13/04/2020
میرا گاوں۔۔۔ٰ مناور
گلگت ضلع کی تاریخی گاوں ٰ مناور جہاں آنکھ کھولی 2010 سے 2018تک اپنے آبائی گاوں میں کم ہی رہنے کا اتفاق ہوا مگر اس گاوں کی مٹی سے محبت میں کمی کے بجائے اضافہ ہی ہوتا رہا۔ ٰ مناور تاریخی گاوں ہے۔ اس گاوں کے اثار قدیمہ چھا لو کو کو ٹ سے معلوم ہوتا ہیں کہ یہ گلگت بلتستان کے پرانے گاوں میں سے ایک گاوں ہے۔ یہاں کے اثار قدیمہ کے مطابق یہاں اسلام سے قبل بدھ مت اور ہندو مت کے مزاہب موجود تھے۔ اس گاوں کی ایک انفرادیت یی بھی ہے کہ یہاں پر بسنے والے جس کے سبب یہاں کے لوگوں کے باہمی رشتے بہت ہی مضبوط ہیں۔ ۔ اس گاوں کا تعلیم اور ملازمتوں کا ریشو بھی بہت ہی بلند ہیں۔ پورا گاوں ایک گھر کے مانند ہے پو لیس فورس میں نو مل کے بعد منا ور کے جوان ز یادہ + جی بی کی سیاست اور تاریخی جدوجہد میں بھی اس گاوں کا منفرد کردار رہا ہے۔ ، تعلیم میں پی اھچ ڈئ سناء اللھء کاکا اور شرباز بھای ہے اس گاوں سے گلگت مضافاتی علاقےمناور سماجی اور سیاسی تناظر سےدیکھاجائے تو سابق کونسلر جی بی اسمبلیی محمد اسلم خان کا تعلق بھی ایسی گاؤں سے ہے مرحوم چئرمین ڈسٹرک کونسلر عبدالحمید اور اس کا بھائی چئیرمین ڈسٹرک کونسلر نظام ادین کا تعلق بھی ایسی گاؤں سے ہے اٹارنی چلآس سناءاللا خان اس کے علاوہ سماجی تناظر سے علاقہ مناور مشہور معروف مرحوم سفیر امن گلباز خان 1988میں امن کے لحاظ سے بڑا کردار رہا ہے میرا دادا مرحوم حاجی مرتضی خان نے مناور گاؤں میں مناور سکول اس کے علاوہ جی بی لیول میں صحلہ رحمی کا کام سرانجام دیا ہے اج بھی جی بی لیول میں عزت احترام کے ساتھ مرحوم دادا کا نام لیا جاتا ہے جوہر علی ایڈوکیٹ اور ملک مسکین سابق ممبر دیدار اور میرا دادا مر حوم مرتضی َخان نے مل کر گلگت بلتستان میں امن اور بقاء کی جدوجہد کی ہے.مرحوم سیدن شاہ دادا علاقے کی امن کے لیے ہمیشہ نمایاں کردار ادا کیا ہے اس کے علاوہ مرحوم حاجی ملوک کا بھی نمایاں کردار رہا ہے تعلیمی لحاظ سے علاقہ مناور جی بی کا پھلا ڈی.ڈی مظفر مرحوم کا تعلق بھی ایسی گاؤں سے تھا جی بی میں اس وقت کے مشہور اساتزہ میں مناور کا ولی ماسڑ کا بڑا کردار رہا ہے جی بی لیول میِں نو کر شاہی کے لحا ظ مناور حمایت جحج گؤ پس کا تعلق بھی اسی گاوی سے ہےسول سپلاای افسر ایاذ خان اور اے ای جی نصرت ایس ایچ او غذر برکت اور میرا دادا میر باد شاہ گلگت بلتستان کے پلآآ سی ایس ایس افسر رھا دادا جان میر ریٹائیرڈ سیکٹری اور موجودہ شوشل ویلفئیر سیکٹری رحمان شاہ کا بھی تعلق ایسی گاؤں سے ہے ڈآکٹر محمد اللہء سابق پرنسیپل چلاس کالج قاری عطااللہ اور ڈی ایس پی شیر طواللہ اور ڈی سی حسن مرحوم کا تعلق بھی ایسی گاؤں سے ہے ڈی ڈی ایگریکلچر اقبال ۔ ڈائریکٹر فرمان ۔۔ہیڈ ماسٹر ناصر علی۔۔ افضل استاد جو ہر خان استاد ایم ٹی او ممتاز خان نسپکٹر فدا حسین جعفری۔۔ڈاکٹر جوہر علی۔۔ڈاکٹر شبیر حسین مرحوم یعقوب شاہ موجودہ اٹارنی اختر جان کا تعلق بھی ایسی گاؤں سے ہے بہت سارے نامورور حضرات کا تعلق بھی ایسی گاؤں سے ہے ڈی ڈی ایگریکلچر اقبال ۔ ڈائریکٹر فرمان ۔۔ہیڈ ماسٹر ناصر علی۔۔انسپکٹر فدا حسین جعفری۔۔ڈاکٹر جوہر علی۔۔ڈاکٹر شبیر حسین جن کا میں ذکر نہیں کر سکا ان سے معزرت خواہ ہو گلگت بلتستان کی تاریخ دان حاجی افراز خان کا تعلق بھی ایسی گاؤں سے ہے اس گاؤں کو یہ اعزاز حاصل ہے یہا ںتین نمبرداز ہے نمبر دار بہا دار جمہیل اور وزیر امن اور شیر طواللہ مشہور شاعر شیر عالم کا تعلق بھی ایسی گاؤں سے ہے سما جی رہنما قا ری جاو ید کا بھی تعلق بھی اسی وادی سے ہے اس گاؤں میں بسنے والے اپس میں رشتدار ہے مشہور پولو سٹار مرحوم حسین علی کا تعلق بھی ایسی گاؤں الغرص گاؤں مناور کے لوگوں نے گلگت بلتستان کے امن وامان ہو یا کوئی بھی میدان ہو جی بی کا نام روشن کیا ہے سرزمین ٰ مناور اکبر علی مرحوم معروف پولو کھیلاڑی کا تعلق بھی مناور سے تھا اور انھیں مناور کے پہلے پولو کھیلاڑی ہونے کا اعزاز حاصل تھا۔ گلگت بلتستان کی تاریخ میں پہلی بار آزمائشی طور چونا پیدا کرنے کی کوشش کا آغاز مناور سے کیا گیا تھا جو کامیاب ہوا۔
تہذیب یافتہ, شائستہ اور محبت کرنے والے افراد کا مسکن ہے. یہاں کے لوگوں کا رویہ, بات کرنے کا انداز انتہائی سنجیدہ اور پُر اخلاص ہوتا ہے. ٰ مناور کو گلگت میں اُن کی اخلاق اور سنجیدگی کی وجہ سے ایک ممتاز حیثیت حاصل ہے.
جہاں بھی گئے ٰ مناور کا نام سنتے ہی لوگ کے چہرے کھلتے دیکھا اور محبت سے بغلگیر ہوتے پایا.
یہ محبت کیوں ملا ! ہمارے آباؤ اجداد نے ماضی میں جو فصل معاشرے کے ذہنوں میں بویا ہے جس تہذیب اور شائستگی کی آبیاری کی ہے وہ آج ہمیں مل رہا ہے. اس میں کمال ٰ مناور کے نام کی نہیں کمال و ہنر اُن لوگوں کا ہے جنہوں نے اپنے کردار, اخلاص اور محبت سے پورے خطے میں تہذیب و شائستگی کے لحاظ سے اس نام کو ممتاز بنایا.
اسی طرح ہم بھی یہ فرض ہوتا ہے کہ اپنے آباؤ اجداد کے نقش قدم پہ چل کر اس تہذیب و شائستگی کو زندہ رکھنا. عام آدمی کا بلا واسطہ کسی دوسرے معاشرے کے فرد یا عوام سے تعلق نہیں بنتا جتنا ایک سیاسی رہنما اور سرکاری ملازم کا بنتا ہے.ٰ مناور کے وہ بیٹے جو سیاسی طور پہ متحرک ہیں یا وہ بیٹے بیٹیاں جو سرکاری عہدوں پہ خدمات سر انجام دے رہے ہیں اُن کا اخلاق اور رویہ اچھا ہو یا بُرا ہو لوگ پلٹ کر اُن کے جائے سکونت کا پوچھ لیں گے. اس لئے اپنا رویہ انتہائی سنجیدہ اور مدلل رکھے تاکہٰ مناور پہ حرف نہ آئے. اج کے اس ماڈرن دور میں بی پینے کا صاف پانی سے محروم ہے اس کے ساتھ ہی ائے روز خالصہ سرکار لے نام پے مناور کے عوام لے ساتھ ظلم و نہ انصافی کی جا رہی ہے جو کہ قا بل مزمت ہے,,,,,سنڑل جیل Ns scourts کنسیر ہسپتال سمیت سیوٹ ہاوس مناور میں ان ارروں میں مناور کے نو جوانوں کو مخصوص نشستوں میں حصے دیا جایے سماجی کارکن +سو سیا لو جسٹ ولی الرحمن حامی