Wa Duha Studio

  • Home
  • Wa Duha Studio

Wa Duha Studio Wa Duha Studio Mission
We aim to provide complete collections of hadith, their scholarly translation

27/06/2023



رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میں اللہ تعالیٰ سے امید رکھتا ہوں کہ عرفہ کے دن (9 ذوالحجہ) کا روزہ ایک سال پہلے اور ایک سال بعد کے گناہ مٹا دے گا
(جامع ترمذی:749 صحیح)

27/06/2023


السلام علیکم و رحمة الله و بركاته
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایسے لنگڑے جانور کی قربانی نہ کی جائے جس کا لنگڑا پن واضح ہو، نہ ایسے اندھے جانور کی جس کا اندھا پن واضح ہو، نہ ایسے بیمار جانور کی جس کی بیماری واضح ہو، اور نہ ایسے لاغر و کمزور جانور کی قربانی کی جائے جس کی ہڈی میں گودا نہ ہو
(جامع ترمذی:1497 صحیح)

25/05/2023


السلام علیکم و رحمة الله و بركاته

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے کہا: اے آدم کے بیٹے! تو میری عبادت کے لیے فارغ ہو جا، میں تیرے سینے کو غِنٰی سے بھر دوں گا اور تیری فقیری کو ختم کر دوں گا، اور اگر تو نے ایسے نہ کیا تو تیرے سینے کو مصروفیت سے بھر دوں گا اور تیری فقیری کو پورا نہیں کروں گا
(مسند احمد:8946 صحیح)

02/12/2021

**سلامتی ہی سلامتی ہے**

*🌹🌹وہ جن کی جانیں فرشتے اس حال میں قبض کرتے ہیں کہ وہ پاک صاف ہوں کہتے ہیں کہ تمہارے لئے سلامتی ہی سلامتی ہے ، جاؤ جنت میں اپنے ان اعمال کے بدلے جو تم کرتے تھے ۔*

*📘سورہ نحل آیت نمبر 32*

01/12/2021

*•••💝 : (24)💝•••*

*🔅سری نمازوں میں کبھی کبھی کوئی آیت جہراً پڑھنا*

🍁 سیّدنا عبد اللہ بن ابی قتادہ کہتے ہیں کہ انہوں نے اپنے والد سے روایت کی کہ نبیﷺ ظہر اور عصر کی پہلی دو رکعتوں میں ( سے ہر رکعت میں ) سورۃ فاتحہ اور ایک سورت پڑھتے اور کبھی کبھار ہمیں بھی کوئی آیت (اونچی آواز میں) سنا دیتے اور آخری دو رکعتوں میں سورۃ فاتحہ پڑھا کرتے تھے ۔

*📓【صحیح مسلم : 1013】*

*🌹 آئیے ان سنتوں کو زندہ کریں🌹*

01/12/2021

*اللہ تمام معاملات میں نرمی کو پسند فرماتا ہے*

کچھ یہودی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہا کہ «السام عليك‏.‏» ( تمہیں موت آئے ) میں ان کی بات سمجھ گئی اور میں نے جواب دیا «عليكم السام واللعنة‏.‏» نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ عائشہ صبر سے کام لے کیونکہ اللہ تعالیٰ تمام معاملات میں نرمی کو پسند کرتا ہے، میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! کیا آپ نے نہیں سنا کہ انہوں نے کیا کہا تھا؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے ان کو جواب دے دیا تھا کہ «وعليكم» ( اور تمہیں بھی ) ۔

*صحیح بخاری # 6256*

29/11/2021

*دنیا کی محبت اور موت کا ڈر؟*

✍️ *رسول اللہﷺ نے فرمایا: قریب ہے کہ دیگر قومیں تم پر ایسے ہی ٹوٹ پڑیں جیسے کھانے والے پیالوں پر ٹوٹ پڑتے ہیں تو ایک کہنے والے نے کہا: کیا ہم اس وقت تعداد میں کم ہوں گے؟ آپﷺ نے فرمایا: نہیں، بلکہ تم اس وقت بہت ہو گے، لیکن تم سیلاب کی جھاگ کے مانند ہو گے، اللہ تعالیٰ تمہارے دشمن کے سینوں سے تمہارا خوف نکال دے گا، اور تمہارے دلوں میں «وہن» ڈال دے گا تو ایک کہنے والے نے کہا: اللہ کے رسول! «وہن» کیا چیز ہے؟ آپﷺ نے فرمایا: یہ دنیا کی محبت اور موت کا ڈر ہے۔*

*📗 «سنن ابوداؤد #* *4297*

26/11/2021

*•••💝 : (20)💝•••*

*🔅مسکراتے چہرے کیساتھ ملنا*

🍁 ســــیّدنا ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا : نیکی میں کسی چیز کو حـقیر نہ سمجھو ، چاہے یہی ہو کہ تم اپنے ( مسلمان ) بھائی کو کھلتے ہوئے چہرے سے مـلو ۔

*📓【صحیح مسلم : 6690】*

🌹 آئیے ان سنتوں کو زندہ کریں🌹

24/11/2021

*نماز کے احکام*
*فضيلة الشيخ عبداللہ ناصر رحمانی حفظہ اللہ*

**2:کتاب الصلوٰۃ [ 40:نمازِ عیدین ]**

**حدیث : 138**
**الْحَدِيثُ الثامنُ والثٍلاثُونَ بعدَ المائةِ**
عَنْ عبد اللَّه بن عمر رضي الله عَنْه قال : «كَانَ النَّبِيُّ ﷺ، وَأَبُو بَكْرٍ، وَعُمَرُ، يُصَلُّونَ الْعِيدَيْنِ قَبْلَ الْخُطْبَةِ».

[رواه البخاري، كتاب العيدين، باب الخطبة بعد العيد، بلفظه، برقم 963، وبلفظ آخر، برقم 957، ومسلم، كتاب صلاة العيدين، برقم 888.]

**معنی الحدیث:**
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ عیدین کی نماز خطبہ سے پہلے پڑھا کرتے تھے (بخاری و مسلم)

**مفرداتُ الحدیث:**
1 : يُصَلُّونَ الْعِيدَيْنِ : دونوں عیدیں پڑھا کرتے تھے ۔
2 : قَبْلَ الْخُطْبَةِ : خطبہ سے پہلے ۔

**مفہوم الحدیث:**
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور خلفائے راشدین رضی اللہ عنہ لوگوں کو پہلے عید کی نماز پڑھاتے اور پھر خطبہ عید ارشاد فرماتے۔

**احکام الحدیث:**
1:عید کی نماز پہلے پڑھائی جائے اور بعد میں خطبہ عید دیا جائے یہی مسنون طریقہ ہے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور خلفائے راشدین رضی اللہ عنہم سے ثابت ہے۔

23/11/2021

*نماز کے احکام*
*فضيلة الشيخ عبداللہ ناصر رحمانی حفظہ اللہ*

**2:کتاب الصلوٰۃ [ 39:جمعہ ]**

**حدیث : 137**
**الْحَدِيثُ السابعُ والثلاثونَ بعدَ المائةِ**
عَنْ أبي هريرة رضي الله عَنْه قال : «كَانَ النَّبِيُّ ﷺ يَقْرَأُ فِي صَلاةِ الْفَجْرِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ (الم تَنْزِيلُ) السَّجْدَةَ وَ(هَلْ أَتَى عَلَى الإِنْسَانِ)».

[رواه البخاري، كتاب الجمعة، باب ما يُقرأ في صلاة الفجر يوم الجمعة، برقم 891، وفي كتاب سجود القرآن، باب سجدة (التنزيل) السجدة، برقم 1068، ومسلم، كتاب الجمعة، باب ما يقرأ يوم الجمعة، برقم 879، وزاد: «... وأن النبي ﷺ كان يقرأ في صلاة الجمعة: سورة الجمعة، والمنافقين»، ورقم 880.]

**معنی الحدیث:**
ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ھےکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے دن فجر کی نماز میں پہلی رکعت میں سورہ سجدہ اور دوسری رکعت میں سورہ دھر تلاوت کیا کرتے تھے (بخاری)

**مفرداتُ الحدیث:**
1 : كَانَ يَقْرَأُ : پڑھتے تھے۔
2 : فِیْ صَلَاةِ الْفَجْرِ : صبح کی نماز میں ۔
3 : الۤم السَّجْدَةَ : سورہ سجدہ۔
4 : هَلْ اَتٰى عَلَى الْإِنْسَانِ : مراد سورہ الدھر ۔

**مفہوم الحدیث:**
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول یہ تھا کہ جمعہ کے روز صبح کی نماز کی پہلی رکعت میں آپ سورہ سجدہ اور دوسری رکعت میں سورہ دھر پڑھا کرتے تھے۔

**احکام الحدیث:**
1:جمعہ کے دن نماز فجر کی پہلی رکعت میں سورہ سجدہ اور دوسری رکعت میں سورہ دھر پڑھنا مسنون ہے۔

22/11/2021

*نماز کے احکام*
*فضيلة الشيخ عبداللہ ناصر رحمانی حفظہ اللہ*

**2:کتاب الصلوٰۃ [ 39:جمعہ ]**

**حدیث : 136**
**الْحَدِيثُ السادسُ والثلاثونَ بعدَ المائةِ**
عَنْ سَلَمة بن الأكْوَع رضي الله عَنْه ــ وكان من أصحاب الشجرة ــ قال : «كُنَّا نُصَلِّي مَعَ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ صَلَاةَ الْجُمُعَةِ، ثُمَّ نَنْصَرِفُ، وَلَيْسَ لِلْحِيطَانِ ظِلٌّ نَسْتَظِلُّ بِهِ».
وفي لفظٍ : «كُنَّا نُجَمِّعُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ إذَا زَالَتِ الشَّمْسُ، ثُمَّ نَرْجِعُ فَنَتَتَبَّعُ الْفَيْءَ».

[رواه البخاري، كتاب المغازي، باب غزوة الحديبية، برقم 4168، ومسلم، كتاب الجمعة، باب صلاة الجمعة حين تزول الشمس، برقم 32- (860).]

**معنی الحدیث:**
سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ جوکہ اصحاب شجرہ میں سے تھے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جمعہ کی نماز پڑھا کرتے تھے پھر ہم واپس پلٹتے اور دیواروں کا کوئی سیاہ نہ ہوتا تھا جن سے ہم سیاہ حاصل کر سکیں ایک روایت میں ہے ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جمعہ پڑھتے تھے جب سورج ڈھل جاتا پھر ہم واپس لوٹتے تو سایہ تلاش کرتے۔(بخاری ومسلم)

**مفرداتُ الحدیث:**
1 : أَصْحَابُ الشَّجَرَةِ : شجری صحابہ رضی اللہ عنہ وہ ہیں جنہوں نےبیت رضوانکی سعادت حاصل کی تھی ۔
2 : كُنَّا نُصَلِّیْ : ہم نماز پڑھا کرتے تھے ۔
3 : نَنْصَرِفُ : ہم پلٹتے، واپس لوٹتے۔
4 : حِيْطَانُٗ : دیواریں ۔
5 : ظِلُّٗ : سیاہ۔
6 : نَسْتَظِلُّ بِهٖ : ہم اس سے سیاہ حاصل کر سکیں ۔
7 : اِذَا زَالَتِ الشَّمْسُ : جب سورج ڈھل جاتا ۔
8 : ثُمَّ نَرْجِعُ : پھر ہم لوٹتے ۔
9 : نَتَتَبَّعُ : ہم تلاش کرتے ۔
10 : اَلْفَئَ : سیاہ ۔

**مفہوم الحدیث:**
سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم. نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز جمعہ ادا کرتے زندگی بھر ہمارا یہ معمول رہا کہ سورج ڈھلتے ہی جمعہ کی نماز ادا کر لی جاتی اور جب جمعہ سے فارغ ہو کر گھروں کو لوٹتے تو دیواروں کا اتنا سیاہ نہ ہوتا تھا کہ جس سے کوئی فائدہ اٹھایا جا سکتا ہو یعنی زوال کا وقت ہوتے ہی جمعہ ادا کر لیا جاتا تھا۔

**احکام الحدیث:**
1:نماز جمعہ زوال کا وقت ہوتے ہی ادا کر لینا چاہیے خواہ سردی کا موسم ہو یا گرمی کا۔

22/11/2021

*نماز کے احکام*
*فضيلة الشيخ عبداللہ ناصر رحمانی حفظہ اللہ*

**2:کتاب الصلوٰۃ [ 39:جمعہ ]**

**حدیث : 135**
**الْحَدِيثُ الخامسُ والثٍلاثُونَ بعدَ المائةِ**
عَنْ أبي هريرة رضي الله عَنْه، أن رسول اللَّه ﷺ قال : «مَنِ اغْتَسَلَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ غُسْلَ الجْنَاَبَةِ، ثُم رَاحَ في السَّاعَةِ الأُولى، فَكَأَنَّمَا قَرَّبَ بَدَنَةً وَمَنْ رَاحَ فِي السَّاعَةِ الثَّانِيَةِ، فَكَأَنَّمَا قَرَّبَ بَقَرَةً، وَمَنْ رَاحَ فِي السَّاعَةِ الثَّالِثَةِ، فَكَأَنَّمَا قَرَّبَ كَبْشًا أَقْرَنَ، وَمَنْ رَاحَ فِي السَّاعَةِ الرَّابِعَةِ، فَكَأَنَّمَا قَرَّبَ دَجَاجَةً، وَمَنْ رَاحَ فِي السَّاعَةِ الْخَامِسَةِ، فَكَأَنَّمَا قَرَّبَ بَيْضَةً، فَإِذَا خَرَجَ الإِمَامُ حَضَرَتِ الْمَلائِكَةُ يَسْتَمِعُونَ الذِّكْرَ».ق

[رواه البخاري، كتاب الجمعة، باب فضل الجمعة، برقم 881، ومسلم، كتاب الجمعة، باب الطيب والسواك يوم الجمعة، برقم 850.]

**معنی الحدیث:**
ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جس نے جمعہ کے دن غسل کیا پھر چلا وہ سوئے مسجد پہلی گھڑی میں گویا اس نے اونٹ کی قربانی دی اور جو دوسری گھڑی مسجد گیا گویا اس نے گائے قربان کی اور جو گیا تیسری گھڑی گویا اس نے سینگوں والامینڈھا قربان کیا اور جو چوتھی گھڑی میں گیا گویا اس نے مرغی اللہ کی راہ میں قربان کی اور جو پانچویں گھڑی میں گیا گویا اس نے انڈے کی قربانی پیش کی جب امام نکلتا ہے فرشتے حاضر ہو جاتے ہیں اور غور سے وعظ سنتے ہیں۔

**مفرداتُ الحدیث:**
1 : مَنِ اغْتَسَلَ : جس نے غسل کیا۔
2 : رَاحَ : چلا گیا ۔
3 : في السَّاعَةِ الْأُولٰى : پہلی گھڑی میں ۔
4 : فَكَأَنَّمَا : گویا کہ ۔
5 : كَبْشُٗ اَقْرَنُ : سینگوں والا مینڈھا ۔
6 : قَرَّبَ بَدَنَةً : اس نے اونٹ قربان کیا ۔
7 : بَقَرَةُٗ : گائے ۔
8 : دَجَاجَةُٗ : مرغی ۔
9 : بَيْضَةُٗ : انڈا۔
10 : حَضَرِتِ الْمَلَائِكَةُ : فرشتے حاضر ہوئے ۔
11 : يَسْتَمِعُونَ : غور سے سنتے ہیں ۔

**مفہوم الحدیث:**
مذکورہ حدیث میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے دن غسل اور نماز جمعہ کی ادائیگی کے لئے آنے والے کی فضیلت بیان کرتے ہوئے ارشاد فرماتے ہیں کہ جو کوئی جمعہ کے دن غسل کرنے کے بعد سب سے پہلے مسجد میں داخل ہوتا ہے اسے اونٹکی قربانی کا ثواب ملتا ہے اسی طرح درجہ بدرجہ آنے والوں کے لئے گائے، مینڈھے، مرغی اور انڈے کو اللہ کی راہ میں قربان یا خرچ کرنے والے کی مانند ثواب ملتا ہے جب امام خطبہ دینے کے لئے مسجد میں آ جاتا ہے تو فرشتے ہمہ تن گوش ہو کر خطبہ سنتے ہیں۔

**احکام الحدیث:**
1:جمعہ کے دن غسل کرنا افضل عمل ہے بہتر ہے کہ جمعہ کے لیے جانے سے پہلے غسل کر لیا جائے۔
2:خطبہ جمعہ سننے کے لیے مسجد میں پہلے جانا فضیلت کا باعث بنتا ہے۔
3:حدیث میں مذکورہ فضیلت غسل اور پہلے مسجد پہنچنے کی بنیاد پر ہوتی ہے۔
4:ثواب مسجد کی جانب آمد کی بنیاد پر ترتیب دیا جاتا ہے۔
5:اونٹ کی قربانی گائے کی نسبت افضل ہے اور اسی طرح گائے کی قربانی بکری یا مینڈھے کی نسبت افضل ہے۔
6:سینگوں والا مینڈھا اللہ کی راہ میں قربان کرنا بکری کی دوسری اقسام کی نسبت زیادہ محبوب عمل ہے۔
7:صدقہ و خیرات کرنا اللہ تعالیٰ کو پسند ہے خواہ اسکی راہ میں کوئی چھوٹی سی چیز ہی کیوں نہ دی جائے۔
8:مساجد کے دروازوں پر متعین فرشتے جمعہ کے لیے آنے والوں کے نام درج کرتے ہیں اسی ترتیب سے جسطرح لوگوں کی آمد ہوتی ہے۔
9:جب خطیب خطبہ دینے کے لیے مسجد میں پہنچ جاتا ہے تو فرشتے لکھنے کا کام چھوڑ کر خطبہ سننے میں مصروف ہو جاتے ہیں۔

21/11/2021

*نماز کے احکام*
*فضيلة الشيخ عبداللہ ناصر رحمانی حفظہ اللہ*

**2:کتاب الصلوٰۃ [ 39:جمعہ ]**

**حدیث : 134**
**الْحَدِيثُ الرابعُ والثٍلاثُونَ بعدَ المائةِ**
عَنْ أبي هريرة رضي الله عَنْه : أن النَّبيَّ ﷺ قال : «إذَا قُلْتَ لِصَاحِبِكَ : أَنْصِتْ ــ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَالإِمَامُ يَخْطُبُ ــ فَقَدْ لَغَوْتَ».

[رواه البخاري، كتاب الجمعة، باب الإنصات يوم الجمعة والإمام يخطب، برقم 934، ومسلم، كتاب الجمعة، باب في الإنصات يوم الجمعة في الخطبة، برقم 851، واللفظ له.]

**معنی الحدیث:**
ابوھریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایاجب تم نے جمعہ کے دن جبکہ امام خطبہ دے رہا ہو اپنے ساتھی سے کہا خاموش ہو جاؤ تو گویا تم نے فضول کام کیا۔

**مفرداتُ الحدیث:**
1 : اِذَا قُلْتَ لِصَاحِبِكَ : جب تو نے اپنے ساتھی سے کہا ۔
2 : اَنْصِتْ : خاموش ہو جاؤ۔
3 : وَالْاِمَامُ يَخْطُبُ : اور امام خطبہ دیتا ہے ۔
4 : فَقَدْ لَغَوْتَ : تو گویا تم نے فضول کام کیا ۔

**مفہوم الحدیث:**
جمعہ کے دن دونوں خطبے دین کا شعار ہے ان کو ادب و احترام سے سننا ہر ایک کے لیے لازم ہے ہر ایک کو چاہیے کہ خاموشی کے ساتھ خطبہ جمعہ سنے اور وعظ ونصحیت پر غور و تدبر کرے۔محفل میں اگر کوئی بات کر رہا ہو تو دوسرا اسے خاموش رہنے کا حکم نہ دے خطبے کے دوران کسی کو خاموش رہنے کی تلقین کرنا بھی ادب کے منافی ہے۔

**احکام الحدیث:**
1:خطبہ جمعہ کامل خاموشی سے سننا واجب ہے۔
2:دوران خطبہ گفتگو کرنا شرعاً ممنوع ہے۔
3:امام خطیب دوران خطبہ محفل میں سے کسی کے ساتھ بات کر سکتا ہے۔

21/11/2021

*نماز کے احکام*
*فضيلة الشيخ عبداللہ ناصر رحمانی حفظہ اللہ*

**2:کتاب الصلوٰۃ [ 39:جمعہ ]**

**حدیث : 133**
**الْحَدِيثُ الثالثُ والثلاثونَ بعدَ المائةِ**
عَنْ عبداللَّه بن عمر رضي الله عَنْهما قال : «كَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ خُطْبَتَيْنِ، وَهُوَ قَائِمٌ، يَفْصِلُ بَيْنَهُمَا بِجُلُوسٍ».

[رواه البخاري، كتاب الجمعة، باب الخطبة قائماً، برقم 920، بلفظ: «كَانَ النَّبِيُّ ﷺيَخْطُبُ قَائِمًا، ثُمَّ يَقْعُدُ، ثُمَّ يَقُومُ كَمَا تَفْعَلُونَ الآنَ»، ولفظ مسلم نحوه. وباب القعدة بين الخطبتين يوم الجمعة، برقم 928، ومسلم، كتاب الجمعة، باب ذكر الخطبتين قبل الصلاة وما فيهما من الجلسة، برقم 861، ولمسلم لفظ: «كَانَتْ لِلنَّبِيِّ ﷺ خُطْبَتَانِ يَجْلِسُ بَيْنَهُمَا يَقْرَأُ الْقُرْآنَ، وَيُذَكِّرُ النَّاسَ»خطبتان يجلس بينهما يقرأ القرآن، ويذكر الناس»، وفي لفظ لمسلم، برقم 35- (861): «كَانَ يَخْطُبُ قَائِمًا، ثُمَّ يَجْلِسُ، ثُمَّ يَقُومُ فَيَخْطُبُ قَائِمًا، فَمَنْ نَبَّأَكَ أَنَّهُ كَانَ يَخْطُبُ جَالِسًا فَقَدْ كَذَبَ، فَقَدْ وَاللَّهِ صَلَّيْتُ مَعَهُ أَكْثَرَ مِنْ أَلْفَيْ صَلَاةٍ»، وأما اللفظ الذي ذكره المصنف: ، فهو عند النسائي، برقم 1416.]

**معنی الحدیث:**
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو کر دو خطبے دیا کرتےتھےاوران دونوں کے درمیان بیٹھ کر فاصلہ کرتے تھے۔

**مفرداتُ الحدیث:**
1 : يَخْطُبُ : خطبہ دیتے ۔
2 : وَهُوَ قَائِمُٗ : اس حال میں کہ آپ کھڑے ہوتے ۔
3 : يَفْصِلُ : فاصلہ کرتے ۔
4 : بِجُلُوسٍ : بیٹھ کر ۔

**مفہوم الحدیث:**
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے روز دو خطبے ارشاد فرماتے ان میں لوگوں کو خیر کی طرف راغب کرتے اور شر سے اجتناب کرنے کی تلقین کرتے۔دونوں خطبے آپ منبر پر کھڑے ہو کر ارشاد فرماتے پہلے خطبے سے فارغ ہو کر تھوڑا سا بیٹھتے پھر آپ کھڑےہو کر دوسرا خطبہ ارشاد فرماتے۔

**احکام الحدیث:**
1:جمعہ کے روز دو خطبے دینا واجب ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی زندگی میں کوئی جمعہ بغیر خطبے کے نہیں پڑھایا۔
2:امام شافعی کے نزدیک اگر خطیب قدرت رکھتا ہو تو اسکے لئے دوران خطبہ کھڑا ہونا واجب ہے۔
3:خطیب جمعہ کا خطبہ کھڑا ہو کر دے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں۔"کَانَ رَسُوْلُ اللّٰهِ صلی اللہ علیہ وسلم یَخْطُبُ یَوْمَ الْجُمُعَةِ قَائِمًا یَّجْلِسُ ثُمَّ یَقُوْمُ کَمَا یَفْعَلُوْنَ الْآنَ" رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے دن کھڑے ہو کر خطبہ دیتے بیٹھتے پھر کھڑے ہوتے جیسا کہ لوگ اب کرتے ہیں۔

20/11/2021

:کتاب الصلوٰۃ

**حدیث : 132**
**الْحَدِيثُ الثاني والثلاثونَ بعدَ المائةِ**
عَنْ جابر بن عبداللَّه رضي الله عَنْه قال : «جَاءَ رَجُلٌ وَالنَّبِيُّ ﷺ يَخْطُبُ النَّاسَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ، فَقَالَ : «صَلَّيْتَ يَا فُلانُ؟» قَالَ : لا، قَالَ : «قُمْ فَارْكَعْ رَكْعَتَيْنِ».
وفي رواية «فَصَلِّ رَكْعَتَيْنِ».

[رواه البخاري، كتاب الجمعة، باب إذا رأى الإمام رجلاً جاء وهو يخطب، برقم 930، ومسلم، كتاب الجمعة، باب التحية والإمام يخطب، برقم 55- (875).
رواه البخاري، كتاب الجمعة، باب من جاء والإمام يخطب، برقم 931، ومسلم، كتاب الجمعة، باب التحية والإمام يخطب، برقم 55- (875).

**معنی الحدیث:**
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہماسے روایت ہے کہتے ہیں کہ ایک شخص آیاجبکہ جمعہ کے دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں سے خطاب فرما رہے تھے آپ نے فرمایا:اے فلاں کیا تو نے نماز پڑھ لی ھے؟ عرض کی نہیں۔آپ نے فرمایا اٹھو دو رکعت پڑھو۔ایک روایت میں "فَصَلِّ رَکْعَتَیْنِ" کے الفاظ مذکور ہیں (بحوالہ بخاری)

**مفرداتُ الحدیث:**
1 : يَخْطُبُ النَّاسَ : لوگوں کو خطاب کر رہے ہیں۔
2 : اَصَلَّيْتَ : کیا تو نے نماز پڑھی ھے؟
3 : قُمْ : اُٹھو ۔
4 : فَارْكَعْ رَكْعَتَيْنِ : دو رکوع کرو، مراد اس سے یہ ہے دو رکعت نماز پڑھو ۔
5 : فَصَلِّ رَكْعَتَيْنِ : دو رکعت پڑھو

**مفہوم الحدیث:**
سلیک غطفانی صحابی جمعہ کے روز عین اسی وقت مسجد نبوی میں حاضر ہوئے جبکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ جمعہ ارشاد فرما رہے تھے وہ آئے اور بیٹھ کر خطبہ سننے لگے انہوں نے تحیة المسجد نہیں پڑھی تھی آپ نے اسے دیکھتے ہی ارشاد فرمایا کیا آپ نے نماز پڑھی ہے عرض کی نہیں یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ نے فرمایا اٹھو اور دو رکعت نماز پڑھو۔

**احکام الحدیث:**
1:خطبہ جمعہ عظمتوں اور برکتوں والےدن جمعہ کاشعارھے اسکا التزام نہایت ضروری ھے۔
2:تحیة التزام نہایت ضروری ہے ہر ایک کو اس پر لازماً عمل کرنا چاہئے۔جب بھی کوئی مسجد میں داخل ہو تحیةالمسجد کی دو رکعت پڑھ کر بیٹھے۔
3:اگر کوئی مسجد میں داخل ہونے کے بعد تھوڑا سا بیٹھ جائے یا کوئی معمولی سا کام کر لے اس سے تحیةالمسجد کا وقت ختم نہیں ہوتا اسے بہرحال مسجد میں داخل ہونے کے بعد تحیةالمسجد پڑھ لینی چاہیے جیسا کہ اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ حضرت سلیک غطفانی تھوڑا سا بیٹھے پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے حکم دیا کہ اٹھو اور تحیةالمسجد پڑھو۔
4:خطیب کے لیے دوران خطبہ مخاطب کے ساتھ گفتگو کرنا جائز ہے۔
5:نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم غلطی دیکھتے ہی متعلقہ شخص کی راہنمائی کر دیا کرتے تھے۔

19/11/2021

. ⛲ بسم الله الرحمن الرحيم ⛲

💞 نیکی کا اجر !
🔹 بے شک جولوگ ایمان لائے اورجنہوں نے نیکیاں کی ہیں،یقیناہم ایسے لوگوں کااجر ضائع نہیں کرتے جواچھے کام کریں۔🔹
📗«سورۃ الکھف -30»

08/10/2021

🌹جمعہ کی فضائل 🌹

🌹جمعہ کی اذان

*ﺍﻟﻠﮧ ﺗﺒﺎﺭﮎ ﻭﺗﻌﺎﻟﯽٰ* ﺍﺭﺷﺎﺩ ﻓﺮﻣﺎﺗﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ :
ﺗﺮﺟﻤﻌﮧ : ﺍﮮ ﺍﯾﻤﺎﻥ ﻭﺍﻟﻮ ﺟﺐ ﺟﻤﻌﮧ ﮐﮯ ﺩﻥ ﺍﺫﺍﻥ ﺩﯼ ﺟﺎﺋﮯ ﺗﻮ ﺍﻟﻠﮧ ﮐﮯ ﺫﮐﺮ ‏( ﻧﻤﺎﺯ ﺟﻤﻌﮧ ‏) ﮐﯽ ﻃﺮﻑ ﺟﻠﺪﯼ ﺁﺅ ﺍﻭﺭ ﮨﺮ ﻗﺴﻢ ﮐﯽ ﺧﺮﯾﺪ ﻭﻓﺮﻭﺧﺖ ﻓﻮﺭﺃٴ ﭼﮭﻮﮌ ﺩﻭ، ﯾﮧ ﺗﻤﮭﺎﺭﮮ ﻟﺌﮯ ﺑﮩﺖ ﺑﮩﺘﺮ ﮨﮯ ، ﺍﮔﺮ ﺗﻢ ﺟﺎﻧﺘﮯ ﮨﻮ۔
🌹سورہ جمعہ

🌹💐ﻏﺴﻞ ﮐﺮﻧﺎ

🌴🌸 ﺁﭖ ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻠﯿﮧ ﻭ ﺳﻠﻢ ﻧﮯ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ : ’’ ﺟﺐ ﺗﻢ ﻣﯿﮟ ﺳﮯ ﮐﻮﺋﯽ ﺟﻤﻌﮧ ﭘﮍﮬﻨﮯ ﺁﺋﮯ ﺗﻮ ﻏﺴﻞ ﺿﺮﻭﺭ ﮐﺮﮮ ‘‘

📒۔ ‏( ﻣﺘﻔﻖ ﻋﻠﯿﮧ ‏) ۔

🌺🍁جمعہ کو جلدی جانا

🌻🌷ﺭﺳﻮﻝ ﺍﻟﻠﮧ ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻠﯿﮧ ﻭ ﺳﻠﻢ ﻧﮯ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ : ’ ’ ﺟﻤﻌﮧ ﮐﮯ ﺩﻥ ﻓﺮﺷﺘﮯ ﻣﺴﺠﺪ ﮐﮯ ﺩﺭﻭﺍﺯﻭﮞ ﭘﺮ ﮐﮭﮍﮮ ﮨﻮﺗﮯ ﮨﯿﮟ، ﭘﮩﻠﮯ ﭘﮩﻞ ﺁﻧﮯ ﻭﺍﻟﻮﮞ ﮐﮯ ﻧﺎﻡ ﻟﮑﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ، ﻟﮩٰﺬﺍ ﺟﻮ ﺷﺨﺺ ﺟﻤﻌﮧ ﮐﮯ ﺩﻥ ﺟﻠﺪﯼ ﺁﺗﺎ ﮨﮯ، ﺗﻮ ﺍﺱ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﺍﻭﻧﭧ ﮐﯽ ﻗﺮﺑﺎﻧﯽ ﮐﺎ ﺍﺟﺮ ﻟﮑﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ۔ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﺁﻧﮯ ﻭﺍﻟﻮﮞ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﺑﺎﻟﺘﺮﺗﯿﺐ ﮔﺎﺋﮯ، ﻣﯿﻨﮉﮬﺎ، ﻣﺮﻏﯽ ﺍﻭﺭ ﺍﻧﮉﮮ ﮐﯽ ﻗﺮﺑﺎﻧﯽ ﮐﺎ ﺍﺟﺮ ﻭ ﺛﻮﺍﺏ ﻟﮑﮭﺎ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ۔ ﺍﻭﺭ ﺟﺐ ﺍﻣﺎﻡ ﻣﻨﺒﺮ ﭘﺮ ﺑﯿﭩﮫ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ ﺗﻮ ﻓﺮﺷﺘﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﺻﺤﯿﻔﻮﮞ ﮐﻮ ﻟﭙﯿﭧ ﺩﯾﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺑﯿﭩﮫ ﮐﺮ ﺫﮐﺮ ﺳﻨﻨﮯ ﻟﮓ ﺟﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ ‘‘ ۔

📒 ‏( ﻣﺘﻔﻖ ﻋﻠﯿﮧ ‏) ۔

🌹🌴ﺩﻭﺭﺍﻥِ ﺧﻄﺒﮧ ﺟﻤﻌﮧ ﺑﺎﺕ ﭼﯿﺖ ﮐﺮﻧﺎ ﻣﻨﻊ ﮨﮯ۔

💐🌸ﺭﺳﻮﻝ ﺍﻟﻠﮧ ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻠﯿﮧ ﻭ ﺳﻠﻢ ﻧﮯ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ : ’’ ﺟﺐ ﺗﻢ ﺍﭘﻨﮯ ﺳﺎﺗﮭﯽ ﮐﻮ ﮐﮩﻮ ﮐﮧ ﺧﺎﻣﻮﺵ ﮨﻮ ﺟﺎﺅ ! ﺟﺒﮑﮧ ﺍﻣﺎﻡ ﺧﻄﺒﮧ ﺩﮮ ﺭﮨﺎ ﮨﮯ ﺗﻮ ﯾﮧ ﮐﺎﻡ ﺑﮭﯽ ﻟﻐﻮ ‏( ﻏﻠﻂ ﺍﻭﺭ ﺑﮯ ﮐﺎﺭ ‏) ﮨﮯ۔

📕📒 ‏( ﺑﺨﺎﺭﯼ ﻭ ﻣﺴﻠﻢ ‏) ۔

🌺🌹جہاں جگہ ملے بیٹھ جائیں

🌷🌻ﺍﯾﮏ ﺷﺨﺺ ﺟﻤﻌﮯ ﮐﮯ ﺩﻥ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﮐﯽ ﮔﺮﺩﻧﯿﻦ ﭘﮭﻼﻧﮕﺘﺎ ﮨﻮﺍ ﺁﮔﮯ ﺁﺭﮨﺎ ﺗﮭﺎ، ﺟﺒﮑﮧ ﭘﯿﺎﺭﮮ ﻧﺒﯽ ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻠﯿﮧ ﻭ ﺳﻠﻢ ﺧﻄﺒﮧ ﺩﮮ ﺭﮨﮯ ﺗﮭﮯ ﺗﻮ ﺁﭖ ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻠﯿﮧ ﻭ ﺳﻠﻢ ﻧﮯ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ :
’’ ﺑﯿﭩﮫ ﺟﺎﺅ ! ﺗﻢ ﻧﮯ ﺗﮑﻠﯿﻒ ﺩﯼ ﮨﮯ ‘‘ ۔ ﺍﻭﺭ ﺍﯾﮏ ﺭﻭﺍﯾﺖ ﮐﮯ ﻣﻄﺎﺑﻖ : ’’ ﺑﯿﭩﮫ ﺟﺎﺅ ﺗﻢ ﺩﯾﺮ ﺳﮯ ﺁﺋﮯ ﮨﻮ ‘‘

📒 ‏( ﺍﺑﻮﺩﺍﺅﺩ ‏) ۔

🌷🌼ﺳﻮﺭﮦ ﮐﮩﻒ ﮐﯽ ﻓﻀﯿﻠﺖ

🌹💐 ﺭﺳﻮﻝ ﺍﻟﻠﮧ ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻠﯿﮧ ﻭ ﺳﻠﻢ ﻧﮯ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ : ’’ ﺟﻮ ﺑﻨﺪﮦ جمعہ ﮐﮯ ﺩﻥ ﺳﻮﺭﮦ ﮐﮩﻒ ﭘﮍﮬﺘﺎ ﮨﮯ ﺗﻮ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟﯽٰ ﮐﯽ ﻃﺮﻑ ﺳﮯ ﺍﺱ ﮐﯿﻠﺌﮯ ﺍﮔﻠﮯ ﺟﻤﻌﮧ ﺗﮏ
’’ ﻧﻮﺭ ‘‘ ﺭﻭﺷﻦ ﮐﯿﺎ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ

📕 ‏( ﻣﺴﺘﺪﺭﮎ ﺣﺎﮐﻢ ‏) ۔

🔥❌ﺟﻤﻌۃ ﺍﻟﻤﺒﺎﺭﮎ ﻧﮧ ﭘﮍﮬﻨﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﮐﺎ ﻧﻘﺼﺎﻥ

🌸🌹۔ ﻓﺮﻣﺎﻥ ﺭﺳﻮﻝ ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻠﯿﮧ ﻭ ﺳﻠﻢ ﮨﮯ : ’’ ﻟﻮﮒ ﺟﻤﻌﮧ ﮐﻮ ﭼﮭﻮﮌﻧﮯ ﺳﮯ ﺑﺎﺯ ﺁﺟﺎﺋﯿﮟ ﻭﺭﻧﮧ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟﯽٰ ﺍﻥ ﮐﮯ ﺩﻟﻮﮞﭙﺮ ﻣﮩﺮ ﻟﮕﺎ ﺩﮮ ﮔﺎ ﺍﻭﺭ ﺍﻥ ﮐﻮ ﻏﺎﻓﻠﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺳﮯ ﺑﻨﺎ ﺩﮮ ﮔﺎ

📒‘‘ ‏( ﻣﺴﻠﻢ ‏) ۔

🌹ﺭﺳﻮﻝ ﺍﻟﻠﮧ ﷺ ﭘﺮ ﮐﺜﺮﺕ ﺳﮯ ﺩﻭﺭ ﭘﮍﮬﻨﺎ ﻣﺴﺘﺤﺐ ﮨﮯ

🌹 *ﺍﻭﺱ ﺑﻦ ﺍﻭﺱ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻨﮧ ﺳﮯ ﺭﻭﺍﯾﺖ ﮨﮯ ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا*

🌹ﺗﻤﺎﻡ ﺩﻧﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺍﻓﻀﻞ ﺗﺮﯾﻦ ﺩﻥ ﺟﻤﻌﮧ ﮐﺎ ﺩﻥ ﮨﮯ ﺍﺱ ﻟﺌﮯ ﮐﮧ ﺍﺳﯽ ﺩﻥ ﺁﺩﻡ ﻋﻠﯿﮧ ﺍﻟﺴﻼﻡ ﭘﯿﺪﺍ ﮐﮯ ﮔﺌﮯ ، ﺍﻭﺭ ﺍﺳﯽ ﺩﻥ ﺍﻧﮑﺎ ﺍﻧﺘﻘﺎﻝ ﮨﻮ ﺍ ، ﺍﻭﺭ ﺍﺳﯽ ﺩﻥ ﺻﻮﺭ ﻣﯿﮟ ﭘﮭﻮﻧﮑﺎ ﺟﺎﺋﮯ ﮔﺎ ، ﺍﻭﺭ ﺍﺳﯽ ﺩﻥ ﻗﯿﺎﻣﺖ ﮐﯽ ﺑﮯ ﮨﻮﺷﯽ ﻗﺎﺋﻢ ﮨﻮﮔﯽ ، ﺗﻢ ﺍﺱ ﺩﻥ ﻣﺠﮫ ﭘﺮ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﺩﺭﻭﺩ ﭘﮍﮬﺎ ﮐﺮﻭ ، ﮐﯿﻮﻧﮑﮧ ﺗﻤﮩﺎﺭ ﺩﺭﻭﺩ ﻣﺠﮫ ﭘﺮ ﭘﯿﺶ ﮐﯿﺎ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ۔

📘 ﺃﺣﻤﺪ ﻭﺃﺻﺤﺎﺏ ﺍﻟﺴﻨﻦ ﻭﺻﺤﺤﻪ ﺍﻟﻨﻮﻭﻱ ﻭﺣﺴﻨﻪ ﺍﻟﻤﻨﺬﺭﻱ

🌺🌻ﻗﺒﻮﻟﯿﺖ ﮐﯽ ﮔﮭﮍﯼ

🌹🌷 ﻓﺮﻣﺎﻥِ ﻧﺒﻮﯼ ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻠﯿﮧ ﻭ ﺳﻠﻢ ﮨﮯ : ’’ ﺑﮯ ﺷﮏ جمعہ ﮐﮯ ﺩﻥ ﺍﯾﮏ ﺍﯾﺴﯽ ﮔﮭﮍﯼ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺍﺱ ﻭﻗﺖ ﮐﻮﺋﯽ ﻣﺴﻠﻤﺎﻥ ﺑﻨﺪﮦ ﻧﻤﺎﺯ ﻣﯿﮟ ﮐﮭﮍﮮ ﮨﻮ ﮐﺮ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟﯽٰ ﺳﮯ ﺟﻮ ﮐﭽﮫ ﻣﺎﻧﮕﺘﺎ ﮨﮯ، ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟﯽٰ ﺍﺱ ﮐﻮ ﺿﺮﻭﺭ ﻋﻄﺎ ﮐﺮﺗﺎ ﮨﮯ۔ ﭘﮭﺮ ﺁﭖ ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻠﯿﮧ ﻭ ﺳﻠﻢ ﻧﮯ ﮨﺎﺗﮫ ﺳﮯ ﺍﺷﺎﺭﮦ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﺑﺘﺎﯾﺎ ﮐﮧ ﻭﮦ ﮔﮭﮍﯼ ﺑﮩﺖ ﭼﮭﻮﭨﯽ ﮨﮯ ‘

📒📕‘ ‏( ﺑﺨﺎﺭﯼ ﻭ ﻣﺴﻠﻢ ‏) ۔

18/08/2021
28/07/2021

Series: Sawal-O-Jawab in Urdu
Language: Urdu
Presented by : Wa Duha Studio - an Islamic Search Engine
Here You Can Watch Islam Related Question, Answer BRIEFLY.
All these videos are made in light of the Quran and Hadith.

Complete Playlist Of Sawal-O-Jawab Series Is Here:

https://www.youtube.com/channel/UC612CrA5FPwE7mrh8d5RkXg

28/07/2021

Series: Sawal-O-Jawab in Urdu
Language: Urdu
Presented by : Wa Duha Studio - an Islamic Search Engine
Here You Can Watch Islam Related Question, Answer BRIEFLY.
All these videos are made in light of the Quran and Hadith.

Complete Playlist Of Sawal-O-Jawab Series Is Here:

https://www.youtube.com/channel/UC612CrA5FPwE7mrh8d5RkXg

14/06/2021

Kya Mobile kay parts ya Music kay alaat wagira bachna kay mutaliq kya hukam hai? Tafseel Se Janiye

مسیح دجال کا خروج مشرق کی جانب سے ہوگا ، وہ نکلنے کے بعد زمین میں ہر ایک شہر اوربستی میں جاۓ گا لیکن وہ مکہ اور مدینہ او...
18/05/2021

مسیح دجال کا خروج مشرق کی جانب سے ہوگا ، وہ نکلنے کے بعد زمین میں ہر ایک شہر اوربستی میں جاۓ گا لیکن وہ مکہ اور مدینہ اور مسجد اقصی اور مسجد طور میں داخل نہیں ہو سکتا جیسا کہ احادیث صحیحہ میں اس کا تذکرہ موجود ہے ۔

ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حدیث بیان کرتے ہوۓ فرمایا :

( دجال کا ظہور مشرقی جانب کے ایک شہر خراسان سے نکلےگا ) سنن ترمذی حدیث نمبر ( 2237 )

https://chat.whatsapp.com/DUTdx9nNv0O0qMbtecnW0C

علامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نے صحیح ترمذی میں اس حدیث کوصحیح قراردیا ہے ۔

انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ بیان فرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ( مکہ اور مدینہ کے علاوہ کوئ ایسا علاقہ نہیں ہوگا جسے دجال نہ روند سکے ، مکہ اور مدینہ کے ہر راستے پر فرشتے ننگی تلواریں سونتے ہوۓ پہرا دیں گے ، پھر مدینہ اپنے مکینوں کے ساتھ تین مرتبہ ہلے گا تو اللہ تعالی ہر کافر اور منافق کو مدینہ سے نکال دے گا ) صحیح بخاری ( 1881 ) صحیح مسلم ( 2943 ) ۔

اور امام مسلم رحمہ اللہ تعالی نے فاطمہ بنت قیس رضی اللہ تعالی عنہا کی حدیث روایت بیان کی ہے جس میں تمیم داری رضی اللہ تعالی عنہ اور جساسۃ کا قصہ بیان کیا گیا ہے کہ دجال نے انہیں یہ کہا کہ :

( قریب ہے کہ مجھے نکلنے کی اجازت دی جاۓ تو میں نکلنے کے بعد چالیس دن میں کوئ ایسی بستی نہیں ہو گی جس میں داخل نہ ہو جا‎ؤں لیکن مکہ اور طیبہ – یعنی مدینہ – میں داخل نہیں ہوسکوں گا کیونکہ وہ دونوں مجھ پرحرام ہیں ، جب بھی میں ان میں سے کسی ایک میں جانے کی کوشش کروں گا تومیرا استقبال ایک ایسا فرشتہ کرے گا جس نے ھاتھ میں ننگی تلوار سونت رکھی ہوگی اور وہ مجھے اس میں داخل ہونے سے روک دے گا ، اور اس کے ہر راستے پر فرشتے پہرہ دے رہے ہوں گے ۔

فاطمہ بنت قیس رضی اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی چھڑی منبر پر مارتے ہوۓ فرمایا : کہ یہ طیبہ ہے یہ طیبہ ہے یہ طیبہ ہے یعنی مدینہ ، کیا میں نے تمہیں اس کے متعلق بتایا نہیں تھا ، تو لوگ کہنے لگے جی ہاں ، تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کہنے لگے مجھے تمیم رضی اللہ تعالی عنہ کی حدیث پسند آئ کہ وہ دجال اور مکہ اور مدینہ کے متعلق جو میں تمہیں بیان کیا کرتا تھا اس کےموافق ہے ) صحیح مسلم ( 2942 ) ۔

https://chat.whatsapp.com/IpBfCoRh37F2GUB2h3xMkN

اورامام احمد رحمہ اللہ تعالی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیث روایت کی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

( میں نے تمہیں مسیح دجال سے ڈرایا تھا اور وہ خراب پھسی ہوئ آنکھ والا ہے ، راوی کہتے ہیں کہ میرا خیال ہے کہ آپ نے بائيں آنکھ کے متعلق کہا ، اور اس کے ساتھ روٹیوں کے پہاڑ اور پانی کی نہریں چل رہی ہوں گی اس کی نشانی یہ ہے کہ وہ زمین میں چالیس دن رہے گا اورصرف چار مسجدوں کو چھوڑ کر وہ ہر جگہ پر جاۓ گا ، وہ چار مسجدیں یہ ہیں ، مسجد حرام ، مسجد نبوی ، مسجد اقصی ، اور مسجد طور ) مسند احمد ( 23139 ) اور اس حدیث کو شعیب ارنا‎ؤط نے مسند احمد کی تحقیق میں صحیح کہا ہے ۔

اور احاديث میں اس بات کا حکم آیا ہے کہ جب دجال کا خروج ہو تو اس سے دور ہی رہا جاۓ تاکہ جو کچھ شبہات اور خارق عادت اشیاءاس کےساتھ ہیں ان کی وجہ سے کہیں فتنہ میں نہ پڑ جاۓ ، کیونکہ ایک شخص آۓ گا جو کہ یہ گمان کرتا ہوگا کہ وہ مومن ہے اورایمان پر ثابت قدم ہے لیکن اس کے باوجود وہ اس کی پیروی کر لے گا ۔

عمران بن حصین رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

( جو بھی دجال کا سنے کہ وہ آ چکا ہے تو اسے چاہۓ کہ وہ اس سے دور ہی رہے ، اللہ تعالی کی قسم بیشک ایک ایسا شخص آۓ گا جو کہ یہ خیال کرتا ہوگا کہ وہ مومن ہے لیکن ان شبہات کی بنا پر جودجال لے کرآ‎ۓ گا وہ اس کی پیروی کرنے لگےگا ) سنن ابو داود ( 4319 ) مسند احمد ( 19888 ) اور علامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نے اسے صحیح ابوداود میں صحیح کہا ہے ۔

تو یہ حديث اس بات کی دلیل ہے کہ اس سے فرار ممکن ہے اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ حکم دیا ہے کہ جو اس پالے وہ دجال پر سورۃ الکہف کی شروع والی آیات پڑھے ۔ صحیح مسلم ( 2937 )

طیب کا قول ہےکہ : اس کا معنی یہ ہے کہ ان آیا ت کا پڑھنا دجال کے فتنہ سے امن کا باعث ہے ۔

اور ابوداود رحمہ اللہ تعالی نے یہ الفاظ زیادہ ذکر کۓ ہیں ( بیشک یہ آیات اس کے فتنہ سے تمہیں بچانے والی ہیں ) صحیح ابو داود ( 3631 )

اللہ تعالی سے ہماری دعا ہے کہ وہ ہميں اس کے شر سے محفوظ رکھے ،اور اس کے فتنہ سے بچاۓ آمین ۔

WhatsApp Group Invite

Address


Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Wa Duha Studio posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Wa Duha Studio:

Videos

Shortcuts

  • Address
  • Alerts
  • Contact The Business
  • Videos
  • Claim ownership or report listing
  • Want your business to be the top-listed Media Company?

Share