DPSS

DPSS Contact information, map and directions, contact form, opening hours, services, ratings, photos, videos and announcements from DPSS, Media, .

01/11/2020
انالله واناالیه راجعون. محمد ناصر ولد محمد گل کے بیٹے. اجمل حسین (سویٹ والا) کا بھتجا. انورعلی. آخترعلی. امجد اور ندیم  ...
27/10/2020

انالله واناالیه راجعون.
محمد ناصر ولد محمد گل کے بیٹے. اجمل حسین (سویٹ والا) کا بھتجا. انورعلی. آخترعلی. امجد اور ندیم کا بھائی محلہ گڑھی حضرت خیل تھانہ سیاچن میں شھید ہوگئے ہیں .مرحوم کا نماز جنازہ آج بعد نماز مغرب 15 : 6 بجے 27 اکتوبر 2020 ڈگری کالج گراؤنڈ میں اداکیا جائیگا.
اللہ تعالئ مرحوم کو بخش دے. اور لواحقین کوصبر جمیل عطا فرماۓ. . . . . آمین
دعا وفاتحہ خوانی; شنگری مسجد
لیکوال: محمد شیرین رابطہ #03468528570

 #خیبر پختنخواہ کے بیشتر علاقوں میں LU پراڈکٹ کو واپس ڈیلرز کو دینے کا عوامی فیصلہ خوش آئند ہے ، مسلمان ہونے کے ناطے ختم...
27/10/2020

#خیبر پختنخواہ کے بیشتر علاقوں میں LU پراڈکٹ کو واپس ڈیلرز کو دینے کا عوامی فیصلہ خوش آئند ہے ، مسلمان ہونے کے ناطے ختم نبوت پر جان بھی قربان ۔۔۔

داغم خبر دا ابوھا میاں داداخیل جہان مللک او احسان ملک رور رخمانی ملک عرف شینو پہ حق رسیدلے دے دعاگونو کی یاد ساتے اللہ پ...
27/10/2020

داغم خبر دا ابوھا میاں داداخیل جہان مللک او احسان ملک رور رخمانی ملک عرف شینو پہ حق رسیدلے دے دعاگونو کی یاد ساتے اللہ پاک دی جنتونہ نصیب کڑی امین

اسلام آباد - افغانستان کے سابق وزیراعظم اور حزب اسلامی کے سربراہ گلبدین حکمتیار امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق کی طر...
22/10/2020

اسلام آباد - افغانستان کے سابق وزیراعظم اور حزب اسلامی کے سربراہ گلبدین حکمتیار امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق کی طرف سے منعقدہ استقبالیہ تقریب سے خطاب کر رہے ہیں۔ اس موقع پر انھوں نے جماعت اسلامی کے ذمہ داران کی طرف سے پاک افغان تعلقات اور افغانستان کی صورتحال سے متعلق پوچھے گئے سوالات کے جواب بھی دیے۔

مدرسہ الاصلاح شاتئ درہ کا پنڈال برائے تقریب ختم قرآن ۔ ڈاکٹر عطاءالرحمن اور عائشہ سید خطاب فرمائنگے
20/10/2020

مدرسہ الاصلاح شاتئ درہ کا پنڈال برائے تقریب ختم قرآن ۔ ڈاکٹر عطاءالرحمن اور عائشہ سید خطاب فرمائنگے

اردو زبان کے خلاف بات کرنے پر پی ڈی ایم کےرہنماؤں کو قوم سے معافی مانگنی چاہئیےحافظ نعیم الرحمٰن امیر جماعت اسلامی کراچی
20/10/2020

اردو زبان کے خلاف بات کرنے پر پی ڈی ایم کے
رہنماؤں کو قوم سے معافی مانگنی چاہئیے
حافظ نعیم الرحمٰن امیر جماعت اسلامی کراچی

پرائیوئیٹ سکول ریگولیٹری اتھارٹی نے کرونا کے لاک ڈاون کے باوجود تعلیمی اداروں پر عائد شدہ سالانہ فیس میں کوئ رعایت نہیں ...
17/10/2020

پرائیوئیٹ سکول ریگولیٹری اتھارٹی نے کرونا کے لاک ڈاون کے باوجود تعلیمی اداروں پر عائد شدہ سالانہ فیس میں کوئ رعایت نہیں دی۔تعلیمی اداروں سے تمام فیس وصول کی۔کروڑوں روپے انسپکشن فیس وصول کی ہے۔حالانکہ اکثر سکولوں کا انسپکشن نہیں ہوا۔ہے کوئ پوچھنے والا؟

اِنّا لِلّٰهِ وَاِنّا اِلَيْهِ رَاجِعُوْن دا غم خبرد ابوهې میانداد خیل  اعظم خان رور اکبر خان خوگ په حق رسيدلې نن په 11 ...
16/10/2020

اِنّا لِلّٰهِ وَاِنّا اِلَيْهِ رَاجِعُوْن دا غم خبر
د ابوهې میانداد خیل اعظم خان رور اکبر خان خوگ په حق رسيدلې نن په 11 بجې به ۍ ابوها کښۍ جنازه وۍ الله دۍ اکبرخان اوبخۍ او رشته دارو له الله پاک صبر جميل ورکړۍ امين .اِنّا لِلّٰهِ وَاِنّا اِلَيْهِ رَاجِعُوْن

" استاد کو عزت دو " ڈی پی او صوابی ,عمران شاھد نے حکم نامہ جاری کردیا , کسی بھی استاد ( ٹیچر ) کا اگر کبھی بھی پولیس اسٹ...
13/10/2020

" استاد کو عزت دو "

ڈی پی او صوابی ,عمران شاھد نے حکم نامہ جاری کردیا , کسی بھی استاد ( ٹیچر ) کا اگر کبھی بھی پولیس اسٹیشن / پولیس چوکی/ یا محکمہ پولیس کے کسی بھی ڈیپارٹمنٹ میں جانا ھوا تو ان کو " خصوصی " پروٹوکول دیا جائے ,اساتذہ اکرام درحقیقت معماران قوم ھیں ,ھمیں ان پر فخر ھے۔۔۔۔۔۔۔!!!
تفصیلات کے مطابق ,ضلعی پولیس سربراہ ,عمران شاھد نے ایک آفس آرڈر جاری کرتے ھوئے واضح احکامات دئیے ھیں ھیں کہ ڈسٹرکٹ صوابی کے تمام جملہ پولیس شعبہ جات میں اساتذہ اکرام کو سپیشل پروٹوکول دیا جائے ,ان کے احترام میں جب وہ تشریف لائیں تو انہیں کرسی پیش کی جائے اور جائز قانونی مسئلہ فوری حل کیا جائے ۔
ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر صوابی عمران شاھد کے اس اقدام سے یقیناً " استاد کو عزت دو " کے بیانیہ کو تقویت ملے گی اور معاشرے کے اس محترم طبقے کی بے حد حوصلہ آفزائی ھوگی۔

یہ ہے کراچی کا سینٹرل جیلجس کا نام سن کر جرائم کی دنیا ذہنوں میں تازہ ہو جاتی ہے۔لیکن یہاں جماعت اسلامی کے رفاہی ادارے ا...
12/10/2020

یہ ہے کراچی کا سینٹرل جیل
جس کا نام سن کر جرائم کی دنیا ذہنوں میں تازہ ہو جاتی ہے۔
لیکن یہاں جماعت اسلامی کے رفاہی ادارے الخدمت نے سزا پانے والے لوگوں کی تعلیم و تربیت کے لیے کمپیوٹر لیب کا اہتمام کیا ہے۔ تاکہ جب یہ لوگ باہر نکلیں تو معاشرے میں ہنر مند اور باکردار ہوں۔ یہاں تعلیم حاصل کرنے والوں کو ڈگری بھی دی جاتی ہے جو حکومت سندھ سے منظور شدہ ہے۔

کیمرج یونیورسٹی کے سب سے کم عمر سائنسدان عبدالصمد کی داستان جن کو کراچی کے ایک سکول پرنسپل نے کہا تھا،" ’بہتر یہ ہوگا کہ...
12/10/2020

کیمرج یونیورسٹی کے سب سے کم عمر سائنسدان عبدالصمد کی داستان جن کو کراچی کے ایک سکول پرنسپل نے کہا تھا،" ’بہتر یہ ہوگا کہ تم گاؤں جاؤ اور اپنے والد صاحب کے ساتھ زمینوں پر مدد کرو۔‘"
پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے پسماندہ ضلع کیچ کے دور دراز گاؤں بلیدہ کے رہائشیوں نے کبھی سوچا بھی نہیں ہو گا کہ ان کے علاقے کے ایک متوسط طبقے کے زمیندار کا بیٹا خلائی ٹیکنالوجی پر کام کرنے والا سائنسدان اور برطانیہ کی کیمبرج یونیورسٹی میں اپنے ڈیپارٹمنٹ کا سب سے کم عمر سینیئر ریسرچ سائنسدان اور فیلو ہونے کا اعزاز حاصل کرنے
والا ہے۔

میرا تعلق ایک ایسے علاقے سے ہے جہاں پر تعلیم کا کوئی زیادہ رواج نہیں تھا بلکہ پورے علاقے میں گنتی ہی کے چند لوگ ہوں گے جو خط وغیرہ پڑھ سکتے ہوں گے۔

میرے والد اور والدہ نے کبھی سکول کا منہ نہیں دیکھا تھا، مگر بچپن ہی سے ان کی خواہش تھی کہ ہم پڑھ لکھ جائیں۔ ہم زمیندار ضرور ہیں اور زمینیں بھی کافی ہیں مگر ہماری زمینوں پر وہ پیدوار نہیں ہوتی جو ہونی چاہیے۔

چنانچہ والدہ میری ضرورتیں پوری کرنے کے لیے کیا کیا کرتی تھیں، بیان نہیں کرسکتا۔ اس سے بڑھ کر یہ کہ والد صاحب کو اقبال کے کچھ اشعار یاد تھے جو وہ مجھے اور میرے بھائیوں کو ہر وقت سنایا کرتے تھے جس سے ہمت بندھ جاتی تھی۔

پڑھائی میں میری دلچسپی کو دیکھتے ہوئے والد صاحب ہمیں ساتھ لے کر کراچی کے علاقے لیاری پہنچ گئے۔
جب میں پہلی مرتبہ کراچی گیا تو یقین کریں کہ مجھے ایسے لگا کہ یہ کوئی اور ہی دنیا ہے۔ لوگ، گاڑیاں، ٹریفک اور روشنیاں دیکھ کر حیرت زدہ رہ گیا تھا۔ رات کے وقت جلتی لائٹیں دیکھ کر مجھے ایسے لگا کہ جیسے میں کسی روشنیوں کے شہر میں پہنچ گیا ہوں۔

لیاری میں ایک اردو میڈیم سکول میں داخلہ لیا مگر جلد ہی اندازہ ہوگیا کہ جب تک انگریزی اچھی نہیں ہوگی اس وقت تک ترقی کرنا ممکن نہیں ہے۔

اس صورتحال کا اندازہ ہونے کے بعد والد صاحب کو بتایا کہ مجھے انگلش میڈیم سکول میں داخلہ لینا ہے، جس پر والد صاحب مجھے کلفٹن کراچی میں واقع شہرت یافتہ سکول لے گئے جو کہ ان کی استطاعت سے بڑھ کر تھا لیکن انھوں نے میرے شوق کی خاطر مجھے وہاں پڑھانے کی ٹھان لی تھی۔

میں ایک دیہاتی بچہ تھا جو شہری طریقے تو زیادہ نہیں جانتا تھا، مگر میرے پاس والدین کا دیا ہوا اعتماد اور کچھ کر گزرنے کا حوصلہ تھا۔ اس موقع پر پرنسپل صاحبہ نے اپنے دفتر میں والد صاحب کی موجودگی میں میرا انٹرویو لیا اور انگریزی ہی میں مجھ سے بات چیت شروع کردی، حالانکہ والد صاحب نے پرنسپل کو پہلے بتایا تھا کہ یہ یہاں داخلہ لینا ہی اس لیے چاہتا ہے کہ اس کی انگریزی بہتر ہوسکے۔ صورتحال یہ تھی کہ انگریزی تو مجھے آتی نہیں تھی مگر سمجھ لیتا تھا۔

سب سے پہلے انگریزی میں میرا نام پوچھا جس کا میں نے اردو میں جواب دیا۔ اس کے بعد انھوں نے پوچھا کہ والد صاحب کیا کرتے ہیں۔ میں نے بتایا کہ زمینوں پر کام کرتے ہیں۔ اس طرح انھوں نے کچھ اور سوال پوچھے جس میں سے کچھ سمجھ میں آئے اور کچھ نہیں۔

شاید ان کو اردو میں میرے جواب ناگوار گزرے حالانکہ میں نے ان کو یہ بتانے کی بھی کوشش کی تھی کہ اگر مجھے داخلہ مل گیا تو میں بہت محنت کروں گا۔ مگر اس کے باوجود انھوں نے آخر میں مجھے کہا ’بہتر یہ ہوگا کہ تم گاؤں جاؤ اور اپنے والد صاحب کے ساتھ زمینوں پر مدد کرو۔‘

یہ ایسے الفاظ تھے جن کو سن کر میری آنکھوں میں آنسو آگئے تھے جبکہ والد صاحب مجھ سے نظریں چرا رہے تھے۔ میں اس وقت ساتویں کلاس کا طالب علم تھا۔ میرا دل ٹوٹ سا گیا۔ مگر میری تو تربیت ہی کچھ اور طرح ہوئی تھی۔ مجھے تو حوصلے اور عزم کا سبق سکھایا گیا تھا۔

یہ بات تو ذہن نشین ہوگئی تھی کہ انگریزی سیکھنا لازم ہے۔ لیاری ہی میں ایک انگلش میڈیم سکول کے بینرز اور پوسٹرز لگے ہوئے تھے۔ میں نے والد صاحب سے کہا کہ مجھے اس سکول میں داخل کروا دیں۔

انگریزی سیکھنے کے لیے میں نے خود ہی کوشش کر دی، کبھی انگریزی اخبار مل جاتا تو وہ پڑھتا، کبھی گرامر کی کوئی کتاب پڑھ لیتا۔ ساتھ میں سکول کے اساتذہ سے جو مدد مل جاتی اس سے پڑھائی بھی کرلیتا تھا۔ گو کہ یہ ایک چھوٹا اسکول تھا لیکن کچھ اساتذہ انتہائی محنت سے پڑھایا کرتے تھے۔

جب میٹرک کے امتحان تھے تو لوگوں نے مجھے بھی نقل کرنے کی ترغیب دی مگر میں نے انکار کردیا کہ مجھے اپنی محنت کا پھل چاہیے اور محنت کا پھل ضائع نہیں ہوتا۔ یہی میری والدہ کی بھی مجھ کو نصیحت تھی اور ہوا بھی یہی۔ میٹرک کا جب نتیجہ آیا تو میرا اے ون گریڈ آیا تھا۔

میں نے میٹرک سنہ 2003 میں کیا تھا جبکہ اسی سال کے آخر میں ڈی جی سائنس کالج کراچی میں داخلہ لینے میں کوئی دقت پیش نہیں آئی۔ مایہ ناز سائنسدان ڈاکٹر عبدالقدیر خان بھی اس کالج کے طالب علم رہے تھے۔

ایف ایس سی کے دوران میں ٹیوشن بھی پڑھاتا رہا کیونکہ ظاہر ہے والدین پر اتنا بوجھ نہیں ڈال سکتا تھا لیکن اس کی دوسری وجہ یہ بھی تھی کہ مجھے درس و تدریس اور تحقیق سے دلچسپی تھی۔ مجھے لگا تھا کہ اگر میں پڑھاؤں گا تو زیادہ سیکھوں گا اور ہوا بھی یوں ہی۔

ایف ایس سی کا سلسلہ اسی طرح چلتا رہا اور جب نتیجہ آیا تو یہاں پر بھی میں نے اے ون گریڈ حاصل کیا۔

ایف ایس سی کے بعد خیبر پختونخوا کے شہر صوابی میں غلام اسحاق خان انسٹیٹوٹ آف انجینیئرنگ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں داخلے کے لیے انٹری ٹیسٹ دیا۔ تیاری پوری تھی، چنانچہ انٹری ٹیسٹ شاندار طریقے سے پاس کیا اور 100 فیصد اسکالر شپ ملی۔

میرے بھائیوں نے تعلیم کو عملاً خیرباد کہہ دیا تھا۔ وہ چھوٹے موٹے کاروبار کررہے تھے جس سے وہ ہر ماہ مجھے معقول سی رقم بھج دیتے تھے۔ یہ رقم مجھ جیسے طالب علم جس کی ساری توجہ تعلیم پر تھی کافی تھی جبکہ یونیورسٹی کی تعلیم تو تھی ہی اسکالر شپ پر۔

مطلب یہ کہ ساتویں کلاس میں کراچی آنے کے بعد جو مسائل شروع ہوئے تھے وہ ایف ایس سی کرنے اور یونیورسٹی میں داخلہ لینے کے بعد ختم ہوچکے تھے اور کامیابیوں کا سفر شروع ہوگیا تھا۔

ج اگر میں تحقیق سے وابستہ ہوں تو درحقیقت یہ مجھے غلام اسحٰق خان انسٹیوٹ میں پروفیسر فضل احمد خالد (ستارہ امتیاز) کی ترغیب اور حوصلہ افزائی تھی کہ میں نے یونیورسٹی ہی میں فیصلہ کرلیا تھا کہ مجھے تحقیق سے وابستہ ہونا ہے۔

یونیورسٹی سے میں 2009 میں فارغ ہوا اور اسی سال اینگرو پولیمر اینڈ کمیکل کراچی میں ملازمت شروع کردی۔ ایک سال تک ملازمت کرتا رہا۔ اس دوران تحقیق اور اعلیٰ تعلیم کے مختلف اسکالر شپ پروگرامز اور اداروں سے رابطے کرتا رہا، جس کے بعد مجھے جاپان، کوریا، کینیڈا، جرمنی، امریکہ اور ابوظہبی سے اسکالر شپ کی آفر ہوئی۔

ایم فل اور ریسرچ کرنے کے لیے سب سے بہترین آفر خلیفہ یونیورسٹی ابوظہبی سے ملی کیونکہ اس کے ساتھ امریکہ کی ایم آئی ٹی یونیورسٹی کا بھی تعاون تھا۔ دوسری بات یہ کہ ریسرچ کے دوران ان کا اعزازیہ ایک اچھی تنخواہ جتنا تھا، جس کی وجہ سے میں نے اس کو قبول کرلیا تھا۔

اس کے بعد اسکالر شپ ہی پر یونیورسٹی آف ٹوکیو سمیت بہت سے عالمی اداروں میں ریسرچ کی اور پی ایچ ڈی مکمل کی۔

پی ایچ ڈی کے دوران میری تحقیق زیادہ تر گرافین نام کے ایک مادے پر تھی جس کو استعمال کر کے مختلف آلات بنائے۔ یہ ریسرچ بہت سے بین الاقوامی جریدوں میں شائع ہوئی۔ جب میری ریسرچ شائع ہوئی تو مجھے امریکہ، ابوظہبی، برطانیہ اور ٹوکیو سے مختلف آفرز آئیں۔ میری ریسرچ کیمبرج یونیورسٹی کے ایک مایہ نازسائنسدان کو اچھی لگی جنھوں نے مجھے وہاں جاب آفر کی۔

ویسے تو تنخواہ اور مراعات کے حساب سے بہتر آفر ابوظہبی سے تھی مگر اب میرا مقصد تنخواہ نہیں بلکہ اگلی منزل تک پہنچنا تھا۔ چنانچہ میں نے کیمبرج یونیورسٹی سے آنے والی آفر کو قبول کیا کیونکہ مجھے تحقیق کے میدان میں کام کرنا تھا اور شاید دنیا بھر میں تحقیق کے حوالے سے سب سے بہتر سہولتیں اور ماحول کیمبرج یونیورسٹی ہی میں دستیاب ہے جہاں سے نیوٹن اور سٹیفن ہاکنگ جیسے سائنسدان بھی منسلک رہ چکے ہیں۔

دو سال تک کیمبرج میں ریسرچ سائنسدان کی حیثیت سے کام کرنے کے بعد مجھے سینیئر ریسرچ سائنسدان کی حیثیت سے کام کرنے کا موقع ملا ہے۔ مجھے پتا نہیں مگر کہا جاتا ہے کہ کیمبرج میں ریسرچ سائنسدان سے سنیئر سائنسدان کا درجہ حاصل کرنے کے لیے دو سال بہت ہی کم عرصہ ہے، اور مجھے بھی یہ لگتا ہے کہ میں وہاں پر سب سے کم عمر سینیئر سائنسدان ہوں۔

کیمبرج میں جانے کے بعد بہت سے یورپی کمپنیوں اور سپیس ایجنسیوں کے ساتھ مل کر سپیس ٹیکنالوجی سے منسلک آلات بنائے۔ ان آلات کو ٹیسٹ کرنے کیلیے وقتاً فوقتاً خلائی جہاز اور مصنوعی سیارے لانچ کرتے ہیں جن میں پیرابولک فلائٹ، ساؤنڈنگ راکٹ اور دیگر سپیس کرافٹ شامل ہیں۔ گرافین کو پہلی مرتبہ خلاء میں بھی لے جانے کا موقع ملا۔

مختلف تحقیقات بھی جاری ہیں جس میں سینسرز کے علاوہ خلاء میں اگر جسم پر زخم لگ جائے تو اس کو کس طرح بھرا جاسکتا ہے، اس پر بھی کام جاری ہے۔

اس کے علاوہ پاکستانی طالب علموں کے لیے برطانیہ کی کچھ تنظیموں کے ساتھ مل کر ایک پروجیکٹ شروع کررہے ہیں جس میں ان کو سیٹلائٹ کی سہولت فراہم کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ اگر مجھے موقع ملا تو اپنے ملک میں جا کر کام کرنے پر فخر محسوس ہو گا۔
بشکریہ: انیس خان

‏‎ مولانا مودودی رح سے کسی نے پوچھا  کہ مولانا صاحب آپ کے رفقا جماعت اسلامی کے کاموں میں موت کوسعادت سمجھتے ہیں !مولانا ...
10/10/2020

‏‎
مولانا مودودی رح سے کسی نے پوچھا کہ مولانا صاحب آپ کے رفقا جماعت اسلامی کے کاموں میں موت کوسعادت سمجھتے ہیں !
مولانا نےکہا کہ ہماری موت کے بعد ہماری لاشیں یہ گواہی دینگے کہ یہ اقامت دین کے کارکن ہیں۔💞
جناب وحیداللہ مرحوم (صدر الخدمت فاؤنڈیشن دیر بالا)

السلام علیکمسیاسی منظر نامے میں اس وقت ایک بڑی کشمکش جاری ہےجماعت اسلامی کی قیادت نے بروقت دوبٹوک موقف اختیار کیا ہے کہ ...
10/10/2020

السلام علیکم

سیاسی منظر نامے میں اس وقت ایک بڑی کشمکش جاری ہے

جماعت اسلامی کی قیادت نے بروقت دوبٹوک موقف اختیار کیا ہے کہ موجودہ حکمران اور دیگر اپوزیشن پارٹیاں اصل میں ایک ہی ایلیٹ گروپ سے تعلق رکھتی ہیں اور سب کی سب اسٹیبلیشمینٹ کی پارٹیاں ہیں۔ ان کے درمیان کوئی اصولی جھگڑا موجود ہی نہیں۔ جھگڑا صرف باری کا ہے

قیادت اپنا موقف بار بار دے رہی ہے لیکن اب اس موقف کو ہر جگہ، ہر مقام پر، ہر پاکستانی تک پہنچانا کارکن کا کام ہے۔ اس وقت کسی اگر مگر، کسی چونکہ چنانچہ کے بغیر اسی موقف کو اپنانے اور آگے لوگوں کے سامنے پیش کرنے کی ضرورت ہے۔ میڈیا سے گلہ کرنے کی بجاۓ خود میڈیا بن جائیں

۱۔ آپ کے والدین، بہن بھائی، بیوی بچے، گلی محلے کے لوگ، کلاس فیلو، کولیگز، بزنس پارٹنرز الغرض جس جس سے بھی آپ کا رابطہ ہے، اس تک جماعت اسلامی کا یہ موقف پہنچانا ہر کارکن پر فرض ہے

یاد رکھیں

ایک معاشرے کا ایک طبقہ وہ ہے جو کسی نہ کسی جماعت سے مضبوطی سے وابستہ ہوتا ہے لیکن اس طبقے سے کہیں زیادہ بڑے طبقات وہ ہیں جو کسی جماعت کی بجاۓ جس جماعت کی قیادت و کارکن متحرک ہوں اور ان طبقات تک پہنچ جائیں۔۔۔ انکا ساتھ دیتا ہے۔

ہمارے پاس وقت تھوڑا ہے جبکہ چیلینج بہت بڑا ہے اس لئے آج، ابھی اسی وقت سے لوگوں تک جماعت کا موقف پہنچانا شروع کردیں۔

Jam ate islami sy ak nayab hera is donya sy chala gia Allah mohtaram abdu alaziz ghfar ko Janat firdaws ata farmaye .......
10/10/2020

Jam ate islami sy ak nayab hera is donya sy chala gia Allah mohtaram abdu alaziz ghfar ko Janat firdaws ata farmaye ....,.....
Amen....

گجرات کے گاؤں بانٹوا کا نوجوان عبدالستار  ایدھی ۔گھریلو حالات خراب ہونے پر کراچی جا کر کپڑے کا کاروبار شروع کرتا ہے کپڑا...
07/10/2020

گجرات کے گاؤں بانٹوا کا نوجوان عبدالستار ایدھی ۔گھریلو حالات خراب ہونے پر کراچی جا کر کپڑے کا کاروبار شروع کرتا ہے کپڑا خریدنے مارکیٹ گیا وہاں کس نے کسی شخص کو چاقو مار دیا زخمی زمین پر گر کر تڑپنے لگا لوگ زخمی کے گرد گھیرا ڈال کر تماشہ دیکھتے رہے وہ شخص تڑپ تڑپ کر مر گیا.
نوجوان عبدالستار کے دل پر داغ پڑ گیا , سوچا معاشرے میں تین قسم کے لوگ ہیں دوسروں کو مارنے والے مرنے والوں کا تماشہ دیکھنے والے اور زخمیوں کی مدد کرنے والے .. نوجوان عبدالستار نے فیصلہ کیا وہ مدد کرنے والوں میں شامل ہو گا اور پھر کپڑے کا کاروبار چهوڑا ایک ایمبولینس خریدی اس پر اپنا نام لکها نیچے ٹیلی فون نمبر لکھا اور کراچی شہر میں زخمیوں اور بیماروں کی مدد شروع کر دی.
وہ اپنے ادارے کے ڈرائیور بهی تهے آفس بوائے بهی ٹیلی فون آپریٹر بهی سویپر بهی اور مالک بهی وہ ٹیلی فون سرہانے رکھ کر سوتے فون کی گھنٹی بجتی یہ ایڈریس لکهتے اور ایمبولینس لے کر چل پڑتے زخمیوں اور مریضوں کو ہسپتال پہنچاتے سلام کرتے اور واپس آ جاتے .. عبدالستار نے سینٹر کے سامنے لوہے کا غلہ رکھ دیا لوگ گزرتے وقت اپنی فالتو ریزگاری اس میں ڈال دیتے تھے یہ سینکڑوں سکے اور چند نوٹ اس ادارے کا کل اثاثہ تهے .. یہ فجر کی نماز پڑھنے مسجد گئے وہاں مسجد کی دہلیز پر کوئی نوزائیدہ بچہ چهوڑ گیا مولوی صاحب نے بچے کو ناجائز قرار دے کر قتل کرنے کا اعلان کیا لوگ بچے کو مارنے کے لیے لے جا رہے تھے یہ پتهر اٹها کر ان کے سامنے کهڑے ہو گئے ان سے بچہ لیا بچے کی پرورش کی اج وہ بچہ بنک میں بڑا افسر ہے ..
یہ نعشیں اٹهانے بهی جاتے تھے پتا چلا گندے نالے میں نعش پڑی ہے یہ وہاں پہنچے دیکھا لواحقین بهی نالے میں اتر کر نعش نکالنے کے لیے تیار نہیں عبدالستار ایدھی نالے میں اتر گیا, نعش نکالی گهر لائے غسل دیا کفن پہنایا جنازہ پڑهایا اور اپنے ہاتھوں سے قبر کهود کر نعش دفن کر دی .. بازاروں میں نکلے تو بے بس بوڑھے دیکهے پاگلوں کو کاغذ چنتے دیکھا آوارہ بچوں کو فٹ پاتهوں پر کتوں کے ساتھ سوتے دیکها تو اولڈ پیپل ہوم بنا دیا پاگل خانے بنا لیے چلڈرن ہوم بنا دیا دستر خوان بنا دیئے عورتوں کو مشکل میں دیکھا تو میٹرنٹی ہوم بنا دیا .. لوگ ان کے جنون کو دیکھتے رہے ان کی مدد کرتے رہے یہ آگے بڑھتے رہے یہاں تک کہ ایدهی فاؤنڈیشن ملک میں ویلفیئر کا سب سے بڑا ادارہ بن گیا یہ ادارہ 2000 میں گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں بھی آ گیا .. ایدھی صاحب نے دنیا کی سب سے بڑی پرائیویٹ ایمبولینس سروس بنا دی .. عبدالستار ایدھی ملک میں بلا خوف پهرتے تهے یہ وہاں بهی جاتے جہاں پولیس مقابلہ ہوتا تھا یا فسادات ہو رہے ہوتے تھے پولیس ڈاکو اور متحارب گروپ انہیں دیکھ کر فائرنگ بند کر دیا کرتے تھے ملک کا بچہ بچہ قائداعظم اور علامہ اقبال کے بعد عبدالستار ایدھی کو جانتا ہے ..
ایدھی صاحب نے 2003 تک گندے نالوں سے 8 ہزار نعشیں نکالی 16 ہزار نوزائیدہ بچے پالے.. انہوں نے ہزاروں بچیوں کی شادیاں کرائی یہ اس وقت تک ویلفیئر کے درجنوں ادارے چلا رہے تھے لوگ ان کے ہاتھ چومتے تهے عورتیں زیورات اتار کر ان کی جهولی میں ڈال دیتی تهیی نوجوان اپنی موٹر سائیکلیں سڑکوں پر انہیں دے کر خود وین میں بیٹھ جاتے تهے .. عبدالستار ایدھی آج اس دنیا میں نہیں ھیں مگر ان کے بنائے ھوئے فلاحی ادارے دکھی انسانیت کی خدمت میں مصروف ھیں..
اللہ پاک ایدھی مرحوم کو جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا فرماے.. آمین.

محمد حنیف کا کالم: عورت کا ریپ، مرد کی بے عزتیمحمد حنیفصحافی و تجزیہ کار7 اکتوبر 2020، 09:10 PKTحنیف،تصویر کا ذریعہISTOC...
07/10/2020

محمد حنیف کا کالم: عورت کا ریپ، مرد کی بے عزتی
محمد حنیف
صحافی و تجزیہ کار
7 اکتوبر 2020، 09:10 PKT
حنیف
،تصویر کا ذریعہISTOCK
پاکستان کے ایک مشہور گلوکار نے آٹھ افراد پر ایف آئی اے کے ذریعے مقدمہ دائر کیا ہے کہ انھیں بدنام کیا گیا ہے۔ اس سے پہلے ایک معروف گلوگارہ نے گلوکار پر الزام لگایا تھا کہ وہ انھیں جنسی طور پر ہراساں کرتے رہے ہیں۔ پھر کچھ غیرمعروف خواتین نے بھی الزام لگایا کہ مشہور گلوکار نے مختلف مواقع پر انھیں بھی ہراساں کیا ہے۔

جماعت اسلامی کے مرحوم امیر مولانا منور حسن نے ایک مرتبہ فرمایا تھا کہ اگر کوئی عورت ریپ ہو جائے اور اس کے پاس گواہ نہ ہوں تو اسے چاہیے کہ وہ خاموش رہے۔

اس سے پہلے پاکستان میں ریپ ثابت کرنے کے لیے چار گواہوں کی ضرورت تھی، لیکن ایسے چار گواہوں کی گواہی کا کیا مطلب اگر وہ ریپ ہوتے دیکھتے رہے؟ کس لیے؟ تاکہ بعد میں عدالت میں گواہی دے سکیں؟ جس ریپ کے چار گواہ ہوں وہ گینگ ریپ ہوتا ہے۔

ایک ایسے وقت میں جب ملک کے ہر کونے سے ریپ کی ہولناک خبریں آ رہی ہیں، کبھی موٹروے سے، کبھی گاؤں گوٹھ سے، کبھی ٹیکسی ڈرائیور کے ہاتھوں، پولیس والے کے ہاتھوں اور اکثر اپنے رشتہ داروں کے ہاتھوں۔

محمد حنیف کے دیگر کالم پڑھیے

محمد حنیف کا کالم: کافر کافر کی واپسی

حاضر پاکستان، غائب پاکستان

کراچی کالا ناگ سے کراچی الیکٹرک

’قائداعظم ثانی‘ کے مسائل: محمد حنیف کا کالم

دائیں بائیں اور درمیان والے مردوں نے اس کے دو حل نکال لیے ہیں۔ پہلا یہ کہ ریپ کرنے والے کو جانور قرار دو اور چوک پر پھانسی دے دو۔ اس سے شاید ریپ تو نہ رک سکے لیکن یہ ثابت ہو جائے گا کہ دیکھو سب مرد ایسے نہیں ہوتے۔

دوسرا اور بڑا حل کہ اگر عورت نظر نہیں آئے گی تو ریپ نہیں ہوگی۔ گھر سے کیوں نکلی، اشتہار میں کیوں ناچی، گاڑی کیوں چلائی، جینز کیوں پہنی، فیس بک پر اکاؤنٹ کیوں بنایا، غیر لڑکے کو فون نمبر کیوں دیا؟

مسئلے کا یہ حل بتانے والے یہ بات ماننے کو تیار نہیں کہ خواتین کی اکثریت کو ریپ ہونے کے لیے گھر نہیں چھوڑنا پڑتا، نوکری بھی نہیں کرنی پڑتی، ان کے ساتھ یہ ظلم گھر بیٹھے ہی ہوتا ہے۔

حنیف
لیکن اگر مرد اور کئی عورتیں بھی یہ بات مان لیں تو انھیں اپنے گھر کے مردوں کے خلاف ہی گواہی دینا پڑے گی اور یہ ہماری خاندانی روایات کے خلاف ہے۔ ان روایات کے مطابق عورت کا ریپ منظور ہے، مرد کی بے عزتی منظور نہیں ہے۔

عورت کو ریپ سے بچنا ہے تو وہ یہ نہ کرے، وہ نہ کرے کا منطقی انجام یہی ہے کہ کہہ دیا جائے کہ عورت کے لیے ریپ سے بچنے کا واحد یقینی طریقہ یہ ہے کہ وہ پیدا ہی نہ ہو۔

ورنہ مرد کے پاس وہی پرانا راگ کہ چار گواہ لاؤ، اگر نہیں ملے تو میری بے عزتی۔ اگر کوئی کہے کہ یہ لو آٹھ گواہ، تو گواہ سب جھوٹے۔ ریاستی ادارے جو موٹروے پر ہونے والے ریپ کے مجرم کو ایک مہینے تک نہیں ڈھونڈ سکے، ایک مرد کی عزت کی حفاظت کے لیے حرکت میں آ جائیں گے۔

مشہور گلوکار کی بے عزتی کا کیس پاکستان کے ہر مرد کی بے عزتی کا کیس ہے، جس کا دفاع وہ کچھ یوں کرتا ہے: میں نے نہیں کیا، میں آپ کو ایسا لگتا ہوں؟ میری اپنی بہن ہے، چھوٹے چھوٹے بچے ہیں، میں ایسا کیسے کر سکتا ہوں۔ دیکھو میں عمرہ کر کے آیا ہوں، یہ دیکھیں میری خانہ کعبہ میں سیلفی۔ کیا میں ایسا کر سکتا ہوں۔

سید کاشف رضا کے ناول ’چار درویش اور کچھوا‘ میں ایک ڈراؤنا سین ہے جس میں ایک مرد کچھ عورتوں کو یرغمال بنا لیتا ہے۔ اس واقعے کی کوریج ٹی وی پر براہ راست کی جا رہی ہے۔ اغواکار دھمکی دیتا ہے کہ وہ ایک ایک کر کے عورتوں کو ریپ کرے گا۔ ٹی وی اینکر اغوا کار سے پوچھتا ہے کہ آخر اس کے مطالبات کیا ہیں۔ اغوا کار کہتا ہے کہ ملک میں شریعت کا فوری نفاذ۔

ہم مرد بھی ایک لمحے ریپ کرنے والوں کو اپنے ہاتھوں سے پھانسی دینا چاہتے ہیں یا ان کا سر قلم کرنا چاہتے ہیں اور اگر کوئی عورت یہ کہہ دے کہ مجھے انصاف چاہیے تماشا نہیں تو آپ اسے ریپ کی دھمکیاں دینے لگتے ہیں کیونکہ ہم سے بے عزتی برداشت نہیں ہوتی۔

موبائل فون میں استعمال ہونے والے سونے کا منشیات کے کاروبار سے کیا تعلق؟اینڈی ورائٹیبی بی سی پینوراما9 گھنٹے قبلسونا،تصوی...
07/10/2020

موبائل فون میں استعمال ہونے والے سونے کا منشیات کے کاروبار سے کیا تعلق؟
اینڈی ورائٹی
بی بی سی پینوراما
9 گھنٹے قبل
سونا
،تصویر کا ذریعہGETTY IMAGES
دنیا کی بڑی بڑی سمارٹ فون اور گاڑیاں بنانے والی کمپنیاں اپنی مصنوعات کے لیے سونا ایک ایسے عالمی تاجر سے خریدتی تھیں جو اپنے کارروباری مراسم کا استعمال کرتے ہوئے جرائم پیشہ عناصر کا منشیات کے کاروبار سے بنایا گیا پیسہ لانڈر کرتے تھے۔

بین الاقوامی سطح پر تحقیق کرنے والوں کے مطابق دبئی کے ایک تاجر کالوٹی جرائم پیشہ گروہوں سے سونا خریدتے رہے۔

امریکی وزارتِ خزانہ کو قانون نافذ کرنے والے اداروں نے چھ سال قبل بتایا تھا کہ وہ دنیا کو خبردار کریں کہ 'یہ بنیادی طور پر منی لانڈرنگ کا کارروبار ہے۔'

تاہم امریکی وزارتِ خزانہ نے کسی کو اس بارے میں خبردار نہیں کیا۔

اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ کالوٹی ٹنوں کے حساب سے سونا جنرل موٹرز، ایپل اور ایمازون جیسی بڑی بڑی کمپنیوں کو فروخت کرتے رہے جو اس قیمتی دہات کو اپنی مصنوعات کے کچھ پرزوں میں استعمال کرتے ہیں۔ اسی وجہ سے دنیا بھر میں کروڑوں صارفین نہ جانتے ہوئے ان مجرمانہ سرگرمیوں کو مالی معاونت فراہم کرتے رہے۔

یہ بھی پڑھیے

منی لانڈرنگ: برطانیہ میں زیر تفتیش پاکستانی جوڑا گرفتاری کے بعد رہا

’جوتوں میں سونا چھپا کر سمگل‘ کرنے پر خاتون گرفتار

منی لانڈرنگ پر کتاب لکھنے والا ماہر اسی الزام میں گرفتار

امریکی وزارتِ خزانہ نے ان خبروں پر اپنے رد عمل کا اظہار کرنے کی درخواستوں پر کوئی جواب نہیں دیا۔

کالوٹی کے نمائندے نے ان خبروں کی سختی سے تردید کی کہ وہ جانتے بوجھتے ہوئے ان جرائم اور غیر قانونی کارروبار میں ملوث تھے۔

خفیہ دستاویزات جو انٹرنیشنل کنسورشیم آف جرنلسٹ (آئی سی آئی جے) اور بی بی سی کو دیکھنے کو ملیں ان کے مطابق بین الاقوامی تحقیق کاروں نے تین سال کی تحقیقات کے بعد سنہ 2014 میں امریکی وزارتِ خزانہ سے کہا تھا کہ وہ اس معاملے کے بارے میں خبردار کریں۔

ڈرگ اینفورسمنٹ ایڈمنسرٹیریش (ڈی ای اے) کی سربراہی میں 'ہنی بیجر' کے خفیہ نام سے ہونے والی تحقیقات میں یہ ثابت کیا گیا کہ کالوٹی ایک ایسی سکیم میں شامل ہے جو سونے کے ذریعے بے شمار پیسہ اِدھر سے اُدھر کر رہا ہے۔

دبیی
،تصویر کا ذریعہGETTY IMAGES
،تصویر کا کیپشن
متحدہ عرب امارات کی حکومت نے خاموشی اختیار کیے رکھی

ان دستاویزات کے مطابق اس سکیم کے تحت دنیا کے کسی بھی کونے سے جرائم پیشہ عناصر منشیات یا دوسرے غیر قانونی طریقے سے کمائے گئے پیسہ سے سونے کے پرانے زیورات خرید کر کالوٹی کو فروخت کرکے اپنا غیر قانونی پیسہ قانونی بناتے رہے۔

تحقیق کاروں کے مطابق کالوٹی اس سونے کے بدلے پیسہ ادا کرتا تھا یا ان لوگوں کو 'وائر' کے ذریعے پیسہ ٹرانسفر کرتا رہا۔

سنہ 2014 میں ڈی ای اے نے امریکی وزارتِ خزانہ کو سفارش کی کہ وہ کالوٹی کو کھلے عام ایک 'منی لانڈرنگ' کا کارروبار قرار دیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسا امریکہ کے 'پیٹریٹ ایکٹ' کے تحت کیا جائے جس سے عالمی مالیاتی اداروں اور بینکوں کو ان سے لین دین کرنا بہت مشکل ہو جائے گا اور اس گروپ کے اثاثے عالمی مالیاتی نظام میں منجمد ہو جائیں گے۔

لیکن امریکی حکومت نے کالوٹی کے خلاف کچھ نہیں کیا۔ سابق سرکاری اہلکاروں نے کہا کہ امریکی حکومت نے متحدہ عرب امارات کے کہنے پر کوئی وارنگ جاری نہیں کی جو امریکہ کا ایک قریبی اتحادی ہے اور جہاں کالوٹی کا کارروبار تھا۔

ان ساری کاوشوں کے بعد جب متحدہ عرب امارات نے کالوٹی کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی تو ساری تحقیقات کو بند کر دیا گیا۔

مشکوک سرگرمیاں

کالوٹی کو اس کے خلاف ثبوت دیکھنے اور ان سے انکار کرنے کا موقع نہیں دیا گیا کیوں کے تحقیق کاروں نے ان سے سوالات نہیں کیے اور ان کی رپورٹ پر کیوں کوئی کارروائی نہیں کی گئی اس کی وجوہات خفیہ ہو سکتی ہیں۔ امریکی وزارتِ خزانہ سے اس بارے میں وضاحت حاصل کرنے کی کوششیں کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔

یہ تحقیق جس کو امریکی حکومت نے کبھی عام نہیں کیا اس کے پیچھے ایسی بے شمار دستاویزات تھیں جن سے ثابت ہوتا تھا کہ دنیا بھر کے بینک کوٹالی کے پیسے کا کاروبار کر رہے ہیں۔

یورپ کے بڑے بینک بارکلے اور ڈوئچیز بینک نے کالوٹی کے بارے میں 34 سے زیادہ رپورٹس امریکی وزارتِ خزانہ کے فائنینشل کرائم اینفورسمٹ نیٹ ورک کو جمع کروائیں جن میں سنہ 2007 سے 2015 تک مجموعی طور پر نو اعشاریہ تین ارب ڈالر مالیت کے ہزاروں مشبہہ سودوں کے بارے میں خبردار کیا۔

سنہ 2017 میں فرانس میں منی لانڈرنگ کرنے والے گینگ کو منشیات کے کارروبار سے حاصل کیے گئے پیسے کو لانڈر کرنے پر سزا دی گئی۔ منشیات کا یہ کاروبار پورے یورپ اور برطانیہ میں پھیلا ہوا تھا۔

گذشتہ سال اکتوبر میں بی بی سی کے پروگرام پینوراما نے آشکار کیا تھا کہ اس گینگ کی کمپنی'ریناڈ انٹرنیشنل' نے صرف سنہ 2012 میں کولاٹی کو چودہ کروڑ ساٹھ لاکھ ڈالر کا سونا فروخت کیا جو اس پانچ اعشاریہ دو ارب ڈالر کی مجموعی رقم کا حصہ تھا جو سونے کی فروخت سے حاصل کی گئی۔

کولاٹی کسی غیر قانونی سرگرمی میں ملوث ہونے کی سختی سے تردید کرتے ہیں اور ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ کسی امریکی ادارے نے ان سے غیرقانونی یا مشکوک کارروائی میں ملوث ہونے پر رابطہ نہیں کیا۔

انہوں نے کہا کہ وہ تمام گاہکوں اور سپلائز کے بارے میں پوری تحقیق کر لیتا ہیں۔

کالوٹی کے وکلا کا کہنا ہے کہ ان کی فرم ہر سال کامیابی سے آڈٹ کرواتی رہی ہے اور تمام قواعد اور قوانین کی پاسداری کرتی رہی ہے۔

فون
،تصویر کا ذریعہGETTY IMAGES
سپلائی کی کڑیوں کے بارے میں خدشات

منشیات کے انسداد کے امریکی ادارے ڈی اے ای کی سرکردگی میں قائم ٹاسک فورس جو کالوٹی کے معاملات کی تحقیق کر رہی تھی اس نے ایک رپورٹ جمع کروائی جو ان کی تحقیقات اور سفارشات پر منبی تھی جس میں سنہ 2014 میں کہا گیا تھا کہ کولاٹی کو منی لانڈرنگ کا ایک بڑا ذریعہ قرار دے دیں۔

جب ان سفارشات پر کوئی عمل نہیں ہوا تو کولاٹی سونا فروخت کرتا رہا اور وہ بین الاقوامی سپلائی کے سلسلے میں شامل ہو گیا۔

فون بنانے والی کمپنی 'ایپل' نے ایسی کئی کمپنیوں کی منظوری دے دی جنھوں نے کولاٹی سے بڑی مقدار میں سونا خریدا تھا جس میں وال کومب بھی شامل تھی جو دنیا میں سونا صاف کرنے والی سب سے بڑی کمپنی ہے اور جو سوئٹزرلینڈ میں قائم ہے۔

تمام جدید سمارٹ فونز میں ایسے آلات لگائے جاتے ہیں جس میں سونے کا استعمال ہوتا ہے جو سب سے بہتر موصل دہات یا کنڈکٹر ہے۔

اس سال انسداد بدعنوانی کے ادارے 'گلوبل وٹنس' نے سنہ 2018 اور سنہ 2019 میں رپورٹ کیا کہ وال کومب نے کولاٹی سے 20 ٹن سونا خریدا اور ایک اور کمپنی سے 60 ٹن سونا خریدا۔

ٹیک ٹرانپیرنسی پراجیکٹ نامی ایک اور ادارے کی رپورٹ میں سونے صاف کرنے والی مزید دو سوئس کمپنیوں کے بارے کہا گیا کہ وہ کولاٹی سے سونا خریدتی رہی ہیں اور وہ ایپل کو سپلائی کرنے والی فرم میں شامل تھیں۔

وال کومب نے کہا کہ وہ کولاٹی سے سونا خریدنے یا اس کو فروخت کرنے کے تردید یا تصدیق نہیں کریں گے۔ کمپنی کا کہنا تھا کہ وہ صرف ان ہی سے سونا خریدتی رہی ہے جن کے بارے میں اس معلوم ہو کہ وہ کہاں سے سونا لا کر یا خرید کر بیچ رہے ہیں۔

ایپل کمپنی نے ایک بیان میں کہا کہ وہ جو خام مال خریدتی ہے اس کے بارے میں بہت ذمہ داری سے کام لیتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سونا صاف کرنے والی جو کمپنیاں ان کے معیار پر پوری نہیں اترتیں وہ ان سے لین دین بند کر دیتی ہے اور انہوں نے سنہ 2015 سے اب تک 63 کمپنیوں سے سونا لینا بند کر دیا ہے۔

ایپل کا مزید کہنا تھا کہ سنہ 2015 سے اس بارے میں کئی مرتبہ آزادانہ تحقیق کروائی گئی اور ایک مرتبہ بھی کوئی ایسی چیز سامنا نہیں آئی کہ ایپل کی مصنوعات میں کولاٹی سے خریدا ہوا سونا استعمال ہو رہا ہے۔

امریکی نگران ادارے سیکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن کے مطابق کولاٹی جنرل موٹر اور ایمزان کو سونا سپلائی کرنے والی کمپنیوں میں شامل ہے۔

جنرل موٹرز جو اپنی گاڑیوں کے 'کیٹلک کنورٹرز' میں سونا استعمال کرتی ہے اس کا کہنا ہے کہ کمپنی ذمہ دارانہ کارروبار کرتی ہے اور کولاٹی سے اس نے براہ راست کوئی لین دین نہیں کیا۔

ایمزان نے کہا کہ وہ اس بات پر سختی سے کاربند ہے کہ جو بھی مصنوعات یا خدمات وہ فراہم کرتی ہے اس میں ماحولیات اور انسانی حقوق کا خیال رکھا جائے۔ کمپنی کا کہنا تھا کہ وہ ان ہی کمپنیوں سے کاروبار کریں جن ان اصولوں پر کاربند رہیں۔

تحقیق کار جو کئی برس تک کولاٹی سے جڑے منی لانڈرنگ کے نیٹ ورک کے بارے میں تحقیق کرتے رہے وہ امریکی وزارتِ خزانہ کے رویے سے انتہائی مایوس ہوئے۔

اسی بارے میں
پیسے
امریکہ: منی لانڈرنگ پر کتاب لکھنے والے پروفیسر کو 25 لاکھ ڈالرز کی منی لانڈرنگ کے الزامات کا سامنا
25 نومبر 2019
سونے کی ڈلیاں
جوتوں میں سونا چھپا کر روس سے چین لے جانے کی کوشش میں خاتون گرفتار
5 نومبر 2019
NCA
منی لانڈرنگ: برطانیہ میں زیر تفتیش پاکستانی جوڑا گرفتاری کے بعد رہا
18 ستمبر 2018
الطاف حسين کے خلاف مقدمے اور ايم کيوايم پر الزامات کو بخوبي سمجھنے والےلوگوں کا خیال ہے ان معامالے میں سیاسی اثر ورسوخ کا عمل دخل ہوسکتا ہے۔
ویڈیو,منی لانڈرنگ کیس میں ایم کیوایم کے سربراہ الطاف حسین کے خلاف الزام واپس لینے پر تجزیہ
14

إِنَّا لِلّهِ وَإِنَّـا إِلَيْهِ رَاجِعونَسرگن وادی نیلم کے موضعہ بنی (بنڑی) سردار مسکین مرحوم کے 4 منزلہ مکان کو آج شام...
06/10/2020

إِنَّا لِلّهِ وَإِنَّـا إِلَيْهِ رَاجِعونَ
سرگن وادی نیلم کے موضعہ بنی (بنڑی) سردار مسکین مرحوم کے 4 منزلہ مکان کو آج شام 5بجے آگ لگ گئ جس کی لپیٹ میں آکر سردار شمس سردار ایوب سردار نذیر ڈاکٹر منظور اور دیگر لوگوں کے مکانات نذر آتش ھو گۓ ھیں _ آگ کے شعلے آسمانوں سے باتیں کر رہے ھیں اب تک 14 مکانات راکھ کا ڈھیر بن چکے ھیں 4 مکانات میں مویشی بھی ہلاک ھوچکے ھیں گھاس اور مکئ کی کٹی اور کھڑی فصل بھی جل گئ ھے -
انسانی جانیں بچ گئ ھیں البتہ چند لوگ زخمی ھیں
کروڑ ھا روپے کی مالیت جائءداد نقد و جنس سب آگ نے ھڑپ اور ہضم کر لیا ھے*
وادی سرگن کی یہ متاثرہ لوگ انتہائی مالدار دیندار اور دنیادار تھے مہمان نواز اور بااخلاق معاملہ فہم سیاسی سوچ کے حامل مگر اب بڑی آزمائیش میں ڈالے گۓ *
اس وقت AC شاردہ پولیس افواج کے جوان اور وادی سرگن کے علاوه شاردہ اور ملحقہ علاقوں سے ھزاروں افراد آگ بجھانے اور Rescue کے عمل میں شریک ھیں
اس قیامت کی گھڑی میں میری تمام ھمدریاں اس گاؤں کے مٹاثرین کے ساتھ ھیں
میری حکومت کشمیر پاکستان ھ افواج اور تمام امدادی تنظیموں الخدمت سیلانی ایدھی سے بالخصوص گزارش ھے کہ فوری امداد کی جاۓ
سیاسی لیڈروں سے گزارش ھے کہ محض فوٹو سیشن کے لۓ نہ جائیں بلکہ بحالی کے عملی اقدام کریں اور موسمی صورت حال کو دیکھتے ھوۓ فوری متبادل آباد کاری کا بندوبست کیا جاۓ کہ بادشاہ لوگ اس وقت کھلے آسمان تلے ھیں

نصراللہ شجیع شہید رح😥 ۔ تمغۂ شجاعتاپنے اسٹوڈینٹ کو دریا میں ڈوبنے سے بچانے کی کوشش میں شہادت پانے والا عظیم استاد، عظیم ...
06/10/2020

نصراللہ شجیع شہید رح😥 ۔ تمغۂ شجاعت
اپنے اسٹوڈینٹ کو دریا میں ڈوبنے سے بچانے کی کوشش میں شہادت پانے والا عظیم استاد، عظیم کردار💞🌹

إنا لله وإنا إليه راجعون (اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَهُ وَارْحَمْهُ، وَعَافِهِ، وَاعْفُ عَنْهُ، وَأَكْرِمْ نُزُلَهُ، وَوَسِّعْ...
05/10/2020

إنا لله وإنا إليه راجعون
(اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَهُ وَارْحَمْهُ، وَعَافِهِ، وَاعْفُ عَنْهُ، وَأَكْرِمْ نُزُلَهُ، وَوَسِّعْ مُدْخَلَهُ، وَاغْسِلْهُ بِالْمَاءِ وَالثَّلْجِ وَالْبَرَدِ، وَنَقِّهِ مِنَ الْخَطَايَا كَمَا نَقَّيْتَ الثَّوْبَ الأَبْيَضَ مِنَ الدَّنَسِ، وَأَبْدِلْهُ دَاراً خَيْراً مِنْ دَارِهِ، وَأَهْلاً خَيْراً مِنْ أَهْلِهِ، وَزَوْجَاً خَيْراً مِنْ زَوْجِهِ، وَأَدْخِلْهُ الْجَنَّةَ، وَأَعِذْهُ مِنْ عَذَابِ القَبْرِ وَعَذَابِ النَّارِ)

جماعت اسلامی کے زیر اہتمام ,حقوق کراچی مارچ عوام کاٹھاٹھیں مارتا سمندر ❤️👌🏻👌🏻👌🏻
28/09/2020

جماعت اسلامی کے زیر اہتمام ,
حقوق کراچی مارچ عوام کاٹھاٹھیں مارتا سمندر ❤️👌🏻👌🏻👌🏻

  امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا کا تعلق صوابی کی تحصیل رزڑ کے علاقے احد خان (شیخ جانہ) سے ہے۔آپ کا یوسفزئی قبیلے کی ذی...
28/09/2020


امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا کا تعلق صوابی کی تحصیل رزڑ کے علاقے احد خان (شیخ جانہ) سے ہے۔آپ کا یوسفزئی قبیلے کی ذیلی شاخ مندنڑ کی شاخ رزڑسے تعلق ہے۔ وہ 03مارچ 1974ء کو سرزمین خان کے گھر میں پیدا ہوئے۔مشتاق احمد خان نے 1989ء میں گورنمنٹ ہائی سکول منصب دار سے میٹرک کا امتحان پاس کیا اور گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ کالج صوابی سے ایف ایس سی اور بعد ازاں بی ایس سی کے امتحانات پاس کئے۔ انہوں نے فزکس میں ایم ایس سی کر رکھی ہے۔ وہ سکول کے زمانے میں میٹرک میں اسلامی جمعیت طلبہ اور اسلامی تحریک سے لٹریچر کے ذریعے سے وابستہ ہوگئے تھے اور 1997ء میں انہیں اسلامی جمعیت طلبہ (صوبہ سرحد)کا ناظم بنادیا گیا۔ وہ 1997ء سے 1999ء دو سال تک صوبائی ناظم رہے ۔ 1999ء میں انہیں اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان کے سیکرٹری جنرل کی ذمہ داری تفویض کی اور وہ ایک سال 1999ء سے 2000ء تک اس کے سیکرٹری جنرل رہے۔ 2000ء میں مشتاق احمد خان کو اسلامی جمعیت طلبہ کے اراکین نے اپنا ناظم اعلیٰ منتخب کیا اور وہ 2000ء سے2002ء تک اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان کے ناظم اعلیٰ رہے۔ جمعیت سے فراغت کے فوری بعد وہ جماعت اسلامی میں شامل ہوئے اور جماعت اسلامی صوبہ سرحد کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل مقرر کیے گئے۔ 2002ء سے 2003ء سابق امیر جماعت اسلامی پاکستان قاضی حسین احمد مرحوم و مغفور کے پرائیویٹ سیکرٹری کے فرائض سرانجام دیتے رہے۔ 2003ء میں انہیں اسلامی صوبہ سرحد کا سیکرٹری جنرل بنایا گیا ۔ انہوں نے 2006ء تک یہ ذمہ داری نبھائی جس کے بعد 2006ء سے 2015ء تک وہ جماعت اسلامی خیبر پختونخوا کے نائب امیر کی ذمہ داری نبھا تے رہے۔ 2015 میں انہیں تین سال کے لیے جماعت اسلامی خیبرپختونخوا کا امیر بنایا گیا اور 2018 تک یہ ذمہ داری نبھاتے رہے۔ 2018 میں دوسری بار تین سال کے لیے جماعت اسلامی خیبرپختونخوا کا امیر منتخب کیا گیا اور تاحال اس ذمہ داری کو نبھا رہے ہیں۔ مشتاق احمد خان جماعت اسلامی کے مختلف وفود کے ہمراہ افغانستان، چین ،اور ایران کے دورے کرچکے ہیں۔ اس کے علاوہ انہوں نے انڈونیشیا، ملائیشیا، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، قطر، بحرین ، روس، بنگلہ دیش ، برطانیہ اور جنوبی افریقہ کا بھی دورہ کرچکے ہیں۔ مشتاق احمد خان مطالعے کے شوقین ہیں اور انہیں پختون تاریخ (ہسٹری)، علاقائی سیاسی صورتحال(ریجنل پالیٹکس) اور اسلامی احیائی تحریکوں کے مطالعے کا شوق ہے۔
سینیٹر مشتاق احمد خان مارچ 2018ء سے سینیٹ آف پاکستان کے ممبر ہیں، وہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سائنس و ٹیکنالوجی کے چئیرمین بھی ہیں۔
سینیٹر مشتاق احمد خان کی شخصیت میرے خیال میں صرف اپنے جماعت کے اندر ہی نہیں بلکہ ہر سیاسی اور مزہبی جماعت کے نوجوانوں میں بہت مقبول ھے۔۔مشتاق احمد خان جب واحد سینیٹ آف پاکستان کے رکن ہے جو ہر عوامی اور نئے ایشو پر سینٹ آف پاکستان میں بلاخوف خطر عوام کے نمائندگی کا حق ادا کرتے ھے.
(سینیٹر مشتاق احمد خان سوشل میڈیا فورس)

Address


Alerts

Be the first to know and let us send you an email when DPSS posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Videos

Shortcuts

  • Address
  • Alerts
  • Videos
  • Claim ownership or report listing
  • Want your business to be the top-listed Media Company?

Share