Abdul Haseeb

Abdul Haseeb This is official page of Abdul Haseeb
Abdul Haseeb is a Voice over artist, Radio Personality and Res

I have reached 300 followers! Thank you for your continued support. I could not have done it without each of you. 🙏🤗🎉
16/03/2023

I have reached 300 followers! Thank you for your continued support. I could not have done it without each of you. 🙏🤗🎉

25/12/2022

SUNDAY LONG DRIVE with HASEEB
Tune into the special transmission of on and and listen to with your host from 5:00 till 8:00 PM 🙂
Be a part of this show by call on 051-111 111 100, by SMS on 3636 and by WhatsApp on 0306-9293636 🙂

04/07/2022
Join this webinar to ask your concerns from Govt. officials about net-metering
26/04/2022

Join this webinar to ask your concerns from Govt. officials about net-metering

22/04/2022
03/04/2022

27/03/2022

01/03/2022

01/03/2022

23/02/2022

07/02/2022

یہ بند دکان ایک ہندو کی ہے جو تقسیمِ ہند کی وقت بہت افسوس کے ساتھ یہ دکان چھوڑ کر ہندوستان چلا گیا لیکن جاتے وقت بہت روی...
17/06/2020

یہ بند دکان ایک ہندو کی ہے جو تقسیمِ ہند کی وقت بہت افسوس کے ساتھ یہ دکان چھوڑ کر ہندوستان چلا گیا لیکن جاتے وقت بہت رویا اور گاؤں کے لوگوں کو کہا کہ میں واپس اپ لوگوں کے پاس لوٹ آؤں گا۔ لورا لائی میں موجود اس دکان کو ابھی تک وہی تالہ لگا ہے جو ہندو کاکڑ جاتے وقت لگا کر چابی اپنے ساتھ لے کر گیا تھا۔ 73 سال سے یہ دکان بند پڑی ہے۔ مالک مکان جو کہ اب فوت ہو چکا ہے، نے بچوں کو وصیت کی ہے کہ اس دکان کا تالہ توڑنا نہیں، مَیں نے اس کاکڑ ہندو کو زبان دی ہے کہ یہ دکان تمارے آنے تک بند رہے گی۔ مالک مکان کی اولاد آج بھی اس تالے کو ہاتھ نہیں لگاتی حالانکہ انہیں معلوم ہے کہ ہندو کاکڑ اب اس دنیا میں نہیں رہا لیکن وفا کی یادگار کے طور پر اب تک یہ دکان اس ہندو کے ساتھ ایک مسلمان کے وعدے کی یادگار ہے۔

ملزم ایک 15 سالہ لڑکا تھا۔ ایک اسٹور سے چوری کرتا ہوا پکڑا گیا۔ پکڑے جانے پر گارڈ کی گرفت سے بھاگنے کی کوشش کی۔ مزاحمت ک...
11/06/2020

ملزم ایک 15 سالہ لڑکا تھا۔ ایک اسٹور سے چوری کرتا ہوا پکڑا گیا۔ پکڑے جانے پر گارڈ کی گرفت سے بھاگنے کی کوشش کی۔ مزاحمت کے دوران اسٹور کا ایک شیلف بھی ٹوٹا۔

جج نے فرد ِ جرم سنی اور لڑکے سے پوچھا "تم نے واقعی کچھ چرایا تھا؟"

"بریڈ اور پنیر کا پیکٹ" لڑکے نے اعتراف کرلیا۔

"کیوں؟"

"مجھے ضرورت تھی" لڑکے نے مختصر جواب دیا۔

"خرید لیتے"

"پیسے نہیں تھے"

"گھر والوں سے لے لیتے"

"گھر پر صرف ماں ہے۔ بیمار اور بے روزگار۔ بریڈ اور پنیر اسی کے لئے چرائی تھی۔"

"تم کچھ کام نہیں کرتے؟"

"کرتا تھا ایک کار واش میں۔ ماں کی دیکھ بھال کے لئے ایک دن کی چھٹی کی تو نکال دیا گیا۔"

"تم کسی سے مدد مانگ لیتے"

"صبح سے مانگ رہا تھا۔ کسی نے ہیلپ نہیں کی"

جرح ختم ہوئی اور جج نے فیصلہ سنانا شروع کردیا۔

"چوری اور خصوصاً بریڈ کی چوری بہت ہولناک جرم ہے۔ اور اس جرم کے ذمہ دار ہم سب ہیں۔ عدالت میں موجود ہر شخص، مجھ سمیت۔ اس چوری کا مجرم ہے۔ میں یہاں موجود ہر فرد اور خود پر 10 ڈالر جرمانہ عائد کرتا ہوں۔ دس ڈالر ادا کئے بغیر کوئی شخص کورٹ سے باہر نہیں جاسکتا۔" یہ کہہ کر جج نے اپنی جیب سے 10 ڈالر نکال کر میز پر رکھ دیئے۔

"اس کے علاوہ میں اسٹور انتظامیہ پر 1000 ڈالر جرمانہ کرتا ہوں کہ اس نے ایک بھوکے بچے سے غیر انسانی سلوک کرتے ہوئے، اسے پولیس کے حوالے کیا۔ اگر 24 گھنٹے میں جرمانہ جمع نہ کرایا گیا تو کورٹ اسٹور سیل کرنے کا حکم دے گی۔"

فیصلے کے آخری ریمارک یہ تھے: "اسٹور انتظامیہ اور حاضرین پر جرمانے کی رقم لڑکے کو ادا کرتے ہوئے، عدالت اس سے معافی طلب کرتی ہے۔"

فیصلہ سننے کے بعد حاضرین تو اشک بار تھے ہی، اس لڑکے کی تو گویا ہچکیاں بندھ گئی تھیں۔ اور وہ بار بار جج کو دیکھ رہا تھا۔

("کفر" کے معاشرے ایسے ہی نہیں پھل پھول رہے۔ اپنے شہریوں کو انصاف ہی نہیں عدل بھی فراہم کرتے ہیں) پاکستان ہوتا تو لڑکے کو قید اور جرمانہ پھر لڑکے کے پاس ضمانت نہ ہونے کے پیسے کی وجہ سے لڑکا قید میں ہی مر جاتا اور ماں باہر جب اسکی سزا ختم ہوتی پتا چلنا تھا یہ تو کتنے سال پہلے مر چکا ہے کیوں کہ ہم الحمداللہ مُسلمان جو ہیں اور انصاف ہم کرتے یہودی کو کیا پتا. کاش ہمارے ملک کے ججوں کو بھی کوئی شرم آجائے... 😡😡😡

09/06/2020
08/06/2020

قانون کی کلاس میں استاد نے ایک طالب کو کھڑا کر کے اُس کا نام پوچھا اور بغیر کسی وجہ کے اُسے کلاس سے نکل جانے کا کہہ دیا۔ طالبعلم نے وجہ جاننے اور اپنے دفاع میں کئی دلیلیں دینے کی کوشش کی مگر اُستاد نے ایک بھی نہ سنی اور اپنے فیصلے پر مُصِّر رہا۔ طالبعلم شکستہ دلی سے اورغمزدہ باہر تو نکل گیا مگر وہ اپنے ساتھ ہونے والی زیادتی کو ظلم جیسا سمجھ رہا تھا۔ حیرت باقی طلباء پر تھی جو سر جُھکائے اور خاموش بیٹھے تھے۔
لیکچر دینے کا آغاز کرتے ہوئے استاد نے طلباء سے پوچھا: قانون کیوں وضع کیئے جاتے ہیں؟ ایک طالب علم نے کھڑے ہوکر کہا: لوگوں کے رویوں پر قابو رکھنے کیلئے۔
دوسرے طالب علم نے کہا: معاشرے پر لاگو کرنے کیلئے۔
تیسرے نے کہا؛ تاکہ کوئی طاقتور کمزور پر زیادتی نہ کر سکے۔
استاد نے کئی ایک جوابات سننے کے بعد کہا: یہ سب جواباتُ ٹھیک تو ہیں مگر کافی نہیں ہیں۔
ایک طالب علم نے کھڑے ہو کر کہا: تاکہ عدل و انصاف قائم کیا جا سکے۔
استاد نے کہا: جی، بالکل یہی جواب ہے جو میں سننا چاہتا تھا۔ تاکہ عدل کو غالب کیا جا سکے۔
استاد نے پھر پوچھا: لیکن عدل اور انصاف کا کیا فائدہ ہوتا ہے؟
ایک طالب علم نے جواب دیا: تاکہ لوگوں کے حقوق کی حفاظت کی جا سکے اور کوئی کسی پر ظلم نہ کر سکے۔
اس بار استاد نے ایک توقف کے بعد کہا: اچھا، مجھ سے ڈرے بغیر اور بلا جھجھک میری ایک بات کا جواب دو، کیا میں نے تمہارے ساتھی طالبعلم کو کلاس روم سے نکال کر کوئی ظلم یا زیادتی کی ہے؟
سارے طلباء نے بیک زبان جواب دیا؛ جی ہاں سر، آپ نے زیادتی کی ہے۔
اس بار استاد نے غصے سے اونچا بولتے ہوئے کہا: ٹھیک ہے کہ ظلم ہوا ہے۔ پھر تم سب خاموش کیوں بیٹھے رہے؟ کیا فائدہ ایسے قوانین کا جن کے نفاذ کیلئے کسی کے اندر ھمت اور جراءت ہی نہ ہو؟
جب تمہارے ساتھی طالبعلم کے ساتھ زیادتی ہو رہی تھی اور تم اس پر خاموش بیٹھے تھے، اس کا بس ایک ہی مطلب تھا کہ تم اپنی انسانیت کھوئے بیٹھے تھے۔ اور یاد رکھو جب انسانیت گرتی ہے تو اس کا کوئی بھی نعم البدل نہیں ہوا کرتا۔
اس کے ساتھ ہی استاد نے کمرے سے باہر کھڑے ہوئے
طالب علم کو واپس اندر بلایا، سب کے سامنے اس سے اپنی زیادتی کی معافی مانگی، اور باقی طلباء کی طرف اپنا رخ کرتے ہوئے کہا: یہی تمہارا آج کا سبق ہے۔ اور جاؤ، جا کر معاشرے میں ایسی نا انصافیاں تلاش کرو اور ان کی اصلاح کیلئے قانون نافذ کرانے کے طریقے سوچو۔۔۔

04/06/2020

Stay Home Stay Safe...
03/06/2020

Stay Home Stay Safe...

28/05/2020

Address


Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Abdul Haseeb posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Abdul Haseeb:

Videos

Shortcuts

  • Address
  • Alerts
  • Contact The Business
  • Videos
  • Claim ownership or report listing
  • Want your business to be the top-listed Media Company?

Share