09/05/2023
مصر کے ایک مشہور ریسٹورنٹ کی جانب سے لڑکیوں کے ایک گروپ کو باہر نکالنے اور انہیں ریسٹورنٹ میں داخلے سے روکنے کے بعد تنازعہ کھڑا ہوگیا۔ اس گروپ میں ایک لڑکی بھی تھی جس نے حجاب کر رکھا تھا۔
فیکلٹی آف میڈیسن کی ایک طالبہ "عہود محمد" نے اپنے فیس بک پیج پر انکشاف کیا کہ اسے اور اس کی 15 سہیلیوں کو قاہرہ کے ایک مشہور ریسٹورنٹ سے ایک لڑکی کے حجاب کی وجہ سے نکال دیا گیا۔ ریسٹورنٹ نے ہمیں پہلے سے آگاہ بھی نہیں کیا تھا کہ یہاں پر باحجاب خواتین کا داخلہ ممنوع ہے اور ایسی خواتین کو داخل ہونے سے روک دیا جاتا ہے۔
عہود محمد نے مزید بتایا کہ میں نے اپنی سالگرہ اپنے دوستوں کے ساتھ منانے کے لیے ریسٹورنٹ میں بکنگ کرائی، انٹری کے دوران ریسٹورنٹ انتظامیہ نے ان کی پردہ دار دوست کے داخلے پر اعتراض کردیا۔ انتظامیہ نے لڑکیوں کو بٹھانے سے بھی انکار کر دیا۔ انتظامیہ نے ریسٹورنٹ کے اندر ہو یا بیرونی ارد گرد کے علاقے میں بیٹھنے نہیں دیا اور وجہ باحجاب خاتون کی موجودگی کو بتایا۔
لڑکی نے انکشاف کیا کہ ریسٹورنٹ انتظامیہ نے انہیں بتایا کہ یہ اس ملازم کی غلطی تھی جس نے ان کے لیے ریزرویشن کرائی تھی کیونکہ اس نے پردہ دار خواتین کے داخلے کو روکنے کے لیے انتظامیہ کی ہدایات سے آگاہ نہیں کیا۔ عہود محمد نے کہا میں نے معاملے کو سمجھنے اور حل کرنے کی بھرپور کوشش کی اور چاہا کہ معاملہ انتظامیہ کے ساتھ خوش اسلوبی سے حل ہوجائے۔ ہم نے کہا کہ ہمیں پہلے سے آگاہ نہیں کیا گیا تھا اس لیے ہمیں اندر جانے دیا جائے تاہم ریسٹورنٹ انتظامیہ نے پھر بھی انکار کر دیا اور ہمیں باہر نکالنے کے لیے سکیورٹی کو فون کرنے کی دھمکی بھی دے ڈالی۔
اس واقعہ نے مصر بھر میں بڑا تنازع کھڑا کردیا۔ سوشل میڈیا اور ڈیجیٹل میڈیا پر لوگوں کی بڑی تعداد نے ریسٹورنٹ کی انتظامیہ کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کردیا۔ لوگوں نے کہا ملک میں باحجاب خواتین کے ریسٹورنٹ میں داخلے پر پابندی لگانے والا کوئی قانون موجود نہیں ہے، اس لیے اس ریسٹورنٹ کی انتظامیہ کیخلاف نسلی امتیاز اور غنڈہ گردی کے الزام کے تحت کارروائی کی جائے۔