31/05/2023
سندھ پولیس کی گوليون سے سندھ کا ایک نوجوان جان کی بازی ہار گیا۔
صدام لاشاری کے بچے یتیم اور گھر میں کہرام برپا ہے۔
صدام لاشاری جسے ڻھل پولیس نے 27 مئی کو مبینہ طور پر گرفتار کیا تھا، پوليس نے صدام لاشاری کو ضلع جیکم آباد کے تھانہ آباد کی پولیس ني مقابلے میں مارنے کا دعویٰ کیا ہے سنڌ پوليس ني ، فل فرائی اور ھاف فرائي میں کتنے سندھی نوجوان بے گناہ مارے جاتے ہیں اور کسی کے پاس کوئی جواب نہیں۔ مسئلہ اس لیے کہ سندھی معاشرہ کچھ واقعات پر تھوڑا سا ردعمل ظاہر کرتا ہے، کچھ چھوٹے بڑے احتجاجی مظاہرے کیے جاتے ہیں اور پھر خاموش هو جاتا ہے اور پھر پولیس کی طرف سے پھر سے جعلي مقابلي کے دعوے شروع ہو جاتے ہیں، پولیس نے صدام لاشاری کے خلاف جو مقدمات کا انکشاف کیا ہے، ان پر عمل درآمد کیا جائے گا۔ پولیس حکام جواب دیتے ہیں کہ یہ کچھ سنگین مقدمات تھے کہ اس کو گولیام مار کر قتل کیا گیا، اگر کوئی مجرم ہے تو اسے سزا دینے کا عدالتی نظام موجود ہے، مقابلہ عدالتی نظام کے لیے بھی ایک سوال ہے کہ سزا و جزا کا اختیار کیوں؟ پولیس کو دی گئی۔ایک سوال کے جواب میں اے جی سندھ غلام نبی میمن نے معاملے کی تحقیقات کی یقین دہانی کرائی ہے، اگر کوئی پولیس افسر باہر جائے گا تو کیا اسے بھی ایسی ہی سزا ملے گی، جب تک قوم نہیں سجاگ هوگي، نوجوان هر روز نوجوان ماري جائين گي .