Aik Aarzoo

Aik Aarzoo Explore the profound verses and timeless wisdom of Allama Iqbal.

(BANG-E-DARA: 105) Shikwa : The Complaintمُشکلیں اُمّتِ مرحُوم کی آساں کر دےمُورِ بے مایہ کو ہمدوشِ سلیماں کر دےMushkila...
17/03/2024

(BANG-E-DARA: 105) Shikwa : The Complaint

مُشکلیں اُمّتِ مرحُوم کی آساں کر دے
مُورِ بے مایہ کو ہمدوشِ سلیماں کر دے

Mushkilain Ummat-e-Marhoom Ki Asan Kar De
Moor-e-Bemaya Ko Humdosh-e-Suleman Kar De

Resolve, O Lord! the travail sore which this Your chosen people tries,
Make You the ant of little worth to Solomon’s proud stature rise!

اے رب کریم! تو نے اپنے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم کی امت کو ہمیشہ لطف و عنایات سے نوازا ہے۔ تو دیکھتا ہے کہ وہ اب کتنی مشکلات میں مبتلا ہے۔ لہٰذا اس کی مشکلیں آسان کر دے اور وہ امت جو اس وقت انتشار و بے بضاعتی سے ہم آہنگ ہے اسے ایک بار پھر وہی شان و شوکت عطا کر جس کی وہ ہمیشہ سے مستحق رہی ہے۔

Armaghan-e-Hijaz: 07حریمِ ذات ہے اس کا نشیمنِ ابدینہ تیرہ خاکِ لحد ہے نہ جلوہ گاہِ صفاتمومن کا مقام تو آسمان سے آگے ہے، ...
10/02/2024

Armaghan-e-Hijaz: 07

حریمِ ذات ہے اس کا نشیمنِ ابدی
نہ تیرہ خاکِ لحد ہے نہ جلوہ گاہِ صفات

مومن کا مقام تو آسمان سے آگے ہے، اس کی منزل مقصود تو وہ حریمِ ذات یعنی اللہ تعالیٰ ہے، مومن تو خدا سے کمتر کسی شئے سے مطمئن ہو ہی نہیں سکتا۔

کر پہلے مجھ کو زندگیٔ جاوداں عطاپھر ذوق و شوق دیکھ دلِ بے قرار کاکانٹا وہ دے کہ کس کی کھٹک لازوال ہویا رب وہ درد جس کی ک...
15/01/2024

کر پہلے مجھ کو زندگیٔ جاوداں عطا
پھر ذوق و شوق دیکھ دلِ بے قرار کا
کانٹا وہ دے کہ کس کی کھٹک لازوال ہو
یا رب وہ درد جس کی کسک لازوال ہو

اے خدا! چونکہ تو غیر فانی ہے اس لئے مجھے بھی حیات جاودانی عطا کر دے تاکہ میں دلجمعی اور طمانیت کے ساتھ تجھ سے محبت کر سکوں میرے دل میں عشق کا زیر دست جذبہ پنہاں ہے لیکن وہ اس لئے بروئے کار نہیں آتا کہ مجھے ہر دم اپنی بے بضاعتی کا احساس ہوتا رہتا ہے مگر تو مجھے لازوال کردے تو میرا عشق بھی لازوال ہو جائے گا اور حقیقی معنی میں عاشقی کا لطفت آجائے گا۔
پس میں تجھ سے التجا کرتا ہوں کہ تو مجھے اس عشق کی نعمت سے سرفراز کر جو لازوال ہو اور میرے دل میں ایسا درد پیدا کر جس کی کسک غیر فانی ہو۔

شارح: پروفیسر یوسف سلیم چشتی

Bang-e-Dara: 120Jawab-e-Shikwa (The Answer To The Complaint)ہے عیاں یورشِ تاتار کے افسانے سےپاسباں مل گئے کعبے کو صنم خا...
01/01/2024

Bang-e-Dara: 120
Jawab-e-Shikwa (The Answer To The Complaint)

ہے عیاں یورشِ تاتار کے افسانے سے
پاسباں مل گئے کعبے کو صنم خانے سے

Hai Ayan Yorish-e-Tataar Ke Afsane Se
Pasban Mil Gaye Kaabe Ko Sanam Khane Se

It is proved to all the world, from tales of Tartar conquerors,
The Kaʹba brave defenders found in temple‐worshippers.

تاتاریوں نے مملکتِ اسلامیہ پر یلغار کی تھی اور بے پناہ نقصان پہنچایا تھا اور پھر وہی تاتاری تھے جنہوں نے اسلام قبول کر لیا تھا اور مسلمانوں کے زورِ بازو بن گئے تھے۔

اے سرت گردم گریز از ما چو تیرصحبت او گیرد بے تابانہ گیریعنی اے مخاطب! میں تیرے واری جاؤں تو ہم جیسے ناقص کتابی علم رکھنے...
14/12/2023

اے سرت گردم گریز از ما چو تیر
صحبت او گیرد بے تابانہ گیر

یعنی اے مخاطب! میں تیرے واری جاؤں تو ہم جیسے ناقص کتابی علم رکھنے والوں سے کنارہ کش ہو کر کسی مرشد کامل کا دامن تھام لے اور بڑی مضبوطی سے تھام لے، کیونکہ

صحبت از علم کتابی خوشتر است
صحبت مردان حر آدم گر است

بزرگوں کی صحبت علم کتابی سے بدرجہا زیادہ نافع ہے، اور حقیقت یہ ہے کہ انسان صرف مردان حر (اہل اللہ) کی صحبت کی بدولت انسان بن سکتا ہے۔ واضح ہو کہ خودی میں ڈوبنا ایک فن ہے اور جتنے فنون ہیں ان سب کے حصول کا طریقہ ایک ہی ہے یعنی صحبت اہل فن۔

اسلامی دنیا میں جس قدر نامور بزرگ گزرے ہیں یعنی ایسے لوگ جنہوں نے اپنے من میں ڈوب کر زندگی کا سراغ پایا ہے ان سبھی نے اپنے پنے مرشدوں کی صحبت میں رہ کر یہ فن سیکھا، اور ان بزرگوں کو جو یہ مرتبہ حاصل ہوا تو محض صحبت مرشد کی بدولت، یہی وجہ ہے کہ مولانا رومی یہ فرماتے ہیں:

یک زمانے صحبتے با اولیاء
بہتر از صد سالہ طاعت بے ریاء

دور جہالت میں مسلمانوں میں جو بہت سی خرابیاں پیدا ہوگئی ہیں ان میں سے ایک یہ بھی ہے کہ عوام کا تو ذکر ہی کیا ہے، اچھے خاصے لکھے پڑھے لوگ صحبت مرشد کی اہمیت اور ضرورت سے نا آشنا ہو گئے ہیں، چنانچہ ہمارے زمانہ میں بعض مسلمان محض کتابی علم کی بناء پر رہبری ، ہدایت بلکہ تجدید و اجتہاد تک کے لئے کمر بستہ ہو گئے ہیں، کس قدر حیرانی ہوتی ہے کہ جو لوگ خود اپنے نفس کی اصلاح کے محتاج ہیں وہ دوسروں کی اصلاح کر رہے ہیں اور بیعت لے کر صالحین کی جماعت تیار کر رہے ہیں۔

اہل اللہ کی صحبت کی حاجت، ضرورت اور اہمیت کی سب سے بڑی دلیل صحابیت ہے، یعنی صحابہ کرام میں بعض حضرات ایسے بھی ہیں جو حضرت صدیق اکبر کے مقابلہ میں بہت ادنی درجہ رکھتے ہیں لیکن ادنی سے ادنی صحابی بھی تمام دنیائے اسلام کے اعلیٰ سے اعلیٰ محدثین اور فقہاء بلکہ اماموں اور اولیاء کرام اور بڑے سے بڑے اقطاب سے زیادہ معزز اور محترم ہے، کیوں؟ محض اس لئے کہ صحابہ نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت اٹھائی ہے۔

(حوالہ: شرح ضربِ کلیم از پروفیسر یوسف سلیم چشتی)

کُہن ہنگامہ ہائے آرزو سردکہ ہے مردِ مسلماں کا لہُو سردبُتوں کو میری لادینی مبارککہ ہے آج آتشِ ’اللہ ھُو، سرداس رہائی کے ...
23/11/2023

کُہن ہنگامہ ہائے آرزو سرد
کہ ہے مردِ مسلماں کا لہُو سرد
بُتوں کو میری لادینی مبارک
کہ ہے آج آتشِ ’اللہ ھُو، سرد

اس رہائی کے شروع میں علامہ کہتے ہیں کہ قدیم مسلمانوں میں (ہمارے اسلاف میں) اسلام کی سربلندی کے لئے جو آرزوئیں موجود تھیں اب ختم ہو گئی ہیں اور اس کی وجہ سے آج کے مسلمان کی رگوں میں وہ خون سرد ہو کر رہ گیا ہے جو اسے دین و دنیا دونوں میدانوں میں سرگرم عمل رکھتا تھا کبھی مسلمان اللہ ھو (وہ اللہ جس کے سوا کوئی معبود نہیں) کے ذکر سے غیر اللہ کے بتوں کو پاش پاش کر دیا کرتا تھا اس کا اٹھنا بیٹھنا، سونا جاگنا، کھانا پینا، غرض کہ زندگی کا ہر پہلو اللہ کا نقش لئے ہوئے ہو تا تھا۔ آج یہ ذکر اس کے ہونٹوں پر بطور الفاظ کے تو کہیں ضرور ہو گا لیکن اس کی روح ان میں موجود نہیں ہے۔ اس لب آشنا اور دل نا آشنا ذکر کا لازمی نتیجہ یہ نکلا ہے کہ مسلمان کے سینے میں اللہ کی بجائے غیر اللہ نے جگہ بنا لی ہے۔ اس کے دل میں جہاں صرف خدا آباد ہونا چاہئے تھا، نفس کے بت سجے ہوئے ہیں اور وہ شب و روز ان کے آگے جھک رہا ہے۔ یہی سبب ہے کہ وہ دین و دنیا دونوں میدانوں میں بازی ہار چکا ہے۔ بتوں کو مبارک ہو کہ وہ مسلمان جو تمہیں پاش پاش کرنے کے لئے تیار رہتا تھا خود تمہارے آگے جھکا ہوا ہے بتوں سے یہاں مراد مٹی اور پتھر کے بت نہیں بلکہ غیر اللہ کے بت مراد ہیں۔ وہ بت جنہیں ہمارا نفس ہر وقت جنتا رہتا ہے۔ حرص، شہوت، حسد، خیانت، محبت، دولت، نفاق، غیبت، چغلی، ملاوٹ چوری ڈکیتی فساد، غرض کہ اس قسم کے سینکڑوں بت ہیں جو آج مسلمان کے نفس نے تراش کر اس کے کعبہ دل میں رکھے ہوئے ہیں۔ ان بتوں کو آج کے اس مسلمان سے جو اللہ کی راہ سے بھٹک چکا ہے کوئی خطرہ نہیں۔

تشریح: اسرار زیدی

10/10/2023

Zarb-e-Kaleem: 100 [Allama Iqbal]

07/10/2023

Bang-e-Dara-102 | Allama Iqbal

اسی قرآں میں ہے اب ترکِ جہاں کی تعلیمThe Quranic teaching that did bring the Moon and Pleiades within humanجس نے مومن ک...
29/09/2023

اسی قرآں میں ہے اب ترکِ جہاں کی تعلیم
The Quranic teaching that did bring the Moon and Pleiades within human

جس نے مومن کو بنایا مہ و پرویں کا امیر
Is now explained in manner strange, ’Twixt man and world to cause a breach.

قرآن نے مسلمانوں کو ایمان کے ساتھ عمل صالح جد و جہد سعی پیہم اور جہاد کا حکم دیا تھا، چنانچہ اس تعلیم کی بدولت مسلمان دنیا میں حکمراں بن گئے لیکن غیر اسلامی تصوف کے زیر اثر اگر مسلمانوں نے قرآنی تعلیمات کو پس پشت ڈال دیا اور ترک دنیا کا غلط اصول اختیار کر لیا اور یہ سمجھ لیا کہ اسلام ترک دنیا کا حکم دیتا ہے حالانکہ اسلام کی تعلیم یہ ہے کہ پہلے دنیا کو فتح کرو تا کہ اسلامی نظام قائم ہو سکے پھر دنیا اور اس کی لذات کو اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کے لئے قربان کر دو، چنانچہ فاروق اعظم کی سطوت کے سامنے قیصر و کسری لرزہ براندام تھے لیکن وہ پیوند لگی ہوئی قمیض پہنتے تھے اور چٹائی پر سوتے تھے۔

تن بہ تقدیر ہے آج ان کے عمل کا انداز
Their mode of work has changed entire, Before the freaks of Fate they bow:

تھی نہاں جن کے ارادوں میں خدا کی تقدیر
They had a say in what God decreed, But Muslims have now fallen low.

ایک زمانہ تھا جب مسلمان اللہ کے لئے زندگی بسر کرتے تھے اور اس کا صلہ انہیں خدا نے یہ دیا تھا کہ ان کے ارادوں میں مشیت ایزدی پوشیدہ تھی یعنی وہ جس طرف نکل جاتے تھے تائید ایزدی ان کے ساتھ ہوتی تھی لیکن جب مسلمانوں نے احکام الہی سے روگردانی کرلی تو اللہ نے بھی ان کو بھلا دیا اور آج ان کی حالت یہ ہے کہ عمل صالح سے کنارہ کر کے تقدیر پر بھروسہ کئے بیٹھے ہیں حالانکہ خدا کی تقدیر یعنی اس کا قانون یہ ہے کہ لَيْسَ لِلإِنسَانِ إِلَّا مَا سَعَى انسان کو اللہ وہی عطا کرتا ہے جس کے لئے وہ کوشش کرتا ہے، اقبال کا مطلب یہ ہے کہ مسلمانوں نے تقدیر کا غلط مفہوم دماغوں میں جاگزیں کر لیا ہے، چنانچہ ایک جگہ اسی مضمون کو یوں ادا کیا ہے۔

معنی تقدیر کم فہمیدہ
نے خدارا نے خودی را دیدہ

تھا جو نا خوب، بتدریج وہی خوب ہوا
What was so evil has by steps put on the shape of good and fine:

کہ غلامی میں بدل جاتا ہے قوموں کا ضمیر
In state of bo***ge, as is known, the shift of conscience is quite sure.

اب وہ اس انقلاب کی وجہ بیان کرتے ہیں کہ ایسا کیوں ہوا؟ یعنی بے عملی جو بہت بڑی بات تھی وہ اچھی کیسے ہوگئی؟ اس کا جواب یہ دیتے ہیں کہ غلامی ایسی لعنت ہے کہ اس میں قوموں کا ضمیر بدل جاتا ہے یعنی جب کوئی قوم اپنی بد اعمالیوں کی بدولت غلام بن جاتی ہے تو اس کا ۔۔۔ بقیہ کمنٹ میں ۔۔۔

25/09/2023
16/07/2023

Assalamu Alaikum 💛

Address


Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Aik Aarzoo posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Aik Aarzoo:

Videos

Shortcuts

  • Address
  • Alerts
  • Contact The Business
  • Videos
  • Claim ownership or report listing
  • Want your business to be the top-listed Media Company?

Share