06/12/2024
سابق وزیراعظم عمران خان کی اڈیالہ جیل میں صحافیوں اور وکلاء سے گفتگو:
“جنگل کے بادشاہ نے خود کو آئین و قانون سے اوپر رکھ لیا ہے۔ چھبیسویں آئینی ترمیم کے ذریعے عدلیہ سمیت ہر ادارے کو زیر کر کے ایک شخص کی بادشاہت کا تسلسل قائم رکھنے کے لئے دس سال کے لئے ملک میں آمریت نافذ کر دی گئی ہے۔ ریاستی دہشت گردی کے زریعے ملک میں خوف پھیلایا جا رہا ہے۔ ہمیں ڈرا دھمکا کر ناجائز حکومت کو تسلیم کرنے کا کہا جا رہا ہے۔
ایجینسیوں کو ان کے اصل کام سے ہٹا کہ تحریک انصاف کے پیچھے لگا دیا گیا ہے، جس سے قومی ادارے فوج کا تاثر تباہ ہو رہا ہے۔ پورے ملک کو بند کر دیا گیا۔ اسلام آباد سے باقی صوبوں کا راستہ کاٹا گیا، اسلام آباد پہنچنے والی نہتی عوام پہ گولی چلائی گئی۔ ہمارے لوگوں کے ساتھ ظلم کیا گیا، سیدھی گولیاں مار کر شہید کیا گیا۔ ان کے گھروں اور خاندانوں کو نشانہ بنایا گیا۔ ان کی توہین کی گئی-
ملک میں صوبائیت کی آگ بھڑکائی جا رہی ہے۔ بتایا جا رہا ہے اسلام آباد میں پختونوں کو نسلی بنیاد پہ نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ اس کی بھر پور مذمت کرتے ہیں- تحریک انصاف وفاقی جماعت ہے جس نے پورے پاکستان کو جوڑ کر رکھا ہوا ہے- میں اپنی قوم کو ہدایت کرتا ہوں کہ حکومتی شرپسند عناصر کی کسی بھی کوشش کے باوجود آپ نے متحد رہنا ہے۔ ہم سب کسی بھی نسل سے بالاتر ہو کر صرف پاکستانی ہیں!
جب بھی ہماری جماعت احتجاج کرنے کا اعلان کرتی ہے۔ میرے اوپر جیل کے اندر مزید پرچے کر دئیے جاتے ہیں۔
مجھے بتایا گیا ہے کہ ہمارے کئی لوگ اب تک مسنگ ہیں جن کی زندگی کے بارے میں ہمیں شدید تحفظات ہیں۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ حکومت جلد از جلد گرفتار شہریوں اور ہسپتالوں اور سردخانوں میں لائے گئے زخمی اور شہید افراد کا ڈیٹا شائع کرے اور ہسپتالوں اور سیف سٹی کا CCTV کیمروں کا ڈیٹا بھی محفوظ بنایا جائے تاکہ سچ قوم کے سامنے آئے-
ہمارے دو مطالبات ہیں،
• سپریم کورٹ کے سینئر ترین ججز کے نیچے 9 مئی اور 26 نومبر کے واقعات کی آزادانہ تحقیقات کے لئے کمیشن بنایا جائے
- ناحق قید سیاسی اسیران کو رہا کیا جائے
مذاکرات کے لئے عمر ایوب کی سربراہی میں کمیٹی بنا دی ہے۔ اگر مطالبات نہ مانے گئے تو سول نافرمانی، ترسیلات زر میں کمی اور بائیکاٹ کی تحریک شروع کی جائے گی۔”