Ummat-e-Muslima امت مسلمہ

  • Home
  • Ummat-e-Muslima امت مسلمہ

Ummat-e-Muslima امت مسلمہ "جبت و طاغوت کے اقتدار کا خاتمہ اور دنیا میں اللہ کی حاکمیت کا قیام" ہمارا مقصد حیات ہے۔
(1)

امت مسلمہ کو بحال فعال اور منظم کرنے کی جد وجہد میں ہمارا ساتھ دیجئے۔ شکریہ۔

امیر "امت مسلمہ"محترم ملک اظہر اسماعیل اپنی شہرہ اآفاق کتاب " امت مسلمہ کی تشکیل نو"میں لکھتے ہیں: "عرصہ دراز سے ایک بات...
23/04/2022

امیر "امت مسلمہ"محترم ملک اظہر اسماعیل اپنی شہرہ اآفاق کتاب " امت مسلمہ کی تشکیل نو"میں لکھتے ہیں: "عرصہ دراز سے ایک بات دن رات مجھے پریشان کر رہی تھی نہ صرف مجھے بلکہ ان لاکھوں افراد کو بھی جو میری طرح سوچتے ہیں۔ جو میری جیسی فکر کے حامل ہیں۔ جو میرے جیسا دین کا درد اپنے سینوں میں رکھتے ہیں۔ وہ بات تھی غلبہ دین حق کی بحالی کی۔ دن رات میں اسی فکر میں گم رہا کہ پاکستان کو قائم ہوئے پون صدی گزرنے کو ہے۔درجنوں کے حساب سے مذہبی جماعتیں ملک میں کام کر رہی ہیں لیکن نفا ذ اسلام کا خواب شرمندہ تعبیر ہونا تو در کنار، مزیددھند لاتا ہی جا رہا ہے۔ اور قوم دن بدن مایوسی کے گڑھے میں اترتی جا رہی ہے۔ اور مذہبی جماعتیں روز بروز اسلامی نظام کے نفاذ سے دور اور نام نہاد جمہوریت کے زیادہ قریب ہو رہی ہیں حالانکہ جمہوریت مذہبی جماعتوں کیلئے ایک دلدل سے کم نہیں اور مذہبی جماعتیں بری طرح اس دلدل میں پھنس چکی ہیں۔ بہر حال میں اس بحث میں پڑ کر اپنا اور آپکا وقت ضائع نہیں کرناچاہتا کہ جمہوریت کے ذریعے اسلامی نظام کا نفاذ ہو سکتا ہے یا نہیں۔ میں دو ٹوک الفاظ میں اپنا موقف اپنی فکر کا نچوڑ اور ان لاکھوں افراد کا نکتہ ء نظر آپ کے سامنے رکھتا ہوں جو میرے ہم خیال ہیں اور اسی پاکستان میں مختلف جماعتوں کے اندر یا باہر اس کشمکش میں زندگی کے دن گزار رہے ہیں کہ کب وہ وقت آئے گا جب حق کا بول بالا ہوگا۔ اسلام کا غلبہ ہوگا اور اقتدار اہل حق کے پاس آئے گا۔کب غریب کے دن بدلیں گے، کب لٹیروں، بد معاشوں، سمگلروں اور منشیات فروشوں سے عنان حکومت چھینی جائے گی۔ کب حق دار کو اس کا حق ملے گا۔ کب مظلوم کی داد رسی ہوگی اور ظالم کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔ میں اور وہ لاکھوں افراد اس فکر کے حامل ہیں کہ انتخابات کے ذریعے اقتدار اہل حق کو کسی قیمت پر نہ مل سکتا ہے نہ دیا جائے گا۔سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ پھر یہ سب کچھ کیسے ہوگا۔ اللہ کا دین غالب کیسے ہوگا۔ اقتدار اہل حق کے پاس کیسے آئے گا۔ ان سوالوں کا اور اس طرح کے بے شمار سوالوں کا جواب آپکو اسی کتابچے کی آئندہ سطور میں ملے گا پڑھیے غور کیجئے اور پھر کوئی رائے قائم کیجئے۔ ہماری تحریک کا بنیادی مقصد مسلمانوں کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کرنا اور مسلمانوں کو فلاح کے راستے پر گامزن کرنا اورغلبہ دین حق کیلئے جدو جہد کرنا ہے۔ مسلمانوں کے زوال کا یہ بدترین دور ہے۔ اس سے پہلے مسلمان اتنے ذلیل و رسوا کبھی نہ تھے۔ مگر اب یہ حالت ہے کہ مسلمان پونے دو ارب ہونے کے باوجود، امت مسلمہ اتنے گروہوں میں بٹ چکی ہے اور ایسے انتشار کا شکار ہو چکی ہے کہ اسے پھر سے اکٹھا کرنا بعض اوقات بظاہر نا ممکن نظر آتا ہے۔درحقیقت نا ممکن تو نہیں مگر مشکل ضرور ہو چکا ہے۔ اسی مشکل کے حل میں مسلمانوں کے تمام مسائل کا حل موجود ہے۔ اگر ایک مرتبہ،صرف ایک مرتبہ مسلمان متحد ہو گئے تو پھر صدیوں تک انہیں منتشر نہیں کیا جا سکے گا۔ گویا ساری مشکل متحد ہو نے میں ہے۔سوال یہ ہے کہ کیا ہم صرا ط مستقیم پر گامزن ہیں؟حقیقت یہ ہے کہ ہم نے اس بات پر کبھی غور ہی نہیں کیا۔ اور اس کی وجہ یہ ہے کہ ہم نے قرآن کی طرف رجوع کرنا چھوڑ دیا ہے۔ قرآن مجید ہی تو در اصل صراط مستقیم ہے۔ قرآن مجید میں دو قسم کے لوگوں کا بیان کثرت سے ملتا ہے جنہیں ہم اچھا اور برا، جنتی اور دوزخی، مسلمان اور کافر اور انعام یافتہ اور مغضوب وغیرہ کے الفاظ سے پہنچانتے ہیں۔ اسی طرح دو راستوں کی بھی واضح نشاندہی فرمادی گئی۔ جنہیں ہم حق اور باطل کہتے ہیں۔ انعام یافتہ لوگوں اور حق پرستوں کا راستہ ہی صراط مستقیم ہے"۔

امیر "امت مسلمہ "محترم ملک اظہر اسماعیل لکھتے ہیں "میرے سنی، شیعہ،بریلوی، دیوبندی، اہلحدیث بھائیو! پانی میں پانی ڈالنے س...
17/04/2022

امیر "امت مسلمہ "محترم ملک اظہر اسماعیل لکھتے ہیں "میرے سنی، شیعہ،بریلوی، دیوبندی، اہلحدیث بھائیو! پانی میں پانی ڈالنے سے ہی پانی کی مقدار بڑھے گی۔ پانی میں آپ پہاڑوں کے پہاڑ، ریت اور پتھر ڈال دیں اس سے پانی سوکھ تو سکتا ہے بڑھ نہیں سکتا۔ کسی بھی جنس میں اضافہ کیلئے اس میں اس جنس کا اضافہ کرنا ہوگا۔ کوئی دوسری جنس اس کی مقدار میں اضافہ نہیں کرسکتی۔میں مانتاہوں کہ آپ نے سنی ہو کر سنیت کی بہت خدمت کی ہے آپ نے شیعہ ہو کر شیعیت کی بہت خدمت کی ہے۔ اسی طرح بریلوی، دیوبندی اور اہلحدیث ہوتے ہوئے اپنے اپنے فرقوں کی بہت خدمت کی ہے۔ لیکن اگر آپ اس زعم میں مبتلا ہیں کہ آپ نے دین اسلام کی خدمت کی ہے تو یہ آپ کی خوش فہمی تو ہو سکتی ہے۔ لیکن حقیقت کا اس سے کوئی تعلق نہیں ہو سکتا۔اسلام کی خدمت صرف مسلمان بن کر ہی ہو سکتی ہے۔ میرے سنی، شیعہ، دیوبندی، بریلوی اور اہلحدیث بھائیو!آپ کا ایک اور وہم بھی دور کر دوں کہ اگر آپ یہ سمجھتے ہیں کہ کچھ کام ایسے ہیں یعنی دین کے کام جو صر ف سنی یا شیعہ یا بریلوی یا دیوبندی یا اہلحدیث ہوکر ہی کیے جا سکتے ہیں۔ تویہ بھی آپ کی غلط فہمی ہے۔ آپ یہ سارے کام صرف مسلمان ہو کر بھی کرسکتے ہیں۔ بھائیو جب آپ ان من گھڑت ناموں کے بغیر اللہ اور رسولؐ کی اطاعت کر سکتے ہیں تو آپ کو کیوں اصرار ہے ان ناموں پر۔ کیاصرف مسلمان کانام آپ کو اچھا نہیں لگتا۔
ایک ضروری گذارش:میرے سنی، شیعہ، دیوبندی، بریلوی اور اہلحدیث بھائیو!اس سے پہلے کہ موت کا بلاوا آجائے۔ اپنے دلوں سے نفرتیں اور کدورتیں مٹا دو۔ محبتوں کے چراغ جلادو۔ تفرقہ چھوڑ دو۔ ایک امت بن جاؤ۔ دوسرے کو چھوڑو تم مسلمان کہلانا شروع کر دو۔ دوسرے بھی انشاء اللہ تمہیں دیکھ کر ایسا ہی کریں گے۔ کیوں کہ اس نام کی اتنی برکات ہیں۔ کہ انبیاء کرامؑ نے پوری دنیائے
باطل کے سامنے تن تنہا اعلان کیا تھا کہ ہم مسلمان ہیں۔ یہ انبیاء اور اگر صرف مسلمان کہلانے سے انبیاء کی سنت اور اللہ کا حکم کسی حد تک پورا ہو تا ہے تو اس سے اچھا کام اور کون ساہے۔ اگر ہم نے مرنے سے پہلے صرف یہی کام کر دیا تو انشاء اللہ ہماری بخشش کے لئے کافی ہے۔میرے سنی، شیعہ، دیوبندی، بریلوی اور اہلحدیث بھائیو!جب ایک شخص مسلمان ہے تو بس مسلمان ہے۔ اب اس کو اپنا کوئی مزید نام رکھنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ اورجب ایک چیز کی ضرورت نہیں تو وہ فضول ہے۔ اورفضول چیز کے پیچھے پڑ کر کسی نے فائدہ نہیں اٹھا یا۔ آپ کیسے اٹھا سکتے ہیں۔ ضرورت ہے تو صرف اور صرف مسلمان بننے کی اور کہلانے کی "۔

امیر  "امت مسلمہ"محترم ملک اظہر اسماعیل کی کتاب  "امت مسلمہ کی تشکیل نو"سے ایک اقتباس: بھائیو! ایک بات اور توجہ سے سنو م...
09/04/2022

امیر "امت مسلمہ"محترم ملک اظہر اسماعیل کی کتاب "امت مسلمہ کی تشکیل نو"سے ایک اقتباس:

بھائیو! ایک بات اور توجہ سے سنو میں فرقوں کے ختم ہونے کی بات نہیں کر رہا۔ فرقے شاید کبھی بھی ختم نہ ہوں۔ میں تو مسلمانوں کو زندہ اورطاقتور کرنا اور دیکھنا چاہتا ہوں اس وقت فرقوں کا زور ہے اور مسلمان کمزور ہے، میں چاہتا ہوں کہ مسلمان کا زور ہو اور فرقے کمزور ہوں، اگر مسلمان کا زور ہوگا تو فرقے اپنی موت آپ مر جائیں گے۔ اور اگر فرقوں کا زور ہوگاتو اسلام مرجائے گا۔ کیا آپ کو اسلام کی موت منظور ہے یا فرقوں کی۔ یقیناً میری طرح ہر مسلمان کی خواہش اور کوشش ہوگی کہ اسلام ہر صورت میں زندہ رہے اور اسلام کی خاطر اگر فرقوں کی قربانی دینی پڑتی ہے تو دے دی جائے۔ اور فرقے مرتے ہیں تومر جائیں۔ لیکن اسلام پر کوئی آنچ نہیں آنی چاہیے۔ میرے سنی، شیعہ، دیوبندی، بریلوی اور اہلحدیث بھائیو!آپ کیا سمجھتے ہیں کہ اسلام ایسے ہی زندہ ہو جائیگا۔ اسلام تو مسلمانوں سے زندہ ہو گا۔ تم سب کو مسلمان بننا ہوگا۔ مسلمان بن کر رہنا ہوگا۔ مسلمان رہ کر مرنا ہوگا۔ کیونکہ مسلمان ہی اسلام کا سپاہی ہے کوئی اور نہیں۔سنی صرف سنیت کو زندہ رکھنے کیلئے ہے۔ شیعہ صرف شیعیت کو زندہ رکھنے کیلئے ہے۔ بریلوی صرف بریلویت کو زندہ رکھنے کیلئے ہے۔ دیو بندی صرف دیوبندیت کو زندہ رکھنے کیلئے ہیں۔ اور اہلحدیث صرف اہلحدیثیت کو زندہ رکھنے کیلئے ہیں۔ میں اس کے ثبوت پیش کرسکتا ہوں۔ آپ بھی سنیں اور پڑھیں اور فیصلہ کریں کہ اسلام کو زندہ رکھنے کیلئے کون کچھ کر رہا ہے۔فرقہ پرستوں کی تبلیغ اپنے فرقوں کو زندہ رکھنے کیلئے ہے یہ سب فرقے اپنی اپنی مسجدیں بناتے ہیں۔ اپنے اپنے فرقے کی ترویج و اشاعت کیلئے ہر مسجد کے باہر الفاظ میں لکھا ہوتا ہے کہ یہ مسجد فلاں فرقے کی ہے۔ کسی مسجد پر یہ نہیں لکھا ہوتا کہ یہ مسجد مسلمانوں کیلئے ہے۔ اور کسی فرقے کی مسجد پر اجارہ داری نہیں ہے۔ ہر فرقے کی مسجد میں اسی فرقے سے تعلق رکھنے والا امام یا خطیب ہوتا ہے۔ کسی دوسرے فرقے کا شخص اس مسجد میں امامت نہیں کرا سکتا۔ بلکہ اکثر مساجد میں تو دوسرے فرقے کے لوگ نماز بھی نہیں پڑھ سکتے ہیں۔ ہر فرقے کے علماء کی تقریروں کا موضوع اپنے فرقے کی حقانیت کو ثابت کرنا اور دوسرے فرقوں کا رد ہوتا ہے۔ ان کی تقریروں میں اسلام نام کی کوئی چیز نہیں ہوتی۔ اسلام کو صر ف فرقے کی سپور ٹ میں استعمال کرتے ہیں۔ قرآن کا حوالہ بھی اپنے فرقے کو سچا ثابت کرنے کیلئے دیتے ہیں۔ وہ یہ نہیں کہتے کہ نماز پڑھنا ضروری ہے۔ ہمیشہ سچ بولو، جھوٹ نہ بولو، غیبت نہ کرو۔بھائی بھائی بن کر رہو۔ بلکہ وہ اللہ ورسولؐ کی ا ن تمام تعلیمات و احکام کو کھلے عام نظر انداز کرتے ہوئے سارا زور اس بات پر دیتے ہیں کہ کوئی شخص خواہ شرابی ہو یا زانی، جواری ہو یا خونی، سمگلر ہو یا بدمعاش اسکی کوئی پروا نہیں۔ لیکن اسے سنی ہونا چاہیے۔ اسے شیعہ ہونا چاہیے۔ اسے بریلوی ہونا چاہے۔ اسے دیوبندی ہونا چاہیے۔اسے اہلحدیث ہونا چاہیے۔ میں نے بارہا ایسے کلمات لوگوں سے سنے ہیں کہ وہ بندہ ٹھیک نہیں ہے پر ہے پکا سنی۔یا وہ بندہ تو بڑا غلط ہے پر ہے پکا شیعہ وغیرہ۔ فرقے کی تبلیغ، اسلام کی تبلیغ نہیں ہو سکتی میرے بھائیو! آپ نے غورکیاکہ فرقوں کو اسلام سے کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ ان کو صرف اپنی نفری بڑھانے کی فکر ہے۔ میرے بھائیو! اسلام آیا تھا کہ وہ ایسے باکردار لوگ پیدا کرے کہ غیر مسلم ان کی طرف متوجہ ہوں تاکہ ان کی دنیا بھی سنو رجائے اور آخرت بھی،اور ان فرقوں کا یہ عالم ہے کہ یہ کردار پیش کرنے کی بجائے تقریریں کرتے ہیں اور مسلمانوں کے دوسرے فرقوں کواپنی طرف متوجہ کرنے کیلئے کتابیں لکھتے ہیں اور وہ بھی مسلمانوں کے دوسرے فرقوں کو اپنی طر ف متوجہ کرنے کیلئے۔ کیاایسے لوگ دین کی خدمت کر سکتے ہیں جن کی تان جا کراپنے فرقے پرہی ٹوٹتی ہو۔ جن کوکنویں کے مینڈک کی طر ح کنویں سے باہر کچھ دکھائی نہیں دیتا۔ دشمن روز بروز ہمارے گرد گھیرا تنگ کرتا جارہاہے۔ اور انہیں اپنے اندرونی خلفشار اور مناظروں اور بحثوں سے ہی فرصت نہیں ملتی۔ فرقہ پرست علماء لوگوں کواصل دین سے ہمیشہ دور رکھتے ہیں تا کہ نہ انہیں دین کی سمجھ آئے اور نہ یہ فرقوں سے متنفر ہوں اوران کی دکان چلتی رہے۔ لیکن کب تک؟ آخر ایک دن تو لوگوں کو سمجھ آہی جائے گی۔ اور لوگو ں کو سمجھ آرہی ہے۔ آپ دیکھ رہے ہیں کہ لوگ فرقوں سے اتنے متنفر ہو رہے ہیں کہ اب وہ دین سے ہی دور بھاگتے ہیں۔ کیونکہ دین بتانے والا کوئی نہیں۔علماء کی زندگیاں اسی کام میں گزر گئیں کہ انہوں نے اپنے فرقے کا دفاع کرتے کرتے اور دوسرے فرقوں کا رد کرتے کرتے اپنی قیمتی زندگی گزار دی۔ وہ یہ سمجھتے رہے کہ شاید سنیت کا فروغ ہی اسلام کا فروغ ہے۔شاید بریلویت، دیو بندیت اوراہلحدیثیت کا فروغ ہی اسلام کا فروغ ہے۔ لیکن انہیں اس بات کی بالکل سمجھ نہیں آئی کہ سنیت کی خدمت سے سنیت کو ہی فروغ ملے گا۔ شیعیت کی خدمت سے شیعیت کوہی فروغ ملے گا۔ بریلویت کی خدمت سے بریلویت کو فروغ ملے گا۔ اسلام کو اس سے فروغ نہیں مل سکتا۔ نہ اسلام کو اپنے فروغ کیلئے ایسے من گھڑت ناموں کے سہارے کی ضرورت ہے۔ اسلام کو فروغ ملے گا تو مسلمانوں کے ذریعے ملے گا۔

امیر "امت مسلمہ" محترم ملک اظہر اسماعیل رقمطراز ہیں:"بھائیو! میں تم سے تمہار عقیدہ نہیں چھین رہا۔ میں تمہار ا دین نہیں ب...
08/04/2022

امیر "امت مسلمہ" محترم ملک اظہر اسماعیل رقمطراز ہیں:

"بھائیو! میں تم سے تمہار عقیدہ نہیں چھین رہا۔ میں تمہار ا دین نہیں بدل رہا۔ میں تمہیں ٹکڑوں میں تقسیم نہیں کر رہا۔ بلکہ میں تو تمہیں جوڑنے کی فکر میں ہوں۔ چھوڑ دو ان خالی خولی، بے معنی، بے ڈھنگے اور قابل اعتراض ناموں کو اور اللہ کی اتھارٹی تسلیم کرتے ہوئے اعلان کردوکہ آج کے بعد تم صرف اور صرف مسلمان ہو۔ تمہار ااور کوئی نام نہیں۔ میرے سنی، شیعہ، دیوبندی، بریلوی اور اہلحدیث بھائیو!یقین جانو تمہارے ان ناموں کی وجہ سے نفرتیں پیدا ہو رہی ہیں۔ مسلمان، مسلمان کا گلا کاٹ رہاہے۔ دشمن تمہیں ٹکڑے ٹکڑے ہوتے دیکھ کر خوش ہوتا ہے۔ اور بڑی آسانی سے اپنے وار تم پر کر رہاہے۔اگر تم نے اللہ اور اس کے رسول کی بات نہ مانی تو یا د رکھو دشمن تم سب کو ایک ایک کر کے نیست و نابود کر کے رکھ دے گا۔اور تمہاری داستان تک بھی نہ رہے گی داستانوں میں۔میرے بھائیو!میں جانتا ہوں کہ تمہار اکوئی قصور نہیں۔ تمہیں تو ورغلا کر اس تفرقے کی لعنت میں گرفتار کیا گیا ہے۔ تمہیں عشق رسولؐ کے نام پر دھوکہ دیا گیا۔ تمہیں تو حید باری تعالیٰ کے نام پر ورغلایا گیا۔ تمہیں اہل بیت کے نام سے شکار کیا گیا۔ تم سے محبت اصحاب رسول صلی اللہ علیہ وسلم کِے نام پر دجل اور فریب کیا گیا۔ تمہار ا کوئی قصور نہیں تھا۔ تم تو اللہ اور اس کے رسولؐ، اہل بیت رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور اصحاب رسو ل صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت میں ایک دوسرے کے دشمن بنے رہے۔ لیکن اب وقت آچکا ہے۔ اب تمہاری آنکھیں کھل جانی چاہیں۔اب تمہیں کسی مغالطے میں نہیں رہنا چاہیے۔ یہ اللہ کے نام پر اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم،اہل بیت رسول صلی اللہ علیہ وسلم اِور اصحاب رسولؐ کے نام پر تمہیں ٹکڑے ٹکڑے کر دینے والے تمہارے خو ن سے ہولی کھیلنے والے، علماء کے دستوں کے دستے قتل کرا دینے والے، بے گناہ اور نہتے نمازیوں کو بموں سے اڑا دینے والے۔ اورتم میں سے کسی کو کافر، کسی کو مشرک، کسی کو بدعتی، کسی کو گستاخ رسولؐ قرار دے دے کر تم بھائیوں کے دلوں میں ایک دوسرے کے خلاف نفرتوں کا لاوا بھر دینے والے، تمہارے چندوں سے فیکٹریاں لگانے والے، تم سے دین کی خدمت کے نام پر ایک ایک تقریراور مجلس کا ایک ایک لاکھ روپے لینے والے۔ ہرگز ہر گز نہ تمہارے دشمن ہیں۔ اللہ کے رسولؐ کے دشمن ہیں۔ اوریہ دین کے دشمن ہیں۔ بھائیو! میں تمہیں کیا کیا سمجھاؤں او رکہاں تک سمجھاؤں۔ صدیاں لگی ہیں ان لوگوں کو تمہاری رگوں میں یہ زہر بھرتے بھرتے۔میری بات تمہیں سمجھ آئے تو کیسے آئے۔ میرے سنی، شیعہ، دیوبندی، بریلوی اور اہلحدیث بھائیو!ہم سب ایک اللہ کو ماننے والے ہیں۔ ہمارا نبی صلی اللہ علیہ وسلم بِھی ایک ہے۔ ہمار ا قرآن بھی ایک ہے۔ ہمارا قبلہ بھی ایک ہے۔ ہمارا دین بھی ایک ہے۔ جب سب کچھ ایک ہے تو ہمارے اندر یہ تفرقہ کیوں ہے؟ ہمارے گروہ الگ الگ کیوں ہیں؟ ہمارے لیڈر الگ الگ کیوں ہیں؟ نہیں بھائیو نہیں! ہمارا کوئی فرقہ الگ الگ نہیں۔ہم ایک جماعت ہیں۔ ہم سب امت مسلمہ کے رکن ہیں۔ ہم سب مسلمان ہیں۔ صرف اور صرف مسلمان ہیں۔ علامہ اقبال نے کیا خوب کہاہے: بتان رنگ و خوں کو توڑ کر ملت میں گم ہو جا، نہ تو رانی رہے باقی، نہ ایرانی، نہ افغانی۔ اب ہمیں ہر پہچان ختم کرنی ہو گی۔ ہر تعصب ختم کرنا ہوگا۔ اپنی پہچان صرف مسلمان کے طورپر کرانی ہو گی۔ ملت میں گم ہونا ہوگا۔ایک پلیٹ فارم پر اکٹھے ہونا ہو گا۔ ایک جماعت بننا ہوگا۔ صرف اور صرف امت مسلمہ بننا ہو گا۔ بھائیو میں اپنی بات نہیں کر رہا۔ میں توتم تک اللہ کا پیغام پہنچا رہا ہوں۔ اللہ کے رسولؐ کی دعوت پہنچا رہا ہوں۔ جس کاجی چاہے قبول کرے۔ جس کا جی چاہے رد کر دے۔ دین میں جبر نہیں ہے۔ میرے بھائیو! ضد اور ہٹ دھرمی کا کوئی علاج نہیں ہے۔ اگر کوئی شخص اپنی ضد پر اڑا رہے تو ایسے لوگوں کے بارے میں قرآن کہتا ہے کہ انہیں اللہ بھی سیدھی راہ نہیں دکھاتا۔ کیونکہ ان کا کوئی ارادہ ہی نہیں ہوتا حق کی راہ پانے کا۔ وہ سیدھی راہ ڈھونڈناہی نہیں چاہتے۔ انہیں اپنے من گھڑت عقیدوں اور ناموں سے اتنا پیار ہوتا ہے۔ کہ وہ اللہ کی باتوں کو بھی اہمیت نہیں دیتے۔ کیا آپ اپنا فرقہ چھوڑ کر دوسرا فرقہ اپنانے کیلئے تیار ہیں؟میرے سنی، شیعہ، دیوبندی، بریلوی اور اہلحدیث بھائیو!اگرہم سب بھائیوں کو کہیں کہ سنی ہو جاؤ۔ تو بتاؤ کہ کیا شیعہ، بریلوی، دیوبندی اور اہلحدیث ایسا کرنے کیلئے تیار ہوں گے۔ ہرگز نہیں۔ بلکہ وہ کہیں گے کہ ہم کیوں سنی ہو جائیں۔ سنیوں کا مذہب صحیح نہیں ہے۔ اسی طرح اگر ہم سب بھائیوں سے کہیں کہ شیعہ ہو جاؤ تو وہ ہر گز تیار نہ ہوں گے اور کہیں گے کہ شیعہ کیوں ہو جائیں۔شیعہ مذہب تو غلط ہے۔ اسی طرح سب لو گ بریلوی یا دیوبندی یا اہلحدیث ہونا بھی پسند نہیں کریں گے۔او ر ایک دوسرے پر اعتراضات اور الزامات کے ڈھیر لگا دیں گے۔اور اپنے موقف کے حق میں دلیلیں دے کر بڑی بڑی ضخیم کتابیں بھی مرتب کر لیں گے۔ اور مسئلہ نہ صرف جوں کا توں رہے گا۔ بلکہ سب بھائیوں کے درمیان نفرتوں کی دیوار اونچی ہو جائیگی۔ مناظرے ہوں گے۔ مجادلے ہوں گے۔ لڑائیاں جھگڑے اور خونریزی ہو گی۔ اورامت اپنی توانائیاں دین حق کیلئے،اسلام کیلئے،اللہ کیلئے، اللہ کے رسول کیلئے صرف کرنے کی بجائے ایک دوسرے کی تکفیر پر صرف کرے گی۔ اور ساری توانائیاں اپنے فرقے کو سچا اور دوسرے فرقوں کو غلط اور جھوٹا ثابت کرنے میں ضائع کر دیگی۔ میرے بھائیو اللہ کو حاضر ناظر جان کر بتاؤ کیا میں غلط کہہ رہا ہوں کیا ایسا نہیں ہو رہا۔بھائیو ایساکیا کیا جائے کہ سانپ بھی مر جائے اور لاٹھی بھی نہ ٹوٹے۔ اس کا صرف ایک ہی طریقہ ہے کہ سب بھائی مسلمان ہو جائیں، مسلمان کہلائیں اورمسلمان ہونے پر فخر کریں"۔

امیر امت مسلمہ محترم ملک اظہر اسماعیل تحریر فرماتے ہیں کہ:"جہاں تک دوسرے سوال کا تعلق ہے کہ مسلمانوں کے گروہ کو کیا کہیں...
26/03/2022

امیر امت مسلمہ محترم ملک اظہر اسماعیل تحریر فرماتے ہیں کہ:"جہاں تک دوسرے سوال کا تعلق ہے کہ مسلمانوں کے گروہ کو کیا کہیں گے۔ تو اس سلسلے میں عرض ہے کہ ہم میں سے ہر شخص یہ کہتا ہے کہ وہ رسولؐ اللہ کا امتی ہے۔ یعنی مسلمان، حضورؐ کی امت میں سے ہے۔ قرآن مجید میں بھی متعدد مقامات پر مسلمانوں کو امت کہہ کر مخاطب کیا گیا ہے۔ اور امت کا لفظ چونکہ مونث ہے لہٰذا عربی قاعدہ کی روسے امت مسلم کی بجائے ”امت مسلمہ“ مسلمانوں کی جماعت یا گروہ کیلئے بولا جائے گا۔ قرآن مجید میں بھی ایک مقام پر امت مسلمہ کا ذکر ہے جب حضرت ابراہیم اور حضرت اسماعیل نے دعا فرمائی تھی کہ”اے ہمارے رب! ہم دونوں کو اپنا مسلم بنا اور ہماری نسل میں بھی اپنی ایک مسلم امت (امت مسلمہ)اٹھا“(128:2) علاوہ ازیں سنی، شیعہ، دیوبندی، بریلوی اور اہلحدیث علماء کی سینکڑوں کتا بیں پیش کی جاسکتی ہیں۔ جس میں انہوں نے مسلمانو ں کی جماعت یا گروہ کیلئے ”امت مسلمہ“کے الفاظ استعمال کیے ہیں۔بہر طور یہ بات پایہ ثبوت تک پہنچ چکی کہ: 1۔ دین اللہ کے نزدیک صرف اسلام ہے اور2۔ اسلام کے پیروکاروں کو مسلمان کہتے ہیں اور3۔ مسلمانوں کے گروہ یا جماعت یا فرقے کو”امت مسلمہ“۔اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ پھر سنی، شیعہ، بریلوی، دیوبندی اور اہلحدیث وغیرہ کیاچیزیں ہیں۔ کیا سنی امت مسلمہ ہیں؟ کیا شیعہ امت مسلمہ ہیں؟کیا بریلوی امت مسلمہ ہیں؟ کیا دیو بندی امت مسلمہ ہیں؟ یا کیا اہلحدیث امت مسلمہ ہیں؟ یا پھر کیا یہ سب امت مسلمہ ہیں۔ یا پھر امت مسلمہ ان سے بھی الگ ہے۔یہی وہ سوال ہے جس کا جواب اس بات کافیصلہ کرے گا کہ اہل حق اور جنتی فرقہ کونساہے؟۔یہاں پر میں بھی گروہ کے طورپر آپ کے ساتھ شامل ہو رہا ہوں اور اعلان کرتا ہوں کہ میں مسلمان ہوں، میرا دین اسلام ہے اور میرے فرقے کا، میرے گروہ کا، میری جماعت کا نام ”امت مسلمہ“ہے۔ میرے سنی، شیعہ، دیوبندی، بریلوی اور اہلحدیث بھائیو!ہو سکتا ہے کہ کوئی تلخ بات میرے قلم سے نکل جائے۔ لیکن میں ہرگز ہر گز آپ کا دل نہیں دکھانا چاہتا۔بلکہ میرا سارا زور یہ ثابت کرنے پر ہے کہ 1۔اہل حق کا صرف ایک گروہ ہو تا ہے، اور ہے اور2۔ جنتی فرقہ صرف ایک ہے(فرمان رسول ؐ)اور3۔ اس جنتی فرقے کی کیا پہچان ہے؟اگر اس دوران کسی اور فرقے کے بارے میں تلخ بات یا کوئی غلط بات میرے قلم سے نکل جائے تواسے میری غلطی، نادانی اور جہالت سمجھئے گا۔حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلمکِا دین کیا تھا؟:سب سے پہلا میرا آپ سے سوال ہے کہ چونکہ ہم سب کا دعویٰ ہے کہ ہم حضرت محمدؐ کی امت میں سے ہیں۔ تو بتائیے کہ حضرت محمدؐ کیا کہلاتے تھے؟ کیاآپ صلی اللہ علیہ وسلم سنی تھے؟یاشیعہ تھے؟یابریلوی تھے؟ یادیوبندی تھے؟ یا اہلحدیث تھے؟یا پھرمسلمان تھے۔چونکہ ہمارا مقدمہ اللہ کی عدالت میں ہے لہٰذا ہر فیصلہ بھی اللہ کی عدالت سے ہی صادر ہوگا۔ کیونکہ جو لوگ قرآن کے مطابق فیصلے نہیں کراتے وہ کافر ہیں (القرآن)وہ فاسق ہیں (القرآن)،وہ ظالم ہیں (القرآن)،تو چلئے قرآن سے پوچھتے ہیں کہ حضورصلی اللہ علیہ وسلم کون تھے؟۔پورے قرآن مجید میں ایک بھی آیت ایسی نہیں ملی جس سے پتہ چلتا ہے کہ نبی آخر الزماں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم سنی تھے،شیعہ تھے، یا دیو بندی تھے۔ یا بریلوی تھے۔ یا اہلحدیث تھے۔ ہاں البتہ یہ بات قرآن مجید نے ضرور بتائی کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کون تھے۔فرمایا۔”اے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم!کہہ دیجئے کہ میری نماز اور میری تمام عبادات اور میرا جینا اور میرا مرنا(سب) اللہ کیلئے ہے۔ جو سارے جہاں کا پروردگار ہے۔ کوئی اس کا شریک نہیں۔ اور اور میں پہلا مسلمان ہوں (القرآن)۔ اب ہم ڈنکے کی چوٹ پر کہہ سکتے ہیں کہ حضورصلی اللہ علیہ وسلم تھے، نہ شیعہ، نہ بریلوی تھے، نہ دیو بندی، نہ اہلحدیث نہ کچھ اور بلکہ حضورصلی اللہ علیہ وسلم صِرف اور صرف مسلمان تھے۔ نہ صرف حضور صلی اللہ علیہ وسلمبِلکہ تمام گذشتہ انبیاؑ، بھی مسلمان تھے۔ طوالت کی وجہ سے آیات درج نہیں کر رہا۔ جس کو معلوم کرنا ہو آکر مجھ سے معلوم کر لے۔ میں قرآن مجید کو فائنل اتھارٹی مانتا ہوں۔بھائیو! میں کسی پر چوٹ نہیں لگا رہا۔ کسی پر تنقید نہیں کر رہا۔ بلکہ جو قرآن کا فیصلہ ہے وہ لکھ رہا ہوں۔یہاں پر ایک بات واضح کرتا چلوں کہ میں مسلمان ہوں قرآن کو اتھارٹی تسلیم کرتا ہوں۔اورہر مسلمان کو کرنا بھی چاہیے۔ اور ساتھ ساتھ یہ اعلان بھی کرتا ہوں کہ اگر میری کوئی بات قرآن کے خلاف ہواور میرا کوئی بھائی اس کو قرآن سے ثابت کر دے تو میں اپنی بات پر بالکل ضد نہیں کروں گا۔ اور قرآن کے فیصلے کو کھلے دل سے تسلیم کروں گا۔کیونکہ میں قرآن مجید کو حق اورباطل کے درمیاں فیصلہ کن اتھارٹی مانتاہوں۔میرے سنی، شیعہ، دیوبندی، بریلوی اور اہلحدیث بھائیو!میں نے قرآن کو اتھارٹی تسلیم کرتے ہوئے اپنے آپ کو مسلمان کہلوایا۔ میں نے قرآن کو اتھارٹی تسلیم کرتے ہوئے اسلام کو اپنا دین مانا۔ میں نے قرآن کو اتھارٹی تسلیم کرتے ہوئے اپنے گروہ کوامت مسلمہ کا نام سے پکارا جانا پسندکیا۔کیا تم بھی قرآن کو اتھارٹی تسلیم کرتے ہوئے ایسا کرسکتے ہو؟ "۔

امیر "امت مسلمہ" محترم ملک اظہر اسناعیل کی ایمان افروز تحریر (۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔گزشتہ سے پیوستہ)قرآن کا پہلا جواب: سب سے پہلے قر...
19/03/2022

امیر "امت مسلمہ" محترم ملک اظہر اسناعیل کی ایمان افروز تحریر (۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔گزشتہ سے پیوستہ)
قرآن کا پہلا جواب:
سب سے پہلے قرآن ہمیں جواب دیتا ہے کہ (ان الدین عندا للہ الاسلام) 19:3 ترجمہ: اللہ کے نزدیک دین صرف اسلام ہے۔ گو کہ اللہ نے اس آیت میں یہ فیصلہ فرما دیا ہے کہ حق کیا ہے۔ لیکن اس کو سمجھنے اور سمجھانے کیلئے تفصیل درکار ہے تاکہ بات بالکل واضح ہو جائے۔ دین کہتے ہیں ایک نظام حیات کو ایکSystem کو۔ اسلام ایک مکمل ضابطہء حیات ہے۔ نہ اس میں کوئی کمی ہے نہ کوئی زیادتی کی جاسکتی ہے۔ اگر کمی کریں گے تو بھی یہ اسلام نہیں رہے گا۔ اور اگر زیادتی کریں گے تو بھی یہ اسلام نہیں رہیگا۔ ہر نظام کا ماننے والا اوراس کی روشنی میں زندگی بسر کرنے والا ایک گروہ ہوتا ہے۔ اسی طرح اسلام کو ماننے والا بھی ایک گروہ ہے۔ ہر نظام اپنے ماننے والوں کو کامیابی کے گر سکھاتا ہے۔ اسلام بھی اپنے ماننے والوں کو کامیابی کے گُر سکھاتا ہے۔ کوئی بھی نظام اپنے اندر توڑ پھوڑ برداشت نہیں کر سکتا۔ اسلام بھی اپنے اندرکسی قسم کی توڑ پھوڑ یا مداخلت برداشت نہیں کرتا۔ باقی تمام نظاموں کے قواعد و ضوابط انسانوں نے تیار کیے ہیں۔ جو ناقص ہیں۔ جبکہ اسلام کے قواعد و ضوابط خود اللہ نے تیار کیے ہیں۔ باقی تمام نظاموں سے اس کے ماننے والے اختلاف کر سکتے ہیں۔ اور اس کا حق بھی رکھتے ہیں۔ اور اس نظام کے ماننے والے فرقوں اور گروہوں میں بھی تقسیم ہو سکتے ہیں۔ کوئی کہہ سکتا ہے کہ مجھے فلاں اصول سے اختلاف ہے، کوئی کسی اور اصول سے اختلاف کر کے الگ گروپ بنا لیتا ہے۔ الغرض گروہ بندی اور فرقہ بندی جائز اور معقول قرار دی جا سکتی ہے۔ جہاں تک اسلام کا تعلق ہے۔ اسلام اختلاف کی اجازت نہیں دیتا۔ اسلام کے اپنے قواعدو ضوابط ہیں۔ اسلام کہتا ہے کہ جس کو اختلاف ہے وہ کوئی دوسرا دین اختیار کر لے۔ جو اسے پسند ہو۔ لیکن اسلام میں اختلاف کی کوئی گنجائش نہیں۔ سوال یہ پیداہوتا ہے کہ کیوں؟ اسلام سے اختلاف کیوں نہیں کیا جاسکتا۔ جواباً عرض ہے کہ اسلام اللہ کا دیا ہوا نظام ہے۔ اس کے اصول و ضوابط بھی اللہ کے مقرر کردہ ہیں۔ اور ظاہر سی بات ہے کہ اللہ سے اختلاف کرنے کا حق کسی انسان کو نہیں ہے۔ انسان سے اختلاف کا حق تو انسان کو حاصل ہے۔لیکن اللہ سے اختلاف کا حق نہیں ہے۔اس بحث کا خلاصہ یہ ٹھہرا کہ غیر الٰہی یا انسانی نظام کے ماننے والے تو مختلف گرو ہ اور فرقے ہو سکتے ہیں۔ لیکن اللہ کے دئیے ہوئے نظام کو ماننے والاصرف ایک ہی گروہ ہو گا۔ جو اس گروہ سے اختلاف کرے گا گویا وہ اللہ سے اختلاف کرے گا او ر چونکہ اللہ سے اختلاف کا کسی کو حق نہیں ہے۔لہٰذا وہ اس گروہ سے خارج تصور ہوگا۔خواہ وہ زندگی بھر اس بات کا ڈھنڈورا پیٹتا پھرے کہ میرا تعلق اسی گروہ سے ہے۔جب یہ بات اظہر من الشمس ہوگئی کہ: 1۔ دین اللہ کے نزدیک صرف اسلام ہے اور2۔ اسلام سے اختلاف کا کسی کو حق نہیں اور3۔ اسلام کے ماننے والوں کا صرف ایک گروہ ہے۔ کیونکہ ا اللہ سے اختلاف کرنے ولا اللہ کے دین سے، اللہ کے نظام سے باہر ہو گیا۔ خارج ہو گیا۔اب ذرا واپس حدیث مبارکہ کی طرف لوئے کہ میرے آقا حضرت محمدصلی اللہ علیہ وسلمکِا فرمان عالیشان کیسا سچ ثابت ہوا کہ صرف ایک گروہ جنتی ہے باقی سب جہنمی ہیں۔ گو کہ دعویدار سب اسلام کے ہوں گے۔ لیکن وہ 72 فرقے چونکہ اسلام سے ا وہ جنتی گروہ سے فارغ اور باہر ہوں گے۔خبردار! ہو شیار! میرے سنی، شیعہ، بریلوی، دیوبندی اور اہلحدیث بھائیو! میری تم سے کوئی دشمنی نہیں ہے۔ میں تم سب کا بھائی ہوں اور تم سب کو اپنا بھائی سمجھتا ہوں۔ میرا دین خواہی کا دین ہے۔میں تم سب کی بھلائی کا خواہشمند ہوں۔ میں تم سے کوئی اجرت نہیں مانگ رہا ہوں۔میرا اجر میرے اللہ کے ذمے ہے۔ جو تم سے دین کی خدمت کا اجر مانگتے ہیں۔ ان کے بارے میں سوچو۔ دین کے خادم ایک ایک تقریر اورمجلس کے ہزارون اور لاکھوں روپے نہیں لیتے۔ جس کو دین کا درد ہوتاہے۔ وہ بغیر کسی معاوضے کے دین کی خدمت کرتا ہے۔ اوراجر اللہ پر چھوڑتا ہے۔ میں تمہیں دین کی خدمت کے نام پر دین کے بیوپاریوں سے خبردار کر رہا ہوں۔ جو ان سے بچ گیا وہ بہت جلد صراط مستقیم تک پہنچ جائے گا۔ بہر کیف جب یہ بات پایہ تحقیق تک پہنچ گئی کہ اسلام کے ماننے والوں کا ایک ہی گروہ ہے۔ تو اب دو سوال پیدا ہوگئے کہ: 1۔ جو شخص اسلام قبول کرے اسے کیا کہیں گے اور2۔ جب اسلام کے ماننے والے افراد کا ایک گروہ ہو گا تو اسے کیا کہیں گے۔ پہلے سوال کاجواب یہ ہے کہ جو شخص اسلام قبول کرے وہ ”مسلم“ کہلائے گا جسے اردو میں عام طور پر مسلمان کہا جاتاہے۔ ثبوت کے طور پر قرآن مجید کی متعدد آیات پیش خدمت کی جا سکتی ہیں جن سے واضح طورپر پتہ چلتا ہے کہ اسلام کو ماننے والے کو ”مسلمان“ُکہتے ہیں۔

https://www.facebook.com/105122335284573/posts/154667643663375/
12/03/2022

https://www.facebook.com/105122335284573/posts/154667643663375/

جنتی فرقے کی تلاش
امیر امت مسلمہ محترم ملک اظہر اسماعیل فرماتے ہیں کہ:
اس بات سے شاید ہی کوئی شخص انکار کر سکے کہ آج امت مسلمہ بے شمار فرقوں اور گروہوں میں بٹ چکی ہے۔ اور حضورؐ کا فرمان یہ ہے کہ ان تمام گروہوں میں سے ایک گروہ جنتی ہے۔ باقی سب جہنمی ہیں۔ اب ہمارا فرض بنتا ہے اور ضرورت بھی کہ اس ایک گروہ کا پتہ چلا یاجائے۔ تاکہ سب لوگ اس جنتی گروہ کے ساتھ مل کر جنت بھی حاصل کریں۔ اور جو ہمارے بھائی دوزخ کاایندھن بننے والے ہیں۔ ان کو بھی اس برے انجام سے بچا کر جنت کے راستے پر لگا دیں۔جیسا کہ میں نے عرض کیا کہ عدالت ہی کسی مقدمے کا فیصلہ کر سکتی ہے۔ تو ہم بھی کسی عدالت کا دروازہ کھٹکھٹاتے ہیں تاکہ اس بات کا فیصلہ ہو سکے۔ کہ کونسافرقہ حق پر ہے۔ ہمارے نبیؐ کی بعثت سے پہلے اللہ اپنے رسول اور نبی بھیجتا تھا جو لوگون کے درمیان حق اور باطل کا فیصلہ فرما دیتے تھے۔ ہمارے حضورصلی اللہ علیہ وسلم نِے بھی آ کر حق اورباطل کو جداجدا کر دیا۔ لیکن اب حضورِؐ کو دنیا سے رخصت ہوئے کم و بیش چودہ سو سال سے اوپر کا عرصہ گزر چکا ہے۔ امت مسلمہ ٹکڑے ٹکڑے ہو چکی ہے۔ گلی گلی، محلے محلے، نئے نئے فرقے وجود میں آرہے ہیں۔ ہر فرقہ حق پر ہونے کا دعویدار ہے۔ آخر عام مسلمان جائیں تو کہاں جائیں۔کوئی غیر مسلم، مسلمان ہونا چاہیے تو کونسے فرقے کا رکن بنے۔ِحضور صلی اللہ علیہ وسلم پِر نبوت ختم ہوچکی۔ اب کوئی نبی تو آئے گا نہیں جو اس بات کا فیصلہ کرے کہ کون سا فرقہ حق پر ہے۔ ہم اپنا مقدمہ کہاں لیکر جائیں۔ ہم اپنا مقدمہ اللہ کی عدالت میں لے کر جاتے ہیں۔ اللہ نے ہمارے نبیؐ پر کتاب حق یعنی قرآن مجید نازل کیا ہے۔ اور اس کی حفاظت کا ذمہ خود لیا ہے۔ کوئی شخص اس میں آج تک نہ کوئی تبدیلی کر سکا نہ کر سکے گا۔قرآن مجید کو ”فرقان“ بھی کہا گیا ہے۔ یعنی حق اور باطل کے درمیان فرق کرنے والا۔ تو گویا اللہ کی عدالت،قرآن کی عدالت ہے۔ روئے زمین پر قرآن کی عدالت سے بڑھ کر کوئی عدالت نہیں۔ قرآن مجید میں اللہ نے فرمایا ہے کہ جو لوگ اپنے فیصلے قرآن سے نہیں کراتے وہ کافر ہیں۔وہ فاسق ہیں۔ وہ ظالم ہیں۔(44,45,47-5)۔قرآن مجید کی بے شمار خصوصیات ہیں۔ جن میں سے چند یہ ہیں کہ: 1۔یہ اللہ کا نازل کردہ ہے۔ 2۔ یہ صرف حق بات کہتا ہے۔3۔ یہ کسی کی طر ف داری نہیں کرتا۔4۔ یہ کسی کا لحاظ نہیں کرتا۔ خواہ کسی کو کتنا ہی ناگوار گزرے۔آئیے!ہم قرآن کی عدالت میں پیش ہوتے ہیں اور اللہ سے سوال کرتے ہیں کہ ہمیں اس فرقے کا پتہ چلے جو جنتی ہے۔ہم اللہ کی بارگاہ میں التجا کرتے ہیں کہ: اے اللہ!ہم تیرے عاجز اور گناہگار بندے، تیرے ناکارہ اور بے علم بندے بہت پریشانی کے عالم میں ہیں۔ ہمیں مولوی اورذاکر، پیر اورمفتی اور علامے، روز بروز ٹکڑوں میں تقسیم کرتے جارہے ہیں۔ اور ہم بڑی آسانی سے ان کے دام فریب میں پھنستے چلے جا رہے ہیں۔ لیکن اب ہم تیری عدالت میں حاضر ہوئے ہیں۔ اور تجھ سے سوال کرتے ہیں کہ ان علماء، ذاکرین کے بارے میں ذات حق کا کیا فیصلہ کیا ہے۔ جو ہماری مسجدوں اور امام بارگاہوں میں آ کر پچاس پچاس ہزار اور ایک ایک لاکھ، ایک ایک تقریر اورمجلس کا لیتے ہیں۔ اور کوئی آکر بتاتا ہے کہ سنی مذہب سچا ہے۔ سنی ہو جاؤ تو بیڑا پار ہے۔ کوئی کہتا ہے کہ شیعہ مذہب سچاہے۔ شیعہ ہوجاؤ تو بیڑا پار ہے۔ کوئی کہتا ہے کہ بریلوی مذہب سچا ہے۔ کوئی کہتا ہے کہ دیو بندی مذہب سچا ہے۔ کوئی کہتا ہے اہلحدیث مذہب سچاہے۔ الغرض کوئی کچھ کہتا ہے کوئی کچھ۔اے اللہ!ہم تجھ سے سوال کرتے ہیں کہ ہم نادانوں کو بتا کہ کونسا مذہب سچا ہے۔ تاکہ ہم اس کی پیروی کر کے تیرے بندے بن سکیں۔ اورجنت کو پا سکیں اور دوزخ سے بچ سکیں۔میرے سنی، شیعہ، بریلوی، دیوبندی اور اہلحدیث بھائیو! کیا آپ اس بات سے متفق ہو کہ سنی ایک فرقہ ہے۔ شیعہ ایک فرقہ ہے۔بریلوی ایک فرقہ ہے۔دیو بندی ایک فرقہ ہے۔اہلحدیث ایک فرقہ ہے۔اگر یہ فرقے نہیں ہیں تو پھر کیا ہیں؟ یہ امت مسلمہ کے فرقے ہیں۔ امت مسلمہ ان کی اصل ہے۔ یہ اور دوسرے کئی فرقے امت مسلمہ سے اختلاف کر کے الگ ہوگئے۔ اور امت مسلمہ بیچاری کمزور سے کمزور تر ہوتی گئی۔یہاں پر آپ کو یہ بتاتا چلوں کہ امت مسلمہ ہر دور میں موجود رہی ہے اور رہے گی۔ کیونکہ اسی کے دم سے حق کا اور اہل حق کا وجود اس دنیا میں قائم ہے۔ہم نے اپنا مقدمہ اللہ کی عدالت میں دائر کر دیاہے۔ اب ہم قرآن سے فیصلہ مانگتے ہیں۔ کہ کونسا فرقہ سچا اور حق پر ہے۔کیونکہ اسی پر ہماری دنیا اور آخرت دونوں کی کامیابی کا دارومدار ہے۔(قرآن کا جواب آئندہ شمارے میں ملاحظہ فرمائیں)

جنتی فرقے کی تلاشامیر امت مسلمہ محترم ملک اظہر اسماعیل فرماتے ہیں کہ:اس بات سے شاید ہی کوئی شخص انکار کر سکے کہ آج امت م...
12/03/2022

جنتی فرقے کی تلاش
امیر امت مسلمہ محترم ملک اظہر اسماعیل فرماتے ہیں کہ:
اس بات سے شاید ہی کوئی شخص انکار کر سکے کہ آج امت مسلمہ بے شمار فرقوں اور گروہوں میں بٹ چکی ہے۔ اور حضورؐ کا فرمان یہ ہے کہ ان تمام گروہوں میں سے ایک گروہ جنتی ہے۔ باقی سب جہنمی ہیں۔ اب ہمارا فرض بنتا ہے اور ضرورت بھی کہ اس ایک گروہ کا پتہ چلا یاجائے۔ تاکہ سب لوگ اس جنتی گروہ کے ساتھ مل کر جنت بھی حاصل کریں۔ اور جو ہمارے بھائی دوزخ کاایندھن بننے والے ہیں۔ ان کو بھی اس برے انجام سے بچا کر جنت کے راستے پر لگا دیں۔جیسا کہ میں نے عرض کیا کہ عدالت ہی کسی مقدمے کا فیصلہ کر سکتی ہے۔ تو ہم بھی کسی عدالت کا دروازہ کھٹکھٹاتے ہیں تاکہ اس بات کا فیصلہ ہو سکے۔ کہ کونسافرقہ حق پر ہے۔ ہمارے نبیؐ کی بعثت سے پہلے اللہ اپنے رسول اور نبی بھیجتا تھا جو لوگون کے درمیان حق اور باطل کا فیصلہ فرما دیتے تھے۔ ہمارے حضورصلی اللہ علیہ وسلم نِے بھی آ کر حق اورباطل کو جداجدا کر دیا۔ لیکن اب حضورِؐ کو دنیا سے رخصت ہوئے کم و بیش چودہ سو سال سے اوپر کا عرصہ گزر چکا ہے۔ امت مسلمہ ٹکڑے ٹکڑے ہو چکی ہے۔ گلی گلی، محلے محلے، نئے نئے فرقے وجود میں آرہے ہیں۔ ہر فرقہ حق پر ہونے کا دعویدار ہے۔ آخر عام مسلمان جائیں تو کہاں جائیں۔کوئی غیر مسلم، مسلمان ہونا چاہیے تو کونسے فرقے کا رکن بنے۔ِحضور صلی اللہ علیہ وسلم پِر نبوت ختم ہوچکی۔ اب کوئی نبی تو آئے گا نہیں جو اس بات کا فیصلہ کرے کہ کون سا فرقہ حق پر ہے۔ ہم اپنا مقدمہ کہاں لیکر جائیں۔ ہم اپنا مقدمہ اللہ کی عدالت میں لے کر جاتے ہیں۔ اللہ نے ہمارے نبیؐ پر کتاب حق یعنی قرآن مجید نازل کیا ہے۔ اور اس کی حفاظت کا ذمہ خود لیا ہے۔ کوئی شخص اس میں آج تک نہ کوئی تبدیلی کر سکا نہ کر سکے گا۔قرآن مجید کو ”فرقان“ بھی کہا گیا ہے۔ یعنی حق اور باطل کے درمیان فرق کرنے والا۔ تو گویا اللہ کی عدالت،قرآن کی عدالت ہے۔ روئے زمین پر قرآن کی عدالت سے بڑھ کر کوئی عدالت نہیں۔ قرآن مجید میں اللہ نے فرمایا ہے کہ جو لوگ اپنے فیصلے قرآن سے نہیں کراتے وہ کافر ہیں۔وہ فاسق ہیں۔ وہ ظالم ہیں۔(44,45,47-5)۔قرآن مجید کی بے شمار خصوصیات ہیں۔ جن میں سے چند یہ ہیں کہ: 1۔یہ اللہ کا نازل کردہ ہے۔ 2۔ یہ صرف حق بات کہتا ہے۔3۔ یہ کسی کی طر ف داری نہیں کرتا۔4۔ یہ کسی کا لحاظ نہیں کرتا۔ خواہ کسی کو کتنا ہی ناگوار گزرے۔آئیے!ہم قرآن کی عدالت میں پیش ہوتے ہیں اور اللہ سے سوال کرتے ہیں کہ ہمیں اس فرقے کا پتہ چلے جو جنتی ہے۔ہم اللہ کی بارگاہ میں التجا کرتے ہیں کہ: اے اللہ!ہم تیرے عاجز اور گناہگار بندے، تیرے ناکارہ اور بے علم بندے بہت پریشانی کے عالم میں ہیں۔ ہمیں مولوی اورذاکر، پیر اورمفتی اور علامے، روز بروز ٹکڑوں میں تقسیم کرتے جارہے ہیں۔ اور ہم بڑی آسانی سے ان کے دام فریب میں پھنستے چلے جا رہے ہیں۔ لیکن اب ہم تیری عدالت میں حاضر ہوئے ہیں۔ اور تجھ سے سوال کرتے ہیں کہ ان علماء، ذاکرین کے بارے میں ذات حق کا کیا فیصلہ کیا ہے۔ جو ہماری مسجدوں اور امام بارگاہوں میں آ کر پچاس پچاس ہزار اور ایک ایک لاکھ، ایک ایک تقریر اورمجلس کا لیتے ہیں۔ اور کوئی آکر بتاتا ہے کہ سنی مذہب سچا ہے۔ سنی ہو جاؤ تو بیڑا پار ہے۔ کوئی کہتا ہے کہ شیعہ مذہب سچاہے۔ شیعہ ہوجاؤ تو بیڑا پار ہے۔ کوئی کہتا ہے کہ بریلوی مذہب سچا ہے۔ کوئی کہتا ہے کہ دیو بندی مذہب سچا ہے۔ کوئی کہتا ہے اہلحدیث مذہب سچاہے۔ الغرض کوئی کچھ کہتا ہے کوئی کچھ۔اے اللہ!ہم تجھ سے سوال کرتے ہیں کہ ہم نادانوں کو بتا کہ کونسا مذہب سچا ہے۔ تاکہ ہم اس کی پیروی کر کے تیرے بندے بن سکیں۔ اورجنت کو پا سکیں اور دوزخ سے بچ سکیں۔میرے سنی، شیعہ، بریلوی، دیوبندی اور اہلحدیث بھائیو! کیا آپ اس بات سے متفق ہو کہ سنی ایک فرقہ ہے۔ شیعہ ایک فرقہ ہے۔بریلوی ایک فرقہ ہے۔دیو بندی ایک فرقہ ہے۔اہلحدیث ایک فرقہ ہے۔اگر یہ فرقے نہیں ہیں تو پھر کیا ہیں؟ یہ امت مسلمہ کے فرقے ہیں۔ امت مسلمہ ان کی اصل ہے۔ یہ اور دوسرے کئی فرقے امت مسلمہ سے اختلاف کر کے الگ ہوگئے۔ اور امت مسلمہ بیچاری کمزور سے کمزور تر ہوتی گئی۔یہاں پر آپ کو یہ بتاتا چلوں کہ امت مسلمہ ہر دور میں موجود رہی ہے اور رہے گی۔ کیونکہ اسی کے دم سے حق کا اور اہل حق کا وجود اس دنیا میں قائم ہے۔ہم نے اپنا مقدمہ اللہ کی عدالت میں دائر کر دیاہے۔ اب ہم قرآن سے فیصلہ مانگتے ہیں۔ کہ کونسا فرقہ سچا اور حق پر ہے۔کیونکہ اسی پر ہماری دنیا اور آخرت دونوں کی کامیابی کا دارومدار ہے۔(قرآن کا جواب آئندہ شمارے میں ملاحظہ فرمائیں)

امیر" امت مسلمہ " محترم ملک اظہر اسماعیل تحریر فرماتے ہیں کہ "جب سے انسان نے اس زمین پر مل جل کر رہنا شروع کیا۔ ان کے در...
05/03/2022

امیر" امت مسلمہ " محترم ملک اظہر اسماعیل تحریر فرماتے ہیں کہ "جب سے انسان نے اس زمین پر مل جل کر رہنا شروع کیا۔ ان کے درمیان اختلافات رونما ہونے شروع ہوگئے۔ اوراختلافات کی وجہ صرف اور صرف ایک ہی تھی۔ اور وہ تھی خود غرضی، البتہ اس کی شکلیں مختلف ہوا کرتی تھیں۔ کوئی طاقتور تھا تو اس کی غرض یہ تھی کہ وہ کمروروں کو دبا کر رکھے تاکہ زیادہ سے زیادہ مالی فوائد حاصل کرے۔ کوئی مذہبی پیشوا تھا تو وہ لوگوں کو غلط سلط باتیں بتا کر اپنے پیچھے لگائے رکھتا تھا تاکہ اس کی دال روٹی بھی چلتی رہے اور پیشوائی بھی قائم رہے۔ کوئی سیاسی لیڈر تھا تو وہ اپنے مفاد کیلئے لوگوں کو ورغلاتارہتا تھا۔ الغرض اپنے اپنے مفادات کیلئے لوگوں نے سو طرح کی دوکانیں کھول رکھی تھیں۔ اور سارا نزلہ بیچاری غریب عوام پر گرتاتھا۔ ہر طاقتور، ہر مذہبی پیشوا، ہر سیاسی لیڈر، ہر سرمایہ داراور ہر جاگیر دار غریب عوام کا خون نچوڑ نچوڑ کراپنی تجوریاں بھرتا او ر عیاشی کرتا اور عوام دو وقت کی روٹی کیلئے ترستی رہتی۔ کوئی غریب مزدور کو کم مزدوری دے کر اس کا حق مارتا اور اس کا استحصال کرتا۔کوئی چندے وصول کر کے، کوئی نذر نیاز اور چڑھاوے لیکر، کوئی غنڈہ ٹیکس لیکر اور کوئی کسی طرح اورکوئی کسی طرح غریب عوام کو ظلم کی چکی میں پیستا۔جب لوگوں میں اختلافات رونما ہوتے تو اللہ تعالیٰ انسان کی راہنمائی کیلئے،ہدایت کیلئے اپنے رسول بھیجتا۔ وہ رسول آکر ان کو سمجھاتے کہ بھائیو! آپس میں لڑنا چھوڑ دو۔ پیار اور محبت سے رہو۔ ایک دوسرے کے حق غصب نہ کرو۔ ظلم نہ کرو۔ ایک اللہ کی عبادت کرو اور ایک جماعت، ایک امت اور ایک پارٹی بن کر رہو۔ اگر آپس میں اختلاف کرو گے تو تمہارا اپنا ہی نقصان ہوگا۔تمہاری جانیں ضائع ہوں گی۔ تمہاری فصلیں تباہ ہوں گی۔ تمہارے مویشی ہلاک ہو جائیں گے۔ تمہاری معیشت کمرور ہوگی۔تمہاری توجہ قوم کی فلاح سے ہٹ کر آپس کے جھگڑوں پر مرکوز ہو جائیگی جس کا بالآخر تمہیں نقصان ہو گا۔ فائدے کی توقع ہر گز نہ رکھنا۔یہ باتیں گوکہ سچ ہوتی تھیں۔ لیکن سرداروں، وڈیروں، جاگیرداروں، سرمایہ داروں، مذہبی پیشواؤں اور سیاسی لیڈروں وغیرہ کے مفادات کو نقصان پہنچتا تھا۔ نہ صرف نقصان پہنچتا تھا بلکہ ان کی اجارہ داریاں اور دوکانداریاں ختم ہو جاتی تھیں۔بڑے بڑے لوگ سب سے پہلے ان انبیاء ورسل کی مخالفت کرتے اور پھر ان بڑے بڑے لوگوں نے اپنے لوگ پال رکھے ہوتے تھے جو ان کے ایک اشارے پر کچھ سے کچھ کر دیتے تھے۔ مذہبی پیشواؤں نے عوام کے ذہنوں میں مذہب کے ایسے غلط تصورات بٹھا دیے ہوتے تھے۔ کہ وہ اللہ کے رسولوں کی بات سننے کیلئے بھی تیار نہ ہوتے تھے۔نہ
صرف یہ بلکہ الٹا ان کو تکلیفیں پہنچانے سے بھی با ز نہیں آتے تھے۔ الغرض یہ لوگ اتنے طاقتور ہوتے تھے یعنی ان کے پاس مادی وسائل اور عوامی طاقت اتنی ہوتی تھی کہ یہ خود غرض لوگ اللہ کے انبیاء و رسل کو تکلیفیں اور اذیتیں دے دے کر جان سے بھی مار دیتے تھے۔ قرآن کریم میں آیا ہے کہ (بنی اسرائیل) یہودی انبیاء کو قتل کر دیتے تھے۔ اور روایات میں آتا ہے کہ (بنی اسرائیل) یہودیوں نے کم و بیش چھ ہزار انبیا ء کو قتل کیا۔ بالآخر کچھ غریب نوجوان انبیاء کی دعوت پر لبیک کہتے۔ جہاں سے اہل حق کی تحریک آگے بڑھتی اور پھر کامیابی سے ہمکنار ہوتی تھی۔یہاں ایک نکتہ بیان کرتا چلوں کہ آپ لوگ یہ نہ سمجھیں کہ یہ لوگ کتنے جاہل تھے کہ انبیاء کی با ت نہ مانی اورانہیں قتل کرنے سے بھی باز نہ آئے۔ نہیں بھائیو! ایسی بات نہیں ہے۔ ان میں سے اکثر لوگوں کو بات سمجھ میں آجاتی ہوگی۔ لیکن ان کے مفادات انبیاء کی دعوت سے ٹکراتے تھے۔ بڑے لوگوں کے مفادات تویہ تھے کہ وہ غریبوں کا خون پی رہے تھے۔ اگر وہ انبیاء کی دعوت قبول کرتے تو انہیں حرام توپیاں چھوڑنی پڑتیں۔ جو انہیں ہر گز گوارہ نہ تھا۔ اور عوام کے مفادات ان بڑے لوگوں سے وابستہ ہوتے تھے۔ کوئی ان سرداروں کی چلمیں بھرتا تھا، کوئی ان کی مٹھی چاپی کرتا تھا۔ کوئی ان کے مویشی چراتا تھا۔ کوئی ان کی کھیتی باڑی کرتا تھا۔ ہر شخص کسی نہ کسی حوالے سے ان بڑے بڑے لوگوں کا دست نگر تھا۔ محتاج تھا۔اور پھر لوگ یا تو اس وجہ سے انبیاء کی دعوت قبول نہیں کرتے تھے کہ اس طرح ان کی نوکری چلی جاتی اور ان کی دال روٹی کا بندوبست کون کرتا۔ یا پھر یہ بڑے بڑے لوگ اتنے طاقتور اور ظالم ہوتے تھے کہ لوگ اس ڈر سے بھی انبیاء کی دعوت قبول نہیں کرتے تھے۔ کہ ان کو مار دیا جائیگا۔ اور ایساہوتا بھی تھا۔ کیونکہ ان بڑے لوگوں نے ہی انبیاء کو قتل کروایا تو عوام کہا ں سے بچ سکتے تھے"۔(ماخوذ از "امت مسلمہ کی تشکیل نو")

Address


Telephone

+923338733977

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Ummat-e-Muslima امت مسلمہ posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Shortcuts

  • Address
  • Telephone
  • Alerts
  • Claim ownership or report listing
  • Want your business to be the top-listed Media Company?

Share