05/02/2023
پاکستان کے سابق فوجی صدر جنرل (ر) پرویز مشرف دبئی میں طویل علالت کے بعد وفات پا گئے ہیں۔ وہ دبئی کے امریکن نیشنل ہسپتال میں زیرِ علاج تھے۔
پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) نے بھی مسلح افواج کی جانب سے پرویز مشرف کی وفات پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ پاکستان کی فوج کے جوائنٹ چیفس آف آرمی اسٹاف کمیٹی اور سروسز چیفس نے جنرل (ر) پرویز مشرف کی وفات پر دلی تعزیت کا اظہار کیا ہے۔
پرویز مشرف تقریباً نو سال (1999-2008) تک آرمی چیف رہے، وہ 2001 میں پاکستان کے 10ویں صدر بنے اور 2008 کے اوائل تک اس عہدے پر فائز رہے۔
سنہ 1999 میں فوجی بغاوت کے بعد اقتدار میں آنے والے پرویز مشرف 2016 میں علاج کی غرض سے ضمانت حاصل کرنے کے بعد سے متحدہ عرب امارات میں مقیم تھے۔گذشتہ برس جون کے مہینے میں پرویز مشرف کے اہلخانہ نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ پرویز مشرف ’خرابی صحت کے اس مرحلے میں ہیں جہاں صحت یابی ممکن نہیں اور ان کے اعضا کام کرنا چھوڑ رہے ہیں۔‘
پرویز مشرف کے گھر والوں کی جانب سے جاری بیان میں ان کی زندگی میں آسانی کے لیے دعا کی اپیل بھی کی گئی تھی۔
اہلخانہ کے مطابق سابق فوجی صدر ایمیلوئیڈوسس نامی بیماری میں مبتلا تھے۔ اس بیماری میں جسم میں پروٹین کے مالیکیول ناکارہ ہو جاتے ہیں اور مریض کے اعضائے رئیسہ متاثر ہوتے ہیں۔
اکثر افراد میں اس بیماری کے بعد ایمیلوئیڈ پروٹین گردے میں بننا شروع ہوجاتے ہیں جس سے کڈنی فیلیئر کا خطرہ ہوتا ہے۔
ایمیلوئیڈ پروٹین اگر دل میں بننا شروع ہوجائیں تو اس سے پٹھے سخت ہوسکتے ہیں اور جسم میں خون کی گردش متاثر ہوتی ہے۔
این ایچ ایس کے مطابق ایمیلوئیڈوسس کا کوئی علاج نہیں اور ان پروٹینز کو براہ راست نکالا نہیں جا سکتا مگر ایسے طبی طریقے موجود ہیں جن میں علامات کا علاج کیا جاتا ہے یا ان پروٹینز کو جسم میں بڑھنے سے روکا جاتا ہے