11/10/2024
ہم صاحبِ انا ہیں، ہمیں تنگ نہ کیجئے
مغرور، بے وفا ہیں، ہمیں تنگ نہ کیجئے
ہم کون ہیں ؟ کہاں ہیں؟ اسے بھول جائیے
جیسے بھی ہیں، جہاں ہیں، ہمیں تنگ نہ کیجئے
بہتر ہے ہم سے دور رہیں صاحبِ کمال
ہم صاحبِ خطا ہیں، ہمیں تنگ نہ کیجئے
بہتر ہے فاصلے سے ہی گزرا کریں جناب
مفلس ہیں ہم، گدا ہیں، ہمیں تنگ نہ کیجئے
ہم آپ کے ہیں کون؟ ہمیں معاف کیجئے
ہم آپ سے جُدا ہیں، ہمیں تنگ نہ کیجئے
ہم آپ سے خفا نہیں ہیں ، آپ جائیے!
خود ہی سے ہم خفا ہیں، ہمیں تنگ نہ کیجئے
ہم ہجر کا وصال ہیں ، پت جھڑ کی باس ہیں
ہم نیک بد گماں ہیں، ہمیں تنگ نہ کیجئے
علی سرمد