𝐕𝐨𝐢𝐜𝐞 𝐨𝐟 𝐆𝐰𝐚𝐫𝐤𝐨𝐩

  • Home
  • 𝐕𝐨𝐢𝐜𝐞 𝐨𝐟 𝐆𝐰𝐚𝐫𝐤𝐨𝐩

𝐕𝐨𝐢𝐜𝐞 𝐨𝐟 𝐆𝐰𝐚𝐫𝐤𝐨𝐩 This platform is for the highlighting of the issues related to Gwerkop.

23/12/2023

A great initiative has been taken in such a backward area. All the other schools should start such activities and promote a conducive environment for academic enhancement in the area.

A great effort from the hardworking staff of Govt Boys Middle School Sari Kallag Gwarkop

20/06/2023

"پیشگی اطلاع "
یو سی جَمک مین چند عناصر SBK کے حالیہ ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ مین پیسہ دیکر اپنے بندون کو کامیاب کرانے پر تُلے ھوے ھین ۔اگر ایسے بندے اسکولون مین تعنات ھوے تو نظام تعلیم تباہ ھو جاۓ گا۔۔۔
اہلیان جمک

16/06/2023

ترقی یافتہ دور میں بھی تربت کی یوسی جمک گورکوپ بنیادی سہولیات سے محروم
تحریر: شہزاد بدل
یوسی جمک گورکوپ کے عوام زندگی کے بنیادی ضروریات سے محروم ہیں اور تمام نمائندے خواب خرگوش میں ہیں، جمک ایک چھوٹے دیہات پر مشتمل مستوج سے جڑا ہوا ایک گاﺅں ہے، کئی سال سے حکومت اس گاﺅں کے عوام کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا برتاﺅ کررہی ہے، تین سے چار ہزار افراد پر مشتمل جمک گورکروپ کے لوگ اب بھی اس ترقی یافتہ دور میں زندگی کی بنیادی سہولیات سے محروم ہیں۔ کسی بھی علاقے میں چند سہولیات ایسی ہیں جو اس علاقے کا بنیادی حق تصور کی جاتی ہیں اور یہ کام ریاست اور عوام کے منتخب نمائندوں اور گاﺅں کے دیگر کاسہ لیس وڈیروں، ناظموں، نائبوں پر عائد ہوتی ہے کہ وہ اپنی اولین ترجیح میں ان ترقیاتی اور بنیادی کاموں کو اہمیت دیں اور جمک کے لوگوں کا معیار زندگی بہتر بنائیں۔
اسکول، اسپتال، سڑکیں اور بجلی کے نظام کیلئے جمک گورکوپ کے باسی گزشتہ کئی سال سے اپنے جائز حق کے واسطے ہر سیاسی نمائندے اور برائے نام انصاف کے دعویداروں کو منت کرتے پھر رہے ہیں لیکن بدقسمتی اور کہیں بے حسی پنجرے میں بند طوطی کی مانند ہے اور ان کی آواز کوئی نہیں سنتا اور نہ سننے کو تیار ہے۔
اس گاﺅں کے باسی اور یہاں کے معصوم بچے اور بچیاں 100 سے 120 کلو میٹرکی دوری پر تربت شہر میں اپنے رشتہ داروں کے گھر جاکر دربدر کی ٹھوکریں کھا کر اپنی تعلیم کو سرانجام دے رہے ہیں۔ دوسری جانب سب سے اہم اور ضروری سڑک ہے جس کی وجہ سے لوگ مشکلات کا شکار ہیں جو کئی سال سے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے۔ تربت سے لیکر 100 کلو میٹر کی دوری پر کلگ جکی تک سڑک کھنڈر کا منظر پیش کررہی ہے جو کسی بھی وقت بڑے سانحہ کا سبب بن سکتی ہے اور یہ کھنڈر نما سڑک ہمارے علاقے کے معتبرین اور نمائندوں کی بے حسی اور لاپروائی کا رونا رو رہی ہے، جو روڈ کی مرمت کو ضروری نہیں سمجھتے۔
اس کے علاوہ اس علاقے میں اب تک بجلی کا نام و نشان تک نہیں۔ سال 2020ءمیں سرکار کی طرف سے 600 کے قریب 150 میگا واٹ سولر پینل مع بیٹری اور پنکھے جمک کے عوام کو عطیہ کیے گئے لیکن بدقسمتی سے جمک کے نو منتخب ناظم نے سولر پینل اور بیٹری فروخت کرکے پیسے اپنی جیب میں ڈال کر لوگوں کو بے یار و مددگار چھوڑ دیا۔ تعجب تو اس بات پر ہے کہ جب انسان پیسوں پر ضمیر کے فیصلے کرلے اور اس سلسلے میں سرعام باور کرایا جاتا ہے کہ وہ خدمت خلق کریں گے جبکہ پیسے ہڑپنے والے یہی لوگ ہوتے ہیں کسی بھی نمائندے کے ساتھ ذاتی اختلافات نہیں لیکن سیاست اور جمہوریت کے تناظر میں ان کو سیاسی آئینہ دکھانا، ان کی نااہلی بتانا قومی فریضہ نہیں، ایمانی فریضہ ہے، ووٹ اگر امانت ہے تو حکومتی نمائندے اس سال کے بجٹ میں جامع منصوبہ بندی کرکے اہالیان علاقہ پر خصوصی توجہ دیں تاکہ علاقہ مکین بہترین زندگی جی سکیں۔

12/02/2023

*گورنمنٹ پرائمری سکول لنجی گورکوپ میں تعینات ٹیچر کی عدم دلچسپی قابل مذمت ہے۔*
اہل علاقہ کو مطلع کیا ہے اپنے لئے ٹیچر کا بندوست خود کریں میں پڑھانے کیلئے تیار نہیں ہوں۔

گورنمنٹ پرائمری سکول لنجی گورکوپ کے ٹیچر مہینے مہینے غیر حاضر رہتا ہے متعلقہ ڈپارٹمنٹ کی جانب سے کوئی پوچھنے والا نہیں۔ اسکول ٹائم میں اپنا جنرل اسٹور دکان چلانے میں مصروف رہتا ہے۔
گزشتہ ایک ماہ کے دوران اچانک غیر حاضر و بند پرائمری اسکول لنجی گورکوپ کے بچوں کا سالانہ امتحان لیا گیا۔
امتحان میں تمام طلباء کو نقل دیے گئے۔ بچوں کے والدین بھی ناخوش ہیں۔
واضح رہے کہ اہل علاقہ نے لنجی اسکول گورکوپ کے ایک مہینے سے بند اور غیر حاضر ٹیچر کے خلاف ایکشن لینے سے متعلق کئی مرتبہ اخبارات و سوشل میڈیا کے ذریعے بیانات جاری کئے ہیں۔
ضلعی انتظامیہ کیچ اور ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر کی جانب کسی بھی طرح ایکشن نہیں لیا جارہا ہے۔
اہلیان لنجی گورکوپ کے عوام نے کہاہے کہ اگر متعلقہ ادارے نے اب بھی کوئی ایکشن نہیں لیا
تو ہم گورکوپ کے عوام اکھٹا ہوکر ڈپٹی کمشنر تربت آفس کے سامنے دھرنا دینے پر مجبور ہونگے۔
تعلیم ہرطبقہ کی بنیادی ضرورت ہے تعلیم کو فقط با اثر لوگ اپنے بچوں تک محدود نہ کریں۔

Villagers demand upgradationGwarkop: The residents and adjacent have demanded government upgradation of govt middle scho...
06/12/2022

Villagers demand upgradation

Gwarkop: The residents and adjacent have demanded government upgradation of govt middle school in Gwarkop Srikalag.
By the opinions of villagers, additional classrooms were already constructed, as the provincial govt had decided to upgrade the school, unfortunately, the government did not do the upgradation yet.
They added that local people would extend all-out support education department to start classes in school.
Mostly the residents of that area are poor, and couldn't afford to send their children to higher education in cities.
The govt should figure out this pain without any further delays, as students left their educational boundaries after the middle, to the elders' views no nation could make progress without imparting education to its younger generation, govt didn't pay any attention to them.
I humbly request to govt of Balochistan to take action, and upgradation the GMS of Srikalag to a high level.

Moheen Taj Gwarkop

26/11/2022

زھریں کہور شادی کورءِ جاہ منند وتی بُنکّی آسریاتانی لوٹءَ کنگءَ اَنت۔
بلّے واکدارانی گوشءَ مورے ھم نہ وارت پہ مھلوکءِ جیڑھانی گیشءُ گیوار کنگءَ ۔

Students of govt boys middle school SARI KALLAG gwarkop DEMAND UPGRADATION their school The building has been built to u...
18/11/2022

Students of govt boys middle school SARI KALLAG gwarkop DEMAND UPGRADATION their school
The building has been built to upgrade the school from Middle to high but unfortunately 3 years has passed yet govt didn't upgrade it

Nawab Saleem
27/10/2022

Nawab Saleem

ٹیچرز کی غیر حاضری کے وجہ سے گورنمنٹ گرلز پرائمری اسکول رونجان مشکے گزشتہ 7 سے 8 سال سے بند ہے حالانکہ دو استانی یہاں تع...
26/10/2022

ٹیچرز کی غیر حاضری کے وجہ سے گورنمنٹ گرلز پرائمری اسکول رونجان مشکے گزشتہ 7 سے 8 سال سے بند ہے حالانکہ دو استانی یہاں تعینات ہیں جن کی تعلق نوکجو مشکے سے ہیں جو کہ آج کل حب چوکی میں بیٹھ کر آہش و آ رام کی زندگی گزار رہی ہیں۔۔ وہاں سے غریب کی بچوں کی زندگی تباہ و برباد ہورہی ہیں ہم اہیلیاں رونجان ڈی سی صاحب اور ڈی ای او صاحب/ صاحبہ آ واران سے اپیل کرتے ہیں خدارا ان کے خلاف نوٹس لے اور ہماری بچوں زندگی تباہی سے بچا ہیں please share.

17/10/2022

‏تعلیمی انقلاب کے دعویدار ذرا اس سکول کو ملاخطہ کریں یہ بالگتر گرلز پرائمری سکول ہے جہاں بچے کئی دنوں سے سراپہ احتجاج ہیں لیکں بدقسمتی سے نا میڈیا ہے سوشل میڈیا، اور ایک کمرے کی درخواست کررہے ہیں لیکں ہمارے نمائندے سب اچھا کہ کر حقائق تسلیم کرنے سے انکاری ہیں.
واضع رہے کہ ان سکولوں کے حوالے سے ہم سوشل میڈیا کے ذریع سب کو آگاہ کرچکے ہیں اور سب کو بتایا جاچکا ہے. یہ جو لسٹ ہے اس کو ایک سال پہلے محترمہ زبیدہ جلال صاحبہ کو دیا گیا تھا اور محترمہ صاحبہ نے وعدہ بھی کیا تھا کہ سکولوں کے شلٹر مہیا کیا جائے گا لیکں چند ماہ بعد اس کی وزارت ختم ہوئی اور وہ وزارت سے نہیں رہے. ہم ایک بار پھر وزیراعلیٰ بلوچستان میر قدوس صاحب،منسٹرظہور بلیدی صاحب اور تمام اسٹیک ہولڈر صاحبان اور حلقے کے نمائندوں سے درخواست کرتے ہیں کہ برائے مہربانی کرکے بالگتر گرلز سکول‏ زیردان سمیت دئیے گئے تمام سکولوں کے شلٹر کا بندوبست کریں،سردیاں آنے والی ہیں یہ بیچارے بچے کہاں جائیں؟ اروبوں روپے کا بجٹ آخر کہاں خرچ ہورہا ہے یہ سکولیں آج کے نہیں انیسو نوے میں میر ایوب بلیدی صاحب نے تعمیر کئے تھے آج تک شلٹر سے محروم کیوں ہیں؟

16/10/2022

تربت۔ تربت شہر سے متصل آبادی آبسر میں گورنمنٹ گرلز پرائمری اسکول بلوچ محلہ آبسر بنیادی سہولیات سے محروم،پرائمری کی 6کلاسوں کیلئے صرف3 کمرے، اسکول میں پانی اوربجلی فراہمی کاکوئی نظام نہیں، محکمہ تعلیم کے متعلقہ افسران سے باربار درخواست کے باوجود اسکول کے مسائل کے حل پر کوئی توجہ نہیں دی جارہی ہے۔
گورنمنٹ گرلز پرائمری اسکول بلوچ محلہ آبسر صرف 3 کمروں پرمشتمل ہے اسکول میں بجلی فراہمی کے لیے محکمہ کی طرف تاحال کوئی میٹر نہیں لگوایا گیا ہے، اسکول اسٹاف بجلی فراہمی کیلئے اپنی مدد آپ کے تحت کوئی عارضی بندوبست کرلیتے ہیں توکیسکو اہلکار تار کاٹ کر لے جاتے ہیں جس کی وجہ سے اسکول بجلی سے محروم ہے۔
پرائمری اسکول جہاں استانیاں اوربچیاں کئی گھنٹوں تک اسکول میں درس وتدریس میں مصروف رہتی ہیں مگر اسکول میں پانی کا کوئی سسٹم نہیں، واش روم بنائے گئے ہیں مگرنہ واٹرموٹرہے نہ پانی کا ٹینکی، جس سے ٹیچرز اور بچیوں کو شدید دقت کا سامنا رہتاہے، اس جدید دورمیں بھی اسکول بجلی اورپانی سے محروم ہے، اسکول میں کرسی ٹیبل نہیں ہیں حال ہی میں 2 الماری دیئے گئے ہیں، اسکول درستی کتب سے محروم ہے جبکہ کلاس پنجم کاکورس تبدیل ہونے کے باوجود تاحال بچیاں کتابوں سے محروم ہیں انہیں معلوم ہی نہیں کہ نئی کورس کیا ہے۔
پرائمری اسکول میں 6کلاسز ہوتی ہیں مگرکمرے 3ہیں سردی گرمی میں بچیاں باہر بیٹھنے پرمجبورہیں جبکہ ٹیچرز 4ہیں ایک اٹیچ ٹیچرسمیت کل5ٹیچرز ہیں اگرپانچوں ٹیچرز ہمہ وقت کلاس میں رہیں تب بھی ایک کلاس خالی رہتی ہے، اسکول میں اضافی ٹیچرز دئیے جائیں.
آپسر کے سماجی وتعلیمی حلقوں نے محکمہ تعلیم کیچ کے متعلقہ افسران اور ڈی سی کیچ میجر (ر) بشیر احمدبڑیچ سے اپیل کی ہے کہ وہ گورنمنٹ گرلز پرائمری اسکول بلوچ محلہ آبسرکے مسائل کانوٹس لیں اور ان کے فوری حل کیلئے اقدامات اٹھائیں۔
بہ شکریہ ڈیلی ایگل کیچ

12/10/2022
11/10/2022

میں بتاتا چلون کہ دو ویڈیوز سوشل میڈیا وائس آف مکران کے فیسبُک پیج پر او بہت نے شئیر بهی کیا هوا هے اور میں بتانا چاہتا ہون کہ ڈی ای او اور ڈی ایچ او نے ایکشن لئے ہین اور علاقے کے مونیٹرنگ آفیسر ان ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کے حمل بلوچ کا کہنا هے کہ سولانی بازار نے مکمل طور پر ہجرت کیا ہے.لیکن یہ تو بالکل غلط ہے اور بالکل غلط بیان ہےجو مونیٹرنگ آفیسر ایجوکیش آفیسر کو دے رہا ہے او مونیٹرنگ آفیسر کے خلاف بهی ایکشن لینا چائیے جو کہ غلط رپورٹ کر رہا ہے. آپ محترم ایجوکیش آفیسر خود آئیں دیکهیں کہ آبادی ہے یا نہیں. تو پهر بعد میں ڈیسائیڈ کریں کہ کیا کرنا ہے.
ہاں اگر آبادی نہ ہوتی تو وه الگ بات تهی لیکن آبادی کے باوجود وه لوگ ڈیوٹی نہیں دے رہے ہیں تو یہ حکومت کا فرض بنتا ہے کہ ایکشن لیں.
منتوار


11/10/2022

A brilliant and praiseable piece of work from the public of Solani Gwerkop. We encourage and request the people of the area to come out and raise their voice for their basic needs. We are always available to assist you in every moment. We expect more such kind of work from the locals of the area.
اے باز جْوانیں گامگیجءِ چہ لس مھلونکءِ نیمگءَ زورگ بوتگ۔ ما ھر اے وڈیں کارءِ واستءَ شُمے ہمراہ داریءُ ھم کوپگیءَ کنءَ ۔ گوں مردُماں دس بندی وتی بُنّکی جیڑہءُ جنجالاں مُدام دیمءَ بْیارت۔ مارا اُمید اِنت شمءَ دیم ترا ھم اے وڈیں جیڑھانی دیمءَ آرگءِ جھدءَ کن اِت۔

ایک بہت ہی اچهی قدم.علاقہ مکینوں کو چاہیئے کہ ایسے مسلئہ کو ہائی لائیٹ کریں تاکہ بچوں کا مستقبل تباه نہ ہوجائے اور بہتری...
14/09/2022

ایک بہت ہی اچهی قدم.
علاقہ مکینوں کو چاہیئے کہ ایسے مسلئہ کو ہائی لائیٹ کریں تاکہ بچوں کا مستقبل تباه نہ ہوجائے اور بہتری آجائے. اس کے علاوہ ایک اور بهی ایسی اسکول ہے جو تقریبأ 2018 سے بهی بند ہے اور اس میں سولانی گرلز پرائمری اسکول ہے جو کہ چار سالوں سے مسلسل بند ہے. ہم گورکوپ کے رہنے والے، ڈسٹرکٹ Education Officer سے اور مونیٹرنگ آفیسرز سے بهی درخواست کرتے ہیں ایسے واقعات کا نوٹس لیں تاکہ بچوں کا مستقبل تباه نہ ہوجائے.
منتوار

24/08/2022



*کیچ گورکوپ کے اسکول استاد یوسف خان آٹھ سال سے
لاپتہ ہیں ۔ لواحقین*

منگل 23 اگست 2022

کیچ ( پریس ریلیز ) سینئر سائنس ٹیچر کے اہل خانہ نے اپنے جاری پریس ریلیز میں کہاہے کہ
نیشنل پارٹی سے تعلق رکھنے والا ایس ایس ٹی ماسٹر یوسف خان ولد گونڈی جو جمک گورکوپ کے رہائشی ہیں۔ انھیں 8ستمبر 2014 میں انٹلی جنس کے کارندوں نے سنیما چوک تربت سے لاپتہ کیا تھا جو تا حال لاپتہ ہیں۔
انھوں نے کہاکہ جب وہ لاپتہ کئے گئے اس وقت نیشنل پارٹی کے صدر ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ وزیر اعلیٰ بلوچستان کے منصب پر بیٹھے ہوئے تو اور ان کے ورکر اور ایک اسکول استاد کو جبری گمشدگی کا شکار بنادیا گیا ۔

انھوں کہاہے کہ ہم لواحقین بیان زریعے تمام پاکستانی اداروں سے اپیل کرتے ہیں کہ ماسٹر یوسف خان کو جلد ازجلد بازیاب کریں ، تاکہ هم مزید زہنی ازیتوں سے بچ سکیں.

Since the creation of the schools in this region are neglected by the government of Balochistan and no spoken final an i...
24/08/2022

Since the creation of the schools in this region are neglected by the government of Balochistan and no spoken final an initial step is taken by the public themselves so, we are proud to share and highlight the hurdles that causes the death of morality of so called politician, teachers, and notables of the area.

Address


Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when 𝐕𝐨𝐢𝐜𝐞 𝐨𝐟 𝐆𝐰𝐚𝐫𝐤𝐨𝐩 posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Videos

Shortcuts

  • Address
  • Alerts
  • Videos
  • Claim ownership or report listing
  • Want your business to be the top-listed Media Company?

Share