01/07/2021
شب و روز رھتے ہین ہم حالت کفر مین۔
دولت کی حوس کے پیچھے دنیا کے چکر مین
حیف ! اپنے ایمان کی کچھ فکر نہین ہمکو۔
کہ کیا بنے گا اپنا آہ ! بہ روز محشر مین ؟
یون تو بڑے تونگر ہین ہم اہل نظر مین۔
مگر چڑیا سا دل رکھتے ہین تہین بیتر مین۔
کہتے ہین کہ سارا جہان اپنی مٹھی مین ھے۔
پرگہرے رھتے ہین ھمیشہ خود ہی کے ڈر مین
آہ ! کیون دشمن بنے ہین ہم خود کی جان کے؟
کہان لےجائین گے یہ حرام مال ساتھ قبر مین ؟
کیون مظلومون کی آہون کا ہم خوف نہین کھاتے؟
کیون ؟ خود کیلیئے عذاب پیدا کرتے ہین حشر مین؟
آہ ! ابھی بھی وقت ھے اسد سچی توبہ کا۔
پھر نہ ملے موقع کبھی شاید وقت آخر مین۔
ہم اپنی خطائون پر معافی کے طالب ہیں۔
یا رب !!! رکھیئو لاج ہماری بہ روز محشر میں۔
وہ دل جو انتظار میں تیرے مر کھپ گیا !!!
کہان؟ جا دفنایئے اب اسے اور کس قبر میں ؟
پیشے سے گدا گر ہون پر محتاج جہان نہیں۔
گدا ہوں در کا ان کے اسد قصہ مختصر میں۔