Arfa Writes

Arfa Writes Arfa Writes

05/08/2023

میں نے دکاندار کو پیسے دئیے اور جلدی سے شاپنگ بیگ اٹھا کے سمین کے پیچھے بھاگی۔
"ہوا کے گھوڑے پہ سوار رہتی ہے یہ لڑکی، اسکے ساتھ شاپنگ پہ آنا خودکشی کے برابر ہے، جب تک پوری مارکیٹ نا پھر لے تب تک اسے چین نہیں آتا۔ مارکیٹ کی پہلی شاپ میں گھستی ہے اور آخری شاپ سے نکل کے گھر کا راستہ پکڑتی ہے۔ چل چل کے میرے تو پاؤں دکھ رہے تھے۔ اور وہ ایک کے بعد ایک شاپنگ بیگ مجھے پکڑا کے آگے نکل جاتی۔ میں تو خالہ کی وجہ سے آگئی ، ورنہ تو توبہ ہے جو میں کبھی آؤں "
میں اندر ہی اندر غصے سے تلملاتی اسے کوستی جارہی تھی، اور وہ مجھے سے دس قدم آگے چل رہی تھی۔ میں نے اسے کپڑے کی ایک دکان میں گھستے دیکھا ، آہستہ آہستہ چلتی میں بھی اس دکان کے اندر آ گئی۔
"بھیا ! مجھے سفید رنگ میں کوئی سوٹ دکھائیں، جس پہ کڑھائی ہوسکے"
سمین دکاندار سے مخاطب تھی اور میں جا کے اسکے پاس بیٹھ گئی۔ دکاندار نے وہاں کام کرنے والے ایک لڑکے کو آواز دی، تھوڑی دیر میں وہ مختلف اقسام کے سفید کپڑے کے کچھ تھان ہمارے سامنے رکھنے لگا۔ وہ کپڑے کی کوالٹی چیک کرنے لگی اور مجھ سے مشورہ کیا کہ کونسا لینا چاہیے۔ تھان اوپر نیچے کرتے اسکی نظر ایک سفید کٹے ہوئے پیس پہ پڑی، اس نے جلدی سے وہ پیس ہاتھ میں لیا اور میری طرف اشارہ کرکے بولی
"یہ دیکھو ! کیسا ہے؟۔۔۔ شائد پوراسوٹ ہی کٹا ہوا ہے"
اس سے پہلے کے میں اسے اپنی رائے دے پاتی ، دکاندار نے جلدی سے وہ کپڑا اسکے ہاتھ سے لے لیا۔
"باجی ! آپ اسے رہنے دیں کوئی اور دیکھ لیں، یہ شائد غلطی سے آگیا ہے"
ہم دونوں دکاندار کے اس رؤیے سے حیران ہوئے۔ میں چپ رہی لیکن وہ بولی
" مجھے تو وہی کپڑا ہی لینا ہے، آپ دیکھائیے مجھے" وہ بضدتھی
"باجی ! وہ کفن کے لیے ہے، غلطی سے آگیا ۔ آپ اسے رہنے دیں"
دکاندار کے اس جواب کو سن کے ہم دونوں کے چہرے کے رنگ اڑ گئے۔ اگلے ہی لمحے وہ بیگ اٹھا کے دکان کے باہر تھی، میں نے آواز دی
" ارے ! رکو ۔۔۔ ! مجھے تو آنے دو"
دکاندار بھی آوازیں دینے لگا
"باجی ! بات تو سنیں ،۔۔۔۔۔۔۔باجی !"
میں نے اسے سے پہلے اسے اتنا پریشان کبھی نہیں دیکھا تھا، وہ بہت تیزی سے چل رہی تھی، میں لگ بھگ بھاگتی ہوئی اسے سے جا ملی۔ راستے میں میں اسے تسلی دیتی رہی کہ اتنی چھوٹی سے بات پہ تم پریشان ہوگئی ہو۔ اس نے میری کسی بات کا جواب نہ دیا۔ گھر جاتے ہی وہ اپنے کمرے میں چلی گئی۔ میں نے سارے شاپنگ بیگ خالہ کو پکڑائے اور اسکی اس حالت کا احوال سنا کے اپنے گھر چلی آئی۔
اگلی صبح امّی نے میرے اوپر سے کمبل ہٹا کے جلدی سے اٹھایا، میں گھبرا گئی، امّی کی آنکھوں میں آنسو تھے۔ میں ہڑبڑا سی گئی کہ آخر ہوا کیا ہے۔ کچھ بتائے بنا ہی وہ مجھے خالہ کے گھر لے گئیں، وہاں پہنچتے ہی میرے پاؤں تلے سے زمین سرک گئی۔ سمین اب اس دنیا میں نہیں رہی تھی۔ میں گھٹنوں کے بل اسکی لاش کے پاس بیٹھ گئی۔ دماغ کی نس پھٹنے سے اسکی موت واقع ہوئی۔ حیرانی اور پریشانی کے عالم میں میرے اندر سے ایک چیخ نکلی، اور اسے بعد میں اپنے حواس میں نہ رہی۔ جب ہوش آیا تو امّی آخری دیدار کے لیے مجھے اسکے پاس لے گئیں۔
کل جو سفید کفن دیکھ کے اس سے دور بھاگنے کی کوشش کررہی تھی آج وہی سفید کفن اس سے لپٹا تھا۔۔۔۔۔۔

"انسان اس دنیا میں اتنا مصروف ہوتا ہے کہ اسے پتا ہی نہیں چلتا ، اسکے کفن کا کپڑا بکنے کے لیے بازار میں آگیا ہے

تحریر : زویا حسن

بیگمات‏ایک دن بیگم بڑے موڈ میں تھی، کہنے لگی "کیا آپ کی کوئی گرل فرینڈ ہے؟"میں نے کہا "نہیں"کہنے لگی "کسی کو آفس میں پسن...
02/08/2023

بیگمات
‏ایک دن بیگم بڑے موڈ میں تھی، کہنے لگی "کیا آپ کی کوئی گرل فرینڈ ہے؟"
میں نے کہا "نہیں"
کہنے لگی "کسی کو آفس میں پسند کرتے ہوں"
میں نے کہا "نہیں"
پھر پوچھا "شادی سے پہلے کوئی افیئر؟"
میں نے کہا "نہیں"
کہنے لگی، "اتنا اچھا لکھتے بولتے ہیں، دِکھنے میں بھی ٹھیک ٹھاک ہیں۔۔۔‏یہ کیسے ہو سکتا ہے؟"
میں نےکہا کہ لڑکیاں پیسہ چاہتی ہیں اور وہ میں کسی غیر پہ خرچنا نہیں چاہتا تھا، اس لیے کسی سے دوستی نہیں کی۔
پھر پوچھا "کوئی تو کبھی جوانی میں پسند آئی ہو گی؟"
میں نے کہا "نہیں"
منہ بنا کر بولی، "اس کا مطلب کہ میں ہی پہلی ہوں جو آپ جیسے کو پسند کرتی ہوں
‏"کوئی فلمی ایکٹر تو پسند ہو گی"
میں نے کہا "نہیں، ہاں البتہ بچپن میں ڈنٹونک کی مشہوری میں ایک لڑکی آتی تھی، وہ مجھے اچھی لگتی تھی۔ میں اس وقت 7-6 سال کا تھا۔ لیکن پھر وہ کبھی ٹی وی پہ نظر نہیں آئی"

اس کے بعد بیگم کا پارہ چڑھ گیا اور بولی کہ 35 سال پرانی لڑکی نہیں بھُولی، ‏اب بھی دماغ میں ہے وہ چڑیل، تم سارے مرد ایک جیسے ہو، اس لیے اب تک بچپن کی ساری چیزیں سنبھال کر رکھی ہیں اور راشن میں بھی ہمیشہ ڈنٹونک لاتے ہو، صبح شام بچوں کو دانت صاف کرنے کا کہتے ہو، اس کلموئی کی یاد تازہ کرتے رہتے ہو اور اکثر سوچوں میں گم رہتے ہو۔ سب سمجھتی ہوں،
‏یقینا نیٹ پہ بھی اسی کو سرچ کرتے ہو گے، اسی لیے 24 گھنٹے موبائل میں کھبے رہتے ہو مجھے پہلے ہی شک تھا کہ ہو نہ ہو کوئی پرانی عاشقی پال رکھی ہے، سب سمجھتی ہوں، مجھے اب آپ کے ساتھ نہیں رہنا
اور یہ کہہ کر ڈنٹونک اٹھا کر باہر پھینک دیا 🥺😳
منقول

میرا ایک دوست ہے کامران کامی  بہت ہی مزاحیہ  سناتے ہیں اپنے بارے میں ایک واقعہ سناتے ہیں کہ ایک بار بیوی کے ساتھ بیوٹی پ...
02/08/2023

میرا ایک دوست ہے کامران کامی بہت ہی مزاحیہ سناتے ہیں
اپنے بارے میں ایک واقعہ سناتے ہیں
کہ ایک بار بیوی کے ساتھ بیوٹی پارلر گیا تھا

محترمہ نے ڈھائی گھنٹہ تک بیوٹی پارلر کے باہر انتظار کروایا،
جب میک اپ کروا کر واپس آئیں تو بے اختیار ہمارے منہ سے نکل پڑا کہ....."کیا ابھی تک تمھارا نمبر نہیں آیا،،،"
بس اسکے بعد صبح تک انکا منہ بالٹی جتنا بنا رہا-
عید کے دن صبح سے انکا موڈ قدر بہتر رہا،
کچن میں سوّیاں، کباب اور بریانی بن رہی تھی، ہم کچن میں گئے تو دیکھا کہ محترمہ نے خود پر بھی آج خاصی محنت کی تھی،
سلیقے سے بنی ہوئی آئی برو، کانوں میں جھمکے، خوبصورت ہئیر اسٹائل اور نیلے رنگ کے پرنٹیڈ کپڑوں میں کافی حد تک قابل برداشت لگ رہی تھیں
اور گہری سرخ لپ اسٹک لگائے بریانی کے لئے گوشت کاٹنے میں مصروف تھیں،
انکی لپ اسٹک پرنظر پڑتے ہی غلطی سے پھر ہمارے منہ سے نکل گیا کہ...
"بریانی کا گوشت دانتوں سے کاٹا ہے کیا.... یا کسی کا خون پیا ہے"
اب کی بار سزا کے طور پر کھانے سمیت چائے پر بھی پابندی لگ گئی-
کھانا تو بن گیا مگر ہمیں نہ پوچھا گیا، مجبوراً باہر سے برگر لاکر نیچے ہی کارپیٹ پر بیٹھ کر کھا رہے تھے
کہ محترمہ بھی اپنے کھانے کی ٹرے لے کر ہم سے کچھ فاصلہ پر نیچے ہی بیٹھ گئیں،
ہماری نظر انکے پیروں پر پڑی تو ایک بار پھر بے اختیار پوچھ بیٹھے کہ...
"یہ بیوٹی پارلر والے پیروں پر میک اپ نہیں کرتے کیا"
قریب رکھا رائیتے کا پیالہ کہاں ٹوٹا یہ ہمیں ابھی تک یاد نہیں آرہا، بس سر میں ہلکا ہلکا درد سا ہے-😂😂😂
اففففف
منقول

بلبل ایک روایتی پرندہ ہ جو ہر جگہ موجود ہوتا ہے سوائے وہاں کے جہاں اسے ہونا چاہیے۔ اگر آپ کا خیال ہے کہ آپ نے چڑیا گھر...
01/08/2023

بلبل ایک روایتی پرندہ ہ جو ہر جگہ موجود ہوتا ہے سوائے وہاں کے جہاں اسے ہونا چاہیے۔ اگر آپ کا خیال ہے کہ آپ نے چڑیا گھر میں یا باہر بلبل دیکھی ہے تو یقینا کچھ اور دیکھ لیا ہے۔ ہم ہر خوش گلو پرندے کو بلبل سمجھتے ہیں۔ قصور ہمارا نہیں ہمارے ادب کا ہے۔ شاعروں نے نہ بلبل دیکھی ہے نہ اسے سنا ہے۔ کیوں، اصلی بلبل اس ملک میں نہیں پائی جاتی۔ سنا ہے کہ کوہ ہمالیہ کے دامن میں کہیں کہیں بلبل ملتی ہے لیکن کوہ ہمالیہ کے دامن میں شاعر نہیں پائے جاتے۔ عموماً Sonnet وہ نظم ہوتی ہے جسے محض بلبل کے لیے لکھا گیا ہے. خوش قسمتی سے بلبل اَن پڑھ ہے۔ عام طور پر بلبل کو آہ و زاری کی دعوت دی جاتی ہے اور رونے پیٹنے کے لیے اکسایا جاتا ہے۔بلبل کو ایسی باتیں بالکل پسند نہیں۔ ویسے بلبل ہونا کافی مضحکہ خیز ہوتا ہو گا۔ بلبل اور گلاب کے پھول کی افواہ کسی شاعر نے اڑائی تھی جس نے رات گئے گلاب کی ٹہنی پر بلبل کو نالہ و شیون کرتے دیکھا تھا۔ کم از کم اس کا خیال تھا پرندہ بلبل ہے اور وہ چیز نالہ و شیون۔ دراصل رات کو عینک کے بغیر کچھ کا کچھ دکھائی دیتا ہے۔ بلبل پروں سمیت محض چند انچ لمبی ہوتی ہے۔ یعنی اگر پروں کو نکال دیا جائے تو کچھ زیادہ بلبل نہیں بچتی۔ ماہرین کا خیال ہے کہ بلبل کے گانے کی وجہ اس کی غمگین خانگی زندگی ہے جس کی وجہ یہ ہر وقت کا گانا ہے۔
دراصل بلبل ہمیں محظوظ کرنے کے لیے ہرگز نہیں گاتی۔ اسے اپنے فکر ہی نہیں چھوڑتی۔ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ بلبل گاتے وقت بُل۔ بُل، بُلبل۔ بُل کی سی آوازیں نکالتی ہے۔ یہ غلط ہے۔ بلبل پکے راگ گاتی ہے یا کچے؟ بہرحال اس سلسلے میں وہ بہت سے موسیقاروں سے بہتر ہے۔ ایک تو وہ گھنٹے بھر کا الاپ نہیں لیتی۔ بے سری ہو جائے تو بہانے نہیں کرتی کہ ساز والے نکمے ہیں۔ آج گلا خراب ہے۔ آپ تنگ آ جائیں تو اسے خاموش کرا سکتے ہیں۔ اور کیا چاہیے؟"
شفیق الرحمن

01/08/2023

شہاب نامہ سے اقتباس
ایگ روز شہاب صاحب کی اپپنی بیگم سے قالین خریدنے کے معاملے پر تکرار ہوگئ .شہاب صاحب سفید قالین خریدنا چاہتے تھے جبکہ بیگم کو اعتراض تھا. لکھتےہیں
"عفت اٹھ کر بیٹھ گئی اور استانی کی طرح سمجھانے لگی.
ہمارے ہاں ابن انشاء آتا ہے پھسکڑا مار کرفرش پر بیٹھ جاتاہے. ایک طرف مالٹے دوسری طرف گنڈیریوں کا ڈھیر
جمیل الدین عالی آتاہے فرش پر لیٹ جاتا ہے سگرٹ پر سگرٹ پی کر ان کی راکھ اپنے ارد گرد قالین پر بکھیر دیتا ہے. ایش ٹرے میں نہیں ڈالتا.
ممتاز مفتی ایک ہاتھ میں کھلے پان دوسرے میںّ زردے کی پڑیا لیے آتا ہے
اشفاق احمد قالین پر اخبار بچھا کر تربوز چیرنا پھاڑنا شروع کر دیتا ہے
ملتان سے ایثار راعی آم اور خربوزے لے کر آئے گا. ڈھاکہ سے جسیم الدین کیلے اور رس گلے کی ٹپکتی ہوئی پیٹی لے کر آئے گاوہ یہ سب تحفے بڑے تپاک سے قالین پر سجا دیتے ہیں
سال میں کئی بار سید ممتاز حسین بی. اے ساٹھ سال کی عمر میں ایم. اے انگلش کی تیاری کرنے آتا ہے اور قالین پر فاؤنٹن پین چھڑک چھڑک کر اپنی پڑھائی کرتاہے
صرف ایک راجہ شفیع ہے جب کبھی مکئی کی روٹی اور ساگ مکھن گاؤں سے لاتا ہے تو آتے ہی قالین پر نہیں انڈیلتا بلکہ قرینے سے باورچی خانے میں رکھ دیتا ہے کیونکہ وہ نہ شاعر ہے نہ ادیب بلکہ ہمارے دوستوں کا دوست ہے
عفت کی بات بالکل سچ تھی لہذا ہم نے صلح کر لی اور ایک میل خوردہ رنگ کا قالین خرید لیا گیا"

جس کی جرأت پر جہانِ رنگ و بو سجدے میں ہےآج وہ رَمز آشنائے سِرِّ ھُو سجدے میں ہےہر نفس میں انشراحِ صدر کی خوشبو لیےمنز...
29/07/2023

جس کی جرأت پر جہانِ رنگ و بو سجدے میں ہے
آج وہ رَمز آشنائے سِرِّ ھُو سجدے میں ہے

ہر نفس میں انشراحِ صدر کی خوشبو لیے
منزلِ حق کی مجسم جستجو سجدے میں ہے

کیسا عابد ہے یہ مقتل کے مصلی پر کھڑا
کیا نمازی ہے کہ بے خوف ِ عدو سجدے میں ہے

اے حسین ابن علی تجھ کو مبارک یہ عروج
آج تو اپنے خدا کے روبرو سجدے میں ہے

جانبِ کعبہ جھکا مولودِ کعبہ کا پسر
قبلہ رو ہو کر حسینِ قبلہ رو سجدے میں ہے

ابنِ زہرا اس تیری شانِ عبادت پر سلام
سر پہ قاتل آچکا ہے اور تو سجدے میں ہے

اللہ اللہ تیرا سجدہ اے شبیہ مصطفی
جیسے خود ذاتِ پیمبر ہو بہ ہو سجدے میں ہے

تھا عمل پیرا جو " كَلَّا لَا تُطِعْهُ " پر وہ آج
بن کے " وَاسْجُدْ وَاقْتَرِبْ "کی آرزو سجدے میں ہے

یہ شرف کس کو ملا تیرے علاوہ بعدِ قتل
سر ہے نیزے کی بلندی پر ، لہو سجدے میں ہے

محوِ حیرت ہیں ملائک، دم بخود ہے کائنات
آج مقتل میں علی کا ماہرُو سجدے میں ہے

سر کو سجدے میں کٹا کر کہہ گیا زہرا کا لال
کچھ اگر ہے تو بشر کی آبرو سجدے میں ہے

کون جانے ، کو ن سمجھے ، کون سمجھائے نصیر
عابد و معبود کی جو گفتگو سجدے میں ہے

(سیدنصیر الدین نصیر)

23/07/2023

شرارتی بابے
کار جب ندی پر پہنچی تو نوجوان ڈرائیور نے دیکھا کہ پُل ٹُوٹا ہوا ہے۔ قریب ہی ایک بُوڑھا دیہاتی بیٹھا مسواک کر رہا تھا۔ ڈرائیور نے پُوچھا، ’’بابا جی نزدیک کوئی دُوسرا پُل ہے؟‘‘
’’نہ پُتر‘‘
نوجوان نے فیس بک پر کئی لوگوں کو پانی سے گاڑی گُزارتے دیکھا تھا۔ اُس نے بُوڑھے سے‏پُوچھا کہ ندی زیادہ گہری تو نہیں ہے؟
’’نہ پُتر‘‘ پھر وہی جواب مِلا۔
’’کیا کار اِس میں سے گُزر جائے گی؟‘‘ اُس نے پھر سوال کیا۔
’’ہاں پُتر، لنگ جائے گی‘‘
یہ سنتے ہی نوجوان نے موقع غنیمت جانتے ہوئے اپنی یادگار وڈیو بنانے کی خاطر اپنا موبائل وڈیو ریکارڈنگ
آن کرکے دیہاتی کو پکڑایا’’‏"بابا جی اس میں سے مجھے دیکھتے رہیں بس‘‘ اور خود کار بےخوف و خطر ندی میں ڈال دی بمشکل 2 گز جاتے ہی کار تقریباً ڈوب گئی نوجوان ڈرائیور بمشکل بچ کے باہر نکلا اور غصے سے کہنے لگا ’’تم تو کہتے تھے کہ ندی گہری نہیں ہے اس میں تو میری کار بھی ڈُوب گئی‘‘
بُوڑھا دیہاتی سرکھُجاتے ہوئے بولا‏آھو پُتر، گَل تے بڑی عجیب اے، تیرے توں پہلے اِک بطخ لنگ کے گئی سی، اودیاں تے بس لتّاں ای ڈُبیاں سی۔۔۔‘
ضروری نہیں کہ ہر بابا سیانا ہو کوئی بابا شرارتی بھی ہو سکتا ہے
منقول

23/07/2023

شکوہ - - - جواب شکوہ

پچاس کی دہائی کا تذکرہ ہے۔ ریڈیو پاکستان کراچی میں ارم لکھنوی اور شمس زبیری "مصلح زبان" کی ملازمتوں پر فائز تھے۔ ان کا کام یہ تھا کہ وہ ریڈیو پر پڑھے جانے والے الفاظ کا تلفظ درست کروائیں،

مگر قباحت یہ تھی کہ ارم لکھنوی 'لکھنوی تلفظ' کے ماہر تھے اور شمس زبیری 'دہلوی تلفظ' کے، جس کی وجہ سے ان دونوں میں اکثر تکرار بھی ہو جاتی تھی۔

ایک دن زیڈ اے بخاری صاحب کو شکایت ملی کہ کل کسی لفظ کے تلفظ کی صحت پر ارم لکھنوی اور شمس زبیری میں تکرار اتنی بڑھی کہ نوبت گالم گلوچ تک پہنچ گئی۔ بخاری صاحب نے ارم لکھنوی کو بلایا اور وجہ پوچھی۔

ارم صاحب نے کہا کہ:-
" ایک تو زبیری صاحب کو فلاں لفظ کا صحیح تلفظ نہیں معلوم ، پھر مجھے گالی دی تو غضب خدا کا اس کا تلفظ بھی غلط تھا - - - میں نے تو صرف ان کی گالی کا تلفظ درست کرنے کے لئے وہی گالی درست تلفظ کے ساتھ دہرائی تھی۔ اسے وہ کہتے ہیں کہ میں نے جوابی گالی دی
منقول

19/07/2023

ریل کے سفر کے دوران ایک صاحب کی جب بھی سامنے بیٹھی خاتون سے نظر ملتی مسکرا دیتے، جب یہ چوتھی بار ہوا تو خاتون بھی مسکرائیں اور کہا، "جب بھی آپ مسکرا کر مجھے دیکھتے ہیں میرا دل کرتا ہے کہ آپ سے ملاقات ضرور کرنی چاہیئے".
یہ سن کر صاحب کا بس نہیں چل رہا تھا کہ کیا کریں.
فوراً بولے ۔۔
جی ضرور ضرور، جب آپ کہیں، اور کہاں ملنا ہے ؟.
خاتون نے اپنا کارڈ دیا اور کہا میرے کلینک میں....میں ڈینٹسٹ ہوں.
آپ کے دانت میلے کچیلے، ٹیڑھے میڑے اور کالے ہیں. سائیڈ کی دو داڑھوں میں کیڑا بھی لگا ہوا ہے. مجھے لگتا ہے شاید ایک ملاقات کافی نہ ہو لیکن یہ گارنٹی ہے کہ مجھ سے ملاقات کے بعد آپ مسکراتے ہوئے کم از کم اتنے برے نہیں لگیں گے.
مہذب خاتون تھیں اسی لیئے صرف "دانت" کے کیڑے کا بتایا۔

مشتاق احمد یوسفی

Address


Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Arfa Writes posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Shortcuts

  • Address
  • Alerts
  • Claim ownership or report listing
  • Want your business to be the top-listed Media Company?

Share