13/10/2024
پختون قومی جرگہ اختتام پذیر ہوگیا،
اعلامیہ۔۔۔
جرگہ نے فیصلہ کیا ہے کہ اس زمین پر بلڈنگ بنے گا، جس میں تمام سیاسی پارٹیوں کے نمائندوں کے دفاتر ہونگے۔
دو مہینے میں فوج اس سرزمین سے نکل جائے، منظور پشتین
اگر فوج نہیں نکلی تو پھر یہ جرگہ فیصلہ کرے گی کہ ہم نے کیسے ان کو نکالنا ہے۔
شرپسند جو بھی ہے گوڈ ہے یا بیڈ ان کو اس سرزمین سے نکلنا ہوگا
اس جرگے نے فیصلہ کیا ہے۔ ہر ضلع اور ہر پارٹی سے 3 ہزار جوان ہونگے جو ٹوٹل 2لاکھ 40 ہزار بنتے ہیں امن میں یہ کردار ادا کرے گے۔
اس صوبے کے عوام کے وسائل پر جو لوگ غاصب ہوگئے ہیں اس کو قبضے چھوڑنے ہونگے عوام کو اپنا حق دینا ہوگا
شہیدوں اور لاپتہ افراد کے لئے اور جن زمینوں پر قبضہ کیا گیا ہے ان کے لئے وکلاء کی ٹیم قائم کیا جائے گا اور پھر یہ جرگی عدالتوں میں ان کی کیسز لڑے گی، انٹرنیشل کورٹ تک بھی جائے گے
بجلی اس صوبے کی پیدوار ہے قبائلی اضلاع میں مفت بجلی دی جائے گی اور صوبے کے دیگر اضلاع میں ایک یونٹ پر 5 روپے سے زیادہ نہیں دیگا۔۔۔
اس کا مطلب نہیں کہ بجلی نہیں ہوگی اگر وفاقی حکومت بجلی لوڈشڈنگ کرے گی تو پھر جو تاریں اس صوبے سے گئی ہے ان کو کاٹے گے
افغانستان کے ساتھ تجارت کو بحال کیاجائے بغیر ویزہ کے افغانستان کے ساتھ تجارت کی اجازت دی جائے
اگر یہ عملی نہیں ہوا تو پھر ڈیورنڈ لائن پر جو چیک پوسٹ ہے ان کو بند کرے گے۔
چمن سے لیکر دیر تک راستوں افغانستان کے ساتھ تجارت کی اجازت دی جائے
جن قبیلوں کی آفس میں لڑائیاں ہے یہ جرگہ خاص کر کرم میں جو تنازعات یے اس کو حل کرے گے۔
اب بھتہ کوئی نہیں دے گا، جن کو بھتہ کی کال آئی تو پوری قوم اس کے ساتھ کھڑے ہوگی
جو آئی ڈی پیز ہے ان کو اپنے علاقوں میں لیکر جائے گے جب وہ چاہے گے اس وقت یہ جرگہ اسکے ساتھ ہوگی اور اپنے علاقوں میں لے جائے گے
پختونوں کے ساتھ دیگر اضلاع میں جو مظالم ہورہے ہیں اب وہ بند کرنا ہوگے اگر بند نہیں ہوئے
ایک نیا عمرانہ معاہدہ کیا جائے یہاں کے عوام کے مرضی سے
جو اعلانات ہوئے ہیں ان کو
فوج کو سیاست میں مداخلت کی اجازت نہیں ہے جنھوں نے آئیین کی خلاف ورزی کی ہے ان کے خلاف آرٹیکل 6 کی کارروائی کی جائے
پی ٹی ایم پر پابندی کا خاتمہ کیا جائے۔
جو لوگ شہید ہوئے وزیراعلی یہاں موجود ہے اس پر کمیشن بنائے اور جو ملوث لوگ یے اس کے خلاف کاروائی کی جائے۔
صوبے کی جتنا منافع ہے وفاق کے زمہ جو واجبات ہے وہ جلد صوبے کو دیا جائے۔
ہم کوئی ملٹری کورٹ اور انٹرمنٹ سنٹر نہیں مانتے۔
پانی پر جو حق ہے وہ صوبے کو دیاجائے۔
جن کے شناختی کارڈ بلاک کئے گئے ہیں ان کو کھولا جائے اگر نہیں مانا گیا تو پھر پوری جرگہ اس کے لئے کھڑے ہوگی
جو بھی سیاسی قیدی ہے ان کو رہا کیا جائے۔
اگر ایک فرد کے خلاف کاروائی ہوئی تو پھر یہ جرگہ ایسا فیصلہ کرے گی کہ اس سے سخت پھر کوئی فیصلہ نہیں کیا جائے
ایکشن اینڈ ایڈ سول پاور کو ختم کیا جائے۔
ایک روایت یہ ہے کہ بدمعاشی مرد کرے گا اور اس کے بدلے میں پھر ان کی بہن یا بیٹی کو سورہ (ونی) میں دیاجائے گا ہم اس کو اب نہیں مانے گے اور نہ کسی کو اجازت ہوگی۔
افغانستان میں خواتین کو تعلیم کی اجازت دی جائے۔
اس جرگہ کے ساتھ یکجہتی کے لئے آئندہ اتوار کو تمام اضلاع میں جلسے ہونگے
سٹیچ پر وزیراعلی ہمارے ساتھ موجود یے، ہم وزیر اعلی سے مطالبہ کرتے ہیں کہ جو اس صوبے کے حقوق ہے اس کے لئے اسمبلی سے بل پاس کرایا جائے۔
جرگہ کے شرکاء سے حلف بھی لیا گیا۔۔