
02/08/2022
آج کل سوشل میڈیا پر ایک سوال گردش کررہی ہے!
سوال:- سیاسی مجالس میں اکثر مولانا فضل الرحمن اور دیگر سیاسی علماء کا اٹھنا، بیٹنا نا محرم عورتوں کیساتھ ہوتا ہے جو کہ شریعت کے خلاف ہے؟
جواب 1:-اصول فقہ کا قاعدہ ہے!
"الضرر الاشد یزال بالضرر الاخف"
ترجمہ:-شدید ضرر کو خفیف ضرر کے ذریعے زائل کیاجائے گا۔
•علامہ ابن تیمیہ اس قاعدے کی وجہ سے لکھتے ہیں:-»»»فلا یجوز دفع الفساد القلیل بالفساد الکثیر۔۔۔۔الخ
یہاں دو ضرر متصادم ہیں :-
1•» سیاسی علماء کا نا محرم عورتوں کے ساتھ مجالس کرنا جو کہ ضرر خفیف ہے۔
2•»کہ سیاسی علماء سیاست اور ایوانوں کو چھوڑ کر مسجدوں، خانقاہوں اور مدرسوں کو سنبھالیں جو کہ ضرر شدید ہے۔
»»»»»»»»»»»» وضاحت «««««««««««‹
فرض کریں علماء نے ضرر خفیف کے ارتکاب سے بچنے کی بنیاد پر سیاست اور ایوانوں کو چھوڑ کر مسجدوں، خانقاہوں اور مدرسوں کو سنبھالا توضرر شدید کے پھیلنے کااندیشہ نہیں بلکہ یقین ہےوہ یہ کہ خدا نخواستہ اگر علماء نے سیاست اور ایوانوں کو چھوڑ دیا تو اسلام اور شریعت کے اصولوں کی مخالف بلیں شریعت سے لاعلمی کی وجہ سے ایوانوں میں پاس ہوکر اسلام کے مخالف قوانین رعایا پر لاگو کردئیے جائیں گے۔ جس کے نتیجے میں رعایا کو اسلامی اصولوں کی مطابق زندگی بسر کرنا مشکل ہو جائے گا اور آہستہ آہستہ شریعت کے مخالف قوانین پاس ہو ہو کر آئین پاکستان کے چہرے کو مسح کرکے ایک سیکولر آئین کی شکل اختیار کرے گا اور کئ سال گزرنے کے بعد ینگ جنریشن اپنا اسلامی کلچر بھول کر من چاہے مذہبوں میں بانٹا جائیگا اور شعائر اسلام پر پابندیاں عائد کر دی جائیگی۔ یہاں تک کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان ایک سیکولر ریاست بن جائیگا۔ اسکا زندہ مثال خلافت عثمانیہ کا زوال ہے۔۔۔۔یہ بات روز روشن کی طرح واضح ہے کہ پاکستان کا اسلامی چہرہ ایوانوں میں موجود ان سیاسی علماء کی بدولت باقی ہے۔
لھذا مذکورہ بالا قاعدے کی رو سے ضرر خفیف کے ارتکاب کو برداشت کرکے ضرر شدید کا سدّباب لازمی ہے۔
جواب2:-ضرورت یا مجبوری کی بنا پر عورتوں کا نامحرم کے سامنے پیش ہونا شریعت کی رو سے جائز ہے۔
جیسے ڈاکٹر کے سامنے پیش ہونا۔۔۔۔ گواہی کے لیے جج کے سامنے پیش ہونا۔وغیرہ سیاست ضرورت اور مجبوری کے زمرے میں آتا ہے
مزید پوسٹوں کے لیے گرین پاکستان نیوز پیج کو لائیک کرنا مت بھولیں
"