Wahshat hi Sahi 2 وحشت ہی سہی

  • Home
  • Wahshat hi Sahi 2 وحشت ہی سہی

Wahshat hi Sahi 2 وحشت ہی سہی میں کہاں رکتا ہوں عرش و فرش کی آواز سے
مجھ کو جانا ہے بہ?
(1)

کیوں نہ ہم عہدِ رفاقت کو بُھلانے لگ جائیںشاید اِس زخم کو بھرنے میں زمانے لگ جائیںنہیں ایسا بھی کہ اِک عمر کی قربت کے نشے...
10/11/2023

کیوں نہ ہم عہدِ رفاقت کو بُھلانے لگ جائیں
شاید اِس زخم کو بھرنے میں زمانے لگ جائیں

نہیں ایسا بھی کہ اِک عمر کی قربت کے نشے
ایک دو روز کی رنجش سے ٹھکانے لگ جائیں

یہی ناصح جو ہمیں تجھ سے نہ ملنے کو کہیں
تجھ کو دیکھیں تو تجھے دیکھنے آنے لگ جائیں

ہم کہ ہیں لذتِ آزار کے مارے ہوئے لوگ
چارہ گر آئیں تو زخموں کو چھپانے لگ جائیں

ربط کے سینکڑوں حیلے ہیں محبت نہ سہی
ہم ترے ساتھ کسی اور بہانے لگ جائیں

ساقیا مسجد و مکتب تو نہیں میخانہ
دیکھنا پھر بھی غلط لوگ نہ آنے لگ جائیں

قرب اچھا ہے مگر اتنی بھی شدت سے نہ مل
یہ نہ ہو تجھ کو میرے روگ پرانے لگ جائیں

اب "فراز" آؤ چلیں اپنے قبیلے کی طرف
شاعری ترک کریں بوجھ اٹھانے لگ جائیں

احمد فراز

#شہباز

ستارہ ساز آنکھوں میں ترا غم ہے فروزاں ہے فراواں ہے مجسم ہے تری آنکھوں میں ہے روشن دوائے دل ترے ہاتھوں میں میرے غم کا مرہ...
07/11/2023

ستارہ ساز آنکھوں میں ترا غم ہے
فروزاں ہے فراواں ہے مجسم ہے

تری آنکھوں میں ہے روشن دوائے دل
ترے ہاتھوں میں میرے غم کا مرہم ہے

تمنا ہے سرِ خاک وفا ناچوں
کہ یہ مٹی ستاروں پر مقدم ہے

بہت خوش ہوں ہوا جو رائندہ درگاہ
کہ یہ درماندگی زیبائے عالم ہے

ترے غم سے گریزاں کیسے ہو جاؤں
کہ یہ ٹوٹے دلوں کا اسم اعظم ہے

اکرام عارفی

#شہباز

وہ بھی کیا دن تھے کہ حاصل مجھ کو تیرا پیار تھا ایک پل انکار تھا اور ایک پل اقرار تھا وہ بھی کیا دن تھے یہاں گلزار تھا او...
03/11/2023

وہ بھی کیا دن تھے کہ حاصل مجھ کو تیرا پیار تھا
ایک پل انکار تھا اور ایک پل اقرار تھا

وہ بھی کیا دن تھے یہاں گلزار تھا اور یار تھا
اس جگہ نوکیلے خاروں کا بڑا انبار تھا

راستوں کے پیچ و خم کی فکر تھی واللہ کسے
یہ تسلی تھی کہ میرے ساتھ میرا یار تھا

زندگی کے گوشہ گوشہ میں تلاشا تھا جسے
مل گیا مجھ کو وہ جب میرے لئے بے کار تھا

اک زمانہ جس کو کہتا تھا کلیم طاہریؔ
یاد ہے اس شہر میں اتنا بڑا فن کار تھا

کلیم طاہریؔ

#شہباز

طلوعِ مہر، شگفتِ سَحَر، سیاہئ شبتِری طلب، تجھے پانے کی آرزو ، تِرا غم__مجید امجدؔ #شہباز
01/11/2023

طلوعِ مہر، شگفتِ سَحَر، سیاہئ شب
تِری طلب، تجھے پانے کی آرزو ، تِرا غم
__

مجید امجدؔ

#شہباز

مرحلے شوق کے دُشوار ہُوا کرتے ہیںسائے بھی راہ کی دیوار ہُوا کرتے ہیںوہ جو سچ بولتے رہنے کی قسم کھاتے ہیںوہ عدالت میں گُن...
26/10/2023

مرحلے شوق کے دُشوار ہُوا کرتے ہیں
سائے بھی راہ کی دیوار ہُوا کرتے ہیں

وہ جو سچ بولتے رہنے کی قسم کھاتے ہیں
وہ عدالت میں گُنہگار ہُوا کرتے ہیں

صرف ہاتھوں کو نہ دیکھو کبھی آنکھیں بھی پڑھو
کچھ سوالی بڑے خودار ہُوا کرتے ہیں

وہ جو پتھر یونہی رستے میں پڑے رہتے ہیں
اُن کے سینے میں بھی شہکار ہُوا کرتے ہیں

صبح کی پہلی کرن جن کو رُلا دیتی ہے،
وہ ستاروں کے عزادار ہُوا کرتے ہیں

جن کی آنکھوں میں سدا پیاس کے صحرا چمکیں
در حقیقت وہی فنکار ہُوا کرتے ہیں

شرم آتی ہے کہ دُشمن کِسے سمجھیں محسن
دُشمنی کے بھی تو معیار ہُوا کرتے ہیں

(محسن نقوی )

#شہباز

23/10/2023

Truth

تم جہاں اپنی مسافت کے نشاں چھوڑ گئےوہ   گزر  گاہ   مری  ذات   کا  ویرانہ  تھا زبیر رضوی #شہباز
23/10/2023

تم جہاں اپنی مسافت کے نشاں چھوڑ گئے
وہ گزر گاہ مری ذات کا ویرانہ تھا

زبیر رضوی

#شہباز

Gaza destruction by n**i zionists
20/10/2023

Gaza destruction by n**i zionists

19/10/2023

دین کی مضبوطی اس کو کہتے ہیں

19/10/2023
احمد فراز یہ میری غزلیں یہ میری نظمیں تمام تیری حکایتیں ہیں یہ تذکرے تیرے لطف کے ہیں یہ شعر تیری شکایتیں ہیں میں سب تری ...
18/10/2023

احمد فراز

یہ میری غزلیں یہ میری نظمیں
تمام تیری حکایتیں ہیں
یہ تذکرے تیرے لطف کے ہیں
یہ شعر تیری شکایتیں ہیں
میں سب تری نذر کر رہا ہوں
یہ ان زمانوں کی ساعتیں ہیں

جو زندگی کے نئے سفر میں
تجھے کسی وقت یاد آئیں
تو ایک اک حرف جی اٹھے گا
پہن کے انفاس کی قبائیں
اداس تنہائیوں کے لمحوں
میں ناچ اٹھیں گی یہ اپسرائیں

مجھے ترے درد کے علاوہ بھی
اور دکھ تھے یہ مانتا ہوں
ہزار غم تھے جو زندگی کی
تلاش میں تھے یہ جانتا ہوں
مجھے خبر تھی کہ تیرے آنچل میں
درد کی ریت چھانتا ہوں
مگر ہر اک بار تجھ کو چھو کر
یہ ریت رنگ حنا بنی ہے

یہ زخم گلزار بن گئے ہیں
یہ آہ سوزاں گھٹا بنی ہے
یہ درد موج صبا ہوا ہے
یہ آگ دل کی صدا بنی ہے
اور اب یہ ساری متاع ہستی
یہ پھول یہ زخم سب ترے ہیں
یہ دکھ کے نوحے یہ سکھ کے نغمے
جو کل مرے تھے وہ اب ترے ہیں
جو تیری قربت تری جدائی
میں کٹ گئے روز و شب ترے ہیں

وہ تیرا شاعر ترا مغنی
وہ جس کی باتیں عجیب سی تھیں
وہ جس کے وہ جس کے انداز خسروانہ تھے
اور ادائیں غریب سی تھیں
وہ جس کے جینے کی خواہشیں بھی
خود اس کے اپنے نصیب سی تھیں
نہ پوچھ اس کا کہ وہ دوانہ
بہت دنوں کا اجڑ چکا ہے

وہ کوہ کن تو نہیں تھا لیکن
کڑی چٹانوں سے لڑ چکا ہے
وہ تھک چکا تھا اور اس کا تیشہ
اسی کے سینے میں گڑ چکا ہے

#عامر

. آہستہ چل زندگی، ابھی کئی قرض چکانا باقی ہے .کچھ درد مٹانا باقی ہے  کچھ فرض نبھانا باقی ہے رفتار میں تیرے چلنے سے کچھ ر...
16/10/2023

. آہستہ چل زندگی، ابھی کئی قرض چکانا باقی ہے .
کچھ درد مٹانا باقی ہے کچھ فرض نبھانا باقی ہے

رفتار میں تیرے چلنے سے کچھ روٹھ گئے کچھ چھوٹ گئے
روٹھوں کو منانا باقی ہے روتوں کو ہنسانا باقی ہے
.. کچھ حسرتیں ابھی ادھوری ہیں،کچھ کام بھی اور ضروری ہے...
خواہشیں جو گھٹ گئیں اس دل میں،ان کو دفنانا باقی ہے ..

کچھ رشتے بن کر ٹوٹ گئے کچھ جڑتے جڑتے چھوٹ گئے
ان ٹوٹتے جڑتے رشتوں کے زخموں کو مٹانا باقی ہے

تو آگے چل میں آتا ہوں . کیا چھوڑ تجھے جی پاونگا
ان سانسوں پہ حق ہے جن کا . ان کو سمجھانا باقی ہے

# عامر

سڑکوں پہ گھومنے کو نکلتے ہیں شام سےآسیب اپنے کام سے، ہم اپنے کام سےنشّے میں ڈگمگا کے نہ چل، سیٹیاں بجاشاید کوئی چراغ اُت...
13/10/2023

سڑکوں پہ گھومنے کو نکلتے ہیں شام سے
آسیب اپنے کام سے، ہم اپنے کام سے

نشّے میں ڈگمگا کے نہ چل، سیٹیاں بجا
شاید کوئی چراغ اُتر آئے بام سے

غصّے میں دوڑتے ہیں ٹرک بھی لدے ہوئے
میں بھی بھرا ہُوا ہوں بہت انتقام سے

دشمن ہے ایک شخص بہت، ایک شخص کا
ہاں عشق ایک نام کو ہے ایک نام سے

میرے تمام عکس مرے کرّ و فر کے ساتھ
میں نے بھی سب کو دفن کیا دھوم دھام سے

مجھ بے عمل سے ربط بڑھانے کو آئے ہو
یہ بات ہے اگر، تو گئے تم بھی کام سے

رئیس فروغ
#عامر

تیری دوا نہ جینیوا میں ہے نہ لندن میں ۔فرنگ کی رگ جاں پنجہ یہود میں ہے ۔سُنا ہے میں نے غلامی سے امتوں کی نجات ۔خودی کی پ...
13/10/2023

تیری دوا نہ جینیوا میں ہے نہ لندن میں ۔
فرنگ کی رگ جاں پنجہ یہود میں ہے ۔
سُنا ہے میں نے غلامی سے امتوں کی نجات ۔
خودی کی پرورش ولذت نمود میں ہے

علامہ اقبال نے ا931 میں یہ اشعار فلسطین اور عربوں کے لیے کہے تھے

نمود: عمل میں لانے کی لذت ۔
مطلب: علامہ کہتے ہیں کہ میں نے تجربہ کار، اور بزرگ لوگوں سے یہ بات سن رکھی ہے کہ اگر کوئی غلام قوم غلامی سے چھٹکارا حاصل کرنا چاہتی ہے تو اسے پہلے اپنے اندر اپنی خودی کو بیدار کرنا چاہیے اپنی خود آگاہی حاصل کر کے اپنی قوتوں او ر صلاحیتوں سے آشنا ہونا چاہیے اور پھر ان کو عمل میں لا کر آقاؤں اور مالکوں کے خلاف اٹھ کھڑا ہونا چاہیے ۔ اس میں آزادی کا راز پوشیدہ ہے ۔ اقوام متحدہ یا انگریزوں کے سامنے مطالبات پیش کرنے سے کچھ ہاتھ نہیں آئے گا ۔

#عامر

’’قطعہ‘‘سلیم احمدبہت تیزی سے گُزری جا رہی ہےیہ سانسیں زِندگی ہیں رائیگاں کیاَگر پِھر ہو تِرے مِلنے کا اِمکاںمَیں باگیں ک...
12/10/2023

’’قطعہ‘‘
سلیم احمد

بہت تیزی سے گُزری جا رہی ہے
یہ سانسیں زِندگی ہیں رائیگاں کی
اَگر پِھر ہو تِرے مِلنے کا اِمکاں
مَیں باگیں کھینچ لُوں عُمرِ رَواں کی

#عامر
۔

وقت اچھا بھی آے گا ناصرغم نہ کر زندگی پڑی ہے ابھیناصر کاظمیدل میں اک لہر سی اٹھی ہے ابھیکوئی تازہ ہوا چلی ہے ابھیشور برپ...
11/10/2023

وقت اچھا بھی آے گا ناصر
غم نہ کر زندگی پڑی ہے ابھی

ناصر کاظمی

دل میں اک لہر سی اٹھی ہے ابھی
کوئی تازہ ہوا چلی ہے ابھی

شور برپا ہے خانہ دل میں
کوئی دیوار سی گری ہے ابھی

بھری دنیا میں جی نہیں لگتا
جانے کس چیز کی کمی ہے ابھی

یاد کے بےنشان جزیروں سے
تیری آواز آ رہی ہے ابھی

سو گئے لوگ اس حویلی کے
ایک کھڑکی مگر کھلی ہے ابھی

تم تو یارو ابھی سے اٹھ بیٹھے
شہر میں رات جاگتی ہے ابھی

وقت اچھا بھی آے گا ناصر
غم نہ کر زندگی پڑی ہے ابھی

#عامر

نصیبِ عشق، دِلِ بے قرار بھی تو نہِیںبہت دِنوں سے تِرا اِنتظار بھی تو نہِیںتلافیٔ      ستمِ     روز   گار     کون     کرے...
10/10/2023

نصیبِ عشق، دِلِ بے قرار بھی تو نہِیں
بہت دِنوں سے تِرا اِنتظار بھی تو نہِیں

تلافیٔ ستمِ روز گار کون کرے
تُو ہم سُخن بھی نہِیں، راز دار بھی تو نہیں

زمانہ پُرسشِ غم بھی کرے تو کیا حاصل
کہ تیرا غَم ــــ غمِ لیل و نہار بھی تو نہِیں

تِری نگاہِ تغافل کو کون سمجھائے
کہ اَپنے دِل پہ مُجھے اِختیار بھی تو نہِیں

تو ہی بتا کہ تِری خامشی کو کیا سمجُھوں
تِری نِگاہ سے کُچھ آشکار بھی تو نہِیں

وفا نہِیں، نہ سہی ، رسم و راہ کیا کم ہے
تِری نظر کا مگر اعتبار بھی تو نہِیں

اگرچہ دِل تِری منزل نہ بن سکا اے دوست
مـگر چراغِ سرِ رہگُزار بھی تو نہِیں

بہت فسردہ ہے دِل ، کون اِس کو بہلائے
اُداس بھی تو نہیں ، بے قرار بھی تو نہِیں

تو ہی بتا ، تِرے بے خانماں کِدھر جائیں؟
کہ راہ میں شجرِ سایہ دار بھی تو نہیں

فلک نے پھینک دیا برگِ گُل کی چھاؤں سے دُور
وہاں پڑے ہیں جہاں خار زار بھی تو نہِیں

جو زندگی ہے تو بس تیرے دَرد مندوں کی
یہ جبر بھی تو نہِیں ، اِختیار بھی تو نہِیں

وفا ذریعۂ اِظہارِ غَم سہی ناصرؔ
یہ کاروبار ، کوئی کاروبار بھی تو نہ نہِیں

شاعر : ناصرؔ کاظمی

#عامر

سر اٹھانے کا کیا ہنر آیابس یہ سمجھو میں دار پر آیاآئینے پر نظر پڑی یکدمدیکھا دیکھا کوئی نظر آیاخامشی روح تک اتر آئیتو مر...
09/10/2023

سر اٹھانے کا کیا ہنر آیا
بس یہ سمجھو میں دار پر آیا

آئینے پر نظر پڑی یکدم
دیکھا دیکھا کوئی نظر آیا

خامشی روح تک اتر آئی
تو مری بات میں اثر آیا

کل گیا تھا میں ایک گلشن میں
پھول شاخوں پہ باندھ کر آیا

اس نے پوچھا کہ کون، فہمی کون ؟
اور میں سیڑھیاں اتر آیا

شوکت فہمی

#شہباز

ساحل سے سمندر کا تو رشتہ ہے پُرانا تم بھول گئے میری طرف لوٹ کے آنارکھنا ہے تمھیں یاد ہر اک بات بُھلا کر میں بُھول بھی جا...
09/10/2023

ساحل سے سمندر کا تو رشتہ ہے پُرانا
تم بھول گئے میری طرف لوٹ کے آنا

رکھنا ہے تمھیں یاد ہر اک بات بُھلا کر
میں بُھول بھی جاؤں تو مجھے یاد دلانا

اک شخص کی امید میں کھوئے ہوئے رہنا
اک یاد کی دہلیز پہ دن اپنا گنوانا

ہم جاگتے لمحوں میں تمھیں بھول چُکے ہیں
سوجائیں تو ہرگز نہ کبھی خواب میں آنا

تم موجِ ہوا ہو مجھے معلوم ہے لیکن
دیکھو یہ مری شمعِِ تمنا نہ بُجھانا

جب کچھ نہ ترے پاس رہے غم کے علاوہ
اک ہجر پُرانے میں نیا ہجر ملانا

رکھا نہ بھرم اُس نے سحر میری وفا کا
کہتی بھی رہی میں کہ مرا ساتھ نِبھانا
نادیہ سحر
#عامر

ہوا کا تخت بچھاتا ہوں رقص کرتا ہوں بدن چراغ بناتا ہوں رقص کرتا ہوں میں بیٹھ جاتا ہوں تکیہ لگا کے باطن میں خود اپنی بزم س...
08/10/2023

ہوا کا تخت بچھاتا ہوں رقص کرتا ہوں
بدن چراغ بناتا ہوں رقص کرتا ہوں

میں بیٹھ جاتا ہوں تکیہ لگا کے باطن میں
خود اپنی بزم سجاتا ہوں رقص کرتا ہوں

زمین ہانپنے لگتی ہے اک جگہ رک کر
میں اس کا ہاتھ بٹاتا ہوں رقص کرتا ہوں

مرا سرور مجھے کھینچتا ہے اپنی طرف
میں اپنے آپ میں آتا ہوں رقص کرتا ہوں

میں جانتا ہوں مجھے کیسے شانت ہونا ہے
کہو تو ہو کے دکھاتا ہوں رقص کرتا ہوں

مری مثال دھواں ہے بجھے چراغوں کا
جب اپنا سوگ مناتا ہوں رقص کرتا ہوں

عجیب لہر سی انجمؔ مرے خمیر میں ہے
جسے وجود میں لاتا ہوں رقص کرتا ہوں

انجمؔ سلیمی

#شہباز

یقین ہو تو کوئی راستہ نکلتا ہے ہوا کی اوٹ بھی لے کر چراغ جلتا ہے سفر میں اب کے یہ تم تھے کہ خوش گمانی تھی یہی لگا کہ کوئ...
08/10/2023

یقین ہو تو کوئی راستہ نکلتا ہے
ہوا کی اوٹ بھی لے کر چراغ جلتا ہے

سفر میں اب کے یہ تم تھے کہ خوش گمانی تھی
یہی لگا کہ کوئی ساتھ ساتھ چلتا ہے

غلاف گل میں کبھی چاندنی کے پردے میں
سنا ہے بھیس بدل کر بھی وہ نکلتا ہے

لکھوں وہ نام تو کاغذ پہ پھول کھلتے ہیں
کروں خیال تو پیکر کسی کا ڈھلتا ہے

رواں دواں ہے ادھر ہی تمام خلق خدا
وہ خوش خرام جدھر سیر کو نکلتا ہے

امید و یاس کی رت آتی جاتی رہتی ہے
مگر یقین کا موسم نہیں بدلتا ہے

منظور ہاشمی
#عامر

ذرا سی دیر کو آئے تھے خواب آنکھوں میںپھر اُس کے بعد مسلسل عذاب آنکھوں میںوہ جس کے نام کی نسبت سے روشن تھا وجودکھٹک رہا ہ...
08/10/2023

ذرا سی دیر کو آئے تھے خواب آنکھوں میں
پھر اُس کے بعد مسلسل عذاب آنکھوں میں

وہ جس کے نام کی نسبت سے روشن تھا وجود
کھٹک رہا ہے وہی آفتاب آنکھوں میں

جنہیں متاعِ دل و جاں سمجھ رہے تھے ہم
وہ آئینے بھی ہوئے بے حجاب آنکھوں میں

عجب طرح کا ہے موسم کہ خاک اڑتی ہے
وہ دن بھی تھے کے کِھلے تھے گلاب آنکھوں میں

مری غزال تری وحشتوں کی خیر کی ہے
بہت دنوں سے بہت اِضطراب آنکھوں میں

نہ جانے کیسی قیامت کا پیش خیمہ ہے
یہ الجھنیں تیری بے انتساب آنکھوں میں

افتخار عارف
#عامر

مجھ کو جادو نہیں آتا تھا، پری سے سیکھابن آگیا آپ بھی پتھر کی بنا دی وہ بھی فیصل عجمی کچھ پرندے ہیں نہیں پیڑ کے عادی وہ ب...
07/10/2023

مجھ کو جادو نہیں آتا تھا، پری سے سیکھا
بن آگیا آپ بھی پتھر کی بنا دی وہ بھی

فیصل عجمی

کچھ پرندے ہیں نہیں پیڑ کے عادی وہ بھی،
چھوڑ جائیں گے کسی روز یہ وادی وہ بھی

خواب میں کچھ در و دیوار بنا رکھے ہیں،
جانے کیا سوچ کے تعمیر گِرا دی وہ بھی

میرے گھر میں نئی تصویر تھی اس چہرے کی،
رنگ دیوار کا بدلا تو ہٹا دی وہ بھی

میں نے کچھ پھول بناے تھے مِٹا ڈالے ہیں،
ایک تتلی بھی بنای تھی اڑا دی وہ بھی

مجھ کو جادو نہیں آتا تھا پری سے سیکھا،
بن گیا آپ بھی ... پتھر کی بنا دی وہ بھی

میں نے اِک راہ نِکالی تھی زمانے سے الگ،
تو نے آتے ہی زمانے سے مِلا دی وہ بھی

فیصل عجمی
#عامر

فاصلوں کو تکلف ہے ہم سے اگر ہم بھی بے بس نہیں بے سہارا نہیں خود انہی کو پکاریں گے ہم دور سے راستے میں اگر پاؤں تھک جائیں...
06/10/2023

فاصلوں کو تکلف ہے ہم سے اگر
ہم بھی بے بس نہیں بے سہارا نہیں

خود انہی کو پکاریں گے ہم دور سے راستے میں اگر پاؤں تھک جائیں گے

ہم مدینے میں تنہا نکل جائیں گے اور گلیوں میں قصداً بھٹک جائیں گے

ہم وہاں جا کے واپس نہیں آئیں گے ڈھونڈتے ڈھونڈتے لوگ تھک جائیں گے

جیسے ہی سبز گنبد نظر آئے گا
بندگی کا قرینہ بدل جائے گا

سر جھکانے کی فرصت ملے گی کسے خود ہی پلکوں سے سجدے ٹپک جائیں گے

نام آقا جہاں بھی لیا جائے گا
ذکر ان کا جہاں بھی کیا جائے گا

نور ہی نور سینوں میں بھر جائے گا ساری محفل میں جلوے لپک جائیں گے

اے مدینے کے زائر خدا کے لیے
داستان سفر مجھ کو یوں مت سنا

بات بڑھ جائے گی دل تڑپ جائے گا
میرے محتاط آنسو چھلک جائیں گے

ان کی چشم کرم کو ہے اس کی خبر
کس مسافر کو ہے کتنا شوق سفر

ہم کو اقبالؔ جب بھی اجازت ملی
ہم بھی آقا کے دربار تک جائیں گے
اقبال عظیم
#عامر

زندگی جیسی توقع تھی نہیں کچھ کم ہے ہر گھڑی ہوتا ہے احساس کہیں کچھ کم ہے گھر کی تعمیر تصور ہی میں ہو سکتی ہے اپنے نقشے کے...
05/10/2023

زندگی جیسی توقع تھی نہیں کچھ کم ہے
ہر گھڑی ہوتا ہے احساس کہیں کچھ کم ہے

گھر کی تعمیر تصور ہی میں ہو سکتی ہے
اپنے نقشے کے مطابق یہ زمیں کچھ کم ہے

بچھڑے لوگوں سے ملاقات کبھی پھر ہوگی
دل میں امید تو کافی ہے یقیں کچھ کم ہے

اب جدھر دیکھیے لگتا ہے کہ اس دنیا میں
کہیں کچھ چیز زیادہ ہے کہیں کچھ کم ہے

آج بھی ہے تری دوری ہی اداسی کا سبب
یہ الگ بات کہ پہلی سی نہیں کچھ کم ہے

شہریار
#عامر

بڑے تحمل سے رفتہ رفتہ نکالنا ہے بچا ہے جو تجھ میں میرا حصہ نکالنا ہے یہ روح برسوں سے دفن ہے تم مدد کرو گے بدن کے ملبے سے...
04/10/2023

بڑے تحمل سے رفتہ رفتہ نکالنا ہے
بچا ہے جو تجھ میں میرا حصہ نکالنا ہے

یہ روح برسوں سے دفن ہے تم مدد کرو گے
بدن کے ملبے سے اس کو زندہ نکالنا ہے

نظر میں رکھنا کہیں کوئی غم شناس گاہک
مجھے سخن بیچنا ہے خرچہ نکالنا ہے

نکال لایا ہوں ایک پنجرے سے اک پرندہ
اب اس پرندے کے دل سے پنجرہ نکالنا ہے

یہ تیس برسوں سے کچھ برس پیچھے چل رہی ہے
مجھے گھڑی کا خراب پرزہ نکالنا ہے

خیال ہے خاندان کو اطلاع دے دوں
جو کٹ گیا اس شجر کا شجرہ نکالنا ہے

میں ایک کردار سے بڑا تنگ ہوں قلم کار
مجھے کہانی میں ڈال غصہ نکالنا ہے

عمیر نجمی

#شہباز

آ جا ، کہ ابھی ضبط کا ، موسم نہیں گزرا​آ جا ، کہ پہاڑوں پہ ابھی برف جمی ھے​ !خوشبو کے جزیروں سے ، ستاروں کی حدوں تک​اِس ...
04/10/2023

آ جا ، کہ ابھی ضبط کا ، موسم نہیں گزرا​
آ جا ، کہ پہاڑوں پہ ابھی برف جمی ھے​ !

خوشبو کے جزیروں سے ، ستاروں کی حدوں تک​
اِس شہر میں سب کچھ ھے ، بس تیری کمی ھے​

حالات دنیا نے کب چاک کیا دل.......؟
تیرے ہجر کے غم میں میری سانس تھمی ہے

تو بہار، تو ہی بارش، تو ہی موسم ہے گرم و سرد
یہ دنیا تو تیرے بن دنیا ہی نہیں ہے

محسن یہ تیرے لفظ ہیں یا پاگل کا حال دل
تیرے لفظوں میں میرا درد، اور ایک شخص کی کمی ہے

محسن نقوی
#عامر

اب جو بکھرے تو بکھرنے کی شکایت کیسی ؟خشک پتوں کی ہواؤں سے رفاقت کیسی ؟میں نے ہر دور میں بس اس سے محبت کی ہے،جرم سنگین ہے...
03/10/2023

اب جو بکھرے تو بکھرنے کی شکایت کیسی ؟
خشک پتوں کی ہواؤں سے رفاقت کیسی ؟

میں نے ہر دور میں بس اس سے محبت کی ہے،
جرم سنگین ہے اب اس میں رعایت کیسی ؟

زندگی تجھ کو تو لمحوں کا سفر کہتے تھے،
راہ میں آ گئی صدیوں کی مسافت کیسی ؟

ہوا کے دوش پہ رکھے ہوے چراغ تھے ہم
جو بجھ گئے تو ہوائوں سے شکایت کیسی

محسن نقوی
#عامر

دست عیسیٰ بھی وہی بازوئے قاتل بھی وہی کتنا نازک ہے چراغوں سے ہوا کا رشتہ غلام ربانی تاباں لطف کا ربط ہے کوئی نہ جفا کا ر...
02/10/2023

دست عیسیٰ بھی وہی بازوئے قاتل بھی وہی
کتنا نازک ہے چراغوں سے ہوا کا رشتہ

غلام ربانی تاباں

لطف کا ربط ہے کوئی نہ جفا کا رشتہ
دل سے کچھ دور ہے ظالم کی انا کا رشتہ

دست عیسیٰ بھی وہی بازوئے قاتل بھی وہی
کتنا نازک ہے چراغوں سے ہوا کا رشتہ

جبر حالات کہو غم کی مکافات کہو
ٹوٹ بھی جاتا ہے ہونٹوں سے نوا کا رشتہ

سوچیے تو سبھی اپنے ہیں کوئی غیر نہیں
حاکم شہر سے ہے جرم و سزا کا رشتہ

منظر زیست میں کچھ رنگ تو بھر دیتا ہے
خار زاروں سے کسی آبلہ پا کا رشتہ

پھول نایاب سہی زخم تو نایاب نہیں
آج بھی دل سے وہی آب و ہوا کا رشتہ

کیا کریں رسم زمانہ کی شکایت تاباںؔ
درد سے رکھتے ہیں ہم لوگ سدا کا رشتہ

#عامر

رابطہ لاکھ سہی قافلہ سالار کے ساتھ ہم کو چلنا ہے مگر وقت کی رفتار کے ساتھ غم لگے رہتے ہیں ہر آن خوشی کے پیچھے دشمنی دھوپ...
01/10/2023

رابطہ لاکھ سہی قافلہ سالار کے ساتھ
ہم کو چلنا ہے مگر وقت کی رفتار کے ساتھ

غم لگے رہتے ہیں ہر آن خوشی کے پیچھے
دشمنی دھوپ کی ہے سایۂ دیوار کے ساتھ

کس طرح اپنی محبت کی میں تکمیل کروں
غم ہستی بھی تو شامل ہے غم یار کے ساتھ

لفظ چنتا ہوں تو مفہوم بدل جاتا ہے
اک نہ اک خوف بھی ہے جرأت اظہار کے ساتھ

دشمنی مجھ سے کئے جا مگر اپنا بن کر
جان لے لے مری صیاد مگر پیار کے ساتھ

دو گھڑی آؤ مل آئیں کسی غالبؔ سے قتیلؔ
حضرت ذوقؔ تو وابستہ ہیں دربار کے ساتھ

قتیلؔ شفائی

#شہباز

01/10/2023

فلک سے توڑ لایا ہوں مگر پھر سے نئی ضد ہے
ستارے میں نہیں لونگی ، مجھے تو چاند لا کر دو

تمہارا کیا بگاڑا تھا، جو تم نے توڑ ڈالا ہے
یہ ٹکڑے میں نہیں لونگا ، مجھے تو دل بنا کر دو۔۔

عالی جاہ
#عامر

بجھے چراغ سرِ طاق دھر کے روئے گاوہ گزرا وقت کبھی یاد کر کے روئے گایہ جس مقام پہ بچھڑے ہیں آ کے ہم دونوںاسی مقام سے تنہا ...
30/09/2023

بجھے چراغ سرِ طاق دھر کے روئے گا
وہ گزرا وقت کبھی یاد کر کے روئے گا

یہ جس مقام پہ بچھڑے ہیں آ کے ہم دونوں
اسی مقام سے تنہا گزر کے روئے گا

مری ستائشی آنکھیں کہاں ملیں گی تجھے
تُو آئینے میں بہت بن سنور کے روئے گا

میں جانتا ہوں، مرے پر کتَر رہا ہے وہ
میں جانتا ہوں مرے پر کتر کے روئے گا

اسے تو صرف بچھڑنے کا دکھ ہے اور مجھے
یہ غم بھی ہے وہ مجھے یاد کر کے روئے گا

مقامِ ربط کے زینے وہ جلد بازی میں
اتر تو جائے گا، لیکن اتر کے روئے گا

وہ سخت جاں سہی، لیکن مری جدائی میں
ظہیر ریت کی صورت بکھر کے روئے گا

ظہیر مشتاق

ش ہ ب ا ز

ﷺ تیئس سال کے مختصر عرصہ میں دنیا کو تبدیل کردینے والے وہ ﷺسینکڑوں سال پہلے ہماری بخشش کیلیئے خدا سے گھنٹوں دعائیں مانگن...
30/09/2023

ﷺ تیئس سال کے مختصر عرصہ میں دنیا کو تبدیل کردینے والے
وہ ﷺسینکڑوں سال پہلے ہماری بخشش کیلیئے خدا سے گھنٹوں دعائیں مانگنے والے
وہ ﷺمسکرا کر روشنیاں بکھیرنے والے
وہ ﷺامت کے غم میں دکھی ہوجانے والے وہﷺ بے مثال شوہروہﷺ باکمال باپ وہﷺ قابل فخر ناناوہﷺ پیرِ کامل
وہ ﷺجن کی محبت ہماری رگ رگ میں شامل وہﷺ چلیں تو فاصلے سمٹ کر معراج بن جائیں
وہ ﷺچاند کے دو ٹکڑے کرنے والے
وہ ﷺٹوٹے دلوں کو جوڑنے والے
وہ ﷺیتیموں کے سر پر ہاتھ رکھنے والے
وه ﷺجرنیل اعظم امام المجاہدین

ہماری جان، ہمارا مال، ہمارے ماں باپ، ہماری زندگی ان پر قربان وہ ﷺوجہِ تخلیق کائنات لاکھوں کروڑوں درود و سلام ان پر انکی آل پر ﷺ
(محمد مصطفیٰ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم)

تجھ سے تعبیر نہیں مانگی مگر یاد تو کرتونے ان آنکھوں کو اک خواب دکھایا تھا کبھیمحمد ندیم بھابھہ تیرے ہونے کا یقیں تجھ کو...
28/09/2023

تجھ سے تعبیر نہیں مانگی مگر یاد تو کر
تونے ان آنکھوں کو اک خواب دکھایا تھا کبھی

محمد ندیم بھابھہ

تیرے ہونے کا یقیں تجھ کو دلایا تھا کبھی
میں نے اے شخص تجھے جینا سکھایا تھا کبھی

آخر اک روز مجھے تجھ سے نکلنا تھا کہ میں
وہم کی طرح تِرے ذہن میں آیا تھا کبھی

تجھ سے تعبیر نہیں مانگی مگر یاد تو کر
تونے ان آنکھوں کو اک خواب دکھایا تھا کبھی

اب لہو تھوک رہا ہے وہ تری فرقت میں
جس نے محفل میں تری رنگ جمایا تھا کبھی

تُو جنہیں کاٹ رہا ہے بڑی بے دردی سے
انہیں ہاتھوں سے تجھے میں نے بنایا تھا کبھی

قہقہے اس لیے اب راس نہیں آتے مجھے
میں نے اِک شخص کو جی بھر کے ہنسایا تھا کبھی

#عامر

شوق کو عازم سفر رکھیےبیخبر بن کر سب خبر رکھیےچاہے نظریں ہو آسمانوں پرپاوں لکن زمیں پر رکھیےبات ہے کیا یہ کون پرکھےگاآپ ل...
27/09/2023

شوق کو عازم سفر رکھیے
بیخبر بن کر سب خبر رکھیے

چاہے نظریں ہو آسمانوں پر
پاوں لکن زمیں پر رکھیے

بات ہے کیا یہ کون پرکھےگا
آپ لہجےکو پر اثر رکھیے

جانے کس وقت کوچ کرنا ہو
اپنا سامان مختصر رکھیے

دل کو خود دل سے راہ ہوتی ہے
کس لئے نامہ بر رکھیے

ایک ٹک مجھکو دیکھے جاتی ہے
اپنی نظروں پہ کچھ نظر رکھیے

نکہت افتخار
#عامر

ہجر میں اتنا خسارہ تو نہیں ہو سکتا ایک ہی عشق دوبارہ تو نہیں ہو سکتا چند لوگوں کی محبت بھی غنیمت ہے میاں شہر کا شہر ہمار...
26/09/2023

ہجر میں اتنا خسارہ تو نہیں ہو سکتا
ایک ہی عشق دوبارہ تو نہیں ہو سکتا

چند لوگوں کی محبت بھی غنیمت ہے میاں
شہر کا شہر ہمارا تو نہیں ہو سکتا

کب تلک قید رکھوں آنکھ میں بینائی کو
صرف خوابوں سے گزارا تو نہیں ہو سکتا

رات کو جھیل کے بیٹھا ہوں تو دن نکلا ہے
اب میں سورج سے ستارہ تو نہیں ہو سکتا

دل کی بینائی کو بھی ساتھ ملا لے گوہرؔ
آنکھ سے سارا نظارا تو نہیں ہو سکتا

افضل گوہرؔ راو

#شہباز

مالا راجپوت یہ ایک کام نہیں ہو سکا ذرا تجھ سےکہ عشق مرتے ہوئے بھی نہیں مرا تجھ سےمٹا رہی ہے کوئی بیل اس کو اندر سےتبھی و...
26/09/2023

مالا راجپوت

یہ ایک کام نہیں ہو سکا ذرا تجھ سے
کہ عشق مرتے ہوئے بھی نہیں مرا تجھ سے

مٹا رہی ہے کوئی بیل اس کو اندر سے
تبھی وہ پیڑ نہیں ہو رہا ہرا تجھ سے

ذرا سا بیٹھ ابھی ! اور بات کر مجھ سے !
حسین شخص ! مرا دل نہیں بھرا تجھ سے

تجھے یہ دوغلے چہروں میں یاد آئے گا
کہ ایک شخص ملا تھا بہت کھرا تجھ سے

کبھی تو مجھ کو تری باتوں سے یہ لگتا ہے
نہیں کوئی بھی نہیں ہے یہاں برا تجھ سے

اگر تو چاہے بھی اب نہ سمیٹ پائے گا
تجھے خبر ہی نہیں وہ کہاں گرا تجھ سے

Malla Rajpoot
#عامر

Address


Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Wahshat hi Sahi 2 وحشت ہی سہی posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Shortcuts

  • Address
  • Alerts
  • Claim ownership or report listing
  • Want your business to be the top-listed Media Company?

Share