْتَرِ رَز میں بہہ کر بہک گئے ہوں گے۔

ہاں مگر ہم سی ایم صاحب سے یہ گزارش ضرور کریں گے کہ قوم پرستوں کے شیر قلعلانڈیلا کو حافظ حفیظ الرحمن صاحب کی طرح جیب خرچ دیا کریں تاکہ موصوف سابقہ پانچ سال کی طرح لاحقہ پانچ سال بھی حرف احتجاج تک زبان پر لائے بغیر جگالی کرتے گزار لیں گے۔

کچھ نہ کرے تو بندہکم از کم اپنے کھوپڑی کو تگڑا سا ہاتھ مارے اور تو سوچے کہ 50 ارب روپے پچھلے 500 سالوں میں کبھی ضلع غذر کے نصیب میں آئے ہیں؟

پھر بھی احتجاج آپ کا جمہوری حق، تسلیم ہے، احتجاج کیجئے نا حضور ! کسی تھکی پنجابی فلم کے ولن کی طرح تڑیاں لگانا، بڑھک مارنا اور گالیاں نکالنا لازم ہے کیا ؟

یاد رکھیں
شیشہ گھر میں رہنے والے دوسروں کے گھر پتھر نہیں پھینکتے ہیں، گنجا سر والے کنگھے کو برا نہیں کہتے ہیں کھجلی ہوئی تو کھجا کر گزر جاتے ہیں۔

ویسے حیرت کی بات تو یہ ہے کہ لینن ہو کہ، چرچل ہو کہ باؤ ہو کہ متراں،
تاریخ کے ہر موڑ پہ اک گنجا کھڑا ہے

بقلم | فردوس جمال

31/03/2021
تحریک انصاف گلگت بلتستان کے یوتھ ونگ نے یہ نعرہ لگاتے ہوئے کہ“پٹواری  ترجمان نامنظور”فیض اللہ فراق کو وزیر اعلٰی کے ترجم...
07/12/2020

تحریک انصاف گلگت بلتستان کے یوتھ ونگ نے یہ نعرہ لگاتے ہوئے کہ
“پٹواری ترجمان نامنظور”
فیض اللہ فراق کو وزیر اعلٰی کے ترجمان کیلئے دیجیکٹ کیا ہے اور یہ کہا ہے کہ جس نے حفظ سرکار کی ترجمانی کی وہ ہمارا ترجمان کیسے بن سکتا ہے ؟؟؟؟

06/12/2020

ﭘﺮﭼﯽ ﮐﯽ ﺟﮕﮧ ﭼﺎﺋﮯ ﭘﮑﮍﺍ ﺩﯼ ﮔﺌﯽ تو ﻣﯿﺎﮞ صاب ﻏﺼﮧ ﮐﺮ ﮔﺌﮯ 😂😂😂

06/12/2020

Faizullah faraq ki asliyat samney aagayi.

Address


Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when سچ کی جیت posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Videos

Shortcuts

  • Address
  • Alerts
  • Videos
  • Claim ownership or report listing
  • Want your business to be the top-listed Media Company?

Share