Junaid Ali Official

  • Home
  • Junaid Ali Official

Junaid Ali Official I Am Working Pakistan & Bangladesh Friendship I Am YouTuber I Am Working Bangladesh Relations Better

Champions Trophy Key Points:   * 10 matches in Pakistan   * 4 matches in Dubai   * Final:     * Dubai (if India qualifie...
06/12/2024

Champions Trophy Key Points:

* 10 matches in Pakistan
* 4 matches in Dubai

* Final:
* Dubai (if India qualifies)
* Lahore (otherwise)

* All matches in India will be hybrid for Pakistan.

* T20 2026:
* All Pakistan matches in Sri Lanka
* India to come to Sri Lanka for a group match against Pakistan
* Finals or WT20 2026:
* Colombo (if Pakistan qualifies for the final)
* India (otherwise)
* No increase in funds or other financial demands.

05/12/2024

পাঁচ মিনিটের মধ্যেই বাংলাদেশকে দুই ভাগে কাটবে ভারতীয় সেনাবাহিনী || Godi Media Warning to Bangladesh

اگر یہ بندہ پاکستان ٹیم میں نہ ہوتا تو آپ اس وقت چمپئنز ٹرافی کے چمپئن نہ ہوتے اگر یہ بندہ پاکستان ٹیم میں نہ ہوتا تو آپ...
30/10/2024

اگر یہ بندہ پاکستان ٹیم میں نہ ہوتا تو آپ اس وقت چمپئنز ٹرافی کے چمپئن نہ ہوتے اگر یہ بندہ پاکستان ٹیم میں نہ ہوتا تو آپ ٹرائی سیریز کے فائنل میں آسٹریلیا کو شکست نہ دے چکے ہوتے اگر یہ بندہ بھارت میں پاکستان کے لیے بنگلور کے میدان میں نہ کھڑا ہوتا تو آپ 400 رنز کے ہدف کے سامنے جیت حاصل نہ کر سکتے لیکن آپ نے اس شخص کو کیا صلہ دیا
صرف آئینہ دکھانے کی سزا دی گئی ہے
پاکستانی عوام کو چاہیے کہ فخر زمان کے حق میں اتنی آواز اٹھائیں کہ کرپٹ لوگ اپنا فیصلہ تبدیل کرنے پر مجبور ہو

Prime Minister Muhammad Shehbaz Sharif attends Ceremony marking 50 Years of Bangladesh's UN MembershipNew York : 25 Sept...
25/09/2024

Prime Minister Muhammad Shehbaz Sharif attends Ceremony marking 50 Years of Bangladesh's UN Membership

New York : 25 September 2024
Prime Minister Muhammad Shehbaz Sharif attended the ceremony with regard to completion of 50 years of Bangladesh's membership in the United Nations last night on the invitation of Bangladesh's Chief Advisor Dr. Muhammad Yunus in New York.

Minister for Defense Minister Khawaja Muhammad Asif, Minister for Information and Broadcasting Attaullah Tarar, Minister for Federal Education and Professional Training Dr. Khalid Maqbool Siddiqui and Special Assistant Tariq Fatemi were also with the Prime Minister.

Dr. Muhammad Younis warmly welcomed the Prime Minister and the Pakistani delegation.

The two leaders agreed to promote cooperation between Pakistan and Bangladesh in various fields.

There was a positive discussion regarding the expansion of bilateral relations between Pakistan and Bangladesh.
--------------
Ministry of Foreign Affairs, Islamabad
External Publicity Wing
Ministry of Foreign Affairs, Bangladesh

Arshad Nadeem created History wow 😘😘😘  love u brother
08/08/2024

Arshad Nadeem created History wow 😘😘😘
love u brother

My Son Asadullah 🇵🇰
08/07/2024

My Son Asadullah 🇵🇰

27/06/2024

13 جولائی سے ساون کا مہینہ شروع ہو رہا ہے
بزرگوں سے سنا ہے کہ ساون میں سوکھی لکڑی بھی زمین میں لگا دی جاۓ تو وہ سبز ہوجاتی ہے یعنی ساون کا مہینہ ہر قسم کے درخت اور قلمیں لگانے کے لیے موزوں ترین وقت ہے لہذا درخت لگانے کی تیاری شروع کر دیں تاکہ بڑھتے ہوۓ درجہ حرارت پر قابو پایا جاسکے درختوں میں نیم کا درخت 55ڈگری تک گرمی اور 10 ڈگری تک سردی برداشت کرنے کی طاقت رکھتا ہے ۔
ایک بارہ فٹ کا درخت 3 ایئر کنڈیشنر کے برابر ٹهنڈک پیدا کرتا ہیں۔ نیم کا درخت رات کو بھی اکسیجن خارج کرتا ہے
درخت زندگی ہیں
درخت ایک قیمتی سرمایہ ہیں
نیم کہ پودے کی قیمت 50 سے 100 روپے تک ھوگی .اسکے علاوہ بکائن جامن شیشم کچنار پیپل پاپولر پلکن أم امرود وغیرہ کے درخت بھی ٹھنڈک پیدا کرتے ہیں اول ماحول دوست ہیں
۔۔ درخت لگائیں. زندگیاں بچائیں ۔۔۔





#ڈڈیال #درخت

26/06/2024

پاکستان میں بجلی کا بل بَھتے کی پرچی کی طرح ہے۔ غنڈے کی مرضی جتنی چاہے رقم لکھ کر بھیج دے۔

😢😢😢

28/04/2024

غوث پاک نے قبر میں جا کر اپنے دھوبی مرید کو بچا لیا تھا۔
یہ بات قبر میں سے کیسے لیک ہوئی؟🤣

17/04/2024

ایک دوست کی کال آی 3 دن بعد اسکے بھای کی شادی ھے کہتا ھے گولہ بارود سامان آتش بازی بہت مہنگا ھے کہیں سے ایرانی میزائل دلوا دو

09/04/2024

کچے کے علاقے میں ایک مسجد کیلیے امام کی ضرورت ہے تنخواہ 90 ہزار روپے
🔥

06/04/2024

مت پکارو مُردوں کو جو اپنے قبر سے مکھی ہٹانے کی بھی طاقت نہیں رکھتے
پکارو اُس اللہ کو جو حاجت روا
و مشکل کشا ہے!
Iqrar Ul Hassan

Haq k lae Nikalny Waly Iqrar Ul Hassan Ap k Sath Sab Sa Badhi Taqeit Mere Payary Allah ki Taqeit h In Sab Choro K Toly S...
06/04/2024

Haq k lae Nikalny Waly Iqrar Ul Hassan Ap k Sath Sab Sa Badhi Taqeit Mere Payary Allah ki Taqeit h In Sab Choro K Toly Sa Ap Kuo Gabraty Han Allah Pak Kamyab Karey Mery Shair Ko In Choro Sa Kabrana Nhi 💪💪💪

02/04/2024

পাকিস্তান বাংলাদেশের মতো সুন্দর নয় 🇧🇩 বাংলাদেশের কোন অঞ্চলগুলো পাকিস্তানের চেয়ে বেশি Bangladesh Pakistan High Commission Bangladesh Bangladesh-Pakistan Brotherhood Forum - BPBF

01/04/2024

اس عید الفطر کی چھٹیوں میں ناران ,کاغان اور مری کی بجائے صادق آباد ضلع رحیم یار خان سے 50 کلومیٹر دوری پر واقع جنوبی پنجاب کے علاقے ماچھکہ اور کچے کی سیر کریں-
یہاں پر درجہ حرارت 25 سے 28 درجہ سنٹی گریڈ رہتا ہے, ہرے بھرے سرسبز جنگل,قدرتی آبشاریں ، برف کی طرح ٹھنڈے چشمے, چراگاہیں ,حسین نظارے اور جنت نظیر وادیاں آپ کو دیکھنے کو ملیں گے۔
یہاں کے لوگ بہت مہمان نواز ہیں.،
🤣
— feeling crazy.

اصل جنگ کیا ہے؟بیت المقدس تین مذاہب کی مقدس جگہ۔۔۔۔مسلمانوں کا قبلہ دوئمعیسائیوں کے لئے یسوع کی جائے ولادتیہودیوں کے لئے...
01/04/2024

اصل جنگ کیا ہے؟
بیت المقدس تین مذاہب کی مقدس جگہ۔۔۔۔
مسلمانوں کا قبلہ دوئم
عیسائیوں کے لئے یسوع کی جائے ولادت
یہودیوں کے لئے ہیکل سلیمان

شروع کرتے ہیں حضرت ابراہیم علیہ السلام سے۔ جن کے دو بیٹے تھے اسماعیل اور اسحاق۔
اسحاق علیہ السلام کے بیٹے تھے حضرت یعقوب۔
یہیں سے کہانی شروع ہوتی ہے اسرائیل کی۔ اسرائیل یعنی اللہ کا بندہ۔ اور یہ لقب حضرت یعقوب علیہ السلام کو دیا گیا۔
حضرت یوسف علیہ السلام نے جب کفیل مصر بنے تو آپ کو حکم ہوا کہ اپنے تمام خاندان یعنی آل یعقوب کو مصر بلایا جائے۔ اور مصر کی سرزمین کا ایک مخصوص حصہ ان کے لئے مختص کیا گیا۔ اور اللہ کی طرف سے کہا گیا کہ اے آل یعقوب اس سرزمین میں تمھارے لئے برکتیں ہیں۔
حضرت یوسف علیہ السلام بارہ بھائی تھے اسی لئے اللہ تعالی نے ان کے لئے بارہ چشمے جاری کیے۔ اور یوں اس سرزمین کا نام حضرت یعقوب کے لقب سے اسرائیل پڑگیا۔ جسے آج یروشلم بھی کہا جاتا ہے۔
آپ کی نسل سے کم و بیش ستر ہزار انبیائے کرام آئے۔
حضرت یوسف کے بھائی یہودا کی نسل آگے بڑھی تو اس میں سے آنے والے تمام بنی اسرائیلی یہودی کہلائے۔
وقت گزرتا گیا اور حضرت موسی علیہ السلام کا دور آیا۔ جب فرعون نے مصر کی آپ پر تنگ کی تو بنو اسرائیل کے ساتھ آپکو مصر سے نکلنا پڑا۔
اس دوران بنی اسرائیل پر اللہ تعالی کی بہت سے کرم نوازیاں بھی ہوئیں، جس میں من و سلوی، چشموں کی بہتات، مچھلیوں کے شکار کا ذکر قرآن پاک سے بھی ملتا ہے۔ اور وہیں ہمیں ایک گائے کا ذکر بھی ملتا ہے، جس کے لوتھڑے سے مردے نے اللہ کے حکم سے زندہ ہوکر اپنے قاتل کا بتایا۔ اس گائے کی نشانیاں اللہ تعالی نے قرآن پاک میں بیان فرمائیں۔ جوکہ ایک سرخ مائل رنگت کی گائے تھی اور ایسی گائے آج بھی یہودیوں کے نزدیک مقدس مانی جاتی ہے۔
حضرت موسی علیہ السلام کے بعد دیگر نبی آئے۔ اس دوران میں حضرت موسی علیہ السلام اور ان کے دور کی کچھ باقیات، تورات، من و سلوی کا کچھ حصہ بنی اسرائیل نے ایک صندوق میں محفوظ کرلیا۔ یہ اللہ کی طرف حضرت آدم کو دیا گیا ایک خاص صندوق تھا جو نسل در نسل نبیوں کے پاس رہا۔ جسے قرآن میں تابوت سکینہ کے نام پکارا گیا ہے۔ اور یہ یہودیوں کو اپنی جان سے ذیادہ عزیز ہے۔
حضرت داؤد نے جب جالوت کو ہرا کر اس سے تابوت سکینہ حاصل کیا تو یوں بنی اسرائیل نے انہیں نبی تسلیم کرلیا۔ اور حضرت داؤد علیہ السلام نے اس صندوق کی حفاظت کے لئے ایک ہیکل تعمیر کروانا شروع کیا جو کہ انکی زندگی میں مکمل نہ ہوسکا۔ ان کے بیٹے حضرت سلیمان علیہ السلام نے جنوں کی مدد سے اس کو مکمل کروایا اور اسی دوران میں آپکی بھی وفات ہوگئی۔
اسی وجہ سے اسے ہیکل سلیمانی کہا جاتا ہے۔
بعد ازاں بابل کے باشاہ بخت نصر نے اسرائیل پر حملہ کیا اور ہیکل سلیمانی کو بھی گرا دیا۔ اور تابوت سکینہ بھی اپنے ساتھ لے گیا۔
سیپرس دی گریٹ نے دوبارہ یہ شہر حاصل کیا۔ یہودیوں کو دوبارہ یہاں آباد کیا اور تابوت سکینہ کو بھی واپس لایا گیا۔ ہیکل سلیمانی ایک دفعہ پھر تعمیر کیا گیا۔
پھر وقت گزرا اور حضرت عیسی علیہ السلام کی آمد ہوئی۔ جنہیں نعوذبااللہ یہودیوں نے دجال، ناجائز اور کیا کیا لقب دیئے۔ یہاں سے یہودیوں میں سے دو الگ قومیں ہوگئیں ایک یہودی اور دوسرے عیسائی۔
یہودیوں نے سازش کرکے حصرت عیسی علیہ السلام کو صلیب پر چڑھانا چاہا اور اللہ تعالی نے انہیں اپنے پاس اٹھالیا۔
اس کے بعد یہودیوں اور عیسائیوں میں کئی چھوٹی موٹی جنگیں ہوئیں۔ پھر عیسائی رومی بادشاہ ٹائیٹس نے اس شدت سے یروشلم پر حملہ کیا کہ اس پورے علاقے کی اینٹ سے اینٹ بجا دی۔ ہیکل سلیمانی کو گرادیا۔ جس کی صرف ایک دیوار اس وقت اپنی اصلی حالت میں موجود ہے جسے دیوار گریہ کہاجاتا ہے۔ جہاں یہودی جاکر تورات کی تلاوت کرتے ہیں اور گریہ و زارہ کرتے ہیں۔ تابوت سکینہ بھی نہ جانے کہاں غائب ہوگیا۔
ٹائٹس کے حملے کے بعد یہودی آخری نبی کے انتظار میں تھے۔ کیونکہ اللہ پاک کا ان سے وعدہ تھا کہ انہیں پھر عروج بخشا جائے گا۔
اس وعدہ کا ذکر سورہ البقرہ میں بھی موجود ہے کہ

"اے بنی اسرائیل، ان نعمتوں کو یاد کرو جو تم پر کی گئیں، اور اپنا وعدہ پورا کرو (ایمان لاو) تاکہ ہم بھی اپنا وعدہ پورا کریں۔"

قیامت کی نشانیوں میں سے ایک نشانی یہ بھی ہے کہ ہیکل سلیمانی کی تین دفعہ تعمیر ہوگی۔ جوکہ دو دفعہ ہوچکی ہے۔
یہودی اپنے مسیحا اور آخری نبی کے انتظار میں تھے کہ ٹائیٹس کے حملے کے پانچ سو سال بعد نبی آخرالزمان کی ولادت ہوئی۔ یہاں یہودیوں کو یہ جھٹکا لگا کہ سارے نبی حضرت اسحاق کی نسل سے ہیں تو آخری نبی حضرت اسماعیل کی نسل سے کیونکر آگئے۔۔۔ اور انہوں نے ایمان لانے سے انکار کردیا۔
مسلمانوں کے لئے بھی وہ انبیاء کی ہی نشانی تھی اسی لئے ہیکل سلیمانی کو بیت المقدس کا نام دیا گیا۔
اسلام کے آغاز میں یہودیوں کو قائل کروانے کی خاطر ہی بیت المقدس کی جانب منہ کرکے نماز ادا کرنے کا حکم ہوا۔ کیونکہ یہودی اسی طرف منہ کرکے عبادت کیا کرتے تھے۔
سترہ ماہ بعد ہماری عبادت کا رخ بیت المقدس سے بیت اللہ کی جانب موڑ دیا گیا۔ کیونکہ مسلمانوں کا شروع سے قبلہ اول وہی رہا۔ جسے پہلے حضرت آدم اور پھر حضرت ابراہیم نے تعمیر کیا۔
حضرت عمر رض کے دور حکومت میں اسرائیل یعنی یروشلم پر عیسائیوں کا قبضہ تھا۔ بیت المقدس کے ہی احاطے میں انہوں نے گرجا گھر تعمیر کیا ہوا تھا۔ اور عین تابوت سکینہ والی جگہ وہ گند پھینکا کرتے تھے یہودیوں کی نفرت میں۔ یروشلم کی فتح کے وقت جب حضرت عمر وہاں گئے تو عیسائیوں پر برہم ہوئے۔ وہاں صفائی کروا کر مسجد تعمیر کروائی، اور قرآن میں موجود معراج والے واقعے کی نسبت سے اس مسجد کو اقصی کا نام دیا۔
یہودیوں کی دیوار گریہ بھی اسی احاطے میں موجود تھی تو زائرین کی حثیت سے انہیں بھی وہاں آنے کی اجازت دے دی گئی۔
خلافت عباسیہ تک یروشلم ایک مسلم شہر رہا۔
اس کے بعد عسائیوں نے دوبارہ یروشلم پر حملہ کرکے اس پر قبضہ کرلیا۔ صلاح الدین ایوبی نے عیسائیوں کے خلاف پچاس سے زائد جنگیں کرکے بیت المقدس دوبارہ حاصل کیا۔ اور پھر سات سو سالوں تک یہ خلافت عثمانیہ کے زیر سلطنت رہا۔ یہودیوں کو بھی دیوار گریہ تک اپنے مذہبی اقدامات کی آزادی رہی۔ اور یہودی آہستہ آہستہ پھر یروشلم میں آباد ہونا شروع ہوگئے۔ اس دوران میں کئی بار انہوں نے خلافت عثمانیہ کے سلطان کو پیسوں کے عوض یروشلم انہیں سونپنے کا لالچ دیا لیکن ناکام رہے۔
اور پھر دوسری جنگ عظیم میں عیسائی سپاہی ہٹلر نے چن چن کر یہودیوں مارا۔ قریبا ساٹھ لاکھ کے قریب یہودیوں کا قتل عام کیا گیا اور یہ دربدر بھاگنے پر مجبور ہوگئے۔ اس دوران میں انہیں یہ اندازہ ہوچکا تھا کہ انہیں اب خود اپنی پہچان بنانی ہے۔ اور بائبل میں موجود یہودیوں کے آخری عروج سے قبل والی کئی نشانیاں بھی ظاہر ہوچکی تھیں۔ اور وہ یہ تسلیم کرچکے تھے کہ انکا آخری مسیحا اب دجال ہوگا جس کی بدولت پوری دنیا میں انکا دوبارہ بول بالا ہوگا۔
انہوں نے برطانیہ سے ساز باز کرکے خود کو الگ ریاست تسلیم کروالیا۔ یوں اسرائیل باقاعدہ ایک ملک کی صورت میں دنیا کے نقشے پر ابھرا۔ پھر آہستہ آہستہ انہوں نے فلسطین اور دیگر مصری علاقوں پر بھی قبضہ کرلیا۔ عرب ممالک اسرائیل کے خلاف جنگ پر آئے لیکن اس وقت تک یہ خود کو اتنا مضبوط کرچکے تھے عرب ممالک کو اس ایک چھوٹے سے ملک سے منہ کی کھانی پڑی۔ عسائیوں نے بھی دیکھ لیا کہ اب ان سے لڑ کر کچھ وصول نہیں ہونا تو باقاعدہ گرجا گھروں میں پادریوں نے تقریبات منعقد کیں اور یہودیوں کے لئے معافی کا اعلان کیا گیا۔ یوں سیاسی اور اقتصادی مفاد پرستی نے دو ہزار سالوں سے ایک دوسرے کے ازلی و جانی دشمنوں کو ایک صف پر لا کھڑا کیا۔ اور قرآن کی بات بھی سچ ہوگئی کہ
یہود و نصری ایک دوسرے کے دوست ہیں۔
یہودیوں کے عقائد کے مطابق وہ ہیکل سلیمانی کی حفاظت نہیں کرپائے تو خود کو قصوروار کہتے ہیں۔ خود کو سزا دینے کے لئے زنجیروں اور چمڑے سے پیٹتے ہیں۔ اور دیوار گریہ کے پاس آہ و زاری کرتے ہیں۔
وہ ایمان رکھتے ہیں تیسری بار انہیں پوری دنیا پر حکمرانی حاصل ہوگی۔ اس کے لئے انہیں مسجد اقصی کو گرانا ہوگا۔ جس کی تیارہ وہ کرچکے ہیں۔ کب سے مسجد اقصی کے نیچے بارودی سرنگیں بچھا دی گئی ہیں۔ اس کے بعد ہیکل سلیمانی تعمیر کرکے تابوت سکینہ وہاں رکھنا ہے۔ تابوت سکینہ بھی وہ دوبارہ حاصل کرچکے ہیں۔
لیکن مسئلہ تھا سرخ گائے۔۔۔ کیونکہ ان کے عقیدے کے مطابق وہ ناپاک ہیں اور جب تک پاک نہیں ہوجاتے ہیکل سلیمانی تعمیر نہیں کرسکتے۔ اور پاک ہونے کے لئے سرخ گائے کی قربانی دینا ہوگی۔
وہ گائے جس کی نشانیاں قرآن پاک میں بیان کی گئیں۔ جو اسوقت بھی انہیں ڈھونڈنے میں مشکل ہوئی تھی۔ اب بھی ایک سو سال تک وہ ویسی گائے کی تلاش کرتے رہے۔ ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے بچے پیدا کرنے کا کامیاب تجربہ کیا انہوں نے۔ پھر اس تجربے کی بدولت ویسی نشانیوں والی گائے پیدا کرنے کی کوشش کی گئی لیکن ناکام رہے۔ دوہزار انیس میں ایک امریکی ریاست سے پانچ عدد ویسی گائیں انہیں مل گئیں۔ جن کے جسم پر سرخ رنگ کے علاوہ اور کوئی بال نہیں تھا۔ انہیں کبھی کام کے لئے استعمال نہیں کیا گیا تھا۔ اگلی نشانی کہ ان پر کسی بیماری کا اثر نہیں ہونا چاہیے، پوری دنیا میں کووڈ پھیلا کر مختلف جانوروں کے ساتھ انہیں بھی ٹیسٹ کیا گیا اور ان پر اس بیماری کا کوئی اثر نہ ہوا۔

Red heifer found
Mastery of Red heifer

یہ گوگل میں سرچ کرکے آپ اس متعلق تفصیل سے پڑھ سکتے ہیں۔
الغرض قرب قیامت اور دجال کے ظہور والی تمام تر تیاریاں وہ مکمل کرچکے ہیں۔
اپنی مرضی کے ڈاکٹر، انجینئر بچے پیدا کرنا، نائن ڈی ٹیکنالوجی کی مدد سے ایک جگہ ہوتے ہوئے کئی جگہ موجود رہنا، اپنی مرضی کے موسم بنانا، جب چاہو بارش برسا دینا، چند دنوں میں پوری دنیا گھوم لینا یہ سب دجالی نشانیاں ہیں جو آج کے دور میں کوئی مشکل کام نہیں ہے۔ ہمارے اسلام میں بتائی گئی قیامت کی نشانیوں کی انہوں نے اتنے اچھے سے تیاری کرلی ہے کہ غرقد کے درخت لگا دیے۔ جو انہیں پناہ دیں گے۔ باب لد جس جگہ احادیث کے مطابق دجال کا حضرت عیسی ع کے ہاتھوں قتل ہونے کا ذکر موجود ہے اس جگہ وہ دجال کے فرار کے لئے ایئر پورٹ بنا چکے ہیں۔
یہ سب تو قربت قیامت کی نشانیاں ہیں اور ہیکل سلیمانی نے بھی بن کر رہنا ہے۔ پھر اصل جنگ کیا ہے؟
اصل جنگ عقائد کی ہے۔ ہم اپنے عقائد میں اس قدر کمزور ہوچکے ہیں کہ نماز پڑھیں یا نہ پڑھیں ہمیں فرق نہیں پڑتا۔ اپنے بہن بھائیوں کا حق کھا کر خوشی محسوس کرتے ہیں اور فرقوں کے خرافات میں الجھے ہوئے ہیں۔
فلسطینوں کے لئے سوائے دعا اور احتجاج کے ہم کیا کرسکتے ہیں؟
کیا ہم اپنے عقائد کے اتنے مضبوط ہیں کہ ڈالر کہ بہکاوے میں نہ آئیں؟
کیا ہم یہودیوں کے مقابلے میں نکلنے والے خراسان مجاہدین کی لسٹ میں آتے ہیں یا بس سوشل میڈیا کے تماشائی ہیں؟
اگر آج دجال ظاہر ہوجائے اور توبہ کا دروازہ بند ہوجائے تو ہماری آخرت کے لئے کیا تیاری ہے؟
سوچ کر جواب ضرور دیجئے گا۔

30/03/2024

2.5% زکوٰۃ جو بینک کاٹتے ھیں، کیا یہ غریبوں تک پہنچتی بھی ھے؟

30 مارچ 198730 مارچ 2024انا للّٰہ وانا الیہ رجعونجنت البقیع کا مہمان ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔علامہ احسانپہنچی وہیں پہ خاک جہاں کا خ...
30/03/2024

30 مارچ 1987
30 مارچ 2024
انا للّٰہ وانا الیہ رجعون
جنت البقیع کا مہمان ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔علامہ احسان
پہنچی وہیں پہ خاک جہاں کا خمیر تھا
نور اللہ مرقدہ

AHLE-HADITH AHLE-HAQ
Ahle - Hadees اھل الحدیث

Address


Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Junaid Ali Official posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Videos

Shortcuts

  • Address
  • Alerts
  • Videos
  • Claim ownership or report listing
  • Want your business to be the top-listed Media Company?

Share