02/03/2022
*آپ لوگ اسلامی تاریخ کو رومانوی انداز میں بیان کرتے ہیں*
مجھے نہیں پتہ دنیا میں کونسی قوم اور کونسا ملک ہے جہاں 'اپنی' تاریخ کو رومانوی انداز میں نہیں بیان کیا جاتا. مغرب کو دیکھ لیں وہ یونان تہذیب کو ایسے بیان کرتے ہیں جیسے وہاں فلسفی عقل و دلیل کی محافل سجاتے تھے، لوگ عوامی اسمبلی میں اپنے فیصلے خود کرتے تھے، ادب، شاعری، سائنس، انداز حکمرانی، سب بہترین تھا. جبکہ حقیقت میں وہاں سقراط جیسے فلسفی کو ذہر کا پیالا بھی پلایا گیا، حکمرانوں نے بہنوں سے زبردستی شادیاں کی، عورت کے پاس ملکیت، رائے دہی بلکہ شہریت ہی نہیں تھی، عوامی اسمبلی میں ظلم و جبر کے فیصلے ہوتے، سائنس کے نام پر من گھڑت روایتیں اور مذہب کے نام پر جہالت کا درس دیا جاتا.
امریکہ کو دیکھ لیں وہ اپنی سول وار کو بھی ڈسکس کریں گے تو اس کو باعث برکت ثابت کریں گے، وہ جاپان پر ایٹمی ہتھیار کو بھی ایسے بتائیں گے جیسے کہ ایٹم بم گر کر دنیا کو عظیم مشکل سے نجات دی، وہ کولمبس کے قتل عام کو نئی دنیا دریافت کرنا کہیں گے.
اسی طرح آپ کمیونزم کے علمبرداروں کو دیکھ لیں وہ مارکس، کمیونسٹ تحریک، بالشیوک انقلاب، لینن سب کو رومانوی انداز میں بیان کریں گے. غلطیاں، خانہ جنگی، بھوک و افلاس، قتل عام سب کو کور اپ کریں گے، جہاں ذکر کریں گے تو وہاں بھی اس کو ایک نیک عمل ثابت کریں گے جیسے حکمران فیملی کا بچوں سمیت قتل عام، آمرانہ انداز، سول وار میں اپنی ہی شہریوں کا قتل عام، جاسوسی، وغیرہ
یعنی ناصرف رومانوی انداز میں تاریخ بیان ہوتی، بلکہ حقائق مسخ کیے جاتے، جھوٹ بولے جاتے تاکہ ایک ایسی منظر کشی ہو جو کہ کبھی رہی ہی نہیں. اس کے برعکس اگر مسلمان اپنی تاریخ کے کسی سنہرے دور، اچھے خلیفہ، بہتر تعلیم، سائنسی ترقی، غرض کسی بھی اچھی چیز کا ذکر کرے جس کا ذکر مسلم و مغربی مورخین دونوں نے کیا تو لبرلز، کمیونسٹ سب صف ماتم بچھا کر زنجیر زنی شروع کردیتے ہیں.
یعنی آپ بولو کہ محمد بن قاسم نے راجہ داہر کے ظلم و جبر سے ناصرف مسلمان بلکہ ہندؤں کو بھی نجات دی، کیسے مقامی افراد نے اس کا ساتھ دیا اور جلد اسلام قبول کیا تو سامنے سے ماتم شروع کردیتے کہ حجاج نے یہ یہ ظلم بھی کیے. آپ بتاوں خلفاء راشدین نے مثالی عدل و انصاف سے کام لیا تو سینہ کوبی شروع کردیتے کہ ان کی آپس میں جنگ بھی ہوئی، آپ کہو کہ اسلامی تاریخ میں کبھی catholic protestant طرز پر فرقہ وارانہ فسادات نہیں ہوئے تو وہ کسی کفر کا فتوی لاکر نوحہ شروع کردیں گے. اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ یہ لوگ مغربی تعلیمی نظام سے گذرے ہیں، اس برین واشنگ میں یہ صلاحیت شاید باقی نہیں بچی کہ خود بھی چیزوں کو analyze کرسکیں، یعنی اس تعلیمی نظام سے گذر کر نظریاتی زومبیز بن چکے ہیں.
Jameel Baloch