14/10/2020
کسی زمانے میں ایک بادشاہ تھا جس نے دس جنگلی کتے پالے ہوئے تھے, اس کے وزیروں میں سے جب بھی کوئی وزیر غلطی کرتا بادشاہ اسے ان کتوں کے آگے پھنکوا دیتا کتے اس کی بوٹیاں نوچ نوچ کر مار دیتے ایک بار بادشاہ کے ایک خاص وزیر نے بادشاہ کو غلط مشورہ دے دیا جو بادشاہ کو بلکل پسند نہیں آیا اس نے فیصلہ سنایا کہ وزیر کو کتوں کے آگے پھینک دیا جائے وزیر نے بادشاہ سے التجا کی کہ حضور میں نے دس سال آپ کی خدمت میں دن رات ایک کئے ہیں اور آپ ایک غلطی پر مجھے اتنی بڑی سزا دے رہے ہیں, آپ کا حکم سر آنکھوں پر لیکن میری بےلوث خدمت کے عوض مجھے آپ صرف دس دنوں کی مہلت دیں پھر بلاشبہ مجھے کتوں میں پھنکوا دیں بادشاہ یہ سن کر دس دن کی مہلت دینے پر راضی ہو گیا وزیر وہاں سے سیدھا رکھوالے کے پاس گیا جو ان کتوں کی حفاظت پر مامور تھا اور جا کر کہا مجھے دس دن ان کتوں کے ساتھ گزارنے ہیں اور ان کی مکمل رکھوالی میں کرونگا, رکھوالا وزیر کے اس فیصلے کو سن کر چونکا لیکن پھر اجازت دے دی ان دس دنوں میں وزیر نے کتوں کے کھانے پینے, اوڑھنے بچھونے, نہلانے تک کے سارے کام اپنے ذمے لیکر نہایت ہی تندہی کے ساتھ سر انجام دیئے دس دن مکمل ہوئے بادشاہ نے اپنے پیادوں سے وزیر کو کتوں میں پھنکوایا لیکن وہاں کھڑا ہر شخص اس منظر کو دیکھ کر حیران ہوا کہ آج تک نجانے کتنے ہی وزیر ان کتوں کے نوچنے سے اپنی جان گنوا بیٹھے آج یہی کتے اس وزیر کے پیروں کو چاٹ رہے ہیں بادشاہ یہ سب دیکھ کر حیران ہوا اور پوچھا کیا ہوا آج ان کتوں کو ؟ وزیر نے جواب دیا, بادشاہ سلامت میں آپ کو یہی دکھانا چاہتا تھا میں نے صرف دس دن ان کتوں کی خدمت کی اور یہ میرے ان دس دنوں میں کئے گئے احسانات بھول نہیں پا رہے, اور یہاں اپنی زندگی کے دس سال آپ کی خدمت کرنے میں دن رات ایک کر دیئے لیکن آپ نے میری ایک غلطی پر میری ساری زندگی کی خدمت گزاری کو پس پشت ڈال دیا ،،
بادشاہ کو شدت سے اپنی غلطی کا احساس ہوا اس نے وزیر کو اٹھوا کر مگرمچھوں کے تالاب میں پھنکوا دیا
نتیجہ : جب اسٹیبلشمنٹ ایک بار فیصلہ کر لے کہ آپ کی بجانی ہے تو بس بجانی ہے یہ پیٹرول میں دو پیسے کم کرکے کتوں سے بچا لیں گے لیکن بجلی کا یونٹ دس روپے بڑھا کر آپکو مگرمچھوں کے آگے پھینک دے گے
لاسٹ بلیٹ