Ajob prem

Ajob prem zcxcbgn

💚🍂💚🍂💚🍂💚🍂💚🍂💚🍂💚🍂💚🍂
07/09/2023

💚🍂💚🍂💚🍂💚🍂💚🍂💚🍂💚🍂💚🍂

07/09/2023

سورۃ الانبیاء آیت نمبر 77

*أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم*
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
*وَنَصَرۡنٰهُ مِنَ الۡقَوۡمِ الَّذِيۡنَ كَذَّبُوۡا بِاٰيٰتِنَا ‌ؕ اِنَّهُمۡ كَانُوۡا قَوۡمَ سَوۡءٍ فَاَغۡرَقۡنٰهُمۡ اَجۡمَعِيۡنَ*

ترجمہ:-
اور جس قوم نے ہماری نشانیوں کو جھٹلایا تھا ، اس کے مقابلے میں ان کی مدد کی ۔ حقیقت یہ ہے کہ وہ بہت برے لوگ تھے ، اس لیے ہم نے ان سب کو غرق کردیا۔

And We saved him from the people who denied Our signs. Indeed, they were a people of evil, so We drowned them, all together.

06/09/2023

حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ الْقُرَشِيِّ، قَالَ حَدَّثَنَا أَبِي قَالَ، حَدَّثَنَا أَبُو بُرْدَةَ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ أَىُّ الإِسْلاَمِ أَفْضَلُ قَالَ ‏"‏ مَنْ سَلِمَ الْمُسْلِمُونَ مِنْ لِسَانِهِ وَيَدِهِ‏"

Narrated By Abu Musa : Some people asked Allah's Apostle, "Whose Islam is the best? i.e. (Who is a very good Muslim)?" He replied, "One who avoids harming the Muslims with his tongue and hands."

حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کی یارسول اللہﷺ: کون سا مسلمان افضل ہے ؟ آپﷺ نے فرمایا: جس کے ہاتھ اور زبان سے مسلمان محفوظ رہیں ۔

💜🍀💜🍀💜🍀💜🍀💜🍀💜🍀💜🍀💜🍀
06/09/2023

💜🍀💜🍀💜🍀💜🍀💜🍀💜🍀💜🍀💜🍀

06/09/2023

🌲🌼🌲🌼🌲🌼🌲🌼🌲🌼🌲🌼🌲🌼🌲🌼

سورۃ الانبیاء آیت نمبر 76

*أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم*
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
*وَنُوۡحًا اِذۡ نَادٰى مِنۡ قَبۡلُ فَاسۡتَجَبۡنَا لَهٗ فَنَجَّيۡنٰهُ وَاَهۡلَهٗ مِنَ الۡكَرۡبِ الۡعَظِيۡمِ‌ۚ*

ترجمہ:-
اور نوح کو بھی ( ہم نے حکمت اور علم عطا کیا ) ، وہ وقت یاد کرو جب اس واقعے سے پہلے انہوں نے ہمیں پکارا ، تو ہم نے ان کی دعا قبول کی ، اور ان کو اور ان کے ساتھیوں کو بڑی بھاری مصیبت سے بچا لیا

And [mention] Noah, when he called [to Allah ] before [that time], so We responded to him and saved him and his family from the great flood.

zcxcbgn

💜🌼💜🌼💜🌼💜🌼💜🌼💜🌼💜🌼💜🌼
06/09/2023

💜🌼💜🌼💜🌼💜🌼💜🌼💜🌼💜🌼💜🌼

🌹🌿🌹🌿🌹🌿🌹🌿🌹🌿🌹🌿🌹🌿🌹🌿
06/09/2023

🌹🌿🌹🌿🌹🌿🌹🌿🌹🌿🌹🌿🌹🌿🌹🌿

❤💛❤💛❤💛❤💛❤💛❤💛❤💛❤💛
06/09/2023

❤💛❤💛❤💛❤💛❤💛❤💛❤💛❤💛

💜💓💜💓💜💓💜💓💜💓💜💓💜💓💜💓
06/09/2023

💜💓💜💓💜💓💜💓💜💓💜💓💜💓💜💓

06/09/2023

💙💦💙💦💙💦💙💦💙💦🌳🍂🌳🍂🌳🍂
💧💧💧💧💧💧💧💧💧💧🌼🍀🌼🍀🌼🍀

💦 *بسم الله الرحمن الرحيم* 💦

🇵🇰 *آج کا کیلینڈر* 🌻

🔖 *19 صفر 💙 1445ھ* 💦
🔖 *06 ستمبر 💔 2023ء* 💦
🔖 *22 بھادوں 💙 2080ب* 💦

🌄 *بروز بدھ Wednesday* 🌄

🌸 *سنتوں کی فضیلت !*🌸
🌻 *نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:🌻 🌸جو شخص ایک دن میں بارہ رکعتیں نفل پڑھے گا تو اس کے بدلے اس کے لیے جنت میں گھر بنایا جائے گا ۔*🌻
📗«سنــن ابــو داؤد-1250»🌻

💧💧💧💧💧💧💧💧💧💧🌼🍀🌼🍀🌼🍀
💙💦💙💦💙💦💙💦💙💦🌳🍂🌳🍂🌳🍂

02/09/2023

*🤝 السلام عليكم ورحمة الله وبركاته*
*🌹 درس حدیث: (02 ستمبر 2023ء)🌹*
*صحیح بخاری: كتاب: الجِهَادِ وَالسِّيَرِ.*
*کتاب: جہاد اور سفر کے مسائل کا بیان.*
*THE BOOK OF Fighting for the Cause of Allah (Jihaad).*
*《بَاب: مَنْ أَرَادَ غَزْوَةً فَوَرَّى بِغَيْرِهَا، وَمَنْ أَحَبَّ الخُرُوجَ يَوْمَ الخَمِيسِ.》*
*《باب: جو شخص لڑائی کا ارادہ رکھتا ہو اور اس کے مقام کو چھپا کر اس کے علاوہ کوئی (دوسرا مقام بیان کرے) اور جو جمعرات کے دن (سفر کے لئے) نکلنا پسند کرے (ان کا بیان).》*
*CHAPTER: Concealing the true destination of a Ghazwa.*
*《حدیث نمبر: 2947》*
*🌹📖 حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ كَعْبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، وَكَانَ قَائِدَ كَعْبٍ مِنْ بَنِيهِ: قَالَ: سَمِعْتُ كَعْبَ بْنَ مَالِكٍ «حِينَ تَخَلَّفَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَمْ يَكُنْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُرِيدُ غَزْوَةً إِلَّا وَرَّى بِغَيْرِهَا».*
*اردو ترجمه:*
حضرت کعب بن مالک رضي الله عنه سے روایت ہے، ان سے (ان کے بیٹے) حضرت عبدالله رضي الله عنه نے بیان کیا اور (حضرت کعب رضي الله عنه کے نابینا ہونے کے بعد) ان کے دوسرے بیٹوں میں سے وہی (عبدالله رضي الله عنه) انھیں راستے میں لے کر چلتے تھے. انھوں نے کہا: میں نے (اپنے والد محترم) حضرت کعب بن مالک رضي الله عنه سے سنا جب وہ (غزوہ تبوک میں) رسول الله ﷺ سے پیچھے رہ گئے تھے کہ رسول الله ﷺ جب کسی غزوے کا ارادہ کرتے تو کسی دوسرے مقام کی طرف اشارہ کرتے.
*English Translation:*
Narrated Ka`b bin Malik: Whenever Allah's Messenger (ﷺ) intended to lead a Ghazwa, he would use an equivocation from which one would understand that he was going to a different destination.
*《حدیث نمبر: 2948》*
*🌹📖 وحَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: سَمِعْتُ كَعْبَ بْنَ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يَقُولُ: «كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَلَّمَا يُرِيدُ غَزْوَةً يَغْزُوهَا إِلَّا وَرَّى بِغَيْرِهَا، حَتَّى كَانَتْ غَزْوَةُ تَبُوكَ، فَغَزَاهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَرٍّ شَدِيدٍ، وَاسْتَقْبَلَ سَفَرًا بَعِيدًا وَمَفَازًا، وَاسْتَقْبَلَ غَزْوَ عَدُوٍّ كَثِيرٍ، فَجَلَّى لِلْمُسْلِمِينَ أَمْرَهُمْ، لِيَتَأَهَّبُوا أُهْبَةَ عَدُوِّهِمْ، وَأَخْبَرَهُمْ بِوَجْهِهِ الَّذِي يُرِيدُ».*
*اردو ترجمه:*
حضرت کعب بن مالک رضي الله عنه ہی سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ اکثر طور پر جب کسی جنگ کا ارادہ کرتے تو اصل مقام چھپا کر کسی دوسرے مقام کی طرف اشارہ کرتے تھے. جب آپ (ﷺ) غزوہ تبوک کو جانے لگے تو چونکہ اس وقت سخت گرمی تھی، دور دراز کا سفر، جنگلات کا سامنا اور کثیر تعداد دشمن سے مقابلہ کرنا تھا، اس لیے آپ (ﷺ) نے مسلمانوں کو صاف صاف بتا دیا تاکہ وہ دشمن کا مقابلہ کرنے کے لیے پوری پوری تیاری کر لیں. آپ (ﷺ) نے جہاں جانا تھا، اس کا صاف صاف اعلان کر دیا.
*English Translation:*
Narrated Ka`b bin Malik: Whenever Allah's Messenger (ﷺ) intended to carry out a Ghazwa, he would use an equivocation to conceal his real destination till it was the Ghazwa of Tabuk which Allah's Messenger (ﷺ) carried out in very hot weather. As he was going to face a very long journey through a wasteland and was to meet and attack a large number of enemies. So, he made the situation clear to the Muslims so that they might prepare themselves accordingly and get ready to conquer their enemy. The Prophet (ﷺ) informed them of the destination he was heading for.
واللّٰهُ تعالى أعلم.💐💎
*((جاری ہے))*

zcxcbgn

02/09/2023

*🤝 السلام عليكم ورحمة الله وبركاته*
*🌹 سبق: ترجمه و تفسير قرآن مجيد: (02 ستمبر 2023ء)🌹*
*((سورة طٰهٰ مكية: آیت نمبر: 110))*
🌹أَعُوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيم.🌹
🌹بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ🌹
*🌹📖 يَعْلَمُ مَا بَيْنَ اَيْدِيْهِمْ وَمَا خَلْفَهُمْ وَلَا يُحِيْطُوْنَ بِهٖ عِلْمًا.۞*
*اردو ترجمه:*
وہ جانتا ہے جو ان کے سامنے ہے اور جو ان کے پیچھے ہے اور وہ علم سے اس کا احاطہ نہیں کرسکتے.
*English Translation:*
He knows what is before them and what is behind them, and they cannot comprehend Him in their knowledge.
*🥀تفسير القرآن الكريم🥀*
🖋️ شيخ القرآن والحديث حافظ عبدالسلام بن محمد بھٹوی رحمهما الله تعالى:
✍️ "يَعْلَمُ مَا بَيْنَ اَيْدِيْهِمْ وَمَا خَلْفَهُمْ": دیکھیے آیت الکرسی (البقرة: ٢٥٥) کی تفسیر.
✍️ "وَلَا يُحِيْطُوْنَ بِهٖ عِلْمًا": "بِهٖ" کی ضمیر کے مرجع کے لحاظ سے اس کے تین مطلب ہوسکتے ہیں اور تینوں صحیح ہیں:
¤ ایک یہ کہ "بِهٖ" میں "ہٖ" ضمیر اللہ تعالیٰ کے لیے قرار دی جائے. معنی یہ ہوگا کہ "کسی کا علم اتنا نہیں ہے کہ اللہ تعالیٰ کی ذات و صفات کا احاطہ کر سکے"، مخلوق کا محدود علم خالق کا احاطہ کیسے کر سکتا ہے؟
¤ دوسرا یہ کہ یہ ضمیر "يَعْلَمُ" کے مصدر "عِلْمٌ" کے لیے قرار دی جائے. اس صورت میں معنی یہ ہوگا کہ "کوئی شخص اللہ کے علم کا احاطہ نہیں کر سکتا" اور اس صورت میں یہ آیت الکرسی کے جملہ "وَلَا يُحِيْطُوْنَ بِشَيْءٍ مِّنْ عِلْمِهٖٓ اِلَّا بِمَا شَاء" کا ہم معنی ہوگا.
¤ تیسرا یہ ہے کہ "ہٖ" ضمیر "مَا بَيْنَ اَيْدِيْهِمْ وَمَا خَلْفَهُمْ" میں موجود "مَا" کی طرف لوٹ رہی ہو. اس صورت میں مطلب یہ ہوگا کہ "ان میں سے کسی کا علم بھی اس کا احاطہ نہیں کر سکتا، جو لوگوں کے سامنے ہے اور جو ان کے پیچھے ہے". یعنی اللہ تعالیٰ کے سوا دوسروں کو (چاہے وہ فرشتے ہوں یا جن یا انسان یا کوئی اور) لوگوں کے اگلے پچھلے حال کا پورا علم نہیں ہے کہ جان سکیں کہ کس کے حق میں شفاعت کرنی چاہیے اور کس کے حق میں نہیں کرنی چاہیے، اس لیے شفاعت کو اللہ تعالیٰ کے اذن (اجازت) پر موقوف رکھا گیا ہے.
¤ اس میں ان لوگوں کے لیے تنبیہ ہے جو فرشتوں یا انبیاء و اولیاء اور بزرگوں کی پرستش اس امید پر کرتے ہیں کہ وہ قیامت کے دن ہماری سفارش کریں گے.
واللّٰهُ تعالى أعلم💐💎

02/09/2023

💗🍂💗🍂💗🍂💗🍂💗🍂💗🍂💗🍂💗🍂

سورۃ الانبیاء آیت نمبر 72

*أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم*
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
*وَوَهَبۡنَا لَهٗۤ اِسۡحٰقَ ؕ وَيَعۡقُوۡبَ نَافِلَةً‌ ؕ وَكُلًّا جَعَلۡنَا صٰلِحِيۡنَ*

ترجمہ:-
اور ہم نے ان کو انعام کے طور پر اسحاق اور یعقوب عطا کیے ۔ اور ان میں سے ہر ایک کو ہم نے نیک بنایا

And We gave him Isaac and Jacob in addition, and all [of them] We made righteous. واٹس

🎄🌹🎄🌹🎄🌹🎄🌹🎄🌹🎄🌹🎄🌹🎄
02/09/2023

🎄🌹🎄🌹🎄🌹🎄🌹🎄🌹🎄🌹🎄🌹🎄

💔🍀💔🍀💔🍀💔🍀💔🍀💔🍀💔🍀💔🌳
02/09/2023

💔🍀💔🍀💔🍀💔🍀💔🍀💔🍀💔🍀💔🌳

💚🍂💚🍂💚🍂💚🍂💚🍂💚🍂💚🍂💚🌳
02/09/2023

💚🍂💚🍂💚🍂💚🍂💚🍂💚🍂💚🍂💚🌳

02/09/2023

💙💦💙💦💙💦💙💦💙💦💚🍂💚🍂💚🍂
💧💧💧💧💧💧💧💧💧💧💓💧💓💧💓💧

💓 *بسم الله الرحمن الرحيم* 💓

🇵🇰 *آج کا کیلینڈر* 🌻

🔖 *15 صفر 1445ھ* 💓
🔖 *02 ستمبر 2023ء* 💓
🔖 *18 بھادوں 2080ب* 💓

🌄 *بروز ہفتہ Saturday* 🌄

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
🌻 *زمین و آسمان کی تخلیق !*🌻
🌸 *اور ہم نے سارے آسمانوں اور زمین کو اور ان کے درمیان کی چیزوں کو چھ دن میں پیدا کیا ، اور ہمیں ذرا سی تھکاوٹ بھی چھو کر نہیں گذری۔*🌸
📗«سورۃ ق-38»🌻
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
💧💧💧💧💧💧💧💧💧💧💓💧💓💧💓💧
💙💦💙💦💙💦💙💦💙💦💚🍂💚🍂💚🍂

🍁🍂🍁🍂🍁🍂🍁🍂🍁🍂🍁🍂🍁🍂🍁🍂
25/08/2023

🍁🍂🍁🍂🍁🍂🍁🍂🍁🍂🍁🍂🍁🍂🍁🍂

🍁🍂🍁🍂🍁🍂🍁🍂🍁🍂🍁🍂🍁🍂🍁🍂🌼🌼🌼اللہ کے دین کاادنٰی سا خادم محمد ریاض🌼🌼
25/08/2023

🍁🍂🍁🍂🍁🍂🍁🍂🍁🍂🍁🍂🍁🍂🍁🍂
🌼🌼🌼اللہ کے دین کاادنٰی سا خادم محمد ریاض🌼🌼

💜🌳💜🌳💜🌳💜🌳💜🌳💜🌳💜🌳💜
25/08/2023

💜🌳💜🌳💜🌳💜🌳💜🌳💜🌳💜🌳💜

💗💙💗💙💗💙💗💙💗💙💗💙💗💙💗
25/08/2023

💗💙💗💙💗💙💗💙💗💙💗💙💗💙💗

💚💜💚💜💚💜💚💜💚💜💚💜💚💜💚
25/08/2023

💚💜💚💜💚💜💚💜💚💜💚💜💚💜💚

25/08/2023

سورۃ الانبیاء آیت نمبر 66

*أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم*
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
*قَالَ اَفَتَعۡبُدُوۡنَ مِنۡ دُوۡنِ اللّٰهِ مَا لَا يَنۡفَعُكُمۡ شَيۡئًـا وَّلَا يَضُرُّكُمۡؕ*

ترجمہ:-
ابراہیم نے کہا : بھلا بتاؤ کہ کیا تم اللہ کو چھوڑ کر ایسی چیزوں کی عبادت کر رہے ہو جو تمہیں نہ کچھ فائدہ پہنچاتی ہیں نہ نقصان؟

He said, "Then do you worship instead of Allah that which does not benefit you at all or harm you?

💚🍂💚🍂💚🍂💚🍂💚🍂💚🍂💚🍂💚
25/08/2023

💚🍂💚🍂💚🍂💚🍂💚🍂💚🍂💚🍂💚

25/08/2023

💙💦💙💦💙💦💙💦💙💦💙💦💙💦💙💦
💧💧💧💧💧💧💧💧💧💧💧💧💧💧💧💧

💧 *بسم الله الرحمن الرحيم* 💧

🇵🇰 *آج کا کیلینڈر*🌻

🔖 *07 صفر 1445ھ* 💧
🔖 *25 اگست 2023ء* 💧
🔖 *10 بھادوں 2080ب* 💧

🌄 *بروز جمعہ Friday* 🌄

🌺 *قیمتی ساعت !*🌻
🔹 *رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:🌺 🌻جمعہ کا دن بارہ ساعت (گھڑی) کا ہے، اس میں ایک ساعت (گھڑی) ایسی ہے کہ کوئی مسلمان اس ساعت کو پا کر اللہ تعالیٰ سے مانگتا ہے تو اللہ اسے ضرور دیتا ہے، لہٰذا تم اسے عصر کے بعد آخری ساعت (گھڑی) میں تلاش کرو۔*🌺
📗«سنــن ابــو داٶد-1048»🌻

💧💧💧💧💧💧💧💧💧💧💧💧💧💧💧💧
💙💦💙💦💙💦💙💦💙💦💙💦💧💦💧💦

24/08/2023

*🤝 السلام عليكم ورحمة الله وبركاته*
*🌹 درس حدیث: (24 اگست 2023ء)🌹*
*صحیح بخاری: كتاب: الجِهَادِ وَالسِّيَرِ.*
*کتاب: جہاد اور سفر کے مسائل کا بیان.*
*THE BOOK OF Fighting for the Cause of Allah (Jihaad).*
*《بَاب: الدُّعَاءِ لِلْمُشْرِكِينَ بِالهُدَى لِيَتَأَلَّفَهُمْ.》*
*《باب: مشرکین کا دل ملانے کے لیے ان کی ہدایت کی دعا کرنا.》*
*CHAPTER: To invoke Allah to bestow guidance upon Al-Mushrikun.*
*《حدیث نمبر: 2937》*
*🌹📖 حَدَّثَنَا أَبُو اليَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ، أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ، قَالَ: قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: قَدِمَ طُفَيْلُ بْنُ عَمْرٍو الدَّوْسِيُّ وَأَصْحَابُهُ، عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ دَوْسًا عَصَتْ وَأَبَتْ، فَادْعُ اللَّهَ عَلَيْهَا، فَقِيلَ: هَلَكَتْ دَوْسٌ، قَالَ: «اللَّهُمَّ اهْدِ دَوْسًا وَأْتِ بِهِمْ».*
*اردو ترجمه:*
حضرت ابوہریرہ رضي الله عنه سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ طفیل بن عمرو دوسی رضي الله عنه اور ان کے ساتھی نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا: "اللہ کے رسول ﷺ!قبیلہ دوس نے نافرمانی کی اور (قبول اسلام سے) انکار کر دیا ہے، آپ (ﷺ) اللہ سے ان کے متعلق بددعا کریں". تب کہا گیا کہ قبیلہ دوس تو برباد ہوجائے گا. (لیکن) آپ (ﷺ) نے فرمایا: "اے اللہ!قبیلہ دوس کو ہدایت نصیب فرما اور انھیں (حق کی جانب) لے آ."
*English Translation:*
Narrated Abu Huraira: Tufail bin `Amr Ad-Dausi and his companions came to the Prophet (ﷺ) and said, "O Allah's Messenger (ﷺ)! The people of the tribe of Daus disobeyed and refused to follow you; so invoke Allah against them." The people said, "The tribe of Daus is ruined." The Prophet (ﷺ) said, "O Allah! Give guidance to the people of Daus, and let them embrace Islam."
*🥀فوائد و تشریح حدیث:🥀*
🖋 شیخ الحدیث حافظ عبدالستار حماد حفظه الله تعالى:
✍️ رسول اللہ ﷺ جب دیکھتے کہ مشرکین کی ایذا رسانی حد سے تجاوز کر گئی ہے اور ان کے حالات خطرناک صورت حال اختیار کر چکے ہیں تو ان کی شان و شوکت کو توڑنے کے لیے ان کے خلاف بددعا کرتے جیسا کہ ابو جہل اور قریش کے دوسرے سرداروں کے لیے بددعا فرمائی اور جب مشرکین کا رویہ اتنا سنگین نہ ہوتا اور نہ ان سے کوئی تکلیف پہنچنےکا اندیشہ ہوتا تو آپ (ﷺ) ان کی ہدایت کے لیے دعا فرماتے جیسا کہ آپ (ﷺ) نے قبیلہ دوس کے لیے دعا فرمائی تو وہ مشرف بالاسلام ہو گئے. بہر حال کفار و مشرکین کے لیے دعا یا بد دعا کرنا حالات پر منحصر ہے.
واللّٰهُ تعالى أعلم.💐💎

zcxcbgn

24/08/2023

*🤝 السلام عليكم ورحمة الله وبركاته*
*🌹 سبق: ترجمه و تفسير قرآن مجيد: (24 اگست 2023ء)🌹*
*((سورة طٰهٰ مكية: آیت نمبر: 97))*
🌹أَعُوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيم.🌹
🌹بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ🌹
*🌹📖 قَالَ فَاذْهَبْ فَاِنَّ لَكَ فِي الْحَيٰوةِ اَنْ تَقُوْلَ لَا مِسَاسَ ۠ وَاِنَّ لَكَ مَوْعِدًا لَّنْ تُخْلَفَهٗ ۚ وَانْظُرْ اِلٰٓى اِلٰهِكَ الَّذِيْ ظَلْتَ عَلَيْهِ عَاكِفًا ۭ لَنُحَرِّقَنَّهٗ ثُمَّ لَنَنْسِفَنَّهٗ فِي الْيَمِّ نَسْفًا.۞*
*اردو ترجمه:*
کہا: "پس جا کہ بیشک تیرے لیے زندگی بھر یہ ہے کہ کہتا رہے "ہاتھ نہ لگانا" اور بیشک تیرے لیے ایک اور بھی وعدہ ہے جس کی خلاف ورزی تجھ سے ہرگز نہ کی جائے گی اور اپنے معبود کو دیکھ جس پر تو مجاور بنا رہا، یقینًا ہم اسے ضرور اچھی طرح جلائیں گے، پھر یقینا اسے ضرور سمندر میں اڑا دیں گے، اڑانا اچھی طرح.
*English Translation:*
He said, “Begone! Your lot in this life is to say, ‘No contact.’ And you have an appointment that you will not miss. Now look at your god that you remained devoted to—we will burn it up, and then blow it away into the sea, as powder.”
*🥀تفسير القرآن الكريم🥀*
🖋️ شيخ القرآن والحديث حافظ عبدالسلام بن محمد بھٹوی رحمهما الله تعالى
✍️ "قَالَ فَاذْهَبْ فَاِنَّ لَكَ فِي الْحَيٰوةِ ۔۔": "مِسَاسَ": "قَاتَلَ یُقَاتِلُ مَقَاتَلَةً وَ قِتَالًا" کی طرح باب مفاعلہ کا مصدر ہے جس میں مشارکت پائی جاتی ہے، یعنی ایک دوسرے کو چھونا، ہاتھ لگانا. اللہ تعالیٰ کی طرف سے وہ زندگی بھر کے لیے ایسی بیماری اور عذاب میں مبتلا ہوا کہ وہ کسی کو ہاتھ لگاتا یا کوئی اسے ہاتھ لگاتا، دونوں صورتوں میں اسے شدید تکلیف ہوتی، جس کی حقیقت اللہ تعالیٰ بہتر جانتا ہے. وہ اس سے بچنے کے لیے خود ہی کہتا پھرتا کہ "نہ میں تمہیں ہاتھ لگاتا ہوں اور نہ تم مجھے ہاتھ لگاؤ".
¤ بعض تابعین نے کہا ہے کہ ہاتھ لگنے کی صورت میں سامری اور دوسرے شخص دونوں کو بخار چڑھ جاتا تھا، مگر انھوں نے اس خبر کا ذریعہ نہیں بتایا. زندگی ہی میں تمام انسانوں سے اس کا تعلق کاٹ دیا گیا اور وہ تنہائی کے بدترین عذاب میں مبتلا ہوگیا. اس کے عمل سے سزا کی مناسبت اہل علم نے یہ بیان فرمائی ہے کہ گائے کی آواز والا بچھڑا بنا کر اسے معبود کی صورت میں پیش کرنے سے اس کا مقصد شہرت اور لوگوں کو اپنے گرد جمع کرنے کی خواہش تھی، اللہ تعالیٰ نے ایسی سزا دی کہ کسی ایک شخص سے بھی نہ مل سکے.
✍️ "وَاِنَّ لَكَ مَوْعِدًا لَّنْ تُخْلَفَهٗ": مراد موت، قبر اور آخرت کا عذاب ہے.
✍️ "وَانْظُرْ اِلٰٓى اِلٰهِكَ الَّذِيْ ۔۔": "ظَلْتَ": "ظَلَّ یَظَلُّ" (ع) سے واحد مذکر حاضر ہے، جو اصل میں "ظَلِلْتَ" تھا (پہلے لام کے کسرہ کے ساتھ)، بولنے میں دشواری ختم کرنے کے لیے پہلا لام حذف کردیا گیا. وزن "فَعِلْتَ" کے بجائے "فَلْتَ" رہ گیا.
¤ "لَنُحَرِّقَنَّهٗ" جلانے میں شدت کے اظہار کے لیے باب تفعیل استعمال ہوا ہے.
¤ "نَسَفَ یَنْسِفُ نَسْفًا" (ض) اڑانا، بکھیرنا,
¤ "الْيَمِّ" نمکین سمندر اور میٹھے دریا دونوں معنوں میں آتا ہے.
¤ یہاں ایک سوال ہے کہ سونے یا چاندی کے بچھڑے کو آگ میں جلانے سے وہ دھات اڑانے اور بکھیرنے کے قابل تو نہیں ہوتی بلکہ زیادہ خالص اور مضبوط ہوجاتی ہے؟.
* اس کا جواب بعض مفسرین نے یہ دیا ہے کہ وہ گوشت پوست کا بچھڑا بن گیا تھا، مقصد یہ تھا کہ ہم اسے ذبح کرکے اچھی طرح جلا کر دریا یا سمندر میں اڑا کر بکھیر دیں گے، مگر گوشت پوست کا بچھڑا بننے کی بات بالکل بےاصل ہے.
* دوسرا جواب یہ دیا گیا ہے کہ ہم اسے خوب گرم کریں گے، تاکہ وہ نرم ہوجائے، پھر ریتی کے ساتھ اسے ذرہ ذرہ کر کے دریا میں بکھیر دیں گے، مگر قرآن مجید میں ریتی کا ذکر نہیں. اس لیے بعض مفسرین نے فرمایا کہ "حَرَقَ یَحْرُقُ" کا معنی پیسنا بھی آتا ہے اور باب تفعیل میں مزید مبالغہ ہوگیا. یہ جواب بھی زبردستی پر مبنی ہے، کیونکہ "تَحْرِیْقٌ" کا معنی جلانا ہی آتا ہے. اللہ تعالیٰ کے خاص فضل سے مجھے اس کا بالکل واضح جواب مل گیا، وہ یہ کہ حکیم جس دھات کا چاہتے ہیں کشتہ بنا لیتے ہیں، جو راکھ کی صورت میں اتنا باریک ہوجاتا ہے کہ پھونک سے اڑ جاتا ہے. اطباء کو انبیاء کے کمال سے تو کوئی نسبت ہی نہیں، لہٰذا ان کے لیے دھات کو راکھ بنانا کیا مشکل ہے؟
¤ موسیٰ (علیہ السلام) کا عمل اس بات کی دلیل ہے کہ غیر اللہ کی عبادت کے لیے جو چیز بھی استعمال ہو رہی ہو اسے مسمار کرنا، جلانا اور اس کا نام و نشان مٹا دینا لازم ہے، خواہ وہ کوئی بت ہو یا درخت یا قبر. ابوالہیاج الاسدی (علی (رضي الله عنه) کے داماد) فرماتے ہیں کہ مجھے علی (رضي الله عنه) نے فرمایا:
"أَلَا أَبْعَثُكَ عَلٰی مَا بَعَثَنِيْ عَلَیْهِ رَسُوْلُ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ أَنْ لاَّ تَدَعَ تِمْثَالاً إِلَّا طَمَسْتَهُ وَلَا قَبْرًا مُشْرِفًا إِلاَّ سَوَّیْتَهُ". [مسلم، الجنائز، باب الأمر بتسویة القبر: ٩٦٩]
"کیا میں تمہیں اس کام پر نہ بھیجوں جس پر مجھے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بھیجا تھا؟ وہ یہ ہے کہ کسی مجسمے کو نہ چھوڑو جسے مٹا نہ دو اور کسی اونچی قبر کو نہ چھوڑو جسے برابر نہ کر دو."
اللہ کی شان دیکھیے، اونچی قبریں برابر کرنے پر علی (رضي الله عنه) کو مقرر فرمایا جنھیں تمام قبر پرست، اپنا پیشوا مانتے ہیں. حقیقت یہ ہے کہ مسلمانوں کی دنیوی و اخروی ذلت و رسوائی کا باعث اہل کتاب کی پیروی میں قبر پرستی اور شرک کی دوسری صورتوں میں مبتلا ہونا اور توحید سے منہ موڑنا ہے. اللہ تعالیٰ امت مسلمہ کو اپنی توحید کی طرف پلٹنے کی توفیق عطا فرمائے. (آمین)
¤ "لَنُحَرِّقَنَّهٗ" اور "لَنَنْسِفَنَّهٗ" میں لام تاکید اور نون ثقیلہ کے ساتھ اور پھر "نَسْفًا" مفعول مطلق کے ساتھ تاکید کا مطلب یہ ہے کہ ہم ہر صورت اسے جلائیں گے اور ہر صورت دریا میں اڑا کر بکھیریں گے. کسی طرح ایسا کرنے سے نہیں ٹلیں گے، خواہ کوئی مقابلے پر آ جائے، یا منت و سماجت کرے، یا اپنے اس معبود کے غیظ و غضب سے ڈراتا رہے، یہ کام ہو کر رہے گا.
واللّٰهُ تعالى أعلم💐💎

🌱💔🌱💔🌱💔🌱💔🌱💔🌱💔🌱💔🌱
24/08/2023

🌱💔🌱💔🌱💔🌱💔🌱💔🌱💔🌱💔🌱

💛🌺💛🌺💛🌺💛🌺💛🌺💛🌺💛🌺💛
24/08/2023

💛🌺💛🌺💛🌺💛🌺💛🌺💛🌺💛🌺💛

💓🎄💓🎄💓🎄💓🎄💓🎄💓🎄💓🎄💓
24/08/2023

💓🎄💓🎄💓🎄💓🎄💓🎄💓🎄💓🎄💓

24/08/2023

💙💜💙💜💙💜💙💜💙💜
❄❄❄❄❄❄❄❄❄❄

⛲ *بسم الله الرحمن الرحيم* ⛲

🇵🇰 *آج کا کیلینڈر* 🌤

🔖 *06 صفر 1445ھ* 💎
🔖 *24 اگست 2023ء* 💎
🔖 *09 بھادوں 2080ب* 💎

🌄 *بروز جمعرات Thursday* 🌄

🌱 *والدین سے اچھا سلوک !*
🔹 *اور آپ کے رب نے فیصلہ کردیا ہے کہ تم اس کے سوا کسی اور کی عبادت نہ کرو اور والدین کے ساتھ اچھا سلوک کرو۔ اگر آپ کے پاس ان دونوں میں سے ایک یا دونوں بڑھاپے کو پہنچ جائیں تو ان دونوں کو اُف تک نہ کہو اور نہ ہی ان کو جھڑکو اور ان سے عزت والی بات کرو۔*🔹
📗«سورۃ بنی اسرائیل-23»

❄❄❄❄❄❄❄❄❄❄
💜💙💜💙💜💙💜💙💜💙

💙🍂💙💚❤💚💓💔💓💛❤💛💜❤💜💚
23/08/2023

💙🍂💙💚❤💚💓💔💓💛❤💛💜❤💜💚

23/08/2023

*🤝 السلام عليكم ورحمة الله وبركاته*
*🌹 درس حدیث: (23 اگست 2023ء)🌹*
*صحیح بخاری: كتاب: الجِهَادِ وَالسِّيَرِ.*
*کتاب: جہاد اور سفر کے مسائل کا بیان.*
*THE BOOK OF Fighting for the Cause of Allah (Jihaad).*
*《بَاب: هَلْ يُرْشِدُ المُسْلِمُ أَهْلَ الكِتَابِ، أَوْ يُعَلِّمُهُمُ الكِتَابَ؟.》*
*《باب: مسلمان اہل کتاب کو دین کی بات بتلائے یا ان کو قرآن سکھائے؟.》*
*CHAPTER: To preach to the people of the Scriptures, or teach them the Holy Book?.*
*《حدیث نمبر: 2936》*
*🌹📖 حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ، أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَخِي ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَمِّهِ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَخْبَرَهُ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَتَبَ إِلَى قَيْصَرَ وَقَالَ: «فَإِنْ تَوَلَّيْتَ فَإِنَّ عَلَيْكَ إِثْمَ الأَرِيسِيِّينَ».*
*اردو ترجمه:*
حضرت عبداللہ بن عباس رضي الله عنهما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے (شاہ روم) قیصر کو خط لکھا: "اگر تو نے دعوت اسلام سے اعراض کیا تو عوام لوگوں کا گناہ بھی تیرے ذمہ ہوگا."
*English Translation:*
Narrated `Abdullah bin `Abbas: Allah's Messenger (ﷺ) wrote a letter to Caesar saying, "If you reject Islam, you will be responsible for the sins of the tillers (i.e. your people).
*🥀فوائد و تشریح حدیث:🥀*
🖋 شیخ الحدیث حافظ عبدالستار حماد حفظه الله تعالى:
✍️ رسول اللہ ﷺ نے شاہ روم ہرقل کو دین اسلام کی دعوت دی اور اسے انجام بد سے خبردار کیا. اس طرح آپ ﷺ نے اس کی دینی رہنمائی فرمائی. آپ (ﷺ) نے اس خط میں قرآن مجید کی ایک آیت بھی لکھی تھی. اس سے ثابت ہوا کہ اہل کتاب کو قرآن کی تعلیم بھی دی جا سکتی ہے لیکن یہ اس وقت جائز ہوگا جب ان سے خیر کی امید ہو اور انھیں رغبت بھی ہو. اگر ان سے گستاخی اور بے ادبی کا اندیشہ ہو اور ان میں شوق اور رغبت بھی نہ ہو تو ایسی صورت میں انھیں قرآن مجید کی تعلیم نہیں دینی چاہیے. حضرت اسامہ بن زید رضي الله عنهما سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ رسول اللہ ﷺ عبد اللہ ابن ابی منافق کے مسلمان ہونے سے پہلے اس کے پاس سے گزرے جبکہ اس کے ساتھ مجلس میں مسلمان مشرک اور اہل کتاب بیٹھے تھے تو رسول اللہ ﷺ نے ان پر قرآن پڑھا. (صحیح البخاري، التفسیر، حدیث: 4566) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اہل کتاب کو قرآن کریم کی تعلیم دی جا سکتی ہے. والله أعلم.
واللّٰهُ تعالى أعلم.💐💎

zcxcbgn

23/08/2023

*🤝 السلام عليكم ورحمة الله وبركاته*
*🌹 سبق: ترجمه و تفسير قرآن مجيد: (23 اگست 2023ء)🌹*
*((سورة طٰهٰ مكية: آیت نمبر: 96))*
🌹أَعُوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيم.🌹
🌹بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ🌹
*🌹📖 قَالَ بَصُرۡتُ بِمَا لَمۡ یَبۡصُرُوۡا بِهٖ فَقَبَضۡتُ قَبۡضَةً مِّنۡ اَثَرِ الرَّسُوۡلِ فَنَبَذۡتُهَا وَ کَذٰلِكَ سَوَّلَتۡ لِیۡ نَفۡسِیۡ.۞*
*اردو ترجمه:*
اس نے کہا: "میں نے وہ چیز دیکھی جو ان لوگوں نے نہیں دیکھی، سو میں نے رسول کے پاؤں کے نشان سے ایک مٹھی اٹھا لی، پھر میں نے وہ ڈال دی اور میرے دل نے اسی طرح کرنا میرے لیے خوش نما بنا دیا".
*English Translation:*
He replied, "I saw what they didn’t see, so I grabbed a handful of dust from the Messenger’s trail, and I threw it away. That's what my soul prompted me to do."
*🥀تفسير القرآن الكريم🥀*
🖋️ شيخ القرآن والحديث حافظ عبدالسلام بن محمد بھٹوی رحمهما الله تعالى
✍️ "قَالَ بَصُرْتُ بِمَا لَمْ يَبْصُرُوْا بِهٖ …": میں نے اس آیت کی تفسیر کے لیے بہت زیادہ تفاسیر کا مطالعہ کیا، کئی اہل علم سے بھی پوچھا، جو کچھ تفاسیر میں لکھا ہے میں وہ نقل کرتا ہوں. حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ فرماتے ہیں: "بَصُرْتُ بِمَا لَمْ يَبْصُرُوْا بِهٖ" (میں نے وہ چیز دیکھی جو ان لوگوں نے نہیں دیکھی) یعنی میں نے جبریل علیہ السلام کو دیکھا، جب وہ فرعون کو ہلاک کرنے کے لیے آئے تو "فَقَبَضْتُ قَبْضَةً مِّنْ اَثَرِ الرَّسُوْلِ" (سو میں نے رسول کے پاؤں کے نشان سے ایک مٹھی اٹھا لی) یعنی جبریل علیہ السلام کی گھوڑی کے پاؤں کے نشان سے. یہی بات بہت سے مفسرین یا زیادہ تر مفسرین کے ہاں مشہور ہے." (ابن کثیر) جیسا کہ حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ نے ذکر فرمایا، اکثر مفسرین نے یہی تفسیر کی ہے، بلکہ بعض نے تو اس کے علاوہ کسی تفسیر کو سلف کی تفسیر سے انحراف قرار دیا ہے، یعنی سامری نے مٹی کی وہ مٹھی بچھڑے کے مجسمے میں ڈالی تو اس سے گائے کی آواز آنے لگی. مگر اس تفسیر کی قرآن، حدیث یا آیات کے سیاق میں کوئی دلیل نہیں.
¤ شروع سورة سے یہاں تک جبریل علیہ السلام کا کوئی ذکر نہیں کہ الف لام عہد کا مان کر جبریل علیہ السلام مراد لیے جائیں. نہ پورے قرآن میں جبریل علیہ السلام کے متعلق "الرَّسُوْلِ" (معرف باللام) آیا ہے کہ ان کا لقب مان لیا جائے. پھر گھوڑی کا تو دور دور تک کچھ پتا نہیں. بعض تابعین کے اقوال یہاں دلیل نہیں بن سکتے، کیونکہ نہ وہ موقع پر موجود تھے اور نہ انھوں نے بتایا کہ یہ تفسیر انھوں نے کہاں سے لی. اگر انھوں نے پہلی کسی کتاب سے لی ہے، جیسا کہ ظاہر ہے، تو ہم اس پر یقین نہیں کر سکتے، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی تصدیق یا تکذیب دونوں سے منع فرمایا ہے. شک والی بات علم نہیں ہو سکتی اور نہ قرآن مجید (جس میں کوئی شک نہیں) کی تفسیر شک والی بات کے ساتھ کرنا علم تفسیر ہے.
¤ اس تفسیر سے پیدا ہونے والے سوالات، مثلاً تمام لوگوں میں سے سامری نے جبریل علیہ السلام کو کیسے پہچانا؟ اسے کیسے معلوم ہوا کہ اس مٹھی میں کیا کرشمہ ہے وغیرہ، سب کے جوابات کے لیے مزید کہانیاں درج کی گئی ہیں جن کا کوئی سر پیر نہیں.
¤ کئی مفسرین نے ابومسلم اصفہانی (معتزلی) کی تفسیر اختیار کی ہے، وہ کہتے ہیں کہ مفسرین نے جو کچھ فرمایا قرآن میں اس کی صراحت نہیں ہے.
¤ چنانچہ اس کی اور توجیہ ہو سکتی ہے کہ "الرَّسُوْلِ" سے مراد موسیٰ علیہ السلام ہیں اور رسول کے پاؤں کے نشان سے ایک مٹھی پکڑنے سے مراد یہ ہے کہ میں نے ان کی سنت اور ان کے طریقے سے کچھ حصہ اخذ کیا. بعض اوقات آدمی کہتا ہے: "فَلَانٌ يَقْفُوْ أَثَرَ فُلَانٍ وَ يَقْتَصُّ أَثَرَهُ". "فلاں شخص فلاں کے نشان قدم کا پیچھا کرتا ہے اور اس کے نشان قدم کے پیچھے جاتا ہے."
جب وہ اس کے طریقے پر چلتا ہو.
مطلب یہ ہوگا کہ موسیٰ علیہ السلام نے جب سامری کو ملامت کی اور اس سے قوم کو گمراہ کرنے کا سبب پوچھا تو اس نے کہا: "بَصُرْتُ بِمَا لَمْ يَبْصُرُوْا بِهٖ"
یعنی مجھے معلوم ہو گیا کہ تم لوگ جس راہ پر ہو وہ حق نہیں تو "فَقَبَضْتُ قَبْضَةً مِّنْ اَثَرِ الرَّسُوْلِ (وَقَدْ كُنْتُ)". اس سے پہلے اے رسول! میں نے آپ کے دین اور طریقے کا کچھ حصہ اختیار کیا تھا، "فَنَبَذْتُهَا" پھر میں نے اس طریقے کو پھینک دیا اور اسے چھوڑ کر بچھڑے کی پرستش میرے نفس نے میرے لیے خوشنما بنا دی. اس پر موسیٰ علیہ السلام نے اسے دنیا اور آخرت کے عذاب کی اطلاع دی اور اس نے رسول کو غائب کے صیغے سے اسی طرح ذکر کیا جیسے آدمی اپنے سردار سے گفتگو کرتے ہوئے کہتا ہے کہ امیر صاحب اس بارے میں کیا فرماتے ہیں اور امیر صاحب کیا حکم دیتے ہیں؟
¤ رہا اس کا موسیٰ علیہ السلام کی رسالت کا منکر ہونے کے باوجود انھیں رسول کہنا، تو وہ ایسے ہی ہے جیسے اللہ تعالیٰ نے کفار کا قول ذکر فرمایا:
«وَ قَالُوْا يٰۤاَيُّهَا الَّذِيْ نُزِّلَ عَلَيْهِ الذِّكْرُ اِنَّكَ لَمَجْنُوْنٌ». [الحجر: ٦]
"اور انھوں نے کہا: "اے وہ شخص جس پر یہ نصیحت نازل کی گئی ہے! بے شک تو تو دیوانہ ہے."
حالانکہ وہ لوگ آپ (ﷺ) پر نصیحت کا نزول تسلیم نہیں کرتے تھے.
¤ رازی لکھتے ہیں کہ ابومسلم نے جو ذکر کیا ہے وہ تحقیق کے زیادہ قریب ہے اور اس میں (پہلے) مفسرین کی مخالفت کے سوا کوئی خرابی نہیں. پھر رازی نے اس کی تائید میں کئی چیزیں ذکر کی ہیں. بہت سے بعد میں آنے والے مفسرین نے بھی یہ تفسیر اختیار کی ہے، مگر "بَصُرْتُ بِمَا لَمْ يَبْصُرُوْا بِهٖ" کے بعد "فَقَبَضْتُ قَبْضَةً" کی تفسیر "وَقَدْ كُنْتُ قَبَضْتُ" کے ساتھ کرنا تکلف ہے، اسی طرح کسی کی پیروی کے لیے "يَقْفُوْ" اور "يَقْتَصُّ أَثَرَهُ" تو معروف ہے مگر اس مفہوم کے لیے "يَقْبِضُ قَبْضَةً مِنْ أَثَرِهِ" کے استعمال کی لغت عرب میں کوئی نظیر نہ ابومسلم نے پیش کی ہے، نہ رازی نے اور نہ بعد میں آنے والے کسی بزرگ نے. پہلی تفسیر پر ابومسلم کا اعتراض کہ اس کی قرآن میں تصریح نہیں اس تفسیر پر بھی وارد ہوتا ہے کہ اس کی تصریح بھی قرآن میں نہیں، محض کھینچ کھانچ کر یہ مطلب نکالا گیا ہے.
¤ ایک اردو مفسر نے یہ بات نکالی ہے کہ سامری ایک فتنہ پرداز شخص تھا. اس نے بچھڑا بنا کر اس میں کسی تدبیر سے بچھڑے کی سی آواز پیدا کر دی۔د. پھر مزید جسارت یہ کی کہ خود موسیٰ علیہ السلام کے سامنے ایک پر فریب داستان گھڑ کر رکھ دی، اس نے دعویٰ کیا کہ مجھے وہ کچھ نظر آیا جو دوسروں کو نظر نہ آیا تھا اور ساتھ ہی یہ افسانہ بھی گھڑ دیا کہ رسول کے نقش قدم کی ایک مٹھی بھر مٹی سے یہ کرامت صادر ہوئی ہے. رسول سے مراد ممکن ہے جبریل ہی ہوں، یا اس نے رسول کا لفظ خود موسیٰ علیہ السلام کے لیے استعمال کیا تھا تو یہ اس کی ایک اور مکاری تھی، وہ اس طرح موسیٰ علیہ السلام کو ذہنی رشوت دینا چاہتا تھا. (ملخص) مگر ساری قوم کے سامنے اس کے جھوٹ پر موسیٰ علیہ السلام جیسے پر جلال پیغمبر کا ذہنی رشوت لے کر خاموش رہنا اور صرف اسے سزا سنانے پر اکتفا کرنا اور قوم کے سامنے اس کے جھوٹ اور فریب کو واضح نہ کرنا سمجھ میں نہیں آتا.
¤ ایک اور عقلی بزرگ نے "بَصُرْتُ بِمَا لَمْ يَبْصُرُوْا بِهٖ" کی یہ توجیہ کی ہے کہ اس نے کہا کہ مجھے کشفی مشاہدہ ہوا جو صرف مجھی کو ہوا کہ جبریل علیہ السلام کے آتے ہی میں نے ان کے (یا ان کے گھوڑے کے) نقش قدم سے ایک مٹھی خاک اٹھا لی ہے اور ایک بچھڑا بنا کر اس میں ڈال دی ہے، جس سے وہ بولنے لگا، مگر اب آپ کے ڈانٹنے سے معلوم ہوا کہ یہ محض میرے نفس کا دھوکا تھا. (ملخص)
¤ تعجب ہوتا ہے کہ یہ حضرات بات بناتے بناتے کہاں تک پہنچ جاتے ہیں. حقیقت یہ ہے کہ دیکھنے کی تفسیر کشفی مشاہدہ قادیانی طرز تفسیر کے سوا کچھ نہیں. پھر یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ موسیٰ علیہ السلام قوم کے سامنے اس فریب کا پردہ چاک نہ کریں؟
¤ مجھے تو سلامتی اسی میں نظر آتی ہے کہ جس آیت کی تفصیل قرآن مجید کے الفاظ سے واضح نہ ہو اور نہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے آئی ہو، اہل کتاب کی کسی روایت پر یقین کرنے یا زبردستی کوئی مطلب نکالنے کے بجائے متشابہات میں سے سمجھ کر اس پر مجمل ایمان رکھا جائے اور اس کی تفصیل اللہ کے سپرد کر دی جائے، کیونکہ خود اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے:
«هُوَ الَّذِيْۤ اَنْزَلَ عَلَيْكَ الْكِتٰبَ مِنْهُ اٰيٰتٌ مُّحْكَمٰتٌ هُنَّ اُمُّ الْكِتٰبِ وَ اُخَرُ مُتَشٰبِهٰتٌ فَاَمَّا الَّذِيْنَ فِيْ قُلُوْبِهِمْ زَيْغٌ فَيَتَّبِعُوْنَ مَا تَشَابَهَ مِنْهُ ابْتِغَآءَ الْفِتْنَةِ وَ ابْتِغَآءَ تَاْوِيْلِهٖ وَ مَا يَعْلَمُ تَاْوِيْلَهٗۤ اِلَّا اللّٰهُ وَ الرّٰسِخُوْنَ فِي الْعِلْمِ يَقُوْلُوْنَ اٰمَنَّا بِهٖ كُلٌّ مِّنْ عِنْدِ رَبِّنَا وَ مَا يَذَّكَّرُ اِلَّاۤ اُولُوا الْاَلْبَابِ». [آل عمران: ۷]
"وہی ہے جس نے آپ پر یہ کتاب اتاری، جس میں کچھ آیات محکم ہیں، وہی کتاب کی اصل ہیں اور کچھ دوسری کئی معنوں میں ملتی جلتی ہیں، پھر جن لوگوں کے دلوں میں تو کجی ہے وہ اس میں سے ان کی پیروی کرتے ہیں جو کئی معنوں میں ملتی جلتی ہیں، فتنے کی تلاش کے لیے اور ان کی اصل مراد کی تلاش کے لیے، حالانکہ ان کی اصل مراد نہیں جانتا مگر اللہ اور جو علم میں پختہ ہیں وہ کہتے ہیں ہم اس پر ایمان لائے، سب ہمارے رب کی طرف سے ہے اور نصیحت قبول نہیں کرتے مگر جو عقلوں والے ہیں."
آخر ہم حروف مقطعات، اللہ تعالیٰ کی صفات، سد ذوالقرنین، دابۃ الارض، یاجوج ماجوج اور قرآن مجید کی کتنی ہی باتوں کی تفصیل نہیں جانتے، مگر ہمارا ان پر ایمان ہے. سامری کے جواب کی تفصیل میں اگر ہمارا کوئی فائدہ ہوتا تو اللہ تعالیٰ اسے ضرور ذکر فرما دیتا. سو ہمارا ایمان ہے کہ اگرچہ ہم تفصیل نہیں جانتے مگر جو ہمارے رب نے فرمایا وہ حق ہے.
واللّٰهُ تعالى أعلم💐💎

zcxcbgn

💚❤💚❤💚❤💚❤💚❤💚❤💚❤💚❤
23/08/2023

💚❤💚❤💚❤💚❤💚❤💚❤💚❤💚❤

28/08/2021

Address


Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Ajob prem posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Shortcuts

  • Address
  • Alerts
  • Claim ownership or report listing
  • Want your business to be the top-listed Media Company?

Share