Motivation, Self awareness, Positivity, Right path
15/11/2024
Juma Mubarik
18/10/2024
زندگی کے کچھ حقائق ۔۔۔۔۔۔
1. اپنی زندگی میں خطرات مول لیں۔ اگر آپ جیت جاتے ہیں، تو آپ قیادت کر سکتے ہیں ؛ اگر آپ ہار جاتے ہیں تو آپ رہنمائی کر سکتے ہیں۔
2. لوگ وہ نہیں ہوتے جو وہ کہتے ہیں بلکہ وہ ہوتے ہیں جو وہ کرتے ہیں۔ اس لیے ان کے بارے میں رائے ان کے الفاظ سے نہیں بلکہ ان کے عمل کی وجہ سے قائم کرو۔
3. جب کوئی آپ کو دکھ دے تو برا نہ مانیں کیونکہ یہ فطرت کا قانون ہے کہ جس درخت پر سب سے زیادہ میٹھے پھل لگتے ہیں اسے زیادہ سے زیادہ پتھر لگتے ہیں۔
4. اپنی زندگی سے جو بھی ہو سکے لے لو کیونکہ جب زندگی آپ سے لینے لگتی ہے تو آپ کی آخری سانسیں تک بھی لے لیتی ہے ۔
5. اس دنیا میں لوگ ہمیشہ آپ کی کامیابی کے راستے پر پتھر پھینکیں گے۔ یہ اس بات پر منحصر ہے کہ آپ ان سے کیا بناتے ہیں - دیوار یا پل۔
6. چیلنجز زندگی کو دلچسپ بناتے ہیں۔ ان پر قابو پانا زندگی کو بامعنی بناتا ہے۔
7. شکست کے خطرے کو مول لیے بغیر جیت کی کوئی خوشی نہیں ہے۔
8. رکاوٹوں کے بغیر راستہ کہیں نہیں جاتا۔
9. ماضی دیکھنے کے لیے ایک اچھی جگہ ہے لیکن یقینی طور پر رہنے کے لیے اچھی جگہ نہیں ہے۔
10. اگر آپ ہر وقت گزشتہ کل کے بارے میں سوچتے رہتے ہیں تو آپ کا آنے والا کل بہتر نہیں ہو سکتا۔
11. اگر آپ پہاڑ پر نہیں چڑھتے ہیں؛ آپ میدان نہیں دیکھ سکتے۔
12. آپ کو دماغ رکھنے کے لیے معاوضہ نہیں دیا جاتا، آپ کو صرف اس کا ذہانت سے استعمال کرنے پر انعام دیا جاتا ہے
13 . جو آپ سیکھنے میں ناکام رہتے ہیں وہ آپ کو سبق سکھا سکتا ہے۔
14 . بدعنوان اور ایماندار شخص میں فرق یہ ہے: بدعنوان کی ایک پرائس ہوتی ہے جبکہ ایماندار کی ایک ویلیئو ہوتی ہے۔
15 . اگر آپ کسی کو دھوکہ دینے میں کامیاب ہو جائیں تو اسے بے وقوف نہ سمجھیں...... جان لیں کہ اس شخص نے آپ پر اس سے زیادہ بھروسہ کیا جس کے آپ حقدار تھے۔
16 . ایمانداری ایک مہنگا تحفہ ہے۔ سستے لوگوں سے اس کی امید نہ رکھیں۔
( English Article )
(Translator : Deeplooks )
13/10/2024
ایک وقت تھا مرد کو شرم آتی تھی کہ اس کی بیوی نوکری کرے اسے فخر ہوتا تھا کہ وہ کما رہا ہے اور بیوی کو بھی بہت مان ہوتا تھا۔
لیکن پھر وقت کے ساتھ ساتھ سوچ بدلی
مہنگائی کے معاشرے پر اثرات پڑے اور کچھ مغرب کو دیکھ کر لوگوں نے اپنی بیٹیوں کو گھر سے کمانے کیلئے نکالا،
بعض لوگوں کی مجبوری تھی
کیونکہ ان کا بیٹا کوئی نہیں تھا
وہاں بیٹی ہی بیٹا بن جاتی ہے ،
اب ہونا تو یہ چاہیئے تھا کہ مرد ذمہ داری کا مظاہرہ کرتا اور عورت کو گھر کے باہر بھی پروٹیکشن دیتا
لیکن ہمارے معاشرے میں گھر سے باہر قدم رکھنے والی لڑکی کو شکار سمجھا جانے لگا،
لڑکیوں کے آگے بڑھنے کا اثر یہ ہوا کہ شادی کیلئے ان لڑکیوں کی مانگ بڑھ گئی جو نوکریاں کرتی ہیں
اور نقصان گھر میں بیٹھنے والی لڑکی کا ہوا
وہ بے چاری گھر میں بیٹھی بیٹھی بوڑھی ہونے لگی،
ایک نقصان یہ بھی ہوا کہ مرد بھلے بیوی کو نوکری کرنے دیتا ہے وہ ساتھ میں یہ بھی چاہتا ہے کہ بیوی گھر کی ذمہ داری بھی پوری کرے
یعنی 8 گھنٹے باہر ڈیوٹی اور باقی دن گھر ڈیوٹی اس کی وجہ سے گھر میں جھگڑے شروع ہوگئے
اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ عورت جو پہلے مرد پر انحصار کرتی تھی
جب کمانے لگی تو اتنی نڈر بھی ہوگئی کہ اس نے طلاق کا ڈر ہی نکال دیا۔
ہمارے معاشرے میں ایسی لڑکیاں اب عام ہیں جو نوکری بھی کرتی ہیں خودمختار ہیں اور طلاق یافتہ بھی ہیں،
مردوں کا اس میں کافی قصور ہے وہ یہ سوچتا ہی نہیں کہ عورت کمائے بھی گھر چلانے میں حصہ ڈالے اور پھر گھر کے کام بھی کرے وہ بھی انسان ہے کوئی مشین تو نہیں
لیکن مردوں کی اکثریت کی تربیت ہی ایسی ہوئی ہے کہ وہ خود کو بدلتے نہیں اور جو بدلتے ہیں ان کو ایسے جاہل لوگ رن مرید کا نام دے دیتے ہیں،
یاد رکھیں میاں بیوی کے تعلق میں عزت سب سے اہم چیز ہے،
عورت کی عزت اور احترام ہی ایک مرد کا کام ہے، اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کی بیوی آپ کا ہاتھ بٹائے تو اس کو بھی تھکن اتارنے کا وقت دیں
اسے انسان ہی سمجھیں،
عورت کو اللہ نے دل کا بہت ہی اچھا بنایا ہے آپ پیار محبت سے بات کریں گھر جنت بن جائے گا
یہ دولت یہاں ہی رہ جانی ہے رشتوں کی قدر کریں..!!
12/10/2024
سقراط روزانہ چہل قدمی کے لئے جایا کرتا تھا۔ اس راستے پر ایک کمہار کا گھر تھا، جو مٹی کے برتن بنایا کرتا تھا۔ وہ کمہار کے پاس جا کر بیٹھ جاتا اور اسے غور سے تکتا رہتا ۔ اسے برتن بننے کا عمل دیکھنا بہت اچھا لگتا تھا ۔
ایک دن کمہار نے اس کی محویت دیکھ کر اپنے پاس بلایا اور پوچھا، "بیٹا ! تم یہاں سے روز گزرتے ہو اور میرے پاس بیٹھ کر دیکھتے رہتے ہو ، تم کیا دیکھتے ہو؟"
سقراط : میں آپ کو برتن بناتے دیکھتا ہوں اور یہ عمل دیکھنا مجھے بہت اچھا لگتا ہے ۔ اس سے میرے ذہن میں چند سوال پیدا ہوئے ہیں ۔ میں آپ سے پوچھنا چاہتا ہوں۔
کمہار : یہ تو بہت اچھی بات ہے ۔ تم پوچھو ، جو پوچھنا چاہتے ہو ۔
سقراط : آپ جو برتن بناتے ہیں ، اس کا خاکہ کہاں بنتا ہے؟
کمہار : اس کا خاکہ سب سے پہلے میرے ذہن میں بنتا ہے۔
یہ سن کر سقراط جوش سے بولا، میں سمجھ گیا ۔
کمہار نے حیرت سے پوچھا، کیا سمجھے؟
سقراط : یہی کہ ہر چیز تخلیق سے پہلے خیال میں بنتی ہے ۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ خالق کے خیال میں ہم پہلے بن چکے تھے ، تخلیق بعد میں ہوئی ۔ اب میرا اگلا سوال یہ ہے کہ جب آپ برتن بنا رہے ہیں، تو ایسا کیا کرتے ہیں کہ یہ اتنا خوب صورت بنتا ہے؟
کمہار : میں اسے محبت سے بناتا ہوں۔ میں جو بھی چیز بناتا ہوں، اسے خلوص سے بناتا ہوں اور اسے بناتے ہوئے اپنی صلاحیتوں کا بھرپور استعمال کرتا ہوں تاکہ کوئی کمی کوتاہی نہ رہ جائے ۔
سقراط نے اثبات میں سر ہلاتے ہوئے کہا، اس کی بھی سمجھ آ گئی، کیوں کہ بنانے والا ہم سے محبت کرتا ہے ، کیوں کہ اس نے ہمیں بنایا جو ہوتا ہے ۔ اگلا سوال یہ ہے کہ آپ اتنے عرصے سے برتن بنا رہے ہیں ، کوئی ایسی خواہش ہے ، جو آپ چاہتے ہیں کہ پوری ہو ۔
کمہار : ہاں ! ہے ۔ میں چاہتا ہوں کہ ایسا برتن بناؤں کہ دنیا عش عش کر اٹھے اور پھر ویسا برتن میں کبھی نہ بنا سکوں۔۔ کمہار نے حسرت سے کہا۔
یہ سنتے ہی سقراط اچھل پڑا۔ واہ ! خالق ہر بار ایسی تخلیق کرتا ہے کہ دنیا بے اختیار عش عش کر اٹھے ، کیوں کہ خالق کو پتا ہے کہ میں جو یہ انسان اس دنیا میں بھیج رہا ہوں ، اس جیسا کوئی اور دوبارہ نہیں آئے گا ۔۔
آپ یونیک ہیں ، اپنے ربّ کی بہترین تخلیق ۔ آپ کے خالق نے آپ کو بہترین بلکہ احسنِ تقویم سے خلق کیا ہے۔ اپنے آپ کو فضول دھندوں میں برباد نہ کریں ۔ لوٹ آئیں اپنے ربّ کی طرف، وہ تمہاری راہ تک رہا ہے 🌹
06/09/2024
کچھ نشانیاں جو مینوپلیٹرز ( manipulators ) کے رویوں میں شامل ہوتی ہیں
1. وہ کبھی معافی نہیں مانگتے، یہاں تک کہ جب وہ جانتے ہوں کہ وہ غلط ہیں۔
2. وہ ہمیشہ بہانے بناتے ہیں یا ایسے وعدے کرتے ہیں جو عملی روپ سے خالی ہوتے ہیں ۔
3. وہ آپ کی کمزوریوں کو آپ کے خلاف استعمال کرتے ہیں۔
4. وہ دوسروں کو ترجیح دیتے ہیں لیکن آپ کے ساتھ ایک آپشن کی طرح برتاؤ کرتے ہیں۔
5. وہ آپ کو کنٹرول کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
6. وہ ایسا رویہ اپناتے ہیں کہ آپ انکی غلطی پر کوئی اعتراض اٹھانے کی بجائے خود کو ہی مجرم محسوس کرتے ہیں ۔
7. وہ اپنے فائدے کے لیے آپ کے الفاظ کو موڑ دیتے ہیں۔
9. وہ اپنے جذبات اور اپنی غلطیوں کا رخ آپکی طرف کر دیتے ہیں
یعنی کہ وہ (projection defence mechanism ) کے ٹول کو استعمال کرتے ہیں ۔
10. وہ آپ کو خود پر شک پیدا کرنے کے لیے گیس لائٹ ( gas lighting ) کرتے ہیں ۔
11. وہ آپ ایسے دلائل دیتے ہیں کہ آپ خاموش رہنے ہر مجبور ہو جاتے ہیں
۔( They give you silent treatment )
12. وہ مسلسل جھوٹ بولتے ہیں۔
13. وہ آپ کو ذہنی الجھن میں ڈالے رکھتے ہیں ۔
14. وہ ہمیشہ آپ کو ایسا محسوس کراتے کہ جیسے آپ ( egg shells ) پر چل رہے ہیں۔
15. وہ ہمیشہ ( victim card ) کھیلتے ہیں ۔
ان علامات کو پہچاننا،،،،،،، خود کا ان سے کنٹرول واپس لینے کا پہلا قدم ہے. منقول
Be the first to know and let us send you an email when Syeda Madiha Hashmi posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.