27/07/2023
انگریزی ذریعہ تعلیم کس طرح بچوں کو گونگا بہرہ' رٹو طوطا اور سوچنے سمجھنے کی صلاحیت سے محروم کررہی ہے! اس کا عینی مشاہدہ ایک مہنگے انگریزی میڈیم سکول کے اسفار محترم سید عاطف مہدی ان الفاظ میں بیان کررہے ہیں:
" میرے اسکول کی انگریزی کی استاد کی کلاس میں بچے بہت خاموشی سے پڑھتے تھے۔۔۔ اور عموماً کلاس میں سناٹا ہی رہتا تھا ۔۔۔میں نے اس ٹیچر سے پوچھا کہ أپ کی کلاس میں اس امن و سکون کا راز کیا ھے۔۔ تو اس نے ہنستے ہوۓ کہا کہ میں نے بچوں کو یہ تڑی لگائی ھے کہ جو بولنا ھے انگلش میں بولو اگر اردو میں بولو گے تو پچاس روپے جرمانہ ہوگا۔۔۔ اور ٹیسٹ میں دس نمبر کٹیں گے۔۔۔اب میں بہت سکون سے کلاس لیتی ہوں۔۔۔۔کیونکہ بچے بہت کم ہی بولتے ہیں "
ان تمام حقائق کے باوجود بھی اگر کوئی لارڈ میکالے کا تابعدار ' وفادار غلام پاکستان میں انگریزی ذریعہ تعلیم پر اصرار کرتا ہے اور اس کے نزدیک۔ غیر ملکی زبان میں تعلیم دینا کوئی اہمیت نہیں رکھتا تو اسے چاہئے کہ وہ یہی بات جرمنی' فرانس ' چین ' ایران' ڈنمارک ' ترکی ' بلغاریہ' اٹلی ' ہنگری جا کر وہاں کے لوگوں کو بتائے کہ اپنے ملک میں تعلیم "بین الاقوامی زبان " میں دیں' اس کے بعد اس کی جو درگت بنے گی وہ پاکستانی غلاموں کو ضرور بتائے' کہ اس کا دماغ ٹھکانے لگا یا نہیں!
غضب خدا کا! غیر ملکی زبان کو ذریعہ تعلیم بنانے والوں نے بائس کروڑ عوام کو احمق سمجھا ہوا ہے!
جس کا تصور پوری دنیا میں کہیں نہیں ہے اسے پاکستان کی تعلیمی کا لازمی حصہ بنا کر نظام تعلیم کا بیڑہ غرق کیا ہوا ہے!
پاکستان میں انگریزی ذریعہ تعلیم کے حق میں ایک بھی دلیل نہ قرآن سے دی جاسکتی ہے' نہ آئین سے نہ نفسیات سے' نہ فطرت کے اصولوں سے' نہ بنیادی انسانی حقوق کے چارٹر سے! اس کے باوجود اگر وہ انگریزی کو ذریعہ تعلیم بنانے پر مصر ہے تو یہ وہی گمراہ لوگ ہیں جن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ آپ ان کو جتنی بھی خیر کی باتیں بتائیں یہ ایمان نہیں لائیں گے کیونکہ اللہ نے ان کے کانوں اور دلوں پر مہر لگادی ہے اس لئے یہ حق بات سننے سے عاجز ہیں!
فاطمہ قمر پاکستان قومی زبان تحریک